یہوواہ وفادارانہ محبت کا سرچشمہ ہے
’یہوواہ . . . شفقت میں غنی ہے‘—زبور ۱۴۵:۸۔
۱. خدا انسانوں سے کتنی محبت رکھتا ہے؟
”خدا محبت ہے“ (۱-یوحنا ۴:۸) یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ بڑے مہرومحبت سے حکمرانی کرنے والا خدا ہے۔ وہ اپنے سورج کو اُن لوگوں پر بھی چمکاتا ہے جو اُسکی عبادت نہیں کرتے اور سب پر مینہ برساتا ہے۔ (متی ۵:۴۴، ۴۵) خدا سب سے محبت کرتا ہے اور تمام انسان حتیٰکہ اُسکے دشمن بھی توبہ کرکے ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ (یوحنا ۳:۱۶) تاہم، بہت جلد یہوواہ اُن تمام لوگوں کو ختم کر دیگا جو اپنی روش کو بدلنے کیلئے تیار نہیں۔ پھر تمام راستباز لوگ اس زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرینگے۔—زبور ۳۷:۹-۱۱، ۲۹؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
۲. یہوواہ اپنے سچے پرستاروں کیلئے کس قسم کی محبت دکھاتا ہے؟
۲ یہوواہ اپنے سچے پرستاروں کیلئے ایک خاص طریقے سے محبت دکھاتا ہے۔ عبرانی میں ایسی محبت کو ”شفقت“ یعنی ”وفادرانہ محبت“ کہا گیا ہے۔ بادشاہ داؤد یہوواہ کی اس شفقت کی بڑی قدر کرتا تھا کیونکہ اُس نے اپنی ذاتی زندگی میں بھی یہوواہ کی شفقت کا تجربہ کِیا تھا۔ اسکے علاوہ اُس نے دوسروں کیساتھ یہوواہ کے اچھے برتاؤ کو بھی دیکھا تھا۔ اسلئے داؤد بڑے اعتماد سے یہ کہہ سکتا تھا کہ ”[یہوواہ] شفقت میں غنی ہے۔“—زبور ۱۴۵:۸۔
خدا کے وفادار لوگوں کو پہچاننا
۳، ۴. (ا) یہوواہ کے خادموں کی پہچان کرنے میں زبور ۱۴۵ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟ (ب) یہوواہ کے وفادار لوگ اُسکو ”مبارک“ کیسے کہتے ہیں؟
۳ سموئیل نبی کی ماں حناہ نے یہوواہ خدا کے بارے میں یوں کہا: ”وہ اپنے مُقدسوں [”وفاداروں،“ اینڈبلیو] کے پاؤں کو سنبھالے رہیگا۔“ (۱-سموئیل ۲:۹) یہ وفادار لوگ کون ہیں؟ داؤد بادشاہ نے اس سوال کا جواب فراہم کرتے ہوئے کہا: ”تیرے مُقدس [وفادار] تجھے مبارک کہینگے۔“ (زبور ۱۴۵:۱۰) آپ شاید سوچیں کہ انسان کیسے خدا کو مبارک کہہ سکتے ہیں؟ یہوواہ کے وفادار لوگ بنیادی طور پر اُسکی حمد اور بڑائی کرنے سے اُسے مبارک کہتے ہیں۔
۴ یہوواہ خدا کے وفادار خادم اُس کی ستائش کرتے ہیں اور اسی بات سے وہ پہچانے جاتے ہیں۔ جب وہ آپس میں مل بیٹھتے یا اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں تو اُنکی باتچیت کا موضوع کیا ہوتا ہے؟ درحقیقت یہ یہوواہ کی بادشاہت ہے! خدا کے وفادار خادم بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسے داؤد نبی نے کِیا تھا: ”وہ [یہوواہ] کی سلطنت کے جلال کا بیان اور قدرت کا چرچا کرینگے۔“—زبور ۱۴۵:۱۱۔
۵. ہم کسطرح جانتے ہیں کہ یہوواہ اپنے وفادار لوگوں کی ستائش پر توجہ دیتا ہے؟
۵ جب یہوواہ کے وفادار لوگ اُس کی ستائش کرتے ہیں تو کیا وہ اِس پر توجہ دیتا ہے؟ جیہاں، وہ لوگوں کی باتچیت پر توجہ دیتا ہے۔ ہمارے زمانے کے بارے میں پیشینگوئی کرتے ہوئے ملاکی نبی نے لکھا: ”تب خداترسوں نے آپس میں گفتگو کی اور [یہوواہ] نے متوجہ ہو کر سنا اور اُنکے لئے جو [یہوواہ] سے ڈرتے اور اُسکے نام کو یاد کرتے تھے اُسکے حضور یادگار کا دفتر لکھا گیا۔“ (ملاکی ۳:۱۶) جب وفادار بندے یہوواہ کی حمد کرتے ہیں تو وہ اُن سے بہت خوش ہوتا ہے اور انہیں یاد رکھتا ہے۔
۶. خدا کے سچے خادموں کی ایک اَور پہچان کیا ہے؟
۶ یہوواہ خدا کے سچے خادموں کی ایک اَور پہچان یہ ہے کہ وہ بڑی دلیری سے ایسے لوگوں سے اُس کے بارے میں بات کرتے ہیں جو اُس کے پرستار نہیں ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا کے سچے خادم ”بنیآدم پر اُس کی قدرت کے کاموں کو اور اُس کی سلطنت کے جلال کی شان کو ظاہر“ کر رہے ہیں۔ (زبور ۱۴۵:۱۲) کیا آپ ہر موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اجنبیوں سے خدا کی بادشاہت کے بارے میں باتچیت کرتے ہیں؟ انسانی حکومتوں کا خاتمہ جلد ہونے والا ہے جبکہ خدا کی بادشاہت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۷) یہ نہایت ضروری ہے کہ لوگ یہوواہ کی بادشاہت کے بارے میں سیکھیں اور اس کی رعایا میں شامل ہو جائیں۔ داؤد نبی نے یہ گیت گایا: ”تیری سلطنت ابدی سلطنت ہے اور تیری حکومت پُشتدرپُشت۔“—زبور ۱۴۵:۱۳۔
۷، ۸. سن ۱۹۱۴ میں کیا واقع ہوا، اور ہمارے پاس کونسا ثبوت موجود ہے کہ مسیح بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا گیا ہے؟
۷ سن ۱۹۱۴ سے ہمارے پاس خدا کی بادشاہت کا اعلان کرنے کی ایک اَور وجہ ہے۔ خدا نے یسوع مسیح کو ۱۹۱۴ کے سال ہی میں آسمان پر بادشاہ مقرر کِیا جو داؤد کی نسل میں سے تھا۔ اِس طرح یہوواہ خدا نے اپنا وعدہ پورا کِیا کہ وہ داؤد کی نسل میں سے ایک بادشاہ مقرر کرے گا جو ہمیشہ تک حکمرانی کرے گا۔—۲-سموئیل ۷:۱۲، ۱۳؛ لوقا ۱:۳۲، ۳۳۔
۸ یہوواہ اپنے مقررہ بادشاہ یسوع کے ذریعے حکمرانی کر رہا ہے۔ اِس کا ثبوت یسوع کی موجودگی سے متعلق نشان کی تکمیل سے ملتا ہے۔ اِس نشان کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۳-۱۴) خدا کے سچے خادم بڑے جوشوخروش کے ساتھ اِس خوشخبری کی منادی کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے پوری دُنیا میں تقریباً ۶۰ لاکھ سے زیادہ لوگ اس کام میں حصہ لے رہے ہیں۔ اِن میں مرد، عورتیں، بچے سب شامل ہیں۔ بہت جلد ایسے تمام لوگوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا جو یہوواہ کی بادشاہت کی مخالفت کرتے ہیں۔—مکاشفہ ۱۱:۱۵، ۱۸۔
یہوواہ کی حکومت سے فائدہ اُٹھانا
۹، ۱۰. یہوواہ خدا اور انسانی حکمرانوں کے درمیان کونسا فرق پایا جاتا ہے؟
۹ اگر ہم اپنی زندگی خدا کیلئے مخصوص کرینگے تو یہوواہ ہمیں بہت سی برکات سے نوازے گا۔ (زبور ۷۱:۵؛ ۱۱۶:۱۲) یہوواہ ہمیں خداترسی اور نیک زندگی گزارنے کی وجہ سے اپنے خادموں کے طور پر قبول کرتا ہے۔ (اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵؛ یعقوب ۴:۸) اسکے برعکس انسانی حکمران بڑے بڑے تاجروں، فوجی افسران، مشہور کھلاڑیوں اور فلمی ستاروں کیساتھ اُٹھنا بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔ ایک افریقی اخبار کے مطابق، ایک مشہور سرکاری آدمی نے ملک کے غریبترین علاقوں کے بارے میں یوں کہا: ”ہم میں سے بہتیرے ایسے علاقوں میں جانا پسند نہیں کرتے۔ کیونکہ ہم یہ بات بھول جانا چاہتے ہیں کہ لوگ اتنی غربت کا شکار ہیں۔ جب ہم قیمتی گاڑیوں میں ان علاقوں میں گھومتے ہیں تو ہمیں شرم محسوس ہوتی ہے۔“
۱۰ بعض انسانی حکمران واقعی غریب اور مشکلات میں مبتلا لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سے اچھے حکمران بھی لوگوں کی اصلی حالت کے بارے میں نہیں جانتے۔ شاید ہمارے ذہن میں یہ سوال آئے کہ کیا کوئی ایسا حکمران ہے جو اپنی تمام رعایا کی فکر رکھتا ہے اور بوقتِضرورت فوراً مدد کو پہنچتا ہے؟ جیہاں، ایسا حکمران موجود ہے۔ داؤد نبی نے لکھا: ”[یہوواہ] گِرتے ہوئے کو سنبھالتا اور جھکے ہوئے کو اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔“—زبور ۱۴۵:۱۴۔
۱۱. خدا کے وفادار خادموں پر کونسی مشکلات آ سکتی ہیں اور اُنکی مدد کیلئے کیا میسر ہے؟
۱۱ خدا کے سچے خادموں پر ناکامل ہونے کی وجہ سے بہت سی مشکلات آتی ہیں۔ اسکے علاوہ وہ ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جو ”شریر“ یعنی شیطان کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۱۹؛ زبور ۳۴:۱۹) سچے مسیحی مخالفت کا سامنا کرتے ہیں۔ بعض کسی سخت بیماری یا کسی عزیز کی موت کے صدمے سے دوچار ہوتے ہیں۔ بعضاوقات خدا کے سچے خادم اپنی غلطیوں کی وجہ سے بھی پشیمان ہوتے ہیں۔ اُن پر جو بھی مشکل آئے یہوواہ خدا اُنہیں ہر وقت ہمت اور طاقت دینے کیلئے موجود ہوتا ہے۔ بادشاہ یسوع مسیح بھی اپنی رعایا کیلئے اِتنی ہی فکر رکھتا ہے۔—زبور ۷۲:۱۲-۱۴۔
وقت پر ملنے والی اطمینانبخش خوراک
۱۲، ۱۳. یہوواہ کیسے ”ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے“؟
۱۲ شفقت کی بِنا پر یہوواہ اپنے خادموں کی تمام ضروریات پوری کرتا ہے۔ اس میں خوراک بھی شامل ہے جو اُنہیں تازگی بخشتی ہے۔ داؤد بادشاہ نے لکھا: ”سب کی آنکھیں تجھ [یہوواہ] پر لگی ہیں۔ تُو اُنکو وقت پر اُنکی خوراک دیتا ہے۔ تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔“ (زبور ۱۴۵:۱۵، ۱۶) یہوواہ مصیبت کے ایّام میں بھی اپنے خادموں کو ”روز کی روٹی“ فراہم کرتا ہے۔—لوقا ۱۱:۳؛ ۱۲:۲۹، ۳۰۔
۱۳ داؤد بیان کرتا ہے کہ یہوواہ ”ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔“ ان جانداروں میں جانور بھی شامل ہیں۔ اگر اس زمین پر درخت، پودے اور سمندر میں مختلف طرح کی نباتات موجود نہ ہوتیں تو تمام جانور خوراک اور آکسیجن کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے تھے۔ (زبور ۱۰۴:۱۴) یہوواہ خدا اُنکی تمام ضروریات پوری کرتا ہے۔
۱۴، ۱۵. آجکل روحانی خوراک کسطرح فراہم کی جا رہی ہے؟
۱۴ جانور اور انسان میں ایک فرق یہ ہے کہ انسان روحانی ضروریات رکھتا ہے۔ (متی ۵:۳ اینڈبلیو) یہوواہ شاندار طریقے سے اپنے تمام وفادار لوگوں کی روحانی ضروریات پوری کرتا ہے۔ اپنی موت سے پہلے یسوع نے اپنے پیروکاروں سے یہ وعدہ کِیا تھا کہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اُنکو ”وقت پر کھانا“ فراہم کریگا۔ (متی ۲۴:۴۵) آجکل اس نوکر جماعت یعنی زمین پر زندہ ۱،۴۴،۰۰۰ کے بقیے کی بدولت یہوواہ اپنے لوگوں کو روحانی خوراک فراہم کر رہا ہے۔
۱۵ مثال کے طور پر، بہتیرے یہوواہ کے گواہوں کے پاس نیو ورلڈ ٹرانسلیشن بائبل اپنی زبان میں موجود ہے۔ یہ بائبل کا ایک جدید اور درست ترجمہ ہے جو یہوواہ کی طرف سے ایک خاص نعمت ہے! اسکے علاوہ ہمارے مطالعہ کیلئے رسالے اور کتابیں ۳۰۰ سے زیادہ زبانوں میں شائع کی گئی ہیں۔ یہ روحانی خوراک پوری زمین پر خدا کے وفادار خادموں کیلئے ایک برکت ہے۔ ان سب چیزوں کیلئے ہم کس کا شکر ادا کر سکتے ہیں؟ یقیناً یہوواہ خدا کا۔ یہوواہ شفقت کرنے والا خدا ہے اسلئے اُس نے نوکر جماعت کو ”وقت پر خوراک“ فراہم کرنے کیلئے مقرر کِیا ہے۔ آجکل یہوواہ خدا ”ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے“ اسلئے ہم روحانی فردوس کا لطف اُٹھا رہے ہیں۔ یہوواہ کے گواہ یہ اُمید بھی رکھتے ہیں کہ تمام زمین ایک فردوسی باغ میں تبدیل ہو جائیگی!—لوقا ۲۳:۴۲، ۴۳۔
۱۶، ۱۷. (ا) بروقت حاصل ہونے والی روحانی خوراک کی ہمارے پاس کونسی مثال موجود ہے؟ (ب) زبور ۱۴۵ کے مطابق یہوواہ کے وفادار لوگوں نے شیطان کو جھوٹا ثابت کرنے سے کیسا محسوس کِیا؟
۱۶ وقت پر روحانی خوراک ملنے کی ایک مثال پر غور کریں۔ سن ۱۹۳۹ میں، یورپ میں دوسری عالمی جنگ شروع ہوئی۔ اُسی سال دی واچٹاور نومبر ا کے شمارے میں ”غیرجانبداری“ کے موضوع پر ایک مضمون شائع ہوا۔ اس مضمون میں صاف طور پر یہ بتایا گیا کہ یہوواہ کے گواہوں کو جنگوں میں حصہ نہیں لینا چاہئے۔ ایسا کرنے سے بہتیرے یہوواہ کے گواہوں کو بہت سی اذیتیں پہنچائی گئیں۔ اُنکی منادی کے کام پر پابندی لگا دی گئی اور اُن پر ظلموتشدد کِیا گیا۔ ان تمام مشکلات کے باوجود بھی یہوواہ کے وفادار لوگ بادشاہت کی خوشخبری میں بڑھچڑھ کر حصہ لیتے رہے۔ اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ۱۹۳۹ سے لے کر ۱۹۴۶ تک یہوواہ کے گواہوں کی تعداد میں ۱۵۷ فیصد اضافہ ہوا۔ اس جنگ میں بھائیوں کے اپنے مذہب پر قائم رہنے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو سچے مذہب کو پہچاننے میں مدد ملی۔—یسعیاہ ۲:۲-۴۔
۱۷ یہوواہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی روحانی خوراک ہمیں نہ صرف وقت پر ملتی ہے بلکہ یہ ہمارے لئے خوشی اور اطمینان کا باعث بھی ہے۔ دوسری عالمی جنگ میں جب تمام قومیں آپس میں لڑائی میں مصروف تھیں تو یہوواہ کے گواہ اپنی نجات سے بڑھ کر یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند کرنا چاہتے تھے۔ یہ اُنکے لئے کتنی بڑی خوشی کا باعث تھا کہ اُن میں سے ہر ایک نے یہوواہ کیلئے اپنی وفاداری ظاہر کرنے سے شیطان کو جھوٹا ثابت کِیا تھا۔ (امثال ۲۷:۱۱) شیطان نے یہوواہ کی حکمرانی کے خلاف آواز اُٹھائی لیکن یہوواہ کے وفادار لوگ سب کو یہ بتا رہے تھے کہ ”[یہوواہ] اپنی سب راہوں میں صادق ہے۔“—زبور ۱۴۵:۱۷۔
۱۸. بروقت اور خوشی کا باعث بننے والی روحانی خوراک کی ایک اَور مثال کیا ہے؟
۱۸ بروقت حاصل ہونے والی خوراک کی ایک اَور مثال پر غور کیجئے۔ سن ۲۰۰۲/۲۰۰۳ کے دوران یہوواہ کے گواہوں کی ڈسڑکٹ کنونشن پر ہمیں کتاب ڈرا کلوز ٹو جیہوواہ ملی جسے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت نے تیار کِیا تھا۔ اس میں یہوواہ کی شاندار خوبیاں بیان کی گئی ہیں جن میں سے کچھ زبور ۱۴۵ میں بھی درج ہیں۔ اس کتاب نے یہوواہ کے وفادار لوگوں کو اُسکے اَور بھی زیادہ قریب آنے میں مدد دی ہے۔
یہوواہ کے اَور نزدیک جانے کا وقت
۱۹. کونسی مشکل گھڑی اب قریب ہے؟ نیز ہم اس سے کیسے نپٹ سکتے ہیں؟
۱۹ وہ وقت اب بہت قریب ہے جب سب جان جائیں گے کہ یہوواہ ہی سچا حاکم ہے۔ حزقیایل ۳۸ کی پیشینگوئی کے مطابق ”جوج . . . جو ماجوج کی سرزمین کا ہے“ یعنی شیطان بہت جلد یہوواہ کے لوگوں پر آخری حملہ کرے گا۔ اس حملے میں شیطان خدا کے لوگوں کی وفاداری کو توڑنے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ اُس وقت یہوواہ کے لوگوں کو پہلے سے بھی زیادہ مدد کے لئے فریاد کرنے کی ضرورت ہوگی۔ کیا خدا اپنے لوگوں کی فریاد کو سننے گا؟ جیہاں، وہ اُن کی ضرور سننے گا۔ زبور ۱۴۵ میں یوں لکھا ہے: ”[یہوواہ] اُن سب کے قریب ہے جو اُس سے دُعا کرتے ہیں یعنی اُن سب کے جو سچائی سے دُعا کرتے ہیں۔ جو اُس سے ڈرتے ہیں وہ اُن کی مُراد پوری کرے گا۔ وہ اُن کی فریاد سننے گا اور اُن کو بچا لے گا۔ [یہوواہ] اپنے سب محبت رکھنے والوں کی حفاظت کرے گا لیکن سب شریروں کو ہلاک کر ڈالے گا۔“—زبور ۱۴۵:۱۸-۲۰۔
۲۰. زبور ۱۴۵:۱۸-۲۰ کے الفاظ کسطرح سچ ثابت ہونگے؟
۲۰ ہم کتنی خوشی محسوس کرینگے جب یہوواہ اپنی طاقت سے تمام بُرائی کا خاتمہ کریگا اور ہمیں نجات دلائیگا! اُس وقت یہوواہ اُن سب کی جو ”سچائی سے دُعا“ کرتے ہیں سنیگا۔ وہ ریاکاروں کی دُعاؤں پر کوئی توجہ نہیں دیگا۔ خدا کا کلام یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اُن شریر لوگوں کو کوئی جواب نہیں دیگا جو آخری لمحے میں اُس سے فریاد کرینگے۔—امثال ۱:۲۸، ۲۹؛ میکاہ ۳:۴؛ لوقا ۱۳:۲۴، ۲۵۔
۲۱. یہوواہ کے وفادار لوگ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ الہٰی نام کو استعمال کرنے سے خوشی پاتے ہیں؟
۲۱ اب خدا کے وفادار لوگوں کو پہلے سے بھی زیادہ ”سچائی سے دُعا“ کرنی چاہئے۔ وہ اپنی دُعاؤں میں اور اجلاسوں پر اپنے تبصروں میں نام یہوواہ استعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنی روزمرّہ بولچال میں بھی الہٰی نام کا استعمال کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ بڑی دلیری کیساتھ اپنی عوامی تبلیغ میں بھی یہوواہ کے نام کا اعلان کرتے ہیں۔—رومیوں ۱۰:۱۰، ۱۳-۱۵۔
۲۲. دُنیاوی خواہشات سے بچنا کیوں اتنا اہم ہے؟
۲۲ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنانے کے لئے ہمیں اپنے آپ کو دولت کے لالچ اور بُری تفریح سے بچائے رکھنا چاہئے۔ ہمیں دوسروں کو معاف کرنا چاہئے اور مشکل وقت میں اُن کی مدد کرنی چاہئے۔ (۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷؛ ۳:۱۵-۱۷) اگر ہم بُرے کاموں میں اُلجھے رہیں گے تو ہم یہوواہ کی نظر میں بدکار ٹھہریں گے۔ (۱-یوحنا ۲:۱، ۲؛ ۳:۶) ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اگر ہم یہوواہ کے وفادار رہیں گے تو یہوواہ ہمارے ساتھ شفقت سے پیش آئے گا۔—۲-سموئیل ۲۲:۲۶۔
۲۳. خدا کے وفادار خادم مستقبل کیلئے کیا اُمید رکھتے ہیں؟
۲۳ ہمیں اپنی نظر کو ہمیشہ اپنی اُمید پر جمائے رکھنا چاہئے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم اُن لوگوں میں شامل ہو جائیں گے جو ”ہر روز“ اور ہمیشہ تک یہوواہ کی حمد کریں گے۔ (زبور ۱۴۵:۱، ۲) دُعا ہے کہ ہم اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھیں اور ہمیشہ کی زندگی کے منتظر رہیں۔ (یہوداہ ۲۰، ۲۱) جب ہم یہوواہ کی محبت اور شفقت محسوس کرتے ہیں تو ہم بھی داؤد نبی کی طرح یہ کہنے کے قابل ہو جاتے ہیں جس نے زبور ۱۴۵ کے آخری الفاظ میں کہا: ”میرے مُنہ سے [یہوواہ] کی ستایش ہوگی اور ہر بشر اُس کے پاک نام کو ابدالآباد مبارک کہے۔“
آپ کیسے جواب دینگے؟
• خدا کے وفاداروں کو پہچاننے میں زبور ۱۴۵ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
• یہوواہ کس طرح ”ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے“؟
• ہمیں یہوواہ کے نزدیک جانے کی ضرورت کیوں ہے؟
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
یہوواہ کے وفادار خادم اُسکے شاندار کاموں کا ذکر کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتے ہیں
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
یہوواہ کے وفادار خادم دلیری سے دوسروں کو اُسکی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یہوواہ ”ہر جاندار“ کیلئے خوراک مہیا کرتا ہے
[تصویر کا حوالہ]
Animals: Parque de la Naturaleza de Cabárceno
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
یہوواہ دُعا میں مدد کی درخواست کرنے والے اپنے وفادار لوگوں کو طاقت اور راہنمائی فراہم کرتا ہے