خدا کی بادشاہت کن کا خاتمہ کرے گی؟
”دُنیا اور اُس کی خواہش مٹ رہی ہے لیکن جو خدا کی مرضی پر عمل کرتا ہے، وہ ہمیشہ رہے گا۔“—1-یوحنا 2:17۔
1، 2. (الف) یہ دُنیا کس لحاظ سے اُس مُجرم کی طرح ہے جسے سزائےموت سنائی گئی ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔) (ب) جب یہ دُنیا ختم ہو جائے گی تو زمین اور آسمان پر ہر کوئی کیسا محسوس کرے گا؟
ذرا ایک مُجرم کا تصور کریں جسے سزائےموت سنائی گئی ہے۔ حوالدار اُسے پھانسی دینے کے لیے لے جا رہے ہیں۔ دِکھنے میں تو یہ مُجرم ہٹا کٹا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ جلد ہی موت کو گلے لگانے والا ہے۔
2 ایک لحاظ سے یہ دُنیا اِس مُجرم کی طرح ہے۔ اِسے بھی سزائےموت سنا دی گئی ہے اور جلد ہی اِسے ختم کِیا جائے گا۔ بائبل میں لکھا ہے: ”دُنیا . . . مٹ رہی ہے۔“ (1-یوحنا 2:17) یہوواہ خدا نے دُنیا پر جو فیصلہ سنایا ہے، وہ اٹل ہے۔ لیکن اِس دُنیا کے خاتمے اور اُس مُجرم کے خاتمے میں ایک فرق ہے۔ جہاں تک مُجرم کا تعلق ہے، شاید کچھ لوگوں کو لگے کہ عدالت نے اُس کے ساتھ نااِنصافی کی ہے اور اِس وجہ سے وہ احتجاج کریں کہ اُس کی سزا کو ملتوی کِیا جائے۔ مگر اِس دُنیا کے خلاف جو فیصلہ سنایا گیا ہے، وہ پوری طرح سے اِنصاف پر مبنی ہے کیونکہ یہوواہ کی ”سب راہیں اِنصاف کی ہیں۔“ (اِستثنا 32:4) یہوواہ اِس فیصلے کو پورا کرنے میں بالکل دیر نہیں کرے گا۔ جب یہ دُنیا ختم ہو جائے گی تو زمین اور آسمان پر ہر کوئی اِس بات پر اِتفاق کرے گا کہ یہوواہ کا فیصلہ درست تھا۔ تب سب سُکھ کا سانس لیں گے۔
3. خدا کی بادشاہت میں کن چار مسئلوں کا نامونشان نہیں رہے گا؟
3 جو ”دُنیا . . . مٹ رہی ہے،“ اِس میں کیا کچھ شامل ہے؟ اِس میں وہ سب بُری چیزیں شامل ہیں جن کا آج راج ہے۔ جلد ہی اِن چیزوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ یہ ایک بہت بڑی خوشخبری ہے اور اُس ”بادشاہت کی خوشخبری“ کا ایک پہلو ہے جو ہم لوگوں کو سناتے ہیں۔ (متی 24:14) اِس مضمون میں ہم چار مسئلوں پر بات کریں گے جن کا خدا کی بادشاہت میں نامونشان نہیں رہے گا۔ یہ چار مسئلے بُرے لوگ، بدعنوان نظام، غلط کام اور بُرے حالات ہیں۔ ہر مسئلے پر غور کرتے وقت ہم دیکھیں گے کہ (1) آج ہم اِس سے کیسے متاثر ہیں؟ (2) یہوواہ اِس کو کیسے حل کرے گا؟ اور (3) اِس کے بعد کیا ہوگا؟
بُرے لوگ
4. ہم بُرے لوگوں سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟
4 ہم بُرے لوگوں سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟ پولُس رسول نے کہا کہ ”آخری زمانے میں مشکل وقت آئے گا۔“ اُنہوں نے کہا کہ اُس زمانے میں ”بُرے اور دھوکےباز آدمی بگڑتے چلے جائیں گے۔“ (2-تیمُتھیُس 3:1-5، 13) یقیناً آپ نے اِس پیشگوئی کو پورا ہوتے دیکھا ہے۔ اِس دُنیا میں بہت سے پُرتشدد، تعصبپسند، بےرحم اور جرائمپیشہ لوگ ہیں۔ کیا آپ کبھی ایسے لوگوں کا شکار بنے ہیں؟ اِن میں سے کچھ لوگ تو کھلمکُھلا کالے کرتوت کرتے ہیں جبکہ کچھ دوسروں کی مدد کرنے کا ڈھونگ رچاتے ہیں لیکن اصل میں مفادپرست ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم خود اِن لوگوں کی زد میں نہ آئے ہوں مگر پھر بھی ہم اُن کے کرتوتوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ جب ہم سنتے ہیں کہ یہ لوگ بچوں، بوڑھوں اور بےبس لوگوں کے ساتھ کتنی بےرحمی سے پیش آتے ہیں تو ہمارا دل کڑھتا ہے۔ اِن لوگوں کے رویے کو دیکھ کر کبھی کبھار لگتا ہے کہ یہ اِنسان نہیں بلکہ وحشی درندے یا شیطان ہیں۔ (یعقوب 3:15) یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ یہوواہ کا کلام ہمیں اِس تاریک دُنیا میں روشن مستقبل کی اُمید دِلاتا ہے۔
5. (الف) یہوواہ بُرے لوگوں کو کیا موقع دے رہا ہے؟ (ب) اُن لوگوں کا کیا بنے گا جو اپنی روِش بدلنے کو تیار نہیں ہیں؟
5 یہوواہ اِس مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟ فیالحال یہوواہ بُرے لوگوں کو اپنی روِش بدلنے کا موقع دے رہا ہے۔ (یسعیاہ 55:7) اُس نے یہ فیصلہ تو کِیا ہے کہ وہ اِس بُری دُنیا کو ختم کرے گا لیکن اُس نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کِیا ہے کہ کون کون ہلاک ہوگا۔ مگر جو لوگ اپنی روِش بدلنے کو تیار نہیں ہیں اور بڑی مصیبت تک اِس دُنیا کی حمایت کرتے رہیں گے، اُن کا کیا بنے گا؟ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ زمین سے اِن لوگوں کا وجود ختم کر دے گا۔ (زبور 37:10 کو پڑھیں۔) آجکل بہت سے لوگ اپنے بُرے کاموں پر پردہ ڈالتے ہیں اور سزا سے بچے رہتے ہیں۔ (ایوب 21:7، 9) لیکن پاک کلام میں لکھا ہے: ”[خدا] کی آنکھیں آدمی کی راہوں پر لگی ہیں اور وہ اُس کی سب روِشوں کو دیکھتا ہے۔ نہ کوئی ایسی تاریکی نہ موت کا سایہ ہے جہاں بدکردار چھپ سکیں۔“ (ایوب 34:21، 22) کوئی شخص یہوواہ کو دھوکا نہیں دے سکتا۔ اُس کی آنکھیں ہر طرح کی تاریکی کو چیر سکتی ہیں۔ وہ بخوبی جانتا ہے کہ بُرے لوگ کیا کر رہے ہیں۔ ہرمجِدّون کے بعد ہمیں زمین پر ایک بھی بُرا اِنسان نہیں ملے گا کیونکہ یہوواہ اِنہیں ہمیشہ کے لیے ختم کر دے گا۔—زبور 37:12-15۔
6. جب بُرے لوگوں کو ختم کِیا جائے گا تو زمین پر کون رہے گا اور یہ خوشخبری کیوں ہے؟
6 جب بُرے لوگوں کو ختم کِیا جائے گا تو زمین پر کون رہے گا؟ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”حلیم ملک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“ اُس نے یہ بھی کہا ہے کہ ”صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“ (زبور 37:11، 29) مگر یہ ”حلیم“ اور ”صادق“ لوگ کون ہیں؟ ”حلیم“ وہ لوگ ہیں جو خاکساری سے یہوواہ کی تعلیم اور رہنمائی کو قبول کرتے ہیں۔ ”صادق“ وہ لوگ ہیں جو لگن سے خدا کی راہوں پر چلتے ہیں۔ آج دُنیا میں بُرے لوگوں کی بھرمار ہے جبکہ کم ہی لوگ صادق اور حلیم ہیں۔ لیکن نئی دُنیا میں صرف اور صرف صادق اور حلیم لوگ ہی ہوں گے اور وہ زمین کو فردوس بنائیں گے۔
بدعنوان نظام
7. ہم بدعنوان نظاموں سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟
7 ہم بدعنوان نظاموں سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟ آج زمین پر جو بُرائی ہو رہی ہے، اکثر اِس کے پیچھے مذہبی، سیاسی اور معاشی نظاموں کا ہاتھ ہے۔ مثال کے طور پر جھوٹے مذاہب لاکھوں لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ وہ خدا کے بارے میں جھوٹ پھیلاتے ہیں، بائبل پر شک پیدا کرتے ہیں اور اِنسانوں اور زمین کے مستقبل کے بارے میں جھوٹی باتیں بتاتے ہیں۔ کرپٹ حکومتیں جنگ اور نسلکُشی کو فروغ دیتی ہیں اور غریب اور لاچار لوگوں پر ظلم ڈھاتی ہیں۔ ایسی حکومتیں اِمتیازی سلوک کرنے اور رشوت لینے سے طاقتور اور مالدار ہوتی جاتی ہیں۔ لالچی کمپنیاں ماحول کو آلودہ کرتی ہیں، قدرتی وسائل کو ضائع کرتی ہیں اور لوگوں کو جھانسا دے کر اپنی جیبیں بھرتی ہیں۔ اِن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذہبی، سیاسی اور معاشی نظام بڑی حد تک لوگوں کے دُکھ اور تکلیف کے ذمےدار ہیں۔
8. پاک کلام کے مطابق اُن نظاموں کے ساتھ کیا ہوگا جو دِکھنے میں بڑے پائیدار لگتے ہیں؟
8 یہوواہ اِس مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟ بڑی مصیبت اُس وقت شروع ہوگی جب دُنیا کی سیاسی طاقتیں جھوٹے مذاہب پر حملہ کریں گی۔ بائبل میں تمام جھوٹے مذاہب کو مجموعی طور پر فاحشہ کہا گیا ہے جس کا نام بابلِعظیم ہے۔ (مکاشفہ 17:1، 2، 16؛ 18:1-4) اِس حملے میں تمام جھوٹے مذاہب کو بالکل تباہ کر دیا جائے گا۔ لیکن دُنیا کے باقی بدعنوان نظاموں کا کیا بنے گا؟ پاک کلام میں اِنہیں پہاڑوں اور جزیروں سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ یہ بڑے پائیدار لگتے ہیں۔ لیکن اِن کو اُن کی جگہ سے ہٹا دیا جائے گا۔ (مکاشفہ 6:14 کو پڑھیں۔) یوں اُن تمام حکومتوں اور اُن کے حامیوں کو تباہ کر دیا جائے گا جو خدا کی بادشاہت کی حمایت نہیں کرتے۔ یہ بڑی مصیبت کے آخری مرحلے میں ہوگا۔ (یرمیاہ 25:31-33) اِس کے بعد زمین پر ایک بھی بدعنوان نظام نہیں رہے گا۔
9. ہم کیسے جانتے ہیں کہ ”نئی زمین“ منظم ہوگی؟
9 بدعنوان نظاموں کی جگہ کیا قائم ہوگا؟ ہرمجِدّون کے بعد زمین پر ایک نیا نظام قائم ہوگا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”[خدا] کے وعدے کے مطابق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا اِنتظار کر رہے ہیں جہاں نیکی کا راج ہوگا۔“ (2-پطرس 3:13) پُرانا آسمان بدعنوان حکومتیں ہیں اور پُرانی زمین بُرا معاشرہ ہے۔ جب اِنہیں ختم کر دیا جائے گا تو اِن کی جگہ کیا قائم ہوگا؟ بائبل کے مطابق اِن کی جگہ ’نیا آسمان اور نئی زمین‘ قائم ہوگی۔ ’نیا آسمان‘ ایک نئی حکومت ہے یعنی وہ بادشاہت جس کے حکمران یسوع مسیح اور اُن کے 1 لاکھ 44 ہزار ساتھی ہیں۔ ”نئی زمین“ وہ لوگ ہیں جو خدا کی بادشاہت کی رعایا ہوں گے۔ یہوواہ خدا ”بدنظمی کو پسند نہیں کرتا“ اِس لیے اِس بادشاہت کے تحت سب کچھ سلیقے سے اور منظم انداز میں کِیا جائے گا۔ (1-کُرنتھیوں 14:33) لہٰذا ”نئی زمین“ منظم ہوگی اور اِس کا نظام اچھے آدمی سنبھالیں گے۔ (زبور 45:16) یہ آدمی یسوع مسیح اور اُن کے 1 لاکھ 44 ہزار ساتھیوں کی رہنمائی پر چلیں گے۔ تب زمین کے نظام کو کوئی نہیں بگاڑ سکے گا۔ وہ وقت کتنا اچھا ہوگا!
غلط کام
10. آپ کے علاقے میں کون سے غلط کام عام ہیں اور آپ اور آپ کے گھر والے اِن سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟
10 ہم غلط کاموں سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟ دُنیا میں بدکاری، بددیانتی اور ظلموتشدد عام ہے۔ فلموں، ڈراموں اور گانوں میں اِن باتوں کو پُرکشش بنا کر پیش کِیا جاتا ہے اور یہوواہ کے معیاروں کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ (یسعیاہ 5:20) مسیحی والدین اپنے بچوں کو بُرے اثرات سے محفوظ رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں لیکن ایسے ماحول میں یہ آسان نہیں ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اِس بُری دُنیا میں یہوواہ کے تمام خادموں کو اُس کا وفادار رہنے کے لیے سرتوڑ کوشش کرنی پڑتی ہے۔
11. یہوواہ نے سدوم اور عمورہ کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ کِیا، اِس سے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے؟
11 یہوواہ اِس مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟ یاد کریں کہ یہوواہ نے سدوم اور عمورہ کے لوگوں کے ساتھ کیا کِیا جو غلط کام کر رہے تھے۔ (2-پطرس 2:6-8 کو پڑھیں۔) لُوط اور اُن کے گھر والے اِن کاموں کو دیکھ کر بہت پریشان تھے۔ یہوواہ نے اُس پورے علاقے کو تباہ کر دیا جہاں یہ بُرے کام ہو رہے تھے۔ یوں اُس نے سدوم اور عمورہ کے لوگوں کو آج کے بُرے لوگوں کے لیے ”عبرت کی مثال بنا دیا۔“ جس طرح یہوواہ نے اُس زمانے میں غلط کاموں کو روکنے کے لیے ایک پورے علاقے کو تباہ کر دیا اِسی طرح وہ ہمارے زمانے میں غلط کاموں کو روکنے کے لیے اِس بُری دُنیا کو تباہ کر دے گا۔
12. آپ نئی دُنیا میں کون کون سے کام کرنا چاہیں گے؟
12 غلط کاموں کی جگہ کیسے کام کیے جائیں گے؟ نئی دُنیا میں ہم بہت سے خوشگوار کاموں میں مصروف رہیں گے۔ مثال کے طور پر ہم زمین کو فردوس بنائیں گے اور اپنے اور اپنے عزیزوں کے لیے خوبصورت گھر بنائیں گے۔ اُس وقت کا بھی تصور کریں جب مُردے زندہ ہوں گے، ہم اُن کا اِستقبال کریں گے اور اُنہیں یہوواہ کے بارے میں سکھائیں گے۔ (یسعیاہ 65:21، 22؛ اعمال 24:15) فردوس میں ہم ایسے کاموں میں مگن رہیں گے جن سے ہمیں خوشی ملے گی اور یہوواہ کی بڑائی ہوگی۔
بُرے حالات
13. باغِعدن میں ہونے والی بغاوت کا کیا نتیجہ نکلا؟
13 ہم بُرے حالات سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟ بُرے لوگوں، بدعنوان نظاموں اور غلط کاموں کی وجہ سے زمین پر ہمارا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ ہم سب جنگ، غربت، نسلپرستی، بیماری اور موت کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ بُرے حالات شیطان، آدم اور حوا کی بغاوت کا نتیجہ ہیں۔ ہم سب اُن کی بغاوت کی وجہ سے دُکھ اور تکلیف اُٹھا رہے ہیں۔
14. یہوواہ بُرے حالات کو کیسے ختم کرے گا؟
14 یہوواہ اِس مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ تمام جنگوں کو ختم کر دے گا۔ (زبور 46:8، 9 کو پڑھیں۔) وہ بیماری کا نامونشان مٹا دے گا۔ (یسعیاہ 33:24) ”وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کرے گا۔“ (یسعیاہ 25:8) وہ غربت کا خاتمہ کرے گا۔ (زبور 72:12-16) صرف یہی نہیں بلکہ یہوواہ اُن تمام بُرے حالات کو ختم کر دے گا جن کی وجہ سے آج ہمارا جینا دوبھر ہو گیا ہے، یہاں تک کہ وہ شیطان اور اُس کے بُرے فرشتوں کے اثر کو بھی مٹا دے گا۔—اِفسیوں 2:2۔
15. ہرمجِدّون کے بعد کیا کچھ نہیں رہے گا؟
15 ایک ایسی دُنیا کا تصور کریں جس میں جنگ، بیماری اور موت کا وجود نہیں ہوگا۔ تب زمین پر کوئی فوجیں، اسلحہ اور بم دھماکے نہیں ہوں گے۔ ہسپتالوں، ڈاکٹروں، نرسوں، مُردہخانوں اور قبرستانوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔ چونکہ جُرم ہونے کا خوف نہیں رہے گا اِس لیے پولیس، سیکورٹی اور شاید تالوں کی بھی ضرورت نہ رہے۔ وہ تمام حالات جن کی وجہ سے آج ہم شدید پریشانی کا شکار رہتے ہیں، ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے۔
16، 17. (الف) جو لوگ ہرمجِدّون سے بچ نکلیں گے، وہ کیسا محسوس کریں گے؟ (ب) ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ ہم اِس بُری دُنیا کے ساتھ ختم نہ ہوں؟
16 جب بُرے حالات ختم ہو جائیں گے تو زمین پر زندگی کیسی ہوگی؟ اِس کا تصور کرنا آسان نہیں ہے۔ دراصل ہم بُرے حالات کے اِتنے عادی ہو گئے ہیں کہ ہمیں اِس بات کا احساس ہی نہیں کہ یہ ہمیں کتنا متاثر کر رہے ہیں۔ ذرا اِس سلسلے میں اِن مثالوں پر غور کریں۔ جو لوگ ریلوے سٹیشن کے نزدیک رہتے ہیں، وہ ٹرینوں کے شور کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اور جو لوگ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر کے نزدیک رہتے ہیں، اُنہیں بدبُو کا احساس ہی نہیں رہتا۔ لیکن جب یہوواہ خدا بُرے حالات کو ختم کر دے گا تو ہم سب سُکھ کا سانس لیں گے۔
17 پھر زمین پر حالات کیسے ہوں گے؟ زبور 37:11 میں لکھا ہے کہ زمین کے باشندے ”سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ ہماری زندگی کو خوشیوں سے بھر دے گا۔ یہ جان کر آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ اِس مشکل زمانے میں یہوواہ اور اُس کی تنظیم کی قربت میں رہنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ ہم بہت ہی اچھے مستقبل کی اُمید رکھتے ہیں۔ یہ اُمید بیشقیمت ہے۔ اِس پر سوچ بچار کِیا کریں تاکہ اِس بات پر آپ کا ایمان مضبوط ہو جائے کہ نئی دُنیا ضرور آئے گی۔ اِس کے علاوہ دوسروں کو بھی اِس کے بارے میں بتائیں۔ (1-تیمُتھیُس 4:15، 16؛ 1-پطرس 3:15) پھر آپ اِس بُری دُنیا کے ساتھ ختم ہونے سے بچ جائیں گے اور ہمیشہ تک خدا کی نئی دُنیا میں سُکھ چین کی زندگی گزاریں گے!