آپ کب تک زندہ رہ سکتے ہیں؟
ہم میں سے بیشتر اس بات کو فوراً تسلیم کرینگے کہ زندگی کی راہ پر بڑی دشواریاں ہیں۔ اسکے باوجود ہم زندہ رہنے سے خوش ہیں۔ ہم محض اپنے بچپن یا مختصر سی عمر سے مطمئن نہیں ہوتے، ہم بہت سالوں تک زندہ رہنا چاہینگے۔ تاہم، موت ناگزیر لگتی ہے۔ کیا یہ ہے؟
کیا موت میں تاخیر کرنا ممکن ہے؟ کیا ہماری عمر کو بڑھایا جا سکتا ہے؟
بڑھائی ہوئی عمر؟
۱۹۹۰ میں ایک اخباری رپورٹ نے انسانی عمر میں ”۱۱۰ سال“ کی توسیع کے امکان کا اعلان کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بائبل میں زبورنویس موسی کے ان الفاظ کا بالواسطہ حوالہ تھا: ”ہماری عمر کی میعاد ستر برس ہے۔ یا قوت ہو تو اسی برس۔ تو بھی انکی رونق محض مشقت اور غم ہے کیونکہ وہ جلد جاتی رہتی ہے اور ہم اڑ جاتے ہیں۔“ (زبور ۹۰:۱۰) لہذا بائبل انسان کی اوسط عمر کو ۷۰ یا ۸۰ سالوں کے طور پر پیش کرتی ہے۔ لیکن سالوں کی وہ اغلب تعداد کیا ہے جس تک زندہ رہنے کی کوئی شخص آجکل توقع کر سکتا ہے؟
ڈبلیوایچاو (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کی ۱۹۹۲ کی شائعکردہ ایک رپورٹ نے عالمی طور پر اوسط عمر کی توقع ۶۵ سال ٹھہرائی۔ ڈبلیوایچاو کے مطابق اس میں ”بالخصوص بچوں کی شرحاموات میں کمی کی وجہ سے اگلے پانچ سالوں کیلئے فی سال تقریباً چار ماہ کے اضافے کی توقع“ کی گئی تھی۔ تاہم، اگر کوئی طبی معجزہ کسی کو ۵۰ سال کی عمر سے پہلے مرنے سے بچا بھی لے، تو بھی ٹائم میگزین کہتا ہے کہ ریاستہائے متحدہ میں، ”اوسط عمر کی توقع میں اضافہ صرف ساڑھے تین سالوں کا ہوگا۔“
زندگی اتنی مختصر کیوں ہے؟
نیدرلینڈ کی انسٹیٹیوٹ آف ایکسپیریمنٹل جیرونٹالوجی کے ڈاکٹر یان ویخ بحث کرتے ہیں کہ جس طرح بعض بیماریوں کو انسانی جسم کے خلیوں کی ساخت میں نقص کیساتھ وابستہ کیا جاتا ہے اسی طرح بوڑھے ہونے کا عمل تناسلی عناصر سے متاثر دکھائی دیتا ہے۔ بعض محقق یہ یقین رکھتے ہیں کہ اگر ہماری عمر کے بڑھنے کیساتھ ساتھ ”مٹھی بھر اصلی توارثی نطفوں“ کو پھر سے بحال کر دیا جائے تو ہم طویل مدت تک زندہ رہ سکتے تھے۔ دیگر ایسے خیال کو ”غیرحقیقی تسہیل“ کا نام دیتے ہیں۔
بہرحال، سائنسدان یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ”انسانی بدن کے خلیوں میں کوئی ایسی مکلف حیاتیاتی حد کی قسم پرگرام کی ہوئی دکھائی دیتی ہے،“ ٹائم میگزین رپورٹ پیش کرتا ہے۔ یہانتک کہ وہ جو یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ”ہمیں زندہ رہنے کیلئے پروگرام کیا گیا ہے“ وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ”کوئی گڑبڑ ضرور ہو جاتی ہے۔“ بیشک ۶۵، ۷۰، یا ۸۰ یا اس سے چند سال زیادہ میں پہنچ کر، ہماری زندگی جیسے کہ بائبل کہتی ہے موت پر ”جلد جاتی رہتی، ہے۔“
تاہم، پہلی صدی کے مسیحی رسول پولس نے بڑے اعتماد کیساتھ پیشینگوئی کی: ”سب سے پچھلا دشمن جو نیست کیا جائیگا وہ موت ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۶) موت کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟ اگر ایسا ممکن بھی ہو، تو بھی آجکل آپ اپنے عزیزوں کی موت سے کیونکر نپٹ سکتے ہیں؟ (۳ ۱۱/۱۵ w۹۳)