نوجوانو—آپ کس چیز کے حصول میں لگے ہوئے ہیں؟
”جوانی کی خواہشوں سے بھاگ اور جو پاک دل کے ساتھ خداوند سے دعا کرتے ہیں انکے ساتھ راستبازی اور ایمان اور محبت اور صلح کا طالب ہو۔“—۲-تیمتھیس ۲:۲۲۔
۱. ہمارے درمیان نوجوان لوگوں کیلئے ہماری امید کیا ہے؟
”یہوواہ کے گواہ،“ سویڈیش پینٹکاسٹل اخبار ڈیگن (دن) نے اعلان کیا، ”ایک ایسے گروہ کو تشکیل دیتے ہیں جو نئے ممبروں کی ایک بڑی تعداد کو ہر سال ہمنوا بنا لیتا ہے اور جس کے پاس نوجوانوں کا سب سے بڑا ہجوم ہے۔“ شاید آپ ان پاک، خداترس نوجوانوں کے اس ہجوم کا حصہ ہیں۔ شاید آپ بچپن ہی سے مسیحی طریق میں پرورش پا چکے ہیں، یا شاید آپ نے خود ہی بادشاہتی پیغام کو سنا اور اس کے لئے جوابی قدم اٹھایا ہے۔ معاملہ خواہ کچھ بھی ہو، ہم اپنے درمیان آپکی موجودگی سے خوش ہیں۔ اور ہماری امید یہ ہے کہ آپ راستبازی کی روش پر چلینگے، جیسے کہ پہلی صدی میں وفادار نوجوان مسیحی چلے تھے۔ یوحنا رسول کے الفاظ آپ کی خوب توصیف کر سکتے ہیں: ”تم مضبوط ہو اور خدا کا کلام تم میں قائم رہتا ہے۔ اور تم اس شریر پر غالب آ گئے ہو۔“—۱-یوحنا ۲:۱۴۔
۲. ”جوانی کے جوبن“ کے دوران راست روش کے حصول کو کونسے عناصر مشکل بنا سکتے ہیں؟
۲ متعدد مسیحی نوجوان—جیہاں اکثریت—آجکل دنیا کے بوجھوں کا ڈٹ کا مقابلہ کرتی ہے۔ تاہم، آپ شاید یہ معلوم کر لیں کہ ایسی روش پر قائم رہنا آسان نہیں ہے۔ جب آپ ”جوانی کے جوبن“ میں ہوتے ہیں تو آپ نئے اور شدید جذبات سے گھرے ہوئے محسوس کر سکتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۶، NW) اسکے ساتھ ساتھ، شاید آپ سکول میں، گھر پر، اور کلیسیا میں ذمہداریوں کے ایک بڑھتے ہوئے بوجھ کو بھی محسوس کر رہے ہوں۔ شیطان ابلیس کی طرف سے بھی تو دباؤ ہے۔ ممکنہ طور پر زیادہ سے زیادہ کو گمراہ کرنے کے مُصمم ارادے کیساتھ، وہ ان پر حملہ کرتا ہے جو شاید غیرمحفوظ دکھائی دیں—جیسے اس نے باغعدن میں کیا۔ اس وقت، اس نے اپنے قائل کرنے والے فریب کا، ایک پکی عمر والے، زیادہ فہیم آدم کو نہیں، بلکہ کم عمر اور نسبتاً ناتجربہکار عورت، حوا کو نشانہ بنایا۔ (پیدایش ۳:۱-۵) صدیوں بعد، کرنتھس میں مسیحیوں کی ناتجربہکار کلیسیا پر شیطان نے ویسی ہی تدابیر آزمائیں۔ پولس رسول نے کہا: ”لیکن میں ڈرتا ہوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح سانپ نے اپنی مکاری سے حوا کو بہکایا اسی طرح تمہارے خیالات بھی اس خلوص اور پاکدامنی سے ہٹ جائیں جو مسیح کے ساتھ ہونی چاہیے۔“—۲-کرنتھیوں ۱۱:۳۔
۳، ۴. بعض ہتھیار کونسے ہیں جنہیں شیطان ابلیس نوجوان لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے، اور کس ممکنہ نتیجے کیساتھ؟
۳ آجکل، آپکے مسیحی والدین اسی طرح سے آپکے لئے فکرمند ہو سکتے ہیں۔ وہ یہ خیال نہیں کرتے کہ آپ شرارت کی طرف مائل ہیں، لیکن وہ تجربے سے جانتے ہیں کہ نوجوان لوگ شیطان کے ”عیارانہ کاموں“ کے مقابلے میں خاص طور پر غیرمحفوظ ہیں۔ (افسیوں ۶:۱۱ فٹ نوٹ، NW) شرانگیز نظر آنے سے بعید، شیطان کے پھندوں کو کافی دلکش، مرغوب نظر آنے والا بنایا جاتا ہے۔ ٹیلیوژن بڑی صفائی سے مادہپرستی، صریح جنسی کام، واضح تشدد، اور ارواحپرستی کو تفریح کے طور پر پیش کرتا ہے۔ نوخیز ذہن ایسی چیزوں سے پر ہو سکتے ہیں جو کسی بھی طرح سے سچ، شرافت، واجب، پاک، پسندیدہ نہیں ہیں۔ (فلپیوں ۴:۸) ہمعصروں کا دباؤ شیطان کا ایک دوسرا طاقتور ہتھیار ہے۔ ہمعصر آپکو شدید دباؤ میں لا سکتے ہیں تاکہ انکے طرززندگی، لباس، اور آرائش کو اپنا لیں۔ (۱-پطرس ۴: ۳، ۴) اخبار کے کالمنویس ولیم براؤن نے اظہارخیال کیا: ”اگر نوعمر کیلئے کوئی واحد، غیرمذہبی خدا ہے تو یہ مطابقت کا خدا ہے۔ ... عنفوانشباب والوں کے لئے اپنے ہمعصروں سے فرق ہونا ایسا انجام ہے جو موت سے بدتر ہے۔“ اٹلی میں ایک گواہ لڑکی نے اعتراف کیا: ”مجھے اپنے ہممکتبوں کو یہ بتانے سے شرم آتی تھی کہ میں ایک گواہ ہوں۔ اور چونکہ میں جانتی تھی کہ یہوواہ مجھ سے خوش نہیں ہے اسلئے میں افسردہ اور شکستہدل تھی۔“
۴ فریب نہ کھائیں—شیطان آپکو آپکی تباہی کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔ دنیا کے متعدد نوجوان لوگ بڑی مصیبت کے دوران اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اسلئے کہ انہوں نے خود کو گمراہ ہونے دیا۔ (حزقیایل ۹:۶) بچنے کی واحد راہ یہی ہے کہ جو کچھ راست ہے اسکے حصول میں لگے رہیں۔
بری صحبتوں سے بچیں
۵، ۶. (ا) افسس میں رہتے ہوئے جوان تیمتھیس نے کونسے چیلنجوں کا سامنا کیا؟ (ب) تیمتھیس کیلئے پولس کے پاس کیا مشورت تھی؟
۵ یہ اس نصیحت کا خلاصہ ہے جو پولس رسول نے جوان تیمتھیس کو دی۔ کوئی دس سالوں سے زیادہ عرصہ تک، تیمتھیس پولس رسول کے مشنری سفروں پر اسکے ساتھ رہا تھا۔ جس وقت تیمتھیس افسس کے بتپرست شہر میں خدمت کر رہا تھا تو پولس رومی قید میں پھانسی کے انتظار میں بیٹھا تھا۔ جب اسکی موت کا وقت نزدیک آیا تو بلاشُبہ پولس فکرمند تھا کہ تیمتھیس کے ساتھ کیا بیتے گی۔ افسس اپنی دولت، بداخلاقی اور زوالپذیر تفریح کی وجہ سے ایک مشہور شہر تھا اور اب تیمتھیس کو اپنے پیارے تجربہکار ناصح کی مدد حاصل نہیں ہوگی۔
۶ اسلئے پولس نے اپنے ”پیارے فرزند“ کو مندرجہذیل بات لکھی: ”بڑے گھر میں نہ صرف سونے چاندی ہی کے برتن ہوتے ہیں بلکہ لکڑی اور مٹی کے بھی۔ بعض عزت اور بعض ذلت کیلئے۔ پس جو کوئی ان سے الگ ہوکر اپنے تیئں پاک کریگا وہ عزت کا برتن اور مقدس بنیگا اور مالک کے کام کے لائق اور ہر نیک کام کیلئے تیار ہوگا۔ جوانی کی خواہشوں سے بھاگ اور جو پاکدل کے ساتھ خداوند سے دعا کرتے ہیں انکے ساتھ راستبازی اور ایمان اور محبت اور صلح کا طالب ہو۔“—۲-تیمتھیس ۱:۲، ۲:۲۰-۲۲۔
۷. (ا) ”ذلت کے برتن“ کیا تھے جن سے پولس نے متنبہ کیا؟ (ب) آجکل نوجوان پولس کے الفاظ کا اطلاق کیسے کر سکتے ہیں؟
۷ پس پولس نے تیمتھیس کو متنبہ کیا کہ ساتھی مسیحیوں کے درمیان بھی ”ذلت کے برتن“ ہو سکتے ہیں—ایسے اشخاص جنہوں نے خود کو صحیح نہیں رکھا۔ اب اگر بعض ممسوح مسیحیوں کیساتھ تیمتھیس کی رفاقت نقصاندہ ہو سکتی تھی تو اسی طرح سے آجکل ایک مسیحی نوجوان کی دنیا کے لوگوں کیساتھ رفاقت کتنی زیادہ تباہکن ہوگی! (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳) اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اپنے ہممکتبوں کے ساتھ سردمہری سے پیش آئیں۔ لیکن آپکو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے کہ انکے ساتھ حد سے زیادہ گھلمل نہ جائیں، خواہ بعض اوقات یہ آپکو تنہا دکھائی دینے والا بنا دے۔ یہ بہت مشکل ہو سکتا ہے۔ ایک برازیلی لڑکی کہتی ہے: ”یہ مشکل ہے۔ مجھے ہمیشہ اپنے ہممکتبوں کی طرف سے ایسی پارٹیوں اور جگہوں پر جانے کی دعوت دی جاتی ہے جو کہ مسیحی نوجوانوں کیلئے نامناسب ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”کیا تم نہیں آ رہی ہو؟ تم پاگل ہو!““
۸، ۹. (ا) بظاہر اچھے دنیادار اشخاص کے ساتھ صحبت بھی، ایک مسیحی کیلئے خطرہ کیسے بن سکتی ہے؟ (ب) آپ ہوشمند دوست کہاں پر حاصل کر سکتے ہیں؟
۸ بعض دنیادار نوجوان اچھے دکھائی دے سکتے ہیں کیونکہ وہ سگریٹنوشی نہیں کرتے، گندی زبان کا استعمال نہیں کرتے، یا بداخلاق جنسی کاموں میں حصہ نہیں لیتے۔ تاہم، اگر وہ راستبازی کے حصول میں نہیں ہیں تو انکی جسمانی سوچ اور رجحانات آپ پر آسانی سے اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ، آپ بےایمانوں کے ساتھ کتنی چیزیں مشترک رکھ سکتے ہیں؟ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴-۱۶) کیونکہ روحانی قدریں جنکو آپ عزیز رکھتے ہیں انکے نزدیک وہ محض ”بیوقوفی“ ہیں! (۱-کرنتھیوں ۲:۱۴) کیا آپ اپنے اصولوں کے ساتھ مصالحت کئے بغیر انکی دوستی قائم رکھ سکتے ہیں؟
۹ پس اخلاق کو بگاڑنے والی صحبتوں سے بچیں۔ اپنی رفاقت کو روحانی ذہنیت والے مسیحیوں تک محدود رکھیں جو حقیقت میں یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں۔ کلیسیا میں ان نوجوانوں سے بھی محتاط رہیں جو منفی اور تنقیدی ہیں۔ جب آپ روحانی طور پر ترقی کرینگے تو غالباً دوستوں کے سلسلے میں آپکی پسند بدل جائیگی۔ ایک نوعمر گواہ لڑکی کہتی ہے: ”میں مختلف کلیسیاؤں میں نئے دوست بناتی رہی ہوں۔ اس سے میں نے محسوس کیا کہ دنیادار دوست کتنے غیرضروری ہیں۔“
غلط خواہشوں سے بھاگنا
۱۰، ۱۱. (ا) ”جوانی کی خواہشوں سے بھاگ“ کا مطلب کیا ہے؟ (ب) کوئی کیسے ”حرامکاری سے بھاگ“ سکتا ہے؟
۱۰ پولس نے تیمتھیس کو ”جوانی کی خواہشوں سے بھاگ“ جانے کی تلقین بھی کی۔ جب آپ جوان ہیں تو مقبول ہونے، دل لگی کرنے، یا جنسی خواہشات کو پورا کرنے کی آرزو زبردست ہو سکتی ہے۔ ایسی خواہشات کو بےقابو چھوڑ دینا، آپکے لئے گناہ میں پڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی لئے پولس نے نقصاندہ خواہشات سے بھاگنے کیلئے کہا—ایسے بھاگنا جیسے کسی کی زندگی خطرے میں ہو۔a
۱۱ مثال کے طور پر، جنسی خواہش، بہت سے مسیحی نوجوانوں کیلئے روحانی تباہی کا سبب بنی ہے۔ تو پھر یہ اچھی وجہ ہے کہ بائبل ہم سے کہتی ہے کہ ”حرامکاری سے بھاگو۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۱۸) اگر ایک جوڑا شادی کی نیت سے معاشقہ کرتا، ملاقاتیں کرتا ہے تو وہ اس اصول کا اطلاق اکسانے والے حالات سے گریز کرنے سے کر سکتے ہیں—جیسے کہ ایک کمرے یا کھڑی کار میں اکیلے ہونا۔ اتالیقہ کی نگرانی میں ہونا آپکو دقیانوسی تو دکھائی دے سکتا ہے لیکن یہ آپ کیلئے ایک حقیقی تحفظ ہو سکتا ہے۔ اور اگرچہ بعض اظہارات محبت موزوں ہو سکتے ہیں لیکن معقول حدود قائم کی جانی چاہئیں۔ تاکہ ناپاک طرزعمل سے بچا جائے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۷) حرامکاری سے بھاگنے میں ایسی فلموں یا ٹیوی ڈراموں سے بچنا بھی شامل ہے جو غلط خواہش کو ابھار سکتے ہیں۔ (یعقوب ۱:۱۴، ۱۵) اگر بداخلاق خیالات ازخود آپکے ذہن میں آتے ہیں تو ذہنی طور پر مضمون کو بدلیں۔ سیر کیلئے نکل جائیں، کچھ پڑھائی کر لیں، گھر کا کوئی کامکاج کریں۔ اس سلسلے میں دعا خاص طور پر ایک طاقتور مدد ہے۔—زبور ۶۲:۸۔b
۱۲. آپ بدی سے نفرت کرنا کیسے سیکھتے ہیں؟ سمجھائیں.
۱۲ سب سے بڑھکر، آپکو بدی سے نفرت، کراہیت، گھن کرنی چاہیے۔ (زبور ۹۷:۱۰) آپ اس چیز سے کیسے نفرت کرتے ہیں جو پہلے پہل شاید ایک تفریح یا خوشی کا باعث ہو؟ نتائج کی بابت سوچنے سے! ”فریب نہ کھاؤ۔ خدا ٹھٹھوں میں نہیں اڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹیگا۔ جو کوئی اپنے جسم کیلئے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹیگا اور جو روح کیلئے بوتا ہے وہ روح سے ہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹیگا۔“ (گلتیوں ۶:۷، ۸) جب جنسی جذبات سے مغلوب ہونے کی آزمائش میں ہوں تو جو چیز زیادہ اہمیت کی حامل ہے اسکی بابت سوچیں—یہ یہوواہ خدا کو کسقدر رنجیدہ کریگا۔ (مقابلہ کریں زبور ۷۸:۴۱۔) پھر ناخواستہ حمل یا ایڈز جیسی بیماری کے لگ جانے کے امکان کی بابت بھی سوچیں۔ جذباتی تباہی اور عزت نفس کے ختم ہونے کی بابت سوچیں جسکا آپ نقصان اٹھائینگے۔ پھر طویلالمدت نتائج بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک مسیحی عورت تسلیم کرتی ہے: ”شادی سے پہلے میرے اور میرے خاوند کے دیگر لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات تھے۔ اگرچہ ہم دونوں آج مسیحی ہیں تو بھی ماضی کی ہماری جنسی زندگی ہماری شادی میں حسد اور جھگڑے کا سبب ہے۔“ اپنے تھیوکریٹک استحقاقات کو کھونے یا مسیحی کلیسیا سے خارج کر دئے جانے کے امکان کو بھی نظرانداز نہ کیا جائے! (۱-کرنتھیوں ۵:۹-۱۳) کیا کوئی گھڑی بھر کی مسرت اتنی بھاری قیمت کے لائق ہے؟
یہوواہ کے ساتھ ایک قریبی رشتے کے حصول میں رہنا
۱۳، ۱۴. (ا) بدی سے بھاگنا کافی کیوں نہیں ہے؟ (ب) کوئی ”خداوند کے عرفان میں ترقی“ کیسے کر سکتا ہے؟
۱۳ تاہم، جو کچھ برا ہے، اس سے بھاگنا کافی نہیں ہے۔ تیمتھیس کو ”راستبازی، اور ایمان، اور محبت، اور صلح کا طالب“ ہونے کی تلقین بھی کی گئی تھی۔ یہ زوردار کارروائی کی تجویز پیش کرتا ہے۔ ہوسیع نبی نے بےوفا امت اسرائیل سے اسی طرح سے منت کی: ”آؤ ہم خداوند کی طرف رجوع کریں ... ہم ... خداوند کے عرفان میں ترقی کریں۔“ (ہوسیع ۶:۱-۳) کیا آپ نے خود کوئی ایسی جستجو کی ہے؟ اس میں محض اجلاسوں پر حاضر ہونے اور میدانی خدمت میں اپنے والدین کے ہمراہ جانے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ ایک مسیحی عورت نے اعتراف کیا: ”میرے والدین نے سچائی میں میری پرورش کی اور چھوٹی عمر ہی میں میرا بپتسمہ ہوا۔ ... میں شاذونادر ہی کسی اجلاس سے غیرحاضر ہوئی اور کبھی کسی مہینے خدمت چھوڑی، لیکن میں نے یہوواہ کے ساتھ ایک قریبی ذاتی رشتے کو کبھی فروغ نہ دیا۔“
۱۴ ایک اور نوجوان تسلیم کرتی ہے کہ وہ بھی یہوواہ کو ایک دوست اور باپ کے طور پر جاننے میں ناکام رہی، اور اسے ایک خیالی روح کے طور پر زیادہ خیال کرتی تھی۔ وہ بداخلاقی میں پڑ گئی اور ۱۸ سال کی عمر میں ایک غیرشادیشدہ ماں بن گئی۔ اسی طرح کی غلطی نہ کریں! ”خداوند کے عرفان میں ترقی کریں،“ جیسے ہوسیع نے تلقین کی۔ دعا اور روزانہ یہوواہ کے ساتھ چلنے سے، آپ اسے اپنا ہمراز دوست بنا سکتے ہیں۔ (مقابلہ کریں میکاہ ۶:۸، یرمیاہ ۳:۴۔) اگر ہم اسکی تلاش کرتے ہیں تو ”وہ ہم میں سے کسی سے دور نہیں۔“ (اعمال ۱۷:۲۷) پس ایک باقاعدہ ذاتی بائبل مطالعے کا پروگرام ضروری ہے۔ ایسے معمول کو مفصل اور پیچیدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ میلوڈی نام کی ایک جوان لڑکی کہتی ہے کہ ”میں ہر روز کوئی ۱۵ منٹ بائبل پڑھتی ہوں۔“ واچٹاور اور اویک! کے ہر شمارے کو پڑھنے کیلئے وقت نکالیں۔ کلیسیائی اجلاسوں کیلئے تیار ہوں تاکہ آپ ”[دوسروں کو] محبت اور نیک کاموں کی ترغیب“ دے سکیں۔—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
اپنا دل اپنے والدین کو دیں
۱۵. (ا) بعض اوقات کسی کیلئے اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا مشکل کیوں ہوتا ہے؟ (ب) فرمانبرداری عام طور پر نوجوان کے اپنے مفاد میں کیوں ہوتی ہے؟
۱۵ خداترس والدین حقیقی مدد اور تعاون کا ایک ذریعہ ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس کردار پر بھی غور کریں جو آپ کو ادا کرنا چاہیے: ”خداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے۔ اپنے باپ اور ماں کی عزت کر (یہ پہلا حکم ہے جسکے ساتھ وعدہ بھی ہے) تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔“ (افسیوں ۶:۱-۳) یہ سچ ہے کہ آپ بڑے ہو رہے ہیں اور غالباً زیادہ آزادی چاہتے ہیں۔ آپ اپنے والدین کی حدود سے بھی خوب واقف ہو سکتے ہیں۔ ”ہمارے انسانی باپ،“ پولس رسول نے تسلیم کیا، ”اپنی سمجھ کے موافق جو بہتر ہے وہی کر سکتے ہیں۔“ (عبرانیوں ۱۲:۱۰، دی جیروسلیم بائبل) تاہم، دیرپا فوائد کے پیشنظر، انکی فرمانبرداری کرنا، آپ ہی کے مفاد میں ہے۔ آپ کے والدین آپ سے محبت رکھتے ہیں اور آپ سے کسی بھی دوسرے کی نسبت بہتر واقف ہیں۔ اگرچہ آپ شاید انکے ساتھ ہمیشہ متفق نہ ہوں تو بھی عام طور پر وہ دل میں آپ کے خیرخواہ ہیں۔ ”خداوند کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دیکر“ اپنی پرورش کرنے میں انکی کوششوں کی مزاحمت کیوں کریں؟ (افسیوں ۶:۴) واقعی، ایک احمق ہی ”اپنے باپ کی تربیت کو حقیر جانتا ہے۔“ (امثال ۱۵:۵) ایک دانشمند نوجوان اپنے والدین کے اختیار کو تسلیم کرتا ہے اور واجب احترام دکھاتا ہے۔—امثال ۱:۸۔
۱۶. (ا) نوجوانوں کیلئے مسائل کو اپنے والدین سے چھپانا کیوں غیردانشمندی ہے؟ (ب) اپنے والدین کیساتھ رابطے کو بہتر بنانے کیلئے نوجوان کیا کر سکتے ہیں؟
۱۶ اس میں اپنے والدین سے سچ بولنا شامل ہے، اگر آپ مسائل سے دوچار ہیں تو ان کے علم میں لائیں، جیسے کہ سچائی کی بابت پریشان کرنے والے شکوک یا قابلاعتراض چالچلن میں پڑ جانا۔ (افسیوں ۴:۲۵) ایسی پریشانکن حالتوں کو والدین سے چھپانا زیادہ مسائل پیدا کرتا ہے۔ (زبور ۲۶:۴) مانا کہ بعض والدین رابطہ قائم رکھنے کیلئے بہت کم کوشش کرتے ہیں۔ ”میری ماں میرے ساتھ بیٹھ کر کبھی باتچیت نہیں کرتی،“ ایک جوان لڑکی نے شکایت کی۔ ”میرے اندر کبھی جرأت نہیں ہوئی کہ میں جو کچھ محسوس کرتی ہوں اسکا ذکر کروں کیونکہ میں ڈرتی ہوں کہ وہ مجھ پر نکتہچینی کریگی۔“ اگر آپ اسی طرح کی حالت میں ہیں تو دانشمندی کیساتھ اپنے والدین کو یہ بتانے کیلئے کسی مناسب موقعے کا انتخاب کریں کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ ”اے میرے بیٹے! اپنا دل مجھ کو دے،“ امثال ۲۳:۲۶ تلقین کرتی ہے۔ اس سے پیشتر کہ سنگین مسائل پیدا ہوں انکے ساتھ باقاعدگی سے اپنی فکروں کی بابت باتچیت کرنے کی کوشش کریں۔
راستبازی کے حصول میں لگے رہیں!
۱۷، ۱۸. راستبازی کے حصول میں لگے رہنے کیلئے کونسی چیز ایک نوجوان کی مدد کریگی؟
۱۷ اپنے دوسرے خط کے اختتام کے قریب پولس نے تیمتھیس کو نصیحت کی: ”تو ان باتوں پر جو تو نے سیکھی تھیں اور جنکا یقین تجھے دلایا گیا تھا ... قائم رہ۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۴) آپکو بھی اسی طرح سے کرنا چاہیے۔ کسی بھی شخص یا چیز کو اجازت نہ دیں کہ آپ کو دلفریب کوششوں سے ورغلا کر راستبازی کے حصول سے ہٹا دے۔ شیطان کی دنیا—اپنی تمامتر کشش کیلئے—بدکاری میں بہت آگے نکل گئی ہے۔ جلد ہی یہ اور وہ تمام جو اسکا حصہ ہیں تباہی میں پڑیں گے۔ (زبور ۹۲:۷) شیطان کے لوگوں کے ساتھ برباد نہ ہونے پر اٹل رہیں۔
۱۸ اس مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ضرور ہے کہ آپ اپنی منازل، خواہشات، اور دلچسپیوں کا ہمیشہ جائزہ لیتے رہا کریں۔ خود سے پوچھیں، ”جب میرے والدین اور کلیسیائی ممبر مجھے دیکھ نہیں سکتے تو کیا میں قولوفعل میں اعلی معیاروں پر قائم رہتا ہوں؟ میں کس قسم کے دوستوں کا انتخاب کرتا ہوں؟ کیا میں لباس اور آرائش کے سلسلے میں اپنے دنیاوی ہمعصروں سے مرعوب ہوں؟ میں نے اپنے لئے کونسے نصبالعین مقرر کئے ہیں؟ کیا میرا دل کلوقتی خدمت پر لگا ہے—یا کہ شیطان کے مر مٹنے والے دستورالعمل میں کسی پیشے پر؟“
۱۹، ۲۰. (ا) ایک نوجوان کو یہوواہ کے تقاضوں کی وجہ سے کچلا ہوا محسوس کیوں نہیں کرنا چاہیے؟ (ب) نوجوان کن فراہمیوں سے خود کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟
۱۹ آپ شاید اپنی سوچ میں بعض تبدیلیاں پیدا کرنے کی ضرورت کو دیکھتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۱۳:۱۱) خود کو کچلے ہوئے محسوس نہ کریں۔ یاد رکھیں، یہوواہ آپ سے حد سے زیادہ کی توقع نہیں کرتا۔ میکاہ نبی نے پوچھا: ”خداوند تجھ سے اسکے سوا کیا چاہتا ہے کہ تو انصاف کرے اور رحمدلی کو عزیز رکھے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے؟“ (میکاہ ۶:۸) اگر آپ اپنی مدد کیلئے یہوواہ کی ان فراہمیوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں تو آپکی مدد کرنے کیلئے یہ آپ کیلئے زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔ اپنے والدین کی قربت میں رہیں۔ باقاعدگی سے مسیحی کلیسیا کے ساتھ رفاقت رکھیں۔ خاص طور پر، کلیسیائی بزرگوں سے واقفیت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ وہ آپکی فلاحوبہبود میں دلچسپی رکھتے ہیں اور تعاون اور تسکین کا ایک ذریعہ ہو سکتے ہیں۔ (یسعیاہ ۳۲:۲) سب سے بڑھکر، یہوواہ خدا کیساتھ ایک قریبی، پرتپاک رشتہ قائم کریں۔ وہ آپکو طاقت اور قوتارادی عطا کریگا تاکہ جو کچھ راست ہے اسکے حصول میں لگے رہیں!
۲۰ تاہم، بعض نوجوان اخلاق کو بگاڑنے والی موسیقی سننے سے روحانی طور پر ترقی کرنے کیلئے اپنی کوششوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اگلا مضمون اس موضوع پر خصوصی توجہ دیگا۔ (۱۴ ۴/۱۵ w۹۳)
[فٹنوٹ]
a ”بھاگنے“ کیلئے یونانی لفظ متی ۲:۱۳ میں بھی استعمال ہوا ہے، جہاں پر مریم اور یوسف کو بتایا گیا تھا کہ ہیرودیس کی قاتلانہ سازش سے بچنے کیلئے ”مصر کو بھاگ جائیں۔“—مقابلہ کریں متی ۱۰:۲۳۔
b آپ کو جنسی خواہش پر قابو رکھنے کیلئے کویسچنز ینگ پیپل آسک—آنسرز دیٹ ورک، بک کے باب ۲۶ میں کئی ایک مفید مشورے ملیں گے، جسے واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ نے شائع کیا۔
کیا آپکو یاد ہے؟
▫ نوجوان خاص طور پر شیطان کے ”عیارانہ کاموں“ کے مقابلے میں غیرمحفوظ کیوں ہیں؟
▫ دنیاوی نوجوانوں کے ساتھ قریبی رفاقت رکھنا خطرناک کیوں ہے؟
▫ آپ جنسی بداخلاقی سے کیسے بھاگ سکتے ہیں؟
▫ آپ کیسے یہوواہ کے ساتھ ایک قریبی رشتے کے حصول میں لگے رہ سکتے ہیں؟
▫ اپنے والدین کے ساتھ رابطہ رکھنا اہم کیوں ہے؟
[تصویر]
شادی کی نیت سے معاشقہ کرنے والے جوڑے ایسے ماحول میں دانشمندی کیساتھ ایک دوسرے کو جان سکتے ہیں، جیسے کہ آئس اسکیٹنگ (برف پر پھسلنا)، جو انہیں دوسرے لوگوں سے الگ تھلگ نہیں کرتا