”اے میری جان! یہوواہ کو مبارک کہہ“
”حالیہ مہینوں کے دوران میری خدمتگزاری بےکیف اور اُکتا دینے والی بن گئی ہے،“ نینسی بیان کرتی ہے۔a اُس نے تقریباً دس سال سے ایک پائنیر، خوشخبری کے کُلوقتی مُناد کے طور پر خدمت سرانجام دی ہے۔ تاہم وہ مزید بیان کرتی ہے: ”میرے ساتھ جوکچھ واقع ہو رہا ہے مَیں اُس سے خوش نہیں ہوں۔ مجھے لگتا ہے جیسے مَیں بادشاہتی پیغام کو جوشوجذبے کے بغیر اور بےدلی سے پیش کرتی ہوں۔ مجھے کیا کرنا چاہئے؟“
یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا میں ایک بزرگ، کیتھ کے معاملے پر بھی غور کریں۔ اپنی بیوی کی یہ بات سن کر وہ کسقدر حیران ہوا: ”آپ کے ذہن پر کچھ نہ کچھ ضرور سوار ہے۔ آپ نے ابھی جو دُعا کی تھی، آپ اُس میں کھانے کیلئے شکریہ ادا کر رہے تھے اگرچہ یہ کھانے کا وقت نہیں ہے!“ کیتھ تسلیم کرتا ہے: ”مَیں محسوس کرتا ہوں کہ میری دُعائیں جذبات سے عاری ہو گئی ہیں۔“
بِلاشُبہ، آپ نہیں چاہتے کہ یہوواہ خدا کی حمدوتعریف کے لئے آپ کے اظہارات سرد اور بےحس ہوں۔ اس کے برعکس، آپ چاہتے ہیں کہ وہ دل سے نکلیں اور شکرگزاری کے احساسات سے معمور ہوں۔ تاہم، احساس کو لباس کی طرح پہنا یا اُتارا نہیں جا سکتا۔ اسے ایک شخص کے اندر سے نکلنا چاہئے۔ کوئی شخص دل سے کیسے شکرگزار ہو سکتا ہے؟ اس سلسلے میں زبور ۱۰۳ ہمیں بصیرت فراہم کرتا ہے۔
قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے زبور ۱۰۳ کو مرتب کِیا۔ اُس کا آغاز ان الفاظ کیساتھ ہوتا ہے: ”اے میری جان! خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کو مبارک کہہ اور جوکچھ مجھ میں ہے اُسکے قدوس نام کو مبارک کہے۔“ (زبور ۱۰۳:۱) ایک کتاب بیان کرتی ہے کہ ”لفظ مبارک جب خدا کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے تو اُسکا مطلب اُس کیلئے گہری محبت اور شکرگزاری کے احساس کا اظہار کرتے ہوئے اُس کی حمدوتعریف کرنا ہے۔“ محبت اور قدردانی سے یہوواہ کی حمدوستائش کرنے کی خواہش کے ساتھ داؤد اپنی جان—اپنے آپ—کو ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کو مبارک“ کہنے کی تاکید کرتا ہے۔ لیکن جس خدا کی داؤد پرستش کرتا ہے اس کیلئے کونسی چیز داؤد کے دل میں یہ پُرتپاک احساس پیدا کرتی ہے؟
داؤد مزید بیان کرتا ہے: ”اُس [یہوواہ] کی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔ (زبور ۱۰۳:۲) یہوواہ کے احسانمند محسوس کرنا بدیہی طور پر ”اس کی نعمت“ پر قدردانی کیساتھ غوروخوض کرنے سے تعلق رکھتا ہے۔ درحقیقت داؤد کے ذہن میں یہوواہ کی کونسی نعمتیں ہیں؟ یہوواہ خدا کی تخلیق جیسےکہ ایک شفاف رات کے وقت ستاروں بھرے آسمان پر غور کرنا، واقعی ہمارے دل کو خالق کیلئے شکرگزاری سے معمور کر سکتا ہے۔ ستاروں بھرے آسمانوں نے داؤد کو بہت زیادہ متاثر کِیا تھا۔ (زبور ۸:۳، ۴؛ ۱۹:۱) تاہم، زبور ۱۰۳ میں، داؤد یہوواہ کے ایک اَور کام کو بھی یاد کرتا ہے۔
یہوواہ ”تجھے تیری ساری بیماریوں سے شفا دیتا ہے“
اس زبور میں، داؤد خدا کے پُرمحبت کاموں کو بیان کرتا ہے۔ اُن میں سے اوّلین اور اہمترین کاموں کا ذکر کرتے ہوئے، وہ نغمہسرائی کرتا ہے: ’یہوواہ تجھے تیری ساری بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔‘ (زبور ۱۰۳:۳) داؤد یقیناً اپنی گنہگارانہ حالت سے باخبر تھا۔ ناتن نبی کے اُسے بتسبع کیساتھ اُس کے زناکارانہ تعلقات کی بابت آگاہ کرنے کے بعد داؤد نے فوراً اُس بات کا اعتراف کِیا: ”مَیں نے فقط تیرا ہی گناہ کِیا ہے اور وہ کام کِیا ہے جو تیری نظر میں بُرا ہے۔“ (زبور ۵۱:۴) شکستہ دل کے ساتھ، اُس نے التجا کی: ”اے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔ میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر۔“ (زبور ۵۱:۱، ۲) معافی حاصل کرنے کے بعد داؤد کتنا شکرگزار ہوا ہو گا! ایک ناکامل انسان کے طور پر، وہ اپنی زندگی میں اَور بہت سے گناہوں کا مرتکب ہوا لیکن اُس نے توبہ کرنے، ملامت کو قبول کرنے اور اپنی راہوں کو درست کرنے میں کبھی کوتاہی نہ کی۔ اپنے سلسلے میں خدا کے حیرتانگیز مہربانہ کاموں پر غور کرنے سے داؤد نے یقیناً یہوواہ کو مبارک کہنے کی تحریک پائی ہوگی۔
کیا ہم بھی گنہگار نہیں ہیں؟ (رومیوں ۵:۱۲) حتیٰکہ پولس رسول نے بھی افسوس کیساتھ کہا: ”باطنی انسانیت کی روح سے تو مَیں خدا کی شریعت کو بہت پسند کرتا ہوں۔ مگر مجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شریعت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شریعت سے لڑ کر مجھے اُس گناہ کی شریعت کی قید میں لے آتی ہے جو میرے اعضاء میں موجود ہے۔ ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں! اُس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائے گا؟“ (رومیوں ۷:۲۲-۲۴) ہم کتنے شکرگزار ہو سکتے ہیں کہ یہوواہ ہماری خطاؤں کا حساب نہیں رکھتا! جب ہم توبہ کرتے اور معافی کے طالب ہوتے ہیں تو وہ اُنہیں بخوشی مٹا ڈالتا ہے۔
داؤد یاد کرتا ہے: ”[یہوواہ] تجھے تیری ساری بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔“ (زبور ۱۰۳:۳) چونکہ شفا دینا بحالی کا کام ہے، اسلئے اس میں خطاکاری کی معافی سے زیادہ کچھ شامل ہوتا ہے۔ اس میں ”بیماریوں“—ہماری کجروی کے بُرے نتائج—کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔ اپنی نئی دُنیا میں، یہوواہ بیماری اور موت جیسے گناہ کے جسمانی نتائج کو بالکل ختم کر دیگا۔ (یسعیاہ ۲۵:۸؛ مکاشفہ ۲۱:۱-۴) تاہم، آجکل خدا ہمیں روحانی بیماریوں سے شفا دے رہا ہے۔ بعض کیلئے، اِس سے مراد بُرا ضمیر اور اُس کیساتھ ناقص رشتہ ہے۔ اس سلسلے میں یہوواہ نے ہم میں سے ہر ایک کیلئے ذاتی طور پر پہلے ہی سے جو کچھ کِیا ہے اُسے ”کبھی نہ بھولیں۔“
وہ ”تیری جان ۔ ۔ ۔ بچاتا ہے“
داؤد نغمہسرا ہے، ”[یہوواہ] تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔“ (زبور ۱۰۳:۴) ”ہلاکت“ نوعِانسان کی عام قبر—شیول، یا ہادس—کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسرائیل کا بادشاہ بننے سے بھی پہلے، داؤد نے خود کو موت کے خطرے میں پایا۔ مثال کے طور پر، اسرائیل کے بادشاہ ساؤل نے اپنے اندر داؤد کے لئے قاتلانہ نفرت پیدا کر لی اور مختلف مواقع پر اُسے قتل کرنے کی کوشش کی۔ (۱-سموئیل ۱۸:۹-۲۹؛ ۱۹:۱۰؛ ۲۳:۶-۲۹) فلستی بھی داؤد کی ہلاکت کے خواہاں تھے۔ (۱-سموئیل ۲۱:۱۰-۱۵) لیکن ہر مرتبہ، یہوواہ نے اُسے ”ہلاکت“ سے بچا لیا۔ یہوواہ کے اِن کاموں کو یاد کر کے داؤد یہوواہ کا کتنا شکرگزار ہوا ہوگا!
آپ کی بابت کیا ہے؟ کیا یہوواہ نے آپ کو افسردگی کے دَور یا تکلیف کے اوقات میں سنبھالا ہے؟ یا کیا آپ ایسے واقعات کی بابت جانتے ہیں جب اُس نے ہمارے زمانے میں اپنے وفادار گواہوں کی زندگیوں کو شیول سے بچایا ہو؟ شاید آپ اس رسالے میں اُس کے مخلصی بخشنے والے کاموں کی سرگزشتیں پڑھ کر متاثر ہوئے ہیں۔ کیوں نہ سچے خدا کے اِن کاموں پر قدردانی کیساتھ غوروخوض کرنے کیلئے وقت نکالیں؟ نیز، بِلاشُبہ، ہم سب کے پاس اُمیدِقیامت کے باعث یہوواہ کا شکرگزار ہونے کی معقول وجہ ہے۔—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹؛ اعمال ۲۴:۱۵۔
یہوواہ ہمیں نہ صرف زندگی عطا کرتا ہے بلکہ اُس سے لطفاندوز ہونے کیلئے ضروری چیزیں بھی مہیا کرتا ہے۔ زبورنویس بیان کرتا ہے کہ خدا ”تیرے سر پر شفقتورحمت کا تاج رکھتا ہے۔“ (زبور ۱۰۳:۴) بوقتِضرورت، یہوواہ ہمیں ترک نہیں کرتا بلکہ اپنی دیدنی تنظیم اور کلیسیا میں مقررشُدہ بزرگوں یا چرواہوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔ ایسی مدد ہمیں عزتِنفس اور احترام کھوئے بغیر تکلیفدہ حالت کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔ مسیحی چرواہے بھیڑوں کی بہت زیادہ فکر رکھتے ہیں۔ وہ بیمار اور افسردہ دلوں کی حوصلہافزائی کرتے اور گِرے ہوؤں کو بحال کرنے کیلئے حتیٰالمقدور کوشش کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۳۲:۱، ۲؛ ۱-پطرس ۵:۲، ۳؛ یہوداہ ۲۲، ۲۳) یہوواہ کی روح اِن چرواہوں کو گلّے کیساتھ ہمدردی اور محبت سے پیش آنے کی تحریک دیتی ہے۔ بِلاشُبہ اُس کی ”شفقتورحمت“ تاج کی مانند ہیں جو ہمیں پُروقار بناتا اور عظمت بخشتا ہے! اُس کے کاموں کو کبھی نہ بھولتے ہوئے، آئیے یہوواہ اور اُسکے پاک نام کو مبارک کہیں۔
اپنی فہمائش کو جاری رکھتے ہوئے، زبورنویس یوں نغمہسرا ہے: ”[یہوواہ] تجھے عمربھر اچھی اچھی چیزوں سے آسودہ کرتا ہے۔ تُو عقاب کی مانند ازسرِنو جوان ہوتا ہے۔“ (زبور ۱۰۳:۵) یہوواہ کی عطاکردہ زندگی اطمینان اور خوشی سے معمور ہوتی ہے۔ سچائی کا علم تو بذاتِخود ایک لاثانی خزانہ اور بہت بڑی خوشی کا ماخذ ہے! نیز اس پر غور کریں کہ یہوواہ نے ہمیں منادی کرنے اور شاگرد بنانے کا جو کام سونپا ہے وہ کتنا اطمینانبخش ہے۔ دلچسپی رکھنے والے کسی شخص کو سچے خدا کی بابت سیکھتے ہوئے دیکھنا اور یہوواہ کو جاننے اور اُسے مبارک کہنے کیلئے اُسکی مدد کرنا بڑی خوشی کی بات ہے! تاہم، خواہ ہمارے علاقے میں کوئی شخص سنتا ہے یا نہیں، یہوواہ کے نام کی تقدیس اور اُسکی حاکمیت کی سربلندی کیساتھ وابستہ کام میں حصہ لینا ایک عظیم استحقاق ہے۔
خدا کی بادشاہت کا اعلان کرنے کے کام میں ثابتقدم رہتے ہوئے، ایسا کون ہے جو تھکتا اور ماندہ نہیں ہوتا؟ لیکن یہوواہ خدا اپنے خادموں کی قوت کو ’عقابوں کی مانند‘ ازسرِنو بحال کرتا ہے جو کہ آسمان میں بلندیوں پر اُڑنے کیلئے طاقتور پَر رکھتے ہیں۔ ہم کتنے شکرگزار ہو سکتے ہیں کہ ہمارا پُرمحبت آسمانی باپ ہمیں ایسی ”توانائی“ مہیا کرتا ہے کہ ہم ہر روز وفاداری کیساتھ اپنی خدمتگزاری کو جاری رکھ سکتے ہیں!—یسعیاہ ۴۰:۲۹-۳۱۔
مثال کے طور پر، کلیرا کُلوقتی دُنیاوی ملازمت کرتی ہے اور میدانی خدمتگزاری میں ہر مہینے تقریباً ۵۰ گھنٹے صرف کرتی ہے۔ وہ بیان کرتی ہے: ”بعضاوقات میں تھک جاتی ہوں مگر مَیں میدانی خدمت میں جانے کی کوشش اس لئے کرتی ہوں کیونکہ مَیں نے کسی کیساتھ کام کرنے کا بندوبست بنایا ہوتا ہے۔ لیکن جب ایک مرتبہ مَیں میدانی خدمت میں چلی جاتی ہوں تو مَیں ہمیشہ تازہدم محسوس کرتی ہوں۔“ شاید آپ نے بھی اُس تازگی کا تجربہ کِیا ہو جو مسیحی خدمتگزاری میں الہٰی حمایت سے حاصل ہوتی ہے۔ شاید آپ نے بھی داؤد کی طرح اس زبور کے افتتاحی الفاظ میں یہ کہنے کی تحریک پائی ہو: ”اَے میری جان! خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کو مبارک کہہ اور جوکچھ مجھ میں ہے اُسکے قدوس نام کو مبارک کہے۔“
یہوواہ اپنے لوگوں کو مخلصی بخشتا ہے
زبورنویس یہ نغمہسرائی بھی کرتا ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] سب مظلوموں کیلئے صداقت اور عدل کے کام کرتا ہے۔ اُس نے اپنی راہیں موسیٰؔ پر اور اپنے کام بنیاسرائیل پر ظاہر کئے۔“ (زبور ۱۰۳:۶، ۷) غالباً، داؤد موسیٰ کے دنوں میں ظالم مصریوں کے زیرِتسلط اسرائیلیوں کی ’مظلومیت‘ کی بابت سوچ رہا ہے۔ اس بات پر غور کرنا کہ یہوواہ نے موسیٰ پر مخلصی بخشنے کے اپنے طریقوں کو کیسے ظاہر کِیا، داؤد کے دل میں شکرگزاری کا احساس پیدا کرنے کا باعث بنا ہوگا۔
اسرائیلیوں کیساتھ خدا کے برتاؤ پر غور کر کے ہم بھی ایسی ہی شکرگزاری کی تحریک پا سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں یہوواہ کے جدید زمانے کے خادموں کے تجربات پر غور کرنے سے غافل نہیں ہونا چاہئے جیسےکہ وہ جو جیہوواز وٹنسز—پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم کتاب کے باب ۲۹ اور ۳۰ میں بیان کئے گئے ہیں۔ اس کتاب اور واچٹاور سوسائٹی کی دیگر مطبوعات میں درج سرگزشتیں ہمیں یہ جاننے کے قابل بناتی ہیں کہ یہوواہ نے جدید وقتوں میں قیدوبند، پُرتشدد کارروائی، پابندیوں، مراکزِاسیران، اور بیگار کیمپوں کی صعوبتوں کو برداشت کرنے کیلئے اپنے لوگوں کی کیسے مدد کی ہے۔ برونڈی، لائبیریا، روانڈا اور سابقہ یوگوسلاویہ جیسے جنگ سے متاثرہ علاقوں میں مشکلات رہی ہیں۔ جب کبھی اذیت واقع ہوئی ہے تو یہوواہ کے ہاتھ نے اپنے وفادار خادموں کو ہمیشہ سنبھالا ہے۔ اپنے عظیم خدا، یہوواہ کے اِن کاموں پر غور کرنا ہمارے لئے وہی کچھ کر سکتا ہے جو مصر سے مخلصی کی سرگزشت پر غوروغوض نے داؤد کیلئے کِیا تھا۔
اس پر بھی غور کریں کہ یہوواہ ہمیں گناہ کے بوجھ سے کیسے پُرمحبت طریقے سے رہائی بخشتا ہے۔ اُس نے ”مُردہ کاموں سے پاک رہنے“ کیلئے ”مسیح کا خون“ مہیا کِیا ہے۔ (عبرانیوں ۹:۱۴) جب ہم اپنے گناہوں سے توبہ کرتے اور مسیح کے بہائے ہوئے خون کی بنیاد پر معافی کے طلبگار ہوتے ہیں تو یہوواہ ہماری خطائیں ہم سے اُتنی ہی دُور کر دیتا ہے—”جتنا پورب پچھّم سے دُور ہے“—اور ہمیں اپنی کرمفرمائی سے نوازتا ہے۔ نیز مسیحی اجلاسوں، تقویتبخش رفاقت، کلیسیا میں چرواہوں اور ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ کی طرف سے فراہمکردہ بائبل پر مبنی مطبوعات کی صورت میں یہوواہ کی فراہمیوں پر غور کریں۔ (متی ۲۴:۴۵) کیا یہوواہ کے یہ کام اُسکے ساتھ ہمارے رشتے کو مستحکم کرنے کیلئے ہماری مدد نہیں کرتے؟ داؤد بیان کرتا ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] رحیموکریم ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی۔ . . . اُس نے ہمارے گناہوں کے مطابق ہمارے ساتھ سلوک نہیں کِیا اور ہماری بدکاریوں کے مطابق ہمکو بدلہ نہیں دیا۔“ (زبور ۱۰۳:۸-۱۴) یہوواہ کی پُرمحبت نگہداشت پر غور کرنا یقیناً ہمیں اُسکی حمدوستائش کرنے اور اُسکے پاک نام کی بڑائی کرنے کی تحریک دے سکتا ہے۔
”اَے [یہوواہ] کی مخلوقات! سب اُسکو مبارک کہو“
”ابدیت کے خدا،“ یہوواہ کی غیرفانیت کے مقابلے میں، ”فانی انسان“ کے ”ایّام“—”سبزہ کی طرح“ مختصر ہیں۔ لیکن داؤد قدرافزائی کیساتھ بیان کرتا ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی شفقت اُس سے ڈرنے والوں پر ازل سے ابد تک اور اُسکی صداقت نسلدرنسل ہے۔ یعنی اُن پر جو اُس کے عہد پر قائم رہتے ہیں اور اُسکے قوانین پر عمل کرنا یاد رکھتے ہیں۔“ (پیدایش ۲۱:۳۳؛ زبور ۱۰۳:۱۵-۱۸) جو یہوواہ سے ڈرتے ہیں وہ اُنہیں کبھی فراموش نہیں کرتا۔ مقررہ وقت پر، وہ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی بخشے گا۔—یوحنا ۳:۱۶؛ ۱۷:۳۔
یہوواہ کی شہنشایت کیلئے اپنی قدردانی ظاہر کرتے ہوئے، داؤد کہتا ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] نے اپنا تخت آسمان پر قائم کِیا ہے اور اُس کی سلطنت سب پر قائم ہے۔“ (زبور ۱۰۳:۱۹) اگرچہ ایک وقت کے دوران یہوواہ کی شہنشایت کو اسرائیل کی بادشاہت کے ذریعے ظاہر کِیا گیا تھا توبھی درحقیقت اُسکا تخت آسمان پر ہے۔ خالق ہونے کی وجہ سے، یہوواہ کائنات کا حاکمِاعلیٰ ہے اور اپنے مقاصد کے مطابق زمینوآسمان پر اپنی الہٰی مرضی کو عمل میں لاتا ہے۔
داؤد آسمانی ملکوتی مخلوقات کو بھی تاکید کرتا ہے۔ وہ نغمہسرائی کرتا ہے: ”اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے فرشتو! اُس کو مبارک کہو۔ تم جو زور میں بڑھکر ہو اور اُسکے کلام کی آواز سن کر اُس پر عمل کرتے ہو۔ اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے لشکرو! سب اُس کو مبارک کہو۔ تم جو اُسکے خادم ہو اور اُس کی مرضی بجا لاتے ہو۔ اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی مخلوقات! سب اُس کو مبارک کہو۔ تم جو اُس کے تسلط کے سب مقاموں میں ہو۔ اَے میری جان! تُو خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کو مبارک کہہ۔“ (زبور ۱۰۳:۲۰-۲۲) یہوواہ نے ہمارے لئے جو مہربانہ کام کئے ہیں کیا اُن پر غوروفکر کو ہمیں اُسے مبارک کہنے کی تحریک نہیں دینی چاہئے؟ یقیناً دینی چاہئے! نیز ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی حمدوستائش میں ہماری پُرزور آواز حمدوستائش کرنے والوں کے طاقتور طائفے کے گیتوں میں مدغم نہیں ہو گی جس میں راستباز فرشتے بھی شامل ہیں۔ دُعا ہے کہ ہم ہمیشہ اپنے آسمانی باپ کی بابت اچھی باتیں کہتے ہوئے پورے دل سے اُسکی حمدوستائش کرتے رہیں۔ بِلاشُبہ، ہمیں داؤد کے الفاظ پر دل لگانا چاہئے، ”اَے میری جان! خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کو مبارک کہہ۔“
[فٹنوٹ]
a بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
[صفحہ 23 پر تصویر]
داؤد نے یہوواہ کے مہربانہ کاموں پر غوروخوض کِیا۔ کیا آپ کرتے ہیں؟