خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کریں
”تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے۔“—زبور ۱۱۹:۱۰۵۔
۱، ۲. بیشتر لوگ حقیقی خوشی اور اطمینان حاصل کرنے میں کیوں ناکام ہیں؟
کیا آپ کو کوئی ایسا واقعہ یاد ہے جب آپ نے کسی سے راہنمائی کے لئے درخواست کی تھی؟ شاید آپ اپنی منزل کے بالکل قریب تھے لیکن آخری چند گلیوں کے بارے میں کچھ صحیح طرح سے پتہ نہیں تھا۔ یا شاید آپ راستہ بھول گئے تھے اور آپ کو راستہ بدلنے کی ضرورت تھی۔ دونوں صورتوں میں، کیا یہ دانشمندی کی بات نہ ہوگی کہ کسی ایسے شخص سے راہنمائی حاصل کی جائے جو اس علاقے سے واقف ہے؟ ایسا شخص منزل تک پہنچنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔
۲ ہزاروں سال سے، انسانوں نے اپنے خالق یہوواہ خدا سے راہنمائی حاصل کئے بغیر ہی اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی کوشش کی ہے۔ خدا سے دُور ہونے کی وجہ سے ناکامل انسان مکمل طور پر بھٹک گئے ہیں۔ اُنہیں حقیقی خوشی اور اطمینان کی طرف جانے والا راستہ نظر نہیں آتا۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ تقریباً ۲،۵۰۰ سال پہلے یرمیاہ نبی نے بیان کِیا: ”انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“ (یرمیاہ ۱۰:۲۳) اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی ماہر کی مدد کے بغیر اپنے قدموں کی راہنمائی کرنے والے ہر شخص کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ واقعی، انسانوں کو راہنمائی کی ضرورت ہے!
۳. کیوں یہوواہ خدا ہی انسانوں کو بہترین راہنمائی فراہم کرنے کی قدرت رکھتا ہے، اور وہ کیا وعدہ کرتا ہے؟
۳ صرف یہوواہ خدا ہی ایسی راہنمائی فراہم کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اسلئےکہ وہ انسانوں کی طبعی یا ذہنی ساخت کو بہتر طور پر جانتا ہے۔ اُسے معلوم ہے کہ انسان کیسے گمراہ ہو کر صحیح راہ سے بھٹک گئے تھے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اُنہیں صحیح راہ پر واپس لانے کے لئے کس چیز کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، خالق کے طور پر یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہمارے لئے کیا بہتر ہے۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷) لہٰذا، ہم زبور ۳۲:۸ میں درج یہوواہ کے وعدے پر مکمل بھروسا رکھ سکتے ہیں: ”مَیں تجھے تعلیم دُونگا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔ مَیں تجھے صلاح دُونگا۔ میری نظر تجھ پر ہوگی۔“ ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا بہترین راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ مگر وہ ہماری راہنمائی کیسے کرتا ہے؟
۴، ۵. ہم خدا کے کلام سے کیسے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں؟
۴ زبورنویس نے دُعا میں یہوواہ خدا سے کہا: ”تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے۔“ (زبور ۱۱۹:۱۰۵) خدا کے کلام میں پائے جانے والے احکام ہماری راہ میں آنے والی رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد دے سکتے ہیں۔ پاک صحائف میں پائی جانے والی یاددہانیاں بھی اس سلسلے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ جب ہم بائبل پڑھتے اور اس کی راہنمائی میں چلتے ہیں تو ہم یسعیاہ ۳۰:۲۱ کے بیان کی صداقت کا تجربہ کرتے ہیں: ”تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اِس پر چل۔“
۵ غور کریں کہ زبور ۱۱۹:۱۰۵ میں خدا کے کلام کی دو خصوصیات کو نمایاں کِیا گیا ہے۔ اول، یہ ہمارے قدموں کے لئے چراغ کے طور پر کام کرتا ہے۔ جب ہمیں روزمرّہ زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہمیں بائبل میں پائے جانے والے اصولوں سے اپنے قدموں کی راہنمائی کرنی چاہئے۔ اس طرح ہم نہ صرف درست فیصلے کرنے کے قابل ہوں گے بلکہ اس دُنیا کے پھندوں سے بھی بچ جائیں گے۔ دوم، خدا کی یاددہانیاں ہماری راہ کو روشن کرتی ہیں۔ یہ ہمیں ایسے انتخاب کرنے میں مدد دیتی ہیں جو فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی ہماری اُمید کے عین مطابق ہیں۔ جب ہماری راہ مناسب طور پر روشن ہوگی تو ہم کسی خاص روش کے اچھے بُرے نتائج کو بخوبی سمجھنے کے قابل ہوں گے۔ (رومیوں ۱۴:۲۱؛ ۱-تیمتھیس ۶:۹؛ مکاشفہ ۲۲:۱۲) آئیں اس بات کا تفصیلی جائزہ لیں کہ بائبل میں درج خدا کے فرمان کیسے ہمارے قدموں کے لئے چراغ اور ہماری راہ کے لئے روشنی ہو سکتے ہیں۔
”میرے قدموں کے لئے چراغ“
۶. کن حالتوں میں خدا کا کلام ہمارے قدموں کے لئے چراغ ہو سکتا ہے؟
۶ ہمیں ہر روز مختلف فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ بعض فیصلے معمولی نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔ تاہم، کبھیکبھار ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے جہاں ہماری اخلاقی پاکیزگی، دیانتداری یا غیرجانبداری کی آزمائش ہو سکتی ہے۔ ایسی آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنے ’حواس کو نیکوبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز‘ کرنا چاہئے۔ (عبرانیوں ۵:۱۴) خدا کے کلام کا صحیح علم حاصل کرنے اور اس کے اصولوں کو سمجھنے سے ہم اپنے ضمیر کی ایسے فیصلے کرنے کے لئے تربیت کریں گے جو یہوواہ خدا کو خوش کرتے ہیں۔—امثال ۳:۲۱۔
۷. ایسی صورتحال بیان کریں جب ایک مسیحی اپنے ساتھ ملازمت کرنے والے ایسے لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھنے کی طرف راغب ہو سکتا ہے جو اُس کے ہمایمان نہیں ہیں۔
۷ ایک مثال پر غور کریں۔ کیا آپ خلوصدلی سے یہوواہ خدا کے دل کو شاد کرنے کی کوشش کرنے والے شخص ہیں؟ (امثال ۲۷:۱۱) اگر ایسا ہے تو آپ واقعی تعریف کے مستحق ہیں۔ لیکن ذرا تصور کریں کہ آپ کے بعض ساتھی کارکن آپ کو اپنے ساتھ کوئی کھیل دیکھنے کے لئے ایک ٹکٹ پیش کرتے ہیں۔ وہ ملازمت کی جگہ پر آپ کی رفاقت سے لطفاندوز ہوتے ہیں اس لئے وہ کام کی جگہ سے باہر بھی آپ کے ساتھ میلجول رکھنا چاہتے ہیں۔ شاید آپ سوچتے ہوں کہ یہ اچھے لوگ ہیں ان کے ساتھ رفاقت رکھنے میں کوئی بُرائی نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اُن کی بعض عادات بہت اچھی ہوں۔ ایسی صورت میں آپ کیا کریں گے؟ کیا اُن کی دعوت قبول کرنے میں کوئی خطرہ ہو سکتا ہے؟ اس سلسلے میں اچھا فیصلہ کرنے کے لئے خدا کا کلام کیسے آپ کی مدد کر سکتا ہے؟
۸. دوسروں کے ساتھ رفاقت رکھنے کے سلسلے میں کونسے صحیفائی اصول ہماری مدد کرتے ہیں؟
۸ چند صحیفائی اصولوں پر غور کریں۔ پہلا اصول جو ہمارے ذہن میں آ سکتا ہے وہ ا-کرنتھیوں ۱۵:۳۳ میں درج ہے۔ یہ آیت بیان کرتی ہے: ”بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔“ کیا اس اصول پر عمل کرنا اُن لوگوں کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے کا تقاضا کرتا ہے جو آپ کے ہمایمان نہیں؟ بائبل کے مطابق اس سوال کا جواب ہے، جینہیں۔ پولس رسول نے خود بھی ”سب آدمیوں کے لئے“ مشفقانہ فکرمندی ظاہر کی تھی۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو اس کے ہمایمان نہیں تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۹:۲۲) سچی مسیحیت ہم سے سب لوگوں میں دلچسپی دکھانے کا تقاضا کرتی ہے خواہ وہ فرق اعتقادات ہی کیوں نہ رکھتے ہوں۔ (رومیوں ۱۰:۱۳-۱۵) اگر ہم خود کو اُن لوگوں سے الگ کر لیتے ہیں جنہیں ہماری مدد کی ضرورت ہے تو ہم ”سب کے ساتھ نیکی“ کرنے کی مشورت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟—گلتیوں ۶:۱۰۔
۹. کونسی بائبل مشورت اپنے ساتھی کارکنوں کے ساتھ مناسب میلجول رکھنے کے سلسلے میں ہماری مدد کرتی ہے؟
۹ تاہم، کسی ساتھی کارکن کے ساتھ محبت سے پیش آنے اور اُس کے ساتھ گہری دوستی کرنے میں بہت فرق ہے۔ اس سلسلے میں اس صحیفائی اصول پر غور کریں۔ پولس رسول نے مسیحیوں کو آگاہ کِیا: ”بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جُوئے میں نہ جتو۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴) اصطلاح ”ناہموار جُوئے میں نہ جتو“ کا کیا مطلب ہے؟ بعض بائبل ترجمے اس کی جگہ ”مت شامل ہو،“ ”صحبت نہ رکھو“ یا ”نامناسب میلجول نہ رکھو“ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ ایک ساتھی کارکن کے ساتھ میلجول رکھنا کب نامناسب ہو سکتا ہے؟ یہ کب ناہموار جُوأ بن جاتا ہے؟ ایسی صورتحال میں خدا کا کلام، بائبل آپ کے قدموں کی راہنمائی کر سکتا ہے۔
۱۰. (ا) یسوع مسیح نے دوستوں کا انتخاب کیسے کِیا؟ (ب) صحبتوں کے بارے میں درست فیصلے کرنے کے لئے کونسے سوال کسی شخص کی مدد کر سکتے ہیں؟
۱۰ یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں جو انسانوں کی تخلیق کے وقت ہی سے ان سے محبت رکھتا تھا۔ (امثال ۸:۳۱) جب وہ زمین پر تھا تو اُس نے اپنے پیروکاروں کے ساتھ ایک قریبی رشتہ قائم کِیا۔ (یوحنا ۱۳:۱) اُسے تو ایک مذہبی طور پر گمراہ شخص پر بھی ’پیار آ گیا‘ تھا۔ (مرقس ۱۰:۱۷-۲۲) لیکن اپنے قریبی ساتھیوں کے انتخاب کے سلسلے میں یسوع نے واضح حدبندیاں قائم کی تھیں۔ وہ ایسے لوگوں سے قریبی تعلق نہیں رکھتا تھا جو اُس کے باپ کی مرضی پوری نہیں کرتے تھے۔ ایک موقع پر یسوع مسیح نے بیان کِیا: ”جوکچھ مَیں تُم کو حکم دیتا ہوں اگر تُم اُسے کرو تو میرے دوست ہو۔“ (یوحنا ۱۵:۱۴) یہ سچ ہے کہ کسی ساتھی کارکن سے آپ کی دوستی ہو سکتی ہے۔ لیکن خود سے پوچھیں: ’کیا یہ شخص یسوع مسیح کے حکموں پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے؟ کیا یہ شخص یہوواہ خدا کے بارے میں علم حاصل کرنا چاہتا ہے جس کی پرستش کرنے کا حکم یسوع مسیح نے دیا تھا؟ کیا اس شخص کے اخلاقی معیار ویسے ہی ہیں جیسے مَیں رکھتا ہوں؟‘ (متی ۴:۱۰) جب آپ اپنے ساتھی کارکنوں سے باتچیت کرتے اور بائبل معیاروں پر عمل کرنے پر زور دیتے ہیں تو آپ کو ان سوالوں کے واضح جواب مل جائیں گے۔
۱۱. ایسی صورتحال بیان کریں جس میں ہمیں خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔
۱۱ دیگر کئی صورتوں میں بھی خدا کا کلام ہمارے قدموں کے لئے چراغ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک بیروزگار مسیحی کو ایسی ملازمت کی پیشکش ہو سکتی ہے جو بہت زیادہ وقت اور توانائی کا تقاضا کرتی ہے۔ اگر وہ اس کو قبول کر لیتا ہے تو وہ مسیحی اجلاسوں اور دیگر روحانی کاموں میں باقاعدہ حصہ لینے کے قابل نہیں ہوگا۔ (زبور ۳۷:۲۵) ایک دوسرا مسیحی ایسی تفریح دیکھنے کی آزمائش میں پڑ سکتا ہے جو بائبل اصولوں کے خلاف ہے۔ (افسیوں ۴:۱۷-۱۹) ہو سکتا ہے کہ ایک مسیحی ساتھی ایمانداروں کی غلطیوں کی وجہ سے پریشان ہو۔ (کلسیوں ۳:۱۳) ایسی تمام صورتوں میں ہمیں خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ واقعی، بائبل اصولوں پر عمل کرنے سے ہم زندگی کی ہر مشکل پر قابو پانے کے قابل ہوں گے۔ خدا کا کلام ”تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند . . . ہے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱۶۔
”میری راہ کے لئے روشنی“
۱۲. خدا کا کلام ہماری راہ کے لئے روشنی کیسے ہے؟
۱۲ زبور ۱۱۹:۱۰۵ یہ بھی بیان کرتی ہے کہ خدا کا کلام ہماری راہ کو روشن کر سکتا ہے۔ ہم اپنے مستقبل سے ناواقف نہیں ہیں کیونکہ بائبل اس دُنیا کی پریشانکُن حالتوں اور ان کے نتائج کے بارے میں بیان کرتی ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہم اس بُری دُنیا کے ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) مستقبل سے واقفیت کو اس بات پر گہرا اثر ڈالنا چاہئے کہ ہم اب کس طرح زندگی گزارتے ہیں۔ پطرس رسول نے لکھا: ”جب یہ سب چیزیں اِس طرح پگھلنے والی ہیں تو تمہیں پاک چالچلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہئے۔ اور [یہوواہ] خدا کے اُس دن کے آنے کا کیسا کچھ منتظر اور مشتاق رہنا چاہئے۔“—۲-پطرس ۳:۱۱، ۱۲۔
۱۳. اس سمجھ کو ہماری سوچ اور طرزِزندگی پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے کہ ہم اخیر زمانہ میں رہ رہے ہیں؟
۱۳ ہماری سوچ اور طرزِزندگی سے یہ ظاہر ہونا چاہئے کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ ”دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں۔“ (۱-یوحنا ۲:۱۷) بائبل اُصولوں کا اطلاق کرنا ہمیں مستقبل کے بارے میں دانشمندانہ فیصلے کرنے میں مدد دے گا۔ مثال کے طور پر، یسوع مسیح نے کہا: ”تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تُم کو مل جائیں گی۔“ (متی ۶:۳۳) یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہے کہ بہتیرے نوجوان کُلوقتی خدمت میں حصہ لینے سے یسوع مسیح کے ان الفاظ پر ایمان کا مظاہرہ کر رہے ہیں! دیگر اپنے خاندانوں سمیت ایسے علاقوں میں منتقل ہو گئے ہیں جہاں بادشاہتی مبشروں کی اشد ضرورت ہے۔
۱۴. ایک مسیحی خاندان نے اپنی خدمتگزاری کو کیسے بڑھایا؟
۱۴ چار افراد پر مشتمل ایک مسیحی خاندان پر غور کریں۔ یہ خاندان خدمت انجام دینے کے لئے امریکہ سے ڈومینیکن ریپبلک کے ایک شہر میں منتقل ہو گیا۔ اس شہر کی آبادی ۵۰،۰۰۰ ہے۔ کلیسیا میں تقریباً ۱۳۰ مبشر ہیں۔ تاہم، اپریل ۱۲، ۲۰۰۶ پر یسوع مسیح کی موت کی یادگار پر تقریباً ۱،۳۰۰ لوگ حاضر ہوئے! اس علاقے میں ”فصل“ اس حد تک پک گئی ہے کہ صرف پانچ مہینے بعد یہ خاندان تقریباً ۳۰ بائبل مطالعے کرا رہا تھا۔ (یوحنا ۴:۳۵) اس خاندان کے سربراہ نے بیان کِیا: ”کلیسیا کی مدد کے لئے ۳۰ بہن بھائی یہاں منتقل ہو گئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً ۲۰ امریکہ سے جبکہ دیگر بہاماس، کینیڈا، اٹلی، نیوزی لینڈ اور سپین سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ خوشی سے منادی کے کام کے لئے یہاں آئے ہیں اور مقامی بھائیوں پر اس کا بڑا اچھا اثر پڑا ہے۔“
۱۵. بادشاہتی کاموں کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے سے آپ کو کونسی برکات حاصل ہوئی ہیں؟
۱۵ یہ سچ ہے کہ بیشتر بہنبھائی زیادہ ضرورت والے علاقوں میں جاکر خدمت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ لیکن اپنے حالات میں ردوبدل کرکے خدمتگزاری کے اس حلقے کے لئے خود کو پیش کرنے والے بہنبھائی یقیناً بہت سی برکات حاصل کریں گے۔ خواہ آپ کہیں بھی منادی کریں اپنی پوری طاقت سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے سے خوشی حاصل کریں۔ اگر آپ بادشاہتی کاموں کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں تو یہوواہ خدا وعدہ کرتا ہے کہ وہ آپ پر اتنی ’برکات برسائے گا کہ آپ کے پاس اُس کے لئے جگہ نہیں رہے گی۔‘—ملاکی ۳:۱۰۔
یہوواہ خدا کی راہنمائی سے فائدہ اُٹھائیں
۱۶. ہم خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کرنے سے کیسے فائدہ اُٹھائیں گے؟
۱۶ جیساکہ ہم نے دیکھا ہے، یہوواہ خدا کا کلام دو طریقوں سے ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ یہ ہمارے قدموں کے لئے چراغ ہے۔ یہ صحیح راہ پر چلنے اور فیصلہ کرنے کے لئے ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خدا کا کلام ہماری راہ کو روشن کرتا اور ہمیں مستقبل کو واضح طور پر دیکھنے کے قابل بناتا ہے۔ یہ پطرس رسول کی اس مشورت پر عمل کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے: ”اپنی عقل کی کمر باندھ کر اور ہوشیار ہو کر اُس فضل کی کامل اُمید رکھو جو یسوؔع مسیح کے ظہور کے وقت تُم پر ہونے والا ہے۔“—۱-پطرس ۱:۱۳۔
۱۷. بائبل کا مطالعہ خدا کی راہنمائی میں چلنے کے لئے کیسے ہماری مدد کرے گا؟
۱۷ بِلاشُبہ، یہوواہ خدا راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا آپ اسے قبول کریں گے؟ یہوواہ خدا کی راہنمائی کو سمجھنے کے لئے ہر روز بائبل پڑھنے کو اپنی عادت بنا لیں۔ جوکچھ آپ پڑھتے ہیں اُس پر غوروخوض کریں، مختلف معاملات کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی مرضی کو سمجھنے کی کوشش کریں اور غور کریں کہ کن مختلف طریقوں سے آپ اس مواد کو اپنی زندگی میں استعمال کر سکتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۵) اس کے بعد ذاتی فیصلے کرتے وقت اپنی سوچنےسمجھنے کی صلاحیت کو استعمال کریں۔
۱۸. خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کرنے سے ہمیں کونسی برکات ملتی ہیں؟
۱۸ خدا کے کلام میں پائے جانے والے اصول صحیح راہ پر چلنے کے لئے فیصلہ کرتے وقت ہماری راہنمائی کریں گے بشرطیکہ ہم اُنہیں ایسا کرنے کی اجازت دیں۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کا کلام ”نادان کو دانش“ بخشتا ہے۔ (زبور ۱۹:۷) جب ہم بائبل سے راہنمائی حاصل کریں گے تو یہ ہمیں صاف ضمیر اور ایسا اطمینان عطا کرے گی جو یہوواہ کو خوش کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۸، ۱۹) اگر ہم ہر روز خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں تو یہوواہ خدا ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی برکت سے نوازے گا۔—یوحنا ۱۷:۳۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• یہوواہ خدا سے راہنمائی حاصل کرنا کیوں اہم ہے؟
• کس طرح خدا کا کلام ہمارے قدموں کے لئے چراغ بن سکتا ہے؟
• خدا کا کلام ہماری راہ کے لئے روشنی کیسے بن سکتا ہے؟
• بائبل کا مطالعہ خدا کی راہنمائی حاصل کرنے میں کیسے ہماری مدد کرے گا؟
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یسوع مسیح کے قریبی ساتھی وہ لوگ تھے جو یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرتے تھے
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
کسی ایسے شخص سے جو ہمارا ہمایمان نہیں صحبت رکھنا کب غیردانشمندانہ ہوتا ہے؟
[صفحہ ۲۱ پر تصویریں]
کیا ہمارا طرزِزندگی یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم بادشاہتی کاموں کو پہلا درجہ دیتے ہیں؟