یہوواہ سے ڈرو اور اس کے پاک نام کی تمجید کرو
”اے [یہوواہ] کون تجھ سے نہ ڈریگا اور کون تیرے نام کی تمجید نہ کریگا؟ کیونکہ صرف تو ہی قدوس ہے۔“ مکاشفہ ۱۵:۴۔
۱، ۲. (ا)کیسے ۱۹۱۴ میں یہوواہ نے آسمان کے دریچے کھول دئے؟ (ب) زندگی کے کس تجربے نے ایک وفادار مشنری کو یہ صلاح دینے پر اکسایا: ”یہوواہ سے ڈریں“؟ (۱۹۹۱ کی ائیربک کے صفحات ۱۸۷-۱۸۹ کو بھی دیکھیں۔)
یہوواہ نے ”آسمان کے دریچے کھول کر اس حد تک برکت برسائی کہ تمہارے پاس اس کے لئے جگہ نہ رہی۔“ یہ الفاظ حالیہ وقتوں میں بار بار یہوواہ کے گواہوں پر لاگو کیے جا سکتے ہیں۔ (ملاکی ۳:۱۰) مثال کے طور پر، ۱۹۹۱ کے خدمتی سال کے دوران، پوری دنیا میں منعقد ہونے والی خاص کنونشنوں پر حاضر ہونے والے مہمان گواہوں اور مقامی مندوبین کا جوش مسیحی رفاقت سے معمور تھا جو کہ جنوبی امریکہ میں بیونس ایئرز میں، اور مشرق میں بینکاک ، تاپائی، اور منیلا میں ”خالص زبان“ کی کنونشنوں سے لیکر، مشرقی یورپ میں، بوداپیسٹ، پراگ ، اور زیگریب میں (اگست ۱۶-۱۸، ۱۹۹۱) ”محبانآزادی“ کنونشنوں تک پھیلا ہوا تھا۔
۲ ان جگہوں پر پرانے وفادار گواہوں سے ملنا دوسرے ممالک سے آنے والے مندوبین کیلئے کسقدر مسرتبخش تھا! مثال کیطور پر، بنکاک میں، فرینک ڈیوئر جو کہ کسی وقت میں تھائیلینڈ میں واحد بادشاہتی مبشر تھا نے اپنی ۵۸ سالہ مشنری خدمت کے بارے میں بتایا۔ اسکی کارگزاری بحرالکاہل کے جزائر سے لیکر جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلی ہوئی تھی، اور اسکے علاوہ چین میں بھی۔ اس نے جہازوں کے تباہ ہونے، جنگلوں میں جنگلی درندوں، گرم مرطوب علاقوں کی بیماریوں، اور جاپانی جنگجوؤں کی ظالم حکومت کا سامنا کیا تھا۔ جب اس سے یہ پوچھا گیا کہ وہ کنونشن پر حاضرین کو کیا نصیحت کریگا تو اسکا سادہ سا جواب یہ تھا: ”یہوواہ سے ڈریں!“
۳. ہمیں کیوں خدائیخوف کا مظاہرہ کرنا چاہئے؟
۳ ”یہوواہ سے ڈریں!“ اس قسم کا خوشگوار ڈر پیدا کرنا ہم سب کیلئے کسقدر ضروری ہے! ”[یہوواہ] کا خوف دانائی کا شروع ہے۔“ (زبور ۱۱۱:۱۰، NW) یہ خوف یہوواہ کا محض غیرصحتمندانہ خوف ہی نہیں۔ اسکی بجائے، یہ اسکے شاہانہ جاہوجلال اور خدائی خوبیوں کیلئے گہرے احترام کا اظہار ہے، جو کہ اس بصیرت پر مبنی ہے جو ہم خدا کے کلام کے مطالعہ کے ذریعہ حاصل کرتے ہیں۔ مکاشفہ ۱۵:۳، ۴، میں موسیٰ اور برہ کا گیت یہ بیان کرتا ہے: ”اے [یہوواہ] خدا قادرمطلق! تیرے کام بڑے اور عجیب ہیں۔ اے ازلی بادشاہ! تیری راہیں راست اور درست ہیں۔ اے [یہوواہ] کون تجھ سے نہ ڈریگا؟ اور کون تیرے نام کی تمجید نہ کریگا؟ کیونکہ صرف تو ہی قدوس ہے۔“؟ اپنے پرستاروں سے وفا کی خاطر، یہوواہ کے ”حضور یادگار کا دفتر لکھا ہے ... ان کیلئے جو [یہوواہ] سے ڈرتے اور اس کے نام کو یاد کرتے ہیں۔“ انہیں ہمیشہ کی زندگی کی بخشش سے نوازا جاتا ہے۔ ملاکی ۳:۱۶، مکاشفہ ۲۰:۱۲، ۱۵۔
خدائی خوف فتح پاتا ہے
۴. ماضی کی کونسی رہائی کو ہمیں یہوواہ سے ڈرنے کیلئے حوصلہافزائی دینی چاہئے؟
۴ جب اسرائیلی فرعون کے مصر سے باہر نکلے تو موسیٰ نے واضح طور پر اس کا اظہار کیا کہ وہ صرف یہوواہ ہی سے ڈرتا ہے۔ جلد ہی اسرائیلی بحرقلزم اور مصر کی طاقتور فوجوں کے نرغے میں پھنس گئے۔ وہ کیا کر سکتے تھے؟ ”موسیٰ نے لوگوں سے کہا: ”ڈرو مت۔ چپچاپ کھڑے ہو کر [یہوواہ] کی نجات کے کام کو دیکھو جو وہ آج تمہارے لئے کرے گا کیونکہ جن مصریوں کو تم آج دیکھتے ہو پھر کبھی ابد تک نہ دیکھو گے۔ [یہوواہ] تمہاری طرف سے جنگ کرے گا اور تم خاموش رہوگے۔““ معجزانہ طورپر، یہوواہ نے پانی کے دو حصے کر دئے۔ اور بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چلکر نکل گئے۔ اس کے بعد سمندر پھر اپنی اصلی قوت پر آ گیا۔ فرعون کی فوج کا نامونشان مٹ گیا۔ یہوواہ نے اس خداترس امت کو بچا لیا، جبکہ وہ خدا کی تذلیل کرنے والے مصر پر سزا لایا۔ اسی طرح آج بھی، وہ شیطان کی اس دنیا میں سے اپنے خداترس گواہوں کو بچا کر اپنی وفاداری کا اظہار کرے گا۔ خروج ۱۴:۱۳، ۱۴، رومیوں ۱۵:۴۔
۵، ۶. یشوع کے دنوں کے کونسے واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں آدمیوں کی نسبت یہوواہ کا خوف ماننا چاہئے؟
۵ مصر سے خروج کے بعد، موسیٰ نے ملک موعود میں ۱۲ جاسوس بھیجے۔ دس جبارنما باشندوں کو دیکھ کر ڈر گئے اور اسرائیلیوں کو ملک موعود میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن دوسرے دو یشوع اور کالب نے، یہ رپورٹ دی: ”وہ ملک نہایت اچھا ہے۔ اگر خدا ہم سے راضی رہے تو وہ ہم کو اس ملک میں پہنچائے گا اور وہی ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے ہم کو دے گا۔ فقط اتنا ہو کہ تم [یہوواہ] سے بغاوت نہ کرو اور نہ اس ملک کے لوگوں سے ڈرو۔ وہ تو ہماری خوراک ہیں۔ ان کی پناہ ان کے سر پر سے جاتی ہے اور ہمارے ساتھ [یہوواہ] ہے۔ سو ان کا خوف نہ کرو۔“ گنتی ۱۴:۹-۷۔
۶ تاہم، اسرائیلی انسان کے خوف کا شکار ہو گئے۔ نتیجتاً، وہ کبھی بھی ملک موعود میں نہ پہنچے۔ لیکن یشوع اور کالب کو، بمع اسرائیلیوں کی نئی نسل کے، یہ شرف حاصل ہوا کہ اس پسندیدہ ملک میں داخل ہوں اور اس کے تاکستانوں اور زیتون کے درختوں کی کاشت کریں۔ اسرائیل کے لوگوں کے اجتماع سے اپنی الوداعی تقریر میں ، یشوع نے انہیں یہ نصیحت کی: ”[یہوواہ] کا خوف رکھو اور نیک نیتی اور صداقت سے اسکی پرستش کرو۔“ اور یشوع نے مزید اضافہ کیا: ”اب رہی میری اور میرے گھرانے کی بات سو ہم تو [یہوواہ] کی پرستش کرینگے۔“ (یشوع ۲۴:۱۴، ۱۵) خاندانی سرداروں اور دوسرے تمام لوگوں کے لئے یہوواہ کا خوف ماننے کیلئے کیا ہی حوصلہافزا الفاظ جبکہ ہم خدا کی نئی راستباز دنیا میں جانے کی تیاری کرتے ہیں!
۷. داؤد نے کس طرح سے خدا کے خوف کی اہمیت پر زور دیا؟
۷ چرواہے لڑکے داؤد نے بھی اسی طرح کے یہوواہ کے مثالی خوف کا مظاہرہ کیا جب اس نے خدا کے نام سے جاتیجولیت کو للکارا۔ (۱-سموئیل ۱۷:۴۵، ۴۷) اپنے بسترمرگ پر، داؤد یہ کہہ سکتا تھا: ”[یہوواہ] کی روح نے میری معرفت کلام کیا اور اس کا سخن میری زبان پر تھا۔ اسرائیل کے خدا نے فرمایا۔ اسرائیل کی چٹان نے مجھ سے کہا۔ ایک ہے جو صداقت سے لوگوں پر حکومت کرتا ہے۔ جو خدا کے خوف کے ساتھ حکومت کرتا ہے۔ وہ صبح کی روشنی کی مانند ہوگا جب سورج نکلتا ہے۔ ایسی صبح جس میں بادل نہ ہوں۔“ (۲-سموئیل ۲۳:۴-۲) یہ خوفخدا اس دنیا کے حاکموں میں بالکل نہیں ہے، اور اس کا انجام کیا ہی افسوسناک ہے! وہ وقت کتنا مختلف ہوگا جب، ”ابن داؤد“ یسوع، یہوواہ کے خوف کیساتھ اس زمین پر حکمرانی کرے گا! متی ۲۱:۹۔
یہوواہ کے خوف کیساتھ کام کرنا
۸. یہوسفط کے دنوں میں یہوداہ نے کیوں ترقی کی، اور یہ ہمارے زمانے کے بات کیا آشکارا کرتا ہے؟
۸ داؤد کی موت کے تقریباً سو سال بعد، یہوسفط یہوداہ میں بادشاہ بنا۔ یہ بھی ایک ایسا بادشاہ تھا جس نے یہوواہ کے خوف کیساتھ خدمت کی۔ اس نے یہوداہ میں تھیوکریٹک نظام کو بحال کیا، پورے ملک میں قاضی مقرر کئے، اور انہیں یہ ہدایات دیں: ”تم آدمیوں کی طرف سے نہیں بلکہ [یہوواہ] کی طرف سے عدالت کرتے ہواور وہ فیصلہ میں تمہارے ساتھ ہے۔ پس [یہوواہ] کا خوف تم میں رہے۔ سو خبرداری سے کام کرنا کیونکہ [یہوواہ] ہمارے خدا میں بےانصافی نہیں ہے اور نہ کسی کی روداری نہ رشوتخوری ہے۔ . . . تم [یہوواہ] کے خوف سے دیانتداری اور کامل دل سے ایسا کرنا۔“ (۲-تواریخ ۱۹:۹-۶) پس، یہوواہ کے خوف کیساتھ یہوداہ ترقی کرتا گیا، بالکل اسی طرح جیسے آج خدا کے لوگ رحمدل نگہبانوں کی خدمات سے استفادہ کرتے ہیں۔
۹، ۱۰. کیسے یہوسفط نے یہوواہ کے خوف میں فتح حاصل کی؟
۹ تاہم، یہوداہ کے دشمن بھی تھے۔ انہوں نے خدا کی قوم کو ختم کرنے کا قصد کیا۔ عمون، موآب، اور کوہشعیر کی متحدہ فوجی طاقتوں نے یہودیہ کے علاقے پر چڑھائی کر دی اور یروشلیم کو دھمکی دی۔ وہ ایک بڑی فوج تھی۔ یہوسفط دعا میں یہوواہ کا طالب ہوا ”اور سارا یہوداہ اپنے بچوں اور بیویوں اور لڑکوں سمیت [یہوواہ] کے حضور کھڑا ہوا۔“ تب، اس دعا کے جواب میں، یہوواہ کی روح یحزیایل لاوی پر نازل ہوئی، جس نے کہا: ”[یہوواہ] تم کو یوں فرماتا ہے کہ تم اس بڑے انبوہ کی وجہ سے نہ تو ڈرو اور نہ گھبراؤ کیونکہ یہ جنگ تمہاری نہیں بلکہ خدا کی ہے۔ تم کل ان کا سامنا کرنے کو جانا۔ . . . تم کو اس جگہ میں لڑنا نہیں پڑیگا۔ اے یہوداہ اور یروشلیم! تم قطار باندھ کر چپچاپ کھڑے رہنا اور [یہوواہ] کی نجات جو تمہارے ساتھ ہے دیکھنا۔ خوف نہ کرو اور ہراسان نہ ہو۔ کل ان کے مقابلہ کو نکلنا کیونکہ [یہوواہ] تمہارے ساتھ ہے۔“ ۲-تواریخ ۲۰:۱۷-۵۔
۱۰ اگلی صبح، یہوداہ کے لوگ صبح سویرے اٹھے۔ اور جب وہ فرمانبرداری سے دشمن کا سامنا کرنے کو آگے بڑھے تو یہوسفط نے کھڑے ہو کر کہا: ”اے یہوداہ اور یروشلیم کے باشندو! میری سنو۔ [یہوواہ] اپنے خدا پر ایمان رکھو تو تم قائم کئے جاؤ گے۔ اس کے نبیوں کا یقین کرو تو تم کامیاب ہوگے۔“ لشکر کے آگے آگے چلنے والے یہوواہ کے لئے گانے والے ملکر یہ گا رہے تھے: ”[یہوواہ] کی شکرگذاری کرو کیونکہ اسکی رحمت ابد تک ہے۔“ فوجوں کے بیچ ایسی افراتفری ڈال دینے سے کہ وہ ایک دوسرے کو مارنے لگے یہوواہ نے ان کے لئے اس رحمت کا اظہار کیا۔ جب یہوداہ کے لوگوں نے دیدبانی کے برج پر جو بیابان میں تھا پہنچکر اس انبوہ پر نظر کی تو دشمنوں کی لاشوں کے سوا کچھ نہ پایا۔ ۲-تواریخ ۲۰:۲۰-۲۴۔
۱۱. خوف کے سلسلے میں، کیسے قومیں خدا کے لوگوں سے مختلف ہیں؟
۱۱ جب آسپڑوس کی قوموں نے اس معجزانہ رہائی کی بابت سنا تو ”خدا کا خوف“ ان پر چھا گیا۔ اس کے برعکس وہ قوم جس نے یہوواہ کے خوف کو مانا وہ اب ”چاروں طرف سے امان“ میں تھی۔ (۲-تواریخ ۲۰:۲۹، ۳۰) اسی طرح، جب یہوواہ ہرمجدون پر عدالتی کاروائی کریگا تو قوموں پر خدا کا اور اس کے منصف بیٹے، یسوع مسیح کا خوف ہوگا، اور وہ روز عظیم کے الہی غضب کے سامنے کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہوں گی۔ مکاشفہ ۶:۱۵-۱۷۔
۱۲. ابتدائی وقتوں میں کیسے یہوواہ کا خوف بااجر ثابت ہوا ہے؟
۱۲ یہوواہ کا خوشگوار ڈر بڑی برکات کا باعث ہوتا ہے۔ نوح نے ”خدا کے خوف سے اپنے گھرانے کے بچاؤ کے لئے کشتی بنائی۔“ (عبرانیوں ۱۱:۷) اور جہاں تک پہلی صدی کے مسیحیوں کا تعلق ہے، یہ بتایا جاتا ہے کہ اذیت کی مدت کے بعد، کلیسیا کو ”چین حاصل ہوا اور اس کی ترقی ہوتی گئی اور وہ [یہوواہ] کے خوف اور روحالقدس کی تسلی پر چلتی اور بڑھتی جاتی تھی۔“ بالکل اسی طرح جیسے کہ آجکل مشرقی یورپ میں ہو رہا ہے۔ اعمال ۹:۳۱۔
نیکی سے محبت رکھو، بدی سے نفرت کرو
۱۳. صرف کس طرح سے ہم یہوواہ کی برکات کا تجربہ کر سکتے ہیں؟
۱۳ یہوواہ بحیثیت مجموعی نیک ہے۔ لہذا، ”(یہوواہ) کا خوف بدی سے نفرت ہے۔“ (امثال ۸:۱۳) یسوع کی بابت یہ لکھا ہے: ”تو نے راستبازی سے محبت اور بدکاری سے عداوت رکھی۔ اسی سبب سے خدا یعنی تیرے خدا نے خوشی کے تیل سے تجھے مسح کیا۔“ (عبرانیوں ۱:۹) اگر ہم بھی یسوع کی طرح، یہوواہ کی برکات کے خواہشمند ہیں تو، ہمیں بدی سے، بداخلاقی سے، تشدد سے، اور شیطان کی اس مغرور دنیا کے لالچ سے نفرت کرنی ہوگی۔ (امثال ۶:۱۶-۱۹ کیساتھ مقابلہ کریں۔) جس سے یہوواہ محبت کرتا ہے ہمیں بھی اس سے محبت کرنی چاہیے اور جس سے وہ نفرت کرتا ہے اس سے نفرت کرنی چاہیے۔ ہمیں ہر وہ کام کرنے سے ڈرنا چاہیے جس سے یہوواہ ناخوش ہوگا۔ ”[یہوواہ] کے خوف کے سبب لوگ بدی سے باز آتے ہیں۔“ امثال ۱۶:۶۔
۱۴. کیسے یسوع ہمارے لئے ایک نمونہ فراہم کرتا ہے؟
۱۴ یسوع نے ہمارے لئے ایک نمونہ چھوڑا تاکہ ہم اسکے نقش قدم پر چلیں۔ ”نہ وہ گالیاں کھا کر گالی دیتا تھا اور نہ دکھ پاکر کسی کو دھمکاتا تھا بلکہ اپنے آپکو سچے انصاف کرنے والے کے سپرد کرتا تھا۔“ (۲-پطرس ۲:۲۳-۲۱) یہوواہ کے خوف میں ہم بھی بدنامی، تمسخر، اور اس اذیت کو برداشت کر سکتے ہیں جسکا انبار شیطان کی دنیا ہمارے خلاف لگا سکتی ہے۔
۱۵. جو بدن کو قتل کرتے ہیں ہمیں ان کی نسبت یہوواہ کا خوف کیوں ماننا چاہیے؟
۱۵ متی ۱۰:۲۸ میں، یسوع ہمیں نصیحت کرتا ہے: ”جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور روح کو قتل نہیں کر سکتے ان سے نہ ڈرو بلکہ اسی سے ڈرو جو بدن اور روح دونوں کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے۔“ اگرچہ وہ جو یہوواہ سے ڈرتا ہے دشمن کے ہاتھوں مارا بھی جائے، لیکن موت کی تکلیف محض عارضی ہے۔ (ہوسیع ۱۳:۱۴) قیامت پانے کے بعد، وہ شخص یہ کہنے کے قابل ہوگا: ”اے موت تیری فتح کہاں رہی؟ اے موت یترا ڈنک کہاں رہا؟“ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۵۔
۱۶. کیسے یسوع نے یہوواہ کے خوف کا مظاہرہ کیا اور اس کی تمجید کی؟
۱۶ یسوع خود ان سب کے لئے جو یہوواہ کی راستبازی سے محبت کرتے اور بدکاری سے نفرت کرتے ہیں ایک شاندار نمونہ فراہم کرتا ہے۔ یہوواہ سے اس کا خوف اپنے شاگردوں سے اس کے ان الوداعی الفاظ سے منعکس ہوتا ہے، جو کہ یوحنا ۱۶:۳۳ میں درج ہیں: ”میں نے یہ باتیں اس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پاؤ۔ دنیا میں مصیبت اٹھاتے ہو لیکن خاطر جمع رکھو میں دنیا پر غالب آیا ہوں۔“ یوحنا کا بیان جاری رہتا ہے: ”یسوع نے یہ باتیں کیں اور اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھا کر کہا کہ اے باپ وہ گھڑی آ پہنچی۔ اپنے بیٹے کا جلال ظاہر کر تاکہ بیٹا تیرا جلال ظاہر کرے۔ . . . میں نے تیرے نام کو ان آدمیوں پر ظاہر کیا جنہیں تو نے دنیا میں سے مجھے دیا۔“ یوحنا ۱۷:۱-۶۔
یہوواہ سے ڈرو اور اس کی تمجید کرو
۱۷. کن طریقوں سے ہم یسوع کے نمونہ کی نقل کر سکتے ہیں؟
۱۷ کیا ہم آجکل یسوع کے دلیرانہ نمونے کی نقل کر سکتے ہیں؟ یہوواہ کے خوف کیساتھ یقیناً ہم ایسا کر سکتے ہیں! یسوع نے ہمیں یہوواہ کے مشہور نام اور صفات سے واقف کرایا۔ اپنے حاکم اعلیٰ کے طور پر یہوواہ سے ڈرنے سے، ہم اسے دوسرے تمام خداؤں سے بلند کرتے ہیں، بشمول دنیائے مسیحیت کی بےنام عارفانہ تثلیث کے۔ یسوع نے فانی انسان کے ڈر کے پھندے میں پھنسنے سے انکار کرتے ہوئے، ایک خوشگوار ڈر کیساتھ یہوواہ کی خدمت کی۔ ”اس نے اپنی بشریت کے دنوں میں زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر اسی سے دعائیں اور التجائیں کیں جو اس کو موت سے بچا سکتا تھا اور خداترسی کے سبب سے اس کی سنی گئی۔“ دعا ہے کہ یسوع کی طرح، ہم بھی یہوواہ سے ڈرتے رہیں جبکہ ہم دکھ اٹھا کر فرمانبرداری سیکھتے ہیں ابدی نجات کو ہمیشہ اپنا نصبالعین بناتے ہوئے۔ عبرانیوں ۵:۷-۹۔
۱۸. کیسے ہم خدائی خوف کے ساتھ خدا کی پاک خدمت بجا لا سکتے ہیں؟
۱۸ بعد ازاں پولس عبرانی مسیحیوں کے نام اس خط میں ممسوح مسیحیوں کو نصیحت کرتا ہے: ”پس ہم وہ بادشاہی پاکر جو ہلنے کی نہیں اس فضل کو ہاتھ سے نہ جانے دیں جس کے سبب سے پسندیدہ طور پر خدا کی عبادت خدا ترسی اور خوف کیساتھ کریں۔“ آجکل، ”بڑی بھیڑ“ اس پاک خدمت میں شریک ہے۔ اور اس میں کیا شامل ہے؟ اپنے بیٹے یسوع مسیح کی قربانی فراہم کرنے میں یہوواہ کے غیرمستحق فضل پر گفتگو کرنے کے بعد، پولس کہتا ہے: ”پس ہم اس کے وسیلہ سے حمد کی قربانی یعنی ان ہونٹوں کا پھل جو اس کے نام کا اقرار کرتے ہیں خدا کے لئے ہر وقت چڑھایا کریں۔“ (عبرانیوں ۱۲:۲۸، ۱۳:۱۲، ۱۵) یہوواہ کے غیرمستحق فضل کی قدردانی میں، ہمیں چاہیے کہ ہر ممکن لمحہ اس کی پاک خدمت کے لئے وقف کریں۔ ممسوح مسیحیوں کے بقیہ کے وفادار ساتھیوں کے طور پر، آجکل بڑی بھیڑ اس خدمت کے کافی بڑے حصے کو سرانجام دے رہی ہے۔ وہ نجات کے لئے خدا اور مسیح کے شکرگزار ہیں، جبکہ وہ علامتی طور پر خدا کے تخت کے سامنے کھڑے، ”رات دن اس کی عبادت کرتے ہیں۔“ مکاشفہ ۷:۹، ۱۰، ۱۵۔
ابدالآباد تک یہوواہ کی تمجید کریں
۱۹، ۲۰. ”یہوواہ کے دن“ میں کونسے دو طرح کے خوف واضح ہوں گے؟
۱۹ یہوواہ کی سربلندی کا پرشکوہ دن بڑی تیزی سے نزدیک آ رہا ہے! ”دیکھو وہ دن آتا ہے جو بھٹی کی مانند سوزان ہوگا۔ تب سب مغرور اور بدکردار بھوسے کی مانند ہونگے اور وہ دن ان کو ایسا جلائیگا کہ شاخوبن کچھ نہ چھوڑیگا۔ [فوجوں کا یہوواہ] فرماتا ہے۔“ وہ تباہی کا وقت ”یہوواہ کے غضب کا ہولناک دن ہے۔“ (ملاکی ۴:۱، ۵) وہ شریروں کے دلوں کو ”خوف“ سے بھر دے گا، اور وہ ”ہرگز نہ بچیں گے۔“ یرمیاہ ۸:۱۵، ۱-تھسلنیکیوں ۵:۳۔
۲۰ تاہم، یہوواہ کے لوگ ، مختلف قسم کے ڈر سے تحریک پاتے ہیں۔ جس فرشتے کو ”ابدی خوشخبری“ سونپی گئی ہے وہ بلند آواز سے انہیں یہ کہتے ہوئے حکم دیتا ہے: ”خدا سے ڈرو اور اسکی تمجید کرو کیونکہ اسکی عدالت کا وقت آ پہنچا ہے۔“ (مکاشفہ ۱۴:۶، ۷) ہم اس عدالت کے وقت میں قائم رہینگے جبکہ ہرمجدون کی جلا دینے والی گرمی شیطان کی اس دنیا کو جلا کر راکھ کر ڈالتی ہے۔ یہوواہ کا خوشگوار ڈر امٹ طور پر ہمارے دلوں پر نقش ہوگا۔ دعا ہے کہ اس وقت ہم خود کو ان نجات پانے والوں کے درمیان پائیں ”جو یہوواہ کا نام لیتے ہیں!“ یوئیل ۲:۳۱، ۳۲، رومیوں ۱۰:۱۳۔
۲۱. یہوواہ کا خوف کن برکات کا باعث ہوگا؟
۲۱ اس کے بعد، بشمول ”لمبی عمر کے“ جو کہ حیات ابدی میں تبدیل ہو جائے گی شاندار برکات ہونگی! (امثال ۹:۱۱، زبور ۳۷:۹-۱۱، ۲۹) اس لئے، خواہ ہماری امید بادشاہی حاصل کرنے کی ہے یا اسی زمینی کرہ پر خدمت کرنے کی ہے، آئیے ہم اب خدائی عقیدت اور خوف کے ساتھ پاک خدمت کو انجام دیتے رہیں۔ آئیے ہم اس کے نام کی تمجید کرتے رہیں۔ اور کس مبارک نتیجے کے ساتھ ؟ ہمیشہ کے لئے اس شکرگزاری کیساتھ کہ ہم نے اس دانشمندانہ مشورت پر دھیان دیا کہ ہمیشہ یہوواہ سے ڈرتے رہیں! (۲ ۱۸ ۱/۱ w۹)
آپ کیسے جواب دیں گے؟
▫ ”یہوواہ کے ڈر“ سے کیا مراد ہے؟
▫ کیسے یہوواہ کے خوف نے اس کے قدیم لوگوں کو فائدہ پہنچایا؟
▫ خدائی خوف کا کونسا نمونہ یسوع نے ہمارے لئے چھوڑا؟
▫ ہم کیسے یہوواہ کے خوف کو قائم رکھ سکتے ہیں؟
[تصویر]
مکاشفہ کی کتاب میں یسوع کے بھائیوں کو ”موسی کا گیت“ گاتے دیکھا گیا ہے، ایک ایسا گیت جو یہوواہ کی حمد کرتا ہے
[تصویر]
یہوسفط کی فوج یہوواہ کے خوف میں فتح پاتی ہے
[تصویر]
حیاتابدی میں تبدیل ہونے والی لمبی عمر ان لوگوں کے لئے اجر ہوگی جو یہوواہ سے ڈرتے ہیں