باب چھ
اپنے جواںسال بچے کی نشوونما پانے میں مدد کریں
۱، ۲. اُٹھتی جوانی کے سال کونسے چیلنج اور کونسی خوشیاں لا سکتے ہے؟
گھر میں جواںسال بچے کا ہونا پانچ سال یا دس سال کے بچے سے نہایت مختلف ہے۔ اُٹھتی جوانی کے سالوں کے اپنے چیلنج اور مسائل ہوتے ہیں، لیکن وہ اجر اور خوشیوں پر بھی منتج ہو سکتے ہیں۔ یوؔسف، داؔودٔ، یوؔسیاہ، اور تیمتھیسؔ جیسی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ نوجوان لوگ ذمہدارانہ طریقے سے کام کر سکتے اور یہوؔواہ کے ساتھ ایک عمدہ رشتہ رکھ سکتے ہیں۔ (پیدایش ۳۷:۲-۱۱؛۱-سموئیل ۱۶:۱۱-۱۳؛۲-سلاطین ۲۲:۳-۷؛اعمال ۱۶:۱، ۲) آجکل بہتیرے جواںسال اسی خصوصیت کو ثابت کرتے ہیں۔ غالباً، آپ اُن میں سے بعض کو جانتے ہیں۔
۲ تاہم، بعض کے لئے اُٹھتی جوانی کے سال تلاطمخیز ہوتے ہیں۔ نوبالغ جذباتی نشیبوفراز کا تجربہ کرتے ہیں۔ نوعمر لڑکے اور لڑکیاں شاید زیادہ خودمختار ہونا چاہیں، اور ممکن ہے کہ وہ اپنے والدین کی طرف سے عائدکردہ پابندیوں سے آزردہخاطر ہوں۔ تاہم، ایسے نوجوان ابھی تک کافی ناتجربہکار ہیں اور انہیں اپنے والدین کی طرف سے محبتآمیز، متحمل مدد کی اشد ضرورت ہے۔ جیہاں، اُٹھتی جوانی کے سال ہیجانخیز ہو سکتے ہیں، لیکن وہ والدین اور جواںسال بچوں–دونوں کے لئے پریشانکن بھی ہو سکتے ہیں۔ اِن سالوں کے دوران نوجوانوں کی کیسے مدد کی جا سکتی ہے؟
۳. کس طریقے سے والدین اپنے جواںسال بچوں کو زندگی میں ایک شاندار موقع فراہم کر سکتے ہیں؟
۳ والدین جو بائبل مشورت پر چلتے ہیں اپنے نوبالغ بچوں کو ذمہدار بالغ بننے کے لئے ان آزمائشوں میں کامیابی سے نکلنے کیلئے ہر ممکنہ موقع فراہم کرتے ہیں۔ تمام ممالک میں اور تمام زمانوں میں، وہ والدین اور جواںسال جنہوں نے ملکر بائبل اصولوں کا اطلاق کِیا کامیابی کی برکت سے ہمکنار ہوئے ہیں۔–زبور ۱۱۹:۱۔
دیانتدارانہ اور آزادانہ رابطہ
۴. اُٹھتی جوانی کے سالوں میں صلاحمشورہ خاص طور پر کیوں ضروری ہے؟
۴ بائبل بیان کرتی ہے: ”صلاح کے بغیر ارادے پورے نہیں ہوتے۔“ (امثال ۱۵:۲۲) اگر اُس وقت صلاح مشورہ ضروری تھا جب بچے چھوٹے تھے تو یہ اُٹھتی جوانی کے سالوں کے دوران خاص طور پر ضروری ہے–جب نوجوان سکول کے دوستوں یا دیگر ساتھیوں کیساتھ زیادہ وقت اور گھر پر غالباً کم وقت صرف کرتے ہیں۔ اگر کوئی صلاحمشورہ نہیں–والدین اور بچوں کے درمیان کوئی دیانتدارانہ اور آزادانہ رابطہ موجود نہیں–تو جواںسال گھر میں ہی اجنبی بن سکتے ہیں۔ پس رابطے کے سلسلے کو کھلا کیسے رکھا جا سکتا ہے؟
۵. نوعمر بچوں کی اپنے والدین کیساتھ رابطے کے معاملے کو کیسا خیال کرنے کی حوصلہافزائی کی گئی ہے؟
۵ اس میں نوجوانوں اور والدین دونوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ سچ ہے کہ جواںسال شاید اُس وقت کی نسبت جب وہ چھوٹے تھے اپنے والدین سے باتچیت کرنا زیادہ مشکل پائیں۔ تاہم، یادرکھیں کہ ”نیک صلاح کے بغیر لوگ تباہ ہوتے ہیں لیکن صلاحکاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔“ (امثال ۱۱:۱۴) یہ الفاظ چھوٹے بڑے دونوں پر یکساں عائد ہوتے ہیں۔ وہ جواںسال جنہیں اِسکا احساس ہے یہ سمجھ جائینگے کہ اُنہیں ابھی تک ماہرانہ راہنمائی کی ضرورت ہے، کیونکہ اب وہ پہلے کی نسبت زیادہ پیچیدہ معاملات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اُنہیں سمجھنا چاہئے کہ اُنکے ایماندار والدین بہت لائق مشیر ہیں کیونکہ زندگی میں اُنکا تجربہ زیادہ ہے اور کئی سالوں کے دوران اپنی پُرمحبت فکرمندی کا ثبوت دے چکے ہیں۔ لہٰذا، اپنی زندگی کے اِس مرحلے پر، دانشمند نوعمر اپنے والدین سے مُنہ نہیں پھیرینگے۔
۶. اپنے جواںسال بچوں کیساتھ باتچیت کرنے کے سلسلے میں دانشمند اور پُرمحبت والدین کیسا رویہ رکھینگے؟
۶ آزادانہ رابطے کا مطلب ہے کہ جب جواںسال باتچیت کرنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے تو ماں یا باپ دستیاب ہونے کی بھرپور کوشش کرینگے۔ اگر آپ ماں یا باپ ہیں تو یقین کر لیں کہ کمازکم آپکی طرف سے رابطے کا سلسلہ کھلا رہے۔ یہ شاید آسان نہ ہو۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔“ (واعظ ۳:۷) جب آپکا جواںسال بچہ محسوس کرتا ہے کہ یہ بولنے کا وقت ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپکے چپ رہنے کا وقت ہو۔ شاید آپ نے اُس وقت کو ذاتی مطالعے، آرام، یا گھر کے کامکاج کے لئے مختص کر رکھا ہے۔ پھربھی، اگر آپ کا نوجوان بچہ آپ سے باتچیت کرنا چاہتا ہے، تو اپنے منصوبوں میں ردوبدل پیدا کرنے کی کوشش کریں اور غور سے سنیں۔ بصورتِدیگر، شاید وہ دوبارہ کوشش ہی نہ کرے۔ یسوؔع کے نمونے کو یادرکھیں۔ ایک موقع پر، اُس نے آرام کرنے کیلئے وقت نکالا۔ لیکن جب لوگ اُسکی باتچیت سننے کیلئے جَوقدرجَوق اُسکے پاس آئے، تو اُس نے آرام کرنا ملتوی کر دیا اور اُنہیں تعلیم دینے لگا۔ (مرقس ۶:۳۰-۳۴) بیشتر نوجوان سمجھتے ہیں کہ اُنکے والدین مصروف زندگیاں گزارتے ہیں، لیکن انہیں اس یقیندہانی کی ضرورت ہے کہ اگر ضرورت پڑے تو اُن کے والدین اُن کی مدد کیلئے موجود ہیں۔ لہٰذا، دستیاب رہیں اور فہیم بنیں۔
۷. والدین کو کس چیز سے گریز کرنے کی ضرورت ہے؟
۷ یاد کرنے کی کوشش کریں کہ جب آپ نوعمر تھے تو کیسے لگتا تھا، اور اپنی مزاح کی حس کا دامن نہ چھوڑیں! والدین کو اپنے بچوں کی صحبت سے لطف اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ جب فارغ وقت ہوتا ہے تو والدین اِسے کس طرح صرف کرتے ہیں؟ اگر وہ اپنے فارغ وقت کو ہمیشہ ایسے کام کرنے میں استعمال کرنا چاہتے ہیں جن کا اُنکے خاندان سے کوئی تعلق نہیں تو اُنکے نوعمر بچے جلد بھانپ لینگے۔ اگر جواںسال اس نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں کہ اُنکے والدین کی نسبت سکول کے دوست اُنکا زیادہ پاسولحاظ رکھتے ہیں تو یقینی طور پر اُنہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا۔
کن چیزوں پر باتچیت کریں
۸. دیانتداری، محنت اور درست چالچلن کیلئے قدردانی کو بچوں کے دلنشین کیسے کرایا جا سکتا ہے؟
۸ اگر والدین نے ابھی تک اپنے بچوں میں دیانتداری اور سخت محنت کے لئے قدردانی کو ذہننشین نہیں کِیا تو اُنہیں اُٹھتی جوانی کے سالوں میں یقیناً ایسا کرنا چاہئے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۱؛ ۲-تھسلنیکیوں ۳:۱۰) اُن کے لئے اس بات کا یقین کر لینا بھی ضروری ہے کہ اُن کے بچے ایک بااخلاق اور پاکصاف زندگی بسر کرنے کی اہمیت پر پورے دل سے یقین رکھتے ہیں۔ (امثال ۲۰:۱۱) اِن حلقوں میں ایک ماں یا باپ نمونے کے ذریعے کافی کچھ منتقل کرتا ہے۔ جس طرح بےایمان شوہر ”بغیر کلام کے اپنی اپنی بیوی کے چالچلن سے خدا کی طرف کھنچ“ سکتے ہیں اِسی طرح جواںسال بچے اپنے والدین کے چالچلن سے راست اصول سیکھ سکتے ہیں۔ (۱-پطرس ۳:۱) بہرصورت، چونکہ بچے بہت سے بُرے نمونوں اور گھر سے باہر ورغلانے والے پروپیگنڈے کے سیلاب کے خطرے میں ہوتے ہیں اس لئے صرف نمونہ ہی بذاتِخود کافی نہیں ہوتا۔ لہٰذا، محتاط والدین کو اُن چیزوں کی بابت اپنے جواںسال بچوں کے نظریات جاننے کی ضرورت ہے جسے وہ دیکھتے اور سنتے ہیں، اور اِس کے لئے معنیخیز رابطے کی ضرورت ہے۔–امثال ۲۰:۵۔
۹، ۱۰. والدین کو جنسی معاملات کی بابت اپنے بچوں کو ہدایت دینے کا کیوں یقین کر لینا چاہئے، اور وہ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟
۹ جب جنسی معاملات کی بات آتی ہے تو یہ خاص طور پر درست ہے۔ اَے اَولاد والو، کیا آپ اپنے بچوں کیساتھ جنس کی بابت باتچیت کرنے سے شرماتے ہیں؟ اگر آپ شرماتے ہیں، توبھی ایسا کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ آپکے چھوٹے بچے یقیناً اِس موضوع کی بابت کسی اَور سے سیکھ لینگے۔ اگر وہ آپ سے نہیں سیکھتے، تو کسے معلوم کہ وہ کیا غلط معلومات حاصل کرینگے؟ بائبل میں، یہوؔواہ جنسی نوعیت کے معاملات سے چشمپوشی نہیں کرتا، اور نہ ہی والدین کو کرنی چاہئے۔–امثال ۴:۱-۴؛ ۵:۱-۲۱۔
۱۰ شکر کی بات ہے کہ بائبل میں جنسی چالچلن کے سلسلے میں واضح راہنمائی پائی جاتی ہے، اور واچٹاور سوسائٹی نے یہ ظاہر کرتے ہوئے بہت سی مفید معلومات شائع کی ہیں کہ یہ راہنمائی جدید دُنیا کیلئے ابھی تک کارآمد ہے۔ کیوں نہ اِس مدد کو استعمال کریں؟ مثال کے طور پر، کیوں نہ اپنے بیٹے یا بیٹی کیساتھ کویسچنز ینگ پیپل آسک–آنسرز دیٹ ورک کتاب کی جِلد ۱ اور ۲ پر نظرثانی کریں؟ آپ کو نتائج سے خلافِتوقع خوشی حاصل ہو سکتی ہے؟
۱۱. والدین کیلئے اپنے بچوں کو یہ سکھانے کا نہایت مؤثر طریقہ کیا ہے کہ یہوؔواہ کی خدمت کیسے کریں؟
۱۱ اہم ترین موضوع کیا ہے جس پر والدین اور بچوں کو باتچیت کرنی چاہئے؟ پولسؔ رسول نے اِسکی نشاندہی کی جب اُس نے لکھا: ”خداوند کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر اُنکی [اپنے بچوں کی] پرورش کرو۔“ (افسیوں ۶:۴) بچوں کو یہوؔواہ کی بابت سیکھتے رہنے کی ضرورت ہے۔ بالخصوص، اُنہیں اُس سے محبت کرنا سیکھنا چاہئے، اور اُنہیں اُسکی خدمت کرنے کی خواہش رکھنی چاہئے۔ اس صورت میں بھی نمونے سے بہت کچھ سکھایا جا سکتا ہے۔ اگر جواںسال بچے دیکھتے ہیں کہ اُنکے والدین خدا سے ’اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے‘ محبت رکھتے ہیں، اور یہ کہ ایسا کرنا اُنکے والدین کی زندگیوں میں اچھے پھل پیدا کرتا ہے، تو ہو سکتا ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کرنے کیلئے اثرپذیر ہوں۔ (متی ۲۲:۳۷) اِسی طرح، اگر نوجوان لوگ دیکھتے ہیں کہ اُنکے والدین خدا کی بادشاہت کو پہلا درجہ دیتے ہوئے، مادی چیزوں کیلئے ایک معقول نظریہ رکھتے ہیں، تو اُنکی اُسی ذہنی رجحان کو پیدا کرنے کیلئے مدد ہوگی۔–واعظ ۷:۱۲؛ متی ۶:۳۱-۳۳۔
۱۲، ۱۳. اگر خاندانی مطالعے کو کامیاب بنانا ہے تو کن نکات کو ذہن میں رکھنا چاہئے؟
۱۲ نوجوان لوگوں کیساتھ روحانی اقدار پر باتچیت کرنے کیلئے ایک نمایاں مدد ہفتہوار خاندانی بائبل مطالعہ ہے۔ (زبور ۱۱۹:۳۳، ۳۴؛امثال ۴:۲۰-۲۳) باقاعدہ طور پر ایسا مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے۔ (زبور ۱:۱-۳) والدین اور اُنکے بچوں کو احساس ہونا چاہئے کہ دوسری چیزوں کو خاندانی مطالعے کے بعد جدوَل کِیا جانا چاہئے، اسکے برعکس نہیں۔ علاوہازیں، اگر خاندانی مطالعے کو مؤثر ہونا ہے تو درست نقطۂنظر ضروری ہے۔ ایک والد نے بیان کِیا: ”راز کی بات یہ ہے کہ مطالعہ کرانے والا خاندانی مطالعے کے لئے آرامدہ تاہم باعزت فضا کی حوصلہافزائی کرے–غیررسمی لیکن غیرسنجیدہ نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ صحیح توازن حاصل کرنا ہمیشہ آسان نہ ہو، اور نوجوانوں کو اکثروبیشتر رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہوگی۔ اگر ایک یا دو مرتبہ حالات ٹھیک نہیں رہتے تو ثابتقدم رہیں اور آگے کی اُمید رکھیں۔“ اِسی والد نے بیان کِیا کہ ہر مطالعہ سے پہلے اپنی دُعا میں، اُس نے خاص طور پر سب شرکاء کی طرف سے درست نقطۂنظر کیلئے یہوؔواہ سے مدد کی درخواست کی۔–زبور ۱۱۹:۶۶۔
۱۳ خاندانی مطالعہ کرانا ایماندار والدین کی ذمہداری ہے۔ سچ ہے کہ بعض والدین شاید قابل استاد نہ ہوں، اور ہو سکتا ہے کہ اُن کیلئے خاندانی مطالعے کو دلچسپ بنانے کیلئے طریقے تلاش کرنا مشکل ہو۔ تاہم، اگر آپ اپنے جواںسال بچوں سے ”کام اور سچائی کے ذریعہ“ محبت کرتے ہیں تو آپ چاہینگے کہ روحانی طور پر ترقی کرنے کیلئے فروتن اور دیانتدارانہ طریقے سے اُنکی مدد کریں۔ (۱-یوحنا ۳:۱۸) وہ وقتاًفوقتاً شکایت کر سکتے ہیں، لیکن اغلب ہے کہ وہ اپنی فلاحوبہبود میں آپکی گہری دلچسپی کو محسوس کرینگے۔
۱۴. جواںسال بچوں کیساتھ روحانی چیزوں کی بابت باتچیت کرتے وقت استثنا ۱۱:۱۸، ۱۹ کا اطلاق کیسے کِیا جا سکتا ہے؟
۱۴ خاندانی مطالعہ ہی روحانی طور پر اہم معاملات پر باتچیت کرنے کا واحد موقع نہیں ہے۔ کیا آپ کو والدین کے لئے یہوؔواہ کا حکم یاد ہے؟ اُس نے فرمایا: ”میری اِن باتوں کو تُم اپنے دِل اور اپنی جان میں محفوظ رکھنا اور نشان کے طور پر اِن کو اپنے ہاتھوں پر باندھنا اور وہ تمہاری پیشانی پر ٹیکوں کی مانند ہوں۔ اور تُم اِنکو اپنے لڑکوں کو سکھانا اور تُو گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت اِن ہی کا ذِکر کِیا کرنا۔“ (استثنا ۱۱:۱۸، ۱۹؛استثنا ۶:۶، ۷ کو بھی دیکھیں۔) اِسکا یہ مطلب نہیں کہ والدین کو اپنے بچوں کو ہمیشہ منادی کرتے رہنا چاہئے۔ بلکہ ایک پُرمحبت خاندانی سردار کو اپنے خاندان کے روحانی نقطۂنظر کو ترقی دینے کیلئے ہمیشہ مواقع کی تلاش میں رہنا چاہئے۔
تنبیہ اور احترام
۱۵، ۱۶. (ا) تنبیہ کیا ہے؟ (ب) تنبیہ کو عمل میں لانے کیلئے کون ذمہدار ہے، اور یہ یقین دلانے کی ذمہداری کس کی ہے کہ اِس پر دھیان دیا جائیگا؟
۱۵ تنبیہ وہ تربیت ہے جو اصلاح کرتی ہے اور اس میں رابطہ شامل ہے۔ تنبیہ میں سزا کی بجائے اصلاح کا خیال زیادہ پایا جاتا ہے–اگرچہ سزابھی ضروری ہو سکتی ہے۔ آپکے بچے جب چھوٹے تھے تو اُنہیں تنبیہ کی ضرورت تھی، اور اب جبکہ وہ جواںسال ہیں اُنہیں ابھی بھی کسی نہ کسی شکل میں اِسکی ضرورت ہے، شاید پہلے سے بھی زیادہ۔ عقلمند جواںسال جانتے ہیں کہ یہ سچ ہے۔
۱۶ بائبل بیان کرتی ہے: ”احمق اپنے باپ کی تربیت کو حقیر جانتا ہے پر تنبیہ کا لحاظ رکھنے والا ہوشیار ہو جاتا ہے۔“ (امثال ۱۵:۵) ہم اِس صحیفے سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ یہ دلالت کرتا ہے کہ تربیت دی جائے گی۔ اگر نہیں دی جاتی تو ایک جواںسال بچہ ’تنبیہ کا لحاظ‘ نہیں رکھ سکتا۔ یہوؔواہ تنبیہ کرنے کی ذمہداری والدین، بالخصوص والد کو سونپتا ہے۔ تاہم، تربیت کو سننے کی ذمہداری جواںسال بچے پر آتی ہے۔ اگر وہ اپنے باپ اور ماں کی تربیت پر کان لگاتا ہے تو وہ زیادہ سے زیادہ سیکھے گا اور کم سے کم غلطیاں کریگا۔ (امثال ۱:۸) بائبل بیان کرتی ہے: ”تربیت کو رد کرنے والا کنگال اور رُسواہوگا پر وہ جو تنبیہ کا لحاظ رکھتا ہے عزت پائیگا۔“–امثال ۱۳:۱۸۔
۱۷. تنبیہ کو عمل میں لاتے وقت والدین کو کس توازن کو اپنا نصبالعین بنانے کی ضرورت ہے؟
۱۷ جواںسال بچوں کو تربیت کرتے وقت والدین کو متوازن رہنے کی ضرورت ہے۔ اُنہیں اتنے سختگیر ہونے سے گریز کرنا چاہئے مباداکہ وہ اپنے بچوں کو دِق کر دیں، شاید اپنے بچوں کی خوداعتمادی کو بھی ٹھیس پہنچائیں۔ (کلسیوں ۳:۲۱) تاہم والدین اتنے روادار بننا بھی نہیں چاہتے کہ اُنکے نوجوان بچے ضروری تربیت سے محروم رہ جائیں۔ ایسی رواداری تباہکُن ہو سکتی ہے۔ امثال ۲۹:۱۷ بیان کرتی ہے: ”اپنے بیٹے کی تربیت کر اور وہ تجھے آرام دیگا اور تیری جان کو شادمان کریگا۔“ تاہم، ۲۱ آیت بیان کرتی ہے: ”جو اپنے خانہزاد کو لڑکپن سے ناز میں پالتا ہے وہ آخرکار اُسکا بیٹا [”ناشکرا،“ اینڈبلیو] بن بیٹھیگا۔“ اگرچہ یہ آیت ایک نوکر کی بابت بات کر رہی ہے، تاہم اسکا گھر کے کسی بھی نوجوان پر یکساں اطلاق ہوتا ہے۔
۱۸. تنبیہ کس چیز کا ثبوت ہے اور جب والدین بااصول تنبیہ کو عمل میں لاتے ہیں تو کس چیز سے گریز کِیا جاتا ہے؟
۱۸ سچ تو یہ ہے کہ جائز تربیت اپنے بچے کیلئے والدین کی محبت کا ثبوت ہے۔ (عبرانیوں ۱۲:۶، ۱۱) اگر آپ باپ یا ماں ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ ہمآہنگ، معقول تربیت کو برقرار رکھنا مشکل ہے۔ اَمن کی خاطر، کسی ضدی نوعمر کو منمانی کرنے کی اجازت دے دینا زیادہ آسان دکھائی دے سکتا ہے۔ تاہم، انجامکار، والدین میں سے جو کوئی موخرالذکر روش اختیار کرتا ہے اُسے ایسے گھرانے کی فصل کاٹنی پڑے گی جو قابو سے باہر ہے۔–امثال ۲۹:۱۵؛ گلتیوں ۶:۹۔
کام اور کھیل
۱۹، ۲۰. والدین تفریح کے معاملے میں اپنے جواںسال بچوں کیساتھ دانشمندی سے کیسے پیش آ سکتے ہیں؟
۱۹ قدیم وقتوں میں عموماً بچوں سے گھر میں یا کھیت میں ہاتھ بٹانے کی توقع کی جاتی تھی۔ آجکل متعدد نوعمروں کے پاس بہت سا بِلاتصرف فالتو وقت ہوتا ہے۔ اِس وقت کو پُر کرنے کیلئے، کاروباری دُنیا فرصت کے وقت کو پُر تکلف بنانے کیلئے بڑی افراط سے سامان فراہم کرتی ہے۔ مزید حقیقت یہ ہے کہ دُنیا اخلاقیات کی بابت بائبل معیاروں کی بہت کم قدر کرتی ہے، اور یوں آپ امکانی تباہی کا فارمولا پاس رکھتے ہیں۔
۲۰ لہٰذا، دوراندیش ماں یا باپ تفریح کے سلسلے میں حتمی فیصلے کرنے کے حق کو برقرار رکھتے ہیں۔ تاہم، یہ مت بھولیں کہ نوعمر بچہ نشوونما پا رہا ہے۔ ہر سال، وہ لڑکا یا لڑکی غالباً کافی حد تک بالغ کی طرح سمجھے جانے کی اُمید کرینگے۔ پس، ماں یا باپ کیلئے یہ دانشمندی کی بات ہے کہ جب نوعمر بچہ بڑا ہوتا ہے تو تفریح کے انتخاب کے معاملے میں مزید آزادی دیں–بشرطیکہ وہ انتخابات روحانی پختگی کی جانب ترقی کو منعکس کرتے ہوں۔ بعضاوقات، نوعمر بچہ موسیقی، رفیقوں اور دیگر چیزوں کے سلسلے میں غیردانشمندانہ انتخابات کر سکتا ہے۔ جب یہ واقع ہو تو نوعمر کیساتھ اِس پر باتچیت کی جانی چاہئے تاکہ آئندہ بہتر انتخابات کئے جا سکیں۔
۲۱. تفریح کے سلسلے میں وقت کے تصرف میں معقولپسندی ایک جواںسال بچے کو کیسے محفوظ رکھے گی؟
۲۱ تفریح کیلئے کتنا وقت مختص کِیا جانا چاہئے؟ بعض ممالک میں جواںسال بچوں کو یہ باور کرا دیا جاتا ہے کہ وہ متواتر تفریحطبع کا حق رکھتے ہیں۔ لہٰذا، ہو سکتا ہے کہ ایک جواںسال اپنے جدوَل کو اس طرح ترتیب دے کہ وہ ایک کے بعد دوسری ”تفریح“ میں لگا رہے۔ یہ سکھانا والدین کا فرض ہے کہ خاندانی مطالعہ، ذاتی مطالعہ، روحانی طور پر پُختہ اشخاص کیساتھ رفاقت، مسیحی اجلاسوں اور گھریلو کاموں جیسی دیگر چیزوں پر بھی وقت صرف کِیا جانا چاہئے۔ یہ ”[اس] زندگی کی . . . عیشوعشرت“ کو خدا کے کلام کو دبانے سے باز رکھیگا۔–لوقا ۸:۱۱-۱۵۔
۲۲. جواںسال بچے کی زندگی میں تفریح کو کس چیز کیساتھ متوازن کِیا جانا چاہئے؟
۲۲ بادشاہ سلیماؔن نے کہا: ”مَیں یقیناً جانتا ہوں کہ انسان کیلئے یہی بہتر ہے کہ خوش وقت ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔“ (واعظ ۳:۱۲، ۱۳) جیہاں، خوش وقت ہونا ایک متوازن زندگی کا حصہ ہے۔ لیکن سخت محنت بھی اِسی طرح ہے۔ آجکل بہت سے نوعمر اُس آسودگی سے واقف نہیں جو سخت محنت سے حاصل ہوتی ہے یا عزتِنفس کے اُس احساس کو نہیں سمجھتے جو کسی مسئلے کو سلجھانے اور حل کرنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بعض کو کوئی ہنر یا مہارت حاصل کرنے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا جسکی بدولت وہ آئندہ زندگی میں اپنی کفالت کر سکتے ہیں۔ ماں یا باپ کیلئے یہ ایک حقیقی چیلنج ہے۔ کیا آپ اِس بات کا یقین کرینگے کہ آپ کے نوجوان بچے کو ایسے مواقع میسر ہوں؟ اگر آپ اپنے نوعمر بچے کو محنت کی قدر کرنے اور اِس سے لطف اُٹھانے کی تعلیم دینے میں کامیاب ہو سکتے ہیں تو وہ لڑکا یا لڑکی ایک صحتمندانہ نقطۂنظر پیدا کریگا جو عمربھر فائدے کا باعث ہوگا۔
نوعمری سے بلوغت تک
۲۳. والدین اپنے جواںسال بچوں کی حوصلہافزائی کیسے کر سکتے ہیں؟
۲۳ اگر آپ کو اپنے جواںسال بچے کے سلسلے میں مسائل کا سامنا ہے تو بھی یہ صحیفہ عائد ہوتا ہے: ”محبت کو زوال نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۸) جو محبت آپ واقعی محسوس کرتے ہیں اُس کا اظہار کرنا کبھی بند نہ کریں۔ خود سے پوچھیں، ’کیا مَیں ہر بچے کی مسائل سے نپٹنے یا رکاوٹوں پر قابو پانے میں کامیابیوں کی تعریف کرتا ہوں؟ کیا مَیں اپنے بچوں کیلئے محبت اور قدردانی کا اظہار کرنے کے مواقع سے فائدہ اُٹھاتا ہوں، اِس سے پیشتر کہ وہ مواقع ہاتھ سے نکل جائیں؟‘ اگرچہ بعضاوقات غلطفہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں لیکن اگر آپکے جواںسال بچوں کو اُن کیلئے آپکی محبت کا یقین ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ اُس محبت کا جواب دینگے۔
۲۴. بچوں کی پرورش کے سلسلے میں کونسا صحیفائی اصول عام طور پر سچا ثابت ہوتا ہے، لیکن کس چیز کو ذہن میں رکھنا چاہئے؟
۲۴ بِلاشُبہ، جب بچے بلوغت میں قدم رکھتے ہیں تو انجامکار وہ اپنے لئے بہت اہم فیصلے کرینگے۔ بعض معاملات میں شاید والدین اُن فیصلوں کو پسند نہ کریں۔ اگر اُنکا بچہ یہوؔواہ خدا کی خدمت کو جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے تو کیا ہو؟ یہ واقع ہو سکتا ہے۔ یہوؔواہ کے اپنے روحانی فرزندوں میں سے بھی بعض نے اُسکی مشورت کو رد کر دیا اور سرکش ثابت ہوئے۔ (پیدایش ۶:۲؛ یہوداہ ۶) بچے کمپیوٹر نہیں ہیں جنکو اُسی طریقے سے کام کرنے کیلئے ترتیب دیا جا سکتا ہے جیسا ہم چاہتے ہیں۔ وہ آزاد مرضی کے مالک ہیں، جو اُن فیصلوں کیلئے یہوؔواہ کے حضور جوابدہ ہیں جو وہ کرتے ہیں۔ پھربھی، امثال ۲۲:۶ عام طور پر سچ ثابت ہوتی ہے: ”لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جانا ہے۔ وہ بوڑھا ہوکر بھی اُس سے نہیں مڑیگا۔“
۲۵. والدین کے پاس ماں باپ ہونے کے استحقاق کے لئے یہوؔواہ کے لئے احسانمندی دکھانے کا بہترین طریقہ کونسا ہے؟
۲۵ پس، اپنے بچوں کیلئے خوب محبت دکھائیں۔ اُنکی پرورش کرنے میں بائبل اصولوں کی پیروی کرنے کیلئے اپنی پوری کوشش کریں۔ خداپرستانہ چالچلن کا ایک عمدہ نمونہ قائم کریں۔ یوں آپ اپنے بچوں کو ذمہدار، خداترس بالغ بننے کیلئے نشوونما پانے کا بہترین موقع فراہم کرینگے۔ یہ والدین کیلئے ماں باپ ہونے کے استحقاق کیلئے یہوؔواہ کی شکرگزاری کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
یہ بائبل اصول . . . والدین کی اپنے جواںسال بچوں کی پرورش کرنے کیلئے مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
رابطے کی ضرورت ہے۔–امثال ۱۵:۲۲۔
ہمیں باقاعدگی سے خدا کے کلام پر غوروخوض کرنا چاہئے۔–زبور ۱:۲،۱۔
ہوشمند شخص تنبیہ کو سنتا ہے۔–امثال ۱۵:۵۔
کام اور کھیل دونوں کا اپنا مقام ہے۔–واعظ ۳:۱۲، ۱۳۔
[صفحہ ۶۷ پر تصویر]
جب آپ کے جواںسال بچے کو باتچیت کرنے کی ضرورت ہو تو دستیاب رہیں
[صفحہ ۹۶ پر تصویر]
باقاعدہ بائبل مطالعہ خاندان کیلئے لازمی ہے
[صفحہ ۷۰ پر تصویر]
اپنے بچوں کیلئے محبت اور قدردانی کا اظہار کریں