خاص بخششیں جو ہمیں منفرد بناتی ہیں
’ایک سائنسدان خوشی کی خاطر کائنات کا مطالعہ کرتا ہے اور اُسکی خوشی کی وجہ دراصل اسکی خوبصورتی ہوتی ہے۔—جولیس ہنری پونکیئر۔ فرانسیسی سائنسدان اور ریاضیدان (۱۸۵۴-۱۹۱۲)۔
پونکیئر نے قدرت کی بہت زیادہ تعریف کرتے ہوئے اس میں پائے جانے والے توازن اور ہمآہنگی کے ”حسن“ کو سراہا جو سائنسی ذہنیت کے مالک کسی بھی شخص کو متاثر کرتا ہے۔ تاہم، اپنے اردگرد خوبصورتی اور ہمآہنگی کو سراہنے کیلئے کسی کو سائنسدان بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی ۳،۰۰۰ سال قبل، زبورنویس داؤد بھی تخلیق—بالخصوص انسانی بدن—سے بہت حیران تھا۔ لہٰذا، اُس نے دُعا کی: ”مَیں تیرا شکر کرونگا کیونکہ مَیں عجیبوغریب طور سے بنا ہوں تیرے کام حیرتانگیز ہیں۔ میرا دل اسے خوب جانتا ہے۔“—زبور ۱۳۹:۱۴۔
حیرت اور تعظیم کے ایسے احساسات صرف انسانوں ہی میں پائے جاتے ہیں، بہت زیادہ ذہین جانور میں بھی ایسی صلاحیت نہیں ہے۔ تاہم، قدرت میں ہماری دلچسپی بہت زیادہ ہونی چاہئے۔ تمام عمر کے ذہین لوگ اس سوال پر ضرور سوچتے ہیں: جانداروں کی حیرانکُن تخلیق کا ماخذ کون ہے؟ جاندار چیزوں کے وجود کا مقصد کیا ہے؟ اس تمام انتظام میں ہمارا مقام کیا ہے؟ سائنس اور ذاتی استدلال ان سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے۔ لیکن خدا کا الہامی کلام، بائبل واقعی تسلیبخش جواب دیتی ہے۔—۲-پطرس ۱:۲۰، ۲۱۔
یہ قدیم مُقدس کتاب واضح کرتی ہے کہ ہماری منفرد انسانی عادات دراصل ”خدا کی صورت“ پر خلق ہونے کی وجہ سے ہیں یعنی ہم کسی حد تک اپنے خالق کی شخصی خصوصیات کی عکاسی کرنے کے قابل ہیں۔ (پیدایش ۱:۲۷) اگرچہ ہم عقاب جیسی آنکھیں تو نہیں رکھتے مگر ہم حکمت کا مظاہرہ ضرور کر سکتے ہیں۔ ہماری سماعت شاید چمگادڑ جیسی نہیں لیکن ہم گفتگو، موسیقی اور قدرت میں پائی جانے والی دیگر آوازوں سے ضرور لطفاندوز ہوتے ہیں۔ اگرچہ ہمارے اندر کوئی قُطبنما بھی نہیں لیکن ہم خدا کے کلام، مُقدس بائبل کی طرف رجوع کرنے سے زندگی کیلئے بہترین راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔—امثال ۳:۵، ۶۔
خدا کی صورت پر خلق ہونا یہ بھی واضح کرتا ہے کہ صرف ہمیں ہی روحانی ضرورت کیوں ہے۔ یسوع نے کہا، ”آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ (متی ۴:۴) کیا آپ باقاعدہ بائبل پڑھائی سے تازگیبخش باتیں سنتے ہیں؟
جب ہم خدا کے کلام سے مناسب خوراک حاصل کرتے ہیں تو ہماری روحانیت ہمارے ادراک کو جسمانی حواس کی حدود سے آزاد کرکے بہت بڑھا دیتی ہے۔ کیسے؟ ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے سے۔ بائبل پر مبنی حقیقی ایمان نادیدہ خدا کو ”دیکھنے“ میں مدد کرتا ہے جیسےکہ موسیٰ نے دیکھا تھا اور پھر مستقبل کیلئے اُسکا مقصد سمجھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔—عبرانیوں ۱۱:۱، ۲۷۔
خدا کو ”دیکھنے“ والوں کیلئے پُرشکوہ مستقبل
بائبل یہ تعلیم دیتی ہے کہ خالق یہوواہ خدا زمین اور سب جانداروں سے پیار کرتا ہے لیکن وہ بالخصوص خداترس انسانوں سے بہت محبت رکھتا ہے۔ لہٰذا، وہ تمام بدکاروں کا خاتمہ کرنے کا وعدہ کرتا ہے جن میں ”زمین کے تباہ“ کرنے والے بھی شامل ہیں۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۸؛ زبور ۳۷:۱۰، ۱۱؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۸) اسکے بعد، وہ اُن لوگوں کو ابدی زندگی دیگا جو اُس سے محبت کرتے اور اُسکے فرمانبردار ہیں۔ نیز، وہ زمین کو فردوس بنا دینگے جس میں زندگی رواںدواں ہوگی۔ کیا ہی شاندار امکان!—لوقا ۲۳:۴۳۔
جب زندگی اور صحت کی کوئی حد نہیں ہوگی تو ذرا تصور کریں کہ آپ کیا کچھ دریافت کرنے کے قابل ہونگے! ایک سائنسدان نے لکھا، ”قدرت کا نیاپن، فراوانی اور حسن کبھی ختم نہیں ہوگا۔“ بائبل اسے یوں بیان کرتی ہے: ”[خدا] نے ہر ایک چیز کو اُسکے وقت میں خوب بنایا اور اُس نے ابدیت کو بھی اُنکے دل میں جاگزین کِیا ہے اسلئےکہ انسان اُس کام کو جو خدا شروع سے آخر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔“—واعظ ۳:۱۱۔
آپ بائبل میں بیانکردہ فردوس کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟ اب خدا کے مقصد کی بابت سیکھنے اور پھر سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے سے ایسا ممکن ہے۔ یسوع نے کہا تھا: ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“—یوحنا ۱۷:۳
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
خالق کیلئے قدردانی بڑھانے کیلئے اپنے حواس کا استعمال کریں
[صفحہ ۱۱ پر تصویر]
بائبل پڑھنا اپنے خالق سے واقفیت پیدا کرنے کا بہترین طریقہ ہے