یہوواہ کا دن قریب ہے
”اے بوڑھو سنو! اے زمین کے سب باشندو کان لگاؤ!“—یوایل ۱:۲۔
۱، ۲. یہوداہ میں کس صورتحال کے سبب یہوواہ نے یوایل کو ایسی سخت پیشینگوئی کرنے کا الہام بخشا؟
”اُس روز پر افسوس! کیونکہ خداوند کا روز نزدیک ہے۔ وہ قادرِمطلق کی طرف سے بڑی ہلاکت کی مانند آئیگا۔“ کیا ہی ڈرامائی اعلان! یہ اُسکے نبی یوایل کے ذریعے، اُسکے لوگوں کیلئے خدا کا پیغام تھا۔
۲ یوایل ۱:۱۵ کے یہ الفاظ غالباً ۸۲۰ ق.س.ع. کے سال میں یہوداہ میں قلمبند کئے گئے تھے۔ سرسبزوشاداب پہاڑیاں اُس وقت مُلک کی زینت تھیں۔ پھل اور اناج بکثرت تھے۔ چراگاہیں وسیع اور سرسبز تھیں۔ تاہم، ایک بہت بڑی خرابی تھی۔ یروشلیم اور یہوداہ کے علاقے میں بعل کی پرستش پھیل گئی تھی۔ لوگ اس جھوٹے معبود کے آگے بدمستیوں کی محفلوں میں مگن تھے۔ (مقابلہ کریں ۲-تواریخ ۲۱:۴-۶، ۱۱۔) کیا یہوواہ اُسے جاری رہنے کی اجازت دیگا؟
۳. یہوواہ نے کس چیز کی بابت آگاہی دی اور قوموں کو کس چیز کیلئے تیار رہنا چاہئے؟
۳ بائبل میں یوایل کی کتاب، جواب کی بابت کسی شکوشُبہ کی گنجائش نہیں چھوڑتی۔ یہوواہ خدا اپنی حاکمیت کی راستی کو ثابت کریگا اور اپنے پاک نام کی تقدیس کرائے گا۔ یہوواہ کا روزِعظیم نزدیک تھا۔ خدا پھر ”یہوؔسفط کی وادی“ میں تمام قوموں کی عدالت کریگا۔ (یوایل ۳:۱۲) اُنہیں قادرِمطلق، یہوواہ کے ساتھ جنگ کرنے کی تیاری کرنے دیں۔ ہمیں بھی یہوواہ کے روزِعظیم کا سامنا ہے۔ پس آئیے اپنے زمانے اور ماضی کیلئے یوایل کے نبوّتی الفاظ کا قریبی جائزہ لیں۔
حشرات کا حملہ
۴. جس واقعہ کی بابت یوایل نے آگاہ کِیا وہ کتنا بڑا ہوگا؟
۴ اپنے نبی کی معرفت، یہوواہ فرماتا ہے: ”اَے بوڑھو سنو! اَے زمین کے سب باشندو کان لگاؤ! کیا تمہارے یا تمہارے باپ دادا کے ایّام میں کبھی ایسا ہوا؟ تم اپنی اولاد سے اسکا تذکرہ کرو اور تمہاری اولاد اپنی اولاد سے اور اُنکی اولاد اپنی نسل سے بیان کرے۔“ (یوایل ۱:۲، ۳) بوڑھے اور دیگر لوگ کسی ایسی چیز کی توقع کر سکتے تھے جو اُنکی زندگی میں یا اُنکے آباؤاجداد کے ایّام میں کبھی واقع نہیں ہوئی تھی۔ یہ اتنی غیرمعمولی ہوگی کہ تیسری پُشت تک اسکا تذکرہ ہوگا! یہ غیرمعمولی واقعہ کیا تھا؟ یہ معلوم کرنے کیلئے آئیے تصور کریں کہ ہم یوایل کے زمانہ میں ہیں۔
۵، ۶. (ا) یوایل نے جس آفت کی پیشینگوئی کی اُسے بیان کریں۔ (ب) اُس آفت کا ماخذ کون تھا؟
۵ سنیں! یوایل دُور سے ایک گرج سنتا ہے۔ آسمان پر تاریکی چھا جاتی ہے اور تاریکی کے پھیلنے کیساتھ ساتھ ہیبتناک آواز بھی بڑھتی جاتی ہے۔ پھر وہ دھواںنما بادل نیچے آنے لگتا ہے۔ یہ لاکھوں حشرات کا ایک لشکر ہے۔ لہٰذا یہ بڑی تباہی مچاتا ہے! اب، یوایل ۱:۴ پر غور کریں۔ یہ حملہآور حشرات نقلمکانی کرنے والی محض پَردار ٹڈیاں نہیں ہیں۔ صرف یہی نہیں، دیکھو! رینگنے والی، بےپَر ٹڈیوں کے بھوکے غول بھی چلے آ رہے ہیں۔ ہوا پر سوار، ٹڈیاں اچانک آ پہنچتی ہیں اور اُنکی آواز رتھوں کی مانند ہے۔ (یوایل ۲:۵) اُن میں سے لاکھوں اپنی شدید بھوک کے سبب، کسی حقیقی فردوس کو لمحوں میں اُجاڑ کر بیابان بنا سکتی ہیں۔
۶ سنڈیاں—لاروے کی شکل میں تتلیاں اور پتنگے—بھی چلی آ رہی ہیں۔ بھوکی سنڈیوں کی بڑی فوج تھوڑا تھوڑا، پتا پتا کرکے نباتات کے تمام پتوں کو کتر سکتی ہے یہانتک کہ پودے اپنی ہریالی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ البتہ جوکچھ اُن سے باقی بچ جاتا ہے اُسے ٹڈیاں چٹ کر جاتی ہیں۔ تاہم جو ٹڈیوں سے بچ جاتا ہے، اُسے تیزی سے رینگنے والے لالبیگ ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن ذرا اس پر غور فرمائیں: یوایل ۲ باب، ۱۱ آیت میں خدا ٹڈیوں کی فوج کی شناخت ”اپنے لشکر“ کے طور پر کراتا ہے۔ جیہاں، ٹڈیوں کی آفت اُسی نے بھیجی تھی جو مُلک کو تباہ اور شدید قحط میں مبتلا کر دے گی۔ کب؟ ”یہوؔواہ کے دن“ سے ذرا پہلے۔
”اے متوالو جاگو“!
۷. (ا) یہوداہ کے مذہبی راہنماؤں کی حالت کیا تھی؟ (ب) آج مسیحی دُنیا کے راہنماؤں کی حالت یہوداہ کے مذہبی راہنماؤں سے کس طرح مشابہ ہے؟
۷ جب یہ حکم دیا جاتا ہے تو ایک بدنام ہجوم، یہوداہ کے مذہبی راہنما نمایاں ہوتے ہیں: ”اَے متوالو جاگو اور ماتم کرو! اَے مےنوشی کرنے والو نئی مے کے لئے چلاؤ کیونکہ وہ تمہارے مُنہ سے چھن گئی ہے۔“ (یوایل ۱:۵) جیہاں، یہوداہ کے روحانی متوالوں کو ”جاگنے،“ ہوش میں آنے کیلئے کہا گیا تھا۔ لیکن یہ مت سوچیں کہ یہ محض پُرانی تاریخ ہے۔ آجکل، یہوواہ کے روزِعظیم سے پہلے، مسیحی دُنیا کے پادری علامتی طور پر نئی مے سے اسقدر چھک گئے ہیں کہ وہ حقتعالیٰ کے اس پیغام سے بالکل بےخبر ہیں۔ جب یہوواہ کا عظیم اور ہولناک دن اُنہیں اُنکی مدہوشی سے جگائے گا تو وہ کتنے حیران ہونگے!
۸، ۹. (ا) یوایل نے ٹڈیوں اور اُنکی آفت کے اثر کو کس طرح بیان کِیا ہے؟ (ب) آجکل ٹڈیاں کن کی نمائندگی کرتی ہیں؟
۸ ٹڈیوں کی بڑی فوج پر نگاہ کریں! ”میرے مُلک پر ایک قوم چڑھ آئی ہے جسکے لوگ زورآور اور بیشمار ہیں۔ اُنکے دانت شیرببر کے سے ہیں اور اُنکی داڑھیں شیرنی کی سی ہیں۔ اُنہوں نے میرے تاکستان کو اُجاڑ ڈالا اور میرے انجیر کے درختوں کو توڑ ڈالا ہے۔ اُنہوں نے اُنکو بالکل چھیلچھال کر پھینک دیا۔ اُنکی ڈالیاں سفید نکل آئیں۔ تم ماتم کرو جس طرح دُلہن اپنی جوانی کے شوہر کیلئے ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرتی ہے۔“—یوایل ۱:۶-۸۔
۹ کیا یہ محض یہوداہ پر حملہآور ٹڈیوں کی ”قوم“ کی بابت پیشینگوئی ہے؟ جینہیں، اس میں کچھ اَور بھی شامل ہے۔ یوایل ۱:۶ اور مکاشفہ ۹:۷ دونوں میں، خدا کے لوگوں کو ٹڈیوں سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ جدید زمانے کی ٹڈیوں کی فوج یہوواہ کی ممسوح ٹڈیوں کے لشکر کے علاوہ اَور کوئی نہیں ہو سکتی، جن کے ساتھ اب یسوع کی ”دوسری بھیڑوں“ میں سے تقریباً ۵،۶۰۰،۰۰۰ ساتھی مل گئے ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) کیا آپ یہوواہ کے پرستاروں کے اس بڑے ازدحام کا حصہ بن کر خوش نہیں ہیں؟
۱۰. یہوداہ پر ٹڈیوں کی آفت کا کیا اثر ہوتا ہے؟
۱۰ ہم یوایل ۱:۹-۱۲ میں ٹڈیوں کی آفت کے اثرات کی بابت پڑھتے ہیں۔ ایک غول کے بعد دوسرا غول مُلک کو بالکل تباہوبرباد کر دیتا ہے۔ اناج، مے اور تیل کی کمی کے باعث بیوفا کاہن اپنی خدمات جاری نہیں رکھ سکتے۔ زمین بھی ماتم کرتی ہے کیونکہ ٹڈیوں نے اس کے اناج کا ستیاناس کر دیا اور پھلدار درخت بےثمر ہو گئے تھے۔ انگور کی بیلیں تباہ ہو جانے کی وجہ سے بعل کی مے پینے والوں کے لئے بھی کوئی مے باقی نہیں جو روحانی متوالے تھے۔
”اے کاہنو! . . . ماتم کرو“
۱۱، ۱۲. (ا) آج کون خدا کے کاہن ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں؟ (ب) مسیحی دُنیا کے مذہبی راہنما زمانۂجدید کی ٹڈیوں کی آفت سے کس طرح متاثر ہوئے ہیں؟
۱۱ اُن سرکش کاہنوں کیلئے خدا کے پیغام کو سنیں: ”اَے کاہنو! کمریں کس کر ماتم کرو۔ اَے مذبح پر خدمت کرنے والو واویلا کرو۔“ (یوایل ۱:۱۳) یوایل کی پیشینگوئی کی پہلی تکمیل میں، لاوی کاہن مذبح پر خدمت انجام دیتے تھے۔ لیکن اسکی حتمی تکمیل کی بابت کیا ہے؟ آجکل، مسیحی دُنیا کے پادری طبقے نے خدا کے خادم، اُسکے ”کاہن“ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اُسکے مذبح پر خدمت کرنے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ تاہم، اب کیا ہو رہا ہے کہ خدا کی جدید زمانہ کی ٹڈیاں حرکت میں ہیں؟
۱۲ جب مسیحی دُنیا کے ”کاہن“ یہوواہ کے لوگوں کو سرگرمِعمل دیکھتے ہیں اور الہٰی عدالت کی بابت اُنکی آگاہی کو سنتے ہیں تو وہ جھنجھلا اُٹھتے ہیں۔ وہ بادشاہتی پیغام کے تباہکُن اثر پر پریشانی اور غصے سے اپنی چھاتیاں پیٹتے ہیں۔ نیز وہ اپنے گلّوں کے ہاتھ سے نکل جانے پر واویلا کرتے ہیں۔ جب اُنکی چراگاہیں ویران ہو جاتی ہیں تو اُنہیں راتبھر ٹاٹ اوڑھ کر اپنی آمدنی کے نقصان پر ماتم کرنے دیں۔ جلد ہی، وہ اپنی ملازمتیں بھی کھو بیٹھیں گے! دراصل، خدا اُنہیں راتبھر ماتم کرنے کیلئے کہتا ہے کیونکہ اُنکا خاتمہ نزدیک ہے۔
۱۳. کیا دُنیائےمسیحیت مجموعی طور پر یہوواہ کی آگاہی کے لئے موافق جوابیعمل ظاہر کرے گی؟
۱۳ یوایل ۱:۱۴ (اینڈبلیو) کے مطابق، اُنکی واحد اُمید یہی ہے کہ توبہ کریں اور ”مدد کیلئے یہوواہ“ سے فریاد کریں۔ کیا ہم توقع کر سکتے ہیں کہ مسیحی دُنیا کا تمام پادری طبقہ یہوواہ کی طرف رجوع لائیگا؟ ہرگز نہیں! اس طبقے سے مختلف افراد شاید یہوواہ کی آگاہی کیلئے جوابیعمل دکھائیں۔ تاہم، اس پادری طبقے اور اُنکے زیرِنگرانی لوگوں کی روحانی فاقہزدہ حالت مجموعی طور پر ایسی ہی رہیگی۔ عاموس نبی نے پیشینگوئی کی تھی: ”خداوند خدا فرماتا ہے دیکھو وہ دن آتے ہیں کہ مَیں اس مُلک میں قحط ڈالونگا۔ نہ پانی کی پیاس اور نہ روٹی کا قحط بلکہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا کلام سننے کا۔“ (عاموس ۸:۱۱) دوسری جانب، ہم اُس شاندار روحانی ضیافت کیلئے کتنے شکرگزار ہیں جو خدا بڑی محبت سے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے ہمارے لئے تیار کرتا ہے۔—متی ۲۴:۴۵-۴۷۔
۱۴. ٹڈیوں کی آفت کس چیز کا پیشخیمہ تھی؟
۱۴ ٹڈیوں کی آفت کسی چیز کا پیشخیمہ تھی اور ہے۔ کس چیز کا؟ یوایل واضح طور بتاتا ہے: ”اُس روز پر افسوس! کیونکہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا روز نزدیک ہے۔ وہ قادرِمطلق کی طرف سے بڑی ہلاکت کی مانند آئیگا۔“ (یوایل ۱:۱۵) آجکل خدا کی ٹڈیوں کی فوج کے عالمگیر حملے اس بات کا واضح نشان ہیں کہ یہوواہ کا عظیم اور ہولناک دن قریب ہے۔ تمام راستدل اشخاص یقیناً اُس خاص یومِاحتساب کے آرزومند ہیں جب بدکاروں کیخلاف الہٰی عدالتی کارروائی کی جائے گی اور یہوواہ کائنات کے حاکمِاعلیٰ کے طور پر فتح حاصل کریگا؟
۱۵. مُلک کی افسوسناک حالت کے پیشِنظر، الہٰی آگاہیوں پر توجہ دینے والے اشخاص نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟
۱۵ جیسےکہ یوایل ۱:۱۶-۲۰ ظاہر کرتی ہیں، قدیم یہوداہ میں خوراک کی قلّت ہو گئی تھی۔ شادمانی بھی جاتی رہی تھی۔ ذخیرہخانے اُجڑ گئے تھے اور کھتے توڑ ڈالے گئے تھے۔ مُلک کی تمام ہریالی ٹڈیوں کی نذر ہو جانے کی وجہ سے چراگاہیں کم ہو گئیں اور مویشی پریشانی میں بھٹکنے لگے اور بھیڑوں کے گلّے نیست ہو گئے۔ کتنی بڑی وبا! ایسے حالات میں یوایل کیساتھ کیا ہوا؟ ۱۹ آیت کے مطابق، اُس نے کہا: ”اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] مَیں تیرے حضور فریاد کرتا ہوں۔“ آجکل بھی بہتیرے لوگ الہٰی آگاہیوں کو سنتے اور ایمان کیساتھ یہوواہ خدا کو پکارتے ہیں۔
”یہوواہ کا روز چلا آتا ہے“
۱۶. ”مُلک کے تمام باشندوں“ کو کیوں تھرتھرانا چاہئے؟
۱۶ خدا کے اس حکم کو سنیں: ”صیوؔن میں نرسنگا پھونکو۔ میرے کوہِمُقدس پر سانس باندھ کر زور سے پھونکو۔ مُلک کے تمام باشندے تھرتھرائیں۔“ (یوایل ۲:۱) ایسا ردِعمل کیوں؟ پیشینگوئی جواب دیتی ہے: ”کیونکہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا روز چلا آتا ہے بلکہ آ پہنچا ہے۔ اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ ابرِسیاہ اور ظلمات کا روز . . . پہاڑوں پر صبح صادق کی طرح پھیل“ جائے گا۔ (یوایل ۲:۱، ۲) یہوواہ کے روزِعظیم کے ساتھ فوری تعمیل کا احساس وابستہ ہے۔
۱۷. یہوداہ کی زمین اور لوگ ٹڈیوں کی آفت سے کس طرح متاثر ہوئے؟
۱۷ حقیقی باغِعدن کو ویران کرتی ہوئی بیرحم ٹڈیوں کی بابت نبی کی رویا کے ہیجانخیز اثر کا تصور کریں۔ ٹڈیوں کی فوج کی وضاحت سنیں: ”اُن کی نمود گھوڑوں کی سی ہے اور سواروں کی مانند دوڑتے ہیں۔ پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑکھڑانے اور بھوسے کو بھسم کرنے والے شعلۂآتش کے شور کی مانند بلند ہوتے ہیں۔ وہ جنگ کے لئے صفبستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔ اُنکے رُوبُرو لوگ تھرتھراتے ہیں۔ سب چہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔“ (یوایل ۲:۴-۶) یوایل کے زمانے میں ٹڈیوں کی آفت کے دوران، بعل کے پجاریوں کی فکر بڑھ گئی اور پریشانی اُن کے چہروں سے عیاں تھی۔
۱۸، ۱۹. آجکل خدا کے لوگوں کی کارگزاری کس طرح ٹڈیوں کی آفت کی مانند رہی ہے؟
۱۸ اُن منظم اور انتھک ٹڈیوں کو کوئی چیز نہ روک سکی۔ وہ ”پہلوانوں کی طرح دوڑتی“ اور دیواروں پر چڑھ جاتی تھیں۔ اگر ’اُن میں سے کوئی جنگی ہتھیاروں میں پھنس جاتیں تو دیگر صف نہیں توڑتی تھیں۔‘ (یوایل ۲:۷، ۸) خدا کی علامتی ٹڈیوں کی جدید فوج کا کیا ہی نبوّتی نظارہ! آجکل بھی یہوواہ کی ٹڈیوں کی فوج سیدھی چلتی جاتی ہے۔ مخالفت کی کوئی ”دیوار“ اُن کو نہیں روکتی۔ وہ خدا کے لئے اپنی راستی کے سلسلے میں مصالحت نہیں کرتے بلکہ اُن ہزاروں گواہوں کی طرح ہنسیخوشی موت کو گلے لگا لیتے ہیں جو نازی جرمنی کے ہٹلر کی حمایت کا نعرہ لگانے سے انکار کرنے سے ’جنگی ہتھیاروں میں پھنس گئے‘ تھے۔
۱۹ خدا کی جدید ٹڈیوں کی فوج نے مسیحی دُنیا کے ”شہر“ میں مکمل گواہی دی ہے۔ (یوایل ۲:۹) اُنہوں نے پوری دُنیا میں ایسا کِیا ہے۔ وہ گلیکوچوں میں لوگوں تک رسائی کرتے ہوئے، اُن سے فون پر باتچیت کرتے ہوئے اور ہر ممکنہ طریقے سے اُن سے رابطہ کرتے ہوئے، یہوواہ کے پیغام کا اعلان کرنے میں تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے لاکھوں گھروں میں داخل ہو جاتی ہیں۔ یقیناً، اُنہوں نے کروڑوں کی تعداد میں بائبل مطبوعات کو تقسیم کِیا ہے اور ابھی اپنی غیرمختتم خدمتگزاری—علانیہ اور گھربہگھر دونوں—میں اَور بہت سی تقسیم کرینگی۔—اعمال ۲۰:۲۰، ۲۱۔
۲۰. زمانۂجدید کی ٹڈیوں کی حمایت کون کر رہا ہے اور کن نتائج کیساتھ؟
۲۰ یوایل ۲:۱۰ ظاہر کرتی ہے کہ ٹڈیوں کا اتنا بڑا غول ایک بادل کی مانند ہے جو سورج، چاند اور ستاروں کو بےنور کر سکتا ہے۔ (مقابلہ کریں یسعیاہ ۶۰:۸) کیا اس میں کوئی شکوشُبہ پایا جاتا ہے کہ اس لشکر کی پُشت پر کون ہے؟ ٹڈیوں کی گرج کے علاوہ ہم یوایل ۲:۱۱ کے یہ الفاظ سنتے ہیں: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنے لشکر کے سامنے للکارتا ہے کیونکہ اُسکا لشکر بےشمار ہے اور اُسکے حکم کو انجام دینے والا زبردست ہے کیونکہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا روزِعظیم نہایت خوفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟“ جیہاں، یہوواہ خدا اب بھی—اپنے روزِعظیم سے پہلے—ٹڈیوں کے اپنے لشکر کو بھیج رہا ہے۔
”یہوواہ دیر نہیں کرتا“
۲۱. جب ’یہوواہ کا دن چور کی مانند آتا ہے‘ تو اسکا نتیجہ کیا ہوگا؟
۲۱ یوایل کی طرح پطرس رسول نے بھی یہوواہ کے روزِعظیم کا ذکر کِیا۔ اُس نے لکھا: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا دن چور کی طرح آ جائیگا۔ اُس دن آسمان بڑے شوروغل کیساتھ برباد ہو جائینگے اور اجرامِفلک حرارت کی شدت سے پگھل جائینگے اور زمین اور اُس پر کے کام جل جائینگے۔“ (۲-پطرس ۳:۱۰) شیطان ابلیس کے زیرِاثر، بدکار حکومتی ”آسمان،“ خدا سے بیگانہ نوعِانسان یعنی ”زمین“ پر حکمرانی کرتے ہیں۔ (افسیوں ۶:۱۲؛ ۱-یوحنا ۵:۱۹) یہوواہ کے روزِعظیم کے دوران یہ علامتی آسمان اور زمین الہٰی قہر کی شدت سے نہیں بچینگے۔ اسکی بجائے، ”اُس کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہیگی“ جو اُنکی جگہ لے لیں گے۔—۲-پطرس ۳:۱۳۔
۲۲، ۲۳. (ا) ہمیں رحمدلی کیساتھ دکھائے جانے والے یہوواہ کے صبر کیلئے کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟ (ب) یہوواہ کے دن کی نزدیکی کی بابت ہمیں کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟
۲۲ موجودہ زمانے کے تمام انتشارِخیال اور ایمان کی آزمائشوں کے باعث ہم اپنے زمانے کی نزاکت کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے علامتی ٹڈیاں آگے بڑھتی ہیں، بہتیرے لوگ بادشاہتی پیغام سے اثرپذیر ہو رہے ہیں۔ اگرچہ خدا نے اس کیلئے وقت دے رکھا ہے، ہمیں اُسکے تحمل کو دیر خیال نہیں کرنا چاہئے۔ ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اسلئےکہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔“—۲-پطرس ۳:۹۔
۲۳ جب ہم یہوواہ کے روزِعظیم کے منتظر ہیں تو، آئیے ۲-پطرس ۳:۱۱، ۱۲ میں درج پطرس کے الفاظ پر دل لگائیں: ”جب یہ سب چیزیں اس طرح پگھلنے والی ہیں تو تمہیں پاک چالچلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہئے۔ اور خدا کے اُس دن کے آنے کا کیسا کچھ منتظر اور مشتاق رہنا چاہئے۔ جسکے باعث آسمان آگ سے پگھل جائینگے اور اجرامِفلک حرارت کی شدت سے گل جائینگے۔“ اس پاک چالچلن اور دینداری میں یہ شامل ہے کہ ہم خاتمہ آنے سے پہلے بادشاہت کی خوشخبری میں مسلسل اور پُرمعنی شرکت کرتے ہوئے یہوواہ کی ٹڈیوں کی فوج کیساتھ قدمبہقدم چلیں۔—مرقس ۱۳:۱۰۔
۲۴، ۲۵. (ا) یہوواہ کی ٹڈیوں کی فوج کے کام میں شرکت کے شرف کیلئے آپ کیسا جوابیعمل دکھاتے ہیں؟ (ب) یوایل نے کونسے پُرمطلب سوالات اُٹھائے ہیں؟
۲۴ یہوواہ کے عظیم اور ہولناک دن کے آنے تک خدا کی ٹڈیوں کی فوج اپنا کام بند نہیں کریگی۔ اس نہ رُکنے والی ٹڈیوں کی فوج کا وجود اس بات کا شاندار ثبوت ہے کہ یہوواہ کا دن نزدیک ہے۔ کیا آپ یہوواہ کے عظیم اور ہولناک دن سے پہلے خدا کی ممسوح ٹڈیوں اور اُنکے ساتھیوں کیساتھ آخری حملے میں کام کرکے خوش نہیں ہیں؟
۲۵ یہوواہ کا دن کتنا عظیم ہوگا! کچھ عجب نہیں کہ یہ سوال اُٹھایا جاتا ہے: ”کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟“ (یوایل ۲:۱۱) اس سوال پر اور دیگر بہت سے سوالات پر اگلے دو مضامین میں غوروفکر کِیا جائیگا۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
◻یہوواہ نے یہوداہ پر حشرات کی آفت کی بابت کیوں آگاہ کِیا؟
◻زمانۂجدید کی یوایل کی پیشینگوئی کی تکمیل میں یہوواہ کی ٹڈیاں کون ہیں؟
◻مسیحی دُنیا کے مذہبی راہنما ٹڈیوں کی آفت کیلئے کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں اور اُن میں سے بعض اِسکے نتائج سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
◻بیسویں صدی میں ٹڈیوں کی آفت کی وسعت کتنی ہے اور یہ کب تک جاری رہے گی؟
[صفحہ 19 پر تصویر]
حشرات کی آفت کسی اَور بدترین چیز کا پیشخیمہ تھی
[تصویر کا حوالہ]
Barren tree: FAO photo/G. Singh
[صفحہ 20 پر تصویر]
زمانۂجدید کی ٹڈیوں کی آفت کی پُشت پر یہوواہ خدا ہے
[صفحہ 20 پر تصویر کا حوالہ]
:Locust: FAO photo/G. Tortoli; locust swarm
FAO photo/Desert Locust Survey