”آنکھ کے بدلے آنکھ“ کا کیا مطلب ہے؟
پاک کلام کا جواب
”آنکھ کے بدلے میں آنکھ“ کا قانون خدا کی شریعت کا حصہ تھا جو اُس نے موسیٰ کے ذریعے بنیاِسرائیل کو دی تھی۔ اِس قانون کا ذکر یسوع مسیح نے اپنے اُس وعظ میں کِیا جو اُنہوں نے ایک پہاڑ پر دیا تھا۔ (متی 5:38؛ خروج 21:24، 25؛ اِستثنا 19:21) اِس قانون کے ذریعے یہ واضح کِیا گیا کہ ایک مُجرم کو سزا اُس کے جُرم کی مناسبت سے دی جانی چاہیے۔a
یہ قانون اُن صورتحال پر لاگو ہوتا تھا جن میں ایک شخص جان بُوجھ کر دوسرے شخص کو نقصان پہنچاتا تھا۔ جان بُوجھ کر جُرم کرنے والے شخص کے بارے میں موسیٰ کی شریعت میں یہ بتایا گیا تھا: ”عضو توڑنے کے بدلے عضو توڑنا ہو اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔ جیسا عیب اُس نے دوسرے آدمی میں پیدا کر دیا ہے ویسا ہی اُس میں بھی کر دیا جائے۔“—احبار 24:20۔
”آنکھ کے بدلے آنکھ“ کا قانون دینے کا کیا مقصد تھا؟
”آنکھ کے بدلے آنکھ“ کے قانون کی وجہ سے ایک شخص کو اِس بات کی چُھوٹ نہیں مل گئی تھی کہ وہ مُجرم سے خود اپنا اِنتقام لے۔ اِس کی بجائے اِس قانون کو دینے کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ اِنصاف کرنے پر مقرر ہیں، وہ مُجرم کو سزا دیتے وقت نہ تو بہت زیادہ سختی اور نہ ہی بہت زیادہ نرمی برتیں بلکہ اُسے اُس کے جُرم کی مناسب سزا دیں۔
یہ قانون اُن لوگوں کو جُرم کرنے سے بھی باز رکھتا تھا جو کسی کو نقصان پہنچانے کی سازش کرتے تھے۔ شریعت میں اِس حوالے سے کہا گیا: ”دوسرے لوگ [یعنی وہ لوگ جو خدا کے اِنصاف کو اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے دیکھیں گے،] سُن کر ڈریں گے اور تیرے بیچ پھر ایسی بُرائی نہیں کریں گے۔“—اِستثنا 19:20۔
کیا آنکھ کے بدلے آنکھ کا قانون مسیحیوں پر بھی لاگو ہوتا ہے؟
نہیں۔ مسیحی اِس قانون کے تحت نہیں ہیں۔ یہ قانون شریعت کا حصہ تھا جو مسیح کی موت کے بعد ختم ہو گئی۔—رومیوں 10:4۔
لیکن پھر بھی اِس قانون کے ذریعے ہمیں یہوواہ کی سوچ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ مثال کے طور پر اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا اِنصاف کو بہت اہم خیال کرتا ہے۔ (زبور 89:14) اِس قانون سے یہوواہ کے اِنصاف کا معیار بھی ظاہر ہوتا ہے یعنی یہ کہ غلطی کرنے والے شخص کی”مناسب تنبیہ“ کی جانی چاہیے۔—یرمیاہ 30:11۔
”آنکھ کے بدلے آنکھ“ کے قانون کے بارے میں غلطفہمیاں
غلطفہمی: ”آنکھ کے بدلے آنکھ“ کا قانون حد سے زیادہ سخت قانون تھا۔
حقیقت: اِس قانون کے ذریعے اِنصاف کرنے والوں کو یہ حق نہیں ملا تھا کہ وہ سختی سے فیصلے جاری کریں۔ اِس کی بجائے جب اِس قانون کو صحیح طرح سے عمل میں لایا جاتا تھا تو مقررکردہ جج اِنصاف کرنے سے پہلے تمام حالات کا جائزہ لیتے تھے اور اِس بات کا اندازہ لگاتے تھے کہ آیا غلطی جان بُوجھ کر کی گئی ہے یا نہیں۔ اِس کے بعد ہی وہ مُجرم کو سزا دیتے تھے۔ (خروج 21:28-30؛ گنتی 35:22-25) لہٰذا ”آنکھ کے بدلے آنکھ“ کے قانون کے ذریعے اِنصاف کرنے والوں کو یہ ترغیب ملی کہ وہ مُجرم کو اُس کے جُرم سے بڑھ کر سزائیں نہ دیں۔
غلطفہمی: ”آنکھ کے بدلے آنکھ“ کے قانون کے ذریعے اِنتقامی کارروائیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔
حقیقت: موسیٰ کی شریعت میں صاف طور پر بتایا گیا تھا: ”تُو اِنتقام نہ لینا اور نہ اپنی قوم کی نسل سے کینہ رکھنا۔“ (احبار 19:18) شریعت میں اِس سوچ کو فروغ نہیں دیا گیا تھا کہ ایک شخص خود مُجرم سے اپنا بدلہ لے۔ اِس کی بجائے اِس میں اِس بات کی حوصلہافزائی کی گئی تھی کہ لوگ یہوواہ پر اور اُس قانونی نظام پر بھروسا کریں جو اُس نے اِنصاف کرنے کے حوالے سے قائم کِیا ہے۔—اِستثنا 32:35۔
a یہ قانون جس کا اِشارہ کبھی کبھار لاطینی زبان کی اِصطلاح ”لیکس ٹیلیونس“ سے کِیا جاتا ہے، دیگر قدیم معاشروں کے قانونی نظام کا بھی حصہ تھا۔