سوال
۷ کیا خدا دُعاؤں کا جواب دیتا ہے؟
بہت سے لوگ اِس اُلجھن کا شکار ہیں کہ خدا اُن کی دُعا کا جواب دے گا یا نہیں۔ پاک کلام واضح کرتا ہے کہ خدا ہماری دُعائیں سنتا ہے۔ لیکن وہ ہماری دُعاؤں کا جواب دے گا یا نہیں، اِس کا انحصار ہم پر ہی ہے۔
یسوع مسیح کے زمانے کے مذہبی رہنما محض دکھاوے کے لئے لمبیلمبی دُعائیں کرتے تھے۔ وہ خود کو لوگوں کے سامنے راستباز ٹھہرانا چاہتے تھے۔ یسوع مسیح نے اِن رہنماؤں کے متعلق کہا کہ وہ ”اپنا اجر پا چکے“ یعنی جب اُنہیں لوگوں سے عزت اور داد مل گئی تو دراصل اُنہیں اُن کا اجر مل گیا۔ لیکن خدا اُن کی دُعائیں قبول نہیں کرتا تھا۔ (متی ۶:۵) اِسی طرح آجکل بھی بہت سے لوگ اپنے طریقے سے دُعا کرتے ہیں مگر وہ خدا کی مرضی اور معیاروں کا خیال نہیں رکھتے۔ پچھلے مضامین میں ہم نے دُعا کے سلسلے میں بائبل سے چند ضروری اصولوں پر غور کِیا ہے۔ لہٰذا جو لوگ اِن اصولوں کے مطابق دُعا نہیں کرتے، خدا اُن کی دُعا نہیں سنتا۔
کیا آپ کو اپنی دُعاؤں کا جواب ملتا ہے؟ خدا سے دُعا کا جواب حاصل کرنے کے لئے ضروری نہیں کہ آپ کا تعلق کسی خاص نسل یا قوم سے ہو۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ معاشرے میں آپ کی کوئی خاص حیثیت یا مرتبہ ہو۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔“ (اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵) خدا سے ڈرنے اور راستبازی کرنے کا کیا مطلب ہے؟ خدا سے ڈرنے کا مطلب ہے کہ آپ دل کی گہرائیوں سے اُس کی عزت کرتے ہیں اور اُسے ناراض نہیں کرنا چاہتے۔ راستبازی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی یا کسی انسان کی نہیں بلکہ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اِس لئے اگر آپ چاہتے ہیں کہ خدا آپ کی دُعائیں قبول کرے تو خدا کے کلام سے سیکھیں کہ آپ کو کیسے دُعا کرنی چاہئے۔a
بہت سے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ خدا اُن کی دُعا کے جواب میں کوئی معجزہ کرے۔ یہ سچ ہے کہ خدا نے قدیم زمانے میں کچھ معجزے کئے مگر وہ اکثر معجزے نہیں کرتا تھا۔ بعض اوقات تو وہ صدیاں گزر جانے کے بعد کوئی معجزہ کرتا تھا۔ پاک کلام یہ بھی واضح کرتا ہے کہ رسولوں کے زمانے کے بعد معجزے نہیں ہوتے تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۸-۱۰) تاہم کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ آجکل خدا دُعاؤں کا جواب نہیں دیتا؟ ایسی بات نہیں ہے۔ آئیں چند ایسی دُعاؤں پر غور کریں جنہیں خدا ضرور سنتا ہے۔
خدا سے حکمت کی درخواست کریں۔ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو فیاضی سے حکمت بخشتا ہے جو اِس کی درخواست کرتے ہیں اور اِس کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔—یعقوب ۱:۵۔
خدا سے روحُالقدس کی درخواست کریں۔ روحُالقدس خدا کی طاقت ہے۔ کائنات میں اِس سے بڑی کوئی اَور قوت نہیں ہے۔ روحُالقدس کی مدد سے ہم مشکلات کو برداشت کر سکتے ہیں، ہمیں پریشانیوں کے باوجود اطمینان ملتا ہے اور ہم بہت سی اہم خوبیاں پیدا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے یہ کہا تھا کہ خدا فراخدلی سے روحُالقدس عطا کرتا ہے۔ پس ہمیں یقین ہے کہ اگر ہم خدا سے روحُالقدس مانگیں گے تو ہمیں روحُالقدس مل بھی جائے گی۔—لوقا ۱۱:۱۳۔
خدا سے علم کی درخواست کریں۔ (اعمال ۱۷:۲۶، ۲۷) پوری دُنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو خلوصدلی سے خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ خدا کا نام کیا ہے؟ اُس نے زمین اور انسان کو کیوں بنایا؟ وہ خدا کی قربت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ (یعقوب ۴:۸) یہوواہ کے گواہ اکثر ایسے خلوصدل لوگوں سے ملتے ہیں اور خدا کے کلام سے اُن کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔
اگر آپ بھی خدا کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو شاید یہ آپ کی دُعا کا جواب ہی ہے کہ آپ کو یہ رسالہ ملا ہے جسے آپ پڑھ رہے ہیں۔
[فٹنوٹ]
a یہ جاننے کے لئے کہ ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہئے تاکہ خدا ہماری سنے، کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب ۱۷ کو دیکھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔