اپنے دلودماغ سے خدا کی تلاش کریں
سچی مسیحیت خدا کو پسند آنے والے ایمان کی تعمیر کیلئے دل اور دماغ دونوں کے استعمال کی حوصلہافزائی کرتی ہے۔
درحقیقت، مسیحیت کے بانی یسوع مسیح نے سکھایا تھا کہ ہمیں اپنے ”سارے دل“ اور ”ساری جان“ کے علاوہ اپنی ”ساری عقل“ یا سمجھ سے بھی خدا سے محبت رکھنی چاہئے۔ (متی ۲۲:۳۷) جیہاں، ہماری ذہنی صلاحیتوں کو ہماری پرستش میں اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔
یسوع نے بارہا اپنے سامعین کو اپنی تعلیم پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا: ”تم کیا سمجھتے ہو؟“ (متی ۱۷:۲۵؛ ۱۸:۱۲؛ ۲۱:۲۸؛ ۲۲:۴۲) اسی طرح پطرس رسول نے ساتھی ایمانداروں کے ’صاف دلوں کو اُبھارنے کے لئے‘ اُنہیں خط لکھے۔ (۲-پطرس ۳:۱) سب سے زیادہ سفر کرنے والے ابتدائی مشنری پولس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی کہ وہ اپنی ”عقل“ سے ”خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے“ رہیں۔ (رومیوں ۱۲:۱، ۲) مسیحی اپنے عقائد کی بابت ایسی جامع اور محتاط رسائی سے ہی خدا کو پسند آنے والے ایمان کو ترقی دے کر زندگی کی آزمائشوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۱:۱، ۶۔
ابتدائی مسیحی مُنادوں نے دوسروں کی ایسا ایمان پیدا کرنے میں مدد کیلئے سیکھی ہوئی باتوں پر ”کتابِمُقدس سے اُنکے ساتھ بحث کی۔ اور اُسکے معنی کھول کھول کر دلیلیں پیش“ کیں۔ (اعمال ۱۷:۱-۳) ایسی منطقی رسائی نے خلوصدل اشخاص کو عمدہ جوابیعمل دکھانے کی تحریک دی۔ مثال کے طور پر، مکدینہ کے شہر بیریہ سے کئی لوگوں نے ”بڑے شوق سے [خدا کے] کلام کو قبول کِیا اور روزبروز کتابِمُقدس میں تحقیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں [جو پولس اور اُسکے ساتھیوں نے بیان کیں] اسی طرح ہیں۔“ (اعمال ۱۷:۱۱) یہاں دو باتیں غورطلب ہیں۔ اوّل، بیریہ کے لوگ خدا کا کلام شوق سے سنتے تھے اور دوم، سنی ہوئی باتوں کو بِلاسوچےسمجھے قبول کرنے کی بجائے اُنہوں نے تصدیق کے لئے صحائف میں سے تحقیق کی۔ اس کے لئے مسیحی مشنری لوقا نے احتراماً بیریہ کے لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ”نیک ذات“ کہا۔ کیا آپ روحانی معاملات کے سلسلے میں ایسی اعلیٰ سمجھ یا نیک ذات ہونے کا مظاہرہ کرتے ہیں؟
دلودماغ کی ہمآہنگی
جیسےکہ پہلے بیان کِیا گیا ہے سچی پرستش میں دل اور دماغ دونوں کا عملدخل ہے۔ (مرقس ۱۲:۳۰) پچھلے مضمون میں اُجرت لینے والے اُس پینٹر کی مثال پر غور کریں جو ایک گھر کو رنگوروغن کرنے کیلئے غلط رنگوں کا استعمال کرتا ہے۔ اگر اُس نے سنجیدگی سے اپنے مالک کی ہدایات پر غور کِیا ہوتا تو وہ پورے دلوجان سے کام کرنے کے بعد یہ اعتماد رکھ سکتا تھا کہ یہ اُسکے مالک کو پسند آئیگا۔ اسکا اطلاق ہماری پرستش پر بھی ہوتا ہے۔
یسوع نے بیان کِیا، ”سچے پرستار باپ کی پرستش روح اور سچائی سے کرینگے۔“ (یوحنا ۴:۲۳) لہٰذا، پولس رسول نے لکھا: ”اسی لئے . . . ہم بھی تمہارے واسطے یہ دُعا کرنے اور درخواست کرنے سے باز نہیں آتے کہ تم کمال روحانی حکمت اور سمجھ کے ساتھ اُسکی مرضی کے علم سے معمور ہو جاؤ۔ تاکہ تمہارا چال چلن [یہوواہ] کے لائق ہو اور اُسکو ہر طرح سے پسند آئے۔“ (کلسیوں ۱:۹، ۱۰) ایسا ”علم“ خلوصدل اشخاص کو مکمل اعتماد کیساتھ پورے دلوجان سے پرستش کرنے کے قابل بناتا ہے کیونکہ وہ ”جسے جانتے ہیں اُسکی پرستش کرتے ہیں۔“—یوحنا ۴:۲۲۔
انہی وجوہات کی بِنا پر یہوواہ کے گواہ بچوں یا دلچسپی رکھنے والے نئے اشخاص کو جنہوں نے صحائف کا بغور مطالعہ نہیں کِیا ہوتا بپتسمہ نہیں دیتے ہیں۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا: ”[تم] سب قوموں کو شاگرد بناؤ . . . اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) خلوصدل بائبل طالبعلم خدا کی مرضی کا صحیح علم حاصل کرنے کے بعد ہی پرستش کے سلسلے میں ایک باشعور فیصلہ کر سکتے ہیں۔ کیا آپ یہ صحیح علم حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟
دُعائےخداوندی کو سمجھنا
بائبل کا صحیح علم حاصل کرنے یا اس سے سطحی واقفیت کے مابین فرق کو سمجھنے کیلئے آیئے متی ۶:۹-۱۳ میں درج دُعا پر غور کریں جسے عموماً اَے ہمارے باپ یا دُعائےربانی کہا جاتا ہے۔
لاکھوں لوگ باقاعدہ چرچ میں یسوع کے نمونے کی دُعا دہراتے ہیں۔ تاہم کتنے لوگوں کو اس دُعا، بالخصوص خدا کے نام اور اُسکی بادشاہت سے متعلق اسکے پہلے حصے کے معنی سکھائے گئے ہیں؟ یہ موضوعات اسقدر اہم ہیں کہ یسوع نے انہیں دُعا میں پہلے درجے پر رکھا تھا۔
یہ یوں شروع ہوتی ہے: ”اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے،“ یعنی تیرے نام کی بڑائی یا تقدیس ہو۔ غور کریں کہ یسوع نے خدا کے نام کی تقدیس کیلئے دُعا کرنے کو کہا تھا۔ اس سے بہتیرے لوگوں کے ذہنوں میں دو سوال پیدا ہوتے ہیں: اوّل خدا کا نام کیا ہے؟ دوم، اسکی تقدیس کی ضرورت کیوں ہے؟
پہلے سوال کا جواب بائبل کی ابتدائی زبانوں میں ۷،۰۰۰ سے زائد جگہوں پر مل سکتا ہے۔ ان میں سے ایک زبور ۸۳:۱۸ ہے: ”تاکہ وہ جان لیں کہ تُو ہی جس کا نام یہوواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“ الہٰی نام یہوواہ کی بابت خروج ۳:۱۵ بیان کرتی ہے: ”ابد تک میرا یہی نام ہے اور سب نسلوں میں اِسی سے میرا ذِکر ہوگا۔“a تاہم خدا کے نام کی تقدیس کی ضرورت کیوں ہے جبکہ یہ بذاتِخود پاکیزگی اور راستی سے معمور ہے؟ اس لئےکہ تاریخِانسانی کے شروع ہی سے اسے بےعزت اور رسوا کِیا گیا ہے۔
عدن میں خدا نے آدم اور حوا سے کہا تھا کہ اگر وہ ممنوعہ پھل کھائینگے تو وہ مر جائینگے۔ (پیدایش ۲:۱۷) شیطان نے خدا کی تردید کرتے ہوئے گستاخانہ انداز میں حوا سے کہا: ”تُم ہرگز نہ مرو گے۔“ یوں شیطان نے خدا پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔ تاہم اُس نے یہیں پر بس نہ کی۔ اُس نے خدا کے نام پر مزید تہمت لگاتے ہوئے حوا سے کہا کہ خدا نے اُسے اہم معلومات سے بےبہرہ رکھ کر اُس کیساتھ ناانصافی کی ہے۔ ”خدا جانتا ہے کہ جس دن تُم اُسے [نیکوبد کی پہچان کا درخت] کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خدا کی مانند نیکوبد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔“ کتنا بڑا الزام!—پیدایش ۳:۴، ۵۔
ممنوعہ پھل کھانے سے آدم اور حوا نے شیطان کی حمایت کا اظہار کِیا۔ اُس وقت سے بہتیرے انسانوں نے دانستہ یا نادانستہ طور پر خدا کے راست معیاروں کو ٹھکرانے سے اس ابتدائی تہمت میں اضافہ کِیا ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۱۹) یہ اُنکی بُری روشوں کا نتیجہ کیوں نہ ہو، ابھی بھی لوگ خدا کو اپنی تکلیف کا ذمہدار ٹھہراتے ہوئے اُس پر تہمت لگاتے ہیں۔ امثال ۱۹:۳ بیان کرتی ہے، ”آدمی کی حماقت اُسے گمراہ کرتی ہے اور اُسکا دل خداوند سے بیزار ہوتا ہے۔“ پس کیا آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اپنے باپ سے حقیقی محبت رکھنے والے یسوع نے اُسکے نام کی تقدیس کیلئے دُعا کیوں کی تھی؟
”تیری بادشاہی آئے“
خدا کے نام کی تقدیس کے لئے دُعا کرنے کے بعد یسوع نے کہا: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (متی ۶:۱۰) اس آیت کی بابت ہم پوچھ سکتے ہیں: ’خدا کی بادشاہت کیا ہے؟ نیز اُس کے آنے کا زمین پر خدا کی مرضی کے پورے ہونے سے کیا تعلق ہے؟‘
بائبل میں لفظ ”بادشاہت“ کا بنیادی مطلب ”بادشاہ کے ذریعے حکمرانی“ ہے۔ لہٰذا معقول طور پر خدا کی بادشاہت اُس کے منتخبکردہ بادشاہ کے ذریعے اُس کی حکمرانی یا حکومت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ یہ بادشاہ قیامتیافتہ یسوع مسیح—”بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند“—کے علاوہ اَور کوئی نہیں۔ (مکاشفہ ۱۹:۱۶؛ دانیایل ۷:۱۳، ۱۴) یسوع مسیح کو سونپی گئی خدا کی مسیحائی بادشاہت کی بابت دانیایل نبی نے لکھا: ”اُن بادشاہوں [موجودہ انسانی حکومتیں] کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کریگا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُسکی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائیگی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔“—دانیایل ۲:۴۴۔
جیہاں، خدا کی بادشاہت زمین کا کُل اختیار سنبھالتے ہوئے تمام بدکاری کا خاتمہ کرکے ”ابد تک“ حکمرانی کریگی۔ لہٰذا، یہ خدا کی بادشاہت ہی ہے جس کے ذریعے یہوواہ اپنے نام کی تقدیس کرتا ہے اور اسے ہر اُس تہمت سے پاک کرتا ہے جو شیطان اور بدکار انسانوں نے لگائی ہے۔—حزقیایل ۳۶:۲۳۔
تمام حکومتوں کی طرح خدا کی بادشاہت کی رعایا بھی ہے۔ یہ کون ہیں؟ بائبل جواب دیتی ہے: ”لیکن حلیم ملک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“ (زبور ۳۷:۱۱) اسی طرح یسوع نے بیان کِیا: ”مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہونگے۔“ بیشک، یہ لوگ خدا کا صحیح علم رکھتے ہیں جو زندہ رہنے کیلئے ایک تقاضا ہے۔—متی ۵:۵؛ یوحنا ۱۷:۳۔
کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ پوری زمین خدا اور ایک دوسرے سے حقیقی محبت رکھنے والے حلیم، نیکدل لوگوں سے معمور ہوگی؟ (۱-یوحنا ۴:۷، ۸) یسوع نے اسی بات کیلئے دُعا کی تھی جب اُس نے کہا: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ کیا آپ سمجھ گئے کہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو اس طرح دُعا کرنا کیوں سکھایا تھا؟ سب سے بڑھکر، کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس دُعا کی تکمیل آپ کو ذاتی طور پر کیسے متاثر کر سکتی ہے؟
آج لاکھوں لوگ صحائف سے استدلال کر رہے ہیں
یسوع نے خدا کی آنے والی بادشاہت کا اعلان کرنے والی روحانی تعلیم کی ایک عالمی مہم کی بابت پیشینگوئی کی۔ اُس نے کہا: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب [موجود دُنیا یا نظام کا] خاتمہ ہوگا۔“—متی ۲۴:۱۴۔
دُنیابھر میں تقریباً چھ ملین یہوواہ کے گواہ اپنے گردونواح میں اس خوشخبری کی منادی کر رہے ہیں۔ وہ اپنی قوتِاستدلال کو عمل میں لاتے ہوئے آپکو ”کتابِمُقدس میں تحقیق“ کرنے سے خدا اور اُسکی بادشاہت کی بابت مزید سیکھنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اس سے نہ صرف آپکا ایمان مضبوط ہوگا بلکہ ”جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح . . . [یہوواہ] کے عرفان سے معمور“ فردوسی زمین پر زندگی کی اُمید سے آپ کی آنکھیں بھی روشن ہو جائیں گی۔—یسعیاہ ۱۱:۶-۹۔
[فٹنوٹ]
a بعض علما ”یہوواہ“ کی بجائے اصطلاح ”یاوے“ کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم بہتیرے جدید بائبل مترجمین نے اپنے ترجموں سے خدا کے نام کی تمام اشکال ہٹا کر اس کی جگہ ”خداوند“ یا ”خدا“ کے عام القاب استعمال کئے ہیں۔ خدا کے نام پر مفصل باتچیت کے لئے براہِمہربانی یہوواہ کے گواہوں کے شائعکردہ بروشر، دی ڈیوائن نیم دیٹ وِل انڈیؤر فارایور کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۸ پر بکس/تصویر]
عظیم اُستاد کی نقل کریں
یسوع نے بارہا بائبل کے خاص موضوعات کو نمایاں کرتے ہوئے تعلیم دی۔ مثال کے طور پر، جی اُٹھنے کے بعد یسوع نے اپنے دو شاگردوں کے سامنے جو اُسکی موت کی بابت پریشان تھے خدا کے مقصد میں اپنے کردار کی وضاحت کی۔ لوقا ۲۴:۲۷ بیان کرتی ہے: ”موسیٰؔ سے اور سب نبیوں سے شروع کرکے سب نوشتوں میں جتنی باتیں اُسکے حق میں لکھی ہوئی ہیں وہ اُنکو سمجھا دیں۔“
غور کریں کہ یسوع نے ایک خاص موضوع—’اپنی ذات،‘ مسیحا—کا انتخاب کِیا اور اُس نے اپنی باتچیت میں ”نوشتوں“ کا استعمال کِیا۔ درحقیقت، یسوع نے موزوں بائبل حوالہجات کو ایک معمے کے مختلف ٹکڑوں کی طرح یکجا کِیا جس سے اُس کے شاگرد روحانی سچائی کی واضح شکل کو دیکھنے کے قابل ہوئے تھے۔ (۲-تیمتھیس ۱:۱۳) نتیجتاً نہ صرف اُن کے ذہن روشن ہو گئے بلکہ اُنہوں نے گہری تحریک بھی پائی تھی۔ سرگزشت بیان کرتی ہے: ”اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟“—لوقا ۲۴:۳۲۔
یہوواہ کے گواہ اپنی خدمتگزاری میں یسوع کے طریقوں پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُنکی بنیادی امدادی مطبوعات جنکی مدد سے مطالعہ کِیا جا سکتا ہے وہ خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟ بروشر کے علاوہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کئی دلچسپ بائبل موضوعات پر مفصل باتچیت کرتی ہیں مثلاً ”خدا کون ہے؟،“ ”خدا دُکھ کی اجازت کیوں دیتا ہے؟،“ ”آپ سچے مذہب کی تلاش کیسے کر سکتے ہیں؟،“ ”یہ آخری ایّام ہیں!“ اور ”ایک ایسا خاندان تعمیر کرنا جو خدا کو عزت دیتا ہے۔“ ہر سبق میں بہت سارے صحائف درج ہوتے ہیں۔
آپ کو ان اور دیگر موضوعات پر مُفت گھریلو بائبل مطالعے کے لئے اپنے علاقے کے یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کرنے یا اس رسالے کے صفحہ ۲ پر درج پتے پر لکھنے کی دعوت دی جاتی ہے۔
[تصویر]
خاص بائبل موضوعات پر توجہ دلانے سے اپنے طالبعلم کے دل تک رسائی حاصل کریں
کیا آپ یسوع کے نمونے کی دُعا کے معنی سمجھتے ہیں؟
”اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے . . .“
”تیری [مسیحائی] بادشاہی آئے . . .“
”تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو“