یہوواہ خدا انصاف کو پسند کرتا ہے
”مَیں [یہوواہ] انصاف کو عزیز رکھتا ہوں۔“—یسعیاہ ۶۱:۸۔
۱، ۲. (ا) ”انصاف“ اور ”ناانصافی“ کا کیا مطلب ہے؟ (ب) بائبل یہوواہ خدا اور اُس کی انصاف کی خوبی کے بارے میں کیا بیان کرتی ہے؟
انصاف کا مطلب ہے، ’عدل اور غیرجانبداری کی خوبی رکھنا نیز اخلاقی طور پر درست اور راست کام کرنا۔‘ ناانصافی میں دوسروں کے لئے جانبداری، تعصب، ناشائستہ رویہ دکھانا اور انہیں ناحق نقصان پہنچانا شامل ہے۔
۲ تقریباً ۳،۵۰۰ سال پہلے، موسیٰ نے کائنات کے حاکمِاعلیٰ یہوواہ خدا کی بابت لکھا: ”اُس کی سب راہیں انصاف کی ہیں۔ . . . وہ منصف اور برحق ہے۔“ (استثنا ۳۲:۴) اس کے کوئی سات صدیاں بعد، خدا نے یسعیاہ نبی کو یہ الفاظ لکھنے کا الہام بخشا: ”مَیں [یہوواہ] انصاف کو عزیز رکھتا ہوں۔“ (یسعیاہ ۶۱:۸) پھر پہلی صدی میں پولس رسول نے رومیوں ۹:۱۴ میں بیان کِیا: ”کیا خدا کے ہاں بےانصافی ہے؟ ہرگز نہیں!“ اسی دوران پطرس رسول نے بھی الہام سے یہ کہا: ”اب مجھے پورا یقین ہو گیا کہ خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔“ (اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵) جیہاں، ”[یہوواہ] انصاف کو پسند کرتا ہے۔“—زبور ۳۷:۲۸؛ ملاکی ۳:۶۔
ناانصافی کیوں اتنی عام ہے؟
۳. زمین پر ناانصافی کا آغاز کیسے ہوا؟
۳ آجکل انصاف کی خوبی بہت کم پائی جاتی ہے اس لئے ہم معاشرے میں ہر جگہ ناانصافی دیکھتے ہیں۔ کام کی جگہ پر، سکول میں، صاحبِاختیار لوگوں کے ساتھ واسطہ پڑنے پر اور دیگر صورتوں میں انصاف کا فقدان نظر آتا ہے۔ خاندانی رشتوں میں بھی انصاف کوئی معنی نہیں رکھتا۔ بیشک انصاف کی کمی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ زمین پر ناانصافی کا آغاز اُس وقت ہوا جب ہمارے پہلے والدین آدم اور حوا نے باغی روحانی مخلوق شیطان اِبلیس کی بات مان کر بغاوت کی اور نافرمان ہو گئے۔ یقیناً اس صورتحال میں آدم، حوا اور شیطان نے خدا کی طرف سے دی گئی آزاد مرضی کی بخشش کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے انصاف کے اُصولوں کی خلافورزی کی تھی۔ اُن کی یہ غلطی تمام انسانوں کے لئے دُکھتکلیف اور موت کا باعث بنی۔—پیدایش ۳:۱-۶؛ رومیوں ۵:۱۲؛ عبرانیوں ۲:۱۴۔
۴. ناانصافی کب سے انسانی تاریخ کا حصہ بنی ہوئی ہے؟
۴ باغِعدن میں آدم اور حوا کی بغاوت کے وقت سے لیکر ۶،۰۰۰ سال سے ناانصافی انسانی معاشرے کا حصہ بنی ہوئی ہے۔ ہم اس کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ اس جہان کا خدا شیطان اِبلیس ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۴) بائبل شیطان کو نہ صرف جھوٹا بلکہ جھوٹ کا باپ کہتی ہے جس نے یہوواہ خدا پر الزام لگایا اور اُس کی مخالفت کی۔ (یوحنا ۸:۴۴) اُس نے ہمیشہ ناانصافیاں کی ہیں۔ مثال کے طور پر، طوفانِنوح سے پہلے خدا نے دیکھا کہ شیطان کے بُرے اثر کی وجہ سے ”زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُس کے دل کے تصور اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔“ (پیدایش ۶:۵) یہی صورتحال یسوع مسیح کے زمانہ میں بھی تھی۔ اُس نے کہا: ”آج کے لئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔“ جیہاں، انسانوں کو ہر روز ناانصافی جیسے مختلف پریشانکُن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ (متی ۶:۳۴) بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے: ”ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔“—رومیوں ۸:۲۲۔
۵. ہمارے زمانے میں پہلے کی نسبت اتنی زیادہ ناانصافی کیوں ہے؟
۵ پس انسانی تاریخ کے شروع سے لیکر آج تک ناانصافیوں کی وجہ سے بُرے حالات کا سامنا رہا ہے۔ مگر اب صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہو گئی ہے۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ موجودہ خراب دُنیا کافی سالوں سے اپنے ’آخری وقت‘ میں داخل ہو چکی ہے اور ایسے ’بُرے دنوں‘ کا سامنا کر رہی ہے جن کا خاتمہ بالکل نزدیک ہے۔ بائبل میں پیشینگوئی کی گئی کہ تاریخ کے اس دَور میں لوگ ”خودغرض۔ زردوست۔ شیخیباز۔ مغرور۔ بدگو۔ . . . ناشکر۔ ناپاک۔ طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تُندمزاج۔ نیکی کے دشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے“ ہوں گے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) ایسی بُری خصلتیں ہر قسم کی ناانصافی کا باعث بنتی ہیں۔
۶، ۷. جدید زمانے میں کونسی ناانصافیوں نے انسانوں کو متاثر کِیا ہے؟
۶ گزشتہ سو سال کے اندر انسانوں نے جتنی ناانصافی دیکھی ہے اُس کا اُنہیں پہلے کبھی تجربہ نہیں ہوا تھا۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ان سالوں میں بہت زیادہ جنگیں ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر، بعض تاریخدانوں کا خیال ہے کہ صرف دوسری عالمی جنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد ۵۰ سے ۶۰ ملین تھی۔ ان میں زیادہتر عام شہری یعنی بےقصور آدمی، عورتیں اور معصوم بچے تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے ختم ہو جانے کے بعد بھی لاکھوں لوگ مختلف لڑائیوں میں مارے گئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ شیطان یہ جانتا ہے کہ بہت جلد یہوواہ خدا اُسے مکمل طور پر ختم کر دے گا۔ اس لئے وہ سخت غصے میں ہے اور ایسی ناانصافیوں میں روزبروز اضافہ کر رہا ہے۔ بائبل پیشینگوئی اسے یوں بیان کرتی ہے: ”اِبلیس بڑے قہر میں تمہارے پاس اُتر کر آیا ہے۔ اِسلئےکہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔“—مکاشفہ ۱۲:۱۲۔
۷ دُنیابھر میں ہر سال فوج پر تقریباً دس کھرب روپیہ خرچ کِیا جاتا ہے۔ جبکہ لاکھوں لوگ زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ ذرا سوچیں کہ فوج پر خرچ کِیا جانے والا پیسہ اگر امن بحال کرنے کی کوششوں پر صرف کِیا جائے تو کتنا فائدہ ہو سکتا ہے۔ تقریباً ایک ارب لوگ خوراک کی کمی کا شکار ہیں جبکہ دیگر کے پاس کھانے کی افراط ہے۔ اقوامِمتحدہ کے ذرائع کے مطابق، ہر سال خوراک کی کمی کے باعث تقریباً پانچ ملین بچے مر جاتے ہیں۔ کیسی ناانصافی! اس کے علاوہ، اُن بیشمار معصوم جانوں پر غور کریں جنہیں پیدا ہونے سے پہلے ہی مار دیا جاتا ہے۔ اندازاً دُنیابھر میں ہر سال ۴۰ سے ۶۰ ملین معصوم جانوں کے ساتھ ایسا کِیا جاتا ہے! کیسی خوفناک ناانصافی!
۸. انسانوں کو حقیقی انصاف کیسے مل سکتا ہے؟
۸ آجکل حکمران انسانوں کے بیشمار مسائل کو حل کرنے سے قاصر ہیں۔ لیکن اگر وہ انہیں حل کرنے کی کوشش کریں بھی تو صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔ ہمارے زمانے کے بارے میں خدا کا پاک کلام بیان کرتا ہے: ”بُرے اور دھوکاباز آدمی فریب دیتے اور فریب کھاتے ہوئے بگڑتے چلے جائیں گے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۳) ناانصافی ہماری روزمرّہ زندگی کا ایک ایسا حصہ بن چکی ہے جسے ختم کرنا انسان کے بس کی بات نہیں۔ صرف یہوواہ خدا ہی انسانوں کو حقیقی انصاف دے سکتا ہے۔ وہی شیطان، شیاطین اور بدکردار انسانوں کو ہمیشہ کے لئے نیستونابود کر سکتا ہے۔—یرمیاہ ۱۰:۲۳، ۲۴۔
ناانصافی کی بابت فکرمندی معقول ہے
۹، ۱۰. زبورنویس آسف کیوں بےحوصلہ ہو گیا تھا؟
۹ ماضی میں بعض بائبل لکھنے والوں نے بھی اس بات کا اظہار کِیا تھا کہ خدا نے کیوں ابھی تک انسانی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے حقیقی انصاف اور راستی کا مظاہرہ نہیں کِیا۔ پُرانے زمانے کے ایک شخص کی مثال پر غور کریں۔ زبور ۷۳ کا عنوان ہے آسف کا مزمور۔ اس عبارت کا اشارہ داؤد بادشاہ کے دورِحکومت کے ایک مشہور لاوی موسیقار آسف کی طرف یا اُس کے گھرانے کے موسیقاروں کی طرف بھی ہو سکتا ہے۔ آسف اور اُس کے خاندان نے بہت سے زبور تحریر کئے جنہیں پرستش میں استعمال کِیا جاتا تھا۔ تاہم، زبور ۷۳ کے لکھنے والے آسف کی زندگی میں ایک ایسا وقت بھی آیا کہ وہ روحانی طور پر بےحوصلہ ہو گیا۔ اُس نے شریروں کو مالی طور پر ترقی کرتے دیکھا۔ اُس نے یہ بھی مشاہدہ کِیا کہ اُنہیں کسی طرح کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور وہ مطمئن زندگی گزارتے ہیں۔
۱۰ اس زبور میں اُس نے لکھا: ”جب مَیں شریروں کی اقبالمندی دیکھتا تو مغروروں پر حسد کرتا تھا۔ اسلئےکہ اُن کی موت میں جانکنی نہیں بلکہ اُن کی قوت بنی رہتی ہے۔ وہ اَور آدمیوں کی طرح مصیبت میں نہیں پڑتے نہ اَور لوگوں کی طرح اُن پر آفت آتی ہے۔“ (زبور ۷۳:۲-۸) تاہم، جلد ہی زبورنویس کو یہ احساس ہو گیا کہ ایسی منفی سوچ درست نہیں ہے۔ (زبور ۷۳:۱۵، ۱۶) اُس نے اپنی سوچ کو بدلنے کی کوشش کی مگر وہ اس بات کو پوری طرح نہ سمجھ سکا کہ شریر لوگ بدی کرنے کے باوجود سزا سے کیوں بچ جاتے ہیں جبکہ راست کام کرنے والوں کو اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
۱۱. آخرکار زبورنویس آسف کس بات کو سمجھ گیا؟
۱۱ آخرکار زبورنویس آسف یہ سمجھ گیا کہ شریروں کا انجام کیا ہوگا۔ نیز، یہ کہ وقت آنے پر یہوواہ خدا خود معاملات کو درست کرے گا۔ (زبور ۷۳:۱۷-۱۹) داؤد نے لکھا: ”[یہوواہ] کی آس رکھ اور اُسی کی راہ پر چلتا رہ اور وہ تجھے سرفراز کرکے زمین کا وارث بنائے گا۔ جب شریر کاٹ ڈالے جائیں گے تو تُو دیکھے گا۔“—زبور ۳۷:۹، ۱۱، ۳۴۔
۱۲. (ا) بدکاری اور ناانصافی کے سلسلے میں یہوواہ خدا کا کیا مقصد ہے؟ (ب) ناانصافی کے اس حل کی بابت آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟
۱۲ بِلاشُبہ یہوواہ خدا کا یہی مقصد ہے کہ اپنے مقررہ وقت پر بدکاری اور اس سے وابستہ تمام ناانصافیوں کو اس زمین سے ختم کر دے۔ وفادار مسیحیوں کو بھی اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو نیستونابود کر دے گا جو اُس کی مرضی پر نہیں چلتے۔ مگر جو لوگ اُس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں وہ اُنہیں اجر دے گا۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] کی آنکھیں بنیآدم کو دیکھتی اور اُس کی پلکیں اُن کو جانچتی ہیں۔ [یہوواہ] صادق کو پرکھتا ہے پر شریر اور ظلم دوست سے اُس کی رُوح کو نفرت ہے۔ وہ شریروں پر پھندے برسائے گا۔ آگ اور گندھک اور لُو اُن . . . کا حصہ ہوگا۔ کیونکہ [یہوواہ] صادق ہے۔ وہ صداقت کو پسند کرتا ہے۔“—زبور ۱۱:۴-۷۔
انصاف سے معمور ایک نئی دُنیا
۱۳، ۱۴. نئی دُنیا میں راستی اور انصاف کا دوردَورہ کیوں ہوگا؟
۱۳ یہوواہ خدا شیطان کے تابع ناانصافی سے پُر اس دُنیا کو ختم کرنے کے بعد ایک شاندار نئی دُنیا کا آغاز کرے گا۔ یہ نئی دُنیا خدا کی آسمانی بادشاہت کے تابع ہوگی جس کے بارے میں یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو دُعا کرنا سکھایا تھا۔ بدکاری اور ناانصافی کی جگہ راستبازی اور انصاف کا دوردَورہ ہوگا۔ اُس وقت صحیح معنوں میں اس دُعا کا جواب ملے گا: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“—متی ۶:۱۰۔
۱۴ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہم کس طرح کی حکومت کی توقع کر سکتے ہیں۔ جیہاں، یہ ایسی حکومت ہوگی جس کا راستدل لوگ انتظار کر رہے ہیں۔ اُس وقت زبور ۱۴۵:۱۶ کی تکمیل ہوگی: ”تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔“ اس کے علاوہ، یسعیاہ ۳۲:۱ بیان کرتی ہے: ”دیکھ ایک بادشاہ [آسمان سے یسوع مسیح] صداقت سے سلطنت کرے گا اور شاہزادے [مسیح کے زمینی نمائندے] عدالت سے حکمرانی کریں گے۔“ بادشاہ یسوع مسیح کی بابت یسعیاہ ۹:۷ میں پیشینگوئی کی گئی ہے: ”اُس کی سلطنت کے اِقبال اور سلامتی کی کچھ اِنتہا نہ ہوگی۔ وہ داؔؤد کے تخت اور اُس کی مملکت پر آج سے ابد تک حکمران رہے گا اور عدالت اور صداقت سے اُسے قیام بخشے گا ربُالافواج کی غیوری یہ سب کچھ کرے گی۔“ کیا آپ اس انصافپسند حکومت کے تحت رہنے کا تصور کر سکتے ہیں؟
۱۵. نئی دُنیا میں یہوواہ خدا انسانوں کے لئے کیا کرے گا؟
۱۵ خدا کی قائمکردہ نئی دُنیا میں ہمیں واعظ ۴:۱ کے ان الفاظ کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہوگی: ”تب مَیں نے پھر کر اُس تمام ظلم پر جو دُنیا میں ہوتا ہے نظر کی اور مظلوموں کے آنسوؤں کو دیکھا اور اُن کو تسلی دینے والا کوئی نہ تھا اور اُن پر ظلم کرنے والے زبردست تھے پر اُن کو تسلی دینے والا کوئی نہ تھا۔“ یہ سچ ہے کہ اِس وقت اپنے ناکامل ذہنوں کے ساتھ اس بات کا تصور کرنا قدرے مشکل ہے کہ راست نئی دُنیا کتنی شاندار ہوگی۔ اُس وقت بدی باقی نہ رہے گی بلکہ ہر دن اچھی چیزوں سے معمور ہوگا۔ جیہاں، یہوواہ خدا ہر غلط کام کو اس طرح درست کرے گا کہ ہم اس کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ پس، موزوں طور پر یہوواہ خدا نے پطرس رسول کو یہ لکھنے کا الہام بخشا تھا: ”اُس کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہے گی۔“—۲-پطرس ۳:۱۳۔
۱۶. ’نیا آسمان‘ کیسے قائم ہو چکا ہے، اور کس مفہوم میں ”نئی زمین“ کی بنیاد ڈالی جا رہی ہے؟
۱۶ ’نیا آسمان‘ یعنی خدا کی آسمانی حکومت قائم ہو چکی ہے اور یسوع مسیح اس کا بادشاہ ہے۔ اس اخیر زمانہ میں ”نئی زمین“ یعنی نئے زمینی معاشرے کی بنیاد ڈالنے والے راست لوگوں کو جمع کِیا جا رہا ہے۔ اس وقت ان کی تعداد تقریباً سات ملین ہے جو کمازکم ۲۳۵ ممالک کے اندر تقریباً ایک لاکھ کلیسیاؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ لاکھوں لوگ یہوواہ خدا کی راست اور سچی راہوں کی تعلیم پا رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، وہ پوری دُنیا کے اندر ایسے اتحاد سے لطفاندوز ہوتے ہیں جس کی بنیاد مسیحی محبت ہے۔ اُن کا یہ اتحاد انسانی تاریخ کا ایک دیرپا اور نمایاں حصہ ہے۔ اِس شیطانی دُنیا میں رہنے والے اِن لوگوں کے لئے یہ اتحاد باقی تمام چیزوں سے بڑھ کر ہے۔ یہ اتحاد اور محبت خدا کی نئی دُنیا میں آنے والے شاندار وقت کی محض ایک جھلک ہے جس میں راستی اور انصاف کا دوردَورہ ہوگا۔—یسعیاہ ۲:۲-۴؛ یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵؛ کلسیوں ۳:۱۴۔
شیطان کا حملہ ناکام ثابت ہوگا
۱۷. یہوواہ خدا کے لوگوں کے خلاف شیطان کا آخری حملہ کیوں ناکام ثابت ہوگا؟
۱۷ بہت جلد شیطان اور اُس کے ساتھی یہوواہ خدا کے پرستاروں کو تباہ کرنے کے لئے اُن کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ (حزقیایل ۳۸:۱۴-۲۳) یہ سب کچھ اُس وقت کے دوران واقع ہوگا جس کی بابت یسوع مسیح نے فرمایا کہ ”اُس وقت اَیسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔“ (متی ۲۴:۲۱) کیا شیطان کا یہ حملہ کامیاب ہوگا؟ ہرگز نہیں۔ خدا کا کلام ہمیں یقین دلاتا ہے: ”[یہوواہ] انصاف کو پسند کرتا ہے اور اپنے مُقدسوں کو ترک نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہیں۔ پر شریروں کی نسل کاٹ ڈالی جائے گی۔ صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“—زبور ۳۷:۲۸، ۲۹۔
۱۸. (ا) یہوواہ خدا اپنے لوگوں کے خلاف شیطان کے حملے کے لئے کیسا ردِعمل دکھائے گا؟ (ب) انصاف کی فتح کے سلسلے میں بائبل پر مبنی معلومات پر غور کرنا آپ کے لئے کیوں فائدہمند ثابت ہوا ہے؟
۱۸ شیطان اور اُس کے لشکروں کی طرف سے یہوواہ خدا کے خادموں پر کِیا جانے والا یہ حملہ آخری ہوگا۔ یہوواہ خدا نے زکریاہ نبی کی معرفت فرمایا: ”جو کوئی تُم کو چُھوتا ہے میری آنکھ کی پتلی کو چُھوتا ہے۔“ (زکریاہ ۲:۸) یہ حملہ ایسا ہوگا گویا کوئی یہوواہ خدا کی آنکھ کو چُھو رہا ہے۔ خدا فوری کارروائی کرتے ہوئے ان حملہآوروں کو ختم کر دے گا۔ یہوواہ کے خادم زمین کے انتہائی پُرمحبت، متحد، پُرامن اور قانونپسند لوگ ہیں۔ لہٰذا اُن کے خلاف یہ حملہ سراسر نامناسب اور بےجا ہوگا۔ ”انصاف“ کو پسند کرنے والا عظیم خدا یہ برداشت نہیں کرے گا۔ جب وہ اپنے لوگوں کی حمایت میں کھڑا ہوگا تو یہ اُس کے دُشمنوں کی مکمل تباہی کا باعث بنے گا۔ اِس سے انصاف کا بولبالا ہوگا۔ علاوہازیں، جو لوگ واحد اور سچے خدا کی پرستش کرتے ہیں اُن کے لئے یہ نجات کا باعث ہوگا۔ کچھ ہی عرصہ بعد ہم کسقدر حیرتانگیز واقعات کا تجربہ کریں گے!—امثال ۲:۲۱، ۲۲۔
آپ کیسے جواب دیں گے؟
• آجکل ناانصافی اتنی عام کیوں ہے؟
• یہوواہ خدا زمین پر ناانصافی کے مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟
• اس مطالعے میں انصاف کی فتح کے بارے میں کس چیز نے آپ کو متاثر کِیا ہے؟
[صفحہ ۵ پر تصویر]
طوفانِنوح سے پہلے بھی بدکاری اپنے عروج کو پہنچ چکی تھی اور اس ”اخیر زمانہ“ میں بھی ایسا ہی ہے
[صفحہ ۸ پر تصویر]
خدا کی نئی دُنیا میں بدکاری کی جگہ راستی اور انصاف کا دوردَورہ ہوگا