باب 38
یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سوال
یوحنا نے یسوع سے پوچھا کہ کیا وہ مسیح ہیں؟
یسوع مسیح نے یوحنا کی تعریف کی
یوحنا بپتسمہ دینے والے کو قید میں تقریباً ایک سال ہو گیا تھا۔ مگر وہاں بھی اُنہیں یسوع مسیح کے معجزوں کی خبر ملتی رہی۔ ذرا سوچیں کہ وہ یہ سُن کر کتنے حیران ہوئے ہوں گے کہ یسوع نے نائین میں ایک بیوہ کے بیٹے کو زندہ کر دیا ہے۔ لیکن یوحنا، یسوع کے مُنہ سے سننا چاہتے تھے کہ وہ ہی مسیح ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے اپنے دو شاگردوں کو بلایا اور اُن کو یسوع مسیح کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ ”کیا آپ ہی وہ شخص ہیں جس کے آنے کے بارے میں صحیفوں میں بتایا گیا ہے یا ہم کسی اَور کا اِنتظار کریں؟“—لُوقا 7:19۔
شاید ہمیں یوحنا کا یہ سوال عجیب لگے۔ یوحنا ایک خداپرست شخص تھے۔ دو سال پہلے جب اُنہوں نے یسوع کو بپتسمہ دیا تھا تو اُنہوں نے خدا کی روح کو یسوع پر اُترتے اور خدا کو یہ کہتے سنا تھا کہ یسوع اُس کا بیٹا ہے۔ کیا اب یوحنا کا ایمان کمزور پڑ گیا تھا؟ نہیں کیونکہ اِسی موقعے پر یسوع مسیح نے اُن کی بہت تعریف کی۔ تو پھر اگر یوحنا کے ذہن میں کوئی شک نہیں تھا تو اُنہوں نے یسوع سے یہ سوال کیوں پوچھا؟
شاید یوحنا چاہتے تھے کہ یسوع خود اِس بات کی تصدیق کریں کہ وہ ہی مسیح ہیں۔ یوحنا قید میں تھے اِس لیے اُنہیں یسوع کے جواب سے بڑا حوصلہ ملا ہوگا۔ ہو سکتا ہے کہ یوحنا نے یسوع سے یہ سوال ایک اَور وجہ سے بھی پوچھا ہو۔ یوحنا اُن صحیفوں سے اچھی طرح واقف تھے جن میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ خدا کا مسیح ایک بادشاہ اور نجاتدہندہ ہوگا۔ لیکن اب یسوع کو بپتسمہ لیے کئی مہینے ہو گئے تھے اور یوحنا ابھی بھی قید میں تھے۔ اِس لیے یوحنا نے پوچھا کہ کیا یسوع کے بعد کوئی اَور شخص آ کر اُن تمام پیشگوئیوں کو پورا کرے گا جو مسیح کے بارے میں کی گئی تھیں؟
یسوع مسیح، یوحنا کے شاگردوں سے کہہ سکتے تھے کہ ”مَیں ہی وہ شخص ہوں جس کے آنے کے بارے میں صحیفوں میں بتایا گیا ہے۔“ لیکن ایسا کرنے کی بجائے اُنہوں نے اِس بات کا ثبوت دیا کہ خدا ہی نے اُنہیں بھیجا ہے۔ اُنہوں نے بہت سے لوگوں کی چھوٹی موٹی اور سنگین بیماریوں کو ٹھیک کِیا۔ پھر اُنہوں نے یوحنا کے شاگردوں سے کہا: ”یوحنا کے پاس واپس جائیں اور اُنہیں اُن باتوں کے بارے میں بتائیں جو آپ دیکھ اور سُن رہے ہیں: اندھے دیکھنے لگے ہیں، لنگڑے چلنے پھرنے لگے ہیں، بہرے سننے لگے ہیں، کوڑھی ٹھیک ہو رہے ہیں، مُردے زندہ کیے جا رہے ہیں اور غریبوں کو خوشخبری سنائی جا رہی ہے۔“—متی 11:4، 5۔
شاید یوحنا نے یسوع سے وہ سوال اِس لیے بھی پوچھا تھا کیونکہ اُنہیں توقع تھی کہ یسوع اِن کاموں سے بھی بڑے کام کریں گے اور اُنہیں قید سے بھی نکالیں گے۔ مگر یسوع مسیح نے یوحنا پر ظاہر کِیا کہ وہ اُن معجزوں سے بڑے معجزوں کی توقع نہ کریں جو وہ کر رہے ہیں۔
جب یوحنا کے شاگرد چلے گئے تو یسوع نے وہاں موجود لوگوں کو بتایا کہ یوحنا باقی سب نبیوں سے زیادہ اہم ہیں۔ دراصل یوحنا یہوواہ کے وہ ”رسول“ یعنی پیغمبر تھے جن کے بارے میں ملاکی 3:1 میں پیشگوئی کی گئی تھی۔ وہ ملاکی 4:5، 6 میں ذکرکردہ ایلیاہ نبی بھی تھے جن کے آنے کی پیشگوئی کی گئی تھی۔ یسوع مسیح نے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ آج تک کوئی بھی ایسا اِنسان پیدا نہیں ہوا جو یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بڑا ہو لیکن جو شخص آسمان کی بادشاہت میں سب سے چھوٹا مرتبہ رکھتا ہے، وہ یوحنا سے بڑا ہے۔“—متی 11:11۔
جب یسوع مسیح نے کہا کہ آسمان کی بادشاہت میں سب سے چھوٹا مرتبہ رکھنے والا شخص یوحنا سے بڑا ہے تو اُن کا مطلب تھا کہ یوحنا آسمان پر اُن کے ساتھ بادشاہت نہیں کریں گے۔ حالانکہ یوحنا نے یسوع کے لیے راستہ تیار کِیا تھا لیکن اِس سے پہلے کہ یسوع آسمان پر جانے کا راستہ کھولتے، یوحنا فوت ہو گئے۔ (عبرانیوں 10:19، 20) البتہ یوحنا خدا کے وفادار نبی تھے اِس لیے اُنہیں زمین پر خدا کی بادشاہت کی رعایا میں شامل ہونے کا شرف ملے گا۔