تُو نہیں جانتا کہ کونسا بارور ہوگا!
”صبح کو اپنا بیج بو اور شام کو بھی اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ اُن میں سے کونسا بارور ہوگا۔“—واعظ ۱۱:۶۔
۱. پودے کی نشوونما کا عمل حیرانکُن ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے اندر عاجزی کیوں پیدا کرتا ہے؟
ایک کسان کو صبر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ (یعقو ۵:۷) کیونکہ بیج بونے کے بعد اُسے اِس کے اُگنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ جب مٹی اور آبوہوا سازگار ہوتی ہے تو آہستہ آہستہ زمین میں دبائے گئے بیج سے ننھا سا پودا نکل آتا ہے۔ پھر یہ پودا بڑی تیزی سے بڑھنے لگتا ہے اور ایک وقت آتا ہے کہ اِس میں پھل لگ جاتا ہے۔ آخرکار، کسان کی فصل کٹائی کے لئے بالکل تیار ہو جاتی ہے۔ پودے کی نشوونما کا یہ عجیبوغریب عمل کس قدر حیرانکُن ہے! یہ جان کر کہ اِس ننھے پودے کو ایک تناور درخت میں بدل دینے کا ذمہدار خدا ہے، ہمارے اندر عاجزی پیدا ہونے لگتی ہے۔ ہم بیج کی دیکھبھال کر سکتے اور اِسے پانی دے سکتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ اِسے بڑھانے والا خدا ہی ہے۔—۱-کرنتھیوں ۳:۶ پر غور کریں۔
۲. پچھلے مضمون میں ہم نے جن تمثیلوں پر غور کِیا تھا اُن میں یسوع مسیح نے ایک شخص کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت پیدا ہونے کے سلسلے میں کونسے نکات بیان کئے تھے؟
۲ جیساکہ پچھلے مضمون میں بیان کِیا گیا ہے، یسوع مسیح نے بادشاہت کی مُنادی کرنے کے کام کو کسان کے بیج بونے سے تشبِیہ دی۔ مختلف اقسام کی زمین کی تمثیل میں یسوع مسیح نے اِس بات پر زور دیا کہ اگرچہ کسان اچھا بیج بوتا ہے توبھی اِس کے بڑھنے یا نہ بڑھنے کا انحصار ایک شخص کے دل کی حالت پر ہوتا ہے۔ (مر ۴:۳-۹) یسوع مسیح نے اپنی دوسری تمثیل میں اِس بات کو نمایاں کِیا کہ کسان پوری طرح سے اِس بات سے واقف نہیں ہوتا کہ ایک شخص کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت کیسے پیدا ہوتی ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ بیج انسانی کوششوں سے نہیں بلکہ یہوواہ خدا کی طاقت سے بڑھتا ہے۔ (مر ۴:۲۶-۲۹) آئیں اب یسوع مسیح کی رائی کے دانے، خمیر اور جال کی تمثیلوں پر غور کریں۔
رائی کے دانے کی تمثیل
۳، ۴. رائی کے دانے کی تمثیل بادشاہتی پیغام کے سلسلے میں کن پہلوؤں کو نمایاں کرتی ہے؟
۳ مرقس ۴ باب میں درج رائی کے دانے کی تمثیل میں بھی دو باتوں کو نمایاں کِیا گیا ہے: پہلی، بادشاہتی پیغام کو سننے والے لوگوں میں اضافہ ہوتا ہے؛ دوسری، اِس پیغام کو قبول کرنے والے لوگوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ یسوع مسیح نے فرمایا: ”ہم خدا کی بادشاہی کو کس سے تشبِیہ دیں اور کس تمثیل میں اُسے بیان کریں؟ وہ رائی کے دانے کی مانند ہے کہ جب زمین میں بویا جاتا ہے تو زمین کے سب بیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔ مگر جب بو دیا گیا تو اُگ کر سب ترکاریوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور ایسی بڑی ڈالیاں نکالتا ہے کہ ہوا کے پرندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔“—مر ۴:۳۰-۳۲
۴ اِس تمثیل میں ”خدا کی بادشاہی“ کے بڑھنے کی تصویرکشی کی گئی جس کا ثبوت پنتِکُست ۳۳ عیسوی اور اِس کے بعد بادشاہت کے پیغام کے دُور دُور تک پھیلنے اور مسیحی کلیسیا کے روزبروز ترقی کرنے سے ملتا ہے۔ رائی کا دانہ چھوٹا سا ہوتا ہے اِس لئے یہ کسی بہت ہی چھوٹی چیز کی نمائندگی کر سکتا ہے۔ (لوقا ۱۷:۶ پر غور کریں۔) لیکن بڑھتے بڑھتے رائی کا پودا ۱۰ سے ۱۵ فٹ لمبا ہو سکتا اور اِس کی گھنی شاخوں کی وجہ سے اِسے ایک درخت خیال کِیا جا سکتا ہے۔—متی ۱۳:۳۱، ۳۲۔
۵. پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں کیسے ترقی ہوئی؟
۵ مسیحی کلیسیا کے بڑھنے کا آغاز ۳۳ عیسوی میں چھوٹے پیمانے پر ہوا۔ اُس وقت تقریباً ۱۲۰ شاگرد روحُالقدس سے مسح کئے گئے تھے۔ تاہم، کچھ ہی عرصہ بعد ایمان لانے والے ہزاروں لوگ شاگردوں کی اِس چھوٹی سی کلیسیا میں شامل ہو گئے۔ (اعمال ۲:۴۱؛ ۴:۴؛ ۵:۲۸؛ ۶:۷؛ ۱۲:۲۴؛ ۱۹:۲۰ کو پڑھیں۔) تیس سال کے اندر اندر کٹائی کرنے کی والوں کی تعداد اِس حد تک بڑھ گئی کہ پولس رسول کلسیوں کی کلیسیا کے نام اپنے خط میں یہ کہنے کے قابل ہوا کہ خوشخبری کی مُنادی ”آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی۔“ (کل ۱:۲۳) یہ کسقدر شاندار ترقی تھی!
۶، ۷. (ا) سن ۱۹۱۴ سے کونسی ترقی ہوئی ہے؟ (ب) ابھی اَور کونسی ترقی ہونی باقی ہے؟
۶ سن ۱۹۱۴ میں آسمان پر خدا کی بادشاہت قائم ہونے کے بعد، رائی کے ”درخت“ کی شاخیں ہماری توقعات سے کہیں زیادہ پھیل گئی ہیں۔ خدا کے لوگوں نے یسعیاہ کی اِس پیشینگوئی کو تکمیل پاتے دیکھا ہے: ”سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائے گا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔“ (یسع ۶۰:۲۲) بیسویں صدی کے اوائل میں مُنادی کا کام کرنے والے ممسوح مسیحیوں کا چھوٹا سا گروہ یہ نہیں جانتا تھا کہ سن ۲۰۰۸ میں تقریباً ۷۰ لاکھ گواہ ۲۳۰ سے زائد ممالک میں اِس کام کو انجام دے رہے ہوں گے۔ واقعی، یسوع کی رائی کے دانے کی تمثیل کی طرح اب تک حیرانکُن ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔
۷ تاہم، کیا ابھی اَور بھی ترقی ہوگی؟ جی ہاں۔ وقت آنے پر خدا کی بادشاہت کی رعایا پوری زمین پر پھیل جائے گی۔ تمام مخالفین ختم کر دئے جائیں گے۔ یہ سب کچھ انسانی کوششوں سے نہیں ہوگا بلکہ یہوواہ خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے ایسا کرے گا۔ (دانیایل ۲:۳۴، ۳۵ کو پڑھیں۔) اِس کے بعد ہم یسعیاہ کی ایک اَور پیشینگوئی کی تکمیل ہوتے دیکھیں گے: ”جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [یہوواہ] کے عرفان سے معمور ہوگی۔“—یسع ۱۱:۹۔
۸. (ا) یسوع کی تمثیل میں پرندے کن کی نمائندگی کرتے ہیں؟ (ب) اِس وقت بھی ہم کن چیزوں سے محفوظ ہیں؟
۸ یسوع مسیح نے کہا کہ ہوا کے پرندے اِس بادشاہت کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔ یہ پرندے مختلف اقسام کی زمین میں بیج بونے والے شخص کی تمثیل کے پرندوں کی طرح اچھے بیجوں کو کھانے کی کوشش نہیں کرتے۔ لہٰذا، یہ پرندے بادشاہت کے دُشمنوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔ (مر ۴:۴) اِس کے برعکس، اِس تمثیل میں پرندے اُن خلوصدل لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو مسیحی کلیسیا کے اندر تحفظ حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔ اِس وقت بھی یہ لوگ اِس شریر دُنیا کے ناپاک کاموں اور ایسی باتوں سے محفوظ رہتے ہیں جو یہوواہ خدا کے ساتھ اُن کے رشتے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ (یسعیاہ ۳۲:۱، ۲ پر غور کریں۔) یہوواہ خدا نے بھی اپنی بادشاہت کو ایک درخت سے تشبِیہ دیتے ہوئے نبوّتی طور پر بیان کِیا: ”مَیں اُسے اؔسرائیل کے اُونچے پہاڑ پر لگاؤں گا اور وہ شاخیں نکالے گا اور پھل لائے گا اور عالیشان دیودار ہوگا اور ہر قسم کے پرندے اُس کے نیچے بسیں گے۔ وہ اُس کی ڈالیوں کے سائے میں بسیرا کریں گے۔“—حز ۱۷:۲۳۔
خمیر کی تمثیل
۹، ۱۰. (ا) یسوع مسیح نے خمیر کی تمثیل میں کس بات پر زور دیا؟ (ب) بائبل میں اکثر خمیر کس چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ (ج) ہم یسوع کے خمیر کا حوالہ دینے کے متعلق کس سوال پر غور کریں گے؟
۹ ترقی کو ہمیشہ انسانی آنکھوں سے نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ یہ پوشیدہ ہوتی ہے۔ اپنی اگلی تمثیل میں یسوع مسیح اِسی بات پر زور دیتا ہے: ”آسمان کی بادشاہی اُس خمیر کی مانند ہے جِسے کسی عورت نے لیکر تین پیمانہ آٹے میں ملا دیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خمیر ہو گیا۔“ (متی ۱۳:۳۳) اِس تمثیل میں خمیر کس چیز کی نمائندگی کرتا ہے، اور اِس کا بادشاہت کے بڑھنے سے کیا تعلق ہے؟
۱۰ بائبل میں خمیر کو اکثر گُناہ کی طرف اشارہ کرنے کے لئے استعمال کِیا گیا ہے۔ پولس رسول نے قدیم کرنتھس کی کلیسیا میں ایک گنہگار شخص کے بُرے اثر کے بارے میں بیان کرتے وقت خمیر کو اِسی مفہوم میں استعمال کِیا تھا۔ (۱-کر ۵:۶-۸) اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا یسوع مسیح کسی غلط چیز کے بڑھنے کو خمیر سے تشبِیہ دے رہا تھا؟
۱۱. قدیم زمانے میں اسرائیلی خمیر کو کیسے استعمال کرتے تھے؟
۱۱ اِس سوال کا جواب دینے سے پہلے ہمیں تین بنیادی حقائق پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلا، اگرچہ یہوواہ خدا نے عیدِفسح کے دوران خمیر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی توبھی دیگر موقعوں پر اُس نے اُن قربانیوں کو بھی قبول کِیا جن میں خمیر شامل تھا۔ خمیر کو سلامتی کے ذبیحہ کے طور پر گزرانی جانے والی شکرگزاری کی قربانیوں میں بھی استعمال کِیا جاتا تھا۔ یہ وہ قربانیاں تھیں جو کوئی شخص اپنی خوشی سے یہوواہ خدا کی بیشمار برکات کے لئے شکرگزاری کے طور پر گزرانتا تھا۔ اِس کھانے کو اُسی دن کھا لیا جاتا تھا اور یہ بڑی خوشی کا موقع ہوتا تھا۔—احبا ۷:۱۱-۱۵۔
۱۲. بائبل میں جس طرح سے علامتوں کو استعمال کِیا گیا ہے، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۲ دوسرا، بعضاوقات بائبل کے ایک صحیفے میں کسی چیز کو منفی مفہوم میں پیش کِیا گیا ہے جبکہ دوسرے صحیفے میں اِسے مثبت مفہوم میں بیان کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، ۱-پطرس ۵:۸ میں شیطان کو اُس کی خطرناک اور خونخوار خصلت کی وجہ سے شیرببر سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ لیکن مکاشفہ ۵:۵ میں یسوع مسیح کو شیرببر سے تشبِیہ دیتے ہوئے بیان کِیا گیا ہے کہ وہ ’یہوداہ کے قبیلے کا ببر‘ ہے۔ یہاں شیرببر کو جرأت اور انصاف کی علامت کے طور پر استعمال کِیا گیا ہے۔
۱۳. یسوع مسیح کی خمیر کی تمثیل ایک شخص کے دل میں یہوواہ کے لئے محبت پیدا ہونے کے عمل کی بابت کیا ظاہر کرتی ہے؟
۱۳ تیسرا، یسوع اپنی تمثیل میں یہ نہیں کہتا کہ خمیر نے پورے گوندھے ہوئے آٹے کو خراب کر دیا یا اِسے ناقابلِاستعمال بنا دیا تھا۔ وہ محض روٹی بنانے کے عمل کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔ عورت نے جانبوجھ کر آٹے میں خمیر ملایا تھا اور اِس کے مثبت نتائج نکلے۔ لیکن پورے آٹے کے خمیر ہونے کا عمل اُس عورت کی نظروں سے اُوجھل تھا۔ اِس سے ہمیں یسوع کی وہ تمثیل یاد آتی ہے جس میں ایک شخص بیج بونے کے بعد رات کو سو جاتا ہے۔ یسوع مسیح نے کہا کہ ’بیج اِس طرح اُگتا اور بڑھتا ہے کہ وہ نہیں جانتا۔‘ (مر ۴:۲۷) یسوع نے کتنے سادہ طریقے سے ایک شخص کے دل میں یہوواہ کے لئے محبت پیدا ہونے کے پوشیدہ عمل کو بیان کِیا! ہو سکتا ہے کہ شروع میں ہم اُس کے روحانی ترقی کرنے کے عمل کو نہ دیکھ سکیں لیکن آخرکار اِس کے نتائج سب پر ظاہر ہو جاتے ہیں۔
۱۴. تھوڑے سے خمیر کا سارے آٹے کو خمیر کر دینا مُنادی کے کام کے سلسلے میں کیا آشکارا کرتا ہے؟
۱۴ مُنادی کے کام میں ترقی نہ صرف انسانی آنکھوں سے اُوجھل ہے بلکہ یہ پوری دُنیا میں جاری ہے۔ خمیر کی تمثیل میں اِس پہلو کو بھی نمایاں کِیا گیا ہے۔ آٹے میں ملایا جانے والا تھوڑا سا خمیر پورے ’تین پیمانے آٹے‘ کو خمیر کر دیتا ہے۔ (لو ۱۳:۲۱) خمیر کی طرح مُنادی کا کام جو شاگردوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بنتا ہے اب اِس حد تک پھیل گیا ہے کہ ”زمین کی انتہا“ تک خدا کی بادشاہت کی مُنادی کی جا رہی ہے۔ (اعما ۱:۸؛ متی ۲۴:۱۴) مُنادی کے کام میں ہونے والی اِس حیرانکُن ترقی میں حصہ لینا کتنا بڑا شرف ہے!
جال کی تمثیل
۱۵، ۱۶. (ا) جال کی تمثیل کو مختصراً بیان کریں۔ (ب) جال کس کام کی علامت ہے؟ (ج) جال کی تمثیل مُنادی کے کام کی ترقی کے کس پہلو پر زور دیتی ہے؟
۱۵ یسوع کے شاگرد ہونے کا دعویٰ کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، اُن کی تعداد میں اضافے سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وہ کس قسم کے شاگرد ثابت ہوتے ہیں۔ یسوع مسیح نے مُنادی کے کام کی ترقی کے اِس پہلو پر زور دینے کے لئے ایک دوسری تمثیل پیش کی۔ یہ تمثیل جال کی بابت ہے۔ یسوع نے کہا: ”آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قسم کی مچھلیاں سمیٹ لیں۔“—متی ۱۳:۴۷۔
۱۶ جال جو بادشاہت کی مُنادی کے کام کی علامت ہے اُس میں ہر قسم کی مچھلیاں جمع ہو جاتی ہیں۔ یسوع مسیح مزید بیان کرتا ہے: ”جب [جال] بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھینچ لائے اور بیٹھ کر اچھی اچھی تو برتنوں میں جمع کر لیں اور جو خراب تھیں پھینک دیں۔ دُنیا کے آخر میں اَیسا ہی ہوگا۔ فرشتے نکلیں گے اور شریروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پیسنا ہوگا۔“—متی ۱۳:۴۸-۵۰۔
۱۷. جال کی تمثیل میں جس جُدا کئے جانے کا ذکر کِیا گیا ہے وہ کس وقت کے دوران کِیا جاتا ہے؟
۱۷ کیا جُدا کرنے کا یہ کام بھیڑوں اور بکریوں کی آخری عدالت کی طرف اشارہ کرتا ہے جس کے بارے میں یسوع مسیح نے کہا تھا کہ یہ اُس وقت ہوگی جب وہ اپنے جلال میں آئے گا؟ (متی ۲۵:۳۱-۳۳) جینہیں۔ یہ آخری عدالت یسوع مسیح کے بڑی مصیبت کے دوران آنے پر ہوگی۔ جبکہ جال کی تمثیل میں جُدا کرنے کے جس کام کا ذکر کِیا گیا وہ ”دُنیا کے آخر“ کے دوران ہوگا۔a یہ وہ وقت ہے جس میں ہم آج رہ رہے ہیں یعنی وہ دَور جو بڑی مصیبت کی طرف لے جا رہا ہے۔ پس آجکل جُدا کرنے کا کام کیسے کِیا جا رہا ہے؟
۱۸، ۱۹. (ا) آجکل جُدا کئے جانے کا کام کیسے کِیا جا رہا ہے؟ (ب) خلوصدل لوگوں کو کونسا قدم اُٹھانا چاہئے؟ (صفحہ ۲۱ پر فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
۱۸ آجکل انسانوں کے سمندر میں سے بہت سی علامتی مچھلیاں یعنی لوگ مسیحی کلیسیا کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اِن میں سے بعض یسوع مسیح کی موت کی یادگاری پر حاضر ہوتے ہیں، دیگر اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں اور کچھ ابھی بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ لیکن کیا یہ سب حقیقی مسیحی ثابت ہوتے ہیں؟ شاید وہ ’کنارے پر تو کھینچ‘ لئے گئے ہیں لیکن جیسے یسوع مسیح بیان کرتا ہے کہ صرف ”اچھی“ مچھلیاں ہی برتنوں میں جمع کی جاتی ہیں۔ یہ برتن مسیحی کلیسیاؤں کی علامت ہیں۔ خراب مچھلیاں پھینک دی جاتی ہیں جنہیں آخرکار آگ میں ڈال دیا جاتا ہے جوکہ ابدی ہلاکت کو ظاہر کرتا ہے۔
۱۹ جہاں تک خراب مچھلیوں کا تعلق ہے تو یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے یہوواہ کے لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا بند کر دیا ہے۔ مسیحی خاندانوں میں پیدا ہونے والے بعض لوگ بھی حقیقت میں یسوع کے پیروکار نہیں بننا چاہتے۔ وہ یا تو یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ ہی نہیں کرنا چاہتے یاپھر ایسا کرنے کے بعد پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔b (حز ۳۳:۳۲، ۳۳) تاہم، یہ بہت ضروری ہے کہ عدالت کے دن کے آنے سے پہلے تمام خلوصدل لوگ کلیسیاؤں میں جمع ہو جائیں اور پھر اِس محفوظ جگہ میں رہیں۔
۲۰، ۲۱. (ا) یسوع کی تمثیلوں پر غور کرنے سے ہم نے ترقی کے حوالے سے کیا سیکھا ہے؟ (ب) آپ نے کیا کرنے کا عزم کِیا ہے؟
۲۰ پس ہم نے یسوع کی تمثیلوں کے مختصر جائزے سے مُنادی کے کام کے ترقی کرنے کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ جس طرح رائی کے دانے کی نشوونما ہوتی ہے اُسی طرح زمین پر بادشاہت کا پیغام سننے والے لوگوں میں شاندار اضافہ ہوا ہے۔ یہوواہ خدا کے اِس کام کو ترقی کرنے سے کوئی بھی چیز نہیں روک سکتی! (یسع ۵۴:۱۷) علاوہازیں، اِس کی ”شاخوں میں بسیرا“ کرنے والے لوگوں کو شیطان اور اُس کی شریر دُنیا سے تحفظ فراہم کِیا گیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ خدا ہی بڑھانے والا ہے۔ جیسے تھوڑے سے خمیر سے سارے آٹے کے خمیر ہونے کے عمل کو سمجھنا آسان نہیں ہے ویسے ہی ترقی کے اِس عمل کو سمجھنا آسان نہیں ہے۔ لیکن اِس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی کا یہ عمل جاری ہے! تیسری بات یہ ہے کہ بادشاہی کے پیغام کے لئے جوابیعمل دکھانے والے تمام لوگ اچھے ثابت نہیں ہوئے۔ اُن میں سے بعض یسوع کی تمثیل کی خراب مچھلیاں بن گئے ہیں۔
۲۱ یہ دیکھ کر ہمیں کتنی خوشی ہوتی ہے کہ یہوواہ خدا بیشمار اچھے لوگوں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے! (یوح ۶:۴۴) اِس کے نتیجے میں مختلف ممالک میں یکےبعددیگرے شاندار ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ تمام ترقی یہوواہ خدا کی بدولت ہے۔ اِس لئے وہی حمدوستائش کا مستحق ہے۔ اِس ترقی کو دیکھتے ہوئے ہم سب کو صدیوں پہلے لکھی جانے والی اِس مشورت پر عمل کرنا چاہئے: ”صبح کو اپنا بیج بو . . . کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ اُن میں سے کون سا بارور ہوگا۔ یہ یا وہ یا دونوں کے دونوں برابر برومند ہوں گے۔“—واعظ ۱۱:۶۔
[فٹنوٹ]
a اگرچہ متی ۱۳:۳۹-۴۳ مُنادی کے کام کے ایک مختلف پہلو کی طرف اشارہ کرتی ہیں توبھی اِس تمثیل اور جال کی تمثیل کی تکمیل کا وقت جسے ”دُنیا کا آخر“ کہا گیا، تقریباً ایک ہی ہے۔ جس طرح بونے اور کاٹنے کا کام آج تک جاری ہے اُسی طرح علامتی مچھلیوں کو جُدا کرنے کا کام بھی ایک جاری رہنے والا عمل ہے۔—مینارِنگہبانی اکتوبر ۱۵، ۲۰۰۰، صفحہ ۲۵، ۲۶؛ سچے خدا کی عبادت کریں، صفحہ ۱۷۸-۱۸۰ پیراگراف ۸-۱۱۔
b کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ فرشتے ہر اُس شخص کو پھینک دیں گے جس نے بائبل کا مطالعہ کرنا یا یہوواہ کے لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھنا بند کر دیا ہے؟ جینہیں۔ اگر کوئی شخص خلوصدلی سے یہوواہ خدا کی طرف رجوع کرتا ہے تو وہ اُسے قبول کرتا ہے۔—ملا ۳:۷۔
آپ کیسے جواب دیں گے؟
• یسوع کی رائی کے دانے کی تمثیل سے ہم بادشاہت کی ترقی اور روحانی تحفظ کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟
• یسوع کی تمثیل میں خمیر کس چیز کی علامت ہے، اور یسوع بادشاہتی کام کے بڑھنے کے سلسلے میں کس سچائی کو نمایاں کرتا ہے؟
• جال کی تمثیل میں بادشاہت کے بڑھنے کے حوالے سے کس پہلو کو نمایاں کِیا گیا ہے؟
• ہم ’برتن میں جمع‘ کی جانے والی مچھلیوں میں شامل کیسے رہ سکتے ہیں؟
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
رائی کے دانے کی تمثیل سے ہم مُنادی کے کام کی ترقی کے بارے میں کیا سیکھ سکتے ہیں؟
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
ہم خمیر کی تمثیل سے کیا سیکھتے ہیں؟
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
اچھی اور خراب مچھلیوں کو جُدا کرنے کا کام کس بات کی علامت ہے؟