باب 115
یسوع مسیح کی آخری عیدِفسح کی تیاریاں
متی 26:1-5، 14-19 مرقس 14:1، 2، 10-16 لُوقا 22:1-13
یہوداہ اِسکریوتی نے یسوع مسیح کو پکڑوانے کے لیے پیسے لیے
دو رسولوں نے عیدِفسح کے لیے سب کچھ تیار کِیا
یسوع مسیح نے کوہِزیتون پر ابھی ابھی اپنی موجودگی اور آخری زمانے کے متعلق اپنے چار رسولوں سے بات کی تھی۔
بِلاشُبہ 11 نیسان کا دن اُن کے لیے بہت ہی مصروف گزرا تھا۔ اب وہ رات گزارنے کے لیے بیتعنیاہ لوٹ رہے تھے۔ راستے میں یسوع مسیح نے رسولوں سے کہا: ”آپ جانتے ہیں کہ دو دن کے بعد عیدِفسح ہوگی اور اِنسان کے بیٹے کو دُشمنوں کے حوالے کِیا جائے گا تاکہ اُسے سُولی پر چڑھایا جائے۔“—متی 26:2۔
غالباً یسوع مسیح نے اگلا دن یعنی بدھ صرف اپنے رسولوں کے ساتھ گزارا۔ منگل کو یسوع نے مذہبی پیشواؤں کی ملامت کی تھی اور اُنہیں کُھلے عام بےنقاب کِیا تھا جس کی وجہ سے وہ یسوع کو مار ڈالنا چاہتے تھے۔ اِس لیے یسوع بدھ 12 نیسان کو لوگوں کے سامنے نہیں گئے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی ایسی بات ہو جس کی وجہ سے وہ رسولوں کے ساتھ عیدِفسح نہ منا سکیں جو کہ اگلے دن سورج ڈوبنے کے بعد (یعنی 14 نیسان کے آغاز پر) منائی جانی تھی۔
اِس دوران اعلیٰ کاہن اور بزرگ، کاہنِاعظم کائفا کے گھر کے صحن میں جمع ہو گئے۔ اُنہیں اِس بات پر بہت غصہ تھا کہ یسوع مسیح نے اُنہیں بےنقاب کِیا تھا۔ اِس لیے وہ ”یسوع کو دھوکے سے پکڑ کر مار ڈالنے کی سازش کرنے لگے۔“ اُنہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ یسوع کو کب اور کیسے مار ڈالیں۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا: ”ہم عید کے موقعے پر ایسا نہیں کریں گے تاکہ لوگ ہنگامہ کھڑا نہ کر دیں۔“ (متی 26:4، 5) اُن کا یہ خدشہ واجب بھی تھا کیونکہ بہت سے لوگ یسوع مسیح کو پسند کرتے تھے۔
پھر ایک ایسا شخص اُن سے ملنے آیا جسے دیکھ کر وہ بہت حیران ہوئے ہوں گے۔ یہ شخص یسوع مسیح کا رسول یہوداہ اِسکریوتی تھا۔ شیطان اُس کے دل پر حاوی ہو گیا تھا اور اِس لیے اُس نے یسوع کو پکڑوانے کا فیصلہ کِیا۔ یہوداہ نے اُن پیشواؤں سے پوچھا: ”اگر مَیں اُسے آپ کے حوالے کر دوں تو آپ مجھے کیا دیں گے؟“ (متی 26:15) یہ سُن کر وہ لوگ بہت خوش ہوئے اور ”اُسے چاندی کے سِکے دینے پر متفق ہو گئے۔“ (لُوقا 22:5) اُنہوں نے یہوداہ کو کتنی رقم دینے کا وعدہ کِیا؟ چاندی کے 30 سِکے۔ غالباً یہ 30 مِثقال تھے جو کہ ایک غلام کی قیمت تھی۔ (خروج 21:32) یوں ظاہر ہوا کہ مذہبی پیشوا یسوع مسیح کو کتنا حقیر جانتے تھے۔ یہوداہ نے اُن کی پیشکش قبول کر لی اور ”یسوع کو پکڑوانے کا ایسا موقع ڈھونڈنے لگا جب اُن کے ساتھ لوگ نہ ہوں۔“—لُوقا 22:6۔
بدھ کو سورج ڈوبنے کے بعد 13 نیسان شروع ہو گیا۔ یہ بیتعنیاہ میں یسوع مسیح کی چھٹی اور آخری رات تھی۔ اگلا دن عیدِفسح کی تیاری کا دن تھا۔ اُس دن رسولوں کو ایک میمنا خریدنا تھا تاکہ وہ اِسے 14 نیسان کے شروع ہوتے ہی ذبح کر سکیں اور پکا سکیں۔ مگر یسوع مسیح نے رسولوں کو ابھی نہیں بتایا تھا کہ وہ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھائیں گے کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ یہوداہ اِسکریوتی اعلیٰ کاہنوں کو یہ بات بتا دے۔
غالباً جمعرات کی دوپہر کو یسوع مسیح نے پطرس اور یوحنا کو بیتعنیاہ سے یہ کہہ کر روانہ کِیا کہ ”جائیں اور ہمارے لیے عیدِفسح کا کھانا تیار کریں۔“ اُنہوں نے پوچھا: ”ہم اِسے کہاں تیار کریں؟“ یسوع نے جواب دیا: ”دیکھیں! جب آپ شہر میں جائیں گے تو آپ کو ایک آدمی ملے گا جس نے پانی کا مٹکا اُٹھایا ہوگا۔ وہ جس گھر میں جائے گا، اُس میں جائیں اور گھر کے مالک سے کہیں: ”اُستاد نے کہا ہے کہ ”وہ مہمانخانہ کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح کا کھانا کھا سکتا ہوں؟““ وہ آپ کو اُوپر ایک بڑے کمرے میں لے جائے گا جسے ہمارے لیے تیار کِیا گیا ہے۔ وہاں کھانا تیار کریں۔“—لُوقا 22:8-12۔
یقیناً اُس گھر کا مالک بھی یسوع مسیح کا شاگرد تھا۔ ہو سکتا ہے کہ اُسے پہلے سے معلوم تھا کہ یسوع مسیح عیدِفسح اُسی کے گھر منانا چاہتے ہیں۔ جب پطرس اور یوحنا یروشلیم پہنچے تو اُنہوں نے سب کچھ ٹھیک اُسی طرح پایا جس طرح یسوع نے کہا تھا۔ پھر اُنہوں نے میمنے کو تیار کِیا اور باقی ساری تیاریاں بھی کیں۔ اب یسوع مسیح اپنے 12 رسولوں کے ساتھ عیدِفسح منا سکتے تھے۔