باب 124
یسوع مسیح کی گِرفتاری
متی 26:47-56 مرقس 14:43-52 لُوقا 22:47-53 یوحنا 18:2-12
یہوداہ اِسکریوتی نے یسوع مسیح کو دُشمنوں کے حوالے کِیا
پطرس نے تلوار سے ایک آدمی کا کان اُڑا دیا
یسوع مسیح کو گِرفتار کِیا گیا
آدھی رات سے زیادہ گزر چُکی تھی۔ کاہنوں نے یہوداہ اِسکریوتی سے وعدہ کِیا تھا کہ اگر وہ یسوع کو اُن کے حوالے کرے گا تو وہ اُسے چاندی کے 30 سِکے دیں گے۔ اب یہوداہ بہت سے اعلیٰ کاہنوں اور فریسیوں کے ساتھ یسوع مسیح کو ڈھونڈ رہا تھا۔ اُن لوگوں کے ساتھ ایک رومی کمانڈر اور اُس کے مسلح فوجی بھی تھے۔
جب یسوع مسیح نے عیدِفسح کا کھانا کھاتے وقت یہوداہ کو وہاں سے بھیج دیا تھا تو بِلاشُبہ یہوداہ سیدھا اعلیٰ کاہنوں کے پاس گیا تھا۔ (یوحنا 13:27) اِس پر اُن لوگوں نے اپنے کچھ افسروں اور فوجیوں کو اپنے ساتھ لیا اور یہوداہ کے پیچھے چل دیے۔ ہو سکتا ہے کہ یہوداہ پہلے اُنہیں اُس گھر لے گیا ہو جہاں یسوع اور رسولوں نے عیدِفسح کا کھانا کھایا تھا۔ اب وہ لوگ وادیِقدرون کو پار کر کے اُس باغ کی طرف جا رہے تھے جہاں یسوع تھے۔ وہ اپنے ساتھ ہتھیاروں کے علاوہ مشعلیں اور چراغ بھی لے گئے تھے تاکہ یسوع کو ڈھونڈ سکیں۔
یہوداہ اِسکریوتی اِس بِھیڑ کے آگے آگے چلتا ہوا اِسے کوہِزیتون پر لے گیا۔ اُسے معلوم تھا کہ یسوع مسیح کہاں ہوں گے کیونکہ پچھلے چند دنوں میں یسوع اور رسول بیتعنیاہ اور یروشلیم سے آتے جاتے وقت اکثر گتسمنی کے باغ میں رُکا کرتے تھے۔ مگر فوجیوں نے شاید یسوع کو پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اِس کے علاوہ اندھیرے میں اور درختوں کے جھنڈ میں یسوع کو پہچاننا آسان نہیں تھا۔ اِس لیے یہوداہ نے اُن کو پہلے سے یہ نشانی بتائی تھی کہ ”مَیں جس شخص کو چُوموں گا، وہ وہی ہوگا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔ اُسے گِرفتار کر کے لے جانا۔“—مرقس 14:44۔
یہوداہ بِھیڑ کو باغ کے اندر لے گیا۔ جب اُس نے یسوع کو رسولوں کے ساتھ دیکھا تو وہ سیدھا اُن کے پاس گیا اور کہنے لگا: ”سلام ربّی!“ پھر اُس نے اُن کو چُوما۔ لیکن یسوع نے اُس سے کہا: ”بھائی، تُم کس مقصد کے لیے یہاں آئے ہو؟“ (متی 26:49، 50) پھر اُنہوں نے کہا: ”یہوداہ، آپ مجھے کیوں چُوم رہے ہیں؟ کیا آپ نے اِنسان کے بیٹے کو پکڑوانے کی یہ نشانی رکھی ہے؟“—لُوقا 22:48۔
پھر یسوع آگے بڑھ کر مشعلوں اور چراغوں کی روشنی میں آئے اور اُن لوگوں سے پوچھا: ”آپ کس کو ڈھونڈ رہے ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”یسوع ناصری کو۔“ یسوع نے بڑی دلیری سے کہا: ”وہ مَیں ہوں۔“ (یوحنا 18:4، 5) اِس پر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے اور زمین پر گِر گئے کیونکہ اُنہیں پتہ نہیں تھا کہ یسوع آگے کیا کریں گے۔
یسوع نے اِس موقعے کا فائدہ اُٹھا کر وہاں سے فرار ہونے کی کوشش نہیں کی بلکہ پھر سے پوچھا کہ ”آپ کس کو ڈھونڈ رہے ہیں؟“ اُنہوں نے کہا: ”یسوع ناصری کو۔“ اِس پر یسوع نے کہا: ”مَیں آپ کو بتا چُکا ہوں کہ وہ مَیں ہوں۔ اگر آپ مجھے ڈھونڈ رہے ہیں تو اِن آدمیوں کو جانے دیں۔“ اُس مشکل گھڑی میں بھی یسوع مسیح کو وہ بات یاد تھی جو اُنہوں نے کچھ عرصہ پہلے کہی تھی کہ وہ اپنے وفادار رسولوں میں سے ایک کو بھی نہیں کھوئیں گے۔ (یوحنا 6:39؛ 17:12) اور واقعی ’ہلاکت کے بیٹے‘ یہوداہ اِسکریوتی کے سوا اُنہوں نے اپنا ایک بھی رسول نہیں کھویا۔ (یوحنا 18:7-9) لہٰذا اُنہوں نے فوجیوں سے کہا کہ وہ اُن کے وفادار رسولوں کو جانے دیں۔
جب فوجی اُٹھ گئے اور یسوع کی طرف بڑھنے لگے تو رسولوں کو احساس ہوا کہ کیا ہونے والا ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے یسوع سے کہا: ”مالک، کیا ہم تلوار اِستعمال کریں؟“ (لُوقا 22:49) مگر اِس سے پہلے کہ یسوع کوئی جواب دیتے، پطرس نے اُن دو تلواروں میں سے ایک میان سے کھینچی جو رسول اپنے ساتھ لائے تھے اور کاہنِاعظم کے غلام ملخُس کا دایاں کان اُڑا دیا۔
لیکن یسوع مسیح نے ملخُس کا کان چُھوا اور اُسے ٹھیک کر دیا۔ پھر اُنہوں نے پطرس سے کہا: ”اپنی تلوار واپس رکھ لیں کیونکہ جو تلوار چلاتے ہیں، اُنہیں تلوار سے ہلاک کِیا جائے گا۔“ یوں اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو ایک اہم سبق دیا۔ یسوع مسیح گِرفتار ہونے کو تیار تھے کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ اگر اُنہیں گِرفتار نہیں کِیا جائے گا تو ”پھر صحیفوں میں لکھی یہ بات کیسے پوری ہوگی کہ یہ سب کچھ اِس طرح ہوگا؟“ (متی 26:52، 54) اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”کیا مجھے وہ پیالہ نہیں پینا چاہیے جو باپ نے مجھے دیا ہے؟“ (یوحنا 18:11) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح خدا کی مرضی بجا لانے کے لیے مرنے کو بھی تیار تھے۔
اِس کے بعد یسوع نے اُن لوگوں سے جو اُنہیں پکڑنے آئے تھے، کہا: ”کیا مَیں کوئی ڈاکو ہوں جو آپ تلواریں اور لاٹھیاں لے کر مجھے پکڑنے آئے ہیں؟ مَیں ہر دن ہیکل میں بیٹھ کر تعلیم دیتا تھا لیکن وہاں تو آپ نے مجھے گِرفتار نہیں کِیا۔ مگر یہ سب کچھ اِس لیے ہوا کہ وہ باتیں پوری ہوں جو نبیوں نے لکھی تھیں۔“—متی 26:55، 56۔
پھر رومی کمانڈر، اُس کے فوجیوں اور یہودیوں کے افسروں نے یسوع کو پکڑ کر باندھ لیا۔ یہ دیکھ کر رسول یسوع کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ مگر ”ایک جوان آدمی“ کچھ فاصلے سے یسوع کے پیچھے جانے لگا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ آدمی یسوع کا شاگرد مرقس تھا۔ (مرقس 14:51) جب لوگوں نے اُس کو پہچان لیا تو اُنہوں نے اُسے پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی لینن کی چادر وہیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔