اُنہیں مسیح مل گیا!
”ہم کو . . . مسیح مل گیا۔“—یوح ۱:۴۱۔
۱. اندریاس نے اپنے بھائی کو یہ خوشخبری کیوں دی کہ ”ہم کو . . . مسیح مل گیا“؟
یوحنا بپتسمہ دینے والے اپنے دو شاگردوں کے ساتھ کھڑے تھے جن کا نام اندریاس اور یوحنا تھا۔ جب یسوع مسیح اُن کے پاس سے گزرے تو یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے!“ یہ سُن کر اندریاس اور یوحنا فوراً یسوع مسیح کے ساتھ چل دئے۔ وہ سارا دن یسوع مسیح کے ساتھ رہے۔ پھر اندریاس اپنے بھائی شمعون پطرس سے ملنے گئے۔ اُنہوں نے اپنے بھائی کو دیکھتے ہی یہ خوشخبری سنائی: ”ہم کو . . . مسیح مل گیا۔“ اِس کے بعد اندریاس اپنے بھائی کو یسوع مسیح سے ملوانے لے گئے۔—یوح ۱:۳۵-۴۱۔
۲. ہمیں مسیح کے متعلق اَور پیشینگوئیوں پر غور کرنے سے کونسے فائدے ہوں گے؟
۲ جوںجوں وقت گزرتا گیا، اندریاس، پطرس اور دوسرے لوگوں نے مسیح کے متعلق پیشینگوئیوں پر سوچبچار کی اور اُنہیں پکا یقین ہو گیا کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح ہیں۔ اِس مضمون میں ہم مسیح کے متعلق اَور پیشینگوئیوں پر غور کریں گے۔ یوں بائبل پر ہمارا ایمان اَور بھی مضبوط ہو جائے گا اور ہمیں پکا یقین ہو جائے گا کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح تھے۔
”دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے“
۳. جب یسوع مسیح بادشاہ کے طور پر یروشلیم میں داخل ہوئے تو کونسی پیشینگوئیاں پوری ہوئیں؟
۳ مسیح بادشاہ کے طور پر یروشلیم میں داخل ہوں گے۔ خدا کے نبی زکریاہ نے یوں نبوّت کی: ”اَے بنتِصیوؔن تُو نہایت شادمان ہو۔ اَے دُخترِیرؔوشلیم خوب للکار کیونکہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ صادق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے۔ وہ حلیم ہے اور گدھے بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے۔“ (زک ۹:۹) اور زبور میں لکھا ہے کہ ”مبارک ہے وہ جو [یہوواہ] کے نام سے آتا ہے۔“ (زبور ۱۱۸:۲۶) جب یسوع مسیح گدھے پر سوار یروشلیم میں داخل ہوئے تو بہت سے لوگ جمع ہو گئے اور خوشی کے نعرے لگانے لگے۔ غور کریں کہ یسوع مسیح نے اِن لوگوں کو ایسا کرنے کو نہیں کہا تھا۔ لیکن اِن لوگوں نے وہی کِیا جس کی پیشینگوئی کی گئی تھی۔ بائبل میں اِس واقعے کے بارے میں پڑھتے وقت یہ تصور کریں کہ آپ بھی وہاں موجود ہیں اور لوگوں کے نعروں کو سُن رہے ہیں۔—متی ۲۱:۴-۹ کو پڑھیں۔
۴. زبور ۱۱۸:۲۲، ۲۳ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۴ اگرچہ بہت سے لوگ مسیح کو قبول نہیں کریں گے لیکن مسیح خدا کو بےحد عزیز ہوں گے۔ خدا کے نبیوں نے پیشینگوئی کی کہ بہت سے لوگ مسیح کی مخالفت کریں گے اور اُنہیں حقیر جانیں گے۔ اور واقعی بہتیرے لوگوں نے اِس بات کو تسلیم نہیں کِیا کہ یسوع ہی مسیح ہیں حالانکہ اِس کے بہت سے ثبوت تھے۔ (یسع ۵۳:۳؛ مر ۹:۱۲) لیکن بائبل میں لکھا ہے: ”جس پتھر کو معماروں نے ردّ کِیا وہی کونے کے سرے کا پتھر ہو گیا۔ یہ [یہوواہ] کی طرف سے ہوا۔“ (زبور ۱۱۸:۲۲، ۲۳) ایک دفعہ یسوع مسیح نے اپنے مخالفوں کو جواب دیتے وقت اِسی پیشینگوئی کا ذکر کِیا۔ (مر ۱۲:۱۰، ۱۱؛ اعما ۴:۸-۱۱) ایک اَور موقعے پر پطرس رسول نے کہا کہ یہ پیشینگوئی یسوع مسیح اور کلیسیا کے بارے میں ہے۔ پطرس رسول نے کہا کہ کلیسیا ایک گھر کی طرح ہے۔ یسوع مسیح اِس گھر یعنی کلیسیا کے ’کونے کے سرے کے پتھر‘ ہیں۔ حالانکہ بہت سے لوگوں نے یسوع کو مسیح کے طور پر قبول نہیں کِیا لیکن یسوع مسیح ”خدا کے چنے ہوئے اور قیمتی زندہ پتھر“ تھے۔—۱-پطر ۲:۴-۶۔
مسیح کی گرفتاری کے متعلق پیشینگوئیاں
۵، ۶. (الف) زبور ۴۱:۹ اور زکریاہ ۱۱:۱۲، ۱۳ میں کس بات کی پیشینگوئی کی گئی تھی؟ (ب) یہ پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟
۵ مسیح کا ایک دوست اُن کو دُشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالے گا۔ بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی کہ ”میرے دِلی دوست نے جس پر مجھے بھروسا تھا اور جو میری روٹی کھاتا تھا مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔“ (زبور ۴۱:۹) پُرانے وقتوں میں جب لوگ مل کر کھانا کھاتے تھے تو اِس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ دوست ہیں۔ (پید ۳۱:۵۴) لہٰذا داؤد نے پیشینگوئی کی کہ مسیح کا ایک دوست بڑی گھٹیا حرکت کرے گا۔ یہ شخص مسیح کو دُشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالے گا۔ یسوع مسیح نے اِس شخص کے بارے میں اپنے رسولوں سے کہا: ”مَیں تُم سب کی بابت نہیں کہتا۔ جن کو مَیں نے چُنا اُنہیں مَیں جانتا ہوں لیکن یہ اِس لئے ہے کہ یہ نوشتہ پورا ہو کہ جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مجھ پر لات اُٹھائی۔“ (یوح ۱۳:۱۸) دراصل یسوع مسیح، یہوداہ اسکریوتی کی بات کر رہے تھے جو اُن کے دوست اور شاگرد تھے۔ جب یہوداہ اسکریوتی نے یسوع مسیح سے بےوفائی کی تو داؤد کی پیشینگوئی پوری ہوئی۔
۶ مسیح کو ۳۰ روپوں کے لئے دُشمنوں کے ہاتھ بیچا جائے گا جو کہ ایک غلام کی قیمت تھی۔ یہ پیشینگوئی زکریاہ ۱۱:۱۲، ۱۳ میں درج ہے۔ متی رسول نے کہا کہ یہوداہ نے یسوع مسیح کو صرف ۳۰ روپوں کے لئے بیچ ڈالا اور یوں یرمیاہ نبی کی پیشینگوئی پوری ہوئی۔ لیکن یہ پیشینگوئی تو زکریاہ نبی نے کی تھی پھر متی رسول نے یہ کیوں کہا کہ یرمیاہ نبی کی بات پوری ہوئی؟ پاک صحیفوں کے اُس حصے کو ’نبیوں کے صحیفے‘ کہا جاتا تھا جس میں یرمیاہ اور زکریاہ کی کتاب کے علاوہ اَور بھی کتابیں شامل تھیں۔ (لوقا ۲۴:۴۴ پر غور کریں۔) ہو سکتا ہے کہ متی رسول کے زمانے میں یرمیاہ کی کتاب اِن کتابوں کے مجموعے میں پہلے آتی تھی۔ اِس وجہ سے یہودی اِس پورے حصے کو یرمیاہ کہتے تھے۔ یہوداہ اسکریوتی نے اُن ۳۰ روپوں کو خرچ نہیں کِیا تھا جو اُنہیں اپنے دوست سے بےوفائی کرنے پر ملے تھے۔ اُنہوں نے اِس رقم کو ہیکل میں پھینک دیا اور ’جا کر اپنے آپ کو پھانسی دے دی۔‘—متی ۲۶:۱۴-۱۶؛ ۲۷:۳-۱۰۔
۷. زکریاہ ۱۳:۷ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۷ مسیح کے شاگرد اُنہیں چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ زکریاہ نبی نے لکھا: ”چرواہے کو مار کہ گلّہ پراگندہ ہو جائے۔“ (زک ۱۳:۷) چودہ نیسان ۳۳ عیسوی کو یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا: ”تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو ماروں گا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔“ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔ متی رسول نے کہا کہ سب شاگرد یسوع مسیح کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔—متی ۲۶:۳۱، ۵۶۔
مسیح کے مقدمے کے متعلق پیشینگوئیاں
۸. یسعیاہ ۵۳:۸ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۸ مسیح کو عدالت میں لے جایا جائے گا اور اُنہیں سزائےموت سنائی جائے گی۔ (یسعیاہ ۵۳:۸ کو پڑھیں۔) چودہ نیسان کو یہودیوں کی صدرعدالت کے تمام رُکن صبح سویرے جمع ہوئے۔ وہ یسوع مسیح کو رسیوں سے باندھ کر رومی حاکم پُنطیُس پیلاطُس کے پاس لے گئے۔ پیلاطُس نے یسوع مسیح سے پوچھگچھ کی اور اُنہیں بےقصور پایا۔ لیکن جب پیلاطُس نے یہودیوں سے پوچھا کہ ’کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تمہاری خاطر اِس آدمی کو چھوڑ دوں؟‘ تو وہ چلّانے لگے کہ ’اِسے مصلوب کِیا جائے!‘ یہودی چاہتے تھے کہ پیلاطُس، یسوع مسیح کی بجائے برابا کو چھوڑ دیں۔ برابا ایک مجرم تھا۔ لیکن چونکہ پیلاطُس لوگوں کو خوش کرنا چاہتے تھے اِس لئے اُنہوں نے برابا کو رِہا کر دیا۔ پھر اُنہوں نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ یسوع مسیح کو کوڑے لگائیں اور سُولی پر چڑھا دیں۔—مر ۱۵:۱-۱۵۔
۹. زبور ۳۵:۱۱ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۹ جھوٹے گواہ مسیح پر الزام لگائیں گے۔ بادشاہ داؤد نے لکھا: ”جھوٹے گواہ اُٹھتے ہیں اور جو باتیں مَیں نہیں جانتا وہ مجھ سے پوچھتے ہیں۔“ (زبور ۳۵:۱۱) اِس پیشینگوئی کے عین مطابق ”سردارکاہن اور سب صدرعدالت والے یسوؔع کو مار ڈالنے کے لئے اُس کے خلاف جھوٹی گواہی ڈھونڈنے لگے۔“ (متی ۲۶:۵۹) بائبل میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے لوگوں نے یسوع مسیح پر جھوٹی گواہیاں تو دیں لیکن اُن کی گواہیاں متفق نہ تھیں۔ (مر ۱۴:۵۶) یسوع مسیح کے دُشمنوں کو اِس بات سے کوئی لینادینا نہیں تھا کہ یہ لوگ یسوع مسیح پر جھوٹے الزام لگا رہے ہیں۔ وہ تو بس یسوع مسیح کو موت کے گھاٹ اُتارنا چاہتے تھے۔
۱۰. یسعیاہ ۵۳:۷ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۰ مسیح اپنے دُشمنوں کے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیں گے۔ یسعیاہ نبی نے مسیح کے متعلق پیشینگوئی کی کہ ”وہ ستایا گیا تو بھی اُس نے برداشت کی اور مُنہ نہ کھولا۔ جس طرح بّرہ جِسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اور جس طرح بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے بےزبان ہے اُسی طرح وہ خاموش رہا۔“ (یسع ۵۳:۷) ’جب سردارکاہن اور بزرگ یسوع مسیح پر الزام لگا رہے تھے تو یسوع مسیح نے کچھ جواب نہ دیا۔‘ پیلاطُس نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”کیا تُو نہیں سنتا یہ تیرے خلاف کتنی گواہیاں دیتے ہیں؟“ لیکن یسوع مسیح نے ”ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دیا۔ یہاں تک کہ حاکم نے بہت تعجب کِیا۔“ (متی ۲۷:۱۲-۱۴) یسوع مسیح نے اپنے دُشمنوں کو بُرابھلا نہیں کہا۔—روم ۱۲:۱۷-۲۱؛ ۱-پطر ۲:۲۳۔
۱۱. یسعیاہ ۵۰:۶ اور میکاہ ۵:۱ میں درج پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟
۱۱ مسیح کو ماراپیٹا جائے گا۔ یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی کہ ”مَیں نے اپنی پیٹھ پیٹنے والوں کے اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالہ کی۔ مَیں نے اپنا مُنہ رسوائی اور تھوک سے نہیں چھپایا۔“ (یسع ۵۰:۶) میکاہ نبی نے بھی پیشینگوئی کہ ”وہ اؔسرائیل کے حاکم کے گال پر چھڑی سے مارتے ہیں۔“ (میک ۵:۱) مرقس نے کہا کہ یہ پیشینگوئیاں یسوع مسیح کے سلسلے میں پوری ہوئیں۔ مرقس نے لکھا: ”بعض [یسوع مسیح] پر تھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مکے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبوّت کی باتیں سنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مارمار کر اپنے قبضہ میں لیا۔“ مرقس نے کہا کہ سپاہی ”[یسوع مسیح] کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تھوکتے اور گھٹنے ٹیکٹیک کر اُسے سجدہ کرتے رہے۔“ (مر ۱۴:۶۵؛ ۱۵:۱۹) یسوع مسیح نے کوئی ایسی بات نہیں کی تھی جس کی وجہ سے یہ لوگ اُن کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کرتے۔
مسیح کی موت کے متعلق پیشینگوئیاں
۱۲. (الف) زبور ۲۲:۱۶ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟ (ب) یسعیاہ ۵۳:۱۲ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۲ مسیح کو سُولی پر چڑھایا جائے گا۔ بادشاہ داؤد نے کہا: ”بدکاروں کی گروہ مجھے گھیرے ہوئے ہے۔ وہ میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھیدتے ہیں۔“ (زبور ۲۲:۱۶) مرقس کی انجیل کے مطابق یسوع مسیح کے دُشمنوں نے اُن کو صبح ۹ بجے سُولی پر چڑھا دیا یعنی اُنہوں نے یسوع مسیح کے ہاتھ پیر کیلوں سے لکڑی کی بَلّی پر ٹھونک دئے۔ (مر ۱۵:۲۵) یسعیاہ نبی نے بھی پیشینگوئی کی کہ مسیح اپنی موت کے وقت بدکاروں میں شمار کئے جائیں گے۔ اُنہوں نے لکھا: ”اُس نے اپنی جان موت کے لئے اُنڈیل دی اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شمار کِیا گیا۔“ (یسع ۵۳:۱۲) یہ پیشینگوئیاں اُس وقت پوری ہوئیں جب یسوع مسیح ”کے ساتھ دو ڈاکو مصلوب ہوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔“—متی ۲۷:۳۸۔
۱۳. زبور ۲۲:۷، ۸ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۳ لوگ مسیح کا مذاق اُڑائیں گے۔ (زبور ۲۲:۷، ۸ کو پڑھیں۔) جب یسوع مسیح سُولی پر سخت تکلیف اُٹھا رہے تھے تو لوگوں نے اُن کا مذاق اُڑایا۔ متی رسول نے لکھا: ”راہ چلنے والے سر ہلاہلا کر [یسوع مسیح] کو لعنطعن کرتے اور کہتے تھے۔ اَے مقدِس کے ڈھانے والے اور تین دن میں بنانے والے اپنے تیئں بچا۔ اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔“ اِسی طرح سردارکاہنوں، شریعت کے عالموں اور بزرگوں نے بھی یسوع مسیح پر طنز کِیا کہ ”اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تیئں نہیں بچا سکتا۔ یہ تو اؔسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اب صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لائیں۔ اِس نے خدا پر بھروسا کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خدا کا بیٹا ہوں۔“ (متی ۲۷:۳۹-۴۳) یسوع مسیح نے آگے سے کوئی بُری بات نہیں کہی بلکہ بڑے وقار سے یہ سب کچھ برداشت کِیا۔ اُنہوں نے ہمارے لئے بڑی اچھی مثال قائم کی۔
۱۴، ۱۵. (الف) مسیح کے کپڑوں کے سلسلے میں جو پیشینگوئی کی گئی تھی، وہ کیسے پوری ہوئی؟ (ب) زبور ۶۹:۲۱ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۴ مسیح کے کپڑوں پر قُرعہ ڈالا جائے گا۔ بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی: ”وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قرعہ ڈالتے ہیں۔“ (زبور ۲۲:۱۸) اور بالکل ایسا ہی ہوا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ جب سپاہیوں نے یسوع مسیح کو سُولی پر چڑھا دیا تو اُنہوں نے یسوع مسیح کے ”کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لئے۔“—متی ۲۷:۳۵؛ یوحنا ۱۹:۲۳، ۲۴ کو پڑھیں۔
۱۵ مسیح کو پت ملی مے اور سرکہ پینے کو دیا جائے گا۔ زبور میں یہ پیشینگوئی درج ہے: ”اُنہوں نے مجھے کھانے کو اِندراین بھی دیا اور میری پیاس بجھانے کو اُنہوں نے مجھے سرکہ پلایا۔“ (زبور ۶۹:۲۱) ہم جانتے ہیں کہ یہ پیشینگوئی پوری ہوئی کیونکہ متی کی انجیل میں لکھا ہے کہ ’اُنہوں نے یسوع مسیح کو پت ملی ہوئی مے پینے کو دی مگر اُنہوں نے چکھ کر پینا نہ چاہا۔‘ تھوڑی دیر بعد ’ایک شخص دوڑا اور سپنج لے کر سرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُنہیں چسایا۔‘—متی ۲۷:۳۴، ۴۸۔
۱۶. زبور ۲۲:۱ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۶ خدا مسیح کو موت کے وقت اُن کے حال پر چھوڑ دے گا۔ (زبور ۲۲:۱ کو پڑھیں۔) مرقس کی انجیل کے مطابق یسوع مسیح سہپہر تین بجے بڑی آواز سے چلّائے: ”اِلوہی اِلوہی لما شبقتنی؟ جس کا ترجمہ ہے اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“ (مر ۱۵:۳۴) یسوع مسیح نے یہ اِس لئے نہیں کہا کیونکہ اُن کا ایمان کمزور ہو گیا تھا۔ وہ تو پہلے سے جانتے تھے کہ خدا اُن کو دُشمنوں کے ہاتھ سے نہیں بچائے گا۔ اُنہیں معلوم تھا کہ یہوواہ خدا اِس لئے اُن کی حفاظت نہیں کر رہا تاکہ وہ پوری طرح سے اپنی وفاداری ثابت کر سکیں۔ یسوع مسیح نے یہ بات کہ ”اَے میرے خدا! . . . تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“ اِس لئے کہی تاکہ زبور ۲۲:۱ کی پیشینگوئی پوری ہو۔
۱۷. زکریاہ ۱۲:۱۰ اور زبور ۳۴:۲۰ میں درج پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟
۱۷ مسیح کے دُشمن اُنہیں چھیدیں گے۔ مسیح کی کوئی بھی ہڈی نہیں توڑی جائے گی۔ زکریاہ نبی نے پیشینگوئی کی کہ یروشلیم کے لوگ ”اُس پر جس کو اُنہوں نے چھیدا ہے نظر کریں گے۔“ (زک ۱۲:۱۰) اور زبور ۳۴:۲۰ میں مسیح کے بارے میں لکھا ہے کہ خدا ”اُس کی سب ہڈیوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ اُن میں سے ایک بھی توڑی نہیں جاتی۔“ یوحنا رسو ل نے بتایا کہ یہ پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں۔ اُنہوں نے لکھا: ”اُن میں سے ایک سپاہی نے بھالے سے [یسوع مسیح] کی پسلی چھیدی اور فیالفور اُس سے خون اور پانی بہہ نکلا۔ جس نے یہ دیکھا ہے اُسی نے یہ گواہی دی ہے اور اُس کی گواہی سچی ہے۔“ یوحنا رسول نے یہ بھی لکھا: ”یہ باتیں اِس لئے ہوئیں کہ یہ نوشتہ پورا ہو کہ اُس کی کوئی ہڈی نہ توڑی جائے گی۔ پھر ایک اَور نوشتہ کہتا ہے کہ جِسے اُنہوں نے چھیدا اُس پر نظر کریں گے۔“—یوح ۱۹:۳۳-۳۷۔
۱۸. یہ پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی کہ مسیح کی قبر دولتمند لوگوں کی قبروں میں ہوگی؟
۱۸ مسیح کی قبر دولتمند لوگوں کی قبروں میں ہوگی۔ (یسعیاہ ۵۳:۵، ۸، ۹ کو پڑھیں۔) چودہ نیسان کی شام کو ’یوسف نام ارمتیاہ کے ایک دولتمند آدمی‘ نے پیلاطُس کے پاس جا کر یسوع مسیح کی لاش مانگی۔ پیلاطُس نے اُن کو لاش دلوا دی۔ متی رسول نے بتایا کہ ”یوؔسف نے لاش کو لے کر صاف مہین چادر میں لپیٹا۔ اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کھدوائی تھی رکھا۔ پھر وہ ایک بڑا پتھر قبر کے مُنہ پر لڑھکا کر چلا گیا۔“—متی ۲۷:۵۷-۶۰۔
مسیح کی تعظیم ہو!
۱۹. زبور ۱۶:۱۰ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟
۱۹ خدا مسیح کو زندہ کرے گا۔ بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی کہ ”[یہوواہ خدا] نہ میری جان کو [”شیول“] میں رہنے دے گا نہ اپنے مُقدس کو سڑنے دے گا۔“ (زبور ۱۶:۱۰) سولہ نیسان کو کچھ عورتیں یسوع مسیح کی قبر پر گئیں۔ جب اُنہوں نے قبر میں جھانکا تو وہ یہ دیکھ کر بڑی حیران ہوئیں کہ وہاں ایک فرشتہ بیٹھا ہوا ہے۔ فرشتے نے اِن عورتوں سے کہا: ”ایسی حیران نہ ہو۔ تُم یسوؔع ناصری کو جو مصلوب ہوا تھا ڈھونڈتی ہو۔ وہ جی اُٹھا ہے۔ وہ یہاں نہیں ہے۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھا تھا۔“ (مر ۱۶:۶) کچھ عرصے بعد، ۳۳ء کی عیدِپنتِکُست پر پطرس رسول نے یروشلیم میں لوگوں کی ایک بِھیڑ کو بتایا کہ زبور ۱۶ کی پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی۔ پطرس رسول نے داؤد کے بارے میں کہا کہ ”اُس نے پیشینگوئی کے طور پر مسیح کے جی اُٹھنے کا ذکر کِیا کہ نہ وہ [”ہادس“] میں چھوڑا گیا نہ اُس کے جسم کے سڑنے کی نوبت پہنچی۔“ (اعما ۲:۲۹-۳۱) عبرانی لفظ شیول اور یونانی لفظ ہادس اُس علامتی قبر کی طرف اشارہ کرتے ہیں جہاں زیادہتر مُردے موت کی نیند سو رہے ہیں۔ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو شیول یا ہادس میں نہ رہنے دیا بلکہ اُن کو زندہ کِیا اور روحانی جسم دیا۔ (۱-پطر ۳:۱۸) اِس کے علاوہ خدا نے اپنے پیارے بیٹے کی لاش کو قبر میں سڑنے نہ دیا بلکہ اُس کو غائب کر دیا۔
۲۰. مسیح کی حکمرانی کے سلسلے میں کونسی پیشینگوئیاں کی گئی ہیں؟
۲۰ پیشینگوئی کے مطابق خدا نے کہا کہ یسوع اُس کا بیٹا ہے۔ (زبور ۲:۷ اور متی ۳:۱۷ کو پڑھیں۔) اِس کے علاوہ جب یسوع مسیح یروشلیم میں داخل ہوئے تو لوگوں کی بِھیڑ نے اُن کی تعظیم کی اور اُن کی بادشاہت کو سراہا۔ ہم بھی یسوع مسیح کی تعظیم کرتے ہیں۔ ہم بڑی خوشی سے دوسروں کو یسوع مسیح اور اُن کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ (مر ۱۱:۷-۱۰) بہت جلد یسوع مسیح ’سچائی اور حلم اور صداقت کی خاطر سوار ہوں گے‘ اور اپنے دُشمنوں کو فنا کر ڈالیں گے۔ (زبور ۲:۸، ۹؛ ۴۵:۱-۶) اِس کے بعد پوری زمین پر اُن ہی کی حکمرانی ہو گی۔ تب زمین پر سلامتی کا دور ہوگا اور لوگ خوشیخوشی رہیں گے۔ (زبور ۷۲:۱، ۳، ۱۲، ۱۶؛ یسع ۹:۶، ۷) یہوواہ خدا کے بیٹے یسوع مسیح آسمان پر بادشاہ بن چکے ہیں۔ ہمیں یہوواہ خدا کے گواہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ہم بڑے فخر سے لوگوں کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔
آپ کیا جواب دیں گے؟
• مسیح کی گرفتاری کے متعلق پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟
• مسیح کی موت کے سلسلے میں پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟
• آپ اِس بات پر کیوں یقین رکھتے ہیں کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح تھے؟
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
یسوع مسیح بادشاہ کے طور پر یروشلیم میں داخل ہوئے۔
[صفحہ ۱۷ پر تصویریں]
یسوع مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کی اور اب وہ آسمان پر بادشاہ بن چکے ہیں۔