یہوواہ بہت سے بیٹوں کو جلال میں داخل کرتا ہے
”[خدا] کو یہی مناسب تھا کہ جب بہت سے بیٹوں کو جلال میں داخل کرے تو اُنکی نجات کے بانی کو دُکھوں کے ذریعہ سے کامل کر لے۔“—عبرانیوں ۲:۱۰۔
۱. ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ نوعِانسان کیلئے یہوواہ کا مقصد ضرور پورا ہوگا؟
یہوواہ نے زمین کو غیرمختتم زندگی سے لطفاندوز ہونے والے کامل انسانی خاندان کے ابدی گھر کے طور پر خلق کِیا تھا۔ (واعظ ۱:۴؛ یسعیاہ ۴۵:۱۲، ۱۸) سچ ہے کہ ہمارے جدِامجد آدم نے گناہ کِیا اور یوں گناہ اور موت کو اپنی اولاد میں منتقل کر دیا۔ تاہم، نوعِانسان کیلئے خدا کا مقصد اُسکی موعودہ نسل، یسوع مسیح کے وسیلے سے پورا ہوگا۔ (پیدایش ۳:۱۵؛ ۲۲:۱۸؛ رومیوں ۵:۱۲-۲۱؛ گلتیوں ۳:۱۶) نوعِانسان کی دُنیا کیلئے محبت سے تحریک پا کر یہوواہ نے ”اپنا اکلوتا بیٹا بخشدیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) نیز محبت نے یسوع کو تحریک دی کہ ”اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔“ (متی ۲۰:۲۸) یہ ”[”مساوی،“ اینڈبلیو] فدیہ“ آدم کے کھوئے ہوئے حقوق اور امکانات کو واپس خرید لیتا ہے اور ابدی زندگی کو ممکن بناتا ہے۔—۱-تیمتھیس ۲:۵، ۶؛ یوحنا ۱۷:۳۔
۲. اسرائیل کے سالانہ یومِکفارہ پر یسوع کے فدیے کی قربانی کے اطلاق کا عکس کیسے پیش کِیا گیا تھا؟
۲ یسوع کے فدیے کی قربانی کا عکس سالانہ یومِکفارہ پر پیش کِیا گیا تھا۔ اُس دن پر اسرائیل کا سردار کاہن پہلے خطا کی قربانی کے طور پر ایک بیل قربان کِیا کرتا تھا اور خیمۂاجتماع اور بعدازاں ہیکل میں پاکترین مقام کے اندر مُقدس عہد کے صندوق کے سامنے اُسکا خون پیش کِیا کرتا تھا۔ یہ کام اُسکے، اُسکے خاندان اور لاوی قبیلے کی خاطر کِیا جاتا تھا۔ اسی طرح، یسوع مسیح نے بھی پہلے اپنے روحانی ”بھائیوں“ کے گناہوں کو ڈھانپنے کیلئے خدا کے حضور اپنے خون کی قیمت پیش کی تھی۔ (عبرانیوں ۲:۱۲؛ ۱۰:۱۹-۲۲؛ احبار ۱۶:۶، ۱۱-۱۴) یومِکفارہ پر، سردار کاہن خطا کی قربانی کے طور پر ایک بکرا بھی قربان کِیا کرتا تھا اور پاکترین مقام میں اُسکا خون پیش کرکے اسرائیل کے ۱۲ غیرکہانتی قبائل کے گناہوں کا کفارہ پیش کرتا تھا۔ باکل اسی طرح سردار کاہن یسوع مسیح نوعِانسان میں سے ایمان لانے والے لوگوں کیلئے اپنے خونِحیات کو استعمال کریگا اور اُن کے گناہ دُور کریگا۔—احبار ۱۶:۱۵۔
جلال میں داخل کِیا
۳. عبرانیوں ۲:۹، ۱۰ کے مطابق، خدا ۱۹۰۰ سال سے کیا کرتا رہا ہے؟
۳ خدا، ۱۹۰۰ سال سے، یسوع کے ”بھائیوں“ کے سلسلے میں ایک غیرمعمولی کام کر رہا ہے۔ پولس رسول نے اسکی بابت تحریر کِیا: ”اُسکو دیکھتے ہیں جو فرشتوں سے کچھ ہی کم کیا گیا یعنی یسوؔع کو کہ موت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عزت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمی کے لئے موت کا مزہ چکھے۔ کیونکہ جسکے لئے سب چیزیں ہیں اور جسکے وسیلہ سے سب چیزیں ہیں اُس [یہوواہ خدا] کو یہی مناسب تھا کہ جب بہت سے بیٹوں کو جلال میں داخل کرے تو انکی نجات کے بانی کو دُکھوں کے ذریعہ سے کامل کر لے۔“ (عبرانیوں ۲:۹، ۱۰) نجات کا بانی یسوع مسیح ہے جس نے زمین پر زندگی گزارتے ہوئے دُکھ اُٹھا کر کامل فرمانبرداری سیکھی۔ (عبرانیوں ۵:۷-۱۰) خدا کے روحانی بیٹے کے طور پر یسوع سب سے پہلے پیدا ہوا تھا۔
۴. یسوع کب اور کیسے خدا کے روحانی بیٹے کے طور پر پیدا ہوا تھا؟
۴ یہوواہ نے آسمانی جلال میں داخل کرنے کی خاطر یسوع کو اپنے روحانی بیٹے کے طور پر پیدا کرنے کیلئے اپنی روحالقدس یا سرگرم قوت کو استعمال کِیا۔ جب یسوع یوحنا بپتسمہ دینے والے کیساتھ تنہا تھا تو اُس نے بھی خدا کے حضور خود کو پیش کرنے کی علامت میں پانی میں مکمل ڈبکی لی۔ لوقا کی انجیل کا بیان بتاتا ہے: ”جب سب لوگوں نے بپتسمہ لیا اور یسوؔع بھی بپتسمہ پا کر دُعا کر رہا تھا تو ایسا ہوا کہ آسمان کھل گیا۔ اور روحالقدس جسمانی صورت میں کبوتر کی مانند اس پر نازل ہوا اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بیٹا ہے۔ تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“ (لوقا ۳:۲۱، ۲۲) یوحنا نے روحالقدس کو یسوع پر اُترتے دیکھا اور اپنے عزیز بیٹے کے طور پر اُسکی بَرملا پسندیدگی کے اظہار میں یہوواہ کی آواز کو سنا تھا۔ اُس وقت روحالقدس کے ذریعے یہوواہ نے ’جلال میں داخل کئے جانے والے بہت سے بیٹوں‘ میں یسوع کو سب سے پہلے پیدا کِیا۔
۵. یسوع کی قربانی سے فائدہ اُٹھانے والوں میں پہلے کون ہیں اور اُنکی تعداد کتنی ہے؟
۵ یسوع کے ”بھائی“ اُس کی قربانی سے سب سے پہلے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ (عبرانیوں ۲:۱۲-۱۸) رویا میں، یوحنا رسول نے اُنہیں پہلے ہی سے برّہ یعنی قیامتیافتہ یسوع مسیح کیساتھ آسمانی کوہِصیون پر جلال میں دیکھا تھا۔ یوحنا نے ان الفاظ میں اُنکی تعداد کو بھی آشکارا کِیا: ”مَیں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ بّرہ صیوؔن کے پہاڑ پر کھڑا ہے اور اُسکے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار شخص ہیں جنکے ماتھے پر اُسکا اور اُسکے باپ کا نام لکھا ہؤا ہے۔ . . . یہ خدا اور برّہ کے لئے پہلے پھل ہونے کے واسطے آدمیوں میں سے خرید لئے گئے ہیں۔ اور اُنکے مُنہ سے کبھی جھوٹ نہ نکلا تھا۔ وہ بےعیب ہیں۔“ (مکاشفہ ۱۴:۱-۵) پس آسمان میں ’جلال میں داخل کئے گئے بہت سے بیٹوں‘ کی کُل تعداد صرف ۱،۴۴،۰۰۱ ہے—یسوع اور اُسکے روحانی بھائی۔
”خدا سے پیدا“ ہونا
۶، ۷. کون ”خدا سے پیدا“ ہوئے ہیں اور اُن کیلئے اسکا کیا مطلب ہے؟
۶ یہوواہ جنہیں بیٹے بناتا ہے وہ ”خدا سے پیدا“ ہوتے ہیں۔ ایسے ہی اشخاص کا ذکر کرتے ہوئے یوحنا رسول نے لکھا: ”جو کوئی خدا سے پیدا ہؤا ہے وہ گناہ نہیں کرتا کیونکہ اُس [یہوواہ] کا تخم اُس میں بنا رہتا ہے بلکہ وہ گناہ کر ہی نہیں سکتا کیونکہ خدا سے پیدا ہؤا ہے۔“ (۱-یوحنا ۳:۹) یہ ”تخم“ یہوواہ کی روحاُلقدس ہے۔ اُسکے کلام کیساتھ ملکر کام کرتے ہوئے، اس نے ۱،۴۴،۰۰۰ کے ہر فرد کو آسمانی اُمید کیلئے ”نئے سرے سے پیدا“ کِیا ہے۔—۱-پطرس ۱:۳-۵، ۲۳۔
۷ یسوع اپنی انسانی پیدائش ہی سے خدا کا بیٹا تھا، جیسے کامل انسان آدم ”خدا کا [بیٹا]“ تھا۔ (لوقا ۱:۳۵؛ ۳:۳۸) تاہم، یسوع کے بپتسمے کے بعد، یہوواہ کا یہ اعلان بہت اہم تھا: ”تُو میرا پیارا بیٹا ہے۔ تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“ (مرقس ۱:۱۱) اس اعلان کیساتھ اور رُوحاُلقدس کے نزول سے یہ ظاہر ہو گیا کہ خدا اُس وقت یسوع کو اپنے روحانی بیٹے کے طور پر منظرِعام پر لایا تھا۔ علامتی طور پر، یسوع کو ایک بار پھر آسمان میں خدا کے روحانی بیٹے کے طور پر زندگی حاصل کرنے کے حق کیساتھ ”نئے سرے سے پیدا“ کِیا گیا تھا۔ اُسکی طرح اُسکے ۱،۴۴،۰۰۰ روحانی بھائی بھی ”نئے سرے سے پیدا“ ہوتے ہیں۔ (یوحنا ۳:۱-۸؛ دیکھیں دی واچٹاور، نومبر ۱۵، ۱۹۹۲، صفحات ۳-۶۔) یسوع کی طرح وہ بھی خدا کی طرف سے مسح کئے جاتے ہیں اور خوشخبری کی منادی کرنے کی ذمہداری حاصل کرتے ہیں۔—یسعیاہ ۶۱:۱، ۲؛ لوقا ۴:۱۶-۲۱؛ ۱-یوحنا ۲:۲۰۔
پیدائش کا ثبوت
۸. روح سے پیدا ہونے کا (ا) یسوع (ب) اُسکے ابتدائی شاگردوں کے معاملے میں کیا ثبوت تھا؟
۸ اس بات کا ثبوت موجود تھا کہ یسوع روح سے پیدا ہوا تھا۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے روح کو یسوع پر اترتے دیکھا اور نئے ممسوح مسیحا کی روحانی فرزندی کی بابت خدا کے اعلان کو سنا تھا۔ تاہم یسوع کے شاگرد کیسے جانیں گے کہ اُنہیں روح سے پیدا کِیا گیا تھا؟ اس ضمن میں، اپنے آسمان پر اُٹھائے جانے کے روز، یسوع نے فرمایا: ”یوؔحنا نے تو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تم تھوڑے دنوں کے بعد روحالقدس سے بپتسمہ پاؤ گے۔“ (اعمال ۱:۵) یسوع کے شاگردوں نے ۳۳ س.ع. پنتِکُست کے دن ”روحالقدس سے بپتسمہ“ پایا تھا۔ روح کا وہ نزول ’آسمان سے زور کی آندھی کے سناٹے جیسی آواز‘ کیساتھ ہوا اور ”آگ کے شعلہ کی سی پھٹتی ہوئی زبانیں“ ہر شاگرد پر آ کر ٹھہر گئیں۔ زیادہ حیرتانگیز بات شاگردوں کی ”غیرزبانیں بولنے“ کی صلاحیت تھی ”جس طرح روح نے اُنہیں بولنے کی طاقت بخشی تھی۔“ لہٰذا اس بات کا دیدہوشنیدہ ثبوت موجود تھا کہ مسیح کے پیروکاروں کیلئے خدا کے بیٹوں کے طور پر آسمانی جلال میں داخل ہونے کی راہ کھول دی گئی تھی۔—اعمال ۲:۱-۴، ۱۴-۲۱؛ یوایل ۲:۲۸، ۲۹۔
۹. اس بات کا کیا ثبوت تھا کہ سامری، کُرنیلیس اور پہلی صدی کے دیگر لوگ روح سے پیدا ہوئے تھے؟
۹ اس کے کچھ دیر بعد، مبشر فلپس نے سامریہ میں منادی کی۔ اگرچہ سامریوں نے اُس کے پیغام کو قبول کِیا اور بپتسمہ لیا توبھی اُن کے پاس اس ثبوت کی کمی تھی کہ خدا نے اُنہیں اپنے بیٹوں کے طور پر پیدا کِیا تھا۔ جب پطرس اور یوحنا رسول نے دُعا کی اور اُن ایمانداروں پر اپنے ہاتھ رکھے تو ”اُنہوں نے“ ایسے طریقے سے ”روحالقدس پایا“ جو مشاہدین کیلئے عیاں تھا۔ (اعمال ۸:۴-۲۵) یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ ایماندار سامری خدا کے بیٹوں کے طور پر روح سے پیدا ہوئے تھے۔ اسی طرح، ۳۶ س.ع. میں، کُرنیلیس اور دیگر غیرقوم لوگوں نے خدا کی سچائی کو قبول کِیا۔ پطرس اور اُس کے ساتھ جتنے یہودی ایماندار آئے تھے وہ سب ”حیران ہوئے کہ غیرقوموں پر بھی رُوحاُلقدس کی بخشش جاری ہوئی۔ کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی زبانیں بولتے اور خدا کی تمجید کرتے سنا۔“ (اعمال ۱۰:۴۴-۴۸) پہلی صدی کے بہتیرے مسیحیوں نے ”روحانی نعمتوں“ کو حاصل کِیا جیسےکہ غیرزبانیں بولنا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۱۲، ۳۲) پس ان اشخاص کو واضح ثبوت مِل گیا تھا کہ وہ روح سے پیدا ہوئے ہیں۔ تاہم بعد کے مسیحی کیسے جانیں گے کہ وہ روح سے پیدا ہوئے ہیں یا نہیں؟
روح کی گواہی
۱۰، ۱۱. رومیوں ۸:۱۵-۱۷ کی بنیاد پر، آپ کیسے بیان کرینگے کہ روح مسیح کے وارثوں کی روح کیساتھ ملکر گواہی دیتی ہے؟
۱۰ سب کے سب ۱،۴۴،۰۰۰ ممسوح مسیحیوں کے پاس خدا کی روح رکھنے کا قطعی ثبوت ہے۔ اس سلسلے میں، پولس نے لکھا: ”تُم کو . . . لےپالک ہونے کی روح ملی جس سے ہم ابّا یعنی اے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔ روح خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہممیراث بشرطیکہ ہم اُسکے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُسکے ساتھ جلال بھی پائیں۔“ (رومیوں ۸:۱۵-۱۷) ممسوح مسیحی اپنے آسمانی باپ کیلئے پسرانہ جذبہ، فرزندی کا ایک مسلّط احساس رکھتے ہیں۔ (گلتیوں ۴:۶، ۷) اُنہیں پورا یقین ہے کہ وہ آسمانی بادشاہت میں مسیح کے ہممیراثوں کی حیثیت سے روحانی فرزندی کیلئے خدا سے پیدا ہوئے ہیں۔ اس میں یہوواہ کی روحالقدس حتمی کردار ادا کرتی ہے۔
۱۱ خدا کی روحالقدس کے زیرِہدایت ممسوح اشخاص کی روح یا مسلّط رُجحان اُنہیں آسمانی اُمید کے سلسلے میں خدا کا کلام جوکچھ بیان کرتا ہے اُسکی بابت مثبت انداز سے جوابیعمل دکھانے کی تحریک دیتا ہے۔ مثال کے طور پر جب وہ یہوواہ کے روحانی بچوں کی بابت صحیفائی بیان کو پڑھتے ہیں تو وہ خودبخود یہ سمجھ جاتے ہیں کہ ایسے الفاظ کا اطلاق اُنہی پر ہوتا ہے۔ (۱-یوحنا ۳:۲) وہ جانتے ہیں کہ اُنہوں نے ”مسیح یسوؔع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا“ ہے اور اُسکی موت میں شامل ہونے کا بھی۔ (رومیوں ۶:۳) وہ پُختہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ خدا کے روحانی بیٹے ہیں جو یسوع کی طرح مرینگے اور آسمانی جلال کیلئے زندہ کر دئے جائینگے۔
۱۲. خدا کی روح نے ممسوح مسیحیوں میں کیا پیدا کِیا ہے؟
۱۲ روحانی فرزندی کیلئے پیدا ہونا کوئی خودرَو خواہش نہیں ہے۔ روح سے پیداشُدہ اشخاص زمین کی موجودہ مشکلات کی بابت پریشان ہونے کی وجہ سے آسمان پر نہیں جانا چاہتے۔ (ایوب ۱۴:۱) اِسکی بجائے، یہوواہ کی روح نے حقیقی ممسوح اشخاص میں ایسی اُمید اور خواہش پیدا کر دی ہے جو عام انسانوں کیلئے غیرمعمولی ہے۔ اس طرح پیدا ہونے والے اشخاص جانتے ہیں کہ خوشباش خاندان اور دوستوں کیساتھ فردوسی زمین پر انسانی کاملیت میں ابدی زندگی شاندار ہوگی۔ تاہم، ایسی زندگی اُنکے دلوں کی اوّلین خواہش نہیں ہے۔ ممسوح اشخاص ایسی پُختہ آسمانی اُمید رکھتے ہیں کہ وہ تمام زمینی امکانات اور رشتےناطوں کو قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔—۲-پطرس ۱:۱۳، ۱۴۔
۱۳. پولس کی ۲-کرنتھیوں ۵:۱-۵ کے مطابق ’سنجیدہ خواہش‘ کیا تھی اور یہ روح سے پیداشُدہ اشخاص کی بابت کیا ظاہر کرتا ہے؟
۱۳ ایسے اشخاص میں آسمانی زندگی کی خداداد اُمید اسقدر پُختہ ہے کہ اُن کے احساسات بالکل پولس جیسے ہیں جس نے لکھا: ”ہم جانتے ہیں کہ جب ہمارا خیمہ کا گھر جو زمین پر ہے گرایا جائیگا تو ہم کو خدا کی طرف سے آسمان پر ایک ایسی عمارت ملیگی جو ہاتھ کا بنا ہؤا گھر نہیں بلکہ ابدی ہے۔ چُنانچہ ہم اس میں کراہتے ہیں اور بڑی آرزو رکھتے ہیں کہ اپنے آسمانی گھر سے ملبّس ہو جائیں۔ تاکہ مُلبّس ہونے کے باعث ننگے نہ پائے جائیں۔ کیونکہ ہم اس خیمہ میں رہ کر بوجھ کے مارے کراہتے ہیں۔ اسلئے نہیں کے یہ لباس اُتارنا چاہتے ہیں بلکہ اس پر اَور پہننا چاہتے ہیں تاکہ وہ جو فانی ہے زندگی میں غرق ہو جائے۔ اور جس نے ہم کو اسی بات کے لئے تیار کِیا وہ خدا ہے اور اُسی نے ہمیں روح بیعانہ میں دیا۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱-۵) پولس غیرفانی روحانی مخلوق کے طور پر آسمانی قیامت پانے کی ’سنجیدہ خواہش‘ رکھتا تھا۔ انسانی جسم کا ذکر کرتے ہوئے، اُس نے ایک گرنے والے خیمے، کسی گھر کی نسبت ایک کمزور اور عارضی رہائشگاہ کا استعارہ استعمال کِیا۔ فانی، گوشتین بدن کیساتھ زمین پر زندہ رہنے کے باوجود، آئندہ آسمانی زندگی کے بیعانہ کے طور پر روح رکھنے والے مسیحی ”خدا کی طرف سے . . . عمارت،“ ایک غیرفانی، ابدی روحانی بدن کی توقع رکھتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۰-۵۳) پولس کی طرح وہ خلوصدلی سے کہہ سکتے ہیں: ”غرض ہماری خاطر جمع ہے اور ہم کو [انسانی] بدن کے وطن سے جُدا ہو کر [آسمان میں] خداوند کے وطن میں رہنا زیادہ منظور ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۵:۸۔
خاص عہود میں شامل کئے گئے
۱۴. یادگاری کی تقریب کو رائج کرتے وقت، یسوع نے پہلے کس عہد کا ذکر کِیا اور یہ روحانی اسرائیلیوں کے سلسلے میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟
۱۴ روح سے پیداشُدہ مسیحیوں کو یقین ہے کہ اُنہیں دو خاص عہود میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یسوع نے ان میں سے ایک کا ذکر اُس وقت کِیا جب اُس نے اپنی قریبی موت کی یادگار رائج کرنے کیلئے بےخمیری روٹی اور مے لی اور مے کے پیالے کی بابت یہ کہا: ”یہ پیالہ میرے اس خون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔“ (لوقا ۲۲:۲۰؛ ۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۵) اس نئے عہد کے فریقین کون ہیں؟ یہوواہ خدا اور روحانی اسرائیل کے ارکان—وہ جنہیں آسمانی جلال میں داخل کرنے کا یہوواہ نے قصد کِیا ہے۔ (یرمیاہ ۳۱:۳۱-۳۴؛ گلتیوں ۶:۱۵، ۱۶؛ عبرانیوں ۱۲:۲۲-۲۴) یسوع کے بہائے ہوئے خون کے ذریعے نافذالعمل ہونے کے بعد، نیا عہد مختلف قوموں میں سے یہوواہ کے نام کی ایک اُمت نکال کر روح سے پیداشُدہ مسیحیوں کو ابرہام کی ”نسل“ کا حصہ بنا دیتا ہے۔ (گلتیوں ۳:۲۶-۲۹؛ اعمال ۱۵:۱۴) نیا عہد تمام روحانی اسرائیلیوں کیلئے آسمان میں غیرفانی زندگی کی قیامت پانے سے جلال میں داخل ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ”ابدی عہد“ ہونے کی وجہ سے اسکے فوائد ہمیشہ تک قائم رہینگے۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا یہ عہد عہدِہزار سالہ کے دوران یا اسکے بعد بھی دیگر طریقوں سے کوئی کردار ادا کریگا۔—عبرانیوں ۱۳:۲۰۔
۱۵. لوقا ۲۲:۲۸-۳۰ کے مطابق، یسوع کے ممسوح پیروکاروں کا اَور کس عہد میں شامل کِیا جانا شروع ہوا اور کب؟
۱۵ یہوواہ جن ”بہت سے بیٹوں“ کو ’جلال میں داخل‘ کرنے کا قصد کئے ہوئے ہے اُنہیں انفرادی طور پر آسمانی بادشاہت کے عہد میں بھی شامل کِیا گیا ہے۔ اپنے اور اپنے نقشِقدم پر چلنے والوں کے درمیان اس عہد کی بابت یسوع نے کہا: ”تم وہ ہو جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے۔ اور جیسے میرے باپ نے میرے لئے ایک بادشاہی مقرر کی ہے مَیں بھی تمہارے لئے مقرر کرتا ہوں۔ تاکہ میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پیو بلکہ تم تختوں پر بیٹھ کر اؔسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔“ (لوقا ۲۲:۲۸-۳۰) اس بادشاہتی عہد کا افتتاح اُس وقت ہوا جب ۳۳ س.ع. پنتِکُست پر یسوع کے شاگردوں کو روحالقدس سے مسح کِیا گیا تھا۔ یہ عہد مسیح اور اُسکے ساتھی بادشاہوں کے درمیان ابد تک قائم رہیگا۔ (مکاشفہ ۲۲:۵) پس اس طرح سے، روح سے پیداشُدہ مسیحی پُراعتماد ہیں کہ وہ نئے عہد اور بادشاہی کے عہد میں شریک ہیں۔ اسی لئے خداوند کے عشائیے کی تقریبات پر، ابھی زمین پر باقی بچنے والے نسبتاً تھوڑے سے ممسوح اشخاص ہی یسوع کے بیگناہ انسانی بدن کی نمائندگی کرنے والی روٹی اور موت میں بہائے گئے اور نئے عہد کو قانونی شکل دینے والے اُس کے کامل خون کو ظاہر کرنے والی مے سے تناول فرماتے ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۶؛ دیکھیں دی واچٹاور، فروری ۱، ۱۹۸۹، صفحات ۱۷-۲۰۔
بلائے ہوئے، برگزیدہ اور وفادار
۱۶، ۱۷. (ا) جلال میں داخل ہونے کے لئے تمام ۱،۴۴،۰۰۰ کے لئے کیا بات سچ ثابت ہونی چاہئے؟ (ب) ”دس بادشاہ“ کون ہیں اور وہ مسیح کے ”بھائیوں“ کے زمینی بقیے کیساتھ کیسا سلوک کر رہے ہیں؟
۱۶ یسوع کی قربانی کا پہلا اطلاق ۱،۴۴،۰۰۰ کے لئے آسمانی زندگی کے واسطے بلائے جانے اور خدا کی طرف سے روح سے پیدا ہو کر برگزیدہ ٹھہرنے کو ممکن بناتا ہے۔ بِلاشُبہ، جلال میں داخل ہونے کے لئے، اُنہیں ’اپنے بلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنے کیلئے اپنی پوری کوشش‘ کرنا ہے اور اُنہیں موت تک وفادار ثابت ہونا ہے۔ (۲-پطرس ۱:۱۰؛ افسیوں ۱:۳-۷؛ مکاشفہ ۲:۱۰) زمین پر ممسوح اشخاص کا چھوٹا سا بقیہ تمام سیاسی طاقتوں کی عکاسی کرنے والے ”دس بادشاہوں“ کی مخالفت کے باوجود اپنی راستی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ”وہ برّہ سے لڑینگے،“ فرشتے نے بیان کِیا، ”اور برّہ اُن پر غالب آئیگا کیونکہ وہ خداوندوں کا خداوند اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے اور جو بلائے ہوئے اور برگزیدہ اور وفادار اُسکے ساتھ ہیں وہ بھی غالب آئینگے۔“—مکاشفہ ۱۷:۱۲-۱۴۔
۱۷ انسانی حکمران ”بادشاہوں کے بادشاہ،“ یسوع کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ آسمان میں ہے۔ تاہم وہ ابھی تک زمین پر موجود اُسکے ”بھائیوں“ کے بقیے کیلئے دشمنی دکھاتے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۲:۱۷) جو خدا کی ہرمجدون کی جنگ پر ختم ہو گی جب ”بادشاہوں کے بادشاہ“ اور اُسکے ”بھائیوں“—”بلائے ہوئے اور برگزیدہ اور وفادار“—کیلئے فتح یقینی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶) دریںاثنا، روح سے پیداشُدہ مسیحی بہت مصروف ہیں۔ اس سے پیشتر کہ یہوواہ اُنہیں جلال میں داخل کرے، وہ اب کیا کر رہے ہیں؟
آپکا جواب کیا ہے؟
◻خدا کن کو ’آسمانی جلال میں داخل‘ کرتا ہے؟
◻”خدا سے پیدا“ ہونے کا کیا مطلب ہے؟
◻بعض مسیحیوں کیساتھ ’روح‘ کیسے ’گواہی دیتی‘ ہے؟
◻روح سے پیداشُدہ اشخاص کو کن عہود میں شامل کر لیا گیا ہے؟
[صفحہ 15 پر تصویر]
سن ۳۳ کے پنتِکُست پر، اس بات کا ثبوت پیش کِیا گیا کہ آسمانی جلال میں داخل ہونے کی راہ کھول دی گئی ہے