دوسروں کو دینے کے فائدے
الیگزینڈرا بس میں بیٹھ کر جنوبی امریکہ کے ایک ملک سے دوسرے ملک جا رہی تھیں۔ جب اُن کی بس بارڈر پر رُکی تو اُنہوں نے اچانک کسی کو یہ کہتے سنا کہ ”بس کو جانے دو لیکن اِس چینی لڑکے کو پکڑ لو۔“ الیگزینڈرا بس سے اُتریں تاکہ دیکھ سکیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ اُنہوں نے دیکھا کہ ایک چینی لڑکا ٹوٹیپھوٹی سپینش میں بارڈر کے گارڈ کو اپنا مسئلہ سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ الیگزینڈرا یہوواہ کے گواہوں کی چینی زبان کی ایک کلیسیا (یعنی جماعت) کی رُکن تھیں۔ اِس لیے اُنہوں نے ترجمہ کر کے اُس لڑکے کی بات گارڈ کو سمجھانے کی کوشش کی۔
اُس لڑکے نے بتایا کہ وہ قانونی طور پر ملک میں رہ رہا ہے لیکن کسی نے اُس کے کاغذات اور پیسے لُوٹ لیے ہیں۔ پہلے تو گارڈ نے اُس کی بات کا یقین نہیں کِیا اور الیگزینڈرا پر بھی شک کِیا کہ وہ اِنسانوں کی سمگلنگ کرتی ہیں۔ آخرکار اُسے چینی لڑکے کی بات پر یقین آ گیا لیکن بےچارے لڑکے کو کاغذات نہ ہونے کی وجہ سے جُرمانہ بھرنا تھا۔ اُس کے پاس پیسے نہیں تھے اِس لیے الیگزینڈرا نے اُسے 20 ڈالر [تقریباً 2000 روپے] اُدھار دیے۔ اُس نے الیگزینڈرا کا بڑا شکریہ ادا کِیا اور اُن سے وعدہ کِیا کہ وہ اُنہیں 20 ڈالر سے زیادہ رقم واپس کرے گا۔ الیگزینڈرا نے اُسے بتایا کہ اُنہوں نے کسی لالچ کی وجہ سے نہیں بلکہ اِس لیے اُس کی مدد کی کیونکہ اُنہیں لگا کہ اُنہیں ایسا کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے اُس لڑکے کو پاک کلام پر مبنی کچھ کتابیں اور رسالے دیے اور اُس کی حوصلہافزائی کی کہ وہ یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرے۔
جب ہم سنتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی اجنبی کی مدد کی ہے تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ بےشک ہر مذہب کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور وہ لوگ بھی جن کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اگر آپ الیگزینڈرا کی جگہ ہوتے تو کیا آپ بھی بےغرضی سے وہ کام کرتے جو الیگزینڈرا نے کِیا؟ یہ سوال دو وجوہات کی بِنا پر اہم ہے۔ پہلی یہ کہ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔“ (اعمال 20:35) اور دوسری یہ کہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دوسروں کو دینے سے ہمیں فائدہ ہوتا ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ ایسا کیسے ہوتا ہے۔
’خوشدلی سے دیں‘
دیکھنے میں آیا ہے کہ دوسروں کو دینے اور خوشی پانے کے بیچ گہرا تعلق ہے۔ خدا کے ایک بندے پولُس نے کہا کہ ”خدا اُس شخص کو پسند کرتا ہے جو خوشدلی سے دیتا ہے۔“ وہ اُن مسیحیوں کی بات کر رہے تھے جنہوں نے مشکل وقت میں اپنے ہمایمانوں کی مدد کے لیے خوشی سے عطیات دیے۔ (2-کُرنتھیوں 8:4؛ 9:7) پولُس نے یہ نہیں کہا کہ یہ مسیحی خوش تھے اِس لیے اُنہوں نے عطیات دیے۔ دراصل وہ اِس لیے خوش تھے کیونکہ اُنہوں نے دوسروں کی مدد کی۔
ایک تحقیق کے مطابق دوسروں کو دینے سے ہمارے ”دماغ کے وہ حصے کام کرنے لگتے ہیں جن کا تعلق خوشی، دوسروں کے ساتھ میل جول اور بھروسے سے ہے۔ اِس وجہ سے ایک شخص کو اِطمینان اور سکون محسوس ہوتا ہے۔“ اِس کے علاوہ ایک سروے سے پتہ چلا کہ جب لوگوں نے ”اپنے اُوپر پیسے خرچ کیے تو اُنہیں اُتنی خوشی نہیں ملی جتنی کسی دوسرے کو پیسے دے کر ملی۔“
کیا آپ کو کبھی لگا ہے کہ اپنے حالات کی وجہ سے آپ دوسروں کو زیادہ نہیں دے سکتے؟ سچ تو یہ ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اُس خوشی کو حاصل کر سکتا ہے جو ”خوشدلی سے“ دینے والوں کو ملتی ہے۔ اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم تھوڑے پیسوں سے کسی کی مدد کریں یا زیادہ سے، بس ہماری نیت صحیح ہونی چاہیے۔ یہوواہ کی ایک گواہ نے اِس رسالے کے ناشرین کو کچھ عطیات کے ساتھ ایک خط بھیجا جس میں اُس نے لکھا: ”آج تک مَیں عبادتگاہ میں بس تھوڑے بہت عطیات ہی دے پائی ہوں۔“ اُس نے یہ بھی لکھا: ”مَیں نے یہوواہ خدا کو جتنا دیا ہے، اُس نے مجھے اُس سے کہیں زیادہ برکت دی ہے۔ . . . مہربانی سے میرے اِس تحفے کو قبول کریں۔ اِس سے مجھے بڑا اِطمینان ملے گا۔“
ضروری نہیں کہ ہم دوسروں کو صرف پیسے ہی دیں۔ ہم اُنہیں اَور بھی بہت کچھ دے سکتے ہیں۔
دوسروں کو دینے سے صحت پر اچھا اثر ہوتا ہے
پاک کلام میں لکھا ہے: ”شفیق کا اچھا سلوک اُسی کے لئے فائدہمند ہے جبکہ ظالم کا بُرا سلوک اُسی کے لئے نقصاندہ ہے۔“ (امثال 11:17، اُردو جیو ورشن) شفیق یعنی مہربان لوگ خوشی سے دوسروں کو اپنا وقت، توانائی اور توجہ وغیرہ دیتے ہیں۔ ایسا کرنے والوں کو بہت سے فائدے ہوتے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اُن کی صحت اچھی رہتی ہے۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دوسروں کی مدد کرنے والے لوگوں کو صحت کے مسائل کا کم ہی سامنا ہوتا ہے اور عموماً وہ ڈپریشن کا شکار بھی نہیں ہوتے۔ خوشی سے دوسروں کو دینے سے اُن لوگوں کی صحت پر بھی اچھا اثر ہوتا ہے جنہیں کوئی سنگین بیماری ہوتی ہے جیسے کہ ایڈز یا جسم کے کچھ پٹھوں کا کمزور ہو جانا۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جب ایسے لوگ دوسروں کی مدد کرتے ہیں جو شراب کی عادت چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اُن کا ڈپریشن کافی کم ہو جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ اِس بات کا اِمکان بھی کم ہو جاتا ہے کہ وہ پھر سے شراب پینے کی عادت میں پڑ جائیں۔
لیکن دوسروں کو دینے سے ہماری صحت پر اچھا اثر کیوں ہوتا ہے؟ اِس سلسلے میں ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دوسروں سے ”ہمدردی کرنے اور اُن کے ساتھ رحمدلی اور مہربانی سے پیش آنے سے افسردگی کم ہو جاتی ہے۔“ دوسروں کو دینے سے ذہنی تناؤ اور بلڈپریشر بھی کم ہو سکتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دوسروں کی مدد کرنے سے بہت سے لوگ اپنے جیون ساتھی کی موت کے غم پر قابو پانے کے قابل ہوئے ہیں۔
اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ دوسروں کو دینے سے ہمیں بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔
دوسروں کو دینے سے اُنہیں بھی دینے کی ترغیب ملتی ہے
یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا: ”دیتے رہیں پھر لوگ آپ کو بھی دیں گے۔ وہ پیمانے کو دبا دبا کر اور ہلا ہلا کر اور اچھی طرح بھر کر آپ کی جھولی میں ڈالیں گے کیونکہ جس حساب سے آپ دیتے ہیں، اُسی حساب سے وہ بھی آپ کو دیں گے۔“ (لُوقا 6:38) جب آپ دوسروں کو دیتے ہیں تو ممکن ہے کہ وہ آپ کے شکرگزار ہوں اور اُنہیں بھی دینے کی ترغیب ملے۔ اِس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ دینے سے دوسروں کی مدد بھی ہو جاتی ہے اور اُن کے ساتھ دوستی بھی ہو جاتی ہے۔
اِنسانوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے دیکھا ہے کہ ”جو لوگ بےغرضی سے دوسروں کے فائدے کے لیے کام کرتے رہتے ہیں، اُنہیں دیکھ کر دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔“ دراصل بہت سے لوگ ”بس ایسے واقعات کو پڑھ کر ہی اَور فراخدل بن جاتے ہیں جن میں ایک شخص نے بےغرضی سے کسی کی مدد کی ہو۔“ ایک اَور تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایک شخص اپنے جان پہچان والوں کے ذریعے ”سینکڑوں لوگوں پر اثر ڈال سکتا ہے اور اِن میں بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں وہ نہ تو جانتا ہے اور نہ ہی کبھی اُن سے ملا ہوتا ہے۔“ سادہ لفظوں میں کہیں تو ایک شخص سے دوسرے کو اور دوسرے شخص سے تیسرے کو دوسروں کو دینے کی ترغیب مل سکتی ہے۔ یوں پورے معاشرے میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا ہو سکتا ہے۔ کیا آپ ایسے معاشرے میں رہنا نہیں چاہیں گے؟ یقیناً جب زیادہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کے لیے ہاتھ بڑھائیں گے تو اِس سے بہت سے فائدے ہوں گے۔
اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں ایک بہت بڑا طوفان آیا۔ اِس طوفان کے بعد یہوواہ کے گواہوں کے ایک گروپ نے رضاکاروں کے طور پر اِمدادی کاموں میں حصہ لیا۔ جب وہ ایک گھر کی مرمت کے لیے سامان کا اِنتظار کر رہے تھے تو اُنہوں نے دیکھا کہ ساتھ والے ایک گھر کی باڑ کی مرمت ہونے والی ہے۔ اُنہوں نے گھر کے مالک سے پوچھ کر اِس کی مرمت کر دی۔ کچھ عرصے بعد اُس گھر کے مالک نے یہوواہ کے گواہوں کے مرکزی دفتر کو اِن گواہوں کے بارے میں ایک خط میں لکھا: ”مَیں اُن کا نہایت شکرگزار ہوں۔ وہ بہت ہی اچھے لوگ ہیں۔“ وہ شخص اِتنا شکرگزار تھا کہ اُس نے بہت زیادہ عطیات بھی بھیجے اور کہا کہ یہ یہوواہ کے گواہوں کے اُس شاندار کام کے لیے ہیں جو وہ کر رہے ہیں۔
یہوواہ خدا کی طرح دوسروں کو دیتے رہیں
سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد ایک بڑی دلچسپ بات بتائی ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”لگتا ہے کہ ہر اِنسان میں کوئی ایسی چیز ہے جو اُسے دوسروں کی مدد کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔“ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ بچے ”ابھی بولنا بھی شروع نہیں کرتے کہ وہ بےغرضی سے دوسروں کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے لگتے ہیں۔“ اِس کی کیا وجہ ہے؟ اِس سوال کا جواب خدا کے کلام سے ملتا ہے۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ اِنسانوں کو ”خدا کی صورت“ پر بنایا گیا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ اِنسانوں میں بھی وہی خوبیاں ہیں جو خدا میں ہیں۔—پیدایش 1:27۔
ہمارے خالق یہوواہ خدا میں بہت سی شاندار خوبیاں ہیں جن میں سے ایک فراخدلی ہے۔ اِسی خوبی کی وجہ سے اُس نے ہمیں زندگی اور ہر وہ چیز دی ہے جس سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔ (اعمال 14:17؛ 17:26-28) پاک کلام کو پڑھنے سے ہم یہوواہ خدا اور ساتھ ہی ساتھ اِنسانوں کے سلسلے میں اُس کے مقصد کو اچھی طرح جان سکتے ہیں۔ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خدا نے ایک اہم قدم اُٹھایا ہے تاکہ ہمیں مستقبل میں ڈھیروں ڈھیر خوشیاں ملیں۔a (1-یوحنا 4:9، 10) چونکہ فراخدلی یہوواہ خدا کی ایک اہم خوبی ہے اور ہمیں خدا کی صورت پر بنایا گیا ہے اِس لیے جب خدا کی طرح ہم بھی دوسروں کو دیتے ہیں تو اِس کا ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے اور خدا کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے۔—عبرانیوں 13:16۔
کیا آپ کو الیگزینڈرا یاد ہیں جن کا اِس مضمون کے شروع میں ذکر کِیا گیا تھا؟ اُن کے ساتھ سفر کرنے والے ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اُنہوں نے اُس چینی لڑکے کی مدد کر کے اپنے پیسے ضائع کر دیے ہیں۔ لیکن جب بس آخری سٹاپ پر پہنچی تو اُس لڑکے نے وہاں اپنے دوستوں سے رابطہ کِیا اور الیگزینڈرا کو اُن کے پیسے واپس کر دیے۔ اِس کے علاوہ اُس نے الیگزینڈرا کی بات مان کر یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ تین مہینے بعد الیگزینڈرا ملک پیرو میں چینی زبان میں یہوواہ کے گواہوں کے ایک اِجتماع پر گئیں۔ وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئیں کہ وہ لڑکا بھی وہاں آیا ہوا ہے۔ الیگزینڈرا کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اُس لڑکے نے اُنہیں اور اُن کے ساتھیوں کو اپنے ریسٹورنٹ میں کھانے پر بلایا۔
دوسروں کو دینے اور اُن کی مدد کرنے سے بہت خوشی ملتی ہے۔ ایسا کرتے وقت آپ اُن کی یہ مدد بھی کر سکتے ہیں کہ وہ یہوواہ خدا کو قریب سے جانیں جو ہر اچھی نعمت کا مالک ہے۔ (یعقوب 1:17) کیا آپ ایسا کر کے خوشی حاصل کر رہے ہیں؟
a مزید معلومات کے لیے کتاب ”پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں“ کو دیکھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔ آپ اِسے اِس ویبسائٹ سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں: www.jw.org۔ اِس کے لیے ”مطبوعات“ کے تحت حصہ ”کتابیں“ کو دیکھیں۔