خدائی اَمن کے پیامبروں کے طور پر خدمت انجام دینا
”اُسکے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما ہیں جو ۔ ۔ ۔ سلامتی [”اَمن،“ اینڈبلیو] کی منادی کرتا ہے۔“—یسعیاہ ۵۲:۷۔
۱، ۲. (ا) جیسےکہ یسعیاہ ۵۲:۷ میں پہلے سے بیان کِیا گیا ہے، کس خوشخبری کا اشتہار دیا جانا ہے؟ (ب) قدیم اسرائیل کے سلسلے میں یسعیاہ کے نبوّتی الفاظ کا کیا مطلب تھا؟
ایک خوشخبری کا اعلان کِیا جانا ہے! یہ اَمن—حقیقی اَمن کی خبر ہے۔ یہ نجات کا پیغام ہے جسکا تعلق خدا کی بادشاہت سے ہے۔ برسوں پہلے، یسعیاہ نبی نے اسکی بابت تحریر کِیا اور اُس کے الفاظ کو ہمارے لئے یسعیاہ ۵۲:۷ میں محفوظ کر لیا گیا ہے، جہاں ہم پڑھتے ہیں: ”اُسکے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما ہیں جو خوشخبری لاتا ہے اور سلامتی [”اَمن،“ اینڈبلیو] کی منادی کرتا ہے اور خیریت کی خبر اور نجات کا اشتہار دیتا ہے۔ جو صیوؔن سے کہتا ہے تیرا خدا سلطنت کرتا ہے۔“
۲ یہوواہ نے اپنے نبی یسعیاہ کو قدیم اسرائیل کے فائدے کے لئے اور آجکل ہمارے فائدے کیلئے لکھنے کا الہام بخشا۔ اسکا کیا مطلب ہے؟ یسعیاہ نے جب یہ الفاظ لکھے اُس وقت اسرائیل کی شمالی بادشاہت شاید پہلے ہی اسوریوں کے قبضہ میں جا چکی تھی۔ بعدازاں، یہوداہ کی جنوبی بادشاہت کے باشندوں کو اسیر کرکے بابل لے جایا جائیگا۔ وہ قوم کے اندر دُکھ اور افراتفری کے دن تھے کیونکہ لوگ یہوواہ کے فرمانبردار نہیں رہے تھے اور یوں خدا کے ساتھ پُراَمن رشتہ نہیں رکھتے تھے۔ جیسے یہوواہ نے اُنہیں بتایا تھا، اُنکا گنہگارانہ چالچلن اُن کے اور اُنکے خدا کے درمیان نفاق کا باعث بن رہا تھا۔ (یسعیاہ ۴۲:۲۴؛ ۵۹:۲-۴) تاہم، یسعیاہ کی معرفت، یہوواہ نے قبلازوقت بتا دیا کہ وقت آنے پر بابل کے پھاٹک کھول دئے جائینگے۔ خدا کے لوگوں کو واپس اپنے مُلک لوٹنے کیلئے آزاد کر دیا جائے گا تاکہ وہاں ازسرِنو یہوواہ کی ہیکل تعمیر کریں۔ صیون کو بحال کر دیا جائے گا اور یروشلیم میں سچے خدا کی پرستش دوبارہ شروع ہو جائیگی۔—یسعیاہ ۴۴:۲۸؛ ۵۲:۱، ۲۔
۳. اسرائیل کیلئے بحالی کا وعدہ ایک اَمن کی پیشینگوئی بھی کیسے تھا؟
۳ رہائی کا یہ وعدہ اَمن کی پیشینگوئی بھی تھی۔ اُنکا اُس مُلک میں بحال کِیا جانا جو خدا نے اسرائیلیوں کو دیا تھا خدا کے رحم اور اُنکی توبہ کا ثبوت ہوگا۔ یہ اس بات کو ظاہر کریگا کہ خدا کے ساتھ ان کا پُراَمن رشتہ قائم ہو گیا تھا۔—یسعیاہ ۱۴:۱؛ ۴۸:۱۷، ۱۸۔
”تیرا خدا سلطنت کرتا ہے!“
۴. (ا) ۵۳۷ ق.س.ع. میں، کس مفہوم میں یہ کہا جا سکتا تھا کہ ’یہوواہ سلطنت کرتا ہے‘؟ (ب) بعد کے سالوں میں اپنے لوگوں کے فائدے کیلئے یہوواہ نے معاملات کو کیسے قابو میں کِیا؟
۴ جب یہوواہ نے ۵۳۷ ق.س.ع. میں یہ رہائی دلائی تو موزوں طور پر صیون کیلئے یہ اعلان کِیا جا سکتا تھا: ”تیرا خدا سلطنت کرتا ہے!“ سچ ہے کہ یہوواہ ”ازلی بادشاہ“ ہے۔ (مکاشفہ ۱۵:۳) لیکن اسکے لوگوں کی یہ رہائی اُسکی حاکمیت کا ایک نیا اظہار تھا۔ اس چیز نے، غیرمعمولی طور پر اُس وقت کی طاقتور انسانی حکومت پر اُسکی بالادستی کو ظاہر کِیا تھا۔ (یرمیاہ ۵۱:۵۶، ۵۷) یہوواہ کی رُوح کے سرگرمِعمل ہونے کے نتیجے میں، اُسکے لوگوں کے خلاف دیگر سازشوں کو ناکام بنا دیا گیا۔ (آستر ۹:۲۴، ۲۵) یہوواہ نے مختلف طریقوں سے مادی فارس کے بادشاہوں کو بار بار اُسکی اعلیٰوبالا ذاتی مرضی بجا لانے کیلئے کام کرنے پر اُکسایا۔ (زکریاہ ۴:۶) اُن دنوں میں رونما ہونے والے حیرانکُن واقعات ہمارے لئے عزرا، نحمیاہ، آستر، حجی اور زکریاہ کی کتابوں میں قلمبند ہیں۔ اور اُن پر نظرثانی کرنا ہمارے لئے کسقدر ایمانافزا ہے!
۵. یسعیاہ ۵۲:۱۳–۵۳:۱۲ میں کن اہم واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے؟
۵ تاہم، ۵۳۷ ق.س.ع. میں اور اسکے بعد جوکچھ واقع ہوا وہ محض آغاز ہی تھا۔ ۵۲ باب میں بحالی کی پیشینگوئی کے فوراً بعد، یسعیاہ نے مسیحا کی آمد کی بابت لکھا۔ (یسعیاہ ۵۲:۱۳–۵۳:۱۲) مسیحا کی معرفت جو یسوع مسیح ہی تھا، یہوواہ ۵۳۷ ق.س.ع. میں جوکچھ واقع ہوا اُس سے بھی زیادہ اہم اَمن اور رہائی کا پیغام فراہم کریگا۔
یہوواہ کا عظیمترین اَمن کا پیامبر
۶. خدا کے اَمن کا عظیمترین پیامبر کون ہے اور اُس نے خود پر کونسی ذمہداری عائد کی؟
۶ یسوع مسیح یہوواہ کا عظیمترین اَمن کا پیامبر ہے۔ وہ خدا کا کلام، یہوواہ کا ذاتی نمائندہ ہے۔ (یوحنا ۱:۱۴) اسکی مطابقت میں، دریائےیردن میں بپتسمہ پانے کے کچھ عرصہ بعد، یسوع ناصرۃ کے عبادتخانہ میں کھڑا ہوا اور یسعیاہ کے ۶۱ باب سے اپنی ذمہداری کو زوردار آواز سے پڑھا۔ اس ذمہداری نے واضح کر دیا کہ جس چیز کی منادی کیلئے اُسے بھیجا گیا تھا اُس میں ”رہائی“ اور ”بحالی“ اور یہوواہ کی مقبولیت حاصل کرنے کا استحقاق شامل تھا۔ تاہم یسوع نے اَمن کا پیغام سنانے سے زیادہ کچھ کِیا۔ خدا نے اُسے دائمی اَمن کی بنیاد مہیا کرنے کیلئے بھی بھیجا تھا۔—لوقا ۴:۱۶-۲۱۔
۷. خدا کیساتھ مسیح کے وسیلے سے جو میلملاپ کِیا جاتا ہے اُس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟
۷ یسوع کی پیدائش کے وقت، فرشتے بیتلحم کے قریب خدا کی حمد کرتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے چرواہوں کو دکھائی دئے تھے: ”عالمِبالا پر خدا کی تمجید ہو اور زمین پر خیراندیش آدمیوں میں اَمن۔“ (لوقا ۲:۸، ۱۳، ۱۴، اینڈبلیو) جیہاں، جنکے لئے خدا نے خیرخواہی کا اظہار کِیا اُنہیں اَمن حاصل ہو گا کیونکہ وہ اُس بندوبست پر ایمان لائے تھے جو اُس نے اپنے بیٹے کے ذریعے کِیا تھا۔ اس کا کیا مطلب ہوگا؟ اسکا مطلب ہوگا کہ اگرچہ انسان گناہ میں پیدا ہوئے ہیں توبھی وہ خدا کے حضور پاکصاف حیثیت، اُس کیساتھ ایک قابلِقبول رشتہ اُستوار کر سکتے ہیں۔ (رومیوں ۵:۱) وہ باطنی اطمینان اور تسلی حاصل کر سکتے ہیں جو بصورتِدیگر ممکن نہیں ہے۔ خدا کے مُتعیّنہ وقت پر بیماری اور موت سمیت آدم کے موروثی گناہ کے تمام اثرات سے چھٹکارا مل جائیگا۔ پھرکبھی لوگ اندھے یا بہرے یا لنگڑے نہیں ہونگے۔ پریشانکُن کمزوری اور بےدل کرنے والی ذہنی بیماریاں مستقل طور پر ختم ہو جائینگی۔ ابد تک کاملیت میں زندگی سے لطف اُٹھانا ممکن ہوگا۔—یسعیاہ ۳۳:۲۴؛ متی ۹:۳۵؛ یوحنا ۳:۱۶۔
۸. کسے خدائی اَمن کی پیشکش کی گئی ہے؟
۸ خدائی اَمن کی پیشکش کن لوگوں کو کی گئی ہے؟ یہ پیشکش اُن سب کیلئے ہے جو یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں۔ پولس رسول نے لکھا کہ ’خدا کو پسند آیا کہ اُس خون کے سبب سے جو سولی پر بہا صلح کر کے سب چیزوں کا اُسی کے وسیلہ سے اپنے ساتھ میل کر لے۔‘ رسول اضافہ کرتا ہے کہ اس میلملاپ میں ”آسمان کی چیزیں“ بھی شامل ہونگی—یعنی وہ جو مسیح کیساتھ آسمان میں ہممیراث ہونگے۔ اس میں ”زمین کی چیزیں“ بھی شامل ہونگی—یعنی وہ جنہیں اس زمین پر جب اسے پوری طرح سے فردوسی حالت میں لایا جاتا ہے ابد تک زندہ رہنے کا شرف حاصل ہوگا۔ (کلسیوں ۱:۱۹، ۲۰) خود کو یسوع کی قربانی کی قدروقیمت سے استفادہ کرنے کا موقع دینے کی وجہ سے اور اپنے دل سے خدا کی فرمانبرداری کرنے کی وجہ سے، یہ سب کے سب خدا کیساتھ پُرتپاک دوستی سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں۔—مقابلہ کریں یعقوب ۲:۲۲، ۲۳۔
۹. (ا) خدا کیساتھ اَمن اَور کونسے رشتوں پر اثرانداز ہوتا ہے؟ (ب) ہر جگہ دائمی اَمن کے پیشِنظر، یہوواہ نے اپنے بیٹے کو کیا اختیار بخشا ہے؟
۹ خدا کیساتھ ایسا پُراَمن رشتہ کتنا اہم ہے! اگر خدا کیساتھ پُراَمن رشتہ نہیں ہے توپھر کوئی بھی دوسرا رشتہ دائمی یا معنیخیز طور پر پُراَمن نہیں ہو سکتا۔ یہوواہ کیساتھ پُراَمن رشتہ زمین پر حقیقی اَمن کی بنیاد ہے۔ (یسعیاہ ۵۷:۱۹-۲۱) موزوں طور پر، یسوع مسیح اَمن کا شہزادہ ہے۔ (یسعیاہ ۹:۶) یہوواہ نے اسی شخص کو حکمرانی کا اختیار بخشا ہے جسکے وسیلہ سے انسان خدا کیساتھ میلملاپ کر سکتے ہیں۔ (دانیایل ۷:۱۳، ۱۴) اور نوعِانسان پر یسوع کی شاہانہ حکمرانی کے نتائج کی بابت، یہوواہ وعدہ کرتا ہے: ”سلامتی [”اَمن،“ اینڈبلیو] کی کچھ انتہا نہ ہوگی۔“—یسعیاہ ۹:۷؛ زبور ۷۲:۷۔
۱۰. یسوع نے خدا کے اَمن کے پیغام کا اشتہار دینے میں کیسے نمونہ قائم کِیا؟
۱۰ اَمن کے اس پیغام کی سب انسانوں کو ضرورت ہے۔ یسوع نے خود اسکی منادی کرنے کا پُرجوش نمونہ قائم کِیا۔ اُس نے یروشلیم میں ہیکل کے گردونواح میں، پہاڑی علاقہ میں، سڑک کے کنارے، کوئیں پر سامری عورت سے اور لوگوں کے گھروں میں جا کر ایسا کِیا۔ جہاں کہیں بھی لوگ موجود ہوتے تھے، یسوع اَمن اور خدا کی بادشاہت کی بابت منادی کرنے کے مواقع پیدا کر لیتا تھا۔—متی ۴:۱۸، ۱۹؛ ۵:۱، ۲؛ ۹:۹؛ ۲۶:۵۵؛مرقس ۶:۳۴؛ لوقا ۱۹:۱-۱۰؛یوحنا ۴:۵-۲۶۔
مسیح کے نقشِقدم پر چلنے کیلئے تربیتیافتہ
۱۱. یسوع نے اپنے پیروکاروں کو کس کام کی تربیت دی؟
۱۱ یسوع نے اپنے شاگردوں کو خدا کے اَمن کے پیغام کی منادی کرنے کی تعلیم دی۔ وہ سمجھتے تھے کہ جیسے یسوع یہوواہ کا ”سچا اور برحق گواہ“ تھا وہ بھی گواہی دینے کی ذمہداری رکھتے ہیں۔ (مکاشفہ ۳:۱۴؛ یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲) وہ مسیح کو اپنا پیشوا خیال کرتے تھے۔
۱۲. پولس نے منادی کی کارگزاری کی اہمیت کو کیسے ظاہر کِیا؟
۱۲ پولس رسول نے یہ کہتے ہوئے منادی کی کارگزاری کی اہمیت پر بحث کی: ”چنانچہ کتابِمُقدس کہتی ہے کہ جو کوئی اس پر ایمان لائیگا وہ شرمندہ نہ ہوگا۔“ یعنی جو کوئی یسوع پر یہوواہ کے نجات دینے والے چیف ایجنٹ کے طور پر ایمان رکھتا ہے کبھی شرمندہ نہ ہوگا۔ اَور کسی کا نسلی پسمنظر نااہل قرار دینے والا عنصر نہیں ہے کیونکہ پولس مزید کہتا ہے: ”کیونکہ یہودیوں اور یونانیوں میں کچھ فرق نہیں اسلئے کہ وہی سب کا خداوند ہے اور اپنے سب دُعا کرنے والوں کیلئے فیاض ہے۔ کیونکہ ’جو کوئی خداوند [”یہوؔواہ“ اینڈبلیو] کا نام لیگا نجات پائیگا۔“ (رومیوں ۱۰:۱۱-۱۳) لیکن لوگ اس استحقاق کی بابت کس طرح جانینگے؟
۱۳. اگر لوگوں کو خوشخبری سنائی جانی تھی تو اس کے لئے کیا درکار تھا اور پہلی صدی کے مسیحیوں نے اس ضرورت کیلئے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟
۱۳ پولس نے ایسے سوالات پوچھنے سے جن کی بابت یہوواہ کے ہر ایک خادم کو سوچنا چاہئے اس ضرورت کو پورا کِیا۔ رسول نے سوال کِیا: ”مگر جس پر وہ ایمان نہیں لائے اُس سے کیونکر دُعا کریں؟ اور جسکا ذکر اُنہوں نے سنا نہیں اُس پر ایمان کیونکر لائیں؟ اور بغیر منادی کرنے والے کے کیونکر سنیں؟ اور جب تک بھیجے نہ جائیں منادی کیونکر کریں؟“ (رومیوں ۱۰:۱۴، ۱۵) ابتدائی مسیحیت کا ریکارڈ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مردوں، عورتوں، جوانوں اور بوڑھوں نے مسیح اور اُسکے رسولوں کے قائمکردہ نمونے کی پیروی کی۔ وہ خوشخبری کے سرگرم مُناد بن گئے۔ یسوع کی تقلید میں، جہاں بھی لوگ مل سکتے تھے اُنہوں نے اُنہیں منادی کی۔ کسی شخص کو نظرانداز کئے بغیر اُنہوں نے اپنی خدمتگزاری کو عوامی مقامات پر اور گھرباگھر سرانجام دیا۔—اعمال ۱۷:۱۷؛ ۲۰:۲۰۔
۱۴. یہ کیسے سچ ثابت ہو گیا کہ جو خوشخبری کا اعلان کرتے ہیں اُنکے ”پاؤں خوشنما“ ہیں؟
۱۴ یقیناً، ہر شخص نے مسیحی مُنادوں کو شفقت کیساتھ قبول نہ کِیا۔ تاہم، پولس کا یسعیاہ ۵۲:۷ کا حوالہ سچ ثابت ہوا۔ یہ سوال پوچھنے کے بعد، ’جب تک وہ بھیجے نہ جائیں منادی کیونکر کریں؟‘ اُس نے اضافہ کِیا: ”چنانچہ لکھا ہے: ’کیا ہی خوشنما ہیں اُنکے قدم جو اچھی چیزوں کی خوشخبری دیتے ہیں!‘“ ہم میں سے بہتیرے اپنے قدموں کو خوشنما یا خوبصورت خیال نہیں کرتے۔ پس، اسکا مطلب کیا ہے؟ یہ پاؤں ہی ہیں جو عموماً ایک شخص کے دوسروں کو منادی کرنے کیلئے اِدھراُدھر حرکت کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے پاؤں درحقیقت اس شخص کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اور ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ بعض لوگوں کیلئے جنہوں نے رسولوں اور یسوع مسیح کے پہلی صدی کے شاگردوں سے خوشخبری سنی یہ ابتدائی مسیحی یقیناً خوشنما چیز تھے۔ (اعمال ۱۶:۱۳-۱۵) سب سے بڑھ کر وہ خدا کی نظر میں بیشقیمت تھے۔
۱۵، ۱۶. (ا) ابتدائی مسیحیوں نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ وہ درحقیقت اَمن کے پیامبر تھے؟ (ب) کیا چیز ہمیں اپنی خدمتگزاری کو پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح جاری رکھنے میں مدد دے سکتی ہے؟
۱۵ یسوع کے پیروکاروں کے پاس اَمن کا پیغام تھا اور اُنہوں نے اسے پُراَمن طریقے سے پیش کِیا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو یہ ہدایات دیں: ”جس گھر میں تُم داخل ہو پہلے کہو کہ اس گھر کی سلامتی [”اَمن“ اینڈبلیو] ہو۔ اگر وہاں کوئی سلامتی کا فرزند [”اَمنپسند،“ اینڈبلیو] ہوگا تو تمہارا سلام اُس پر ٹھہریگا نہیں تو تُم پر لوٹ آئیگا۔“ (لوقا ۱۰:۵، ۶) شلوم یا ”سلامتی“ ایک روایتی یہودی سلام ہے۔ لیکن یسوع کی ہدایات میں اس سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ ”مسیح کے قائممقام ایلچیوں“ کے طور پر اُس کے ممسوح شاگردوں نے لوگوں کو تاکید کی: ”خدا سے میلملاپ کر لو۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۲۰) یسوع کی ہدایات کی مطابقت میں، اُنہوں نے لوگوں کیساتھ خدا کی بادشاہت کی بابت گفتگو کی اور انفرادی طور پر اسکا اُن کیلئے کیا مطلب ہو سکتا تھا۔ جنہوں نے توجہ دی اُنہیں برکت ملی؛ جنہوں نے پیغام کو رد کِیا وہ محروم رہ گئے۔
۱۶ آجکل یہوواہ کے گواہ بھی اپنی خدمتگزاری کو اسی طرح سے پورا کر رہے ہیں۔ جو خوشخبری وہ لوگوں کے پاس لیکر جاتے ہیں وہ اُنکی طرف سے نہیں بلکہ اُن کے بھیجنے والے کی طرف سے ہے۔ اُنکا کام تو صرف اسے پہنچانا ہے۔ اگر لوگ اسے قبول کرتے ہیں تو وہ شاندار برکات حاصل کرنے کے لائق بن جاتے ہیں۔ اگر وہ اسے رد کرتے ہیں تو وہ خدا اور اُس کے بیٹے، یسوع مسیح کیساتھ پُراَمن رشتے کو ٹھکرا رہے ہوتے ہیں۔—لوقا ۱۰:۱۶۔
پُرآشوب دُنیا میں پُراَمن
۱۷. غیرمہذب لوگوں کا سامنا کرتے ہوئے ہمیں کیسے پیش آنا چاہئے اور کیوں؟
۱۷ لوگوں کا ردِعمل خواہ کیسا ہی ہو، یہوواہ کے خادموں کے لئے اس بات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ وہ خدائی اَمن کے پیامبر ہیں۔ دُنیاوی لوگ بحثومباحثے میں اُلجھ سکتے ہیں اور طنزآمیز باتیں کرنے یا جو اُنہیں دِق کرتے ہیں اُنہیں گالیگلوچ کرنے سے اپنے غصے کا اظہار کر سکتے ہیں۔ ممکن ہے ہم میں سے بعض نے ماضی میں ایسا ہی کِیا ہو۔ تاہم، اگر ہم نے نئی انسانیت کو پہن لیا ہے اور اب دُنیا کا حصہ نہیں ہیں تو ہم اُنکے طورطریقوں کی نقل نہیں کریں گے۔ (افسیوں ۴:۲۳، ۲۴، ۳۱؛ یعقوب ۱:۱۹، ۲۰) اس سے قطعنظر کہ دوسرے کیا کرتے ہیں، ہم اس مشورت کا اطلاق کرینگے: ”جہاں تک ہو سکے تُم اپنی طرف سے سب آدمیوں کیساتھ میلملاپ رکھو۔“—رومیوں ۱۲:۱۸۔
۱۸. اگر ایک عوامی اہلکار ہمارے ساتھ سختی سے پیش آتا ہے تو ہمیں کیسے جواب دینا چاہئے اور کیوں؟
۱۸ بعضاوقات ہماری خدمتگزاری ہمیں سرکاری اہلکاروں کے روبرو کھڑا کر سکتی ہے۔ اپنا اختیار جتاتے ہوئے، ہو سکتا ہے وہ ہم سے ’وجہ دریافت کریں‘ کہ ہم بعض کام کیوں نہیں کرتے یا ہم بعض سرگرمیوں میں شریک ہونے سے کیوں گریز کرتے ہیں۔ شاید وہ یہ جاننا چاہیں کہ ہم ایسے پیغام کی منادی کیوں کرتے ہیں—جو جھوٹے مذہب کو بےنقاب کرتا ہے اور جو موجودہ نظامالعمل کے خاتمے کی بابت آگاہ کرتا ہے۔ مسیح کے قائمکردہ نمونے کیلئے ہمارا احترام ہمیں حلم اور گہرا احترام ظاہر کرنے کی تحریک دیگا۔ (۱-پطرس ۲:۲۳؛ ۳:۱۵) اکثراوقات ایسے اہلکار پادریوں یا اپنے سربراہوں کے دباؤ کے تحت ہوتے ہیں۔ ایک نرم، مؤدبانہ جواب شاید اس بات کو سمجھنے میں اُنکی مدد کرے کہ ہماری کارگزاری ان کے یا علاقے کے اَمن کیلئے خطرہ نہیں ہے۔ جو اسے قبول کرتے ہیں ایسا جواب اُن کے اندر احترام، تعاون اور اَمن کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔—ططس ۳:۱، ۲۔
۱۹. یہوواہ کے گواہ کن سرگرمیوں میں کبھی حصہ نہیں لیتے؟
۱۹ یہوواہ کے گواہ پوری دُنیا میں ایسے لوگوں کے طور پر مشہور ہیں جو دُنیا کے جھگڑوں میں کوئی حصہ نہیں لیتے۔ وہ دُنیا کے نسلیاتی، مذہبی یا سیاسی جھگڑوں میں نہیں اُلجھتے۔ (یوحنا ۱۷:۱۴) چونکہ خدا کا کلام ہمیں ”اعلےٰ حکومتوں کے تابعدار رہنے“ کی ہدایت کرتا ہے، اسلئے ہم حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے سول نافرمانی کے کاموں میں شرکت کرنے کی بابت سوچ بھی نہیں سکتے۔ (رومیوں ۱۳:۱) یہوواہ کے گواہ کسی حکومت کا تختہ اُلٹنے والی تحریک میں کبھی شامل نہیں ہوئے۔ اپنے مسیحی خادموں کے لئے یہوواہ کے قائمکردہ معیاروں کے پیشِنظر، کسی قسم کے کُشتوخون یا تشدد میں اُنکی شرکت بعیدازقیاس ہے! سچے مسیحی اَمن کی بابت محض کلام ہی نہیں کرتے؛ وہ جو منادی کرتے ہیں اُسکے مطابق زندگی بھی بسر کرتے ہیں۔
۲۰. جہاں تک اَمن کا تعلق ہے تو بڑے بابل نے کس قسم کا ریکارڈ قائم کِیا ہے؟
۲۰ سچے مسیحیوں کے برعکس، دنیائےمسیحیت کی مذہبی تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے اَمن کے پیامبر ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ بڑے بابل کے تمام مذاہب—دُنیائےمسیحیت کی کلیسیاؤں اور غیرمسیحی مذاہب دونوں نے—قوموں کے درمیان جنگوں کو نظرانداز کِیا ہے، حمایت کی ہے اور درحقیقت اُنکی پیشوائی کی ہے۔ اُنہوں نے یہوواہ کے وفادار خادموں کی ایذارسانی اور حتیٰکہ اُنکے قتل کی ترغیب دی ہے۔ لہٰذا، بڑے بابل کے سلسلے میں، مکاشفہ ۱۸:۲۴ بیان کرتی ہے: ”نبیوں اور مُقدسوں اور زمین کے اَور سب مقتولوں کا خون اُس میں پایا گیا۔“
۲۱. جب وہ یہوواہ کے لوگوں کے اور جو جھوٹے مذہب پر چلتے ہیں اُن کے چالچلن میں فرق کو دیکھتے ہیں تو بہت سے خلوصدل لوگ کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں؟
۲۱ دُنیائےمسیحیت کے مذاہب اور باقیماندہ بڑے بابل کے برعکس، سچا مذہب متحد کرنے والی ایک مثبت قوت ہے۔ اپنے سچے پیروکاروں سے یسوع مسیح نے کہا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ (یوحنا ۱۳:۳۵) یہ وہ محبت ہے جو اُن قومی، معاشرتی، معاشی اور نسلی حدبندیوں سے بالاتر ہے جو باقیماندہ انسانوں کو منقسم کرتی ہیں۔ اس کا مشاہدہ کرنے کے بعد، ساری دُنیا میں لاکھوں لوگ یہوواہ کے ممسوح خادموں سے کہہ رہے ہیں: ”ہم تمہارے ساتھ جائینگے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔“—زکریاہ ۸:۲۳۔
۲۲. ہم گواہی کے اُس کام کو کیسا خیال کرتے ہیں جو ابھی کرنا باقی ہے؟
۲۲ یہوواہ کے لوگوں کے طور پر جوکچھ تکمیل پا چکا ہے ہم اُس سے بہت خوش ہیں مگر کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ بیج بونے اور اپنی فصل کاشت کرنے کے بعد، ایک کسان اپنا کام بند نہیں کرتا۔ وہ کام کرتا رہتا ہے بالخصوص کٹائی کے موسم کے عروج پر۔ کٹائی کا وقت مسلسل، سخت کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔ اور اس وقت خدا کے سچے پرستاروں کی فصل ہمیشہ سے زیادہ ہے۔ یہ خوشی کا وقت ہے۔ (یسعیاہ ۹:۳) سچ ہے کہ ہمیں مخالفت اور بےاعتنائی کا سامنا ہے۔ ممکن ہے کہ انفرادی طور پر ہم شدید علالت، کٹھن خاندانی حالتوں یا معاشی مشکل سے نپٹنے کی کوشش کر رہے ہوں۔ لیکن یہوواہ کیلئے ہماری محبت ہمیں ثابتقدم رہنے پر آمادہ کرتی ہے۔ ہمیں خدا کی طرف سے جو پیغام سونپا گیا ہے اُسے لوگوں کو سننے کی ضرورت ہے۔ یہ اَمن کا پیغام ہے۔ یقیناً یہ وہی پیغام ہے جسکی خود یسوع نے منادی کی—خدا کی بادشاہت کی خوشخبری۔
آپکا جواب کیا ہے؟
▫ قدیم اسرائیل کے سلسلے میں یسعیاہ ۵۲:۷ کی کیا تکمیل ہوئی؟
▫ یسوع اَمن کا عظیمترین پیامبر کیسے ثابت ہوا؟
▫ پولس رسول نے یسعیاہ ۵۲:۷ کو اُس کام کیساتھ کیسے جوڑا جس میں مسیحی حصہ لیتے ہیں؟
▫ ہمارے زمانے میں اَمن کے پیامبر ہونے میں کیا کچھ شامل ہے؟
[صفحہ 10 پر تصویریں]
اس سے قطعنظر کہ لوگ بادشاہتی پیغام کیلئے کیسا ردِعمل ظاہر کرتے ہیں یہوواہ کے گواہ پُراَمن رہتے ہیں