باب نمبر ۲۸
ہمیں کس کا کہنا ماننا چاہئے؟
کبھیکبھی ہمیں یہ فیصلہ کرنا مشکل لگتا ہے کہ ہمیں کس کا کہنا ماننا چاہئے۔ مثال کے طور پر شاید آپ کے امیابو آپ کو ایک کام سے منع کریں۔ لیکن آپ کے اُستاد یا کوئی اَور بڑا آپ کو یہ کام کرنے کے لئے کہے۔ ایسی صورت میں آپ کس کی بات مانیں گے؟ ......
اِس کتاب کے باب نمبر ۷ میں ہم نے افسیوں ۶:۱-۳ کو پڑھا تھا۔ یاد ہے، وہاں لکھا تھا کہ ”خداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو۔“ کیا آپ جانتے ہیں کہ خداوند میں اپنے ماںباپ کے فرمانبردار رہنے کا کیا مطلب ہے؟ ...... اِس کا مطلب ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کو کہتے ہیں تو بچوں کو اُن کا کہنا ماننا چاہئے۔
کچھ لوگ یہوواہ خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ سے عمر میں بڑے ہوں۔ شاید وہ آپ سے کہیں کہ امتحان میں نقل کرنے میں کوئی بُرائی نہیں ہے یا شاید وہ کہیں کہ چھوٹیموٹی چیزیں چوری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ آپ کے خیال میں کیا آپ کو اُن کا کہنا ماننا چاہئے؟ کیا آپ کو نقل یا چوری کرنی چاہئے؟ ......
ہم نے پچھلے باب میں سیکھا تھا کہ نبوکدنضر بادشاہ نے سب لوگوں کو سونے کی مورت کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن سدرک، میسک اور عبدنجو نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ اُنہوں نے انکار کیوں کِیا تھا؟ ...... کیونکہ بائبل میں لکھا ہے کہ ہمیں صرف یہوواہ خدا کی عبادت کرنی چاہئے۔—خروج ۲۰:۳؛ متی ۴:۱۰۔
یسوع مسیح کی موت کے بعد یہودیوں نے اُن کے رسولوں کو پکڑ لیا اور اُنہیں یہودیوں کی سب سے بڑی عدالت میں لائے۔ سردارکاہن نے رسولوں سے کہا: ”ہم نے تو تمہیں حکم دیا تھا کہ یسوع کا نام لے کر تعلیم نہ دینا۔ مگر دیکھو، تُم نے تمام یروشلیم میں اپنی تعلیم پھیلا دی ہے۔“ آپ کے خیال میں رسولوں نے عدالت کا حکم کیوں نہیں مانا تھا؟ ...... پطرس رسول نے سردارکاہن سے کہا کہ ”ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“—اعمال ۵:۲۷-۲۹۔
اُس زمانے میں یہودیوں کے مذہبی رہنما بہت اختیار رکھتے تھے۔ لیکن اُن کے ملک پر رومی قوم حکومت کر رہی تھی۔ اِس حکومت کے بادشاہ کو قیصر کہتے تھے۔ یہودی نہیں چاہتے تھے کہ قیصر اُن پر حکومت کرے۔ لیکن رومی حکومت نے بہت سے ایسے کام کئے جن سے یہودیوں کو فائدہ ہوا۔ آج بھی حکومتیں بہت سے ایسے کام کرتی ہیں جن سے ہمیں فائدہ ہوتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ حکومت ہمارے لئے کون سے کام کرتی ہے؟ ......
حکومت سڑکیں بناتی ہے تاکہ ہم آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ سکیں۔ وہ پولیس والوں اور آگ بجھانے والوں کو پیسے دیتی ہے تاکہ وہ ہماری حفاظت کریں۔ حکومت سکول اور ہسپتال بھی بناتی ہے۔ یہ سب کام کرنے کے لئے حکومت کو پیسوں کی ضرورت ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اُس کو یہ پیسے کہاں سے ملتے ہیں؟ ...... حکومت کو لوگوں سے پیسے ملتے ہیں۔ اِن پیسوں کو ٹیکس کہا جاتا ہے۔
یسوع مسیح کے زمانے میں بہت سے یہودی لوگ روم کی حکومت کو ٹیکس نہیں دینا چاہتے تھے۔ ایک دن مذہبی رہنماؤں نے کچھ آدمیوں کو یسوع مسیح کے پاس بھیجا تاکہ وہ یسوع مسیح کو پھنسائیں۔ اِن آدمیوں نے بڑی چالاکی سے اُن سے یہ سوال پوچھا: ”کیا ہمیں قیصر کو ٹیکس دینا چاہئے یا نہیں؟“ اگر یسوع مسیح کہتے کہ ”تمہیں ٹیکس دینا چاہئے“ تو بہت سے یہودی اُن سے ناراض ہو جاتے۔ اور اگر وہ کہتے کہ ”تمہیں ٹیکس دینے کی ضرورت نہیں ہے“ تو یہ غلط ہوتا۔
یسوع مسیح نے اُن کو کیا جواب دیا؟ اُنہوں نے کہا: ”مجھے ایک سکہ دکھاؤ۔“ جب وہ سکہ لے آئے تو یسوع مسیح نے اُن سے پوچھا: ”اِس سکے پر کس کی تصویر اور کس کا نام ہے؟“ آدمیوں نے جواب دیا: ”قیصر کا۔“ اِس پر یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”جو قیصر کا ہے، قیصر کو اور جو خدا کا ہے، خدا کو ادا کرو۔“—لوقا ۲۰:۱۹-۲۶۔
یسوع مسیح کی اِس بات کو سُن کر یہ آدمی آگے سے کچھ نہیں کہہ سکے۔ قیصر نے لوگوں کے لئے بہت سے کام کئے تھے۔ اِس لئے اُن کا حق بنتا تھا کہ لوگ بدلے میں اُن کو پیسے دیں۔ آخر پیسے قیصر کے تھے کیونکہ اِن پر اُن کا نام اور اُن کی تصویر تھی۔ اِس طرح یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ ہمیں حکومت کو ٹیکس دینا چاہئے کیونکہ وہ ہمارے لئے بہت سے کام کرتی ہے۔
آپ تو ابھی چھوٹے ہیں اِس لئے آپ کو ٹیکس نہیں دینا پڑتا۔ لیکن آپ حکومت کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ ...... آپ کو حکومت کے حکم اور قانون ماننے چاہئیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”ہر شخص اعلیٰ حکومتوں کا تابعدار رہے۔“ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ ہم حکومت کا کہنا مانیں۔—رومیوں ۱۳:۱، ۲۔
مثال کے طور پر شاید آپ کے ملک میں یہ قانون ہو کہ سڑک پر کاغذ، چھلکے وغیرہ پھینکنا منع ہے۔ کیا آپ کو یہ قانون ماننا چاہئے؟ ...... خدا چاہتا ہے کہ آپ اِس قانون پر عمل کریں۔ کیا آپ کو پولیس والوں کا کہنا ماننا چاہئے؟ ...... حکومت، پولیس والوں کو تنخواہ دیتی ہے تاکہ وہ لوگوں کی حفاظت کریں۔ جب ہم پولیس والوں کا کہنا مانتے ہیں تو اصل میں ہم حکومت کا کہنا مانتے ہیں۔
اگر آپ سڑک پار کرنے لگیں اور ایک پولیس والا آپ سے کہے کہ ”ذرا ٹھہر جاؤ“ تو آپ کیا کریں گے؟ ...... شاید دوسرے بچے پولیس والے کا کہنا نہ مانیں اور بھاگ کر سڑک پار کر لیں۔ کیا آپ کو بھی ایسا کرنا چاہئے؟ ...... چاہے دوسرے بچے پولیس والے کا کہنا نہ مانیں لیکن آپ کو اُس کی بات ماننی چاہئے۔ خدا چاہتا ہے کہ آپ اُس پولیس والے کا کہنا مانیں۔
شاید آپ کے علاقے میں کوئی ہنگامہ ہو رہا ہو اور ایک پولیس والا کہے کہ ”گھر میں رہو، باہر نہ نکلو۔“ شاید آپ کو شور سنائی دے اور آپ کا دل چاہے کہ باہر جا کر دیکھیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ کیا آپ کو باہر جانا چاہئے؟ ...... اگر آپ باہر جائیں گے تو کیا آپ ”اعلیٰ حکومتوں کے تابعدار“ ہوں گے؟ ......
بہت سے ملکوں میں حکومت نہ صرف سکول بنواتی ہے بلکہ اُستادوں کو تنخواہ بھی دیتی ہے۔ آپ کے خیال میں کیا خدا چاہتا ہے کہ آپ اپنے اُستادوں کا بھی کہنا مانیں؟ ...... جس طرح حکومت پولیس والوں کو پیسے دیتی ہے تاکہ وہ لوگوں کی حفاظت کریں اِسی طرح حکومت اُستادوں کو تنخواہ دیتی ہے تاکہ وہ آپ کو اچھیاچھی باتیں سکھائیں۔ اِس لئے جب آپ پولیس والوں یا اُستادوں کا کہنا مانتے ہیں تو اصل میں آپ حکومت کا کہنا مانتے ہیں۔
لیکن شاید ایک اُستاد آپ کو کسی چیز کی عبادت کرنے کو کہے۔ اِس صورت میں آپ کیا کریں گے؟ ...... سدرک، میسک اور عبدنجو نے مورت کو سجدہ نہیں کِیا حالانکہ بادشاہ نے اُن کو ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ اُنہوں نے مورت کو سجدہ کیوں نہیں کِیا؟ ...... کیونکہ وہ یہوواہ خدا کا حکم ماننا چاہتے تھے۔
ایک تاریخدان نے کہا کہ یسوع مسیح کے شاگرد عام طور پر قیصر کا حکم مانتے تھے۔ لیکن اگر قیصر کا حکم خدا کے حکم کے خلاف ہوتا تھا تو شاگرد قیصر کے حکم کی بجائے خدا کا حکم مانتے تھے۔ اُن شاگردوں کی طرح ہمیں بھی خدا کے حکموں کو سب سے اہم خیال کرنا چاہئے۔
ہم اِس لئے حکومت کا کہنا مانتے ہیں کیونکہ خدا چاہتا ہے کہ ہم ایسا کریں۔ شاید ایک شخص آپ کو کوئی ایسا کام کرنے کو کہے جس سے خدا نے منع کِیا ہے۔ اِس صورت میں آپ کو اُس شخص سے کیا کہنا چاہئے؟ ...... یاد ہے کہ پطرس رسول نے سردارکاہن سے کہا تھا: ”ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“ آپ بھی اُس شخص کو ایسا ہی جواب دے سکتے ہیں۔—اعمال ۵:۲۹۔
بائبل میں باربار کہا گیا ہے کہ ہمیں حکومت کے حکم اور قانون پر عمل کرنا چاہئے۔ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: رومیوں ۱۳:۷؛ ططس ۳:۱؛ اور ۱-پطرس ۲:۱۲-۱۴۔