ہمارے زمانے کیلئے پیشینگوئیاں
پاک صحائف میں پیشینگوئی کی گئی ہے کہ خدا کی بادشاہت زمین پر امن اور خوشحالی کا دَور لائے گی۔ (دانیایل ۲:۴۴) یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یوں دُعا کرنا سکھایا: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (متی ۶:۱۰) یسوع نے ایسے واقعات اور حالات کی پیشینگوئی کی جو خدا کی بادشاہت کے آنے سے عین پہلے واقع ہوں گے۔ خلوصدل لوگ اِن حالات اور واقعات کو دیکھ کر جان جائیں گے کہ خدا کی بادشاہت آنے والی ہے۔ نیچے دئے گئے حالات میں سے آپ نے کتنوں کو اپنی آنکھوں سے ہوتے دیکھا ہے؟
عالمی جنگیں۔ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی کہ ”قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔“ (متی ۲۴:۷) سن ۱۹۱۴ء سے پہلے جنگیں عام طور پر ایک ہی علاقے تک محدود تھیں۔ لیکن پہلی عالمی جنگ میں دُنیا کے زیادہتر ممالک شامل ہو گئے۔ اِس جنگ کی وجہ سے ایسے تباہکُن ہتھیار ایجاد ہوئے جن کا انسان پہلے تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ مثال کے طور پر اُس وقت پہلی بار طیاروں کے ذریعے شہروں پر بم گِرائے گئے۔ ہتھیار بڑی تعداد میں فیکٹریوں میں تیار ہونے لگے جس کی وجہ سے خونریزی ہولناک حد تک بڑھ گئی۔ پہلی عالمی جنگ میں ۶ کروڑ ۵۰ لاکھ فوجیوں نے حصہ لیا جن کی تقریباً آدھی تعداد یا تو زخمی ہوئی یاپھر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ لیکن خونریزی کا پیمانہ ابھی لبریز نہیں ہوا تھا کیونکہ بیسویں صدی کی جنگوں میں خون کی ندیاں بہتی رہیں۔ ایک تاریخدان نے دوسری عالمی جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں اور شہریوں کے بارے میں کہا کہ ”اُن کی تعداد بےحساب ہے۔“ اور افسوس کی بات ہے کہ آج بھی لوگ جنگوں کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھ رہے ہیں۔
فاقہکشی۔ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی کہ ”جگہ جگہ کال پڑیں گے۔“ (متی ۲۴:۷) سن ۲۰۰۵ میں ایک سائنسی رسالے میں یوں لکھا تھا: ”دُنیابھر میں ۸۵ کروڑ ۴۰ لاکھ لوگوں کو (دُنیا کی کُل آبادی میں سے ۱۴ فیصد) اچھی خوراک میسر نہیں ہے۔“ سن ۲۰۰۷ میں اقوامِمتحدہ کی ایک رپورٹ میں بیان کِیا گیا کہ دُنیا کے ۳۳ ممالک کو اتنی خوراک دستیاب نہیں کہ وہ اپنی آبادی کو پیٹ بھر کھلا سکیں۔ جبکہ دُنیا بھر میں اناج کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے تو ایسا کیوں ہے؟ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اِس اناج کی بڑی تعداد کو ایتھانول نامی ایندھن تیار کرنے کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے ایک اخبار کے مطابق: ”جتنا اناج ایک شخص ایک سال میں کھاتا ہے اِس سے اتنا ایتھانول تیار کِیا جاتا ہے جتنا کہ بڑی جیپ کی ٹینکی کو ایک بار بھرنے کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔“ اس کے علاوہ ترقییافتہ ممالک میں بھی لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے متاثر ہو رہے ہیں۔
زلزلے۔ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی کہ ”بڑےبڑے بھونچال آئیں گے۔“ (لوقا ۲۱:۱۱) کیا آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آجکل پہلے سے کہیں زیادہ لوگ زلزلوں سے متاثر ہو رہے ہیں؟ آپ کا یہ خیال درست ہے۔ بھارتی سائنسدان چدھا نے ۲۰۰۷ میں لکھا: ”اچانک پوری دُنیا میں زلزلوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔“ اس کے علاوہ ایسے علاقوں میں جہاں زلزلہ آنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، وہاں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اِس لئے جب ان علاقوں میں زلزلہ آتا ہے تو زیادہ نقصان بھی ہوتا ہے۔ سن ۲۰۰۴ میں بحرۂہند میں ہونے والے ایک زلزلے کے نتیجے میں سونامی آیا۔ اِس وجہ سے ”اُس سال میں اتنے لوگ زلزلوں میں ہلاک ہوئے جتنے کہ پچھلے ۵۰۰ سال کے دوران کسی اَور سال میں زلزلوں کا شکار نہیں ہوئے۔“—یوایس جیولوجیکل سروے۔
وبائیں۔ یسوع مسیح نے یہ بھی پیشینگوئی کی کہ ”جگہجگہ . . . وبائیں پھیلیں گی۔“ (لوقا ۲۱:۱۱، نیو اُردو بائبل ورشن) دُنیابھر میں لوگوں کی بڑی تعداد طرحطرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہی ہے۔ اِن میں سے کچھ ایسی بیماریاں بھی ہیں جو حال ہی میں منظرِعام پر آئی ہیں۔ ان تمام بیماریوں کا علاج کرنا بہت ہی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر ملیریا کو ختم کرنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ لاکھوں لوگ تپدِق (ٹیبی) اور ایڈز جیسی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ عالمی ادارۂصحت کی ایک رپورٹ کے مطابق: ”دُنیا کی کُل آبادی میں سے ہر تیسرے شخص کے جسم میں ٹیبی کے جراثیم موجود ہیں۔“ اِس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایچآئیوی (یعنی ایڈز کے وائرس) کی وجہ سے ٹیبی کی وبا بھی بہت سے ممالک میں پھیل رہی ہے۔ ہر سیکنڈ ایک شخص کو ٹیبی کی بیماری لگ جاتی ہے اور اس بیماری کے علاج میں استعمال ہونے والی دوائیوں کا اثر ختم ہو رہا ہے۔ ایک سائنسی رسالے کے مطابق سن ۲۰۰۷ میں یورپ میں ایک مریض کو ٹیبی کی ایک ایسی قسم لگ گئی ”جس کے جراثیم پر کوئی دوائی اثر نہ کر پائی۔“
معاشرتی مسائل۔ یسوع مسیح کی ایک اَور پیشینگوئی کے مطابق ہمارے زمانے میں ”بےدینی کے بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔“ (متی ۲۴:۱۲) اس کے علاوہ پولس رسول نے بھی پیشینگوئی کی کہ آخری زمانے میں دُنیابھر میں لوگ بگڑ جائیں گے۔ اُس نے لکھا: ”آدمی خودغرض۔ زردوست۔ شیخیباز۔ مغرور۔ بدگو۔ ماںباپ کے نافرمان۔ ناشکر۔ ناپاک۔ طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تُندمزاج۔ نیکی کے دشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے۔ خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہوں گے۔ وہ دینداری کی وضع تو رکھیں گے مگر اُس کے اثر کو قبول نہ کریں گے ایسوں سے بھی کنارہ کرنا۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) کیا آپ نے بھی دیکھا ہے کہ آجکل پہلے سے زیادہ لوگ ایسی بُری روش پر چلتے ہیں؟
یسوع مسیح اور پولس رسول نے اُن تاریخی، معاشرتی اور سیاسی وجوہات کا ذکر نہیں کِیا جن کی بِنا پر حالات اِتنے بگڑ گئے ہیں۔ بہرحال اُنہوں نے جن واقعات اور جس روش کی پیشینگوئی کی، وہ آج دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ لیکن مستقبل کیا لائے گا؟ یسعیاہ نبی نے اپنی پیشینگوئیوں میں نہ صرف مسیح کے آنے کا ذکر کِیا بلکہ اُس نے یہ بھی بتایا کہ مستقبل میں خدا کی بادشاہت زمین پر کونسی خوشکُن تبدیلیاں لائے گی۔ اگلے مضمون میں ہم اِن تبدیلیوں پر غور کریں گے۔
[صفحہ ۶ پر تصویر]
”قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی“
[صفحہ ۷ پر تصویر]
”جگہجگہ . . . وبائیں پھیلیں گی“
[تصویر کا حوالہ]
WHO/P. Virot ©