شراب کی بابت خدائی نظریہ
”مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی ان سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں۔“ —امثال ۲۰:۱۔
۱. زبورنویس نے یہوواہ کی بعض اچھی نعمتوں کیلئے اپنی قدردانی کا اظہار کیسے کِیا؟
یعقوب شاگرد لکھتا ہے، ”ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام اُوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے۔“ (یعقوب ۱:۱۷) خدا کی بیشمار اچھی نعمتوں کی شکرگزاری کرنے کی تحریک پاکر زبورنویس نے لکھا: ”وہ چوپایوں کیلئے گھاس اُگاتا ہے اور اِنسان کے کام کیلئے سبزہ تاکہ زمین سے خوراک پیدا کرے۔ اور مے جو اِنسان کے دل کو خوش کرتی ہے اور روغن جو اُسکے چہرہ کو چمکاتا ہے۔ اور روٹی جو آدمی کے دل کو توانائی بخشتی ہے۔“ (زبور ۱۰۴:۱۴، ۱۵) سبزہ کے علاوہ روٹی، تیل اور مے جیسے مشروبات بھی خدا کی طرف سے عمدہ فراہمیاں ہیں۔ ہمیں اُنہیں کیسے استعمال کرنا چاہئے؟
۲. شراب کے استعمال کی بابت ہم کن سوالوں پر غور کرینگے؟
۲ کوئی بھی اچھی نعمت فقط اُس وقت تک خوشی بخشتی ہے جبتک اُسے مناسب طور پر استعمال کِیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، شہد کو ہی لے لیجئے یہ ”اچھا ہے“ لیکن ”بہت شہد کھانا اچھا نہیں۔“ (امثال ۲۴:۱۳؛ ۲۵:۲۷) ”ذرا سی مے“ پینا مناسب ہو سکتا ہے مگر اسکا زیادہ استعمال سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۵:۲۳) بائبل آگاہ کرتی ہے، ”مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی ان سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں۔“ (امثال ۲۰:۱) شراب سے فریب کھانے کا کیا مطلب ہے؟a اسکی کتنی مقدار مناسب ہے اور کتنی نامناسب ہے؟ اس سلسلے میں متوازن نظریہ کیا ہے؟
شراب سے کیسے ’فریب کھا‘ سکتے ہیں؟
۳، ۴. (ا) کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ بائبل نشے کی حد تک پینے کی مذمت کرتی ہے؟ (ب) نشے کی حالت میں ہونے کی بعض علامات کیا ہیں؟
۳ قدیم اسرائیل میں، ایک غیرتائب اُڑاؤ اور شرابی بیٹے کو سنگسار کر دیا جاتا تھا۔ (استثنا ۲۱:۱۸-۲۱) پولس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی: ”اگر کوئی بھائی کہلا کر حرامکار یا لالچی یا بُتپرست یا گالی دینے والا یا شرابی یا ظالم ہو تو اُس سے صحبت نہ رکھو بلکہ ایسے کیساتھ کھانا تک نہ کھانا۔“ صحائف میں نشے میں آنے کی حد تک پینے کی مذمت کی گئی ہے۔—۱-کرنتھیوں ۵:۱۱؛ ۶:۹، ۱۰۔
۴ نشے کی حالت میں ہونے کی علامات کو بائبل اسطرح بیان کرتی ہے: ”جب مے لال لال ہو۔ جب اُسکا عکس جام پر پڑے اور جب وہ روانی کیساتھ نیچے اُترے تو اُس پر نظر نہ کر کیونکہ انجامکار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جاتی ہے۔ تیری آنکھیں عجیب چیزیں دیکھینگی اور تیرے مُنہ سے اُلٹی سیدھی باتیں نکلینگی۔“ (امثال ۲۳:۳۱-۳۳) زیادہ شراب پینا زہریلے سانپ کی مانند کاٹتا ہے اور بیماری، ذہنی ابتری اور بےہوشی کا باعث بنتا ہے۔ ایک شرابی شخص کو ”عجیب چیزیں“ نظر آ سکتی ہیں یعنی اُسے واضح دکھائی نہیں دیتا۔ وہ ایسی باتیں کہہ سکتا یا ایسی زبان استعمال کر سکتا ہے جس سے عموماً گریز کِیا جاتا ہے۔
۵. شراب کا حد سے زیادہ استعمال کیوں نقصاندہ ہے؟
۵ اُس صورت میں کیا ہو اگر کوئی شخص شراب تو استعمال کرتا ہے مگر نشے کی حالت میں آنے سے احتیاط برتتا ہے؟ بعض اشخاص کافی زیادہ شراب پینے کے بعد بھی مدہوش نظر نہیں آتے ہیں۔ تاہم، یہ سوچنا کہ اسکا کوئی نقصان نہیں دراصل خود کو دھوکا دینے کے برابر ہے۔ (یرمیاہ ۱۷:۹) آہستہ آہستہ ایک شخص شراب کا عادی بن سکتا اور ”پینے میں مبتلا“ ہو سکتا ہے۔ (ططس ۲:۳) جہاں تک شراب کا عادی بننے کی بات ہے تو ایک مصنفہ اسکی بابت یوں لکھتی ہے: ”یہ ایک سُسترفتار اور پُرفریب عمل ہے۔“ واقعی شراب ایک خطرناک پھندا ہے!
۶. کسی بھی شخص کو حد سے زیادہ شراب استعمال کرنے اور کھانےپینے سے کیوں گریز کرنا چاہئے؟
۶ اس سلسلے میں یسوع کی آگاہی پر بھی غور کریں: ”پس خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہبازی اور اس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔ کیونکہ جتنے لوگ تمام رویِزمین پر موجود ہونگے اُن سب پر وہ اسی طرح آ پڑیگا۔“ (لوقا ۲۱:۳۴، ۳۵) شراب پینا ایک شخص کو جسمانی اور روحانی طور پر سُست کر سکتا ہے۔ اگر اس دوران یہوواہ کا دن آ جائے کیا ہو؟
شراب کے نقصانات
۷. شراب کا استعمال ۲-کرنتھیوں ۷:۱ کی ہدایت کے برعکس کیوں ہے؟
۷ شراب کا حد سے زیادہ استعمال بہت سے روحانی اور جسمانی خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔ شراب کے استعمال میں بےاعتدالی جگر کے خلیوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور یرقان اور ہیجان، جنون اور لرزے جیسی اعصابی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ شراب کا طویل استعمال کینسر، ذیابیطس، دل اور معدے کی مختلف بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ شراب کا غیرمتوازن استعمال بائبل کی اس ہدایت کے مطابق نہیں: ”اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں اور خدا کے خوف کیساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں۔“—۲-کرنتھیوں ۷:۱۔
۸. امثال ۲۳:۲۰، ۲۱ کے مطابق شراب کا حد سے زیادہ استعمال کس چیز پر منتج ہو سکتا ہے؟
۸ شراب کا استعمال کبھیکبھار پیسے کا زیاں اور بعض صورتوں میں ملازمت چلے جانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ سلیمان بادشاہ نے آگاہ کِیا: ”تُو شرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں۔“ آگے وہ اسکی وجہ بیان کرتا ہے: ”کیونکہ شرابی اور کھاؤ کنگال ہو جائینگے اور نیند اُنکو چتھڑے پہنائیگی۔“—امثال ۲۳:۲۰، ۲۱۔
۹. گاڑی چلاتے وقت شراب سے گریز کرنا کیوں دانشمندی ہے؟
۹ شراب کے ایک دوسرے خطرے کی بابت ایک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ”تحقیق نے ظاہر کِیا ہے کہ شراب گاڑی چلانے کی مہارت کو متاثر کرتی ہے جس سے آپکا فوری ردِعمل دکھانا، ہمآہنگی، توجہ اور بصری چوکسی اور بصیرت متاثر ہوتی ہے۔“ نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے نتائج تباہکُن ہو سکتے ہیں۔ صرف امریکہ ہی میں ہر سال شراب کی بدولت ہونے والے ٹریفک حادثات میں ہزاروں لوگ مرتے اور لاکھوں زخمی ہوتے ہیں۔ بالخصوص نوجوان اس خطرے سے دوچار ہوتے ہیں کیونکہ وہ گاڑی چلانے اور پینےپلانے کا زیادہ تجربہ نہیں رکھتے ہیں۔ کیا کوئی زیادہ شراب پینے کے بعد بھی اچھی طرح گاڑی چلانے اور یہوواہ کی طرف سے عطاکردہ زندگی کی نعمت کو عزیز رکھنے کا دعویٰ کر سکتا ہے؟ (زبور ۳۶:۹) زندگی کے تقدس کو ذہن میں رکھتے ہوئے گاڑی چلانے سے پہلے شراب استعمال کرنے سے گریز کرنا ہی بہتر ہوگا۔
۱۰. شراب ہمارے دماغ کو کیسے متاثر کر سکتی ہے اور یہ کیوں خطرناک ہے؟
۱۰ شراب پینے میں بےاعتدالی لوگوں کو جسمانی اور روحانی اعتبار سے نقصان پہنچاتی ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”مے اور نئی مے سے بصیرت جاتی رہتی ہے“ (ہوسیع ۴:۱۱) شراب ذہن کو متاثر کرتی ہے۔ ایک کتاب بیان کرتی ہے: ”جب کوئی شخص شراب پیتا ہے تو یہ نظامِہضم کے ذریعے خون میں جذب ہونے کے بعد بہت جلد دماغ تک سرایت کر جاتی ہے۔ نیز یہ دماغ کے سوچنے اور جذبات کو کنٹرول کرنے والے حصوں کو سُست کر دیتی ہے۔ شرابنوشی کرنے والے شخص کو اپنے اُوپر قابو نہیں رہتا۔“ ایسی صورت میں ہم یقیناً ’بھٹک سکتے‘ ہیں یعنی نامناسب طرزِعمل کا مظاہرہ کر سکتے ہیں اور مختلف آزمائشوں میں پھنس سکتے ہیں۔—امثال ۲۰:۱۔
۱۱، ۱۲. حد سے زیادہ شراب استعمال کرنے سے کونسا روحانی نقصان ہو سکتا ہے؟
۱۱ بائبل حکم دیتی ہے: ”پس تُم کھاؤ یا پیو یا جوکچھ کرو سب خدا کے جلال کیلئے کرو۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱) کیا شراب کا بہت زیادہ استعمال خدا کو جلال دینے کا باعث ہوگا؟ ایک مسیحی کبھی بھی یہ نہیں چاہیگا کہ وہ ایک نشہباز کے طور پر مشہور ہو۔ ایسی شہرت یہوواہ کو جلال دینے کی بجائے اُسکے نام پر رسوائی لائیگی۔
۱۲ اُس صورت میں کیا ہو اگر شراب کے استعمال میں بےاعتدالی ایک نئے ساتھی ایماندار کیلئے ٹھوکر کا باعث بنتی ہے؟ (رومیوں ۱۴:۲۱) ”جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مجھ پر ایمان لائے ہیں،“ یسوع نے آگاہ کِیا: ”کسی کو ٹھوکر کھلاتا ہے اُسکے لئے یہ بہتر ہے کہ بڑی چکی کا پاٹ اُسکے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ گہرے سمندر میں ڈبو دیا جائے۔“ (متی ۱۸:۶) شراب کی زیادتی کلیسیائی شرف کے ختم ہونے پر بھی منتج ہو سکتی ہے۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱-۳، ۸) ہم خاندانی زندگی پر پڑنے والے شراب کے منفی اثرات کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہتے۔
شرابنوشی کے خطرات سے کیسے بچیں؟
۱۳. شراب کے حد سے زیادہ استعمال سے بچنے کیلئے کیا بات جاننا بہت ضروری ہے؟
۱۳ شرابنوشی کے خطرات سے بچنے کیلئے بنیادی چیز اعتدال اور بےاعتدالی کے درمیان فرق کو پہچاننا ہے۔ اسکا تعیّن کون کریگا؟ اسکی بابت کوئی حتمی معیار تو وضع نہیں کِیا جا سکتا کہ اسکی کتنی مقدار مناسب یا نامناسب ہے۔ ہر شخص کو ذاتی طور پر اپنی حدود کو پہچاننا اور پھر اُنکے اندر رہنا چاہئے۔ کیا چیز آپکی یہ فیصلہ کرنے میں مدد کریگی کہ کتنی مقدار آپکے لئے زیادہ ہے؟ کیا کوئی ایسا بنیادی قانون ہے جو اس سلسلے میں ہماری راہنمائی کر سکتا ہے؟
۱۴. کونسی بات آپکو پینے میں اعتدال اور بےاعتدالی میں فرق کرنے میں مدد دیگی؟
۱۴ بائبل بیان کرتی ہے: ”دانائی اور تمیز کی حفاظت کر۔ اُنکو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دے۔ یوں وہ تیری جان کی حیات اور تیرے گلے کی زینت ہونگی۔“ (امثال ۳:۲۱، ۲۲) اس میں سب سے اہم بات یہ ہے: شراب کی وہ مقدار جو آپکی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی اور اسے ناکارہ بنا دیتی ہے آپ کیلئے زیادہ ہے۔ لیکن اسکی ذاتی حد کو پہچاننے کیلئے آپکو اپنا دیانتدارانہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے!
۱۵. کس صورت میں تھوڑی سی شراب پینے سے بھی گریز کرنا چاہئے؟
۱۵ بعض صورتوں میں شراب کی تھوڑی سی مقدار بھی بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایک حاملہ عورت اپنے پیٹ میں پلنے والے بچے کی خاطر بالکل نہ پینے کا انتخاب کر سکتی ہے۔ نیز کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ کسی ایسے شخص کی موجودگی میں پینے سے گریز کِیا جائے جسے نشہآور مشروبات استعمال کرنے کے بعد صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا ایک ایسا شخص جسے پینا بالکل ناپسند ہے؟ خیمۂاجتماع میں خدمت انجام دینے والے کاہنوں کیلئے یہوواہ کا حکم تھا: ”مے یا شراب پی کر کبھی خیمۂاجتماع کے اندر داخل نہ ہونا تاکہ تُم مر نہ جاؤ۔“ (احبار ۱۰:۸، ۹) پس مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے سے پہلے اور خدمتگزاری میں حصہ لینے اور دیگر روحانی ذمہداریوں کو پورا کرنے سے پہلے شراب پینے سے گریز کریں۔ ایسے علاقوں میں جہاں شراب پینے کی ایک خاص عمر مقرر کی گئی ہے، وہاں مُلک کے قوانین کی پابندی کی جانی چاہئے۔—رومیوں ۱۳:۱۔
۱۶. جب آپکو شراب پیش کی جاتی ہے تو آپ کیسے کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں؟
۱۶ جب آپکو کوئی شراب پیش کرتا ہے تو سب سے پہلے خود سے پوچھیں: ’کیا مجھے پینی چاہئے؟‘ اگر آپ پینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اپنی حدود کو واضح طور پر ذہن میں رکھیں اور ان سے تجاوز نہ کریں۔ صاحبِخانہ کے اصرار سے بھی متاثر نہ ہوں۔ اسکے علاوہ شادی کی تقریبات میں بھی اگر کسی موقع پر شراب پیش کی جاتی ہے تو خبردار رہیں۔ بعض ملکوں میں بچے قانونی طور پر شراب استعمال کرنے کے مجاز ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ والدین کی ذمہداری ہے کہ وہ شراب کے استعمال کے سلسلے میں اُنکی نگرانی کریں۔—امثال ۲۲:۶۔
آپ اس مسئلے پر قابو پا سکتے ہیں
۱۷. کیا چیز آپکی یہ سمجھنے میں مدد کر سکتی ہے کہ شراب آپ کیلئے ایک مسئلہ ہے؟
۱۷ کیا شراب کا استعمال آپ کیلئے ایک مسئلہ ہے؟ یاد رکھیں اگر آپ پوشیدگی میں شراب کا استعمال کر رہے ہیں تو جلد یا بدیر آپ اسکے پھندے میں پھنس سکتے ہیں۔ پس دیانتداری کیساتھ اپنا جائزہ لیں۔ ایسا کرنے کیلئے خود سے کچھ اسطرح کے سوال پوچھیں: ’کیا مَیں پہلے کی نسبت زیادہ مرتبہ پینے لگا ہوں؟ کیا مَیں تیز شراب استعمال کرنے لگا ہوں؟ کیا مَیں پریشانیوں، ذہنی دباؤ یا مسائل سے بچنے کیلئے شراب استعمال کرتا ہوں؟ کیا خاندان کے کسی فرد یا دوست نے میرے پینے پر تشویش کا اظہار کِیا ہے؟ کیا میرے پینے سے خاندان میں مسائل پیدا ہوئے ہیں؟ کیا مَیں شراب کے بغیر ایک ہفتہ، مہینہ یا کئی مہینے نکالنا مشکل پاتا ہوں؟ کیا مَیں جتنی مقدار پیتا ہوں اُسے دوسروں سے چھپاتا ہوں؟‘ اگر ان سوالوں کے جواب ہاں میں ہیں تو کیا کِیا جا سکتا ہے؟ اُس شخص کی مانند نہ بنیں جو ’اپنی قدرتی صورت آئینہ میں دیکھتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں کیسا تھا۔“ (یعقوب ۱:۲۲-۲۴) مسئلے کو حل کرنے کیلئے آپ کونسے ضروری اقدام اُٹھا سکتے ہیں؟
۱۸، ۱۹. آپ شراب کے حد سے زیادہ استعمال سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
۱۸ پولس رسول مسیحیوں کو نصیحت کرتا ہے: ”شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ۔“ (افسیوں ۵:۱۸) فیصلہ کریں کہ آپ کیلئے کتنی مقدار حد سے زیادہ ہوگی اور پھر اسی مناسبت سے حدود مقرر کریں۔ ان پر کاربند رہنے کا عزم کریں اور ضبطِنفس سے کام لیں۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) کیا آپکے ایسے دوست ہیں جو آپ پر زیادہ پینے کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں؟ خبردار رہیں کیونکہ بائبل آگاہ کرتی ہے: ”وہ جو داناؤں کیساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائیگا۔“—امثال ۱۳:۲۰۔
۱۹ اگر آپ بعض مسائل سے بھاگنے کیلئے شراب استعمال کر رہے ہیں تو دلیری کیساتھ مسائل کا سامنا کریں۔ خدا کے کلام میں پائی جانے والی مشورت کو استعمال کرکے مسائل کو حل کِیا جا سکتا ہے۔ (زبور ۱۱۹:۱۰۵) قابلِبھروسا مسیحی بزرگوں کی مدد بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اپنی روحانیت کو بہتر بنانے کیلئے یہوواہ کی فراہمیوں کا بھرپور استعمال کریں۔ خدا کیساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنائیں۔ خاص طور پر اپنی کمزوریوں کی بابت یہوواہ سے بِلاناغہ دُعا کریں۔ یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ آپکے دلودماغ کو پرکھے۔ (زبور ۲۶:۲) جیسےکہ پچھلے مضمون میں بات کی گئی ہے راستی کی راہ پر چلنے کی بھرپور کوشش کریں۔
۲۰. حد سے زیادہ پینے کے مسئلے سے نپٹنے کیلئے آپکو کونسے اقدام اُٹھانے چاہئیں؟
۲۰ اگر آپکی تمامتر کوششوں کے باوجود پینے میں بےاعتدالی کا مسئلہ قائم رہتا ہے تو کیا کِیا جا سکتا ہے؟ ایسی صورت میں آپکو یسوع کی اس مشورت پر دھیان دینا چاہئے: ”اگر تیرا ہاتھ تجھے ٹھوکر کھلائے تو اُسے کاٹ ڈال۔ ٹنڈا ہوکر زندگی میں داخل ہونا تیرے لئے اس سے بہتر ہے کہ دو ہاتھ ہوتے ہوئے جہنم کے بیچ اُس آگ میں جائے جو کبھی بُجھنے کی نہیں۔“ (مرقس ۹:۴۳) پس مذکورہ سوال کا جواب ہے بالکل نہ پئیں۔ آئرین نامی ایک خاتون نے یہی کرنے کا پُختہ ارادہ کِیا۔ وہ کہتی ہے، ”تقریباً ڈھائی سال تک شراب سے مکمل پرہیز کرنے کے بعد مَیں نے یہ سوچنا شروع کر دیا کہ شاید تھوڑی سی پی لینے کا کوئی نقصان نہیں۔ ذرا دیکھوں تو سہی کہ اس سے کیا ہوتا ہے۔ مگر جوں ہی یہ خیال میرے ذہن میں آیا مَیں نے فوراً یہوواہ سے دُعا کی۔ مَیں نے پُختہ ارادہ کر رکھا ہے کہ مَیں نئے نظام کے آنے تک بلکہ اسکے بعد بھی نہیں پیونگی۔“ خدا کی راست نئی دُنیا میں زندگی حاصل کرنے کیلئے اس وقت شراب سے مکمل پرہیز کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔—۲-پطرس ۳:۱۳۔
”ایسے ہی دوڑو تاکہ جیتو“
۲۱، ۲۲. کیا چیز زندگی کی دوڑ میں اپنے نشانے تک پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے اور ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
۲۱ مسیحی زندگی کو ایک دوڑ یا مقابلے سے تشبیہ دیتے ہوئے، پولس رسول نے لکھا: ”کیا تُم نہیں جانتے کہ دوڑ میں دوڑنے والے دوڑتے تو سب ہی ہیں مگر انعام ایک ہی لے جاتا ہے؟ تُم بھی ایسے ہی دوڑو تاکہ جیتو۔ اور ہر پہلوان سب طرح کا پرہیز کرتا ہے۔ وہ لوگ تو مرجھانے والا سہرا پانے کیلئے یہ کرتے ہیں مگر ہم اُس سہرے کیلئے کرتے ہیں جو نہیں مرجھاتا۔ پس مَیں بھی اِسی طرح دوڑتا ہوں یعنی بےٹھکانا نہیں۔ مَیں اِسی طرح مکوں سے لڑتا ہوں یعنی اُسکی مانند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے۔ بلکہ مَیں اپنے بدن کو مارتا کوٹتا اور اُسے قابو میں رکھتا ہوں ایسا نہ ہو کہ اَوروں میں منادی کرکے آپ نامقبول ٹھہروں۔“—۱-کرنتھیوں ۹:۲۴-۲۷۔
۲۲ انعام صرف اُن ہی کو ملتا ہے جو کامیابی کیساتھ دوڑ کو مکمل کرتے ہیں۔ زندگی کی دوڑ میں شراب ہمیں آخر تک اپنے نشانے کو حاصل کرنے سے روک سکتی ہے۔ ہمیں ضبطِنفس سے کام لینا چاہئے۔ یقین کیساتھ دوڑنا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم ”نشہبازی“ میں نہ پڑیں۔ (۱-پطرس ۴:۳) اسکے برعکس ہمیں زندگی کے ہر حلقے میں ضبطِنفس سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ جب شراب کی بات آتی ہے تو ہمارے لئے دانشمندی کی بات یہی ہے کہ ”بیدینی اور دُنیوی خواہشوں کا انکار کرکے اس موجودہ جہان میں پرہیزگاری اور راستبازی اور دینداری کیساتھ زندگی گذاریں۔“—ططس ۲:۱۲۔
[فٹنوٹ]
a جیسےکہ اس مضمون میں بیان کِیا گیا ہے، شراب کا اطلاق بیئر، وائن اور دیگر مشروبات پر بھی ہوتا ہے۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• کیا چیز شراب کے استعمال کو غلط قرار دیتی ہے؟
• شراب کے نامناسب استعمال کا کیا نقصان ہے؟
• آپ شراب کے خطرات سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
• ایک شخص شراب کے نامناسب استعمال پر کیسے قابو پا سکتا ہے؟
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
مے ’انسان کے دل کو خوش کرتی ہے‘
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
ہمیں اپنی حدود کو پہچاننا اور اُنکے اندر رہنا چاہئے
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
پہلے سے فیصلہ کریں کہ آپ کہاں تک جا سکتے ہیں
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
اپنی کمزوریوں کی بابت یہوواہ سے بِلاناغہ دُعا کریں
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
والدین کی ذمہداری ہے کہ اپنے بچوں کو شراب کے استعمال کی بابت ہدایات فراہم کریں