باب 118
رسولوں میں گرماگرم بحث
متی 26:31-35 مرقس 14:27-31 لُوقا 22:24-38 یوحنا 13:31-38
یسوع مسیح نے رسولوں کو خاکسار بننے کی نصیحت کی
پطرس، یسوع مسیح کو جاننے سے اِنکار کریں گے
محبت یسوع مسیح کے پیروکاروں کی پہچان ہے
یسوع مسیح رسولوں کے ساتھ آخری رات گزار رہے تھے۔ اِس دوران اُنہوں نے رسولوں کو خاکساری کی اہمیت سکھانے کے لیے اُن کے پاؤں دھوئے۔ یسوع مسیح نے ایسا اِس لیے کِیا کیونکہ رسولوں میں ایک خامی تھی۔ وہ خدا کے وفادار تو تھے مگر بار بار اِس بات پر بحث کرتے تھے کہ اُن میں سب سے بڑا کون ہے۔ (مرقس 9:33، 34؛ 10:35-37) اُس رات بھی ایسا ہی ہوا۔
رسولوں میں پھر سے ”اِس بات پر گرماگرم بحث چھڑ گئی کہ اُن میں سے کس کو سب سے بڑا سمجھا جاتا ہے۔“ (لُوقا 22:24) ذرا سوچیں کہ اُن کو لڑتے جھگڑتے دیکھ کر یسوع مسیح کو کتنا دُکھ ہوا ہوگا۔ اُنہوں نے کیا کِیا؟
یسوع نے رسولوں کو ڈانٹنے کی بجائے بڑے صبر سے سمجھایا کہ ”دُنیا کے حکمران لوگوں پر حکم چلاتے ہیں اور دوسروں پر اِختیار جتانے والے خیرخواہ کہلاتے ہیں۔ لیکن آپ کو ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ . . . ذرا سوچیں کہ کون بڑا ہے؟ وہ جو کھانا کھانے میز پر بیٹھتا ہے یا وہ جو خدمت کرتا ہے؟“ پھر یسوع نے رسولوں کو اپنی مثال دیتے ہوئے کہا: ”لیکن مَیں آپ کے درمیان ایک خادم کی طرح ہوں۔“—لُوقا 22:25-27۔
رسولوں نے اپنی خامیوں کے باوجود بہت سی مشکلوں میں یسوع کا ساتھ دیا تھا۔ اِس لیے یسوع نے اُن سے کہا: ”جس طرح میرے باپ نے ایک بادشاہت کے سلسلے میں میرے ساتھ عہد باندھا ہے اُسی طرح مَیں آپ کے ساتھ عہد باندھتا ہوں۔“ (لُوقا 22:29) یہ آدمی یسوع کے وفادار رہے تھے۔ اِس لیے یسوع نے اِس عہد کے ذریعے وعدہ کِیا کہ رسول آسمان پر اُن کے ساتھ مل کر بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کریں گے۔
یہ بہت ہی شاندار اُمید تھی۔ البتہ اُس وقت رسول عیبدار اِنسان ہی تھے۔ یسوع مسیح نے اُنہیں بتایا کہ ’شیطان نے اُن سب کو مانگا ہے تاکہ اُن کو گندم کی طرح پھٹکے‘ یعنی اُن کو بکھیر دے۔ (لُوقا 22:31) اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”آپ سب آج رات مجھ سے مُنہ موڑ لیں گے کیونکہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”مَیں چرواہے کو ماروں گا اور اُس کے گلّے کی بھیڑیں بکھر جائیں گی۔““—متی 26:31؛ زکریاہ 13:7۔
پطرس نے فوراً کہا: ”بھلے سب آپ سے مُنہ موڑ لیں لیکن مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔“ (متی 26:33) مگر یسوع مسیح نے اُن کو بتایا کہ اُسی رات مُرغے کے دو بار بانگ دینے سے پہلے وہ یسوع کو جاننے سے اِنکار کریں گے۔ پھر یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں نے خدا سے اِلتجا کی ہے کہ آپ کا ایمان کمزور نہ پڑے۔ اور جب آپ واپس آئیں گے تو اپنے بھائیوں کا حوصلہ بڑھائیں۔“ (لُوقا 22:32) اِس پر پطرس نے بڑے اِعتماد سے کہا: ”چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے، مَیں آپ کو جاننے سے ہرگز اِنکار نہیں کروں گا۔“ (متی 26:35) باقی سب شاگردوں نے بھی یہی کہا۔
اِس کے بعد یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”مَیں آپ کے ساتھ کچھ دیر اَور ہوں۔ آپ مجھے ڈھونڈیں گے۔ مَیں نے یہودیوں سے کہا تھا کہ ”جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں آپ نہیں آ سکتے۔“ اور مَیں آپ سے بھی یہی بات کہہ رہا ہوں۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”مَیں آپ کو ایک نیا حکم دے رہا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت کریں۔ جیسے مَیں نے آپ سے محبت کی ہے ویسے آپ بھی ایک دوسرے سے محبت کریں۔ اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔“—یوحنا 13:33-35۔
جب پطرس نے سنا کہ یسوع کچھ ہی دیر کے لیے اُن کے ساتھ ہوں گے تو اُنہوں نے پوچھا: ”مالک، آپ کہاں جا رہے ہیں؟“ یسوع نے جواب دیا: ”جہاں مَیں جا رہا ہوں، آپ ابھی وہاں نہیں آ سکتے لیکن بعد میں آئیں گے۔“ یہ سُن کر پطرس اُلجھن میں پڑ گئے اور کہا: ”مالک، مَیں ابھی آپ کے ساتھ کیوں نہیں آ سکتا؟ مَیں آپ کی خاطر اپنی جان بھی دے دوں گا۔“—یوحنا 13:36، 37۔
پھر یسوع نے اُس وقت کا ذکر کِیا جب اُنہوں نے رسولوں کو گلیل میں مُنادی کرنے کے لیے بھیجا تھا اور اُنہیں یہ ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے ساتھ پیسوں کی تھیلی یا کھانے کا تھیلا نہ لے کر جائیں۔ (متی 10:5، 9، 10) یسوع نے پوچھا: ”کیا آپ کو کسی چیز کی ضرورت پڑی تھی؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”نہیں۔“ مگر اُنہیں آئندہ کیا کرنا تھا؟ یسوع نے کہا: ”جس کے پاس پیسوں کی تھیلی اور کھانے کا تھیلا ہے، وہ اِسے لے لے۔ اور جس کے پاس تلوار نہیں ہے، وہ اپنی چادر بیچ کر ایک تلوار خرید لے کیونکہ میرے متعلق لکھا ہے کہ ”اُسے مُجرموں میں شمار کِیا جائے گا“ اور مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ یہ بات ضرور پوری ہوگی۔ کیونکہ یہ بات مجھ پر پوری ہو رہی ہے۔“—لُوقا 22:35-37۔
یسوع رسولوں کو بتا رہے تھے کہ جلد ہی اُنہیں مُجرموں کے ساتھ سُولی پر لٹکایا جائے گا اور اِس کے بعد رسولوں کو بڑی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ رسولوں کو لگ رہا تھا کہ وہ ہر مشکل سے لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”مالک، دیکھیں! ہمارے پاس دو تلواریں ہیں۔“ یسوع مسیح نے کہا: ”یہ کافی ہیں۔“ (لُوقا 22:38) اِن تلواروں کی بِنا پر یسوع مسیح کو بعد میں رسولوں کو ایک بہت ہی اہم سبق دینے کا موقع ملا۔