اِن جیسا ایمان ظاہر کریں | مریم مگدلینی
”مَیں نے مالک کو دیکھا ہے“
ذرا اِس منظر کا تصور کریں۔ مریم اپنے آنسوؤں کو پونچھتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ اُن کے عزیز مالک سُولی پر شدید تکلیف سہہ رہے ہیں۔ حالانکہ بہار کا موسم ہے اور دوپہر کے تقریباً 12 بج رہے ہیں لیکن ”اچانک سارے ملک میں اندھیرا چھا گیا“ ہے۔ (لُوقا 23:44، 45) مریم اپنی چادر کو اپنے کندھوں پر اوڑھتی ہیں اور اُن عورتوں کے اَور قریب چلی جاتی ہیں جو اُن سے تھوڑی ہی دُور کھڑی ہیں۔ اندھیرا تقریباً تین گھنٹے سے چھایا ہوا ہے جو کہ سورج گرہن کی وجہ سے نہیں ہو سکتا کیونکہ سورج گرہن تو عموماً کچھ منٹوں تک رہتا ہے۔ مریم کو اور یسوع کی سُولی کے پاس کھڑے دیگر لوگوں کو شاید اُن جانوروں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جو عموماً رات کو ہی نکلتے ہیں۔ وہاں موجود کچھ اَور لوگ بہت ڈرے ہوئے ہیں اور یسوع کے بارے میں کہہ رہے ہیں: ”بےشک یہ خدا کا بیٹا تھا۔“ (متی 27:54) یقیناً یسوع کے پیروکاروں اور شاید دوسرے لوگوں نے یہ سوچا ہوگا کہ یہوواہ خدا خود یہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ اِس بات پر کتنا دُکھی اور ناراض ہے کہ لوگوں نے اُس کے بیٹے کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کِیا ہے۔
حالانکہ مریم سے یسوع کی تکلیف دیکھی نہیں جا رہی لیکن وہ وہاں سے جانا بھی نہیں چاہتیں۔ (یوحنا 19:25، 26) ایک تو اِس لیے کہ اُن کا مالک اِس قدر تکلیف میں ہے جس کا تصور بھی نہیں کِیا جا سکتا۔ اور دوسرا اِس لیے کہ یسوع کی ماں کو تسلی اور سہارے کی ضرورت ہے۔
یسوع مسیح نے مریم کے لیے جو کچھ کِیا تھا، وہ اُس کے لیے اُن کی بہت احسانمند تھیں۔ اور اب دُکھ کی اِس گھڑی میں وہ اپنی طرف سے اُن کے لیے جو کچھ کر سکتی تھیں، وہ کرنا چاہتی تھیں۔ ایک وقت تھا جب مریم کی حالت بہت ہی بُری تھی اور لوگ اُنہیں حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔ لیکن یسوع نے اُن کی زندگی کو ایک نیا مقصد دیا اور اُن کا کھویا ہوا وقار بحال کِیا۔ مریم ایک مضبوط ایمان کی مالک بن گئیں۔ آئیں، دیکھیں کہ ایسا کیسے ہوا اور اُنہوں نے ایمان کی جو مثال قائم کی،اُس میں ہمارے لیے کیا سبق ہے۔
”سب عورتیں اپنے مالی وسائل سے اُن کی خدمت کرتی تھیں“
پاک کلام میں مریم کا پہلی بار ذکر اُس واقعے میں ہوا ہے جب یسوع نے اُنہیں ایک ہولناک صورتحال سے نجات دِلائی۔ مریم پر بُرے فرشتوں کا سایہ تھا۔ اُس زمانے میں بُرے فرشتے بہت سے لوگوں پر حملہ کرتے تھے اور اُن کا حال بگاڑ دیتے تھے، یہاں تک کہ وہ کچھ لوگوں کے اندر چلے جاتے تھے اور اُنہیں اپنے قبضے میں کر لیتے تھے۔ ہم یہ تو نہیں جانتے کہ بُرے فرشتوں نے بےچاری مریم کا کیا حال کِیا ہوا تھا۔ لیکن ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ اُن پر سات ایسے فرشتوں نے قبضہ کِیا ہوا تھا جو بڑے ہی ظالم تھے اور جنہیں بےہودہ جنسی کاموں سے تسکین ملتی تھی۔ لیکن یسوع نے مریم کو اِن سب سے نجات دِلائی تھی۔—لُوقا 8:2۔
ہم تو سوچ بھی نہیں سکتے کہ بُرے فرشتوں سے چھٹکارا پا کر مریم کو کتنا سکون ملا ہوگا۔ اب مریم کے سامنے ایک نئی زندگی تھی۔ اُنہوں نے یسوع کے لیے اپنی شکرگزاری کیسے ظاہر کی؟ وہ یسوع کی پیروکار بن گئیں۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے کچھ اَور طریقوں سے بھی یسوع کی مدد کی۔ یسوع اور اُن کے رسول امیر نہیں تھے اور اُنہوں نے مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کی وجہ سے اپنی ملازمتیں اور کاروبار چھوڑ دیے تھے۔اِس لیے اُن لوگوں کو اکثر کھانے، کپڑوں اور رات کو سونے کے لیے جگہ کی ضرورت ہوتی تھی۔
مریم اور کچھ اَور عورتیں یسوع اور اُن کے رسولوں کو ضرورت کی یہ چیزیں مہیا کرتی تھیں۔ ”یہ سب عورتیں اپنے مالی وسائل سے اُن کی خدمت کرتی تھیں۔“ (لُوقا 8:1، 3) شاید اِن میں سے کچھ عورتیں امیر تھیں۔ ویسے تو پاک کلام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ عورتیں اُن کے لیے کھانا تیار کرتی تھیں، اُن کے کپڑے دھوتی تھیں یا اُن کے لیے ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں میں رہائش کا بندوبست کرتی تھیں۔ لیکن وہ خوشی سے یسوع اور اُن کے ساتھ سفر کرنے والوں کی مدد کرتی تھیں جن کی تعداد شاید 20 تھی۔ اِن عورتوں کی کوششوں کی وجہ سے یسوع اور اُن کے رسول اپنی پوری توجہ مُنادی کرنے پر رکھ پاتے تھے۔ بےشک مریم یہ جانتی تھیں کہ یسوع نے اُن پر جو احسان کِیا ہے، اُس کا بدلہ وہ کبھی نہیں چُکا پائیں گی۔ لیکن جو کچھ بھی وہ اُن کے لیے کر سکتی تھیں، اُس سے اُنہیں یقیناً بڑی خوشی ملتی ہوگی۔
شاید آج کچھ لوگ اُن لوگوں کو کمتر سمجھیں جو دوسروں کی خدمت کرنے کے لیے ادنیٰ کام کرتے ہیں۔ لیکن یہوواہ اِن لوگوں کو کمتر نہیں سمجھتا۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ اُس وقت کتنا خوش ہوتا ہوگا جب مریم یسوع اور اُن کے رسولوں کی مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی تھیں! آج بھی خدا کے بہت سے بندے دوسروں کی خدمت کرنے کے لیے چھوٹے موٹے کام کرنے سے ذرا بھی نہیں ہچکچاتے۔ کبھی کبھار وہ کسی شخص کی بھلائی کے لیے چھوٹا سا کام کرنے یا محض شفقت بھری بات کہہ دینے سے ہی اُسے بہت فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ یہوواہ اِس طرح کی مدد کی بہت قدر کرتا ہے۔—امثال 19:17؛ عبرانیوں 13:16۔
”یسوع کی سُولی کے پاس“
مریم بھی اُن بہت سی عورتوں میں شامل تھیں جو 33ء میں یسوع کے ساتھ یروشلیم میں عیدِفسح منانے گئیں۔ (متی 27:55، 56) جب مریم نے سنا ہوگا کہ یسوع کو گِرفتار کر لیا گیا ہے اور اُن کا مُقدمہ رات میں چلایا گیا ہے تو یقیناً اُنہیں بہت دھچکا لگا ہوگا۔ اور ذرا سوچیں کہ جب اُنہوں نے یہ بُری خبر سنی ہوگی کہ حاکم پُنطیُس پیلاطُس نے یہودی رہنماؤں اور لوگوں کے دباؤ میں آ کر یسوع کو سُولی پر سزائےموت سنائی ہے تو اُن پر کتنا بڑا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہوگا۔ شاید مریم نے اپنے مالک کو اُس وقت دیکھا ہوگا جب وہ خون میں لت پت تھا اور تھکا ہارا اپنی سُولی اُٹھائے گلیوں سے گزر رہا تھا اور اُس جگہ جا رہا تھا جہاں اُسے موت کے گھاٹ اُتارا جانا تھا۔—یوحنا 19:6، 12، 15-17۔
مریم اور دیگر عورتیں اُس وقت ”یسوع کی سُولی کے پاس“ کھڑی تھیں جب دوپہر کو اندھیرا چھا گیا تھا۔ (یوحنا 19:25) مریم یسوع کی آخری سانس تک اُن کی سُولی کے پاس رہیں۔ وہ اُس وقت وہیں تھیں جب یسوع یوحنا رسول کو اپنی ماں کا خیال رکھنے کی ذمےداری سونپ رہے تھے۔ اُنہوں نے یسوع کی وہ باتیں سنی جو وہ شدید کرب میں اپنے باپ سے کر رہے تھے۔ اُنہوں نے یسوع کے یہ آخری الفاظ بھی سنے جو اُنہوں نے دم توڑنے سے پہلے اپنے باپ سے کہے: ”سب کچھ مکمل ہو گیا ہے!“ حالانکہ مریم کا دل دُکھ سے بھرا تھا لیکن لگتا ہے کہ وہ یسوع کی موت کے بعد بھی وہیں رہیں۔ بعد میں وہ اُس نئی قبر پر بھی رہیں جہاں یوسف نامی ارمتیاہ کے ایک امیر آدمی نے یسوع کی لاش رکھی تھی۔—یوحنا 19:30؛ متی 27:45، 46، 57-61۔
مریم کی مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ جب ہمارا کوئی ہمایمان کسی مشکل سے گزرتا ہے تو ہم اُس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ شاید ہم اُس پر آنے والے صدمے کو تو نہ روک پائیں اور اُس کی تکلیف کو تو ختم نہ کر پائیں لیکن ہم اُس کے لیے ہمدردی ضرور ظاہر کر سکتے ہیں اور اُس کی ہمت بندھا سکتے ہیں۔ اگر ہم مشکل وقت میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو اِس سے ہی اُنہیں کافی مدد مل سکتی ہے۔ جب ہم مصیبت کی گھڑی میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم مضبوط ایمان کے مالک ہیں اور اِس سے ہمارے دوستوں کو تسلی مل سکتی ہے۔—امثال 17:17۔
وہ کسی بھی صورت یسوع کی لاش واپس پانا چاہتی تھیں
مریم اُن عورتوں میں شامل تھیں جنہوں نے خوشبودار مصالحے خریدے تھے تاکہ وہ اِنہیں بعد میں یسوع کی لاش پر لگا سکیں۔ (مرقس 16:1، 2؛ لُوقا 23:54-56) سبت ختم ہونے کے بعد مریم صبح سویرے اُٹھیں۔ ذرا اُس منظر کا تصور کریں جب مریم دوسری عورتوں کے ساتھ اندھیرے میں یسوع کی قبر پر جانے کے لیے گلیوں سے گزر رہی تھیں۔ راستے میں وہ سب عورتیں اِس بارے میں بات کر رہی تھیں کہ اُن کے لیے قبر کے آگے سے پتھر کون ہٹائے گا۔ (متی 28:1؛ مرقس 16:1-3) وہ جانتی تھیں کہ اُن کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوگا لیکن وہ واپس نہیں مُڑیں۔ اپنے ایمان کی وجہ سے اُنہوں نے سوچا کہ جو کچھ اُن کے بس میں ہوگا، وہ ضرور کریں گی اور باقی یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑیں گی۔
مریم شاید دوسری عورتوں سے پہلے قبر پر پہنچیں۔ اُن کے قدم اُس وقت وہیں تھم گئے جب اُنہوں نے دیکھا کہ قبر کے آگے سے پتھر ہٹا ہوا ہے اور اندر یسوع کی لاش نہیں ہے۔ وہ بھاگی بھاگی پطرس اور یوحنا کو اِس بات کی خبر دینے گئیں۔ ذرا تصور کریں کہ اُن کی سانس پھولی ہوئی ہے اور وہ یہ بات کہہ رہی ہیں: ”وہ مالک کو قبر سے لے گئے ہیں اور ہمیں نہیں پتہ کہ اُن کو کہاں رکھا گیا ہے۔“ یہ سنتے ہی پطرس اور یوحنا فوراً قبر کی طرف بھاگے اور وہاں جا کر دیکھا کہ قبر واقعی خالی ہے۔ اِس کے بعد وہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔a—یوحنا 20:1-10۔
جب مریم دوبارہ قبر پر لوٹیں تو کچھ دیر تک وہ اکیلی وہاں کھڑی رہیں۔ صبح کے سناٹے میں خالی قبر کو دیکھ کر مریم کا دل بھر آیا اور وہ رونے لگیں۔ وہ جھک کر قبر کے اندر دیکھنے لگیں۔ اُنہیں یقین نہیں آ رہا تھا کہ اُن کے مالک کی لاش غائب ہو گئی ہے۔ وہ اُس وقت ہکا بکا رہ گئیں جب اُنہوں نے قبر کے اندر سفید لباس میں دو فرشتوں کو بیٹھے دیکھا۔ فرشتوں نے مریم سے پوچھا: ”بیبی، آپ کیوں رو رہی ہیں؟“ وہ اُنہیں وہی بات بتانے لگیں جو اُنہوں نے رسولوں کو بتائی تھی: ”وہ میرے مالک کو لے گئے ہیں اور مجھے نہیں پتہ کہ اب اُن کو کہاں رکھا گیا ہے۔“—یوحنا 20:11-13۔
پھر جب مریم پیچھے مُڑیں تو اُنہوں نے ایک آدمی کو کھڑے دیکھا۔ وہ اُسے پہچان نہیں پائیں اور سوچا کہ شاید وہ مالی ہے۔ اُس آدمی نے بڑے نرم لہجے میں اُن سے پوچھا: ”بیبی، آپ کیوں رو رہی ہیں؟“ مریم نے اُس سے کہا: ”بھائی، اگر آپ نے اُن کی لاش کو کہیں رکھا ہے تو بتائیں کہ کہاں رکھا ہے تاکہ مَیں اِسے لے جاؤں۔“ (یوحنا 20:14، 15) غور کریں کہ مریم نے اُس آدمی سے کہا کہ وہ یسوع کی لاش کو لے جائیں گی۔ کیا یہ اکیلی عورت واقعی یسوع جیسے مضبوط جوان آدمی کی لاش کو اُٹھا کر لے جا سکتی تھی؟ مریم نے اِن باتوں کے بارے میں نہیں سوچا۔ وہ تو بس کسی بھی صورت میں یسوع کی لاش کو حاصل کرنا چاہتی تھیں۔
جب ہمیں ایسی مشکلوں اور صدموں کا سامنا ہوتا ہے جن کے بارے میں ہمیں لگتا ہے کہ اِنہیں برداشت کرنا ہمارے بس میں نہیں ہے تو ہم مریم کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ اگر ہم صرف اِس بات پر دھیان دیں گے کہ ہم کتنے کمزور ہیں اور کیا نہیں کر سکتے تو شاید ہم خوف کے مارے ہمت ہار بیٹھیں۔ لیکن اگر ہم مشکل اور صدمے کو جھیلنے کی پوری کوشش کریں گے اور باقی یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیں گے تو ہم وہ کر پائیں گے جس کا شاید ہم نے تصور بھی نہ کِیا ہو۔ (2-کُرنتھیوں 12:10؛ فِلپّیوں 4:13) سب سے بڑھ کر ہم یہوواہ کو خوش کریں گے۔ مریم نے ایسا ہی کِیا جس کی وجہ سے اُنہیں ایک ایسا اعزاز ملا جس کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔
”مَیں نے مالک کو دیکھا ہے“
جو آدمی مریم کے پاس کھڑا تھا، وہ کوئی مالی نہیں تھا۔ یہ وہ آدمی تھا جو ایک وقت بڑھئی رہ چُکا تھا اور پھر ایک اُستاد بنا اور پھر مریم کا عزیز مالک۔ لیکن مریم اُس آدمی کو نہیں پہچان پائیں اور واپس جانے لگیں۔ مریم کے تو وہموگمان میں بھی نہیں تھا کہ یسوع طاقتور روحانی ہستی کے طور پر زندہ ہو گئے ہیں۔ جب یسوع مریم کو دِکھائی دیے تو اُس وقت اُنہوں نے اِنسانی جسم اِختیار کِیا ہوا تھا لیکن اُن کی صورت وہ نہیں تھی جو مرنے سے پہلے تھی۔ بعد میں یسوع کچھ اَور لوگوں کو فرق شکلوصورت کے ساتھ دِکھائی دیے۔ حالانکہ یہ لوگ یسوع کو اچھی طرح سے جانتے تھے لیکن وہ پھر بھی یسوع کو نہیں پہچان پائے۔—لُوقا 24:13-16؛ یوحنا 21:4۔
یسوع نے مریم پر کیسے ظاہر کِیا کہ وہ کون ہیں؟ صرف اُن کا نام پکارنے سے۔ جس طرح سے یسوع نے کہا: ”مریم!“ وہ فوراً مُڑیں اور عبرانی میں کہا: ”ربونی!“ یقیناً یہ وہ لفظ تھا جو اُنہوں نے کئی بار یسوع کے لیے اِستعمال کِیا تھا۔ مریم کا عزیز مالک اُن کے سامنے کھڑا تھا! اُن کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانا ہی نہیں رہا۔ مریم نے یسوع کو زور سے پکڑ لیا کیونکہ وہ اُنہیں کہیں جانے نہیں دینا چاہتی تھیں۔—یوحنا 20:16۔
یسوع مسیح جانتے تھے کہ مریم کیا سوچ رہی ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے اُن سے کہا: ”مجھے پکڑ کر نہ رکھیں۔“ ہم تصور کر سکتے ہیں کہ یسوع نے یہ الفاظ بڑی نرمی اور چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے کہے ہوں گے اور بڑے پیار سے اُن کے بازو ہٹاتے ہوئے یہ کہا ہوگا: ”ابھی تو مَیں باپ کے پاس نہیں گیا۔“ یہ یسوع کے آسمان پر جانے کا وقت نہیں تھا کیونکہ اُنہیں ابھی بھی زمین پر رہ کر کچھ کام کرنے تھے اور اِس حوالے سے وہ مریم کی مدد چاہتے تھے۔ مریم بھی یسوع کے مُنہ سے نکلی ایک ایک بات بڑے دھیان سے سُن رہی تھیں۔ یسوع نے اُن سے کہا: ”میرے بھائیوں کے پاس جائیں اور اُنہیں بتائیں کہ ”مَیں اپنے اور آپ کے باپ اور اپنے اور آپ کے خدا کے پاس جا رہا ہوں۔““—یوحنا 20:17۔
مریم کو اپنے مالک کی طرف سے کیا ہی شاندار اعزاز ملا! وہ اُن شاگردوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے یسوع کو مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد سب سے پہلے دیکھا۔ اور اب اُنہیں یہ اعزاز ملا تھا کہ وہ دوسروں کو اُن کے زندہ ہونے کی خبر پہنچائیں۔ مریم خوشی سے بھر کر فوراً شاگردوں سے ملنے گئیں۔ ذرا تصور کریں کہ وہ پھولی ہوئی سانس کے ساتھ شاگردوں سے یہ کہہ رہی ہیں: ”مَیں نے مالک کو دیکھا ہے۔“ وہ اِتنی خوش تھیں کہ وہ اُنہیں ایک ہی سانس میں فٹافٹ یسوع کی ایک ایک بات بتانے لگیں۔ (یوحنا 20:18) شاگرد پہلے اُن عورتوں کی باتوں کو سُن چُکے تھے جو یسوع کی خالی قبر سے لوٹی تھیں اور اب اُنہیں مریم کے مُنہ سے ایک نئی بات پتہ چل رہی تھی۔—لُوقا 24:1-3، 10۔
”اُنہوں نے [عورتوں کی باتوں] پر یقین نہیں کِیا“
مریم کی بات سُن کر رسولوں کا کیا ردِعمل تھا؟ پاک کلام میں بتایا گیا ہے: ”اُن کو اِن عورتوں کی باتیں بڑی احمقانہ لگیں اور اُنہوں نے اِن پر یقین نہیں کِیا۔“ (لُوقا 24:11) یسوع کے رسولوں نے ایک ایسے معاشرے میں پرورش پائی تھی جہاں عورتوں کی گواہی پر یقین نہیں کِیا جاتا تھا۔ یہودی مذہبی رہنماؤں کی روایتوں کے مطابق ایک عورت عدالت میں گواہی نہیں دے سکتی تھی۔ شاید رسولوں کو اِس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اُن کی سوچ پر اپنی ثقافت کا کس حد تک رنگ چڑھا ہوا ہے۔ لیکن یسوع مسیح اور اُن کا باپ ہر طرح کے تعصب سے پاک ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے مریم جیسی عورت کو ایک بڑا ہی عمدہ اعزاز بخشا۔
آدمیوں نے مریم کی بات پر جو ردِعمل دِکھایا، مریم نے اِسے دل پر نہیں لیا۔ وہ جانتی تھیں کہ اُن کا مالک اُن پر پورا بھروسا کرتا ہے۔ اور یہ بات اُن کے لیے کافی تھی۔ یسوع کے تمام پیروکاروں کو بھی دوسروں تک ایک پیغام پہنچانے کی ذمےداری ملی ہے۔ بائبل میں اِس پیغام کو ”خدا کی بادشاہت کی خوشخبری“ کہا گیا ہے۔ (لُوقا 8:1) یسوع مسیح نے کبھی بھی اپنے شاگردوں سے یہ وعدہ نہیں کِیا تھا کہ ہر کوئی اُن کے پیغام کو قبول کرے گا اور اُن کے کام کی قدر کرے گا۔ (یوحنا 15:20، 21) لہٰذا مسیحیوں کے لیے مریم مگدلینی کی مثال کو یاد رکھنا فائدہمند ہو سکتا ہے۔ حالانکہ یسوع کے کچھ شاگردوں نے مریم کی باتوں پر فوراً یقین نہیں کِیا تھا لیکن مریم پھر بھی خوشی سے یسوع کے جی اُٹھنے کی خوشخبری دوسروں کو سناتی رہیں۔
بعد میں یسوع اپنے رسولوں کو دِکھائی دیے اور اِس کے بعد اپنے اَور بھی بہت سے پیروکاروں کو۔ ایک موقعے پر تو وہ 500 سے زیادہ لوگوں کو ایک ہی وقت میں دِکھائی دیے۔ (1-کُرنتھیوں 15:3-8) مریم نے جب بھی یسوع کے جی اُٹھنے کے بعد اُنہیں دیکھا ہوگا یا یہ سنا ہوگا کہ یسوع دوسروں کو دِکھائی دیے ہیں تو یقیناً اُن کا ایمان مضبوط ہوا ہوگا۔ شاید مریم مگدلینی اُن عورتوں میں شامل تھیں جن کا ذکر اُس واقعے میں ہوا ہے جب یروشلیم میں 33ء کی عید پنتِکُست پر یسوع کے پیروکاروں پر پاک روح نازل ہوئی تھی۔—اعمال 1:14، 15؛ 2:1-4۔
چاہے وہ اُس موقعے پر موجود تھیں یا نہیں، ہم اِس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ مریم مرتے دم تک اپنے ایمان پر قائم رہیں۔ ہم سب کا بھی یہی عزم ہے کہ ہم ہمیشہ خدا کے وفادار رہیں گے۔ آئیں، ہم مریم کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُن سب کاموں کے لیے یسوع کے شکرگزار ہوں جو اُنہوں نے ہمارے لیے کیے ہیں اور یہوواہ کی مدد پر بھروسا کرتے ہوئے خاکساری سے دوسروں کی خدمت کریں۔
a لگتا ہے کہ مریم اُس وقت قبر کے پاس سے چلی گئی تھیں جب ایک فرشتہ باقی عورتوں کو دِکھائی دیا اور اُس نے اُنہیں یہ بتایا کہ یسوع زندہ ہو گئے ہیں۔ اگر مریم وہاں ہوتیں تو وہ یہ بات بھی پطرس اور یوحنا کو ضرور بتاتیں۔—متی 28:2-4؛ مرقس 16:1-8۔