باب 91
لعزر زندہ ہو گئے!
یسوع مسیح نے لعزر کو زندہ کر دیا
یسوع کو مار ڈالنے کی سازش
یسوع مسیح بیتعنیاہ کے قریب پہنچنے کے بعد مارتھا اور مریم سے ملے اور پھر اُن کے ساتھ لعزر کی قبر پر گئے۔ یہ ایک غار تھا جس کا مُنہ ایک پتھر سے بند تھا۔ یسوع نے لوگوں سے کہا: ”پتھر کو ہٹائیں۔“ مارتھا کو معلوم نہیں تھا کہ یسوع مسیح کیا کرنے والے ہیں اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”مالک، اُسے قبر میں رکھے ہوئے چار دن ہو گئے ہیں۔ اب تو اُس میں سے بُو آ رہی ہوگی۔“ مگر یسوع نے اُن سے کہا: ”کیا مَیں نے آپ سے کہا نہیں تھا کہ اگر آپ ایمان رکھیں گی تو آپ خدا کی عظمت دیکھیں گی؟“—یوحنا 11:39، 40۔
لہٰذا لوگوں نے قبر سے پتھر ہٹایا۔ پھر یسوع نے آسمان کی طرف دیکھ کر یہ دُعا کی: ”باپ، مَیں تیرا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ تُو نے میری سنی ہے۔ مَیں جانتا تھا کہ تُو ہمیشہ میری سنتا ہے لیکن مَیں نے یہ بات یہاں کھڑے لوگوں کی وجہ سے کہی تاکہ وہ یقین کر لیں کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔“ یسوع مسیح نے یہ دُعا لوگوں کے سامنے اِس لیے کی تاکہ وہ سب جان جائیں کہ یسوع خدا کی طاقت سے معجزہ کرنے والے ہیں۔ پھر اُنہوں نے اُونچی آواز میں کہا: ”لعزر، باہر آ جائیں!“ اِس پر لعزر قبر سے نکل آئے۔ اُن کے ہاتھوں اور پیروں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں اور اُن کے چہرے پر کپڑا لپٹا ہوا تھا۔ یسوع نے لوگوں سے کہا: ”اِنہیں کھول دیں تاکہ یہ چل سکیں۔“—یوحنا 11:41-44۔
یہ دیکھ کر بہت سے یہودی جو مریم اور مارتھا کے پاس افسوس کرنے آئے تھے، یسوع پر ایمان لے آئے۔ لیکن کچھ یہودی، فریسیوں کو یہ بتانے گئے کہ یسوع نے کیا کِیا ہے۔ یہ سُن کر اعلیٰ کاہنوں اور فریسیوں نے عدالتِعظمیٰ کو جمع کِیا۔ کاہنِاعظم کائفا بھی اِسی عدالت کا ایک رُکن تھا۔ وہ سب یسوع مسیح کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ اِن میں سے کچھ نے کہا: ”وہ آدمی بہت سے معجزے دِکھا رہا ہے۔ اُس کا کیا کِیا جائے؟ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو سب لوگ اُس پر ایمان لے آئیں گے اور پھر رومی آ کر ہماری جگہ اور ہماری قوم دونوں کو چھین لیں گے۔“ (یوحنا 11:47، 48) اِن مذہبی پیشواؤں نے چشمدید گواہوں کے مُنہ سے سنا تھا کہ یسوع مسیح ”بہت سے معجزے دِکھا“ رہے تھے لیکن اِس پر خوش ہونے کی بجائے اُنہیں اپنے عہدے اور اِختیار کی پڑی ہوئی تھی۔
لعزر کا زندہ ہونا صدوقی فرقے کے لیے کسی ہار سے کم نہیں تھا کیونکہ وہ مُردوں کے زندہ ہونے پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ کائفا بھی اِسی فرقے سے تعلق رکھتا تھا۔ اُس نے کہا: ”آپ لوگوں کو تو کچھ بھی نہیں پتہ۔ ذرا سوچیں کہ اگر سب لوگوں کے لیے ایک آدمی مر جائے بجائے اِس کے کہ ساری قوم ہلاک ہو جائے تو آپ ہی کا فائدہ ہے۔“—یوحنا 11:49، 50؛ اعمال 5:17؛ 23:8۔
کائفا نے ”یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہی“ بلکہ خدا نے اُس کے ذریعے یہ پیشگوئی کرائی کیونکہ وہ کاہنِاعظم کا عہدہ رکھتا تھا۔ کائفا نے تو یسوع کو مار ڈالنے کا مشورہ اِس لیے دیا تاکہ یسوع کی تعلیمات کی وجہ سے یہودی مذہبی پیشواؤں کا اثرورسوخ مزید کم نہ ہو۔ لیکن کائفا کی پیشگوئی سے خدا نے ظاہر کِیا کہ یسوع مسیح کی موت کے ذریعے نہ صرف یہودی قوم بلکہ ”خدا کے اُن بچوں کے لیے بھی جو اِدھر اُدھر بکھرے ہوئے تھے،“ فدیہ ادا کِیا جائے گا۔—یوحنا 11:51، 52۔
عدالتِعظمیٰ نے کائفا کی بات مان لی اور وہ لوگ یسوع مسیح کو مار ڈالنے کی سازشیں کرنے لگے۔ ہو سکتا ہے کہ نیکُدیمس نے جو کہ عدالتِعظمیٰ کے ایک رُکن تھے، یسوع مسیح کو اِن سازشوں کی خبر دی ہو۔ بہرحال یسوع یروشلیم کا علاقہ چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اُنہیں خدا کے مقررہ وقت سے پہلے مار ڈالا جائے۔