سوالات از قارئین
تین انجیلوں میں یسوع کے سر پر قیمتی عطر ڈالنے کی بابت شکایت کا ذکر ملتا ہے۔ کیا یہ شکایت بالخصوص یہوداہ نے کی تھی یا اَور کئی رسول بھی اس میں شامل تھے؟
ہمیں متی، مرقس اور یوحنا کی اناجیل میں اس واقعہ کا ذکر ملتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہوداہ نے شکایت کرنے میں پہل کی تاہم کچھ اَور رسول بھی اسکے ساتھ مل گئے۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمیں چار انجیلی سرگزشتوں کی فراہمی کیلئے کیوں شکرگزار ہونا چاہئے۔ ہر مصنف کی تحریرکردہ معلومات صحیح ہیں مگر سب ایک جیسی تفصیلات فراہم نہیں کرتے۔ متوازی بیانات کا موازنہ کرنے سے ہم واقعات کا مکمل اور تفصیلی جائزہ لے سکتے ہیں۔
متی ۲۶:۶-۱۳ کی سرگزشت میں جگہ—بیتعنیاہ میں شمعون کوڑھی کا گھر—کا ذکر تو کِیا گیا ہے مگر اس عورت کا نام نہیں بتایا گیا جس نے یسوع کے سر پر عطر ڈالا تھا۔ متی بیان کرتا ہے: ”شاگرد یہ دیکھ کر خفا ہوئے“ اور شکایت کرنے لگے کہ یہ عطر مہنگے دام بیچ کر پیسہ غریبوں کو دیا جا سکتا تھا۔
اس سلسلے میں مرقس کی سرگزشت زیادہ تفصیل پیش کرتی ہے۔ تاہم، وہ مزید بیان کرتا ہے کہ اس عورت نے عطردان توڑا۔ اس میں ”جٹاماسی“ کا خوشبودار عطر تھا جو غالباً انڈیا سے درآمد کِیا گیا تھا۔ مرقس اس شکایت کی بابت بیان کرتا ہے کہ ”بعض اپنے دل میں خفا“ ہوئے اور ”وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔“ (مرقس ۱۴:۳-۹) لہٰذا، اِن دو سرگزشتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک سے زیادہ رسولوں نے شکایت کی تھی۔ تاہم، اسکی شروعات کیسے ہوئی؟
اس واقعہ کا چشمدید گواہ یوحنا متعلقہ معلومات فراہم کرتا ہے۔ وہ واضح کرتا ہے کہ یہ عورت مرتھا اور لعزر کی بہن مریم تھی۔ یوحنا ایک اَور بات بیان کرتا ہے جو تضاد پیدا کرنے کی بجائے صورتحال کا مکمل جائزہ لینے میں ہماری مدد کرتی ہے: ”اُس نے یسوع کے پاؤں پر عطر ڈالا اور اپنے بالوں سے اسکے پاؤں پونچھے۔“ سرگزشتوں کا موازنہ کرنے سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ مریم نے یسوع کے سر اور پاؤں پر جو عطر ڈالا وہ یوحنا کے مطابق ”جٹاماسی“ کا تھا۔ یوحنا یسوع کے بہت قریب تھا اور اکثر اُسکی اہانت پر برہم ہو جاتا تھا۔ ہم پڑھتے ہیں: ”یہوداہ اسکریوتی جو اسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔ یہ عطر تین سو دینار میں بیچ کر غریبوں کو کیوں نہ دیا گیا؟ “—یوحنا ۱۲:۲-۸۔
یقیناً، یہوداہ ”اسکے شاگردوں میں سے ایک“ تھا لیکن آپ اس سلسلے میں یوحنا کی برہمی کو محسوس کر سکتے ہیں کہ اس حیثیت میں بھی یہوداہ مسیح سے غداری کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ مترجم ڈاکٹر سی ہاورڈ متھینی نے یوحنا ۱۲:۴ کی بابت ان الفاظ میں اظہارِخیال کِیا: ”’پکڑوانے کو تھا‘ کی اصطلاح کسی تسلسل یا جاری عمل کو ظاہر کرتی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ یہوداہ نے یسوع کو اچانک نہیں پکڑوایا تھا بلکہ ایک سوچےسمجھے منصوبے کے تحت ایسا کِیا گیا تھا۔ یوحنا نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یہوداہ نے یہ شکایت اسلئے نہیں کی تھی کہ ”اُسکو غریبوں کی فکر تھی بلکہ اسلئے کہ چور تھا اور چونکہ اُسکے پاس اُنکی تھیلی رہتی تھی اُس میں جوکچھ پڑتا تھا وہ نکال لیتا تھا۔“
لہٰذا، یہ بات معقول نظر آتی ہے کہ یہوداہ نے چور ہونے کی وجہ سے شکایت کرنے میں پہل کی کیونکہ اگر بیشقیمت عطر کو فروخت کر کے پیسے تھیلی میں رکھے جاتے تو اسے زیادہ پیسے چرانے کا موقع ملتا۔ جب یہوداہ نے یہ شکایت کی تو دوسرے رسول بھی اس خیال کو درست سمجھتے ہوئے بڑبڑانے لگے۔ تاہم، یہوداہ نے اس شکایت کو ہوا دینے میں اہم کردار ادا کِیا۔