یہوواہ کا کلام زندہ ہے
یوحنا کی کتاب سے اہم نکات
یوحنا وہ شاگرد تھا ”جس سے یسوؔع محبت رکھتا تھا۔“ یہی وہ آخری شخص تھا جس نے خدا کے الہام سے یسوع کی زندگی اور خدمتگزاری کے واقعات کو قلمبند کِیا۔ (یوح ۲۱:۲۰) یوحنا رسول نے غالباً ۹۸ عیسوی میں یوحنا کی انجیل کو تحریر کِیا۔ اِس انجیل میں زیادہتر ایسی تفصیلات پائی جاتی ہیں جو دوسری اناجیل میں نہیں ہیں۔
یوحنا رسول نے اپنی انجیل کو ایک خاص مقصد کے تحت تحریر کِیا۔ اُس نے جو بیانات تحریر کئے اُن کے بارے میں اُس نے کہا: ”یہ اِس لئے لکھے گئے ہیں کہ تُم ایمان لاؤ کہ یسوؔع ہی خدا کا بیٹا مسیح ہے اور ایمان لا کر اُس کے نام سے زندگی پاؤ۔“ (یوح ۲۰:۳۱) واقعی یہ پیغام ہمارے لئے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔—عبر ۴:۱۲۔
”دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے“
(یوحنا ۱:۱–۱۱:۵۴)
یوحنا بپتسمہ دینے والا یسوع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر بڑے اعتماد سے اعلان کرتا ہے: ”دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ (یوح ۱:۲۹) جب یسوع سامریہ، گلیل، یہودیہ اور یردن کے مشرق کے علاقوں کا سفر کرتا ہے تو وہ وہاں منادی کرتا، تعلیم دیتا اور حیرتانگیز کام انجام دیتا ہے۔ اِس کے نتیجے میں ’بہتیرے لوگ اُس کے پاس آتے اور اُس پر ایمان لے آتے ہیں۔‘—یوح ۱۰:۴۱، ۴۲۔
یسوع کے غیرمعمولی معجزات میں سے ایک لعزر کو زندہ کرنا ہے۔ لعزر کو مر ہوئے چار دن ہو چکے ہیں اِس لئے جب یسوع اُسے زندہ کرتا ہے تو بہتیرے لوگ یسوع پر ایمان لے آتے ہیں۔ لیکن سردار کاہن اور فریسی یسوع کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے لگتے ہیں۔ اِس لئے، یسوع وہاں سے روانہ ہو کر ”جنگل کے نزدیک کے علاقہ میں اؔفرائیم نام ایک شہر میں چلا“ جاتا ہے۔—یوح ۱۱:۵۳، ۵۴۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۳۵، ۴۰—یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ساتھ اندریاس کے علاوہ دوسرا کون سا شاگرد کھڑا تھا؟ اِس انجیل کے مصنف نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کا حوالہ ہمیشہ ”یوؔحنا“ کے طور پر دیا مگر اپنا ذکر بنام نہیں کِیا۔ اِس لئے ایسا لگتا ہے کہ اندریاس کے ساتھ کھڑا دوسرا شاگرد اِس انجیل کا لکھنے والا یوحنا ہی ہے۔
۲:۲۰—کونسی ہیکل ”چھیالیس برس“ میں تعمیر ہوئی تھی؟ یہودی زربابل کی ہیکل کا حوالہ دے رہے تھے جسے یہودیہ کے بادشاہ ہیرودیس نے دوبارہ تعمیر کروایا تھا۔ تاریخدان جوزیفس کے مطابق یہ کام ہیرودیس کے دورِحکومت کے ۱۸ ویں برس میں، سن ۱۸ یا ۱۷ قبلازمسیح میں شروع ہوا تھا۔ ہیکل کا مقدِس اور دیگر خاص حصے ۸ سالوں میں تعمیر ہوئے تھے۔ تاہم، ہیکل کے نزدیک دوسری عمارتوں کی تعمیر ۳۰ عیسوی کی عیدِفسح کے بعد تک جاری تھی۔ اِس لئے یہودیوں نے کہا کہ اِسے تعمیر ہونے میں چھیالیس برس لگے۔
۵:۱۴—کیا بیماری گناہ کا نتیجہ ہے؟ یہ ضروری نہیں ہے۔ ایک آدمی جسے یسوع نے شفا دی تھی وہ آدم سے ورثے میں ملنے والے گناہ کے باعث ۳۸ برس سے بیمار تھا۔ (یوح ۵:۱-۹) یسوع مسیح کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ اُس بیمار شخص کے لئے رحم دکھایا گیا تھا اِس لئے اب اُسے نجات کی راہ پر چلنا اور جانبوجھ کر گناہ کرنے سے بچنا چاہئے تاکہ وہ بیماری سے بڑی آفت میں نہ پڑ جائے۔ وہ آدمی ناقابلِمعافی گناہ میں پڑ کر دوبارہ زندگی حاصل کرنے کی اُمید بھی کھو سکتا تھا۔—متی ۱۲:۳۱، ۳۲؛ لو ۱۲:۱۰؛ عبر ۱۰:۲۶، ۲۷۔
۵:۲۴، ۲۵—کون ”موت سے نکل کر زندگی“ میں داخل ہوتے ہیں؟ یسوع ایسے لوگوں کی بات کر رہا تھا جو روحانی طور پر مُردہ تھے لیکن یسوع کی تعلیم سُن کر اُس پر ایمان لائے اور اپنی گنہگارانہ روش کو ترک کر دیا۔ یوں وہ ”موت سے نکل کر زندگی“ میں داخل ہو گئے اور موت کی سزا سے چھوٹ گئے۔ اِس کے علاوہ، خدا پر ایمان لانے سے اُنہیں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید فراہم کی گئی۔—۱-پطر ۴:۳-۶۔
۵:۲۶؛ ۶:۵۳—”اپنے آپ میں زندگی“ رکھنے کا کیا مطلب ہے؟ یسوع مسیح کے لئے اِن الفاظ کا ایک مطلب یہ ہے کہ خدا نے اُسے یہ اختیار بخشا کہ وہ انسانوں کو خدا کے نزدیک آنے میں مدد دے۔ دوسرا یہ کہ خدا نے اُسے مُردوں کو زندہ کرنے کی قوت بھی بخشی تھی۔ یوحنا ۶:۵۳ کے مطابق یسوع کے تمام پیروکار بھی ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ جہاں تک ممسوح مسیحیوں کا تعلق ہے تو وہ اِس زندگی میں اُس وقت داخل ہوتے ہیں جب وہ آسمانی زندگی کے لئے قیامت پاتے ہیں۔ جبکہ زمین پر زندگی کی اُمید رکھنے والے راستباز لوگ اُس وقت ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں گے جب وہ یسوع کی ہزار سالہ بادشاہت کے اختتام پر ہونے والے آخری امتحان میں کامیاب ہوں گے۔—۱-کر ۱۵:۵۲، ۵۳؛ مکا ۲۰:۵، ۷-۱۰۔
۶:۶۴—کیا یسوع مسیح یہوداہ اسکریوتی کا انتخاب کرتے وقت یہ جانتا تھا کہ وہ اُسے پکڑوائے گا؟ جینہیں۔ تاہم، یسوع نے ۳۲ عیسوی میں ایک موقع پر اپنے رسولوں سے کہا تھا: ”تم میں سے ایک شخص شیطان ہے۔“ غالباً، اُس وقت یسوع نے یہ بھانپ لیا تھا کہ یہوداہ نے غلط روش پر چلنا ”شروع“ کر دیا ہے۔—یوح ۶:۶۶-۷۱۔
ہمارے لئے سبق:
۲:۴۔ یسوع اپنی ماں مریم پر اِس بات کو واضح کر رہا تھا کہ وہ خدا کا بپتسمہیافتہ اور مسحشُدہ بیٹا ہے اِس لئے اُسے اپنے آسمانی باپ سے راہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ اگرچہ یسوع نے ابھی اپنی خدمتگزاری کا آغاز کِیا تھا توبھی وہ اپنے تفویضشُدہ کام اور اپنی موت کے وقت سے واقف تھا۔ اُس نے اپنے خاندان کے کسی فرد حتیٰکہ اپنی ماں مریم کو بھی خدا کی مرضی میں دخل دینے کی اجازت نہ دی۔ ہمیں بھی ایسے ہی عزم کے ساتھ یہوواہ خدا کی خدمت کرنی چاہئے۔
۳:۱-۹۔ یہودیوں کے حاکم نیکدیمس کی مثال سے ہم دو سبق سیکھتے ہیں۔ اُس نے ایک ادنیٰ بڑھئی کے بیٹے کو خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے شخص کے طور پر قبول کِیا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیکدیمس ایک فروتن اور سمجھدار شخص ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی روحانی ضرورت سے بھی باخبر تھا۔ ہم اِس سے یہ سبق سیکھتے ہیں کہ آجکل سچے مسیحیوں کے لئے فروتن ہونا بہت ضروری ہے۔ جب یسوع زمین پر تھا تو نیکدیمس غالباً انسانوں کے ڈر، صدرعدالت میں اپنے مرتبے یا مالودولت سے محبت کی وجہ سے اُس کا شاگرد نہیں بنا تھا۔ اِس سے ہم یہ سبق بھی سیکھ سکتے ہیں کہ ہمیں ایسی چیزوں کو ’اپنی صلیب اُٹھانے اور یسوع کے پیچھے ہو لینے‘ سے روکنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔—لو ۹:۲۳۔
۴:۲۳، ۲۴۔ ہماری پرستش خدا کے نزدیک اُسی وقت قابلِقبول ہوگی جب یہ بائبل میں درج سچائی اور رُوحاُلقدس کی راہنمائی کے مطابق ہوگی۔
۶:۲۷۔ ”اُس خوراک کے لئے جو ہمیشہ کی زندگی تک باقی رہتی ہے“ محنت کرنے سے مُراد اپنی روحانی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے سخت کوشش کرنا ہے۔ ایسا کرنے سے ہمیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔—متی ۵:۳۔
۶:۴۴۔ یہوواہ خدا ہماری فکر رکھتا ہے۔ خدا منادی کے کام کے ذریعے ہم میں سے ہر ایک کو اپنے بیٹے کی طرف کھینچ لاتا ہے۔ اِس کے علاوہ، وہ اپنی پاک رُوح کے ذریعے بائبل کی سچائیوں کو سیکھنے اور اُن کا اطلاق کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
۱۱:۳۳-۳۶۔ اپنے جذبات کا اظہار کرنا کمزوری کی علامت نہیں ہے۔
’یسوع کے پیچھے ہو لیں‘
(یوحنا ۱۱:۵۵–۲۱:۲۵)
جب ۳۳ عیسوی کی عیدِفسح نزدیک ہوتی ہے تو یسوع بیتعنیاہ واپس چلا جاتا ہے۔ نو نیسان کو وہ گدھے پر سوار ہو کر یروشلیم آتا ہے۔ یسوع دس نیسان کو دوبارہ ہیکل میں آتا ہے۔ جب یسوع دُعا کرتا ہے کہ اَے باپ اپنے نام کو جلال دے تو جواب میں آسمان سے ایک آواز آتی ہے: ”مَیں نے اُس کو جلال دیا ہے اور پھر بھی دوں گا۔“—یوح ۱۲:۲۸۔
جب وہ فسح کھا رہے ہوتے ہیں تو یسوع اپنے پیروکاروں کو الوداعی مشورت دیتا ہے اور اُن کے لئے دُعا کرتا ہے۔ یسوع کی گرفتاری، مقدمے اور مصلوب ہونے کے بعد اُسے زندہ کر دیا جاتا ہے۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۴:۲—یسوع نے اپنے وفادار پیروکاروں کے لئے آسمان پر کیسے ”جگہ تیار“ کی؟ آسمان پر جگہ تیار کرنے میں یہ بات شامل تھی کہ یسوع خدا کے حضور حاضر ہو کر نئے عہد کو قانونی شکل دے اور اپنے خون کی قیمت پیش کرے۔ اِس تیاری میں یسوع کا بادشاہتی اختیار حاصل کرنا بھی شامل تھا جس کے بعد اُس کے ممسوح پیروکاروں کی آسمانی قیامت شروع ہونی تھی۔—۱-تھس ۴:۱۴-۱۷؛ عبر ۹:۱۲، ۲۴-۲۸؛ ۱-پطر ۱:۱۹؛ مکا ۱۱:۱۵۔
۱۹:۱۱—جب یسوع نے پیلاطُس کو بتایا کہ ایک شخص اُسے پکڑوائے گا تو کیا وہ یہوداہ اسکریوتی کا حوالہ دے رہا تھا؟ براہِراست یہوداہ یا کسی دوسرے شخص کا حوالہ دینے کی بجائے ایسا لگتا ہے کہ یسوع اُن تمام لوگوں کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو اُسے قتل کرنے کے گناہ میں شامل تھے۔ اِس میں یہوداہ، ”سردارکاہن اور سب صدرعدالت“ اور وہ ’لوگ‘ شامل تھے جو بّرابا کو رِہا کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔—متی ۲۶:۵۹-۶۵؛ ۲۷:۱، ۲، ۲۰-۲۲۔
۲۰:۱۷—یسوع نے مریم مگدلینی کو کیوں کہا کہ مجھے نہ چھو؟ دراصل مریم نے اِس لئے یسوع کو چھونے کی کوشش کی کیونکہ اُس کا خیال تھا کہ وہ اُسے چھوڑ کر آسمان پر جا رہا ہے اور وہ اُسے دوبارہ نہیں دیکھ پائے گی۔ یسوع مسیح مریم مگدلینی کو یہ یقین دلانا چاہتا تھا کہ وہ ابھی اُسے چھوڑ کر نہیں جا رہا اِس لئے اُس نے مریم مگدلینی سے کہا کہ وہ اُسے نہ چھوئے بلکہ جاکر اُس کے شاگردوں کو اُس کے جی اُٹھنے کی خبر دے۔
ہمارے لئے سبق:
۱۲:۳۶۔ ”نور کے فرزند“ یا روشنی بردار بننے کے لئے ہمیں خدا کے کلام، بائبل کا دُرست علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس کے بعد ہمیں اِس علم کو دوسرے لوگوں کو روحانی تاریکی سے نکال کر خدا کی روشنی میں لانے کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔
۱۴:۶۔ یسوع مسیح کے سوا خدا تک رسائی حاصل کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ یسوع مسیح پر ایمان رکھنے اور اُس کے نمونے پر چلنے سے ہم خدا کے نزدیک جا سکتے ہیں۔—۱-پطر ۲:۲۱۔
۱۴:۱۵، ۲۱، ۲۳، ۲۴؛ ۱۵:۱۰۔ الہٰی مرضی پوری کرنے سے ہم خدا اور یسوع کی محبت میں قائم رہ سکتے ہیں۔—۱-یوح ۵:۳۔
۱۴:۲۶؛ ۱۶:۱۳۔ خدا کی پاک رُوح ایک اُستاد کے طور پر کام کرتی اور ہمیں وہ تمام باتیں یاد دلاتی ہے جو ہم سیکھ چکے ہیں۔ پاک رُوح ہم پر بائبل سچائیوں کو بھی آشکارا کرتی ہے۔ یہ علم، حکمت، معرفت، انصاف اور سوچنےسمجھنے کی صلاحیت کو بڑھانے میں بھی ہماری مدد کر سکتی ہے۔ اس لئے، ہمیں خاص طور پر اپنی دُعا میں پاک رُوح کے لئے درخواست کرنی چاہئے۔—لو ۱۱:۵-۱۳۔
۲۱:۱۵، ۱۹۔ یسوع نے پطرس سے پوچھا کہ کیا تُو مجھ سے ”اِن“ سے زیادہ محبت رکھتا ہے؟ یہاں یسوع دراصل اُن مچھلیوں کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو اُن کے سامنے پڑی تھیں۔ یوں یسوع نے اِس بات پر زور دیا کہ پطرس ماہیگیری کے کام کی بجائے اُس کی طرح کُلوقتی خدمت کا انتخاب کرے۔ یوحنا کی انجیل کے بیانات پر غور کرنے کے بعد دُعا ہے کہ ہم پُرکشش چیزوں کی طرف متوجہ ہونے کی بجائے یسوع کی محبت میں قائم رہیں۔ آئیے پورے دل سے یسوع کے پیچھے چلتے رہیں۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
ہم نیکدیمس کے نمونے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟