”مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کا قاعدہ“ کے حوالے
3-9 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | اعمال 9-11
”ایک ظالم شخص جوش سے گواہی دینے والا بن گیا“
(اعمال 9:1، 2) ساؤل ابھی بھی ہمارے مالک کے شاگردوں کو دھمکاتے پھر رہے تھے اور اُنہیں قتل کرنے کے درپے تھے۔ اِس لیے وہ کاہنِاعظم کے پاس گئے 2 اور اُس سے درخواست کی کہ دمشق کی یہودی جماعتوں کے لیے حکمنامے جاری کرے تاکہ وہ وہاں جا سکیں اور اُن لوگوں کو گِرفتار کر کے یروشلیم لا سکیں جو مالک کی راہ پر چلتے ہیں، چاہے وہ مرد ہوں یا عورتیں۔
بیٹی ص. 60 پ. 1، 2
”کلیسیا کو کچھ عرصے کے لیے مخالفت سے سکون ملا“
ذرا تصور کریں کہ کچھ ظالم مسافر ایک بھیانک منصوبے کو پورا کرنے کے لیے دمشق کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہ یسوع کے شاگردوں سے نفرت کرتے ہیں اِس لیے وہ اُنہیں کھینچ کر اُن کے گھروں سے باہر نکالیں گے، اُنہیں باندھیں گے، اُنہیں ذلیل کریں گے اور اُنہیں گھسیٹ کر یروشلیم لے جائیں گے تاکہ وہ عدالتِعظمیٰ کے غضب کا سامنا کریں۔
اِن مسافروں کی پیشوائی ساؤل نامی ایک شخص کر رہا ہے جس کے ہاتھ پہلے ہی خون سے رنگے ہیں۔ حال ہی میں ساؤل کے اِنتہاپسند ساتھیوں نے یسوع کے ایک شاگرد ستفنُس کو سنگسار کِیا تھا۔ اِس قتل کو دیکھ کر ساؤل بڑے خوش ہوئے تھے۔ (اعمال 7:57–8:1) یروشلیم میں رہنے والے یسوع کے پیروکاروں کو اذیت پہنچا کر بھی ساؤل کو سکون نہیں ملا اِس لیے وہ مسیحیوں کے خلاف اذیت کے شعلوں کو مزید ہوا دینے لگے۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اِس فسادی فرقے کا نامونشان مٹا دیں جو ”مالک کی راہ“ کہلاتا ہے۔—اعمال 9:1، 2۔
(اعمال 9:15، 16) مگر مالک نے اُن سے کہا: ”جائیں، کیونکہ مَیں نے اِس آدمی کو چُنا ہے کہ میرا نام غیریہودیوں اور بادشاہوں اور بنیاِسرائیل تک پہنچائے 16 اور مَیں اُسے دِکھاؤں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطر کتنا کچھ سہنا پڑے گا۔“
یہوواہ خدا—سب سے عظیم کمہار
جب یہوواہ خدا اِنسانوں پر نظر کرتا ہے تو وہ اُن کی صورت پر نہیں بلکہ اُن کی سیرت پر نظر کرتا ہے یعنی اُن کے دل پر۔ (1-سموئیل 16:7 کو پڑھیں۔) یہ بات اُس وقت واضح ہو گئی جب خدا نے مسیحی کلیسیا قائم کی۔ اُس وقت وہ ایسے لوگوں کو اپنی اور اپنے بیٹے کی قربت میں لایا جو اِنسانی نقطۂنظر سے اِس لائق نہیں تھے۔ (یوح 6:44) اِن میں سے ایک شخص ساؤل نامی فریسی تھا۔ ساؤل ’پہلے کفر بکتے تھے، لوگوں کو اذیت پہنچاتے تھے اور بہت بدتمیز تھے۔‘ (1-تیم 1:13) لیکن ’دلوں کو پرکھنے‘ والے خدا نے ساؤل کو بےکار سی مٹی خیال نہیں کِیا۔ (امثا 17:3) اِس کی بجائے خدا نے اُنہیں ایسی مٹی سمجھا جس سے بہت ہی اعلیٰ قسم کا برتن تیار کِیا جا سکتا ہے۔ دراصل خدا نے اُنہیں اِس لیے ’چُنا تاکہ وہ اُس کا نام غیریہودیوں اور بادشاہوں اور بنیاِسرائیل تک پہنچائیں۔‘ (اعما 9:15) اِس کے علاوہ خدا نے ایسے لوگوں کو بھی چُنا جو ایک زمانے میں شرابی، حرامکار اور چور تھے تاکہ اُنہیں ایسے برتن بنائے جو ”اعلیٰ اِستعمال کے لیے“ ہوں۔ (روم 9:21؛ 1-کُر 6:9-11) جوںجوں اِن لوگوں نے خدا کے بارے میں علم حاصل کِیا، اُن میں ایمان پیدا ہوا اور وہ نرم مٹی کی طرح بن گئے۔
(اعمال 9:20-22) اور فوراً ہی یہودیوں کی عبادتگاہوں میں یہ تعلیم دینے لگے کہ یسوع ہی خدا کے بیٹے ہیں۔ 21 اور جو لوگ بھی اُن کی باتیں سنتے، وہ حیران رہ جاتے اور کہتے: ”کیا یہ وہی آدمی نہیں جس نے یروشلیم میں یسوع کا نام لینے والوں کا جینا مشکل کر دیا تھا؟ کیا وہ یہاں بھی اِسی مقصد سے نہیں آیا کہ اُن لوگوں کو گِرفتار کر کے اعلیٰ کاہنوں کے پاس لے جائے؟“ 22 لیکن ساؤل گواہی دینے کے کام میں مہارت حاصل کرتے رہے۔ وہ دلیلیں دے کر ثابت کرتے کہ یسوع ہی مسیح ہیں اِس لیے دمشق کے یہودی ہکا بکا رہ جاتے۔
بیٹی ص. 64 پ. 15
”کلیسیا کو کچھ عرصے کے لیے مخالفت سے سکون ملا“
جب ساؤل نے عبادتگاہوں میں یسوع کے بارے میں مُنادی شروع کی تو لوگوں میں یقیناً حیرت اور غصے کی لہر دوڑ گئی ہوگی۔ اِس لیے وہ کہنے لگے: ”کیا یہ وہی آدمی نہیں جس نے یروشلیم میں یسوع کا نام لینے والوں کا جینا مشکل کر دیا تھا؟“ (اعمال 9:21) جب ساؤل لوگوں کو بتاتے کہ یسوع کے حوالے سے اُن کی سوچ کیسے بدلی تو وہ ”دلیلیں دے کر ثابت کرتے کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔“ (اعمال 9:22) لیکن یہ لازمی نہیں کہ ہر شخص دلیلوں سے قائل ہو جائے۔ ایسے لوگ دلیلوں سے قائل نہیں ہو سکتے جو روایتوں میں جکڑے ہوں یا جن کے دل میں غرور بھرا ہو۔ لیکن پھر بھی ساؤل نے ہمت نہیں ہاری۔
پاک کلام سے سنہری باتیں
(اعمال 9:4) اور وہ زمین پر گِر گئے اور اُنہیں یہ آواز سنائی دی: ”ساؤل، ساؤل، آپ مجھے اذیت کیوں پہنچا رہے ہیں؟“
بیٹی ص. 60، 61 پ. 5، 6
”کلیسیا کو کچھ عرصے کے لیے مخالفت سے سکون ملا“
جب یسوع نے ساؤل کو دمشق جانے والے راستے پر روکا تو اُنہوں نے یہ نہیں پوچھا کہ ”آپ میرے شاگردوں کو اذیت کیوں پہنچا رہے ہیں؟“ اِس کی بجائے اُنہوں نے یہ پوچھا کہ ”آپ مجھے اذیت کیوں پہنچا رہے ہیں؟“ (اعمال 9:4) بِلاشُبہ یسوع اُن تکلیفوں کو ذاتی طور پر محسوس کرتے ہیں جن سے اُن کے شاگرد گزرتے ہیں۔—متی 25:34-40، 45۔
اگر آپ کو مسیح پر ایمان رکھنے کی وجہ سے اذیت کا سامنا ہے تو یہ یقین رکھیں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح آپ کی صورتحال سے واقف ہیں۔ (متی 10:22، 28-31) شاید ابھی آپ کی مشکلات ختم نہ ہوں۔ غور کریں کہ یسوع نے یہ دیکھا تھا کہ ستفنُس کے قتل میں ساؤل کا ہاتھ ہے اور وہ یروشلیم میں رہنے والے شاگردوں کو کھینچ کھینچ کر اُن کے گھروں سے نکال رہے ہیں۔ (اعمال 8:3) لیکن اُنہوں نے اُس وقت کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ مگر یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے ذریعے ستفنُس اور دوسرے شاگردوں کو وہ طاقت فراہم کی جو وفادار رہنے کے لیے ضروری تھی۔
(اعمال 10:6) یہ آدمی اُس شمعون کے گھر ٹھہرا ہوا ہے جو چمڑا تیار کرتا ہے اور جس کا گھر سمندر کے پاس ہے۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں اعمال 10:6 پر اِضافی معلومات
شمعون . . . جو چمڑا تیار کرتا ہے: چمڑا تیار کرنے والا شخص جانوروں کی کھالوں کو صاف کرتا تھا۔ وہ اِن سے بال، گوشت اور چربی صاف کرنے کے لیے چونے کے محلول کو اِستعمال کرتا تھا۔ اِس کے بعد وہ کھالوں کو ایک تیز محلول میں رکھ دیتا تھا تاکہ اِن سے چمڑے کی چیزیں بنائی جا سکیں۔ چمڑا تیار کرنے کے عمل کے دوران بہت بدبو آتی تھی اور اِس میں بہت زیادہ پانی اِستعمال ہوتا تھا۔ اِس لیے شمعون کا گھر غالباً یافا سے باہر تھا اور سمندر کے پاس تھا۔ موسیٰ کی شریعت کے مطابق جو شخص جانوروں کی لاشوں کو چُھوتا تھا، وہ ناپاک ہو جاتا تھا۔ (احبا 5:2؛ 11:39) اِس لیے بہت سے یہودی چمڑا تیار کرنے والے لوگوں کو حقیر سمجھتے تھے اور اُن کے ساتھ ٹھہرنے سے ہچکچاتے تھے۔ بعد میں یہودیوں کی مذہبی کتاب تالمود میں بتایا گیا کہ چمڑا تیار کرنے کا کام گوبر جمع کرنے کے کام سے بھی زیادہ حقیر تھا۔ لیکن پطرس نے تعصب سے کام نہیں لیا اور شمعون کے گھر ٹھہرے۔ اِس موقعے پر پطرس نے تنگنظری کا مظاہرہ نہیں کِیا جس نے اُنہیں اپنی اگلی ذمےداری کے لیے تیار کِیا یعنی اُس وقت کے لیے جب اُنہیں ایک غیریہودی کے گھر جانے کو کہا گیا۔ کچھ عالموں کا خیال ہے کہ جس یونانی لفظ (”برسیوس“) کا ترجمہ ”چمڑا تیار کرتا ہے“ کِیا گیا ہے، وہ شمعون کا خاندانی نام تھا۔
10-16 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | اعمال 12-14
”برنباس اور پولُس نے دُوردراز علاقوں میں شاگرد بنائے“
(اعمال 13:2، 3) ایک دن جب اُنہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور یہوواہ کی عبادت کر رہے تھے تو پاک روح نے اُن سے کہا: ”برنباس اور ساؤل کو میرے لیے مخصوص کر دیں تاکہ وہ اُس کام کو انجام دیں جس کے لیے مَیں نے اُنہیں چُنا ہے۔“ 3 لہٰذا روزہ کھولنے اور دُعا کرنے کے بعد اُنہوں نے اُن دونوں پر ہاتھ رکھے اور اُنہیں روانہ کِیا۔
بیٹی ص. 86 پ. 4
پاک روح اور خوشی سے معمور
لیکن پاک روح نے خاص طور پر یہ ہدایت کیوں کی کہ برنباس اور ساؤل کو ’مخصوص کِیا جائے تاکہ وہ اُس کام کو انجام دیں جس کے لیے اُنہیں چُنا گیا ہے‘؟ (اعمال 13:2) بائبل میں اِس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔ مگر ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ اِن آدمیوں کو پاک روح کی رہنمائی سے چُنا گیا۔ اِس بات کا کوئی اِشارہ نہیں ملتا کہ انطاکیہ میں موجود نبیوں اور اُستادوں نے اِس فیصلے پر اِعتراض کِیا۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اِس فیصلے کی پوری پوری حمایت کی۔ ذرا تصور کریں کہ برنباس اور ساؤل کو اُس وقت کیسا لگا ہوگا جب اُن کے ہمایمان بھائیوں نے اُن سے حسد نہیں کِیا بلکہ ”روزہ کھولنے اور دُعا کرنے کے بعد . . . اُن دونوں پر ہاتھ رکھے اور اُنہیں روانہ کِیا۔“ (اعمال 13:3) ہمیں بھی اُن بھائیوں کی حمایت کرنی چاہیے جنہیں تنظیم کی طرف سے ذمےداریاں ملتی ہیں۔ اِن میں وہ بھائی بھی شامل ہیں جنہیں کلیسیا میں نگہبانوں کے طور پر مقرر کِیا جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اُن لوگوں سے حسد نہ کریں جنہیں ذمےداریاں ملتی ہیں بلکہ ”اُن کی محنت کی وجہ سے اُن کی بڑی قدر کریں اور اُن کے لیے محبت ظاہر کریں۔“—1-تھس 5:13۔
(اعمال 13:12) جب صوبے کے حاکم نے یہ سب کچھ دیکھا تو وہ ایمان لے آئے کیونکہ وہ یہوواہ کی تعلیم کو سُن کر حیران تھے۔
(اعمال 13:48) جب غیریہودیوں نے یہ سنا تو وہ بہت خوش ہوئے اور یہوواہ کے کلام کی بڑائی کرنے لگے اور وہ سب لوگ جو ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کی طرف مائل تھے، ایمان لے آئے۔
(اعمال 14:1) اِکُنیُم میں پولُس اور برنباس یہودیوں کی عبادتگاہ میں گئے اور اِس طرح سے تعلیم دی کہ بہت سے یہودی اور یونانی ایمان لے آئے۔
بیٹی ص. 95 پ. 5
”یہوواہ کی طاقت سے دلیری سے تعلیم دی“
پولُس اور برنباس پہلے تو اِکُنیُم میں رُکے جو یونانی ثقافت کا مرکز تھا اور رومی صوبے گلتیہ کے اہم شہروں میں سے ایک تھا۔ اِس شہر میں بہت بڑی تعداد میں یہودی اور ایسے لوگ آباد تھے جنہوں نے یہودی مذہب اپنا لیا تھا۔ پولُس اور برنباس اپنے دستور کے مطابق عبادتگاہ میں گئے اور مُنادی کرنے لگے۔ (اعمال 13:5، 14) اُنہوں نے ”اِس طرح سے تعلیم دی کہ بہت سے یہودی اور یونانی ایمان لے آئے۔“—اعمال 14:1۔
(اعمال 14:21، 22) جب اُنہوں نے اُس شہر میں خوشخبری سنائی تو بہت سے لوگ شاگرد بن گئے۔ اِس کے بعد وہ لِسترہ، اِکُنیُم اور انطاکیہ واپس گئے۔ 22 وہاں اُنہوں نے شاگردوں کی ہمت بڑھائی اور اُن کی حوصلہافزائی کی کہ ایمان پر قائم رہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے ہمیں بہت سی مصیبتیں سہنی ہوں گی۔“
بہت سی مصیبتوں کے باوجود خدا کی خدمت کرتے رہیں
پولُس اور برنباس شہر دربے سے ہو کر ”لسترِؔہ اور اِکنیمؔ اور اؔنطاکیہ کو واپس آئے۔ اور شاگردوں کے دلوں کو مضبوط کرتے اور یہ نصیحت دیتے تھے کہ ایمان پر قائم رہو اور کہتے تھے ضرور ہے کہ ہم بہت مصیبتیں سہہ کر خدا کی بادشاہی میں داخل ہوں۔“ (اعما 14:21، 22) یہ بات شاید ہمیں عجیب معلوم ہو۔ مصیبتیں سہنے کا خیال بھلا کس کو اچھا لگ سکتا ہے۔ یہ تو پریشانی یا مایوسی کا باعث بن سکتا ہے۔ تو پھر پولُس اور برنباس نے ”شاگردوں کے دلوں کو مضبوط“ کیسے کِیا حالانکہ وہ شاگردوں کو بتا چکے تھے کہ اُنہیں مصیبتیں سہنی پڑیں گی؟
پولُس کی بات کا جائزہ لینے سے ہمیں اِس سوال کا جواب مل سکتا ہے۔ اُنہوں نے صرف یہ نہیں کہا تھا کہ ’ضرور ہے کہ ہم بہت مصیبتیں سہیں‘ بلکہ اُنہوں نے یہ کہا تھا کہ ”ضرور ہے کہ ہم بہت مصیبتیں سہہ کر خدا کی بادشاہی میں داخل ہوں۔“ پولُس نے اُس شاندار اِنعام پر زور دیا جو مصیبتیں سہنے سے ملے گا۔ ایسا کرنے سے اُنہوں نے شاگردوں کے ایمان کو مضبوط کِیا۔ یہ اِنعام فرضی نہیں بلکہ حقیقی ہے۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”جو آخر تک برداشت کرے گا وہی نجات پائے گا۔“—متی 10:22۔
سنہری باتوں کی تلاش
(اعمال 12:21-23) پھر ایک خاص دن پر ہیرودیس نے شاہی لباس پہنا اور تختِعدالت پر بیٹھ گیا اور لوگوں سے خطاب کرنے لگا۔ 22 وہاں موجود لوگ چلّانے لگے کہ ”یہ اِنسان کی نہیں، خدا کی آواز ہے!“ 23 اُسی لمحے یہوواہ کے فرشتے نے اُسے بیمار کر دیا کیونکہ اُس نے خدا کی بڑائی نہیں کی۔ اُس کے جسم میں کیڑے پڑ گئے اور وہ مر گیا۔
م08 15/5 ص. 32 پ. 7
اعمال کی کتاب سے اہم نکات
12:21-23؛ 14:14-18۔ ہیرودیس بادشاہ نے ایسی تمجید قبول کی جس کا صرف خدا ہی مستحق ہے۔ اس کے برعکس جب لوگوں نے پولس اور برنباس کی نامناسب تمجید کی تو دونوں نے اِسے فوراً رد کر دیا۔ جب ہم خدا کی خدمت میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہمیں اپنی بڑائی کی خواہش نہیں رکھنی چاہئے۔
(اعمال 13:9)پھر ساؤل جو پولُس بھی کہلاتے ہیں، پاک روح سے معمور ہو گئے۔ اُنہوں نے اُس عامل کو گھور کر دیکھا
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں اعمال 13:9 پر اِضافی معلومات
ساؤل جو پولُس بھی کہلاتے ہیں: اِس آیت کے بعد سے ساؤل کا حوالہ پولُس کے طور پر دیا گیا ہے۔ پولُس رسول پیدائش سے ہی عبرانی تھے اور اُنہیں رومی شہریت حاصل تھی۔ (اعما 22:27، 28؛ فل 3:5) اِس لیے غالباً بچپن سے ہی اُن کے دو نام تھے یعنی عبرانی نام ساؤل اور رومی نام پولُس۔ اُس زمانے میں بہت سے یہودیوں خاص طور پر اِسرائیل سے باہر رہنے والے یہودیوں کے دو نام ہوتے تھے۔ (اعما 12:12؛ 13:1) پولُس کے کچھ رشتےداروں کے بھی رومی اور یونانی نام تھے۔ (روم 16:7، 21) پولُس کو ’غیریہودیوں کے رسول‘ کے طور پر یہ حکم دیا گیا کہ وہ غیریہودیوں کو خوشخبری سنائیں۔ (روم 11:13) ایسا لگتا ہے کہ اُنہوں نے اپنا رومی نام اِستعمال کرنے کا فیصلہ اِس لیے کِیا کیونکہ اُنہیں لگا کہ یہ نام اِستعمال کرنے سے لوگ اُن کی بات سننے کی طرف زیادہ مائل ہوں گے۔ (اعما 9:15؛ گل 2:7، 8) کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پولُس نے حاکم سرگِیُس پولُس کو عزت دینے کے لیے رومی نام اپنایا تھا۔ لیکن ایسا ناممکن لگتا ہے کیونکہ پولُس نے قبرص چھوڑنے کے بعد بھی یہی نام اِستعمال کِیا۔ کچھ دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ پولُس اپنا عبرانی نام اِس لیے اِستعمال نہیں کرتے تھے کیونکہ یونانی میں اِس کا تلفظ ایک ایسے یونانی لفظ کے تلفظ سے ملتا جلتا تھا جو کسی ایسے شخص (یا جانور) کی طرف اِشارہ کرتا تھا جو اکڑ کر چلتا ہو۔
پولُس: یہ نام یونانی نام ”پاؤلُس“ کا ترجمہ ہے جو لاطینی نام ”پولوس“ سے آیا ہے جس کا مطلب ”چھوٹا“ ہے۔ اُردو میں کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں میں یہ نام 214 بار اِستعمال ہوا ہے۔ 212 مرتبہ یہ نام پولُس رسول کے لیے اِستعمال ہوا ہے اور 2 مرتبہ قبرص کے حاکم کے لیے جس کا نام سرگِیُس پولُس تھا۔—اعما 13:7۔
شاگرد بنانے کی تربیت
بیٹی ص. 78، 79 پ. 8، 9
”یہوواہ کا کلام پھیلتا رہا“
کلیسیا جانتی تھی کہ اُسے کیا کرنا ہے۔ اعمال 12:5 میں لکھا ہے: ”لہٰذا پطرس کو قیدخانے میں رکھا گیا۔ لیکن کلیسیا اُن کے لیے دل کی گہرائیوں سے دُعا کر رہی تھی۔“ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ کلیسیا کے بہن بھائی اپنے عزیز بھائی پطرس کے لیے بڑی شدت سے دُعائیں اور اِلتجائیں کر رہے تھے۔ یعقوب کی موت کے بعد نہ تو وہ مایوس اور نااُمید ہوئے اور نہ ہی اُنہوں نے سوچا کہ دُعا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہوواہ کی نظر میں ہماری دُعائیں بہت اہم ہیں۔ اگر ہم اُس کی مرضی کے مطابق دُعا کرتے ہیں تو وہ ہمیں جواب دیتا ہے۔ (عبر 13:18، 19؛ یعقو 5:16) آجکل بھی مسیحی اِس واقعے سے بہت اہم سبق سیکھتے ہیں۔
کیا آپ اپنے ایسے ہمایمانوں کے بارے میں جانتے ہیں جو شدید مشکلات سے گزر رہے ہیں؟ شاید اُنہیں اذیت کا سامنا ہو، اُن کے ملک میں مُنادی کے کام پر پابندی ہو یا وہ کسی قدرتی آفت سے متاثر ہوں۔ کیوں نہ دل کی گہرائیوں سے ایسے بہن بھائیوں کے لیے دُعا کریں؟ شاید آپ کچھ ایسے بہن بھائیوں کو بھی جانتے ہوں جنہیں ایسی مشکلات کا سامنا ہے جن کے بارے میں آسانی سے پتہ نہیں چلتا جیسے کہ کوئی گھریلو مسئلہ، مایوسی یا پھر ایمان کا کوئی اَور اِمتحان۔ اگر آپ دُعا کرنے سے پہلے سوچ بچار کریں گے تو شاید آپ کئی بہن بھائیوں کا نام لے کر یہوواہ سے دُعا کر پائیں جو ’دُعا کا سننے والا‘ ہے۔ (زبور 65:2) بِلاشُبہ آپ بھی یہی چاہیں گے کہ آپ کے بہن بھائی بھی اُس وقت ایسا ہی کریں جب آپ پر کوئی مشکل آن پڑے۔
17-23 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | اعمال 15، 16
”خدا کے کلام پر مبنی ایک متفقہ فیصلہ“
(اعمال 15:1، 2) پھر یہودیہ سے کچھ آدمی آئے اور بھائیوں کو یہ تعلیم دینے لگے کہ ”آپ تب تک نجات نہیں پا سکتے جب تک آپ موسیٰ کی شریعت کے مطابق اپنا ختنہ نہیں کراتے۔“ 2 پولُس اور برنباس نے اُن سے کافی بحثوتکرار کی اور اِس کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ پولُس اور برنباس کو کچھ اَور بھائیوں کے ساتھ یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں کے پاس بھیجا جائے تاکہ اِس معاملے پر بات کی جا سکے۔
بیٹی ص. 102 پ. 8
”کافی بحثوتکرار ہوئی“
لُوقا نے مزید کہا: ”پولُس اور برنباس نے اُن [یعنی یہودیہ سے آئے کچھ آدمیوں] سے کافی بحثوتکرار کی اور اِس کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ پولُس اور برنباس کو کچھ اَور بھائیوں کے ساتھ یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں کے پاس بھیجا جائے تاکہ اِس معاملے پر بات کی جا سکے۔“ (اعمال 15:2) اِصطلاح ”کافی بحثوتکرار“ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں طرف کے لوگ اپنے اپنے نظریے کے بارے میں شدید جذبات رکھتے تھے اور اِس پر پوری طرح قائل تھے۔ انطاکیہ کی کلیسیا اِس مسئلے کو حل نہیں کر سکتی تھی۔ اِس لیے کلیسیا نے امن اور اِتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے سمجھداری سے یہ بندوبست کِیا کہ یہ معاملہ ”یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں“ کے پاس لے جایا جائے جو اُس وقت گورننگ باڈی تھے۔ ہم انطاکیہ کے بزرگوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
(اعمال 15:13-20) جب اُن دونوں نے اپنی بات ختم کر لی تو یعقوب نے کہا: ”بھائیو، میری بات سنیں! 14 شمعون نے آپ کو تفصیل سے بتایا ہے کہ اب خدا نے غیریہودیوں پر توجہ دی ہے تاکہ اُن میں سے ایک ایسی قوم چُن لے جو اُس کے نام سے کہلائے۔ 15 یہی بات نبیوں نے بھی کہی تھی جیسا کہ لکھا ہے: 16 ”اِن باتوں کے بعد مَیں لوٹوں گا اور داؤد کے گھر کو جو گِر گیا ہے، دوبارہ کھڑا کروں گا۔ مَیں اُس کے کھنڈروں کی مرمت کروں گا اور اُسے دوبارہ بناؤں گا 17 تاکہ جو لوگ باقی رہ گئے ہیں، وہ دوسری قوموں کے ساتھ مل کر پورے دل سے یہوواہ کی تلاش کریں یعنی اُن لوگوں کے ساتھ جو میرے نام سے کہلاتے ہیں۔ یہ بات یہوواہ نے کہی ہے اور وہی وہ سب کچھ کر رہا ہے 18 جس کا اُس نے صدیوں پہلے اِرادہ کِیا تھا۔“ 19 لہٰذا میرا فیصلہ یہ ہے کہ اُن غیریہودیوں کو پریشان نہ کِیا جائے جو خدا پر ایمان لے آئے ہیں 20 بلکہ اُنہیں یہ لکھا جائے کہ بُتپرستی سے تعلق رکھنے والی چیزوں، حرامکاری، گلا گھونٹے ہوئے جانوروں کے گوشت اور خون سے گریز کریں۔
م12 1/1 ص. 9 پ. 6، 7
سچے مسیحی خدا کے کلام کا احترام کرتے ہیں
ختنے کے مسئلے کو حل کرنے میں عاموس 9:11، 12 کا صحیفہ کام آیا۔ اِس صحیفے کا حوالہ اعمال 15:16، 17 میں پایا جاتا ہے جس میں لکھا ہے: ”مَیں لوٹ آؤں گا اور داؤد کے گھر کو جو گِر گیا ہے، دوبارہ سے بناؤں گا۔ مَیں اِس کے کھنڈروں کی مرمت کروں گا اور اِسے دوبارہ سے تعمیر کروں گا تاکہ وہ جو آدمیوں میں سے باقی رہ گئے ہیں، غیرقوموں کے لوگوں کے ساتھ مل کر پورے دل سے یہوواہ کے طالب ہوں۔ یہ لوگ میرے نام سے کہلاتے ہیں۔“—نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
لیکن شاید اب کوئی یہ اعتراض اُٹھائے: ”اِس صحیفے میں یہ تو نہیں کہا گیا کہ جب غیرقوموں کے لوگ ایمان لائیں گے تو اُنہیں ختنہ کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔“ یہ بات درست ہے۔ لیکن جو مسیحی، یہودی قوم سے تعلق رکھتے تھے، وہ اِس حوالے کی اہمیت کو سمجھ جاتے۔ دراصل یہودی، غیرقوموں کے مختون لوگوں کو یہودی ہی خیال کرتے تھے۔ وہ اُن کو ’غیرقوموں کے لوگ‘ نہیں خیال کرتے تھے۔ (خر 12:48، 49) مثال کے طور پر جب یہودیوں نے عبرانی صحائف کا ترجمہ یونانی زبان میں کِیا تو اُنہوں نے آستر 8:17 کا ترجمہ یوں کِیا: ”غیرقوموں کے بہت سے لوگوں نے اپنا ختنہ کروایا اور یہودی بن گئے۔“ لہٰذا جب صحیفوں میں کہا گیا کہ ”وہ جو آدمیوں میں سے باقی رہ گئے ہیں،“ (یعنی یہودی اور ایسے غیریہودی جنہوں نے ختنہ کروا کر یہودی مذہب اپنایا تھا) ”غیرقوموں کے لوگوں“ (یعنی غیریہودی نامختونوں) کے ساتھ مل کر ایک ایسی قوم بن جائیں گے جو خدا کے نام سے کہلائے گی تو مسیحی سمجھ گئے کہ غیریہودیوں کو بپتسمہ لینے سے پہلے ختنہ کروانے کی ضرورت نہیں۔
(اعمال 15:28، 29) پاک روح اور ہم نے یہ فیصلہ کِیا ہے کہ ہم آپ پر کوئی اَور بوجھ نہیں ڈالیں گے سوائے اِن ضروری باتوں کے: 29 بُتپرستی سے تعلق رکھنے والی چیزوں اور خون اور گلا گھونٹے ہوئے جانوروں کے گوشت اور حرامکاری سے گریز کریں۔ اگر آپ اِن چیزوں سے باز رہیں گے تو آپ سلامت رہیں گے۔ خوش رہیں۔“
(اعمال 16:4، 5) وہ جس جس شہر سے گزرتے، وہاں کے لوگوں کو اُن حکموں کے بارے میں بتاتے جو یروشلیم کے رسولوں اور بزرگوں نے جاری کیے تھے تاکہ وہ اِن پر عمل کر سکیں۔ 5 لہٰذا کلیسیائیں ایمان میں مضبوط ہوتی گئیں اور شاگردوں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی گئی۔
بیٹی ص. 123 پ. 18
’اُنہوں نے کلیسیاؤں کو مضبوط کِیا‘
پولُس اور تیمُتھیُس نے کئی سالوں تک ایک ساتھ کام کِیا۔ سفری نگہبانوں کے طور پر اُنہوں نے گورننگ باڈی کے لیے کئی کام انجام دیے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”وہ جس جس شہر سے گزرتے، وہاں کے لوگوں کو اُن حکموں کے بارے میں بتاتے جو یروشلیم کے رسولوں اور بزرگوں نے جاری کیے تھے تاکہ وہ اِن پر عمل کر سکیں۔“ (اعمال 16:4) صاف ظاہر ہے کہ کلیسیاؤں نے اُس ہدایت پر عمل کِیا جو یروشلیم کے رسولوں اور بزرگوں نے دی تھی۔ اِس کے نتیجے میں ”کلیسیائیں ایمان میں مضبوط ہوتی گئیں اور شاگردوں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی گئی۔“—اعمال 16:5۔
سنہری باتوں کی تلاش
(اعمال 16:6-9) پھر وہ فروگیہ اور گلتیہ کے علاقے سے گزرے کیونکہ پاک روح نے اُنہیں صوبہ آسیہ میں کلام سنانے سے منع کِیا تھا۔ 7 جب وہ موسیہ پہنچے تو اُنہوں نے بِتونیہ جانے کی کوشش کی لیکن یسوع نے پاک روح کے ذریعے اُنہیں وہاں جانے سے منع کر دیا۔ 8 اِس لیے وہ موسیہ سے گزرے اور تروآس پہنچے۔ 9 وہاں پولُس نے رات کو رُویا میں دیکھا کہ ایک مقدونی آدمی اُن کے سامنے کھڑا ہے اور اُن سے اِلتجا کر رہا ہے کہ ”مقدونیہ آئیں اور ہماری مدد کریں۔“
م12 1/1 ص. 10 پ. 8
یسوع مسیح کے رسولوں کی طرح چوکس اور تیار رہیں
ہم اِس واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ غور کریں کہ پاک روح نے پولس رسول کی تب ہی رہنمائی کی جب وہ آسیہ کی طرف چل دئے، یسوع مسیح نے اُس وقت ہی پولس رسول کی رہنمائی کی جب وہ بتونیہ کے قریب پہنچے اور جب تک کہ پولس رسول تروآس نہیں پہنچے تب تک یسوع مسیح نے اُنہیں یہ نہیں کہا کہ اُنہیں مکدنیہ جانا ہے۔ یسوع مسیح آج بھی کلیسیا کے سر ہیں اور کبھیکبھار وہ ہماری رہنمائی کرنے کے لئے یہی طریقہ اپناتے ہیں۔ (کل 1:18) مثال کے طور پر شاید آپ پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کا سوچ رہے ہوں یا پھر شاید آپ کسی ایسے علاقے میں منتقل ہونے کا سوچ رہے ہوں جہاں کم مبشر ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یسوع مسیح اِس سلسلے میں اُس وقت ہی آپ کی رہنمائی کریں جب آپ اپنے ارادوں کو پورا کرنے کے لئے قدم اُٹھانے لگیں۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ ایک ڈرائیور گاڑی کو دائیں یا بائیں طرف موڑ سکتا ہے۔ لیکن وہ اُسی صورت میں ایسا کر سکتا ہے اگر گاڑی چل رہی ہو۔ اِسی طرح یسوع مسیح آپ کی رہنمائی کر سکتے ہیں تاکہ آپ خدا کی زیادہ خدمت کر سکیں۔ لیکن وہ اُسی صورت میں ایسا کریں گے اگر آپ پہلے سے اِس سلسلے میں قدم اُٹھا رہے ہوں۔
(اعمال 16:37) لیکن پولُس نے کہا: ”اُنہوں نے ہمیں مُجرم ثابت کیے بغیر سب کے سامنے مارا پیٹا اور قیدخانے میں ڈالا حالانکہ ہم رومی شہری ہیں۔ اب وہ چپکے سے ہمیں جانے کو کہہ رہے ہیں۔ ایسا تو ہرگز نہیں ہو سکتا۔ وہ خود یہاں آئیں اور ہمیں باہر نکالیں۔“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں اعمال 16:37 پر اِضافی معلومات
ہم رومی شہری ہیں: پولُس اور ایسا لگتا ہے کہ سیلاس بھی رومی شہری تھے۔ رومی قانون کے مطابق روم کے شہری یہ حق رکھتے تھے کہ اُن پر ہمیشہ صحیح طریقے سے مُقدمہ چلایا جائے اور اُنہیں مُجرم ثابت کیے بغیر کبھی سب کے سامنے سزا نہ دی جائے۔ ایک رومی شہری پوری سلطنت میں کہیں بھی چلا جاتا، اُسے کچھ خاص حقوق اور اعزاز حاصل ہوتے تھے۔ رومی شہری فرق فرق شہروں کے قوانین کے نہیں بلکہ رومی قانون کے تحت ہوتے تھے۔ جب کسی رومی شہری پر کوئی اِلزام لگایا جاتا تو وہ اِس بات کے لیے رضامند ہو سکتا تھا کہ اُس پر مقامی قوانین کے مطابق مُقدمہ چلایا جائے لیکن پھر بھی اُسے یہ حق حاصل ہوتا تھا کہ رومی عدالت اُس کے مُقدمے کی سماعت کرے۔ اگر اُس پر کسی سنگین جُرم کا اِلزام لگایا جاتا تو وہ رومی شہنشاہ سے بھی اپیل کر سکتا تھا۔ پولُس رسول نے پوری رومی سلطنت میں مُنادی کی۔ بائبل میں تین ایسے موقعوں کا ذکر ملتا ہے جب اُنہوں نے رومی شہری کے طور پر اپنے حقوق کو اِستعمال کِیا۔ پہلی بار اُنہوں نے فِلپّی میں ایسا کِیا جب اُنہوں نے وہاں کے ناظموں کو پیغام بھیجا کہ اُنہیں مارپیٹ کر اُن کے حقوق کی خلافورزی کی گئی ہے۔—دوسرے دو موقعوں کے بارے میں پڑھنے کے لیے اعمال 22:25؛ 25:11 کو دیکھیں۔
24-30 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | اعمال 17، 18
”مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے سلسلے میں پولُس کی مثال پر عمل کریں“
(اعمال 17:2، 3) پولُس اپنے معمول کے مطابق عبادتگاہ میں گئے اور صحیفوں میں سے دلیلیں دے کر یہودیوں کو قائل کرنے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے تین ہفتے تک ہر سبت کے دن ایسا کِیا۔ 3 اُنہوں نے یہ واضح کِیا کہ مسیح کے لیے ضروری تھا کہ اذیت اُٹھائے اور مُردوں میں سے جی اُٹھے اور یہ بات حوالے دے کر ثابت بھی کی۔ اُنہوں نے کہا: ”جس یسوع کے بارے میں مَیں آپ کو بتا رہا ہوں، وہی مسیح ہیں۔“
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں اعمال 17:2، 3 پر اِضافی معلومات
دلیلیں دے کر: پولُس رسول نے لوگوں کو صرف خوشخبری نہیں سنائی بلکہ اِس کی وضاحت بھی کی اور صحیفوں میں سے یعنی عبرانی صحیفوں میں سے ثبوت بھی پیش کیے۔ اُنہوں نے صحیفوں کو صرف پڑھا نہیں بلکہ اِن میں سے دلیلیں بھی دیں اور اِن دلیلوں کو اپنے سامعین کے مطابق ڈھالا۔ یونانی فعل ”دیالگومائی“ کا مطلب ہے: ”تبادلۂخیال کرنا، باتچیت کرنا، گفتگو کرنا۔“ اِس میں لوگوں کے آپس میں باتچیت کرنے کا خیال پایا جاتا ہے۔ یہ یونانی لفظ اعمال 17:17؛ 18:4، 19؛ 19:8، 9؛ 20:7، 9 میں بھی اِستعمال کِیا گیا ہے۔
حوالے دے کر ثابت: جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”حوالے دے کر ثابت“ کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ”ساتھ ساتھ رکھنا“ ہے۔ اِس سے یہ اِشارہ ملتا ہے کہ پولُس نے سمجھداری سے مسیح کے بارے میں عبرانی صحیفوں میں درج پیشگوئیوں کا موازنہ یسوع کی زندگی کے واقعات سے کِیا اور یوں یہ ظاہر کِیا کہ یہ پیشگوئیوں یسوع پر کیسے پوری ہوئیں۔
(اعمال 17:17) لہٰذا وہ لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔ وہ عبادتگاہ میں یہودیوں اور خدا کی عبادت کرنے والے دوسرے لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کرتے اور بازار میں ہر روز اُن لوگوں کو تعلیم دیتے جو وہاں موجود ہوتے۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں اعمال 17:17 پر اِضافی معلومات
بازار: ایتھنز کا بازار (یونانی میں، ”اگورا“) ایکروپولس کے شمال مغرب میں 5 ہیکٹر (12 ایکڑ) پر واقع تھا۔ اِس بازار میں محض خریدوفروخت نہیں کی جاتی تھی بلکہ یہ شہر کی معاشی، سیاسی اور ثقافتی زندگی کا مرکز بھی تھا۔ ایتھنز کے لوگ عقلودانش کی باتیں کرنے کے لیے اِس جگہ جمع ہونا پسند کرتے تھے۔
(اعمال 17:22، 23) پولُس اریوپگس کے بیچ میں کھڑے ہو گئے اور کہا: ”ایتھنز کے لوگو، مَیں دیکھ رہا ہوں کہ دوسرے لوگوں کی نسبت آپ دیوتاؤں کو زیادہ مانتے ہیں۔ 23 کیونکہ جب مَیں شہر میں گھوم رہا تھا اور اُن چیزوں کو دیکھ رہا تھا جن کی آپ عبادت کرتے ہیں تو مَیں نے ایک ایسی قربانگاہ بھی دیکھی جس پر لکھا تھا: ”ایک نامعلوم خدا کے لیے۔“ آپ انجانے میں جس ہستی کی عبادت کر رہے ہیں، مَیں اُسی کے بارے میں بتا رہا ہوں۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں اعمال 17:22، 23 پر اِضافی معلومات
ایک نامعلوم خدا کے لیے: یونانی الفاظ ”اگنوستوئی تھیوئی“ اُس عبارت کا حصہ تھے جو ایتھنز کی ایک قربانگاہ پر لکھی تھی۔ ایتھنز کے لوگ دیوی دیوتاؤں سے بہت ڈرتے تھے۔ اِسی خوف کی وجہ سے اُنہوں نے بہت سے مندر اور قربانگاہیں بنائی ہوئی تھیں۔ اُنہوں نے تو شہرت، پاکیزگی، توانائی، ایمان اور ترس جیسی چیزوں کے لیے بھی قربانگاہیں بنا رکھی تھیں۔ شاید وہ اِس بات سے خوفزدہ تھے کہ اگر اُنہوں نے کسی دیوی دیوتا کے لیے قربانگاہ نہ بنائی تو وہ اُس کی خوشنودی سے محروم ہو جائیں گے۔ اِس لیے اُنہوں نے ایک قربانگاہ ”ایک نامعلوم خدا کے لیے“ بھی بنائی۔ اِس قربانگاہ کے ذریعے لوگوں نے یہ ظاہر کِیا کہ وہ ایک ایسے خدا کے وجود پر ایمان رکھتے ہیں جس کے بارے میں وہ کچھ نہیں جانتے۔ پولُس نے بڑی مہارت سے اِس قربانگاہ کا حوالہ دے کر اپنے سامعین کو خدا یعنی سچے خدا کے بارے میں بتایا جس سے وہ ابھی تک ناواقف تھے۔
سنہری باتوں کی تلاش
(اعمال 18:18) پولُس وہاں کچھ دن اَور ٹھہرے اور پھر اُنہوں نے بھائیوں کو خدا حافظ کہا اور سُوریہ کے لیے روانہ ہوئے اور پرِسکِلّہ اور اکوِلہ بھی اُن کے ساتھ گئے۔ لیکن پولُس نے جانے سے پہلے کنخریہ میں اپنے بال چھوٹے کرائے کیونکہ اُنہوں نے ایک منت مانی تھی۔
م08 15/5 ص. 32 پ. 5
اعمال کی کتاب سے اہم نکات
18:18—پولس نے کونسی منت مانی تھی؟ کئی علما کا خیال ہے کہ اُس نے نذیر کی منت یعنی اپنے آپ کو یہوواہ کے لئے الگ رکھنے کی خاص منت مانی تھی۔ (گن 6:1-21) لیکن بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اُس نے کونسی منت مانی تھی۔ پاک صحائف میں یہ بھی ظاہر نہیں کِیا گیا کہ آیا اُس نے یہ منت مسیحی بننے سے پہلے یا بعد میں مانی تھی یاپھر کہ منت کا عرصہ شروع ہو رہا تھا یا ختم ہو رہا تھا۔ بہرحال ایسی منت ماننا غلط نہیں تھا۔
(اعمال 18:21) بلکہ یہ کہہ کر اُنہیں خدا حافظ کہا کہ ”اگر یہوواہ نے چاہا تو مَیں پھر آپ کے پاس آؤں گا۔“ اِس کے بعد وہ جہاز میں سوار ہو کر اِفسس سے روانہ ہوئے
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں اعمال 18:21 پر اِضافی معلومات
اگر یہوواہ نے چاہا: یہ ایک ایسا اِظہار ہے جس کے ذریعے اِس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ کچھ کرنے سے پہلے یا کچھ کرتے وقت خدا کی مرضی کو خاطر میں لانا کتنا ضروری ہے۔ پولُس رسول نے اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھا۔ (1-کُر 4:19؛ 16:7؛ عبر 6:3) یسوع کے شاگرد یعقوب نے بھی اِسی بات کی حوصلہافزائی کی۔ اُنہوں نے کہا: ”اگر یہوواہ چاہتا ہے تو ہم زندہ رہیں گے اور یہ یا وہ کام کریں گے۔“ (یعقو 4:15) لیکن ایسے اِظہارات صرف مُنہ زبانی نہیں ہونے چاہئیں۔ جو شخص دل سے یہ کہتا ہے کہ ”اگر یہوواہ نے چاہا،“ اُسے یہوواہ کی مرضی کے مطابق عمل کرنے کی بھی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ لازمی نہیں کہ یہ بات ہمیشہ بلند آواز میں کہی جائے بلکہ اِسے اکثر دل میں کہا جاتا ہے۔—اعما 21:14؛ 1-کُر 4:19؛ یعقو 4:15؛ ”تحقیق کے لیے گائیڈ“ میں حصہ 2 کو دیکھیں۔
31 دسمبر–6 جنوری
پاک کلام سے سنہری باتیں | اعمال 19، 20
”خود پر اور سارے گلّے پر نظر رکھیں“
(اعمال 20:28) خود پر اور اُس سارے گلّے پر نظر رکھیں جس میں پاک روح نے آپ کو اِس لیے نگہبان مقرر کِیا ہے تاکہ آپ خدا کی کلیسیا کی گلّہبانی کریں جسے اُس نے اپنے بیٹے کے خون سے خریدا ہے۔
م11 1/6 ص. 20 پ. 5
’خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرو‘
پطرس رسول نے لکھا کہ بزرگوں کو ’خدا کے گلّے کی گلّہبانی‘ کرنی ہے۔ بزرگوں کے لئے یہ سمجھنا بہت اہم ہے کہ گلّہ اُن کا نہیں بلکہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کا ہے۔ اُنہیں اِس بات کا حساب دینا پڑے گا کہ وہ خدا کے گلّے کی نگہبانی کیسے کرتے ہیں۔ فرض کریں کہ آپ کا کوئی دوست آپ کو بتاتا ہے کہ وہ کچھ دنوں کے لئے کہیں جا رہا ہے۔ وہ آپ سے درخواست کرتا ہے کہ آپ اُس کے بچوں کا دھیان رکھیں۔ کیا آپ اُس کے بچوں کی اچھی طرح سے دیکھبھال نہیں کریں گے اور اُن کے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھیں گے؟ اگر بچوں میں سے کوئی بیمار ہو جائے تو کیا آپ فوراً اُس کا علاج نہیں کروائیں گے؟ اِسی طرح کلیسیا کے بزرگ بھی ’خدا کی کلیسیا کی گلّہبانی کرتے ہیں جسے اُس نے اپنے بیٹے کے خون سے خریدا ہے۔‘ (اعما 20:28، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) وہ یاد رکھتے ہیں کہ گلّے کی ہر بھیڑ کو یسوع مسیح کے قیمتی خون سے خریدا گیا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اُنہیں خدا کو حساب دینا پڑے گا اِس لئے وہ گلّے کی دیکھبھال اور حفاظت کرتے ہیں۔
(اعمال 20:31) لہٰذا چوکس رہیں اور یاد رکھیں کہ مَیں نے تین سال تک دن رات آنسو بہا بہا کر آپ کو لگاتار نصیحت کی۔
م13 1/15 ص. 31 پ. 15
کلیسیا کے بزرگ ’خوشی میں آپ کے مددگار ہیں‘
بزرگ کلیسیا کی گلّہبانی کرنے میں بہت محنت کرتے ہیں۔ کبھیکبھار وہ بہنبھائیوں کے بارے میں اِتنے فکرمند ہوتے ہیں کہ وہ آدھی رات کو اُٹھ کر اُن کے لئے دُعا کرتے ہیں۔ اور کبھیکبھی تو وہ بہنبھائیوں کی مدد کرنے کے لئے راتبھر جاگتے بھی رہتے ہیں۔ (2-کر 11:27، 28) اِس کے باوجود کلیسیا کے بزرگ پولس رسول کی طرح خوشی سے اپنی ذمہداری نبھاتے ہیں۔ پولس رسول نے کُرنتھس کے مسیحیوں کو لکھا: ”تمہاری خاطر مَیں بڑی خوشی سے اپنا سب کچھ خرچ کروں گا بلکہ خود بھی خرچ ہو جاؤں گا۔“ (2-کر 12:15، نیو اُردو بائبل ورشن) پولس رسول کو اپنے بہنبھائیوں سے اِتنی محبت تھی کہ اُنہوں نے بہنبھائیوں کی مدد کرنے کے لئے خود کو خرچ کر دیا۔ (2-کرنتھیوں 2:4 کو پڑھیں؛ فل 2:17؛ 1-تھس 2:8) اِسی لئے تو بہنبھائی پولس رسول سے اِتنا پیار کرتے تھے۔—اعما 20:31-38۔
(اعمال 20:35) مَیں نے ہر معاملے میں آپ کو اپنی مثال سے سکھایا کہ محنت کر کے کمزوروں کی مدد کریں اور مالک یسوع کی اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔““
بیٹی ص. 172 پ. 20
”مَیں تمام اِنسانوں کے خون سے بَری ہوں“
پولُس رسول کی زندگی اُن لوگوں کی زندگی سے بہت فرق تھی جنہوں نے بعد میں گلّے کا فائدہ اُٹھایا۔ پولُس نے اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے محنت کی تاکہ وہ کلیسیا پر بوجھ نہ بنیں۔ اُنہوں نے اپنے ہمایمانوں کے لیے جو کچھ بھی کِیا، اُس میں اُن کا اپنا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ پولُس نے اِفسس کے بزرگوں کو نصیحت کی کہ وہ گلّے کے لیے بےلوث محبت ظاہر کریں۔ اُنہوں نے کہا: ”کمزوروں کی مدد کریں اور مالک یسوع کی اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔““—اعمال 20:35۔
سنہری باتوں کی تلاش
(اعمال 19:9) لیکن جب کچھ ہٹدھرم لوگوں نے ایمان لانے سے اِنکار کر دیا اور دوسروں کے سامنے مالک کی راہ کو بُرا بھلا کہنے لگے تو پولُس نے اُنہیں چھوڑ دیا اور شاگردوں کو ساتھ لے گئے اور پھر ہر روز تِرنّس کے مدرسے میں تقریریں دینے لگے۔
بیٹی ص. 161 پ. 11
یہوواہ کا کلام مخالفت کے باوجود ”پھیلتا اور زور پکڑتا گیا“
پولُس اُس مدرسے میں ہر روز شاید صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک تقریریں کرتے تھے۔ (اعمال 19:9) غالباً دن کے اُن گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ خاموشی اور گرمی ہوتی تھی۔ اُس وقت بہت سے لوگ کھانا کھانے اور آرام کرنے کے لیے اپنے کام سے وقفہ لیتے تھے۔ ذرا سوچیں کہ اگر پولُس نے دو سال تک اِس معمول کو برقرار رکھا ہو تو اُنہوں نے 3000 سے زیادہ گھنٹے تک تعلیم دی ہوگی۔ یہوواہ کے کلام کے پھیلنے اور زور پکڑنے کی ایک اَور وجہ بھی تھی۔ اور وہ یہ تھی کہ پولُس بہت محنتی تھے اور خود کو حالات کے مطابق ڈھال لیتے تھے۔ اُنہوں نے اپنے معمول میں ردوبدل کِیا تاکہ وہ اُس علاقے کے لوگوں کی صورتحال کے مطابق اُن کو تعلیم دے سکیں۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ بائبل میں بتایا گیا ہے: ”صوبہ آسیہ کے تمام لوگوں نے یعنی یہودیوں اور یونانیوں دونوں نے ہمارے مالک کا کلام سنا۔“ (اعمال 19:10) واقعی پولُس نے بڑی اچھی طرح گواہی دی!
(اعمال 19:19) اور بہت سے لوگوں نے جو جادوٹونا کرتے تھے، اپنی کتابیں لا کر سب کے سامنے جلا دیں۔ اور جب اُن کی قیمت کا حساب لگایا گیا تو پتہ چلا کہ وہ چاندی کے 50 (پچاس) ہزار سِکوں کی تھیں۔
بیٹی ص. 162 پ. 15
یہوواہ کا کلام مخالفت کے باوجود ”پھیلتا اور زور پکڑتا گیا“
سکیوا کے بیٹوں کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس کی وجہ سے بہت سے لوگ خدا کا خوف ماننے لگے۔ کئی لوگ خدا پر ایمان لے آئے اور جادوٹونا چھوڑ دیا۔ اِفسس کی ثقافت میں جادوٹونے کی جڑیں بہت گہری تھیں۔ جادومنتر اور تعویذگنڈے بہت عام تھے۔ یہوواہ کا کلام سننے کے بعد اِفسس کے بہت سے لوگوں کو یہ ترغیب ملی کہ وہ اپنی جادوٹونے کی کتابیں لا کر سب کے سامنے جلا دیں۔ آج کے حساب سے اِن کتابوں کی مالیت لاکھوں روپے بنتی ہے۔ لُوقا نے کہا: ”لہٰذا یہوواہ کا کلام بڑے زبردست طریقے سے پھیلتا اور زور پکڑتا گیا۔“ (اعمال 19:17-20) بےشک سچائی کو جھوٹ اور جادوٹونے کے خلاف بڑی شاندار فتح حاصل ہوئی! اُن وفادار لوگوں نے ہمارے لیے بہت اچھی مثال قائم کی۔ ہم بھی ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جس میں جادوٹونا بہت عام ہے۔ اگر ہمارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس کا تعلق جادوٹونے سے ہے تو ہمیں اِفسس کے لوگوں کی طرح اِس سے فوراً چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔ آئیں، ہر قیمت پر ایسے گھناؤنے کاموں سے کنارہ کریں۔