ہم ثابتقدمی کے ساتھ پھل کیوں لاتے ہیں؟
”میرے باپ کی بڑائی اِسی سے ہوتی ہے کہ آپ بہت پھل لائیں اور خود کو میرے شاگرد ثابت کریں۔“—یوحنا 15:8۔
1، 2. (الف) اپنی موت سے ایک رات پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ کیا بات کی؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔) (ب) ہمارے لیے یہ یاد رکھنا کیوں ضروری ہے کہ ہم کن وجوہات کی بِنا پر مُنادی کرتے ہیں؟ (ج) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
اپنی موت سے ایک رات پہلے یسوع مسیح کافی دیر تک اپنے شاگردوں سے باتیں کرتے رہے۔ یسوع نے اُنہیں اِس بات کا یقین دِلایا کہ وہ اُن سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو انگور کی بیل کی مثال بھی دی جس پر ہم نے پچھلے مضمون میں بات کی تھی۔ اِس مثال کے ذریعے یسوع نے اپنے شاگردوں کا حوصلہ بڑھایا کہ وہ ”بہت پھل لائیں“ یعنی ثابتقدمی سے بادشاہت کی مُنادی کریں۔—یوحنا 15:8۔
2 البتہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو نہ صرف یہ بتایا کہ اُنہیں کیا کرنا تھا بلکہ یہ بھی سمجھایا کہ اُنہیں یہ کام کیوں کرنا تھا۔ یسوع نے چند وجوہات کا ذکر کِیا جن کی بِنا پر شاگردوں کو مُنادی کا کام کرتے رہنے کی ضرورت تھی۔ ہمارے لیے بھی اِن وجوہات کو ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے۔ ایسا کرنے سے ہمیں یہ ترغیب ملے گی کہ ہم ثابتقدمی سے ”سب قوموں کو گواہی“ دیں۔ (متی 24:13، 14) اِس مضمون میں ہم پاک کلام سے چار ایسی وجوہات پر غور کریں گے جن کی بِنا پر ہم مُنادی کا کام کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم یہوواہ کی چار ایسی نعمتوں کے بارے میں بھی بات کریں گے جن کے ذریعے ہم پھل لاتے رہنے کے قابل ہوتے ہیں۔
ہم یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں
3. (الف) یوحنا 15:8 کے مطابق ہمارے مُنادی کرنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے؟ (ب) یسوع نے جو مثال دی، اُس میں انگور کس کی طرف اِشارہ کرتے ہیں اور یہ تشبِیہ اِتنی موزوں کیوں ہے؟
3 ہمارے مُنادی کرنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی بڑائی کرنا چاہتے ہیں اور اُس کے نام کو پاک ٹھہرانا چاہتے ہیں۔ (یوحنا 15:1، 8 کو پڑھیں۔) جب یسوع نے انگور کی بیل کی مثال دی تو اُنہوں نے یہوواہ کو کاشتکار کہا۔ اُنہوں نے خود کو انگور کی بیل اور اپنے پیروکاروں کی اِس کی شاخیں کہا۔ (یوحنا 15:5) لہٰذا اِس مثال میں انگور اُس پھل کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جو یسوع کے شاگرد پیدا کرتے ہیں۔ یہ پھل مُنادی کا کام ہے۔ یسوع نے اپنے رسولوں سے کہا: ”میرے باپ کی بڑائی اِسی سے ہوتی ہے کہ آپ بہت پھل لائیں۔“ جب انگور کی بیلوں سے اچھے پھل پیدا ہوتے ہیں تو کاشتکار کی تعریف کی جاتی ہے۔ اِسی طرح جب ہم جی جان سے بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کرتے ہیں تو ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی حمدوتعریف یعنی بڑائی کا باعث بنتے ہیں۔—متی 25:20-23۔
جب ہم جی جان سے بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کرتے ہیں تو ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں۔
4. (الف) ہم خدا کے نام کو کیسے پاک ٹھہراتے ہیں؟ (ب) آپ یہ جان کر کیسا محسوس کرتے ہیں کہ آپ کو خدا کے نام کو پاک ٹھہرانے کا اعزاز حاصل ہے؟
4 یہوواہ کا نام پہلے ہی پاک ہے۔ اِس بات کی نہ تو کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی ہم کچھ ایسا کرنے کے قابل ہیں کہ یہ نام اَور پاک ہو جائے۔ تو پھر ہم مُنادی کے کام کے ذریعے خدا کے نام کو کیسے پاک ٹھہراتے ہیں؟ اِس حوالے سے یسعیاہ نبی نے کہا: ”تُم ربُالافواج [یہوواہ] ہی کو مُقدس جانو۔“ (یسعیاہ 8:13) لہٰذا ہم خدا کے نام کو اُس وقت پاک ٹھہراتے ہیں جب ہم اِسے سب ناموں سے افضل خیال کرتے ہیں اور جب ہم دوسروں کو سمجھاتے ہیں کہ یہ نام پاک ہے۔ (متی 6:9) مثال کے طور پر جب ہم دوسروں کو یہوواہ کی شاندار خوبیوں اور اِنسانوں کے سلسلے میں اُس کے لاتبدیل مقصد کے بارے میں بتاتے ہیں تو ہم یہ سمجھنے میں اُن کی مدد کرتے ہیں کہ خدا کی ذات پر لگائے گئے شیطان کے تمام اِلزامات جھوٹے ہیں۔ (پیدایش 3:1-5) ہم اُس وقت بھی یہوواہ کے نام کو پاک ٹھہراتے ہیں جب ہم لوگوں کو یہ بتاتے ہیں کہ وہی ”عظمت اور عزت اور طاقت کے لائق ہے۔“ (مکاشفہ 4:11) 16 سال سے پہلکار کے طور پر خدمت کرنے والے بھائی رُون کہتے ہیں: ”جب مَیں اِس بات پر غور کرتا ہوں کہ مجھے کائنات کے خالق کے بارے میں گواہی دینے کا اعزاز حاصل ہے تو میرا دل شکرگزاری سے بھر جاتا ہے۔ یوں مجھے دوسروں کو مُنادی کرتے رہنے کی ترغیب ملتی ہے۔“
ہم یہوواہ اور اُس کے بیٹے سے محبت کرتے ہیں
5. (الف) یوحنا 15:9، 10 کے مطابق مُنادی کا کام کرنے کی ایک اہم وجہ کیا ہے؟ (ب) یسوع نے اپنے شاگردوں کی یہ سمجھنے میں مدد کیسے کی کہ اُنہیں ثابتقدمی کی ضرورت ہوگی؟
5 یوحنا 15:9، 10 کو پڑھیں۔ دوسری وجہ جس کی بِنا پر ہم بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں، یہ ہے کہ ہم یہوواہ اور یسوع سے پیار کرتے ہیں۔ (مرقس 12:30؛ یوحنا 14:15) یسوع نے اپنے پیروکاروں کو یہ نصیحت کی: ”میری محبت میں قائم رہیں۔“ یسوع نے اِصطلاح ”قائم رہیں“ اِس لیے اِستعمال کی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سچے مسیحیوں کے طور پر زندگی گزارنے کے لیے اُن کے پیروکاروں کو ثابتقدمی کی ضرورت ہوگی۔ دراصل یوحنا 15:4-10 میں یسوع نے بار بار اپنے شاگردوں سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ ”متحد رہیں“ اور اُن کی محبت میں ”قائم رہیں۔“ اِس طرح یسوع نے ثابتقدم رہنے کی اہمیت پر زور دیا۔
6. ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یسوع مسیح کی محبت میں قائم رہنا چاہتے ہیں؟
6 ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یسوع مسیح کی محبت میں قائم رہنا اور اُنہیں خوش کرنا چاہتے ہیں؟ ہم اُن کی فرمانبرداری کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے ہمارے لیے ایک عمدہ مثال قائم کی ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں باپ کے حکموں پر عمل کرتا ہوں اور اُس کی محبت میں قائم رہتا ہوں۔“ (یوحنا 13:15) لہٰذا یسوع نے ہمیں وہی کرنے کو کہا ہے جو اُنہوں نے خود کِیا تھا۔
7. فرمانبرداری کا محبت سے کیا تعلق ہے؟
7 یسوع مسیح نے اِس بات کو واضح کِیا کہ فرمانبرداری کا محبت سے گہرا تعلق ہے۔ اُنہوں نے اپنے رسولوں سے کہا: ”جو میرے حکموں کو قبول کرتا ہے اور اِن پر عمل کرتا ہے، وہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔“ (یوحنا 14:21) یسوع مسیح نے جو حکم دیے، وہ اُن کے باپ کی طرف سے تھے۔ لہٰذا جب ہم یسوع کے حکم پر عمل کرتے ہوئے مُنادی کا کام کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کے لیے بھی محبت ظاہر کرتے ہیں۔ (متی 17:5؛ یوحنا 8:28) اور جب ہم یہوواہ اور یسوع کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں تو وہ ہمیں اپنی محبت میں قائم رکھتے ہیں۔
ہم لوگوں کو خبردار کرتے ہیں
8، 9. (الف) ہمارے پاس مُنادی کرنے کی ایک اَور وجہ کیا ہے؟ (ب) حِزقیایل 3:18، 19 اور 18:23 سے ہمیں مُنادی کا کام کرتے رہنے کی ترغیب کیسے ملتی ہے؟
8 ہمارے مُنادی کرنے کی تیسری وجہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ یہوواہ کا دن آنے والا ہے۔ بائبل میں نوح کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ”مُنادی کرتے تھے۔“ (2-پطرس 2:5 کو پڑھیں۔) جب نوح نے طوفان سے پہلے لوگوں کو خدا کا پیغام سنایا تو اُنہوں نے یقیناً اُن کو آنے والی تباہی سے خبردار کِیا ہوگا۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے کہا: ”طوفان کے آنے سے پہلے بھی لوگ کھانے پینے اور شادیاں کرنے کروانے میں لگے تھے جب تک کہ نوح کشتی میں نہ گئے۔ اور لوگ اُس وقت تک لاپرواہ رہے جب تک طوفان نہیں آیا اور جب طوفان آیا تو وہ سب ڈوب کر مر گئے۔ اِنسان کے بیٹے کی موجودگی کے دوران بھی اِسی طرح ہوگا۔“ (متی 24:38، 39) اِن آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ نوح کے زمانے کے لوگ ”لاپرواہ رہے۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوح نے اُنہیں خبردار کِیا لیکن اُنہوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ بہرحال نوح وفاداری سے اُن لوگوں کو خدا کا پیغام سناتے رہے۔
9 آج ہم لوگوں کو بادشاہت کی مُنادی کرتے ہیں اور اِس طرح اُنہیں یہ جاننے کا موقع ملتا ہے کہ خدا مستقبل میں اِنسانوں کے لیے کیا کرے گا۔ یہوواہ کی طرح ہم بھی یہ چاہتے ہیں کہ لوگ بائبل کے پیغام پر دھیان دیں اور ’زندہ رہیں۔‘ (حِزقیایل 18:23) ساتھ ہی ساتھ جب ہم گھر گھر اور عوامی جگہوں پر مُنادی کرتے ہیں تو ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اِس بارے میں خبردار بھی کرتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت اِس بُری دُنیا کو ختم کرنے والی ہے۔—حِزقیایل 3:18، 19؛ دانیایل 2:44؛ مکاشفہ 14:6، 7۔
ہم لوگوں سے محبت کرتے ہیں
10. (الف) متی 22:39 میں مُنادی کرنے کی کون سی وجہ بتائی گئی ہے؟ (ب) پولُس اور سیلاس نے فِلپّی میں ایک حوالدار کی مدد کیسے کی؟
10 چوتھی وجہ جس کی بِنا پر ہم مُنادی کا کام کرتے ہیں، یہ ہے کہ ہم لوگوں سے پیار کرتے ہیں۔ (متی 22:39) چونکہ ہم جانتے ہیں کہ حالات بدلنے کی وجہ سے لوگوں کی سوچ بدل سکتی ہے اِس لیے ہم محبت کی بِنا پر مُنادی کا کام جاری رکھتے ہیں۔ اِس حوالے سے اُس واقعے کو یاد کریں جب مخالفوں نے پولُس اور سیلاس کو شہر فِلپّی کے ایک قیدخانے میں ڈال دیا تھا۔ تقریباً آدھی رات کو ایک بڑا زلزلہ آیا جس سے قیدخانے کی بنیادیں ہل گئیں اور اِس کے دروازے کُھل گئے۔ قیدخانے کے حوالدار نے سوچا کہ قیدی بھاگ گئے ہیں۔ اِس پر وہ اِتنا ڈر گیا کہ خودکُشی کرنے لگا۔ لیکن پولُس نے اُونچی آواز سے اُسے کہا: ”رُکیں! دیکھیں، ہم سب یہیں ہیں!“ اِس پر حوالدار نے پوچھا: ”جناب، مجھے نجات پانے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟“ پولُس اور سیلاس نے اُسے جواب دیا: ”مالک یسوع مسیح پر ایمان لائیں تو آپ . . . نجات پائیں گے۔“—اعمال 16:25-34۔
11، 12. (الف) حوالدار کے واقعے سے ہم مُنادی کے کام کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟ (ب) ہمیں مُنادی کا کام کیوں کرتے رہنا چاہیے؟
11 حوالدار کے واقعے سے ہم مُنادی کے کام کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟ یہ بات قابلِغور ہے کہ حوالدار نے زلزلے کے بعد ہی اپنی سوچ کو بدلا اور رسولوں سے مدد مانگی۔ یہی بات اُن لوگوں کے بارے میں بھی سچ ہو سکتی ہے جو ہمارے پیغام کو نہیں سننا چاہتے۔ ہو سکتا ہے کہ اُن کی زندگی میں کوئی افسوسناک واقعہ پیش آ جائے جس سے اُن کی سوچ بدل جائے اور وہ ہمارا پیغام سننے کی طرف مائل ہو جائیں۔ مثال کے طور پر شاید کسی کی نوکری چلی جائے یا طلاق ہو جائے اور اِس وجہ سے وہ پریشانی میں مبتلا ہو جائے۔ یا شاید کوئی شخص اُس وقت افسردگی کا شکار ہو جائے جب اُسے کوئی سنگین بیماری لگ جائے یا اُس کا کوئی عزیز فوت ہو جائے۔ جب لوگوں کے ساتھ اِس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں تو وہ زندگی کے بارے میں ایسے سوال پوچھنے لگتے ہیں جن کے متعلق اُنہوں نے پہلے کبھی نہیں سوچا ہوتا۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص یہ بھی سوچنے لگے: ”مجھے نجات پانے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟“ ایسی صورتحال میں شاید وہ پہلی بار اُس اُمید کے پیغام کو سننا چاہے جس کی ہم مُنادی کرتے ہیں۔
12 لہٰذا اگر ہم وفاداری سے مُنادی کا کام کرتے رہتے ہیں تو ہم اُس وقت لوگوں کو بائبل سے تسلی کا پیغام سنا پائیں گے جب وہ اِسے سننے کی طرف مائل ہوں گے۔ (یسعیاہ 61:1) شارلٹ جنہیں پہلکار کے طور پر خدمت کرتے ہوئے 38 سال ہو گئے ہیں، کہتی ہیں: ”آج لوگ نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اِس لیے اُنہیں اِس بات کی ضرورت ہے کہ اُنہیں خوشخبری سنائی جائے۔“ ایور جو کہ 34 سال سے پہلکار ہیں، کہتی ہیں: ”آجکل پہلے سے کہیں زیادہ لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔ مَیں اُن لوگوں کی مدد کرنا چاہتی ہوں۔ یہی بات مجھے مُنادی کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔“ لہٰذا اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے مُنادی کرنے کی ایک خاص وجہ لوگوں کے لیے ہماری محبت ہے۔
خدا ہمیں ثابتقدم رہنے کے قابل بناتا ہے
13، 14. (الف) یوحنا 15:11 میں کس نعمت کا ذکر کِیا گیا ہے؟ (ب) ہم پوری طرح یسوع مسیح کی خوشی کیسے محسوس کر سکتے ہیں؟ (ج) خوشی کی بدولت ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملتی ہے؟
13 اپنی موت سے ایک رات پہلے یسوع مسیح نے کچھ ایسی نعمتوں کا بھی ذکر کِیا جن کی مدد سے رسول اِس قابل ہو سکتے تھے کہ پھل لاتے رہیں۔ یہ کون سی نعمتیں ہیں اور ہمیں اِن سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
14 خوشی۔ یسوع مسیح نے اِس بات کو واضح کِیا کہ مُنادی کا کام ہمارے لیے بوجھ نہیں ہے۔ انگور کی بیل کی مثال بیان کرنے کے بعد یسوع نے کہا کہ مُنادی کا کام کرنے سے ہم پوری طرح اُن کی خوشی محسوس کر سکتے ہیں۔ (یوحنا 15:11 کو پڑھیں۔) لیکن یہ کیسے ممکن ہے؟ ذرا یاد کریں کہ یسوع نے جو مثال دی، اُس میں اُنہوں نے خود کو انگور کی بیل اور اپنے شاگردوں کو اِس کی شاخیں کہا۔ شاخوں کو ضروری نمکیات اور پانی تبھی ملتا ہے جب وہ بیل کے ساتھ جُڑی رہتی ہیں۔ اِسی طرح جب ہم یسوع مسیح کے ساتھ متحد رہیں گے اور اُن کے نقشِقدم پر چلیں گے تو تبھی ہمیں ویسی خوشی حاصل ہوگی جیسی یسوع کو اپنے باپ کی مرضی پر چلنے سے ہوتی ہے۔ (یوحنا 4:34؛ 17:13؛ 1-پطرس 2:21) ہانی جو کہ 40 سال سے زیادہ عرصے سے پہلکار ہیں، کہتی ہیں: ”مجھے مُنادی کرنے کے بعد ہمیشہ خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اِسی خوشی کی بدولت میرے اندر خدا کی خدمت کرتے رہنے کا جوش پیدا ہوتا ہے۔“ خوشی ہمیں اُس وقت بھی مُنادی کا کام جاری رکھنے کی ترغیب دیتی ہے جب زیادہتر لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی نہیں لیتے۔—متی 5:10-12۔
15. (الف) یوحنا 14:27 میں کس نعمت کا ذکر کِیا گیا ہے؟ (ب) اِطمینان کی نعمت ہمیں پھل لاتے رہنے کے قابل کیسے بناتی ہے؟
15 اِطمینان۔ (یوحنا 14:27 کو پڑھیں۔) انگور کی بیل کی مثال دینے سے تھوڑی دیر پہلے یسوع نے اپنے رسولوں سے کہا: ”مَیں آپ کو اِطمینان دے رہا ہوں۔“ اِس اِطمینان کے ذریعے ہم مُنادی کا کام جاری رکھنے کے قابل کیسے ہوتے ہیں؟ جب ہم مُنادی کا کام کرتے رہتے ہیں تو ہمیں اِس بات سے اِطمینان ملتا ہے کہ ہم یہوواہ اور یسوع کا دل خوش کر رہے ہیں۔ (زبور 149:4؛ رومیوں 5:3، 4؛ کُلسّیوں 3:15) 45 سال سے پہلکار کے طور پر خدمت کرنے والے بھائی اُلف کہتے ہیں: ”مَیں مُنادی کے کام میں تھک تو جاتا ہوں لیکن اِس کام سے مجھے بےحد اِطمینان ملتا ہے اور یہ محسوس ہوتا ہے کہ مَیں اپنی زندگی کا بہترین اِستعمال کر رہا ہوں۔“ ہم یہوواہ کے بےحد شکرگزار ہیں کہ اُس نے یسوع کے ذریعے ہمیں ایسا اِطمینان بخشا ہے جو ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔
16. (الف) یوحنا 15:15 میں یسوع نے کس نعمت کا ذکر کِیا؟ (ب) رسول یسوع کے ساتھ اپنی دوستی کیسے برقرار رکھ سکتے تھے؟
16 دوستی۔ خوشی کی نعمت کا ذکر کرنے کے بعد یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ بےلوث محبت ظاہر کرنا کیوں ضروری ہے۔ (یوحنا 15:11-13) پھر اُنہوں نے فرمایا: ”مَیں نے آپ کو دوست کہا ہے۔“ یسوع کی دوستی واقعی ایک بیشقیمت نعمت ہے۔ لیکن رسول یسوع کے ساتھ اپنی دوستی کیسے برقرار رکھ سکتے تھے؟ یسوع نے اُنہیں اِس کا یہ طریقہ بتایا: ”آپ جا کر پھل لاتے رہیں۔“ (یوحنا 15:14-16 کو پڑھیں۔) تقریباً دو سال پہلے یسوع نے اپنے رسولوں کو یہ ہدایت دی تھی: ”وہاں جاتے وقت یہ مُنادی کریں کہ ”آسمان کی بادشاہت نزدیک ہے۔““ (متی 10:7) لہٰذا جب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”جا کر پھل لاتے رہیں“ تو دراصل وہ اُن کی حوصلہافزائی کر رہے تھے کہ وہ ثابتقدمی سے اُس کام کو جاری رکھیں جسے شروع کرنے کا حکم اُنہوں نے دو سال پہلے دیا تھا۔ (متی 24:13؛ مرقس 3:14) بِلاشُبہ یسوع مسیح جانتے تھے کہ یہ کام آسان نہیں ہوگا۔ اِسی لیے اُنہوں نے ایک اَور نعمت کا ذکر کِیا جس کے ذریعے شاگرد اِس کام کو جاری رکھنے اور یسوع کے ساتھ دوستی قائم رکھنے کے قابل ہو سکتے تھے۔
17، 18. (الف) یوحنا 15:7 میں کس نعمت کا ذکر کِیا گیا ہے؟ (ب) اِس نعمت کا یسوع کے شاگردوں کو کیا فائدہ ہوا؟ (ج) آج کون سی نعمتیں ہمیں مُنادی کا کام کرتے رہنے کے قابل بناتی ہیں؟
17 دُعاؤں کا جواب۔ یسوع نے اپنے رسولوں سے کہا: ”آپ جو چاہیں مانگیں، آپ کو دیا جائے گا۔“ (یوحنا 15:7، 16) بِلاشُبہ یسوع کے اِس وعدے کو سُن کر رسولوں کا حوصلہ بہت بڑھا ہوگا۔a یسوع مسیح بہت جلد موت کا سامنا کرنے والے تھے حالانکہ رسول اِس بات کو پوری طرح نہیں سمجھتے تھے۔ لیکن یسوع کی موت کا یہ مطلب نہیں تھا کہ رسول بےسہارا ہو جائیں گے۔ یسوع نے وعدہ کِیا کہ یہوواہ اُن کی دُعاؤں کا جواب دے گا اور مُنادی کے کام میں اُن کی مدد کرے گا۔ اور یہوواہ نے ایسا کِیا بھی۔ یسوع کی موت کے تھوڑے عرصے بعد رسولوں نے دُعا میں یہوواہ سے دلیری مانگی اور یہوواہ نے اُن کی دُعاؤں کا جواب دیا۔—اعمال 4:29، 31۔
18 یہی بات آج بھی سچ ہے۔ جب ہم ثابتقدمی سے مُنادی کرتے ہیں تو یسوع کے ساتھ ہماری دوستی قائم رہتی ہے۔ اِس کے علاوہ ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم مُنادی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرتے وقت یہوواہ سے مدد مانگتے ہیں تو وہ ہماری دُعاؤں کا جواب دیتا ہے۔ (فِلپّیوں 4:13) ہم اِس بات کے لیے بڑے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعائیں سنتا ہے اور یسوع ہمارے دوست ہیں۔ یہوواہ کی اِن نعمتوں کی بدولت ہم اِس قابل ہوتے ہیں کہ پھل لاتے رہیں۔—یعقوب 1:17۔
19. (الف) ہم مُنادی کا کام کیوں کرتے رہتے ہیں؟ (ب) کون سی نعمتیں ہمیں اُس کام کو پورا کرنے کے قابل بناتی ہیں جو خدا نے ہمیں دیا ہے؟
19 اِس مضمون میں ہم نے چار وجوہات پر غور کِیا ہے جن کی بِنا پر ہم مُنادی کا کام کرتے رہتے ہیں۔ اِس کام کے ذریعے ہم یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں اور اُس کے نام کو پاک ٹھہراتے ہیں؛ ہم یہوواہ اور یسوع کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں؛ ہم لوگوں کو یہوواہ کے آنے والے دن کے بارے میں خبردار کرتے ہیں اور ہم لوگوں کے لیے محبت دِکھاتے ہیں۔ ہم نے چار نعمتوں پر بھی غور کِیا ہے جو کہ خوشی، اِطمینان، یسوع کی دوستی اور ہماری دُعاؤں کا جواب ہیں۔ اِن نعمتوں کی بدولت ہم اُس کام کو پورا کرنے کے قابل ہوتے ہیں جو خدا نے ہمیں دیا ہے۔ بِلاشُبہ یہوواہ یہ دیکھ کر بڑا خوش ہوتا ہے کہ ہم ’بہت پھل لانے‘ کے لیے جی جان سے کوشش کرتے ہیں۔
a رسولوں کے ساتھ باتچیت کے دوران یسوع نے کئی بار اُنہیں یقین دِلایا کہ یہوواہ اُن کی دُعاؤں کا جواب دے گا۔—یوحنا 14:13؛ 15:7، 16؛ 16:23۔