اپنے دُشمن کے بارے میں جانیں
”ہم [شیطان] کی چالوں سے بےخبر نہیں ہیں۔“—2-کُرنتھیوں 2:11۔
1. آدم اور حوا کے گُناہ کرنے کے فوراً بعد یہوواہ نے ہمارے دُشمن کے بارے میں کون سی معلومات دیں؟
آدم جانتے تھے کہ سانپ بول نہیں سکتے۔ لہٰذا جب اُنہیں پتہ چلا کہ ایک سانپ نے حوا سے بات کی ہے تو وہ سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ کوئی روحانی مخلوق تھی۔ (پیدایش 3:1-6) حالانکہ آدم اور حوا نہیں جانتے تھے کہ یہ روحانی مخلوق کون تھی لیکن پھر بھی آدم نے اُس کا ساتھ دینے کا فیصلہ کِیا اور یوں اپنے آسمانی باپ کے خلاف بغاوت کی۔ (1-تیمُتھیُس 2:14) یہوواہ نے فوراً ہی اُس روحانی مخلوق کے بارے میں معلومات دینی شروع کیں جو خدا اور اِنسانوں کا دُشمن بن گئی تھی۔ اُس نے وعدہ کِیا کہ آخرکار وہ اُس دُشمن کو ہلاک کر دے گا۔ لیکن یہوواہ نے یہ بھی بتایا کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا، یہ روحانی مخلوق اُن سب لوگوں کی مخالفت کرے گی جو خدا سے محبت رکھتے ہیں۔—پیدایش 3:15۔
2، 3. مسیح کے آنے سے پہلے شیطان کے بارے میں غالباً اِتنا کم کیوں بتایا گیا؟
2 یہوواہ خدا نے کبھی بھی اُس فرشتے کا نام نہیں بتایا جس نے اُس کے خلاف بغاوت کی تھی۔a یہوواہ نے تو اُس لقب کا بھی فوراً ذکر نہیں کِیا جو اُس نے اُس باغی کو دیا تھا۔ اُس نے یہ لقب 2500 سال بعد بتایا۔ (ایوب 1:6) یہ لقب ”شیطان“ ہے جس کا مطلب ”مخالف“ ہے۔ عبرانی صحیفوں کی صرف تین کتابوں یعنی پہلی تواریخ، ایوب اور زکریاہ میں شیطان کا ذکر ملتا ہے۔ لیکن مسیح کے آنے سے پہلے ہمارے اِس دُشمن کے بارے میں اِتنا کم کیوں بتایا گیا؟
3 غالباً یہوواہ خدا نے عبرانی صحیفوں میں شیطان اور اُس کے کاموں کا بہت زیادہ ذکر اِس لیے نہیں کِیا تاکہ وہ غیرضروری طور پر نمایاں نہ ہو۔ دراصل عبرانی صحیفوں کو لکھوانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگ مسیح کو پہچان سکیں۔ (لُوقا 24:44؛ گلتیوں 3:24) جب مسیح آیا تو یہوواہ نے مسیح اور اُس کے شاگردوں کے ذریعے شیطان اور اُس کا ساتھ دینے والے فرشتوں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کیں۔b یہ بالکل موزوں بھی تھا کیونکہ یہوواہ خدا یسوع مسیح اور مسحشُدہ مسیحیوں کے ذریعے شیطان اور اُس کے ساتھیوں کو ہلاک کرے گا۔—رومیوں 16:20؛ مکاشفہ 17:14؛ 20:10۔
یہوواہ خدا، یسوع مسیح اور وفادار فرشتوں کی مدد سے ہم اپنے دُشمن کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
4. ہمیں اِبلیس سے خوفزدہ کیوں نہیں ہونا چاہیے؟
4 پطرس رسول نے شیطان اِبلیس کا ذکر ”ایک دھاڑتے ہوئے ببر شیر“ کے طور پر کِیا اور یوحنا نے اُسے ”سانپ“ اور ’اژدہا‘ کہا۔ (1-پطرس 5:8؛ مکاشفہ 12:9) لیکن ہمیں اِبلیس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ دراصل اُس کی طاقت محدود ہے۔ (یعقوب 4:7 کو پڑھیں۔) اور ہماری حفاظت یہوواہ خدا، یسوع مسیح اور وفادار فرشتے کر رہے ہیں۔ اُن کی مدد سے ہم اپنے دُشمن کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ہمیں اِن تین اہم سوالوں کے جواب جاننے کی ضرورت ہے: شیطان کا اِختیار کس قدر وسیع ہے؟ وہ ہمیں یہوواہ سے دُور کرنے کے لیے کون سے چالیں چلتا ہے؟ اور کون سے کام اُس کے اِختیار سے باہر ہیں؟ آئیں، اِن سوالوں پر بات کریں اور کچھ اہم سبق سیکھیں۔
شیطان کا اِختیار کس قدر وسیع ہے؟
5، 6. اِنسانی حکومتیں لوگوں کے سنگین مسئلوں کو حل کرنے کے قابل کیوں نہیں ہیں؟
5 فرشتوں کی ایک بڑی تعداد نے خدا کے خلاف بغاوت میں شیطان کا ساتھ دیا۔ بائبل کے مطابق طوفان سے پہلے شیطان نے بہت سے فرشتوں کو عورتوں کے ساتھ جنسی ملاپ کرنے پر اُکسایا۔ مکاشفہ کی کتاب میں اِس واقعے کو مجازی معنوں میں یوں بیان کِیا گیا ہے: ”اژدہا . . . اپنی دُم سے آسمان کے ستاروں کے تیسرے حصے کو گھسیٹ رہا تھا۔“ (پیدایش 6:1-4؛ یہوداہ 6؛ مکاشفہ 12:3، 4) جب اُن فرشتوں نے خدا کے خاندان کو چھوڑا تو دراصل اُنہوں نے خود کو شیطان کے ماتحت کر دیا۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ یہ باغی فرشتے غیرمنظم طریقے سے کام کرتے ہیں۔ شیطان نے خدا کی حکومت کی نقل کر کے اپنی ایک حکومت بنا رکھی ہے۔ اُس نے خود کو اِس حکومت کا بادشاہ بنایا ہے، بُرے فرشتوں کو منظم کِیا ہے، اُنہیں اِختیار دیا ہے اور دُنیا کے حکمران بنایا ہے۔—اِفسیوں 6:12۔
6 شیطان بُرے فرشتوں پر مشتمل اپنی تنظیم کے ذریعے تمام اِنسانی حکومتوں پر اِختیار رکھتا ہے۔ اِس بات کا ثبوت یہ ہے کہ جب شیطان نے یسوع کو ”دُنیا کی تمام بادشاہتیں دِکھائیں“ تو اُس نے اُن سے کہا: ”مَیں تمہیں اِن سب حکومتوں کا اِختیار اور شان دے دوں گا کیونکہ یہ میری ہیں اور مَیں اِنہیں جسے چاہوں، دے سکتا ہوں۔“ (لُوقا 4:5، 6) پھر بھی بہت سی حکومتیں ایسے کام کرتی ہیں جن سے اُن کے شہریوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اور بعض حکمران اچھی نیت سے اپنی عوام کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی اِنسانی حکمران لوگوں کے سنگین مسئلوں کو حل نہیں کر سکتا۔—زبور 146:3، 4؛ مکاشفہ 12:12۔
7. شیطان اِنسانوں کو گمراہ کرنے کے لیے حکومتوں کے ساتھ ساتھ جھوٹے مذہب اور معاشی نظام کو کیسے اِستعمال کرتا ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
7 شیطان اور بُرے فرشتے ”ساری دُنیا“ کو گمراہ کرنے کے لیے حکومتوں کے ساتھ ساتھ جھوٹے مذہب اور معاشی نظام کو بھی اِستعمال کرتے ہیں۔ (مکاشفہ 12:9) شیطان جھوٹے مذہب کے ذریعے یہوواہ کے بارے میں جھوٹ پھیلاتا ہے، یہاں تک کہ وہ یہ کوشش بھی کرتا ہے کہ لوگ خدا کے نام سے ناواقف رہیں۔ (یرمیاہ 23:26، 27) اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ کچھ نیک دل لوگ جنہیں لگتا ہے کہ وہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں، اصل میں بُرے فرشتوں کی عبادت کر رہے ہوتے ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 10:20؛ 2-کُرنتھیوں 11:13-15) اِس کے علاوہ شیطان دُنیا کے معاشی نظام کے ذریعے اِس غلط نظریے کو فروغ دیتا ہے کہ پیسہ اور آسائشیں لوگوں کو خوشی دی سکتی ہیں۔ (امثال 18:11) جو لوگ اُس کے اِس نظریے کا شکار ہو جاتے ہیں، وہ خدا کی خدمت کرنے کی بجائے ساری زندگی ”دولت“ کی غلامی کرتے رہتے ہیں۔ (متی 6:24) اگر یہ لوگ کبھی خدا سے محبت کرتے بھی تھے تو دولت کے لیے اُن کی محبت خدا کے لیے محبت پر حاوی ہو جاتی ہے۔—متی 13:22؛ 1-یوحنا 2:15، 16۔
ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم یہوواہ خدا کی حمایت کریں گے یا شیطان کی۔
8، 9. (الف) آدم، حوا اور بُرے فرشتوں نے جو کچھ کِیا، اُس سے کون سی دو باتیں ظاہر ہوتی ہیں؟ (ب) ہمیں یہ جاننے سے کیا فائدہ ہوتا ہے کہ یہ دُنیا شیطان کے قابو میں ہے؟
8 آدم، حوا اور بُرے فرشتوں نے جو کچھ کِیا، اُس سے ہم دو اہم باتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ ہم یا تو یہوواہ خدا کی حمایت کر سکتے ہیں یا پھر شیطان کی۔ ہمارے پاس بیچ کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ (متی 7:13) دوسری بات یہ ہے کہ شیطان کا ساتھ دینے والوں کو صرف محدود فائدے ہوتے ہیں۔ آدم اور حوا کو شیطان کا ساتھ دینے سے اپنے لیے اچھے اور بُرے کا فیصلہ کرنے کا موقع مل گیا۔ اور بُرے فرشتوں کو ایسا کرنے سے اِنسانی حکومتوں پر کچھ اِختیار مل گیا۔ (پیدایش 3:22) چاہے شیطان کی حمایت کرنے والوں کو فائدے ہوں یا نہ ہوں لیکن اُنہیں ہمیشہ بھاری نقصان ضرور اُٹھانا پڑتا ہے۔—ایوب 21:7-17؛ گلتیوں 6:7، 8۔
9 ہمیں یہ جاننے سے کیا فائدہ ہوتا ہے کہ یہ دُنیا شیطان کے قابو میں ہے؟ ہم حکومتوں کے بارے میں درست نظریہ رکھ پاتے ہیں اور ہمیں خوشخبری کی مُنادی کرتے رہنے کی ترغیب ملتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم حکومتوں کا احترام کریں۔ (1-پطرس 2:17) وہ ہم سے یہ توقع کرتا ہے کہ ہم حکومتوں کے بنائے ہوئے قوانین کو مانیں بشرطیکہ یہ قوانین اُس کے حکموں سے نہ ٹکرائیں۔ (رومیوں 13:1-4) لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمیں غیرجانبدار رہنا چاہیے اور کبھی کسی سیاسی پارٹی یا اِنسانی رہنما کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ (یوحنا 17:15، 16؛ 18:36) چونکہ ہمیں پتہ ہے کہ شیطان لوگوں کو یہوواہ کے نام سے ناواقف رکھنا اور اُس کی بدنامی کرنا چاہتا ہے اِس لیے ہم لوگوں کو خدا کے بارے میں سچائی بتانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم اُس کے نام سے کہلاتے اور اِسے اِستعمال کرتے ہیں۔ ہم اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ حقیقی خوشی دولت کے پیچھے بھاگنے سے نہیں بلکہ یہوواہ کی عبادت کرنے سے ملتی ہے۔—یسعیاہ 43:10؛ 1-تیمُتھیُس 6:6-10۔
شیطان کی چالیں
10-12. (الف) شیطان نے کچھ فرشتوں کو بہکانے کے لیے غالباً کون سے چارے اِستعمال کیے؟ (ب) بُرے فرشتوں نے جو کچھ کِیا، اُس سے ہم کیا سبق سیکھتے ہیں؟
10 شیطان دوسروں کو گمراہ کرنے کے لیے بڑی مؤثر چالیں چلتا ہے۔ وہ اُنہیں اپنا شکار بنانے کے لیے کبھی کبھار کچھ چیزوں کو چارے کے طور پر اِستعمال کرتا ہے اور کبھی کبھار اُنہیں ڈراتا دھمکاتا ہے۔
11 ذرا غور کریں کہ شیطان نے بہت سے فرشتوں کو گمراہ کرنے کے لیے کتنی مہارت سے چارے کو اِستعمال کِیا۔ اُس نے غالباً لمبے عرصے تک اُن کا مشاہدہ کِیا تاکہ یہ جان سکے کہ اُنہیں پھنسانے کے لیے کون سا چارہ صحیح رہے گا۔ پھر شیطان نے خوبصورت عورتوں کو چارے کے طور پر اِستعمال کِیا۔ کچھ فرشتوں کو یہ چارہ بہت لبھایا اور اُنہوں نے عورتوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے۔ اُن عورتوں سے جو بچے پیدا ہوئے، وہ بہت وحشی تھے اور لوگوں پر ظلم کرتے تھے۔ (پیدایش 6:1-4) ہو سکتا ہے کہ شیطان نے اُن فرشتوں کو گمراہ کرنے کے لیے ایک اَور چارہ بھی اِستعمال کِیا ہو۔ شاید اُس نے اُن سے وعدہ کِیا ہو کہ وہ اُنہیں تمام اِنسانوں پر اِختیار دے گا۔ ممکن ہے کہ اِس طرح وہ اُس پیشگوئی کی تکمیل میں رُکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہا تھا جو یہوواہ نے ”عورت کی نسل“ کے حوالے سے کی تھی۔ (پیدایش 3:15) لیکن یہوواہ نے اُسے کامیاب نہیں ہونے دیا۔ وہ طوفان لایا اور شیطان اور بُرے فرشتوں کے ایسے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔
12 اِس سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ حرامکاری اور زیادہ سے زیادہ اِختیار حاصل کرنے کا لالچ ایسی آزمائشیں ہیں جن کے سامنے ڈٹے رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔ جن فرشتوں نے شیطان کا ساتھ دیا، اُنہوں نے کئی سال آسمان پر خدا کے ساتھ گزارے تھے۔ پھر بھی اُنہوں نے اپنے اندر غلط خواہشات پیدا ہونے دیں اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ خواہشات شدید ہو گئیں۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ چاہے ہم لمبے عرصے سے یہوواہ کی خدمت کیوں نہ کر رہے ہوں، غلط خواہشیں ہمارے دل میں جڑ پکڑ سکتی ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 10:12) لہٰذا ہمیں باقاعدگی سے یہ جائزہ لینا چاہیے کہ ہمارے دل میں کیا ہے اور ہر بُری خواہش اور غرور کو اپنے اندر سے نکال دینا چاہیے۔—گلتیوں 5:26؛ کُلسّیوں 3:5 کو پڑھیں۔
13. شیطان ہمیں پھنسانے کے لیے اَور کس چیز کو چارے کے طور پر اِستعمال کرتا ہے اور ہم اُس کا شکار ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
13 ایک اَور چیز جسے شیطان چارے کے طور پر اِستعمال کرتا ہے، وہ جادوٹونے کے بارے میں جاننے کا تجسّس ہے۔ آجکل وہ جھوٹے مذہب کے ساتھ ساتھ تفریح کے ذریعے بُرے فرشتوں میں لوگوں کی دلچسپی پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ فلموں اور ویڈیو گیمز وغیرہ کے ذریعے یہ تاثر دیتا ہے کہ بُرے فرشتوں سے رابطہ کرنے اور جادوٹونا کرنے میں بڑا مزہ آتا ہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ شیطان اِس چارے کے ذریعے ہمیں اپنا شکار نہ بنا لے؟ ہمیں خدا کی تنظیم سے یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں ایک لمبی چوڑی فہرست دے کہ کون سی تفریح اچھی ہے اور کون سی نہیں۔ ہمیں اپنے ضمیر کی تربیت اِس طرح کرنی چاہیے کہ ہم یہوواہ کے اصولوں کے مطابق اچھے فیصلے کر سکیں۔ (عبرانیوں 5:14) البتہ ہم تبھی اچھے فیصلے کر پائیں گے جب ہم پولُس کی اِس نصیحت پر عمل کریں گے: ”آپ کی محبت ریاکاری سے پاک ہو۔“ (رومیوں 12:9) ایک ریاکار شخص کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ۔ لہٰذا ہمیں تفریح کا اِنتخاب کرنے سے پہلے خود سے یہ سوال پوچھنے چاہئیں: ”کیا مَیں خود بھی اُن اصولوں کے مطابق چل رہا ہوں جن پر چلنے کی تعلیم مَیں دوسروں کو دیتا ہوں؟ جن لوگوں کو مَیں بائبل کورس کراتا ہوں یا جن کے پاس واپسی ملاقات کے لیے جاتا ہوں، اگر وہ مجھے یہ تفریح کرتے دیکھیں گے تو وہ کیا سوچیں گے؟“ جب ہم خود بھی خدا کے اُن اصولوں پر چلتے ہیں جن کی تعلیم ہم دوسروں کو دیتے ہیں تو شیطان کے وہ چارے ہمیں اِتنی آسانی سے نہیں لبھائیں گے جو وہ ہمارے سامنے پھینکتا ہے۔—1-یوحنا 3:18۔
14. شیطان ہمیں ڈرانے دھمکانے کے لیے کیا کر سکتا ہے اور ہم اُس کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
14 شیطان ہمیں اپنا شکار کرنے کے لیے صرف چارے ہی اِستعمال نہیں کرتا بلکہ وہ ہمیں ڈراتا دھمکاتا بھی ہے تاکہ ہم یہوواہ کے وفادار نہ رہیں۔ مثال کے طور پر شاید وہ حکمرانوں کے دل میں یہ بات ڈالے کہ وہ ہمارے مُنادی کے کام پر پابندی لگا دیں۔ شاید وہ ہمارے ساتھ ملازمت کرنے یا سکول میں پڑھنے والوں کو اُکسائے تاکہ وہ اِس بات کے لیے ہمارا مذاق اُڑائیں کہ ہم بائبل کے اصولوں کے مطابق چلتے ہیں۔ (1-پطرس 4:4) اِس کے علاوہ ہو سکتا ہے کہ شیطان ہمارے غیرایمان رشتےداروں کے ذریعے ہمیں اِجلاسوں میں جانے سے روکنے کی کوشش کرے۔ شاید ہمارے رشتےداروں کی نیت غلط نہ ہو لیکن اصل میں وہ ہمیں ایسا کام کرنے سے روک رہے ہوں گے جس میں ہماری بھلائی ہے۔ (متی 10:36) ہم شیطان کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ پہلی بات یہ ہے کہ جب شیطان ہم پر ایسے حملے کرتا ہے تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے۔ (مکاشفہ 2:10؛ 12:17) دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ شیطان ہمیں کیوں ڈراتا دھمکاتا ہے۔ دراصل وہ اپنے اِس دعوے کو سچ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ ہم صرف اُسی صورت میں خدا کے وفادار رہیں گے جب ہمارے لیے ایسا کرنا آسان ہوگا۔ (ایوب 1:9-11؛ 2:4، 5) اور تیسری بات یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ یہوواہ سے طاقت مانگنی چاہیے۔ یاد رکھیں کہ وہ ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔—عبرانیوں 13:5۔
کون سے کام شیطان کے اِختیار سے باہر ہیں؟
15. کیا شیطان زبردستی ہم سے اپنی مرضی کے مطابق کام کروا سکتا ہے؟ وضاحت کریں۔
15 شیطان زبردستی لوگوں سے اپنی مرضی کے مطابق کام نہیں کروا سکتا۔ (یعقوب 1:14) سچ ہے کہ دُنیا میں زیادہتر لوگوں کو اِس بات کا احساس بھی نہیں ہے کہ وہ شیطان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ لیکن جب ایک شخص سچائی سیکھ لیتا ہے تو اُسے یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ کا ساتھ دے گا یا شیطان کا۔ (اعمال 3:17؛ 17:30) اگر ہم نے یہوواہ کے وفادار رہنے کا عزم کر رکھا ہے تو شیطان خدا کے لیے ہماری وفاداری کو توڑ نہیں سکتا۔—ایوب 2:3؛ 27:5۔
16، 17. (الف) شیطان اور بُرے فرشتے اَور کون سا کام نہیں کر سکتے؟ (ب) ہمیں اُونچی آواز میں دُعا کرنے سے کیوں نہیں ڈرنا چاہیے؟
16 کچھ اَور کام بھی ہیں جو شیطان اور بُرے فرشتے نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر بائبل میں یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ وہ ہمارے دلودماغ کو پڑھ سکتے ہیں۔ یہ کام صرف یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہی کر سکتے ہیں۔ (1-سموئیل 16:7؛ مرقس 2:8) تو پھر کیا ہمیں اِس بات سے ڈرنا چاہیے کہ اگر ہم اُونچی آواز میں دُعا کریں گے تو شیطان اور بُرے فرشتے ہماری باتیں سُن لیں گے اور پھر اِن باتوں کو ہمیں نقصان پہنچانے کے لیے اِستعمال کریں گے؟ ہرگز نہیں۔ ذرا سوچیں کہ ہم اِس وجہ سے یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے مختلف کام کرنا نہیں چھوڑتے کیونکہ ہمیں یہ خوف ہوتا ہے کہ شیطان دیکھ لے گا۔ اِسی طرح ہمیں اِس وجہ سے اُونچی آواز میں دُعا کرنے سے ڈرنا نہیں چاہیے کہ شیطان سُن لے گا۔ اِس کے علاوہ ہم بائبل میں کئی بار یہ پڑھتے ہیں کہ خدا کے بندوں نے اُونچی آواز میں دُعا کی۔ لیکن ہم ایسا کہیں نہیں پڑھتے کہ وہ اِس وجہ سے خوفزدہ تھے کہ شیطان دُعا میں کہی اُن کی باتیں سُن لے گا۔ (1-سلاطین 8:22، 23؛ یوحنا 11:41، 42؛ اعمال 4:23، 24) اگر ہماری باتیں اور کام خدا کی مرضی کے مطابق ہیں تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ شیطان کو ہمیں کبھی دائمی نقصان پہنچانے نہیں دے گا۔—زبور 34:7 کو پڑھیں۔
17 ہمیں اپنے دُشمن کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے لیکن ہمیں اُس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگرچہ ہم عیبدار ہیں مگر یہوواہ کی مدد سے ہم شیطان پر غالب آ سکتے ہیں۔ (1-یوحنا 2:14) اگر ہم اُس کا مقابلہ کریں گے تو وہ ہمارے پاس سے بھاگ جائے گا۔ (یعقوب 4:7؛ 1-پطرس 5:9) آجکل خاص طور پر نوجوان شیطان کے نشانے پر ہیں۔ وہ شیطان کے حملوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس بارے میں ہم اگلے مضمون میں بات کریں گے۔
a بائبل میں کچھ فرشتوں کے ناموں کا ذکر کِیا گیا ہے۔ (قضاۃ 13:18؛ دانیایل 8:16؛ لُوقا 1:19؛ مکاشفہ 12:7) اِس میں تو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہوواہ نے ہر ستارے کو ایک نام دیا ہے۔ (زبور 147:4) لہٰذا ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نے تمام فرشتوں کو نام دیے تھے جن میں وہ فرشتہ بھی شامل تھا جو بعد میں شیطان بن گیا۔
b بائبل کے اصلی متن کے مطابق عبرانی صحیفوں میں لقب ”شیطان“ صرف 18 بار جبکہ یونانی صحیفوں میں 30 سے زیادہ بار آیا ہے۔