راستبازوں کی قیامت ہوگی
”خدا سے اُسی بات کی اُمید رکھتا ہوں . . . کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔“—اعمال ۲۴:۱۵۔
۱. آؔدم اور حوؔا کے گناہ میں پڑنے کے وقت سے لیکر تمام انسانوں نے کس صورتحال کا سامنا کِیا ہے؟
”جو کام تیرا ہاتھ کرنے کو پائے اُسے مقدور بھر کر کیونکہ پاتال میں جہاں تُو جاتا ہے نہ کام ہے نہ منصوبہ۔ نہ علم نہ حکمت۔“ (واعظ ۹:۱۰) ان چند جچےتُلے الفاظ کے ساتھ، دانشمند بادشاہ سلیماؔن ایک ایسی صورتحال کو بیان کرتا ہے جس کا ہمارے پہلے والدین، آؔدم اور حوؔا، کے گناہ میں پڑنے کے وقت سے لیکر نوعِانسانی کی ہر پُشت نے سامنا کِیا ہے۔ بلامستثنیٰ، بالآخر موت نے ہر ایک—امیر اور غریب، بادشاہ اور عام آدمی، ایماندار اور بےایمان—کو نگل لیا ہے۔ واقعی، موت نے ”بادشاہی“ کی ہے۔—رومیوں ۵:۱۷۔
۲. بعض وفادار اشخاص خاتمے کے اس وقت کے دوران کیوں ناکام ہو سکتے ہیں؟
۲ میڈیکل سائنس کی جدید ترقیوں کے باوجود، موت آج بھی ایک بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرتی ہے۔ اگرچہ یہ کوئی حیرانی کی بات تو نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ بالآخر جب بعض لوگوں کا اس پُرانے دشمن سے آمناسامنا ہوا ہو تو وہ کسی حد تک مایوس رہے ہوں۔ کیوں؟ پیچھے ۱۹۲۰ کے دہے میں، واچٹاور سوسائٹی نے اس پیغام کا اعلان کِیا کہ ”لاکھوں جو اب زندہ ہیں کبھی نہ مریں گے۔“ یہ لاکھوں لوگ کون ہوں گے؟ بھیڑوں اور بکریوں کی بابت یسوؔع کے بیان والی ”بھیڑیں۔“ (متی ۲۵:۳۱-۴۶) ان بھیڑخصلت لوگوں کے آخری زمانے میں منظرِعام پر آنے کی پیشینگوئی کی گئی تھی اور اُن کی اُمید فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی ہوگی۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا، خدا کے لوگوں نے یہوؔواہ کے مقاصد میں ان ”بھیڑوں“ کے کردار کی بہتر سمجھ حاصل کر لی۔ یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ ان فرمانبردار اشخاص کو سرکش ”بکریوں“ سے جُدا کِیا جانا تھا اور مؤخرالذکر کی تباہی کے بعد بھیڑیں بادشاہت کی زمینی عملداری کی وارث بنیں گی جو اُن کے لئے تیار کی گئی ہے۔
بھیڑخصلت لوگوں کا جمع کِیا جانا
۳. ۱۹۳۵ سے لیکر خدا کے لوگوں نے کس کام پر توجہ مرکوز کی ہے؟
۳ ۱۹۳۵ کے شروع میں، ’دیانتدار نوکر‘ نے ایسے بھیڑخصلت لوگوں کو تلاش کرنے اور اُنہیں یہوؔواہ کی تنظیم میں لانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ (متی ۲۴:۴۵؛ یوحنا ۱۰:۱۶) یہ قابلِآموز مسیحی محسوس کرنے لگے ہیں کہ یسوؔع اب یہوؔواہ کی آسمانی بادشاہت میں حکمرانی کر رہا ہے اور یہ کہ اس شریر نظام کے خاتمے اور نئی دنیا کے آنے کا وقت تیزی سے قریب آ رہا ہے جس میں راستبازی بسی رہے گی۔ (۲-پطرس ۳:۱۳؛ مکاشفہ ۱۲:۱۰) اُس نئی دنیا میں، یسعیاؔہ کے ہمتافزا الفاظ تکمیل پائیں گے: ”وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کر دیگا۔“—یسعیاہ ۲۵:۸۔
۴. ہرمجِدّون پر یہوؔواہ کی حاکمیت کی سربلندی کو دیکھنے کی سنجیدگی سے اُمید کرنے کے باوجود، دوسری بھیڑوں میں سے بعض کے ساتھ کیا واقع ہوا ہے؟
۴ چونکہ شیطان کی دنیا کا خاتمہ نزدیک ہے، بھیڑخصلت مسیحی اس وقت تک زندہ رہنے سے خوش ہونگے جبتک کہ بڑے بابل اور شیطان کی باقیماندہ دنیا پر آنے والی مصیبت کے دوران یہوؔواہ کی حاکمیت کی سربلندی نہیں ہو جاتی۔ (مکاشفہ ۱۹:۱-۳، ۱۹-۲۱) ایک بڑی تعداد کے لئے اس طریقے سے واقع نہیں ہوا ہے۔ بہتیرے جنہوں نے ان ”لاکھوں“ کے درمیان ہونے کی اُمید کی جو کبھی نہیں مریں گے وہ درحقیقت مر چکے ہیں۔ بعض کو سچائی کی خاطر قیدخانوں اور مراکز اسیران میں یا مذہبی متعصّب لوگوں کے ہاتھوں شہید کر دیا گیا۔ دیگر حادثات میں یا نامنہاد قدرتی اسباب—بیماری اور بڑھاپے—سے مر گئے ہیں۔ (زبور ۹۰:۹، ۱۰؛ واعظ ۹:۱۱) ظاہر ہے کہ خاتمہ آنے سے پہلے اَور بہت سے مر جائیں گے۔ ایسے اشخاص اُس نئی دنیا کے وعدے کی تکمیل کو کیسے دیکھیں گے جس میں راستبازی بسی رہے گی؟
اُمیدِقیامت
۵، ۶. زمینی اُمید رکھنے والے اُن لوگوں کے لئے کونسا مستقبل موجود ہے جو ہرمجِدّون سے پہلے مر جاتے ہیں؟
۵ پولسؔ رسول نے اس بات کا جواب اُس وقت دیا جب وہ رومی گورنر فیلکسؔ کے سامنے کلام کر رہا تھا۔ جیسے کہ اعمال ۲۴:۱۵ میں درج ہے، پولسؔ نے دلیری سے اعلان کِیا: ”خدا سے اُسی بات کی اُمید رکھتا ہوں . . . کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔“ قیامت کی اُمید سخت ناموافق حالات کے مقابلے میں ہمیں حوصلہ دیتی ہے۔ اُس اُمید کے باعث، ہمارے عزیز دوست جو بیمار پڑ جاتے اور یہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ وہ مر رہے ہیں ہمت نہیں ہارتے۔ خواہ کچھ بھی واقع ہو، وہ جانتے ہیں کہ وہ وفاداری کا اجر ضرور پائیں گے۔ اُمیدِقیامت کے باعث، اذیت پہنچانے والوں کے ہاتھوں موت کا سامنا کرنے والے ہمارے جرأتمند بھائی اور بہنیں جانتے ہیں کہ اُن کے اذیت دینے والے کسی بھی طرح فتح حاصل نہیں کر سکتے۔ (متی ۱۰:۲۸) جب کلیسیا میں کوئی مر جاتا ہے تو ہم اُس شخص کو کھو کر بہت غمگین ہو جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ، اگر وہ مرد یا عورت دوسری بھیڑوں میں سے ہے تو ہم خوش ہوتے ہیں کہ ہمارا ہمایمان آخر تک وفادار ثابت ہوا ہے اور اب خدا کی نئی دنیا میں مستقبل کی بابت پُراعتماد ہو کر آرام کر رہا ہے۔—۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۳۔
۶ جیہاں، اُمیدِقیامت ہمارے ایمان کی نہایت اہم خصوصیت ہے۔ تاہم، قیامت پر ہمارا ایمان اسقدر مضبوط کیوں ہے اور اس اُمید میں کون شریک ہوتے ہیں؟
۷. قیامت کیا ہے اور اس کے یقینی ہونے کی تصدیق کرنے والے بعض صحائف کونسے ہیں؟
۷ ”قیامت“ کے لئے یونانی لفظ آناسٹاسِس ہے، جس کا لفظی مطلب ”اُٹھ کھڑے ہونا“ ہے۔ یہ بنیادی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا اشارہ دیتا ہے۔ دلچسپی کی بات ہے کہ اصلی لفظ ”قیامت“ عبرانی صحائف میں نہیں ملتا البتہ اُمیدِقیامت کا وہاں پر واضح اظہار کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ہم اس بات کو اپنے دُکھ کے دوران اؔیوب کے مُنہ سے نکلے ہوئے الفاظ میں دیکھتے ہیں: ”کاش کہ تُو مجھے پاتال میں چھپا دے . . . اور کوئی مُعیّن وقت ٹھہرائے اور مجھے یاد کرے!“ (ایوب ۱۴:۱۳) اسی طرح ہم ہوسیع ۱۳:۱۴ میں پڑھتے ہیں: ”میں اُنکو پاتال کے قابو سے نجات دونگا میں اُن کو موت سے چھڑاؤنگا۔ اَے موت تیری وبا کہاں ہے؟ اَے پاتال تیری ہلاکت کہاں ہے؟“ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۵ میں پولسؔ نے ان الفاظ کا حوالہ دیا اور ظاہر کِیا کہ موت پر فتح کی پیشینگوئی قیامت کے ذریعے تکمیل پاتی ہے۔ (بلاشُبہ، اس صحیفے میں پولسؔ آسمانی قیامت کا ذکر کر رہا تھا۔)
ایماندار ”راستباز ٹھہرے“
۸، ۹. (ا) راستبازوں کی قیامت میں ناکامل انسان کس طرح شریک ہو سکتے ہیں؟ (ب) ایسی زندگی پر ہماری اُمید کی بنیاد کیا ہے جو موت کے ذریعے ختم نہیں کی جائے گی؟
۸ فیلکسؔ کے سامنے اپنے بیان میں، جس کا حوالہ پیراگراف ۵ میں دیا گیا ہے، پولسؔ نے کہا کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔ وہ راستباز کون ہیں جنہیں زندہ کِیا جائے گا؟ خیر کوئی بھی انسان فطرتاً راستباز نہیں ہے۔ ہم سب پیدائشی گنہگار ہیں اور ہم اپنی پوری زندگی کے دوران گناہ کرتے رہتے ہیں—جو ہمیں انہی دو الزامات پر موت کا سزاوار ٹھہراتا ہے۔ (رومیوں ۵:۱۲؛ ۶:۲۳) تاہم، بائبل میں ہمیں ”راستباز ٹھہرے“ کی اصطلاح ملتی ہے۔ (رومیوں ۳:۲۸) یہ اُن انسانوں کا حوالہ دیتی ہے جو ناکامل ہونے کے باوجود یہوؔواہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں۔
۹ یہ اظہار زیادہ نمایاں طور پر ممسوح مسیحیوں کے سلسلے میں استعمال ہوا ہے جو آسمانی اُمید رکھتے ہیں۔ رومیوں ۵:۱ میں پولسؔ رسول کہتا ہے: ” پس جب ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے تو خدا کے ساتھ اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلے سے صلح رکھیں۔“ تمام ممسوح مسیحیوں کو ایمان کے باعث راستباز ٹھہرایا گیا ہے۔ کس چیز پر ایمان؟ جیسے کہ پولسؔ رومیوں کی کتاب میں تفصیل سے بیان کرتا ہے، یہ یسوؔع مسیح پر ایمان ہے۔ (رومیوں ۱۰:۴، ۹، ۱۰) یسوؔع کامل انسان کے طور پر مرا اور بعدازاں مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا تھا اور ہماری خاطر اپنی انسانی زندگی کی قیمت پیش کرنے کے لئے آسمان پر چڑھ گیا۔ (عبرانیوں ۷:۲۶، ۲۷؛ ۹:۱۱، ۱۲) جب یہوؔواہ نے اس قربانی کو قبول کر لیا تو یسوؔع نے عملاً نسلِانسانی کو گناہ اور موت کی غلامی سے خرید لیا۔ جو لوگ اس بندوبست پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے بہت زیادہ فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۴۵) اس کی بنا پر وفادار مرد اور عورتیں ایسی زندگی کے وارث ہونے کی اُمید رکھتے ہیں جو موذی دشمن، موت کے ذریعے ختم نہیں کی جائے گی۔—یوحنا ۳:۱۶۔
۱۰، ۱۱. (ا) وفادار ممسوح مسیحیوں کیلئے کونسی قیامت منتظر ہے؟ (ب) مسیحیت سے قبل پرستاروں نے کس طرح کی قیامت کی اُمید کی تھی؟
۱۰ یسوؔع کے فدیے کی قربانی کی بدولت، راستباز ٹھہرائے جانے کی وجہ سے، وفادار ممسوح اشخاص یسوؔع کی مانند غیرفانی روحانی مخلوقات کے طور پر قیامت پانے کی یقینی اُمید رکھتے ہیں۔ (مکاشفہ ۲:۱۰) اُن کی قیامت کا ذکر مکاشفہ ۲۰:۶ میں کِیا گیا ہے جو کہتی ہے: ”مبارک اور مُقدس وہ ہے جو پہلی قیامت میں شریک ہو۔ ایسوں پر دوسری موت کا کچھ اختیار نہیں بلکہ وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور اُس کے ساتھ ہزار برس تک بادشاہی کرینگے۔“ یہ آسمانی قیامت ہے۔ تاہم، غور کریں کہ بائبل اسے ”پہلی قیامت“ کہتی ہے جو اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ ابھی اَور کچھ بھی آنے والا ہے۔
۱۱ عبرانیوں ۱۱ باب میں، پولسؔ مسیحیت سے پہلے خدا کے اُن خادموں کے ایک طویل سلسلے کا حوالہ دیتا ہے جنہوں نے یہوؔواہ خدا پر مضبوط ایمان ظاہر کِیا تھا۔ ان کا بھی قیامت پر ایمان تھا۔ اس باب کی ۳۵ آیت میں، پولسؔ یہ کہتے ہوئے اُن معجزانہ قیامتوں کا ذکر کرتا ہے جو اسرائیل کی تاریخ میں واقع ہوئی تھیں: ”عورتوں نے اپنے مُردوں کو پھر زندہ پایا۔ بعض مار کھاتے کھاتے مر گئے مگر رہائی منظور نہ کی تاکہ اُنکو بہتر قیامت نصیب ہو۔“ قدیم زمانے کے وہ وفادار گواہ، مثال کے طور پر، ایلیاؔہ اور الیشعؔ کے ذریعے انجام پانے والی قیامت کی نسبت بہتر قیامت کی اُمید کر سکتے تھے۔ (۱-سلاطین ۱۷:۱۷-۲۲؛ ۲-سلاطین ۴:۳۲-۳۷؛ ۱۳:۲۰، ۲۱) اُن کی اُمید ایک ایسی دنیا میں قیامت پانے کی تھی جہاں خدا کے خادم اپنے ایمان کی خاطر اذیت نہیں اُٹھائیں گے، ایک ایسی دنیا جہاں عورتیں موت کے ہاتھوں اپنے عزیزوں کو نہیں کھوئیں گی۔ جیہاں، وہ اُسی نئی دنیا میں مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے منتظر تھے جس کی اُمید ہم بھی کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۵:۱۷-۲۵) یہوؔواہ نے اُن پر اتنا انکشاف نہیں کِیا تھا جتنا کہ اُس نے نئی دنیا کی بابت ہم پر کِیا ہے۔ تاہم، وہ اتنا ضرور جانتے تھے کہ وہ آ رہی ہے اور وہ اس میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
زمینی قیامت
۱۲. کیا مسیحیت سے پہلے کے وفادار اشخاص کو راستباز ٹھہرایا گیا تھا؟ وضاحت کریں۔
۱۲ کیا مسیحیت سے پہلے کے ان وفادار مردوں اور عورتوں کے جی اُٹھنے کو ہمیں راستبازوں کی قیامت کے ایک حصے کے طور پر سمجھنا چاہئے؟ بدیہی طور پر، جیہاں، کیونکہ بائبل اُن کا حوالہ راستبازوں کے طور پر دیتی ہے۔ مثال کے طور پر، شاگرد یعقوؔب قدیم وقتوں کے ایک مرد اور عورت کا ذکر کرتا ہے جن کو راستباز ٹھہرایا گیا تھا۔ آدمی، عبرانی نسل کا جد، اؔبرہام تھا۔ اُس کی بابت ہم پڑھتے ہیں: ”اؔبرہام خدا پر ایمان لایا اور یہ اُس کے لئے راستبازی گنا گیا اور وہ خدا کا دوست کہلایا۔“ عورت راؔحب تھی، ایک غیراسرائیلی جس نے یہوؔواہ پر ایمان ظاہر کِیا۔ اُسے ”راستباز ٹھہرایا“ گیا اور عبرانی قوم کا حصہ بن گئی۔ (یعقوب ۲:۲۳-۲۵) لہٰذا، قدیم وقتوں کے مرد اور عورتیں جو یہوؔواہ اور اُس کے وعدوں پر پُختہ ایمان لائے اور موت تک وفادار رہے یہوؔواہ نے اُنہیں اُن کے ایمان کی بنیاد پر راستباز ٹھہرایا اور وہ یقیناً ’راستبازوں کی قیامت‘ میں شریک ہوں گے۔
۱۳، ۱۴. (ا) ہم کیسے جانتے ہیں کہ زمینی اُمید رکھنے والے مسیحیوں کو راستباز ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ (ب) اُن کے لئے اس کا کیا مطلب ہے؟
۱۳ تاہم، آجکل بھیڑخصلت اشخاص کی بابت کیا ہے جو زمینی اُمید کے ساتھ خود کو یہوؔواہ کے لئے مخصوص کرتے ہیں اور جو اس آخری زمانے کے دوران وفادار ہی مر جاتے ہیں؟ کیا وہ راستبازوں کی قیامت میں شریک ہوں گے؟ بدیہی طور پر جیہاں۔ یوؔحنا رسول نے ایسے وفادار اشخاص کی ایک بڑی بھیڑ کو رویا میں دیکھا تھا۔ غور کریں کہ وہ انہیں کیسے بیان کرتا ہے: ”میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک ایسی بڑی بھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا سفید جامے پہنے اور کھجور کی ڈالیاں اپنے ہاتھوں میں لئے ہوئے تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے۔ اور بڑی آواز سے چلّا چلّا کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برّہ کی طرف سے۔“—مکاشفہ ۷:۹، ۱۰۔
۱۴ غور کریں کہ یہ حلیم لوگ اپنی نجات کی بابت پُختہ یقین رکھتے ہیں اور وہ اسے یہوؔواہ اور ”برّہ،“ یسوؔع سے منسوب کرتے ہیں۔ مزیدبرآں، وہ تمام سفید پوشاک پہنے ہوئے یہوؔواہ اور برّہ کے سامنے کھڑے ہیں۔ سفید پوشاک میں کیوں؟ ایک آسمانی مخلوق یوؔحنا کو بتاتی ہے: ”اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔“ (مکاشفہ ۷:۱۴) بائبل میں، سفید پاکیزگی، راستبازی کی علامت ہے۔ (زبور ۵۱:۷؛ دانیایل ۱۲:۱۰؛ مکاشفہ ۱۹:۸) یہ حقیقت کہ بڑی بھیڑ کو سفید پوشاک پہنے دیکھا گیا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہوؔواہ اُنہیں راستباز خیال کرتا ہے۔ یہ کسطرح ممکن ہے؟ کیونکہ اُنہوں نے، گویا برّہ کے خون سے اپنے جامے دھو لئے ہیں۔ وہ یسوؔع مسیح کے بہائے ہوئے خون پر ایمان ظاہر کرتے ہیں اور اسلئے بڑی مصیبت سے بچائے جانے کے خیال سے خدا کے دوستوں کے طور پر راستباز ٹھہرائے گئے ہیں۔ پس، کوئی بھی وفادار مخصوصشُدہ مسیحی جو اب ”بڑی بھیڑ“ کا حصہ ہے اور جو بڑی مصیبت سے پہلے مر جاتا ہے وہ راستبازوں کی زمینی قیامت میں شامل ہونے کا یقین رکھ سکتا ہے۔
۱۵. چونکہ راستباز اور ناراست دونوں قیامت پائینگے، اسلئے راستبازوں کی قیامت کا کیا فائدہ ہے؟
۱۵ مکاشفہ ۲۰ باب، ۱۳ آیت میں، قیامت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: ”سمندر نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور موت اور عالمِارواح [”ہیڈیز،“ اینڈبلیو] نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور اُن میں سے ہر ایک کے اعمال کے موافق اُس کا انصاف کِیا گیا۔“ یوں، یہوؔواہ کے عظیم ہزارسالہ روزِعدالت کے دوران، وہ تمام جو خدا کی یادداشت میں ہیں قیامت پائینگے—راستباز اور ناراست دونوں۔ (اعمال ۱۷:۳۱) تاہم، یہ راستبازوں کے لئے کس قدر بہتر ہوگا! اُنہوں نے پہلے ہی سے باایمان زندگیاں گزاری ہیں۔ وہ پہلے ہی سے یہوؔواہ کے ساتھ ایک قریبی رشتہ رکھتے ہیں اور اُس کے مقاصد کی تکمیل پر یقین رکھتے ہیں۔ مسیحی زمانے سے پیشتر کے راستباز گواہ موت میں سے جی اُٹھنے کے بعد یہ جاننے کے مشتاق ہوں گے کہ نسل کے متعلق یہوؔواہ کے وعدے کیسے پورے ہوئے تھے۔ (۱-پطرس ۱:۱۰-۱۲) دوسری بھیڑوں میں سے وہ جنہیں یہوؔواہ ہمارے زمانے میں راستباز خیال کرتا ہے اُس فردوسی زمین کو دیکھنے کیلئے شدید خواہش کے ساتھ قبروں میں سے نکل آئیں گے جس کی بابت انہوں نے اس نظام میں خوشخبری کا اعلان کرتے وقت گفتگو کی تھی۔ وہ کیا ہی پُرمسرت وقت ہوگا!
۱۶. روزِعدالت پر اُن لوگوں کی قیامت کی بابت ہم کیا کہہ سکتے ہیں جو ہمارے زمانے میں مرتے ہیں؟
۱۶ اُس ہزارسالہ روزِعدالت کے دوران، درحقیقت وہ لوگ کب قیامت پائینگے جو شیطان کے نظام کے آخری سالوں میں وفادار مرے تھے؟ بائبل کچھ نہیں کہتی۔ تاہم، کیا یہ سوچنا معقول بات نہیں ہوگی کہ راستباز ٹھہرائے گئے لوگ جو ہمارے زمانے میں مرتے ہیں پہلے قیامت پائینگے اور یوں ہرمجِدّون میں سے بچنے والی بڑی بھیڑ کے ساتھ مُردوں میں سے زندہ ہونے والی پہلی نسلوں کا خیرمقدم کرنے کے کام میں شریک ہو سکیں گے؟ جیہاں، یقیناً!
ایک اُمید جو تسلی دیتی ہے
۱۷، ۱۸. (ا) اُمیدِقیامت کیا تسلی فراہم کرتی ہے؟ (ب) ہم یہوؔواہ کی بابت کیا بیان کرنے کی تحریک پاتے ہیں؟
۱۷ اُمیدِقیامت آجکل تمام مسیحیوں کو ہمت اور تسلی عطا کرتی ہے۔ اگر ہم وفادار رہتے ہیں تو پھر کوئی بھی غیرمتوقع حادثہ اور کوئی بھی دشمن ہم سے ہمارا اجر چھین نہیں سکتا! مثال کے طور پر، ۱۹۹۲ ائیر بُک آف جیہوواز وٹنسز میں، صفحہ ۱۷۷ پر، ایتھیوپیا کے ایسے جرأتمند مسیحیوں کی تصاویر نظر آتی ہیں جو اپنے ایمان پر مصالحت کرنے کی بجائے موت کی آغوش میں چلے گئے۔ تصویر کی تفصیل فراہم کرنے والی عبارت یوں پڑھتی ہے: ”چہرے جنہیں ہم قیامت میں دیکھنے کے متمنی ہیں۔“ ان اشخاص اور ان جیسے بےشمار دیگر اشخاص سے ملنا کیا ہی شاندار شرف ہوگا جنہوں نے موت کے روبرو ایسی ہی وفاداری دکھائی ہے!
۱۸ ہمارے اپنے عزیزوں اور دوستوں کی بابت کیا ہے جو عمر یا جسمانی کمزوریوں کے باعث بڑی مصیبت سے زندہ نہیں بچ پاتے؟ اُمیدِقیامت کی بدولت، اگر وہ وفادار رہتے ہیں تو اُن کے پاس شاندار مستقبل ہے۔ اور اگر ہم بھی دلیری کے ساتھ یسوؔع کے فدیے کی قربانی پر ایمان ظاہر کرتے ہیں تو ہمارا مستقبل بھی شاندار ہے۔ کیوں؟ کیونکہ پولسؔ کی طرح ہم ”راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت“ پر یقین رکھتے ہیں۔ اپنے سارے دل سے، ہم اس اُمید کے لئے یہوؔواہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ یقیناً، یہ ہمیں زبورنویس کے الفاظ کو دہرانے کی تحریک دیتی ہے: ”قوموں میں [خدا] کے جلال کا۔ سب لوگوں میں اُس کے عجائب کا بیان کرو۔ کیونکہ خداوند بزرگ اور نہایت ستائش کے لائق ہے۔“—زبور ۹۶:۳، ۴۔ (۸ ۲/۱۵ w۹۵)
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
▫ زمینی قیامت پر ہماری اُمید کو پُختہ کرنے کے لئے کونسے صحائف مدد کرتے ہیں؟
▫ کس بنیاد پر اب مسیحی راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں؟
▫ اُمیدِقیامت ہمیں کس طرح حوصلہ اور عزم عطا کرتی ہے؟
[تصویر]
پولسؔ کی طرح، ممسوح مسیحی آسمانی قیامت کی اُمید رکھتے ہیں