اپنی اُمید کو زندہ رکھیں
’ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کا وعدہ ازل سے خدا نے کِیا ہے جو جھوٹ نہیں بول سکتا۔‘ —طط ۱:۲۔
آپ نے کیا سیکھا؟
ہم کیسے جانتے ہیں کہ جب ایک ممسوح مسیحی خدا کا وفادار رہتا ہے تو آسمان پر بڑی خوشی ہوتی ہے؟
اَور بھی بھیڑوں کی اُمید کے پورے ہونے میں ممسوح مسیحیوں کا کیا کردار ہے؟
”پاک چالچلن“ اور ”دینداری“ میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱. جو اُمید یہوواہ خدا ہمیں دیتا ہے، وہ مشکلات کو برداشت کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟
پولس رسول نے کہا کہ یہوواہ خدا ”اُمید کا چشمہ ہے۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ’خدا ہمیں ایمان رکھنے کے باعث ساری خوشی اور اِطمینان سے معمور کرتا ہے تاکہ روحُالقدس کی قدرت سے ہماری اُمید زیادہ ہوتی جائے۔‘ (روم ۱۵:۱۳) اگر ہماری اُمید بڑھتی جاتی ہے تو ہم ہر مشکل کو برداشت کر سکیں گے اور ہماری خوشی اور ہمارا اطمینان قائم رہے گا۔ بعض اوقات زندگی میں ایسی مشکلات آتی ہیں جو طوفانوں کی طرح ہوتی ہیں۔ لیکن ایسے طوفانوں میں ہماری اُمید ’جان کا لنگر ہوتی ہے جو ثابت اور قائم رہتا ہے۔‘ (عبر ۶:۱۸، ۱۹) اگر ہم اپنی اُمید کو تھامے رکھتے ہیں تو ہم ’بہہ کر دُور نہیں جائیں گے‘ بلکہ ہمارا ایمان مضبوط رہے گا۔—عبرانیوں ۲:۱؛ ۶:۱۱ کو پڑھیں۔
۲. (الف) ممسوح مسیحیوں کی اُمید کیا ہے اور یسوع مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کی اُمید کیا ہے؟ (ب) یسوع مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کی اُمید کا ممسوح مسیحیوں کی اُمید سے کیا تعلق ہے؟
۲ اِس آخری زمانے میں رہنے والے مسیحیوں میں سے بعض آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں اور بعض زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ’چھوٹا گلّہ‘ یہ اُمید رکھتا ہے کہ وہ آسمان پر غیرفانی زندگی حاصل کرے گا۔ یہ مسیحی یسوع مسیح کی بادشاہت میں بادشاہ اور کاہن ہوں گے۔ (لو ۱۲:۳۲؛ مکا ۵:۹، ۱۰) زیادہتر مسیحی یسوع مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ میں شامل ہیں اور بائبل میں اِنہیں ”بڑی بِھیڑ“ کہا گیا ہے۔ وہ یہ اُمید رکھتے ہیں کہ وہ یسوع مسیح کی بادشاہت کی رعایا ہوں گے اور زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔ (مکا ۷:۹، ۱۰؛ یوح ۱۰:۱۶) اِن مسیحیوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ اُنہیں صرف اُسی صورت میں نجات ملے گی اگر وہ زمین پر موجود یسوع مسیح کے ”بھائیوں“ کی حمایت کریں گے۔ (متی ۲۵:۳۴-۴۰) اِس میں کوئی شک نہیں کہ ممسوح مسیحیوں اور بڑی بِھیڑ کی اُمید پوری ہوگی۔ (عبرانیوں ۱۱:۳۹، ۴۰ کو پڑھیں۔) آئیں، پہلے ممسوح مسیحیوں کی اُمید کے بارے میں مزید تفصیلات پر غور کریں۔
ممسوح مسیحیوں کی ”زندہ اُمید“
۳، ۴. (الف) ”نئے سرے سے پیدا“ ہونے کا کیا مطلب ہے؟ (ب) ”زندہ اُمید“ سے کیا مراد ہے؟
۳ پطرس رسول نے ممسوح مسیحیوں کے نام دو خط لکھے۔ اُنہوں نے ممسوح مسیحیوں کو ”برگزیدہ“ یعنی چنے ہوئے لوگ کہا۔ (۱-پطر ۱:۱، ۲) پطرس رسول نے اُس شاندار اُمید کی تفصیلات بیان کیں جو یہوواہ خدا نے چھوٹے گلّے کو دی ہے۔ اُنہوں نے اپنے پہلے خط میں لکھا: ”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جس نے یسوؔع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث اپنی بڑی رحمت سے ہمیں زندہ اُمید کے لئے نئے سرے سے پیدا کِیا۔ تاکہ ایک غیرفانی اور بےداغ اور لازوال میراث کو حاصل کریں۔ وہ تمہارے واسطے (جو خدا کی قدرت سے ایمان کے وسیلہ سے اُس نجات کے لئے جو آخری وقت میں ظاہر ہونے کو تیار ہے حفاظت کئے جاتے ہو) آسمان پر محفوظ ہے۔ اِس کے سبب سے تُم خوشی مناتے ہو۔“—۱-پطر ۱:۳-۶۔
۴ جن مسیحیوں کو یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لئے چنا جاتا ہے، وہ ”نئے سرے سے پیدا“ ہوتے ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے اُنہیں اپنے بیٹے بنا لیتا ہے اور اُنہیں آسمان پر بادشاہ اور کاہن بننے کے لئے مقرر کرتا ہے۔ (مکا ۲۰:۶) پطرس رسول نے بتایا کہ نئے سرے سے پیدا ہونے کی وجہ سے اِن مسیحیوں کو ”زندہ اُمید“ حاصل ہوتی ہے جو ”ایک غیرفانی اور بےداغ اور لازوال میراث“ ہے۔ یہ میراث اُن کے لئے ”آسمان پر محفوظ ہے۔“ اِس شاندار اُمید ’کے سبب سے ممسوح مسیحی خوشی مناتے ہیں۔‘ لیکن اُن کی اُمید اُسی صورت میں پوری ہوگی اگر وہ آخری دم تک یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے۔
۵، ۶. ممسوح مسیحیوں کو مرتے دم تک خدا کے وفادار کیوں رہنا چاہئے؟
۵ پطرس رسول نے اپنے دوسرے خط میں ممسوح مسیحیوں کو ہدایت کی کہ ”اپنے بلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنے کی زیادہ کوشش کرو۔“ (۲-پطر ۱:۱۰) ممسوح مسیحیوں کو اپنے اندر ایمان، دینداری، برادرانہ اُلفت اور محبت جیسی خوبیاں پیدا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ پطرس رسول نے کہا: ”اگر یہ باتیں تُم میں موجود ہوں اور زیادہ بھی ہوتی جائیں تو تُم کو . . . بےکار اور بےپھل نہ ہونے دیں گی۔“—۲-پطرس ۱:۵-۸ کو پڑھیں۔
۶ یسوع مسیح نے پہلی صدی میں فلدلفیہ کی کلیسیا کے ممسوح بزرگوں کے نام یہ پیغام دیا: ”چُونکہ تُو نے میرے صبر کے کلام پر عمل کِیا ہے اِس لئے مَیں بھی آزمایش کے اُس وقت تیری حفاظت کروں گا جو زمین کے رہنے والوں کے آزمانے کے لئے تمام دُنیا پر آنے والا ہے۔ مَیں جلد آنے والا ہوں۔ جو کچھ تیرے پاس ہے اُسے تھامے رہ تاکہ کوئی تیرا تاج نہ چھین لے۔“ (مکا ۳:۱۰، ۱۱) یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ اگر ممسوح مسیحی مرتے دم تک اُس کے وفادار رہیں گے تو اُنہیں ”زندگی کا تاج“ ملے گا۔ لیکن اگر ایک ممسوح مسیحی خدا کا وفادار نہیں رہتا تو وہ اِس تاج سے محروم ہو جائے گا۔—۱-پطر ۵:۴؛ مکا ۲:۱۰۔
آسمان پر ”کمال خوشی“
۷. یہوداہ نے اپنے خط میں کس شاندار اُمید کا ذکر کِیا؟
۷ سن ۶۵ء کے لگبھگ یسوع مسیح کے بھائی یہوداہ نے ”بلائے ہوؤں“ یعنی ممسوح مسیحیوں کے نام خط لکھا۔ (یہوداہ ۱؛ عبرانیوں ۳:۱ پر غور کریں۔) دراصل وہ اُن کو نجات کی شاندار اُمید کے بارے میں لکھنا چاہتے تھے جس میں وہ ’سب شریک تھے۔‘ (یہوداہ ۳) لیکن اُنہوں نے محسوس کِیا کہ کلیسیا کے دیگر مسائل کے بارے میں لکھنا زیادہ ضروری ہے۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے خط کے آخر میں ممسوح مسیحیوں کی شاندار اُمید کا ذکر کِیا۔ اُنہوں نے لکھا: ”اب جو تُم کو ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے اور اپنے پُرجلال حضور میں کمال خوشی کے ساتھ بےعیب کرکے کھڑا کر سکتا ہے۔ اُس خدایِواحد کا جو ہمارا مُنجی ہے جلال اور عظمت اور سلطنت اور اِختیار ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے جیسا ازل سے ہے اب بھی ہو اور ابداُلآباد رہے۔“—یہوداہ ۲۴، ۲۵۔
۸. ہم کیسے جانتے ہیں کہ جب ایک ممسوح مسیحی خدا کا وفادار رہتا ہے تو آسمان پر ”کمال خوشی“ ہوتی ہے؟
۸ بِلاشُبہ ہر ممسوح مسیحی چاہتا ہے کہ خدا اُسے ٹھوکر کھانے سے بچائے کیونکہ اگر وہ ٹھوکر کھائے گا تو وہ اپنی اُمید سے محروم ہو جائے گا۔ وہ اِس بات پر پوری اُمید رکھتا ہے کہ یسوع مسیح اُسے بےعیب روحانی جسم میں زندہ کریں گے تاکہ وہ بڑی خوشی کے ساتھ یہوواہ خدا کے حضور کھڑا ہو۔ جب کوئی ممسوح مسیحی مرتے دم تک یہوواہ خدا کا وفادار رہتا ہے تو اِس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ’روحانی جسم میں بقا [یعنی غیرفانی حالت] اور جلالی حالت میں جی اُٹھے گا۔‘ (۱-کر ۱۵:۴۲-۴۴) ذرا سوچیں کہ اگر ”ایک توبہ کرنے والے گنہگار کے باعث“ آسمان پر خوشی ہوتی ہے تو جب ایک ممسوح مسیحی اپنی زندگی کے آخری لمحے تک خدا کا وفادار رہتا ہے تو آسمان پر کتنی زیادہ خوشی ہوتی ہوگی۔ (لو ۱۵:۷) جب ایک ممسوح مسیحی آسمان پر جاتا ہے تو نہ صرف اُس کو بلکہ یہوواہ خدا اور فرشتوں کو بھی ”کمال خوشی“ ہوتی ہے۔—۱-یوحنا ۳:۲ کو پڑھیں۔
۹. (الف) اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ممسوح مسیحی ’بادشاہی میں بڑی عزت کے ساتھ داخل کئے جائیں گے‘؟ (ب) جب تک ممسوح مسیحی زمین پر ہیں، اُن کی اُمید اُنہیں کیا کرنے کا حوصلہ دیتی ہے؟
۹ پطرس رسول نے بھی ممسوح مسیحیوں کو لکھا کہ اگر وہ یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے تو وہ ”ہمارے خداوند اور مُنجی یسوؔع مسیح کی ابدی بادشاہی میں بڑی عزت کے ساتھ داخل“ کئے جائیں گے۔ (۲-پطر ۱:۱۰، ۱۱) پطرس رسول کی اِس بات کا مطلب شاید یہ تھا کہ ممسوح مسیحی بڑے جلال کے ساتھ آسمان میں داخل ہوں گے۔ یا شاید وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر بڑی برکتیں ملیں گی۔ جب ممسوح مسیحی بادشاہی میں داخل ہو جائیں گے تو اُنہیں اِس بات سے بڑی خوشی ہوگی کہ وہ زمین پر یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔ جب تک وہ زمین پر ہیں، اُن کی اُمید اُنہیں یہ حوصلہ دیتی ہے کہ وہ ”اپنی عقل کی کمر باندھ“ کر خدمت کرتے رہیں۔—۱-پطر ۱:۱۳۔
اَور بھی بھیڑوں کی شاندار اُمید
۱۰، ۱۱. (الف) یسوع مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کو کیا اُمید دی گئی ہے؟ (ب) اَور بھی بھیڑوں کی اُمید کے پورے ہونے میں یسوع مسیح اور ممسوح مسیحیوں کا کیا کردار ہے؟
۱۰ پولس رسول نے بھی ’خدا کے بیٹوں‘ کی شاندار اُمید کے بارے میں لکھا اور اُنہیں یہ بتایا کہ وہ مسیح کے ”ہممیراث“ ہوں گے۔ اِس کے بعد اُنہوں اُس اُمید کا ذکر کِیا جو یسوع مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کو دی گئی ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ”مخلوقات [یعنی انسان] کمال آرزو سے خدا کے بیٹوں [یعنی ممسوح مسیحیوں] کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔ اِس لئے کہ مخلوقات بطالت کے اِختیار میں کر دی گئی تھی۔ نہ اپنی خوشی سے بلکہ اُس کے باعث سے جس نے اُس کو اِس اُمید پر بطالت کے اِختیار میں کر دیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائے گی۔“—روم ۸:۱۴-۲۱۔
۱۱ جب یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا کہ وہ ”نسل“ کے ذریعے انسانوں کو ’پُرانے سانپ‘ یعنی شیطان کے چنگل سے چھڑائے گا تو اُس نے اُنہیں اُمید کی کرن دی۔ (مکا ۱۲:۹؛ پید ۳:۱۵) یہ ”نسل“ یسوع مسیح ہیں۔ (گل ۳:۱۶) جب یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کی اور خدا نے اُنہیں زندہ کِیا تو یہ اُمید اَور بھی پکی ہو گئی کہ انسان گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے۔ اِس اُمید کا تعلق ”خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے“ سے ہے۔ جو ممسوح مسیحی آسمان پر جا چکے ہیں، وہ اُس ”نسل“ میں شامل ہیں جو انسانوں کو شیطان کے قبضے سے چھڑائے گی۔ وہ اُس وقت خدا کے بیٹوں کے طور پر ظاہر ہوں گے جب وہ یسوع مسیح کے ساتھ مل کر شیطان کی بُری دُنیا کو تباہ کریں گے۔ (مکا ۲:۲۶، ۲۷) یوں ”بڑی بِھیڑ“ کو نجات ملے گی اور وہ بڑی مصیبت میں سے نکل آئے گی۔—مکا ۷:۹، ۱۰، ۱۴۔
۱۲. ممسوح مسیحیوں کے ظاہر ہونے سے انسانوں کو کونسے فائدے حاصل ہوں گے؟
۱۲ یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی میں انسان سُکھ کا سانس لیں گے۔ اُس وقت ’خدا کے بیٹے‘ ایک اَور لحاظ سے ظاہر ہوں گے۔ وہ یسوع مسیح کے ساتھ کاہنوں کے طور پر خدمت کریں گے اور انسانوں کو یسوع مسیح کے فدیے کے فائدے پہنچائیں گے۔ انسان آہستہآہستہ گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے اور ”فنا کے قبضہ سے چھوٹ“ جائیں گے۔ اگر وہ یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران اور اِس کے آخر پر ہونے والے اِمتحان کے دوران یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے تو اُن کے نام ہمیشہ کے لئے ”کتابِحیات“ میں لکھے جائیں گے۔ وہ ’خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیں گے۔‘ (مکا ۲۰:۷، ۸، ۱۱، ۱۲) یہ انسانوں کے لئے واقعی بڑی شاندار اُمید ہے!
اپنی اُمید کو زندہ رکھیں
۱۳. (الف) مسیحیوں کو کس بِنا پر اُمید دی گئی ہے؟ (ب) یسوع مسیح کا ظہور کب ہوگا؟
۱۳ پطرس رسول نے اپنے دونوں خطوں میں ایسی باتوں کا ذکر کِیا جن پر دھیان دینے سے تمام مسیحی اپنی اُمید زندہ رکھ سکتے ہیں، چاہے وہ آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر رہنے کی۔ پطرس رسول نے بتایا کہ مسیحیوں کو یہ اُمید اُن کے نیک کاموں کی بِنا پر نہیں بلکہ یہوواہ خدا کے فضل کی بِنا پر ملی ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ”اپنی عقل کی کمر باندھ کر اور ہوشیار ہو کر اُس فضل کی کامل اُمید رکھو جو یسوؔع مسیح کے ظہور کے وقت تُم پر ہونے والا ہے۔“ (۱-پطر ۱:۱۳) یسوع مسیح کا ظہور اُس وقت ہوگا جب وہ اپنے وفادار پیروکاروں کو انعام دینے اور بدکار لوگوں کو سزا دینے کے لئے آئیں گے۔—۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۱۰ کو پڑھیں۔
۱۴، ۱۵. (الف) اپنی اُمید کو زندہ رکھنے کے لئے ہمیں کیا ذہن میں رکھنا چاہئے؟ (ب) پطرس رسول نے کیا نصیحت کی تھی؟
۱۴ اپنی اُمید کو زندہ رکھنے کے لئے ہمیں اپنی زندگی اِس طرح سے گزارنی چاہئے کہ ظاہر ہو کہ ہم ’یہوواہ کے آنے والے دن‘ کو ذہن میں رکھتے ہیں۔ اُس دن ”آسمان“ یعنی انسانی حکومتوں اور ”زمین“ یعنی بدکار انسانی معاشرے کو ختم کر دیا جائے گا۔ پطرس رسول نے لکھا: ”جب یہ سب چیزیں اِس طرح پگھلنے والی ہیں تو تمہیں پاک چالچلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہئے۔ اور [یہوواہ] خدا کے اُس دن کے آنے کا کیسا کچھ منتظر اور مشتاق رہنا چاہئے۔ جس کے باعث آسمان آگ سے پگھل جائیں گے۔“—۲-پطر ۳:۱۰-۱۲۔
۱۵ جب موجودہ ”آسمان“ اور ”زمین“ ختم ہو جائیں گے تو اِن کی جگہ ’نیا آسمان‘ (یعنی مسیح کی بادشاہت) اور ”نئی زمین“ (یعنی راست انسانی معاشرہ) قائم ہوں گے۔ (۲-پطر ۳:۱۳) پطرس رسول نے یہ بھی بتایا کہ ہمیں نئی زمین پر رہنے کی اُمید کو زندہ رکھنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔ اُنہوں نے یہ نصیحت کی: ”پس اَے عزیزو! چُونکہ تُم اِن باتوں کے منتظر ہو اِس لئے اُس کے سامنے اِطمینان کی حالت میں بےداغ اور بےعیب نکلنے کی کوشش کرو۔“—۲-پطر ۳:۱۴۔
اپنی اُمید کے مطابق زندگی گزاریں
۱۶، ۱۷. (الف) ”پاک چالچلن“ اور ”دینداری“ میں کیا کچھ شامل ہے؟ (ب) ہماری اُمید کب پوری ہوگی؟
۱۶ ہمیں اپنی اُمید کو نہ صرف زندہ رکھنا چاہئے بلکہ اِس کے مطابق زندگی بھی گزرانی چاہئے۔ ہمارا چالچلن پاک ہونا چاہئے تاکہ ہمیں یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل ہو۔ ”پاک چالچلن“ میں یہ شامل ہے کہ ہم ”غیرقوموں میں“ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزاریں۔ (۲-پطر ۳:۱۱؛ ۱-پطر ۲:۱۲) اِس کے علاوہ ہمیں ’آپس میں محبت رکھنی چاہئے۔‘ اِس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی عالمگیر برادری سے محبت رکھیں اور اپنی کلیسیا میں بھی صلح اور اتحاد کو فروغ دیں۔ (یوح ۱۳:۳۵) ”دینداری“ سے کیا مراد ہے؟ ایک دیندار شخص ایسے کام کرتا ہے جن سے وہ یہوواہ خدا کے قریب رہتا ہے۔ اِن کاموں میں خدا سے پُرمعنی دُعائیں کرنا، ہر روز بائبل پڑھنا، ذاتی مطالعہ کرنا، خاندانی عبادت کرنا اور ’بادشاہی کی خوشخبری‘ کی مُنادی کرنا شامل ہے۔—متی ۲۴:۱۴۔
۱۷ ہم سب چاہتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل ہو تاکہ جب یہ بُری دُنیا تباہ ہو تو ہم بچ جائیں۔ یوں ہماری ”ہمیشہ کی زندگی کی اُمید“ پوری ہوگی ”جس کا وعدہ ازل سے خدا نے کِیا ہے جو جھوٹ نہیں بول سکتا۔“—طط ۱:۲۔
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
ممسوح مسیحی ”زندہ اُمید کے لئے نئے سرے سے پیدا“ ہوتے ہیں۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
اپنے گھر والوں کے ذہن میں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید زندہ رکھیں۔