ہمارے تشویشناک ایام کیلئے مفید تعلیم
”یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں برے دن آئینگے۔ ... برے اور دھوکاباز آدمی فریب دیتے اور فریب کھاتے ہوئے بگڑتے چلے جائینگے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱، ۱۳۔
۱، ۲. جن تعلیمات پر ہم چل رہے ہیں ان میں ہمیں دلچسپی کیوں لینی چاہئے؟
کیا آپکی مدد کی جا رہی ہے یا آپکو نقصان پہنچایا جا رہا ہے؟ کیا آپکی مشکلات حل کی جا رہی ہیں یا انہیں اور زیادہ بدتر بنایا جا رہا ہے؟ کس چیز کے ذریعے؟ تعلیمات کے ذریعے۔ جیہاں، تعلیمات اچھے یا برے طریقے سے آپکی زندگی کو بڑی حد تک متاثر کر سکتی ہیں۔
۲ تین ایسوسیایٹ پروفیسروں نے حال ہی میں اس معاملہ پر چھانبین کی اور اپنی معلومات کو جرنل فار دی سائنٹیفک سٹڈی آف ریلیجن میں پیش کیا۔ مانا کہ شاید انہوں نے آپکا یا آپکے خاندان کا مطالعہ نہ کیا ہو۔ لیکن پھر بھی جو نتیجہ انہوں نے اخذ کیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے تشویشناک ایام کیساتھ نپٹنے میں کسی شخص کی کامیابی یا ناکامی اور تعلیمات کے مابین واضح تعلق ہے۔ جو کچھ انہوں نے دریافت کیا اگلے مضمون میں، ہم اس پر غور کرینگے۔
۳، ۴. بعض کونسی شہادتیں موجود ہیں کہ ہم تشویشناک ایام میں رہتے ہیں؟
۳ البتہ، پہلے اس سوال پر غور کریں: کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ ہم ایسے دنوں میں رہ رہے ہیں جن سے نپٹنا مشکل ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر یقیناً آپ دیکھینگے کہ شہادت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ یہ ”برے دن“ ہیں ۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) جن طریقوں سے لوگ اثرپذیر ہوتے ہیں وہ مختلف ہیں۔ مثال کیطور پر، غالباً آپ ایسے ممالک کی بابت جانتے ہیں جن کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جا رہا ہے کیونکہ مختلف گروہ سیاسی تسلط کیلئے جھگڑتے ہیں۔ دیگر جگہوں پر مذہب یا نسلی اختلافات کے باعث قتلوغارت پھوٹ نکلتی ہے۔ زخمی ہونے والوں میں صرف فوجی ہی نہیں ہوتے۔ ان بےشمار عورتوں اور لڑکیوں کی بابت سوچیں جو سفاکی کا نشانہ بنی ہیں یا وہ عمررسیدہ لوگ جنکو خوراک، حرارت، اور رہائش سے محروم کر دیا گیا ہے۔ لاتعداد لوگ بری طرح سے دکھ اٹھا رہے ہیں، جو بیشمار پناہگزینوں اور دیگر اسی طرح کی پریشانیوں کا باعث بن رہا ہے۔
۴ ہمارے ایام معاشی مسائل کی وجہ سے بھی امتیازی ہیں، جو مقفل فیکٹریوں، بیروزگاری، وظیفوں اور پینشنوں سے محرومی، کرنسی کی قیمت میں کمی، اور معمولی یا کم کھانوں پر منتج ہوتے ہیں۔ کیا آپ ان مسائل کی فہرست میں اضافہ کر سکتے ہیں؟ غالباً آپ ایسا کر سکیں۔ دیگر لاکھوں لوگ پوری دنیا میں خوراک کی قلت اور بیماریوں کے باعث مصیبت اٹھاتے ہیں۔ غالباً آپ نے مشرقی افریقہ کی ان ہولناک تصاویر کو دیکھا ہے جو لاغر مردوں، عورتوں، اور بچوں کو پیش کرتی ہیں۔ ایشیا میں بھی لاکھوں لوگ اسی طرح دکھ اٹھاتے ہیں۔
۵، ۶. یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ بیماری بھی ہمارے تشویشناک ایام کا ناقابلبرداشت پہلو ہے؟
۵ ہم سب نے ان ڈراؤنی بیماریوں کی بابت سنا ہے جو اب بڑھ رہی ہیں۔ جنوری ۲۵، ۱۹۹۳ کو دی نیو یارک ٹائمز نے بیان کیا: ”آزادانہ جنسی تعلقات، منافقت اور بےمقصد احتیاطی تدابیر کے درمیان بڑھنے والی لاطینی امریکہ کی وبائی ایڈز، ریاستہائے متحدہ کی وبائی ایڈز سے آگے نکل جانے کی راہ پر گامزن ہے ... زیادہتر افزائش عورتوں ... کے درمیان متعدی مرض کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث ہوتی ہے۔“ اکتوبر ۱۹۹۲ میں، یو۔ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ نے کہا: ”یہ صرف دو دہے پہلے کی بات ہے کہ یو۔ایس سرجن جنرل نے صحتعامہ کی عظیم فتوحات میں سے ایک کا خیرمقدم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اب ”وبائی امراض کا باب بند کرنے کا وقت آ گیا ہے۔““ آجکل کی بابت کیا ہے؟ ”ہسپتال پھر سے ایسی وباؤں کے شکار مریضوں سے بھرے پڑے ہیں جن پر مبینہ طور پر غلبہ پا لیا گیا تھا۔ ... جراثیم پہلے سے کہیں زیادہ عیار تناسلی حکمتعملیوں کی نشوونما کر رہے ہیں جو انہیں نئی جراثیمکش ادویات کی ترقی کو پیچھے چھوڑ دینے کے لائق بناتی ہیں۔ ... ”ہم متعدی بیماری کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔““
۶ مثال کے طور پر، جنوری ۱۱، ۱۹۹۳ کے نیوز ویک نے رپورٹ پیش کی: ”ملیریا پیدا کرنے والے طفیلی کیڑے اب ہر سال اندازاً ۲۷۰ ملین لوگوں کو متاثر کرتے ہیں، ۲ ملین لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں ... اور کمازکم ۱۰۰ ملین مریضوں میں شدید بیماری کا سبب بن رہے ہیں۔ ... اسکے ساتھ ساتھ، یہ بیماری ماضی کی شفابخش ادویات کو زیر کرنے میں پہلے سے زیادہ ترقی کر رہی ہے۔ ... جلد ہی بعض اقسام ناقابلعلاج ہو سکتی ہیں۔“ یہ بات آپکو ہراساں کر دیتی ہے۔
۷. آجکل بہتیرے لوگ مشکل دنوں کیلئے کیسا ردعمل دکھا رہے ہیں؟
۷ شاید آپ نے غور کیا ہو کہ ان برے دنوں میں جن کیساتھ نپٹنا بہت ہی مشکل ہے، بہتیرے لوگ اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے مدد کی تلاش میں ہیں۔ انکی بابت سوچیں جو ذہنی کھچاؤ یا کسی نئی بیماری پر قابو پانے کے متعلق کتابوں کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ دیگر لوگ ایک ناکام شادی کی بابت، بچوں کی نگہداشت کی بابت، الکحل یا منشیات کی مشکلات کی بابت، یا جسطرح اپنی ملازمت کے تقاضوں اور گھر میں محسوس ہونے والے دباؤ میں توازن رکھا جائے اسکی بابت مشورت کیلئے بیقرار ہیں۔ جیہاں، انہیں واقعی مدد کی ضرورت ہے! کیا آپ کسی ذاتی مسئلے سے نبردآزما ہیں یا پھر جنگ، قحط، یا آفت سے پیدا ہونے والی مشکلات کا تجربہ کر رہے ہیں؟ اگر ایک اہم مسئلہ حل سے بھی بعید نظر آئے تو آپکے پاس یہ پوچھنے کی وجہ ہے، ”ہم ایسی نازک حالت کو کیوں پہنچے ہیں؟“
۸. بصیرت اور راہنمائی کیلئے ہمیں بائبل کی طرف رجوع کیوں کرنا چاہئے؟
۸ اس سے پیشتر کہ ہم مؤثر طور پر نپٹ سکیں یا اب اور مستقبل کے اندر زندگی میں تسکین حاصل کریں، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کیوں ہمیں ایسے تشویشناک ایام کا سامنا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ ہم میں سے ہر ایک کو بائبل پر غوروفکر کرنے کیلئے وجہ فراہم کرتا ہے۔ ہم بائبل ہی کی طرف کیوں توجہ دلاتے ہیں؟ کیونکہ صرف اسی میں درست پیشینگوئی، پیشازوقت لکھی ہوئی تاریخ پائی جاتی ہے جو ہماری خستہحالی، ہمارے مقام، اور ہم وقت کے دھارے میں جدھر جا رہے ہیں اسکی بابت وجوہات سے آگاہ کرتی ہے۔
تاریخ سے ایک سبق
۹، ۱۰. متی ۲۴ باب میں یسوع کی پیشینگوئی پہلی صدی کے اندر کس طرح پوری ہوئی؟
۹ یکم مئی ۱۹۹۴ کے مینارنگہبانی نے متی ۲۴ باب میں یسوع کی واضح پیشینگوئی کا قابلذکر اعادہ پیش کیا تھا۔ اگر آپ اس باب پر اپنی بائبل کو کھولیں تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ۳ آیت میں یسوع کے رسولوں نے یسوع کی آئندہ موجودگی اور اس نظام کے خاتمے کی بابت ایک نشان کی کیلئے درخواست کی تھی۔ پھر، ۵ سے ۱۴ آیات میں، یسوع نے جھوٹے مسیحاؤں، جنگوں، خوراک کی قلت، مسیحیوں کی اذیت، لاقانونیت، اور خدا کی بادشاہت کے متعلق وسیع منادی کی پیشینگوئی کی۔
۱۰ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ عین وہی باتیں واقعی یہودی نظام کے خاتمے کے دوران رونما ہوئی تھیں۔ اگر آپ اسوقت زندہ ہوتے تو کیا وہ نہایت ہی کٹھن ایام نہ ہوتے؟ تاہم، حالات ایک عروج کو یعنی یروشلیم اور یہودی نظام پر ایک بینظیر مصیبت، کی جانب بڑھ رہے تھے۔ ۱۵ آیت میں ہم ۶۶ س۔ع۔ میں یروشلیم پر رومیوں کے حملہ کرنے کے بعد جو واقعات پیش آئے انکی بابت پڑھنے لگتے ہیں۔ وہ واقعات اس مصیبت کے دوران عروج کو پہنچے جسکا ذکر یسوع نے ۲۱ آیت میں کیا—۷۰ س۔ع۔ میں یروشلیم کی تباہی یعنی ایسی بدترین مصیبت جو کبھی اس شہر پر آئی ہو۔ پھر بھی، آپ جانتے ہیں کہ تاریخ وہیں پر رک نہیں گئی تھی، نہ ہی یسوع نے کہا تھا کہ وہ رکے گی۔ ۲۳ سے ۲۸ آیات میں، اس نے واضح کیا کہ ۷۰ س۔ع۔ کی مصیبت کے بعد دیگر باتیں رونما ہونگی۔
۱۱. متی ۲۴ باب کی پہلی صدی کی تکمیل ہمارے زمانے کیساتھ کس طریقے سے منسلک ہے؟
۱۱ ”تو کیا ہوا؟“ کہہ کر آجکل بعض لوگ ماضی کے ایسے معاملات کو نظرانداز کرنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں، یہ ایک غلطی ہوگی۔ اسوقت میں پیشینگوئی کی تکمیل نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہودی نظام کے خاتمے کے دوران جنگوں، قحطوں، بھونچالوں، وباؤں، اور اذیت کو ۱۹۱۴ میں ختم ہونے والی ”غیرقوموں کی میعاد“ کے بعد ایک بڑی تکمیل میں منعکس ہونا تھا۔ (لوقا ۲۱:۲۴) بہت سے لوگ جو اب زندہ ہیں وہ پہلی عالمگیر جنگ کے عینی شاہد تھے جب اس جدید تکمیل کا آغاز ہوا۔ لیکن اگر آپ ۱۹۱۴ کے بعد بھی پیدا ہوئے ہوں تو بھی آپ یسوع کی پیشینگوئی کی تکمیل کا نظارہ کر چکے ہیں۔ اس ۲۰ ویں صدی کے واقعات نے بڑی حد تک ثابت کر دیا ہے کہ ہم اب اس موجودہ شریر نظام کے خاتمے میں رہ رہے ہیں۔
۱۲. یسوع کے مطابق، ابھی ہم کس چیز کو دیکھنے کی توقع کر سکتے ہیں؟
۱۲ اسکا مطلب ہے کہ متی ۲۴:۲۹ کی ”مصیبت“ ہمارے سامنے ہے۔ اس میں آسمانی مظاہر شامل ہونگے جو ناقابلتصور ہو سکتے ہیں۔ ۳۰ آیت ظاہر کرتی ہے کہ لوگ پھر ایک فرق نشان دیکھنگے—تباہی کے بہت نزدیک ہونے کی شہادت دینے والا نشان۔ لوقا ۲۱:۲۵-۲۸ میں اسکے متوازی بیان کے مطابق، مستقبل کے اس وقت میں، ”ڈر کے مارے اور زمین پر آنے والی بلاؤں کی راہ دیکھتے دیکھتے لوگوں کی جان میں جان نہ رہیگی۔“ لوقا کا بیان یہ بھی کہتا ہے کہ پھر مسیحی اپنے سروں کو اوپر اٹھائیں گے کیونکہ انکی مخلصی نہایت قریب ہوگی۔
۱۳. کونسے دو کلیدی نکات ہماری توجہ کے مستحق ہیں؟
۱۳ آپ شاید کہیں، ”یہ سب تو ٹھیک ہے،“ ”لیکن جس مسئلے پر میں سوچ رہا تھا وہ یہ تھا کہ میں کیسے اپنے زمانے کے برے دنوں کو سمجھ سکتا اور انکا مقابلہ کر سکتا ہوں؟“ بالکل صحیح۔ ہمارا اولین مقصد کلیدی مسائل کی شناخت کرنا اور یہ دیکھنا ہے کہ ہم ان سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ اسی سے متعلق دوسرا مقصد یہ ہے کہ کیسے صحیفائی تعلیمات اب ایک بہتر زندگی سے لطفاندوز ہونے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں، اپنی بائبل ۲-تیمتھیس ۳ باب پر کھولیں، اور دیکھیں کہ کسطرح پولس رسول کے الفاظ ان برے دنوں کے ساتھ نپٹنے میں آپکی مدد کر سکتے ہیں۔
ہمارے زمانے کی بابت ایک پیشینگوئی
۱۴. اس بات کا یقین کرنے کی وجہ کیوں موجود ہے کہ ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵ پر غوروخوض ہمیں فائدہ پہنچا سکتا ہے؟
۱۴ خدا نے پولس کو وفادار مسیحی تیمتھیس کو نہایت ہی عمدہ مشورت لکھنے کیلئے الہام دیا جس نے اسے نہایت کامیاب اور خوشحال زندگی بسر کرنے میں مدد دی۔ جو کچھ پولس نے لکھا اسکے ایک حصے کا اہم اطلاق ہمارے زمانے میں ہونا تھا۔ اگر آپ یہ محسوس کریں کہ آپ ان نبوتی الفاظ کو اچھی طرح جانتے ہیں تو پھر اب ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵ کے نبوتی الفاظ کو بغور دیکھیں۔ پولس نے لکھا: ”یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں برے دن آئینگے۔ کیونکہ آدمی خودغرض۔ زردوست۔ شیخیباز۔ مغرور۔ بدگو۔ ماں باپ کے نافرمان۔ ناشکر۔ ناپاک۔ طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تندمزاج۔ نیکی کے دشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے۔ خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہونگے۔ وہ دینداری کی وضع تو رکھینگے مگر اسکے اثر کو قبول نہ کرینگے۔“
۱۵. ۲-تیمتھیس ۳:۱ کو اب ہماری خاص دلچسپی کا حامل کیوں ہونا چاہئے؟
۱۵ ازراہکرم غور فرمائیں، ۱۹ چیزوں کی فہرست دی گئی تھی۔ اس سے پہلے کہ ہم انکی جانچ کریں اور فائدہ اٹھانے کی حالت تک پہنچیں، پیشینگوئی کو پوری طرح سمجھنے کی کوشش کریں۔ ۱ آیت کو دیکھیں۔ پولس نے پیشینگوئی کی: ”اخیر زمانہ میں برے دن آئینگے۔“ کونسا ”اخیر زمانہ“؟ بہت سے اخیر زمانے ہو چکے ہیں، جیسے کہ قدیم پومپے کا اخیر زمانہ یا ایک شہنشاہ یا ایک خاندانسلاطین کا اخیر زمانہ۔ بائبل بھی بہتیرے اخیر زمانوں کا ذکر کرتی ہے، جیسے کہ یہودی نظام کا اخیر زمانہ۔ (اعمال ۲:۱۶، ۱۷) تاہم، یسوع نے ہمارے سمجھنے کیلئے بنیاد قائم کی کہ جس ”اخیر زمانہ“ کا ذکر پولس نے کیا وہ ہمارے وقت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
۱۶. گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل ہمارے زمانے کیلئے کس صورتحال کی پیشینگوئی کرتی ہے؟
۱۶ یسوع نے گیہوں اور کڑوے دانوں کی بابت ایک تمثیل میں ایسا کیا۔ انہیں ایک کھیت میں بویا گیا اور بڑھنے کیلئے چھوڑ دیا گیا۔ اس نے کہا کہ گیہوں اور کڑوے دانے لوگوں—سچے اور جھوٹے مسیحیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم یہ تمثیل اس لئے پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ ثابت کرتی ہے کہ تمام شریر نظام کے خاتمے سے قبل ایک طویل عرصہ لگیگا۔ جب وہ آئے گا تو کوئی چیز پورے جوبن پر ہوگی۔ کونسی چیز؟ برگشتگی، یا سچی مسیحیت سے انحراف، جو بدکاری کی ایک بہت بڑی فصل پر منتج ہوا ہے۔ دیگر بائبل پیشینگوئیاں تصدیق کرتی ہیں کہ یہ شریر نظام کے آخری ایام میں واقع ہوگا۔ یہی وہ مقام ہے جہاں پر ہم کھڑے ہیں یعنی اس نظام کے اختتام پر۔—متی ۱۳:۲۴-۳۰، ۳۶-۴۳۔
۱۷. اس نظام کے خاتمے کی بابت ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵ کونسی متوازی معلومات فراہم کرتی ہیں؟
۱۷ کیا آپ اہمیت کو سمجھتے ہیں؟ دوسرا تیمتھیس ۳:۱-۵ ہمیں اسی طرح کا اشارہ دیتی ہیں کہ اس نظام کے خاتمے یا اخیر زمانہ کے دوران مسیحیوں کے لئے ہر جگہ حالتیں بہت ہی بری ہونگی۔ پولس یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ فہرستکردہ ۱۹ چیزیں اس بات کو ثابت کرنے کا اولین طریقہ ہونگی کہ اخیر زمانہ آ پہنچا ہے۔ بلکہ، وہ اس چیز کی بابت آگاہ کر رہا تھا جس کا ہمیں آخری ایام کے دوران مقابلہ کرنا ہوگا۔ ۱ آیت ”برے دنوں“ کی بابت بیان کرتی ہے۔ یہ اصطلاح یونانی (زبان) سے لی گئی ہے، اور اسکا لفظی مطلب ”تند مقررہ ایام“ ہے۔ (کنگڈم انٹرلینئیر) کیا آپ اس سے متفق نہیں کہ ”تند“ مناسب طور پر اسی حالت کو بیان کرتا ہے جسکا آجکل ہم سامنا کر رہے ہیں؟ یہ الہامی عبارت ہمارے زمانے کی بابت الہی بصیرت فراہم کرنا جاری رکھتی ہے۔
۱۸. جب ہم پولس کے نبوتی الفاظ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں کس چیز پر توجہ مرتکز کرنی چاہئے؟
۱۸ اس پیشینگوئی میں ہماری دلچسپی کو ہمارا دور جسقدر تشویشناک، یا تند ہے اسکی بابت المناک مثالوں کی شناخت کرنے کیلئے ہمیں اجازت دینی چاہئے۔ ہمارے دو کلیدی نکات کو یاد کریں: (۱) ان مسائل کی شناخت کرنا جو ہمارے ایام کو کٹھن بناتے ہیں اور یہ دیکھنا کہ کیسے ان سے کنارہ کیا جائے، (۲) ان تعلیمات پر چلنا جو حقیقت میں عملی ہیں اور جو ایک بہتر زندگی سے لطف اٹھانے کیلئے ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ لہذا منفی اثرات پر زور دینے کی بجائے، ہم ان تعلیمات پر توجہ مرکوز کرینگے جو ہماری اور ہمارے خاندان کی ان برے دنوں میں مدد کر سکتی ہیں جن سے نپٹنا بہت مشکل ہے۔
بھرپور فائدے حاصل کریں
۱۹. آپ نے کونسی شہادت دیکھی ہے کہ آدمی خودغرض ہیں؟
۱۹ پولس یہ پیشینگوئی کرنے سے اپنی فہرست کا آغاز کرتا ہے کہ اخیر زمانے میں، ”آدمی خودغرض“ ہونگے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۲) اسکا کیا مطلب تھا؟ آپکا یہ کہنا درست ہوگا کہ پوری تاریخ میں خودپسند، خودپرور عورتیں اور مرد رہے ہیں۔ تاہم، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ خامی آجکل غیرمعمولی طور پر عام ہے۔ یہ بہتیرے لوگوں میں انتہا پر ہے۔ یہ سیاسی اور تجارتی دنیا کا تقریباً عام معیار ہے۔ مرد اور عورتیں ہر قیمت پر اقتدار اور شہرت حاصل کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ عام طور پر یہ قیمت دوسروں کو ادا کرنی پڑتی ہے کیونکہ اپنی ہی ذات سے محبت کرنے والے ایسے لوگ اس بات کی کوئی پروا نہیں کرتے کہ وہ دوسرے لوگوں کو کیسے نقصان پہنچاتے ہیں۔ وہ دوسروں کے خلاف نالش کرنے اور انکو دھوکا دینے میں بہت ہوشیار ہوتے ہیں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کس وجہ سے بہتیرے لوگ اسے ”میں سب سے پہلے“ والی ”پشت“ کہتے ہیں۔ انتہائی گستاخ اور خودپسند لوگ بکثرت پائے جاتے ہیں۔
۲۰. بائبل کی مشورت اپنی ہی ذات سے محبت رکھنے کے مروجہ رجحان سے کسطرح مختلف ہے؟
۲۰ ہمیں ان تلخ تجربات کو یاد دلانے کی ضرورت نہیں جو ہمیں ان لوگوں کیساتھ تعلق رکھنے سے پیش آئے ہیں جو ”خودغرض“ ہیں۔ تاہم یہ بات سچ ہے کہ صاف طور پر اس مسئلے کی شناخت کرانے سے، بائبل ہماری مدد کر رہی ہے، کیونکہ یہ ہمیں سکھا رہی ہے کہ کیسے اس پھندے سے بچا جائے۔ یہی کچھ تو یہ کہتی ہے: ”خودغرضانہ ہوس کے باعث یا شیخی بگھارنے کیلئے ایک ارزاں خواہش کے باعث کچھ نہ کرو، بلکہ ہمیشہ دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھتے ہوئے ایکدوسرے کیساتھ فروتنی سے پیش آؤ۔ اور محض اپنے ہی نہیں بلکہ باہمی مفادات کا بھی خیال رکھو۔“ ”جتنا سمجھنا چاہئے اس سے زیادہ خود کو اونچا نہ سمجھیں۔ اسکے بجائے، اپنی سوچ میں منکسرالمزاج بنیں۔“ یہ عمدہ صلاح فلپیوں ۲:۳، ۴ اور رومیوں ۱۲:۳ میں پائی جاتی ہے، جیسے کہ یہ ٹوڈیز انگلش ورشن میں پیش کی گئی ہے۔
۲۱، ۲۲. (۱) کونسی وسیع شہادت موجود ہے کہ ایسی مشورت آجکل مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟ (ب) خدا کی مشورت نے عام افراد پر کیا اثر چھوڑا؟
۲۱ شاید کوئی احتجاج کرے کہ، ”یہ بات اچھی تو ہے مگر عملی نہیں ہے۔“ جیہاں، یہ عملی ہے۔ یہ آجکل عام انسانوں کے سلسلے میں کارگر ہو سکتی ہے، اور یہ ہوتی بھی ہے۔ ۱۹۹۰ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک پبلشر نے دی سوشل ڈائمینشنز آف سیکٹیرینازم شائع کیا۔ باب ۸ کا عنوان تھا ”ایک کیتھولک ملک کے اندر یہوواہ کے گواہ،“ اور اس نے بیلجیئم کے ایک جائزے کو بیان کیا۔ ہم پڑھتے ہیں: ”خود ”سچائی“ کی کشش کے علاوہ، گواہ بننے کی مثبت کشش پر توجہ دیتے ہوئے، رائے دہندگان نے اکثر اوقات ایک سے زیادہ خصوصیات کا ذکر کیا۔ ... تپاک، دوستانہ رویہ، محبت، اور اتحاد مسلسل بیان کی جانے والی خوبیاں تھیں، لیکن بائبل کے اصولوں کی ”عملاً ترجمانی“ کرنے میں دیانتداری اور ذاتی چالچلن بھی ایسی خوبیاں تھیں جنہیں گواہوں نے عزیز رکھا۔“
۲۲ ہم اس سرسری جائزے کو ایک وسیع زاویے والے عدسے سے لی گئی تصویر کیساتھ تشبیہ دے سکتے ہیں، اگر اسکی جگہ آپ ایک زوم لینز (تصویر کے مختلف سائز بنانے والے کیمرے کا عدسہ)، یا ٹیلیفوٹو (دور کی چیزوں کی بڑی تصویر بنانے والے کیمرے کا عدسہ)، عدسہ، استعمال کریں تو آپ قریب سے لی گئی تصویریں یعنی حقیقی زندگی کے بہت سے تجربات کو دیکھ سکتے ہیں۔ ان میں وہ آدمی شامل ہونگے جو پہلے کبھی متکبر، رعب جمانے والے، یا نمایاں طور پر خودغرض تھے لیکن اب وہ نرممزاج ہیں، ایسے خاوند اور باپ بن رہے ہیں جو اپنے بیاہتا ساتھیوں، بچوں اور دوسروں کیلئے بہت زیادہ شفقت اور مہربانی دکھاتے ہیں۔ اس میں وہ عورتیں بھی شامل ہونگی جو حکومت جتانے والی یا سنگدل ہوتی تھیں اور اب وہ سچی مسیحیت کی راہوں کو سیکھنے کیلئے دوسروں کی مدد کرتی ہیں۔ ایسی ہزاروں مثالیں ہیں۔ اب براہمہربانی صافگوئی سے کام لیں۔ کیا آپ ایسے لوگوں کے درمیان رہنے کو بہتر نہیں پائینگے بہ نسبت ہمیشہ ان مردوں اور عورتوں کیساتھ دوچار ہونے کے جو سب سے پہلے اور سب سے بڑھکر اپنے آپ سے محبت کرتے ہیں؟ کیا یہ بات ہمارے تشویشناک زمانے کا مقابلہ کرنے کو زیادہ آسان نہیں بنا دیگی؟ پس کیا ایسی بائبل تعلیمات پر عمل کرنا آپ کو زیادہ خوشحال نہیں بنا دیگا؟
۲۳. ۲-تیمتھیس ۳:۲-۵ پر مزید توجہ دینا کیوں کارآمد ہوگا؟
۲۳ ہم نے، گویا ۲-تیمتھیس ۳:۲-۵ میں درج پولس کی فہرست میں سے صرف ایک چیز پر غور کیا ہے۔ دوسری باتوں کی بابت کیا ہے؟ کیا احتیاط کیساتھ آپکا انہیں بھی پرکھنا ہمارے وقت کے بنیادی مسائل کی شناخت کرنے اور ان سے بچنے کیلئے آپکی مدد کریگا اور آپکو یہ سمجھنے کے لائق بنائیگا کہ کونسی روش آپکے اور آپکے عزیزواقارب کیلئے بڑی شادمانی لا سکتی ہے؟ اگلا مضمون ان سوالات کا جواب دینے میں اور باافراط برکت حاصل کرنے میں آپکی مدد کریگا۔ (۸ ۴/۱۵ w۹۴)
یاد رکھنے والے نکات
▫ بعض کونسی شہادتیں موجود ہیں کہ ہم تشویشناک ایام میں رہتے ہیں؟
▫ ہمیں کیوں یقین ہو سکتا ہے کہ ہم آخری ایام میں رہتے ہیں؟
▫ ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵ کے مطالعے سے ہم کونسے دو کلیدی نکات اخذ کر سکتے ہیں؟
▫ اس دور میں جبکہ بہت سے لوگ اپنی ہی ذات سے محبت کرنے والے ہیں، بائبل تعلیمات نے یہوواہ کے لوگوں کی مدد کیسے کی ہے؟
[تصویر کا حوالہ]
;Photo top left: Andy Hernandez/Sipa Press
photo bottom right: Jose Nicolas/Sipa Press