اُن کی زندگی زیادہ بامقصد ہو گئی ہے
ملک کینیڈا کا رہنے والا مارک ایک ایسی جگہ ملازمت کرتا تھا جہاں خلائی سفر میں استعمال ہونے والی خاص مشینیں تیار کی جاتی ہیں۔ ملازمت کرنے کے ساتھ ساتھ مارک پائنیر کے طور پر خدمت بھی کر رہا تھا۔ ایک دن مارک کے سپروائزر نے اُسے بتایا کہ وہ اُسے ترقی دینا چاہتا ہے۔ اُس نے مارک کو کُلوقتی طور پر ملازمت کرنے کی پیشکش کی جس سے اُس کو بہت اچھی تنخواہ ملتی۔ کیا مارک نے اس پیشکش کو قبول کِیا؟ ملک فلپائن میں ایمی نامی ایک بہن پڑھائی کرنے کے ساتھ ساتھ پائنیر کے طور پر خدمت کر رہی تھی۔ پڑھائی مکمل کرنے کے فوراً بعد ایمی کو ایک ایسی ملازمت کی پیشکش کی گئی جس میں اُسے تنخواہ تو بہت اچھی ملتی لیکن اس کے بدلے میں اُسے اپنا زیادہتر وقت کام پر لگانا پڑتا۔ ایمی نے کیا کرنے کا فیصلہ کِیا؟
مارک اور ایمی نے مختلف راہیں اختیار کیں۔ ان کے فیصلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس رسول کی یہ ہدایت کتنی اہم ہے: ”دُنیوی کاروبار کرنے والے ایسے ہوں کہ دُنیا ہی کے نہ ہو جائیں۔“—۱-کر ۷:۲۹-۳۱۔
دُنیا کے نہ ہو جائیں
یہ جاننے سے پہلے کہ مارک اور ایمی نے کون سی راہیں اپنائیں، آئیں ہم دیکھتے ہیں کہ پولس رسول نے جب ۱-کرنتھیوں ۷:۳۱ میں ”دُنیا“ کا ذکر کِیا تو اس کا کیا مطلب تھا۔ پولس رسول نے اس صحیفے میں لفظ ”دُنیا“ کے لئے یونانی لفظ کوسموس استعمال کِیا۔ اس سے مُراد انسانی معاشرے کا نظام ہے۔ اس کا اشارہ انسان کے روزمرہ استعمال کی چیزوں کی طرف بھی ہے، مثلاً گھر، خوراک اور کپڑے۔ زندگی کی ضروریات کو حاصل کرنے کے لئے ہم میں سے بہتیروں کو دُنیاوی ملازمت کرنی پڑتی ہے۔ اپنے خاندان کے لئے خوراک وغیرہ مہیا کرنا مسیحیوں کا فرض بنتا ہے۔ (۱-تیم ۵:۸) لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ’دُنیا مٹتی جائے گی۔‘ (۱-یوح ۲:۱۷) اس لئے ہم دُنیا میں ملازمت تو کرتے ہیں لیکن ’دُنیا کے نہیں ہو جاتے۔‘
بائبل کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کئی بہنبھائیوں نے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کِیا ہے۔ لہٰذا وہ ملازمت میں کم وقت صرف کرنے لگے ہیں۔ ایسا کرنے سے اُنہیں یہ احساس ہوا ہے کہ اُن کی زندگی زیادہ بامقصد ہو گئی ہے۔ یہ اس لئے ہے کیونکہ اب وہ اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکتے ہیں اور خدا کی خدمت میں بھی زیادہ وقت لگا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دُنیا پر کم اور یہوواہ خدا پر زیادہ بھروسہ کرنے لگے ہیں۔ اُن کی طرح کیا آپ بھی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا کر خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کر سکتے ہیں؟—متی ۶:۱۹-۲۴، ۳۳۔
’ہم یہوواہ خدا کے زیادہ نزدیک ہو گئے ہیں‘
مارک جس کا ذکر پہلے کِیا گیا ہے وہ بائبل کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے دُنیا کا نہ بنا۔ اُس نے ملازمت پر ترقی کی پیشکش کو رد کر دیا۔ کچھ دن بعد مارک کے سپروائزر نے اُس کو اَور بھی زیادہ تنخواہ کی پیشکش کی۔ مارک بتاتا ہے: ”یہ میرے لئے ایک امتحان تھا لیکن مَیں نے اس پیشکش کو بھی رد کر دیا۔“ وہ بتاتا ہے کہ اُس نے ایسا کیوں کِیا: ”میری بیوی اور مَیں اپنی زندگی میں خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینا چاہتے تھے۔ اس لئے ہم نے یہ فیصلہ کِیا کہ ہم کم آمدنی پر گزارہ کریں گے۔ ہم نے یہوواہ خدا سے دُعا کی کہ وہ ہمیں اپنے اس ارادے کو پورا کرنے میں مدد دے۔ پھر ہم نے ایک تاریخ مقرر کی اور فیصلہ کِیا کہ اُس دن سے ہم یہوواہ خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کرنا شروع کر دیں گے۔“
مارک کی بیوی پاؤلا بتاتی ہے: ”مَیں ہفتے میں تین دن کے لئے ایک ہسپتال میں سیکرٹری کے طور پر کام کرتی تھی اور مجھے بہت اچھی تنخواہ ملتی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ مَیں پائنیر کے طور پر بھی خدمت کر رہی تھی۔ لیکن مارک کی طرح میرے دل میں بھی یہی خواہش تھی کہ ہم ایک ایسی جگہ جا کر خدا کی خدمت کریں جہاں بادشاہت کی منادی کرنے کے لئے زیادہ لوگوں کی ضرورت ہو۔ لیکن جب مَیں نے استعفیٰ دیا تو میری سپروائزر نے مجھ سے کہا کہ ’آپ اِس کام میں اتنا تجربہ رکھتی ہیں کہ آپ اِس ہسپتال کی سب سے بڑی سیکرٹری کے عہدے کی مستحق ہیں۔‘ اِس عہدے پر فائز ہونے والے کو ہسپتال کی تمام سیکرٹریوں میں سے سب سے زیادہ تنخواہ ملتی۔ لیکن میرا فیصلہ اٹل تھا اور جب مَیں نے اپنی سپروائزر کو بتایا کہ مَیں اس عہدے کے لئے درخواست کیوں نہیں دے رہی ہوں تو اُس نے میرے ایمان کو سراہا۔“
کچھ وقت گزرنے کے بعد مارک اور پاؤلا کو سپیشل پائنیر کے طور پر کینیڈا کے ایک دُور دراز علاقے میں بھیجا گیا۔ وہاں وہ ایک چھوٹی کلیسیا کے ساتھ خدمت کرنے لگے۔ مارک اور پاؤلا کا وہاں منتقل ہونے کا کیا نتیجہ نکلا؟ مارک بتاتا ہے: ”ایک ایسی ملازت چھوڑنا جس میں مجھے بہت اچھی تنخواہ ملتی تھی اور جس میں مَیں نے اپنی آدھی زندگی گزار دی تھی، آسان نہیں تھا۔ لیکن یہوواہ خدا نے ہمیں برکات سے نوازا ہے اور ہمارے منادی کے کام کے بڑے اچھے نتائج نکلے ہیں۔ ہم بےحد خوش ہیں کہ ہم دوسروں کو خدا کی خدمت کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ کُلوقتی طور پر خدا کی خدمت کرنے سے ہماری شادی پر بھی بہت اچھا اثر ہوا ہے۔ اب ہماری گفتگو زیادہتر خدا کی خدمت کے بارے میں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہم یہوواہ خدا کے زیادہ نزدیک بھی ہو گئے ہیں۔“ (اعما ۲۰:۳۵) پاؤلا بتاتی ہے: ”جب ہم نے اپنا گھر اور اپنی ملازمت چھوڑی تو ہمیں یہوواہ پر مکمل بھروسہ کرنا پڑا۔ چونکہ ہم نے ایسا کِیا، خدا نے ہمیں بہت سی برکات سے نوازا۔ ہماری نئی کلیسیا کے بہنبھائی ہمارے ساتھ بڑی محبت سے پیش آتے ہیں اور ہمیں اس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ اُنہیں ہماری ضرورت ہے۔ پہلے مَیں اپنا وقت اور اپنی قوت ملازمت کرنے میں صرف کرتی تھی لیکن اب مَیں دوسروں کی مدد کرتی ہوں تاکہ وہ بھی خدا کی خدمت کر سکیں۔ مجھے اس کام میں بڑی خوشی حاصل ہوتی ہے۔“
’دولتمند ہونے کے باوجود مَیں خوش نہ تھی‘
ایمی جس کا ذکر پہلے کِیا گیا ہے، اُس نے ملازمت کے سلسلے میں مارک سے مختلف راہ اختیار کی۔ ایمی نے کُلوقتی طور پر ملازمت کرنے کا فیصلہ کِیا۔ وہ بتاتی ہے: ”ملازمت کے پہلے سال میں مَیں بادشاہت کی منادی کے کام میں باقاعدگی سے حصہ لیتی رہی۔ لیکن میرا دھیان خدا کی خدمت کرنے کی بجائے ملازمت میں ترقی کرنے پر تھا۔ مجھے ترقی کرنے کی مختلف پیشکشیں ملنے لگیں اور مَیں کمپنی میں اُونچا عہدہ حاصل کرنے کے لئے قدم بڑھانے لگی۔ ملازمت میں میری ذمہداریاں بڑھنے لگیں جس کی وجہ سے مَیں منادی کے کام میں کم وقت صرف کرنے لگی۔ آخرکار مَیں نے اِس کام میں حصہ لینا بالکل ہی چھوڑ دیا۔“
ایمی آگے بتاتی ہے: ”مَیں بہت پیسہ کما رہی تھی۔ مَیں مختلف ممالک کی سیر کرتی تھی۔ اُونچا عہدہ رکھنے کی وجہ سے مَیں نے شہرت بھی حاصل کی۔ اِن سب باتوں کے باوجود مَیں خوش نہیں تھی۔ میرے پاس پیسہ تو تھا لیکن پھر بھی مجھے طرح طرح کے مسائل کا سامنا تھا۔ مَیں اکثر سوچتی کہ ایسا کیوں ہے؟ پھر مجھے احساس ہوا کہ اِس دُنیا میں ترقی کرنے کی خاطر مَیں ’ایمان سے گمراہ‘ ہو گئی تھی اور جیسا کہ خدا کے کلام میں لکھا ہے، مجھے ’غموں نے چھلنی کر لیا تھا۔‘ “—۱-تیم ۶:۱۰۔
ایمی نے کیا کِیا؟ وہ کہتی ہے: ”مَیں نے کلیسیا کے بزرگوں سے درخواست کی کہ وہ میری مدد کریں تاکہ مَیں پھر سے خدا کی قربت حاصل کر سکوں۔ اور مَیں دوبارہ سے اجلاسوں پر حاضر ہونے لگی۔ اجلاس پر ایک گیت کے دوران مَیں رونے لگی کیونکہ مجھے یاد آ گیا کہ مَیں اُن پانچ سال کے دوران کتنی خوش تھی جب میرے پاس مالی لحاظ سے زیادہ نہیں تھا لیکن مَیں پائنیر کے طور پر خدمت کر رہی تھی۔ تب مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ دولت کے پیچھے بھاگنے کی بجائے مجھے خدا کی خدمت کرنے کو پہلا درجہ دینا چاہئے۔ مَیں نے پھر سے بادشاہت کی منادی کرنا شروع کر دی۔ مَیں نے اپنی کمپنی میں ایک معمولی عہدے میں کام کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے میری تنخواہ ۵۰ فیصد کم ہو گئی۔“ ایمی بتاتی ہے: ”مجھے چند سال کے لئے پائنیر کے طور پر خدمت انجام دینے کی خوشی حاصل ہوئی۔ اور مجھے ایسا اطمینان اور ایسی خوشی حاصل ہے جو مجھے اُس وقت حاصل نہ تھے جب مَیں اپنا زیادہتر وقت ملازمت کرنے میں صرف کرتی تھی۔“
کیا آپ بھی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا کر کم آمدنی پر گزارہ کر سکتے ہیں؟ اگر آپ ایسا کر سکتے ہیں تو آپ خدا کی بادشاہت کی منادی کرنے میں زیادہ وقت صرف کر سکیں گے۔ اس طرح آپ کی زندگی بھی زیادہ بامقصد ہو جائے گی۔—امثا ۱۰:۲۲۔
[صفحہ ۱۹ پر عبارت]
کیا آپ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا کر کم آمدنی پر گزارہ کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۱۹ پر بکس/تصویر]
”مجھے بڑا مزا آ رہا ہے“
امریکہ میں رہنے والے ڈیوڈ نامی ایک بزرگ اپنے بیوی بچوں کی طرح پائنیر خدمت شروع کرنا چاہتے تھے۔ جس کمپنی میں وہ نوکری کرتے تھے وہاں پر اُنہوں نے ہفتے میں کم دن کام کرنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ وہ پائنیر کے طور پر خدمت کرنے لگے۔ کیا ایسا کرنے سے اُن کی زندگی زیادہ بامقصد ہو گئی؟ کچھ مہینے بعد ڈیوڈ نے اپنے ایک دوست کے نام ایک خط میں لکھا: ”میرے نزدیک اِس سے زیادہ اچھا کام نہیں ہے کہ مَیں اپنے خاندان کے ساتھ خدا کی خدمت میں مشغول رہوں۔ مَیں نے تو سوچا تھا کہ شروع شروع میں مجھے پائنیر کے طور پر خدمت کرنا آسان نہیں لگے گا۔ لیکن مجھے بڑا مزا آ رہا ہے اور مَیں اس خدمت سے تازہدم ہو جاتا ہوں۔“
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
مارک اور پاؤلا بادشاہت کی منادی کرتے ہوئے