کنوارپن—بِلاانتشار کارگزاری کی راہ
”خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول رہو۔“—۱-کرنتھیوں ۷:۳۵۔
۱. کرنتھس کے مسیحیوں کی بابت کونسی پریشانکُن خبر پولس تک پہنچی تھی؟
پولس رسول کرنتھس، یونان، میں اپنے مسیحی بھائیوں کی بابت بہت فکرمند تھا۔ کوئی پانچ سال پہلے، اپنی بداخلاقی کے لئے مشہور اُس خوشحال شہر میں اُس نے ایک کلیسیا قائم کی تھی۔ اب، تقریباً ۵۵ س.ع. کے قریب، افسس، ایشیائےکوچک میں، اُسے کرنتھس سے انسان کے پیرو ہونے کے باعث پیدا ہونے والے تفرقوں اور بداخلاقی کے سنگین معاملے کو روا رکھنے کی بابت پریشانکُن رپورٹ موصول ہوئی۔ علاوہازیں، پولس کو کرنتھس کے مسیحیوں کی طرف سے جنسی تعلقات، تجرد، شادی، علیٰحدگی اور دوبارہ شادی جیسے معاملات میں راہنمائی کے لئے درخواست پر مبنی خط موصول ہوا۔
۲. بظاہر اُس شہر میں مسیحیوں کو متاثر کرتے ہوئے کرنتھس میں بداخلاقی کیسے پھیلی ہوئی تھی؟
۲ کرنتھس میں ہر طرف پھیلی ہوئی بداخلاقی دو طریقوں سے مقامی کلیسیا کو متاثر کرتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔ بعض مسیحی اخلاقی بےپروائی کے ماحول کی طرف مائل ہو رہے تھے اور بداخلاقی کے سلسلے میں رواداری سے کام لے رہے تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۵:۱؛ ۶:۱۵-۱۷) ظاہری طور پر دیگر، شہر میں ہر جگہ موجود نفسانی خواہشات کے لئے ردِعمل دکھاتے ہوئے، شادیشُدہ جوڑوں کے لئے بھی، تمام جنسی مباشرت سے اجتناب برتنے کی حمایت میں انتہا کو پہنچ گئے۔—۱-کرنتھیوں ۷:۵۔
۳. کرنتھیوں کے نام اپنے پہلے خط میں پولس نے شروع میں کن معاملات کو نپٹایا؟
۳ اس لمبے خط میں جو پولس نے کرنتھیوں کو لکھا، اُس نے پہلے نااتفاقی کے مسئلے پر گفتگو کی۔ (۱-کرنتھیوں، ابواب ۱-۴) اُس نے اُنہیں نصیحت کی کہ انسانوں کی پیروی سے بچیں جو صرف نقصاندہ اختلافات پر منتج ہو سکتی ہے۔ اُنہیں خدا کے ”ساتھ کام کرنے“ والوں کے طور پر متحد ہونا چاہئے۔ اس کے بعد اُس نے اُنہیں کلیسیا کو اخلاقی طور پر پاکصاف رکھنے کے لئے واضح ہدایات دیں۔ (ابواب ۵، ۶) پھر رسول اُن کے خط کی طرف متوجہ ہوا۔
کنوارپن کی سفارش کی گئی
۴. پولس کا کیا مطلب تھا جب اُس نے کہا کہ ”آدمی کے لئے اچھا ہے کہ عورت کو نہ چھوئے“؟
۴ اُس نے یوں آغاز کِیا: ”جو باتیں تم نے لکھی تھیں اُن کی بابت یہ ہے۔ مرد کے لئے اچھا ہے کہ عورت کو نہ چھوئے۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۱) اس اظہار ”عورت کو نہ چھوئے“ کا مطلب یہاں جنسی تسکین کے لئے کسی عورت سے جسمانی تعلق سے کنارہکشی کرنا ہے۔ چونکہ پولس پہلے ہی حرامکاری کی مذمت کر چکا تھا، اب وہ ازدواجی انتظام کے دائرے میں جنسی تعلقات کا حوالہ دے رہا تھا۔ اسلئے، پولس کنوارپن کی حالت کا مشورہ دے رہا تھا۔ (۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۶، ۱۸؛ مقابلہ کریں پیدایش ۲۰:۶؛ امثال ۶:۲۹۔) اس کے بعد اُس نے لکھا: ”پس مَیں بےبیاہوں اور بیواؤں کے حق میں یہ کہتا ہوں کہ اُن کے لئے ایسا ہی رہنا اچھا ہے جیسا مَیں ہوں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۸) پولس غیرشادیشُدہ، شاید رنڈوا تھا۔—۱-کرنتھیوں ۹:۵۔
۵، ۶. (ا) یہ بات کیوں واضح ہے کہ پولس کسی راہبانہ طرزِزندگی کی سفارش نہیں کر رہا تھا؟ (ب) پولس نے کنوارپن کی سفارش کیوں کی؟
۵ غالباً کرنتھس میں مسیحی یونانی فیلسوفی سے متاثر تھے، جسکے بعض پیروکار گوشہنشینی، یا نفسکُشی کی بڑائی کرنے لگے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ اسی غرض سے کرنتھیوں نے پولس سے پوچھا کہ آیا مسیحیوں کے لئے تمامتر جنسی مباشرت سے گریز کرنا ”اچھا“ ہے؟ پولس کے جواب نے یونانی فیلسوفی کی عکاسی نہیں کی تھی۔ (کلسیوں ۲:۸) کیتھولک مذہبی علماء کے بالکل برعکس، اُس نے کہیں بھی کسی خانقاہ یا کانوینٹ میں مجرد زاہدانہ زندگی کی سفارش نہیں کی، گویا کہ کنوارے اشخاص خاص طور پر پاک ہوں اور اپنی دُعاؤں اور طرزِزندگی سے اپنی نجات میں معاون ثابت ہو سکتے ہوں۔
۶ ”موجودہ مصیبت کے خیال سے“ پولس نے کنوارپن کی سفارش کی۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۶) ممکن ہے کہ وہ اُن مشکل اوقات کا ذکر کر رہا ہو جن میں سے مسیحی گزر رہے تھے جو شادی سے مزید بدتر ہو سکتے تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۸) غیرشادیشُدہ مسیحیوں کے لئے اُس کی مشورت یہ تھی: ”اُن کے لئے ایسا ہی رہنا اچھا ہے جیسا مَیں ہوں۔“ رنڈوؤں کے لئے، اُس نے بیان کِیا: ”اگر تیرے بیوی نہیں تو بیوی کی تلاش نہ کر۔“ ایک مسیحی بیوہ کی بابت اُس نے لکھا: ”جیسی ہے اگر ویسی ہی رہے تو میری رائے میں زیادہ خوشنصیب ہے اور مَیں سمجھتا ہوں کہ خدا کا روح مجھ میں بھی ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۷:۸، ۲۷، ۴۰۔
کنوارا رہنا لازمی قرار نہیں دیا گیا
۷، ۸. کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ پولس کسی مسیحی کو کنوارا رہنے پر مجبور نہیں کر رہا تھا؟
۷ یہوواہ کی روحالقدس بِلاشُبہ پولس کی راہنمائی کر رہی تھی جب اُس نے یہ مشورت پیش کی۔ تجرد اور شادی کی بابت اُس کا سارا بیان توازن اور مناہی کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ اسے وفاداری یا بیوفائی کا معاملہ نہیں بناتا۔ بلکہ یہ اُن لوگوں کے لئے کنوارپن کی بابت متوازن حمایت کے ساتھ آزادانہ مرضی کا معاملہ ہے جو اُس حالت میں پاکیزہ رہنے کے قابل ہیں۔
۸ اس بیان کے فوراً بعد کہ ”مرد کیلئے اچھا ہے کہ عورت کو نہ چھوئے،“ پولس نے مزید کہا: ”لیکن حرامکاری کے اندیشہ سے ہر مرد اپنی بیوی اور ہر عورت اپنا شوہر رکھے۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۱، ۲) غیرشادیشُدہ افراد اور رنڈوؤں کو یہ نصیحت کرنے کے بعد کہ ”ایسا ہی رہنا . . . جیسا مَیں ہوں،“ اُس نے فوری طور پر یہ اضافہ کِیا: ”لیکن اگر ضبط نہ کر سکیں تو بیاہ کر لیں کیونکہ بیاہ کرنا مست ہونے سے بہتر ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۸، ۹) پھر، رنڈوؤں کیلئے اُسکی مشورت یہ تھی: ”بیوی کی تلاش نہ کر۔ لیکن تُو بیاہ کرے بھی تو گناہ نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۷، ۲۸) یہ متوازن مشورت انتخاب کی آزادی کی عکاسی کرتی ہے۔
۹. یسوع اور پولس کے مطابق، شادی اور کنوارپن دونوں خدا کی طرف سے کیسے بخششیں ہیں؟
۹ پولس نے ظاہر کِیا کہ شادی اور کنوارپن دونوں ہی خدا کی طرف سے بخششیں ہیں۔ ”مَیں تو یہ چاہتا ہوں کہ جیسا مَیں ہوں ویسے ہی سب آدمی ہوں لیکن ہر ایک کو خدا کی طرف سے خاص خاص توفیق ملی ہے۔ کسی کو کسی طرح کی۔ کسی کو کسی طرح کی۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۷) بیشک اُس کے ذہن میں وہی بات تھی جو یسوع نے کہی تھی۔ یہ ثابت کرنے کے بعد کہ شادی کا آغاز خدا نے کِیا، یسوع نے ظاہر کِیا کہ بادشاہتی مفادات کی خاطر رضامندانہ کنوارپن ایک خاص بخشش ہے: ”سب اس بات کو قبول نہیں کر سکتے مگر وہی جنکو یہ قدرت [”بخشش،“ اینڈبلیو] دی گئی ہے۔ کیونکہ بعض خوجے ایسے ہیں جو ماں کے پیٹ ہی سے ایسے پیدا ہوئے اور بعض خوجے ایسے ہیں جنکو آدمیوں نے خوجہ بنایا اور بعض خوجے ایسے ہیں جنہوں نے آسمان کی بادشاہی کے لئے اپنے آپ کو خوجہ بنایا۔ جو قبول کر سکتا ہے وہ قبول کرے۔“—متی ۱۹:۴-۶، ۱۱، ۱۲۔
کنوارپن کی بخشش کے لئے گنجائش پیدا کرنا
۱۰. کوئی شخص کیسے کنوارپن کی بخشش کو ”قبول کر“ سکتا ہے؟
۱۰ یسوع اور پولس دونوں نے کنوارپن کا ایک ”بخشش“ کے طور پر ذکر کِیا، کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہ کوئی معجزانہ بخشش ہے جو صرف چند لوگوں کے پاس ہے۔ یسوع نے فرمایا کہ اس بخشش کو ”سب . . . قبول نہیں کر سکتے،“ اور جو ایسا کر سکتے ہیں اُن سے اُس نے فہمائش کی کہ ”قبول کرے،“ جیسا یسوع اور پولس نے بھی کِیا۔ سچ ہے کہ پولس نے لکھا: ”بیاہ کرنا مست ہونے سے بہتر ہے،“ لیکن وہ ایسوں کا ذکر کر رہا تھا جو ”ضبط نہ کر سکیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۹) ابتدائی تحریروں میں، پولس نے ظاہر کِیا کہ مسیحی مست ہونے سے بچ سکتے تھے۔ (گلتیوں ۵:۱۶، ۲۲-۲۴) روح سے چلنے کا مطلب ہے کہ یہوواہ کی روح کو اپنے ہر قدم کی راہنمائی کرنے دیں۔ کیا نوجوان مسیحی ایسا کر سکتے ہیں؟ جیہاں، اگر وہ پوری طرح سے یہوواہ کے کلام پر عمل کریں۔ زبورنویس نے لکھا: ”جوان اپنی روش کس طرح پاک رکھے؟ تیرے کلام کے مطابق اُس پر نگاہ رکھنے سے۔“—زبور ۱۱۹:۹۔
۱۱. ’روح کے مطابق چلنے‘ کا کیا مطلب ہے؟
۱۱ اس میں اُن اباحتی نظریات سے بچنا شامل ہے جو ٹیوی پروگراموں، فلموں، رسالوں کے مضامین، کُتب اور گانے کی دھنوں سے پھیلتے ہیں۔ ایسے نظریات نفسانی ہیں۔ نوجوان مسیحی لڑکے یا لڑکی کو جو کنوارپن کے لئے گنجائش پیدا کرنا چاہتے ہیں ”جسم کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلنا“ چاہئے۔ ”کیونکہ جو جسمانی ہے وہ جسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں لیکن جو روحانی ہیں وہ روحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔“ (رومیوں ۸:۴، ۵) روحانی باتیں راست، پاک، پسندیدہ، پاکیزہ ہیں۔ مسیحی، جوانوں اور بوڑھوں کے لئے اچھا ہے کہ ”اِن پر غور کِیا“ کریں۔—فلپیوں ۴:۸، ۹۔
۱۲. کنوارپن کی بخشش کے لئے گنجائش پیدا کرنے میں بڑی حد تک کیا شامل ہے؟
۱۲ کنوارپن کی بخشش کیلئے گنجائش پیدا کرنا زیادہتر کسی شخص کے اس نصبالعین پر اپنا دل لگانے اور اس کے حصول کی خاطر مدد کے لئے یہوواہ سے دُعا کرنے کا معاملہ ہے۔ (فلپیوں ۴:۶، ۷) پولس نے لکھا: ”مگر جو اپنے دل میں پُختہ ہو اور اس کی کچھ ضرورت نہ ہو بلکہ اپنے ارادہ کے انجام دینے پر قادر ہو اور دل میں یہ قصد کر لیا ہوکہ مَیں اپنی لڑکی کو بےنکاح رکھونگا وہ اچھا کرتا ہے۔ پس جو اپنی کنواری لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کرتا ہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اَور بھی اچھا کرتا ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۷:۳۷، ۳۸۔
بامقصد کنوارپن
۱۳، ۱۴. (ا) پولس رسول نے غیرشادیشُدہ اور شادیشُدہ مسیحیوں کے درمیان کیا موازنہ کِیا؟ (ب) صرف کس طریقے سے کنوارے مسیحی اُن کی نسبت ”اَور بھی اچھا“ کرتے ہیں جو شادیشُدہ ہیں؟
۱۳ کنوارپن ازخود قابلِتعریف نہیں ہے۔ کس مفہوم میں، پھر، یہ ”اَور بھی اچھا“ ہو سکتا ہے؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کوئی شخص اس سے حاصل ہونے والی آزادی کو کیسے استعمال کرتا ہے۔ پولس نے لکھا: ”پس مَیں یہ چاہتا ہوں کہ تم بےفکر رہو۔ بےبیاہا شخص خداوند کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح خداوند کو راضی کرے۔ مگر بیاہا ہوا شخص دُنیا کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ بیاہی اور بےبیاہی میں بھی فرق ہے۔ بےبیاہی خداوند کی فکر میں رہتی ہے تاکہ اُس کا جسم اور روح دونوں پاک ہوں مگر بیاہی ہوئی عورت دُنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے۔ یہ تمہارے فائدہ کے لئے کہتا ہوں نہ کہ تمہیں پھنسانے کے لئے بلکہ اس لئے کہ جو زیبا ہے وہی عمل میں آئے اور تم خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول رہو۔“—۱-کرنتھیوں ۷:۳۲-۳۵۔
۱۴ وہ کنوارا مسیحی جو اپنی غیرشادیشُدہ حالت کو خودغرضانہ نشانے حاصل کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے وہ شادیشُدہ مسیحی سے ”اَور بھی اچھا“ نہیں کرتا۔ وہ ”بادشاہی کے لئے“ نہیں بلکہ ذاتی وجوہات کی بِنا پر کنوارا رہ رہا ہے۔ (متی ۱۹:۱۲) غیرشادیشُدہ مرد یا عورت کو ”خداوند کی فکر میں،“ ”خداوند کو راضی“ کرنے کی فکر میں اور ”خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول“ رہنا چاہئے۔ اس کا مطلب یہوواہ اور مسیح یسوع کی خدمت کے لئے غیرمنقسم توجہ دینا ہے۔ صرف ایسا کرنے سے ہی غیرشادیشُدہ مسیحی مرد اور عورتیں شادیشُدہ مسیحیوں کی نسبت ”اَور بھی اچھا“ کرتے ہیں۔
بِلاانتشار کارگزاری
۱۵. ۱-کرنتھیوں ۷ باب میں پولس کی بحث کا نمایاں پہلو کیا ہے؟
۱۵ اس باب میں پولس کی ساری بحث یہ ہے: اگرچہ شادی کسی شخص کے لئے جائز اور، بعض حالات کے تحت، کچھ کے لئے قرینِمصلحت ہے توبھی کنوارپن ایسے مسیحی مردوں اور عورتوں کے لئے ناقابلِتردید طور پر مفید ہے جو کم سے کم انتشارِخیال کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ شادیشُدہ آدمی ”منقسم“ ہوتا ہے تو غیرشادیشُدہ مسیحی ”خداوند کی فکر میں“ رہتا ہے۔
۱۶، ۱۷. کیسے ایک کنوارا مسیحی ”خداوند کی فکر“ پر بہتر توجہ دے سکتا ہے؟
۱۶ خداوند کی فکر میں کیا چیزیں شامل ہیں جن پر ایک غیرشادیشُدہ شخص، شادیشُدہ لوگوں کی نسبت زیادہ توجہ دے سکتا ہے؟ ایک دوسرے اقتباس میں، یسوع نے ”جو خدا کا ہے“ اُس کا ذکر کِیا—ایسی چیزیں جو ایک مسیحی قیصر کو نہیں دے سکتا۔ (متی ۲۲:۲۱) یہ چیزیں لازماً ایک مسیحی کی زندگی، پرستش اور خدمتگزاری سے منسلک ہوتی ہیں۔—متی ۴:۱۰؛ رومیوں ۱۴:۸؛ ۲-کرنتھیوں ۲:۱۷؛ ۳:۵، ۶؛ ۴:۱۔
۱۷ کنوارے اشخاص یہوواہ کی خدمت کے لئے وقت مختص کرنے کے لئے عموماً آزاد ہوتے ہیں جو اُن کی روحانیت اور اُن کی خدمتگزاری کی وسعت کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ وہ ذاتی مطالعے اور غوروخوض کرنے پر زیادہ وقت صرف کر سکتے ہیں۔ کنوارے مسیحی اکثر شادیشُدہ لوگوں کی نسبت زیادہ آسانی سے بائبل پڑھائی کو اپنے شیڈول میں شامل کر لیتے ہیں۔ وہ اجلاسوں اور میدانی خدمت کے لئے اچھی تیاری کر سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ اُن کے ”فائدے“ کے لئے ہے۔—۱-کرنتھیوں ۷:۳۵۔
۱۸. بہتیرے کنوارے بھائی کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ”بےوسوسہ“ یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟
۱۸ بہتیرے کنوارے بھائی جو پہلے ہی سے خدمتگزار خادموں کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے ہیں یہوواہ سے یہ کہنے کے لئے آزاد ہیں: ”مَیں حاضر ہوں مجھے بھیج۔“ (یسعیاہ ۶:۸) وہ منسٹریل ٹریننگ سکول میں جانے کے لئے درخواست دے سکتے ہیں جو ایسے کنوارے خدمتگزار خادموں اور بزرگوں کے لئے مخصوص ہے جو زیادہ ضرورت والے علاقے میں کام کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ ایسے کنوارے بھائی بھی جو اپنی کلیسیا چھوڑنے کے لئے آزاد نہیں خدمتگزار خادموں یا بزرگوں کے طور پر اپنے بھائیوں کی خدمت کرنے کے لئے خود کو پیش کر سکتے ہیں۔—فلپیوں ۲:۲۰-۲۳۔
۱۹. بہتیری کنواری بہنوں نے کیسے برکت حاصل کی ہے اور وہ ایک طریقہ کونسا ہے جس سے وہ کلیسیاؤں کے لئے برکت ہو سکتی ہیں؟
۱۹ مسیحی بہنیں، جنکا صلاحمشورہ کرنے اور ہمراز بنانے کے لئے کوئی انسانی سردار نہیں ہوتا، ’اپنے بوجھ یہوواہ پر ڈال دینے‘ کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں۔ (زبور ۵۵:۲۲؛ ۱-کرنتھیوں ۱۱:۳) یہ بات ایسی بہنوں کے لئے خاص طور پر اہم ہے جو یہوواہ کی محبت کی وجہ سے کنواری ہیں۔ اگر کسی وقت وہ شادی کرتی بھی ہیں تو یہ ”صرف خداوند“ میں ہوگی یعنی صرف یہوواہ کے لئے مخصوص کسی شخص کے ساتھ۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۹) بزرگ شکرگزار ہیں کہ اُن کی کلیسیاؤں میں غیرشادیشُدہ بہنیں ہیں؛ یہ اکثر بیمار اور عمررسیدہ کے پاس جاتی اور مدد کرتی ہیں۔ اس سے متعلقہ تمام اشخاص کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔—اعمال ۲۰:۳۵۔
۲۰. بہتیرے مسیحی کیسے ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ ”خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول“ ہیں؟
۲۰ بہتیرے نوجوان مسیحیوں نے اپنے امور کو منظم کِیا ہے تاکہ ”خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول“ رہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۵) وہ کُلوقتی پائنیر خادموں، مشنریوں کے طور پر یا واچ ٹاور سوسائٹی کے برانچ دفاتر میں سے کسی ایک میں یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ اور وہ کیا ہی مبارک گروہ ہے! اُن کی موجودگی کتنی تازگیبخش ہے! کیا خوب، وہ یہوواہ اور یسوع کی نظروں میں بالکل ”شبنم کی مانند“ ہیں۔—زبور ۱۱۰:۳۔
دائمی تجرد کا کوئی حلف نہیں
۲۱. (ا) یہ بات کیوں واضح ہے کہ پولس نے تجرد کا حلف اُٹھانے کی حوصلہافزائی نہیں کی تھی؟ (ب) جب اُس نے کہا کہ ”جوانی ڈھل چلی ہے“ تو اُس نے کس بات کی دلالت کی؟
۲۱ پولس کی نصیحت کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ مسیحی کنوارپن کے لئے اپنی زندگیوں میں گنجائش پیدا کرنے کے لئے ”اچھا“ کرینگے۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۱، ۸، ۲۶، ۳۷) تاہم، کسی بھی طرح سے وہ اُنہیں تجرد کا حلف اُٹھانے کی دعوت نہیں دیتا۔ اس کے برعکس، اُس نے لکھا: ”اگر کوئی یہ سمجھے کہ مَیں اپنی اُس کنواری لڑکی کی حقتلفی کرتا ہوں جسکی جوانی ڈھل چلی ہے اور ضرورت بھی معلوم ہو تو اختیار ہے اس میں گناہ نہیں۔ وہ اُس کا بیاہ ہونے دے۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۶) ایک یونانی لفظ (ہائپرآکموس) جسکا ترجمہ ”جوانی ڈھل چلی ہے“ کِیا گیا ہے اس کا لفظی مطلب ہے ”نقطۂعروج سے آگے“ اور جنسی خواہش کی انتہائی شدت سے گزر جانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ لہٰذا وہ جنہوں نے کنوارےپن کی حالت میں کئی سال گزارے ہیں اور جو بالآخر محسوس کرتے ہیں کہ اُنہیں شادی کر لینی چاہئے وہ کسی ساتھی ایماندار کیساتھ شادی کرنے کیلئے پوری طرح آزاد ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۶:۱۴۔
۲۲. ایک مسیحی کے لئے ہر زاویۂنگاہ سے یہ کیوں فائدہمند ہے کہ بہت چھوٹی عمر میں شادی نہ کرے؟
۲۲ ایک مسیحی نوجوان یہوواہ کی خدمت کرنے میں انتشارِخیال کے بغیر جو سال صرف کرتا ہے وہ دانشمندانہ سرمایہکاری ہوتے ہیں۔ وہ اُس مرد یا عورت کو عملی حکمت، تجربہ اور بصیرت حاصل کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ (امثال ۱:۳، ۴) ایک شخص جو بادشاہت کے لئے کنوارا رہ چکا ہے، اگر وہ ایسا فیصلہ کرے تو بعدازاں شادیشُدہ زندگی اور والدین بننے کی ذمہداریاں اُٹھانے کے لئے کہیں زیادہ بہتر حالت میں ہوتا ہے۔
۲۳. بعض شادی کی بابت سوچبچار کرنے والوں کے ذہن میں کیا ہو سکتا ہے لیکن اگلے مضامین میں کس سوال پر غور کِیا جائیگا؟
۲۳ بعض مسیحی جو کنوارپن کی حالت میں یہوواہ کی کُلوقتی خدمت کرنے کے لئے کئی سال صرف کر چکے ہیں کُلوقتی خدمت کی کسینہکسی قسم میں کام جاری رکھنے کے نظریے سے بڑی احتیاط کے ساتھ اپنے مستقبل کے ساتھی کا انتخاب کرتے ہیں۔ یقینی طور پر یہ بڑی قابلِتعریف بات ہے۔ بعض شاید کسی بھی طرح شادی کو اپنی خدمت میں رکاوٹ نہ بننے دینے کے خیال سے شادی کرنے پر سوچبچار کریں۔ لیکن کیا یہوواہ کی اپنی خدمت پر دھیان دینے کے لئے ایک شادیشُدہ مسیحی کو اُتنا ہی آزاد محسوس کرنا چاہئے جتنا کہ وہ مرد یا عورت کنوارپن کے وقت تھا؟ اس سوال پر اگلے مضامین میں غور کِیا جائیگا۔ (۱۰ ۱۰/۱۵ w۹۶)
اعادے کی خاطر
▫ پولس رسول نے کرنتھس کی کلیسیا کو خط لکھنے کی ضرورت کیوں محسوس کی؟
▫ ہم کیوں جانتے ہیں کہ پولس راہبانہ طرزِزندگی کی سفارش نہیں کر رہا تھا؟
▫ کیسے کوئی شخص کنوارپن کو ”قبول کر“ سکتا ہے؟
▫ کنواری بہنیں اپنے کنوارپن کی حالت سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتی ہیں؟
▫ کن طریقوں سے کنوارے بھائی ”بےوسوسہ“ یہوواہ کی خدمت کرنے کیلئے اپنی آزادی سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟