سوالات از قارئین
پولس رسول نے ۲-کرنتھیوں ۶:۱۴ میں ”بےایمانوں“ کا ذکر کِیا۔ وہ اُس آیت میں کس کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟
۲-کرنتھیوں ۶:۱۴ میں لکھا ہے: ”بےایمانوں کیساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو۔“ غور سے دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ پولس رسول اُنکے بارے میں بات کر رہا تھا جو مسیحی کلیسیا کے رکن نہیں ہیں۔ دوسری آیتوں سے ”بےایمانوں“ کا یہ مطلب صاف ظاہر ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر پولس رسول مسیحیوں کو سرزنش کرتا ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے کے خلاف عدالت میں ”بیدینوں کے آگے“ مقدمہ عائد کر رہے تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۶:۶) یہاں پولس رسول اُن اشخاص کو ’بیدین‘ کہہ رہا تھا جو شہر کرنتھس کی عدالت میں جج کا عہدہ رکھتے تھے۔ وہ مسیحی کلیسیا کے رکن نہیں تھے۔ کرنتھیوں کے نام اپنے دوسرے خط میں پولس کہتا ہے کہ شیطان نے ’بےایمانوں کی عقلوں کو اندھا کر دیا ہے۔‘ بےایمانوں کی آنکھوں کے سامنے ”پردہ“ ہوتا ہے اور اسلئے وہ سچائی کو نہیں جان پاتے۔ ایسے لوگ یہوواہ کی خدمت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے۔ انکے بارے میں پولس نے کہا تھا: ”جب کبھی انکا دل [یہوواہ] کی طرف پھریگا تو وہ پردہ اٹھ جائیگا۔“—۲-کرنتھیوں ۳:۱۶؛ ۴:۴۔
بہتیرے بےایمان لوگ نہ تو بُتپرست ہوتے ہیں اور نہ ہی غیرقانونی کام کرتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۵، ۱۶) اُن میں سے ہر کوئی یہوواہ کے گواہوں کے خلاف نہیں ہوتا ہے بلکہ کچھ سچائی میں دلچسپی بھی لیتے ہیں۔ کئی ایسے بھی ہیں جنکا خاوند یا جنکی بیوی یہوواہ کے گواہ ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۱۲-۱۴؛ ۱۰:۲۷؛ ۱۴:۲۲-۲۵؛ ۱-پطرس ۳:۱، ۲) جیسے ہم پہلے دیکھ چکے ہیں، پولس صرف اُنکو ”بےایمان“ کہتا ہے جو مسیحی کلیسیا کا حصہ نہیں کیونکہ کلیسیا کے رُکن ”ایمان لانے والے“ ہیں۔—اعمال ۲:۴۱؛ ۵:۱۴؛ ۸:۱۲، ۱۳۔
ہم ۲-کرنتھیوں ۶:۱۴ میں جس اصول کو پاتے ہیں وہ ہر صورتحال میں ہماری راہنمائی کر سکتا ہے لیکن خاصکر شادی کے معاملے میں۔ (متی ۱۹:۴-۶) ایک مسیحی جس نے بپتسمہ لیا ہے بےایمانوں میں سے اپنا جیونساتھی نہیں چننے گا کیونکہ ایک سچے مسیحی کے معیار، اسکا مذہب اور اسکے منصوبے بےایمانوں سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔
اُنکے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے جو بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں اور مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہو رہے ہیں۔ یا پھر ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے ابھی بپتسمہ نہیں لیا لیکن وہ منادی کے کام میں حصہ لے رہے ہیں۔ کیا وہ بےایمانوں میں شامل کئے جا سکتے ہیں؟ جینہیں۔ ایسے لوگوں کو جنہوں نے سچائی کو قبول کر لیا ہے اور مستقبل میں بپتسمہ لینے کی خواہش رکھتے ہیں انکو بےایمان نہیں کہا جا سکتا ہے۔ (رومیوں ۱۰:۱۰؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۱۳) بپتسمہ لینے سے پہلے کرنیلیس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ”دیندار تھا اور خدا سے ڈرتا تھا۔“—اعمال ۱۰:۲۔
کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ ایک مسیحی ایک ایسے شخص میں رومانی دلچسپی دکھا سکتا ہے یا اس سے شادی کر سکتا ہے کیونکہ پولس نے ۲-کرنتھیوں ۶:۱۴ میں جنکو بےایمان کہا وہ اُن میں سے نہیں ہے؟ ایسا کرنا دانشمندی کی بات نہیں۔ کیوں؟ کیونکہ پولس نے بیواؤں کے بارے میں لکھتے ہوئے یہ صلاح دی کہ وہ ”جس سے چاہے بیاہ کر سکتی ہے مگر صرف خداوند میں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۹) اسلئے مسیحیوں کو صرف اُنکے ساتھ شادی کرنی چاہئے جو ”خداوند میں“ ہیں۔
الفاظ ”خداوند میں“ کا کیا مطلب ہے؟ پولس رومیوں ۱۶:۸-۱۰ اور کلسیوں ۴:۷ میں اُن لوگوں کا ذکر کر رہا تھا جو ”خداوند میں“ یا ”مسیح میں“ تھے۔ اِن آیات کو پڑھ کر آپکو پتہ چلیگا کہ وہ ایسے اشخاص کے بارے میں بات کر رہا تھا جو ’مسیح میں ہمارے ہمخدمت‘ ہیں، ”مسیح میں مقبول“ ہیں اور جو ”دیانتدار خادم“ ہیں۔
ایک شخص ”خداوند میں“ ہمارا ہمخدمت کب ہو جاتا ہے؟ یہ تب ہوتا ہے جب وہ خود کا انکار کرتا ہے۔ یسوع نے کہا تھا: ”اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔“ (متی ۱۶:۲۴) ایک شخص اُس وقت یسوع کا شاگرد بنتا ہے جب وہ پورے دل سے خدا کی مرضی پوری کرنے کا ارادہ کرکے اپنی زندگی خدا کیلئے وقف کر دیتا ہے۔ بپتسمہ لینے کے بعد وہ خدا کے نزدیک ایک مقررشُدہ خادم کے طور پر قبول ہو جاتا ہے۔a اسلئے ”خداوند میں“ شادی کرنے کا مطلب ایک ایسے شخص سے شادی کرنا ہے جس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ واقعی ’خدا کا اور خداوند یسوؔع مسیح کا بندہ‘ ہے۔—یعقوب ۱:۱۔
اگر کوئی شخص یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہا ہے اور روحانی طور پر ترقی کر رہا ہے تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے۔ لیکن اس نے یہوواہ کیلئے اپنی زندگی وقف نہیں کی ہے اور وہ ابھی تک پوری طرح سے یہوواہ کی مرضی کے مطابق نہیں جی رہا ہے۔ اُسے بپتسمہ لینے سے پہلے اپنی زندگی میں اَور بھی تبدیلیاں لانی پڑینگی۔ بپتسمہ لینا اور شادی کرنا دونوں زندگی کے بہت اہم قدم ہوتے ہیں۔ اسلئے بہتر ہے کہ ایک شخص بپتسمہ لینے کے بعد ہی شادی کے بارے میں سوچے۔
کیا ایک مسیحی کیلئے ایک ایسے شخص میں رومانی دلچسپی لینا دانشمندی کی بات ہے جو بائبل کا مطالعہ کر رہا ہو اور روحانی طور پر ترقی بھی کر رہا ہو؟ بعض مسیحی شاید یہ سوچتے ہیں کہ وہ اُس شخص کے بپتسمہ لینے کے بعد ہی اُس سے شادی کرینگے۔ لیکن ایسی سوچ خطرناک ہے کیونکہ ایسی صورتحال میں شاید وہ شخص صرف اسلئے بپتسمہ لینا چاہتا ہے تاکہ وہ اُس مسیحی سے شادی کر سکے۔
عام طور پر ایک شخص کے منادی کے کام میں حصہ لینے سے اُسکے بپتسمے تک زیادہ وقت نہیں گزرتا۔ اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ انتظار کرکے خداوند میں شادی کرنے کی صلاح نامعقول نہیں ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ کلیسیا میں ایک ایسا شخص ہو جس نے مسیحی گھرانے میں پرورش پائی ہے اور وہ منادی کے کام میں حصہ بھی لیتا ہے۔ وہ شادی کرنے کی عمر کا ہو گیا ہے لیکن اُس نے ابھی تک بپتسمہ نہیں لیا ہے۔ ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہئے کہ وہ کون سی چیز ہے جو اُسے بپتسمہ لینے سے روک رہی ہے۔ وہ کیوں ہچکچا رہا ہے؟ کیا وہ شک کا شکار ہے؟ ہم ایسے شخص کو بےایمان تو نہیں کہہ سکتے لیکن وہ ”خداوند میں“ بھی نہیں ہے۔
شادی کے بارے میں پولس رسول کی یہ صلاح ہماری بھلائی کے لئے ہے۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷) جب شادی کے بندھن میں جتے ہوئے دونوں اشخاص یہوواہ کی خدمت کر رہے ہوں تو اُنکی شادی مضبوط رہیگی۔ اُنکے معیار اور انکی منزل ایک ہی ہوگی۔ اسطرح اُنکی خوشیاں بھی بڑھ جائینگی۔ ’صرف خداوند میں‘ شادی کرنے سے ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم خدا کے وفادار ہیں۔ اس کے بدلے میں یہوواہ ہمیں برکتوں سے نوازیگا کیونکہ ”وفادار کیساتھ تُو یہوواہ وفاداری کریگا۔“—زبور ۱۸:۲۵، اینڈبلیو.
[فٹنوٹ]
a پولس نے یہ خط ممسوح مسیحیوں کے نام لکھا تھا۔ ان اشخاص کیلئے ’خداوند یسوؔع مسیح کے بندوں‘ کے طور پر مسح کئے جانے کا مطلب تھا کہ وہ خدا کے بیٹے اور یسوع کے بھائی بھی بن گئے تھے۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
’وفادار کیساتھ یہوواہ وفاداری کریگا‘