خداوند کے عشائیے کی تقریب کیوں منائیں؟
”یہ بات مجھے خداوند سے پہنچی اور مَیں نے تم کو بھی پہنچا دی۔“ —۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۳۔
۱، ۲. یسوع نے ۳۳ س.ع. کی رات عیدِفسح پر کیا کِیا تھا؟
یہوواہ کا اکلوتا بیٹا وہاں موجود تھا۔ وہ گیارہ شخص بھی حاضر تھے جو ’اُسکی آزمایشوں میں برابر اُس کیساتھ رہے‘ تھے۔ (لوقا ۲۲:۲۸) یہ جمعرات مارچ ۳۱، ۳۳ س.ع.، کی شام تھی اور یروشلیم غالباً بدر کی روشنی میں جگمگا رہا تھا۔ کچھ ہی دیر پہلے یسوع مسیح اور اُسکے رسولوں نے عیدِفسح منائی تھی۔ بیوفا یہوداہ اسکریوتی باہر چلا گیا تھا لیکن دوسروں کے جانے کا وقت ابھی نہیں آیا تھا۔ کیوں؟ اسلئےکہ یسوع ایک نہایت اہم کام کرنے والا تھا۔ وہ کونسا کام تھا؟
۲ چونکہ انجیلنویس متی وہاں موجود تھا لہٰذا اُس کی زبانی سنتے ہیں۔ اُس نے لکھا: ”یسوؔع نے روٹی لی اور برکت دیکر توڑی اور شاگردوں کو دیکر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔ پھر پیالہ لیکر شکر کِیا اور اُن کو دیکر کہا تم سب اِس میں سے پیو۔ کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے گناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔“ (متی ۲۶:۲۶-۲۸) کیا یہ تقریب ایک ہی بار منائی جانی تھی؟ اس کی کیا اہمیت تھی؟ کیا یہ آجکل ہمارے لئے اہمیت کی حامل ہے؟
”یہی کِیا کرو“
۳. یسوع نے نیسان ۱۴، ۳۳ س.ع. کی رات جوکچھ کِیا وہ اہم کیوں تھا؟
۳ نیسان ۱۴، ۳۳ س.ع. کی رات یسوع مسیح نے جوکچھ کِیا وہ اُسکی زندگی کا کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ پولس رسول نے کرنتھس کے ممسوح مسیحیوں کو لکھتے وقت اس پر باتچیت کی جہاں ۲۰ سال سے زائد عرصہ سے یہ تقریب منائی جا رہی تھی۔ اگرچہ پولس ۳۳ س.ع. میں، یسوع اور اُس کے ۱۱ رسولوں کیساتھ موجود نہیں تھا توبھی یقیناً اُس نے بعض رسولوں سے سنا ہوگا کہ اس موقع پر کیا واقع ہوا تھا۔ اسکے علاوہ، بدیہی طور پر اس تقریب کے مختلف پہلوؤں کی تصدیق کیلئے پولس کو الہامی انکشاف بخشا گیا تھا۔ پولس نے بیان کِیا: ”یہ بات مجھے خداوند سے پہنچی اور مَیں نے تم کو بھی پہنچا دی کہ خداوند یسوؔع نے جس رات وہ پکڑوایا گیا روٹی لی۔ اور شکر کرکے توڑی اور کہا یہ میرا بدن ہے جو تمہارے لئے ہے۔ میری یادگاری کے واسطے یہی کِیا کرو۔ اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ بھی لیا اور کہا کہ یہ پیالہ میرے خون میں نیا عہد ہے۔ جب کبھی پیو میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔“—۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۵۔
۴. مسیحیوں کو عشائےخداوندی کی تقریب کیوں منانی چاہئے؟
۴ انجیلنویس لوقا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یسوع نے حکم دیا تھا: ”میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔“ (لوقا ۲۲:۱۹) ان الفاظ کا ترجمہ یوں بھی کِیا گیا ہے: ”میری یاد میں ایسا ہی کِیا کرو“ (ٹوڈیز انگلش ورشن) اور ”میری یادگاری کے طور پر ایسا کِیا کرو۔“ (دی جیروصلم بائبل) سچ تو یہ ہے کہ اکثر اس تقریب کا حوالہ مسیح کی موت کی یادگار کے طور پر دیا جاتا ہے۔ پولس رات کے وقت رائج ہونے والے اس کھانے کو موزوں طور پر عشائےخداوندی بھی کہتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۰) مسیحیوں کو عشائےخداوندی کی تقریب منانے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن یہ تقریب کیوں رائج کی گئی تھی؟
اِسے کیوں رائج کِیا گیا
۵، ۶. (ا) یسوع کے میموریل رائج کرنے کی ایک وجہ کیا تھی؟ (ب) عشائےخداوندی رائج کرنے کی دوسری وجہ بیان کریں۔
۵ میموریل کو رائج کرنے کی ایک وجہ کا تعلق اُس مقصد سے تھا جو یسوع کی موت نے انجام دیا۔ اُس نے اپنے آسمانی باپ کی حاکمیت کو سربلند کرنے والے کے طور پر وفات پائی۔ یوں یسوع نے شیطان ابلیس کو جھوٹا ثابت کِیا جس نے انسانوں پر خودغرضانہ محرکات کے تحت خدا کی خدمت کرنے کا جھوٹا الزام لگایا تھا۔ (ایوب ۲:۱-۵) یسوع کی وفادارانہ موت نے اس الزام کو جھوٹا ثابت کِیا اور یہوواہ کے دل کو شاد کِیا تھا۔—امثال ۲۷:۱۱۔
۶ خداوند کے عشائیے کو رائج کرنے کی ایک اَور وجہ ہمیں اس بات کی یاددہانی کرانا تھا کہ یسوع نے ایک کامل، بیگناہ انسان کے طور پر ’اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دی تھی۔‘ (متی ۲۰:۲۸) جب پہلے آدمی نے خدا کے خلاف گناہ کِیا تو وہ کامل انسانی زندگی اور اُس سے وابستہ تمام امکانات سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ تاہم، یسوع نے بیان کِیا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) واقعی، ”گُناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خداوند مسیح یسوؔع میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔“ (رومیوں ۶:۲۳) خداوند کے عشائیے کی تقریب منانا ہمیں اُس عظیم محبت کی یاددہانی کراتا ہے جسکا اظہار یسوع کی قربانی دینے سے یہوواہ اور اُسکے بیٹے نے ہمارے لئے کِیا تھا۔ ہمیں اس محبت کی کتنی قدر کرنی چاہئے!
اسے کب منانا چاہئے؟
۷. ممسوح مسیحی میموریل کی علامات میں سے کیسے بارہا کھاتےپیتے ہیں؟
۷ خداوند کے عشائیے کی بابت پولس نے بیان کِیا: ”جب کبھی تم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پیتے ہو تو خداوند کی موت کا اظہار کرتے ہو۔ جب تک وہ نہ آئے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۶) ممسوح مسیحی جب تک زندہ ہیں وہ انفرادی طور پر میموریل کی علامات میں سے کھائیں پئیں گے۔ یوں وہ یہوواہ خدا اور دُنیا کے سامنے یسوع کے فدیے کی قربانی کے ذریعے خدا کی فراہمی پر اپنے ایمان کا بارہا اعلان کرتے ہیں۔
۸. ممسوح مسیحیوں کی جماعت کو خداوند کا عشائیہ کب تک منانا تھا؟
۸ ممسوح مسیحیوں کی جماعت کو مسیح کی موت کی یادگار کب تک منانی تھی؟ پولس نے بیان کِیا، ”جب تک وہ نہ آئے،“ بدیہی طور پر اسکا مطلب ہے کہ یسوع کے ”آنے“ اور اپنے ممسوح شاگردوں کو مُردوں میں سے زندہ کرکے آسمان پر لیجانے تک اِس تقریب کا منایا جانا جاری رہے گا۔ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۴-۱۷) یہ بات ۱۱ وفادار رسولوں سے کہے گئے یسوع کے ان الفاظ سے مطابقت رکھتی ہے: ”اگر مَیں جاکر تمہارے لئے جگہ تیار کروں تو پھر آکر تمہیں اپنے ساتھ لے لونگا تاکہ جہاں مَیں ہوں تم بھی ہو۔“—یوحنا ۱۴:۳۔
۹. مرقس ۱۴:۲۵ میں درج یسوع کے الفاظ کا کیا مطلب ہے؟
۹ جب یسوع نے میموریل کو رائج کِیا تو اُس نے مے کے پیالے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے وفادار رسولوں سے کہا: ”انگور کا شیرہ پھر کبھی نہ پیونگا اُس دن تک کہ خدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔“ (مرقس ۱۴:۲۵) چونکہ یسوع نے آسمان پر حقیقی مے نہیں پینی تھی لہٰذا صاف واضح ہے کہ اُسکے ذہن میں وہ خوشی تھی جسکی نمائندگی بعضاوقات مے سے کی جاتی ہے۔ (زبور ۱۰۴:۱۵؛ واعظ ۱۰:۱۹) یسوع اور اُس کے شاگرد بادشاہت میں باہمی رفاقت کے پُرمسرت تجربے کے بہت مشتاق ہیں۔—رومیوں ۸:۲۳؛ ۲-کرنتھیوں ۵:۲۔
۱۰. میموریل کی تقریب کتنی بار منائی جانی چاہئے؟
۱۰ کیا یسوع کی موت کی یادگار ہر مہینے، ہر ہفتے یا روزانہ منائی جانی چاہئے؟ جینہیں۔ یسوع نے خداوند کے عشائیے کو عیدِفسح پر اپنے قتل سے پہلے رائج کِیا جو ۱۵۱۳ ق.س.ع. میں اسرائیلیوں کی مصری غلامی سے نجات کی ”یادگار“ کے طور پر منائی جاتی تھی۔ (خروج ۱۲:۱۴) یہودی عیدِفسح سال میں ایک بار ۱۴ نیسان کو منائی جاتی تھی۔ (خروج ۱۲:۱-۶؛ احبار ۲۳:۵) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع کی موت کی یادگار بھی ہر مہینے، ہر ہفتے یا روزانہ کی بجائے عیدِفسح کی طرح سال میں ایک بار منائی جانی چاہئے۔
۱۱، ۱۲. میموریل کی ابتدائی یادگاروں کی بابت تاریخ کیا ظاہر کرتی ہے؟
۱۱ پس موزوں طور پر میموریل ہر سال نیسان ۱۴ کو منائی جانی چاہئے۔ ایک کتاب بیان کرتی ہے: ”ایشیائےکوچک کے مسیحیوں کو ہمیشہ نیسان ۱۴ پر پاشکا [خداوند کا عشائیہ] رسم کی تقریب منانے کی وجہ سے کوارٹوڈیسیمنز [ہر سال نیسان کی چودہ تاریخ منانے والے] کہا جاتا تھا۔ . . . یہ تاریخ جمعہ کے روز یا ہفتے کے کسی بھی دن پر آ سکتی تھی۔“—دی نیو شیف-ہرٹسوک انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجیئس نالج، جِلد IV، صفحہ ۴۴۔
۱۲ دوسری صدی س.ع. میں اس رسم پر تبصرہ کرتے ہوئے مؤرخ جے. ایل. فان موشیم نے بیان کِیا کہ کوارٹوڈیسیمنز نیسان ۱۴ کو میموریل اسلئے مناتے تھے کیونکہ ”وہ مسیح کے نمونے کو ایک حکم خیال کرتے تھے۔“ ایک دوسرا مؤرخ بیان کرتا ہے: ”ایشیا کے کوارٹوڈیسیمنز گرجاگھروں کی رسومات یروشلیم کلیسیا سے مطابقت رکھتی تھیں۔ دوسری صدی میں یہ کلیسیائیں ۱۴ نیسان کو پاشکا کے موقع پر مسیح کی موت کے ذریعے حاصل ہونے والی نجات کی یادگار مناتی تھیں۔“—سٹوڈیا پیٹرسٹیکا، جِلد ۱۹۶۲ ،V، صفحہ ۸۔
روٹی کی اہمیت
۱۳. یسوع نے عشائےخداوندی کے اجرأ کے وقت کس قسم کی روٹی توڑی تھی؟
۱۳ جب یسوع نے میموریل رائج کِیا تو ”اُس نے روٹی لی اور برکت دیکر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔“ (مرقس ۱۴:۲۲) اُس موقع پر دستیاب روٹی کچھ دیر پہلے عیدِفسح پر استعمال ہوئی تھی۔ (خروج ۱۳:۶-۱۰) یہ روٹی بےخمیری، چپٹی اور خستہ تھی اور تقسیم کے لئے اسے توڑا جانا تھا۔ جب یسوع نے معجزانہ طور پر ہزاروں لوگوں میں روٹی تقسیم کی تو وہ بھی خستہ تھی اس لئےکہ اُس نے اسے تقسیم کرنے کے لئے توڑا تھا۔ (متی ۱۴:۱۹؛ ۱۵:۳۶) پس واضح طور پر، میموریل کی روٹی کا توڑا جانا روحانی اہمیت کا حامل نہیں تھا۔
۱۴. (ا) میموریل پر بےخمیری روٹی کا استعمال کیوں موزوں ہے؟ (ب) خداوند کے عشائیے پر کس قسم کی روٹی پکائی جانی چاہئے؟
۱۴ میموریل کو رائج کرتے وقت استعمال ہونے والی روٹی کی بابت یسوع نے بیان کِیا: ”یہ میرا بدن ہے جو تمہارے لئے ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۴؛ مرقس ۱۴:۲۲) بےخمیری روٹی کا استعمال بالکل موزوں تھا۔ وہ کیوں؟ اس لئےکہ خمیر بُرائی، بدکاری یا گناہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۵:۶-۸) روٹی یسوع کے کامل، بیگناہ انسانی بدن کی نمائندگی کرتی تھی جو موزوں طور پر فدیے کی قربانی کیلئے پیش کِیا گیا تھا۔ (عبرانیوں ۷:۲۶؛ ۱۰:۵-۱۰) یہوواہ کے گواہ اس بات کو یاد رکھتے اور میموریل تقریبات پر بےخمیری روٹی استعمال کرنے سے یسوع کے نمونے کی پیروی کرتے ہیں۔ بعضاوقات وہ یہودیوں کی فطیری روٹی استعمال کرتے ہیں جس میں پیاز یا انڈوں جیسی اضافی چیزیں استعمال نہیں ہوتیں۔ بصورتِدیگر، تھوڑے سے گندم کے آٹے میں ذرا سا پانی ملا کر یہ بےخمیری روٹی تیار کی جا سکتی ہے۔ آٹے کو چپٹی روٹیوں میں بیل کر ہلکے سے تیل لگے توے پر خشک اور خستہ ہونے تک پکایا جا سکتا ہے۔
مے کی اہمیت
۱۵. جب مسیح نے اپنی موت کی یادگار رائج کی تو اُس وقت استعمال ہونے والے پیالے میں کیا تھا؟
۱۵ بےخمیری روٹی پیش کرنے کے بعد یسوع نے پیالہ لیا اور ”شکر کِیا اور اُنکو دیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پیا۔“ یسوع نے وضاحت کی: ”یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے بہایا جاتا ہے۔“ (مرقس ۱۴:۲۳، ۲۴) پیالے میں کیا تھا؟ اس میں انگوروں کے بےخمیر شیرے کی بجائے تخمیری مے تھی۔ جب صحائف مے کا ذکر کرتے ہیں تو اس سے مُراد انگوروں کا بےخمیرہ شیرہ نہیں۔ مثال کے طور پر، یسوع کے بیان کے مطابق، ’پُرانی مشکیں‘ انگوروں کے رس سے نہیں بلکہ تخمیری مے سے پھٹ جاتی ہیں۔ نیز مسیح کے دشمنوں نے اُس پر الزام لگایا کہ وہ ”شرابی آدمی“ ہے۔ اگر مے محض انگوروں کا شیرہ ہوتی تو یہ الزام بےبنیاد ہوتا۔ (متی ۹:۱۷؛ ۱۱:۱۹) عیدِفسح پر مے پی جاتی تھی اور مسیح نے بھی اپنی موت کی یادگار کے اجرأ کے وقت اسے استعمال کِیا تھا۔
۱۶، ۱۷. میموریل کی تقریبات کیلئے کس قسم کی مے مناسب ہے اور کیوں؟
۱۶ یسوع کے بہائے گئے خون کی نمائندگی کرنے والے پیالے کے اجزا کی مناسب علامت صرف سُرخ مے ہی ہو سکتی ہے۔ اُس نے بذاتِخود کہا تھا: ”یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے بہایا جاتا ہے۔“ پطرس رسول نے لکھا: ”تم [ممسوح مسیحی] جانتے ہو کہ تمہارا نکما چالچلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اُس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوئی۔ بلکہ ایک بےعیب اور بےداغ بّرے یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے۔“—۱-پطرس ۱:۱۸، ۱۹۔
۱۷ یہ سُرخ مے بِلاشُبہ ویسی ہی ہونی چاہئے جو یسوع نے میموریل کے اجرأ پر استعمال کی تھی۔ تاہم، آجکل سُرخ مے کی بعض اقسام قابلِقبول نہیں ہیں اسلئےکہ ان میں الکحل، برانڈی یا دیگر جڑیبوٹیاں اور مصالحے شامل کئے جاتے ہیں۔ یسوع کا خون فدیے کیلئے کافی تھا اور اس میں کسی دوسری چیز کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ پس، نشہآور اشیا ملی ہوئی مے کی مختلف اقسام موزوں نہیں ہیں۔ میموریل کے پیالے میں الکحل یا مٹھاس کی ملاوٹ کے بغیر سادہ سُرخ مے ہونی چاہئے۔ گھر پر بنی میٹھی اشیا سے پاک انگوروں کی مے کے علاوہ، سُرخ برگنڈی یا کلارٹ بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔
۱۸. یسوع نے میموریل کی روٹی اور مے کے سلسلے میں کوئی معجزہ کیوں نہیں کِیا تھا؟
۱۸ اس عشائیے کے اجرأ کے وقت یسوع نے معجزے کے ذریعے اِن علامات کو اپنے حقیقی گوشت اور خون میں تبدیل نہیں کِیا تھا۔ انسانی گوشت کھانا اور خون پینا آدمخوری اور خدا کے قوانین کی خلافورزی ہے۔ (پیدایش ۹:۳، ۴؛ احبار ۱۷:۱۰) یسوع کے گوشتین بدن اور خون میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی تھی۔ اُسکا بدن ایک کامل قربانی کے طور پر پیش کِیا گیا اور اُسکا خون اگلی دوپہر یہودی تاریخ کے مطابق، نیسان ۱۴ کو ہی بہایا گیا تھا۔ پس میموریل کی روٹی اور مے مسیح کے بدن اور خون کی نمائندگی کرنے والی علامتیں ہیں۔a
میموریل—ایک اشتراکی کھانا
۱۹. خداوند کے عشائیے پر ایک سے زیادہ پیالے اور پلیٹیں کیوں استعمال کی جا سکتی ہیں؟
۱۹ جب یسوع نے میموریل کا اجرأ کِیا تو اُس نے اپنے وفادار رسولوں کو ایک ہی پیالے میں سے پینے کی دعوت دی تھی۔ متی کی انجیل بیان کرتی ہے: ”[یسوع نے] پیالہ لیکر شکر کِیا اور اُن کو دیکر کہا تم سب اِس میں سے پیو۔“ (متی ۲۶:۲۷) اس موقع پر کئی پیالوں کی بجائے ایک ”پیالہ“ استعمال کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی اس لئےکہ بدیہی طور پر ایک ہی میز کے گرد ۱۱ افراد بآسانی ایک دوسرے کو پیالہ پیش کر سکتے تھے۔ اس سال ہزاروں لوگ دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہوں کی ۹۴،۰۰۰ سے زائد کلیسیاؤں میں خداوند کے عشائیہ پر حاضر ہونگے۔ اس تقریب پر ایک ہی شام میں اتنی بڑی تعداد میں جمع ہونے والے تمام لوگوں کے لئے ایک ہی پیالے کا استعمال ممکن نہیں۔ تاہم، بڑی کلیسیاؤں میں اس علامت کو ایک معقول وقت کے اندر سامعین کو پیش کرتے وقت کئی پیالے استعمال کرنے کے باوجود یہی اصول کارفرما ہوتا ہے۔ اسی طرح، روٹی کے لئے ایک سے زیادہ پلیٹ استعمال کی جا سکتی ہے۔ صحائف میں کوئی بھی ایسا اشارہ نہیں ملتا کہ پیالہ یا گلاس ایک خاص نمونے کا ہونا چاہئے۔ تاہم، ان ظروف کو اس تقریب کے شایانِشان ہونا چاہئے۔ یہ دانشمندی کی بات ہوگی کہ پیالے کو اُوپر تک بھرنے سے گریز کِیا جائے تاکہ مے کا پیالہ پیش کرتے وقت یہ گِرنے نہ پائے۔
۲۰، ۲۱. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ میموریل ایک اشتراکی کھانا ہے؟
۲۰ اگرچہ ایک سے زیادہ روٹی کی پلیٹ اور مے کا پیالہ استعمال کِیا جا سکتا ہے، توبھی میموریل اشتراکی کھانا ہے۔ قدیم اسرائیل میں ایک شخص خدا کے مقدِس میں ایک جانور قربان کرنے سے سلامتی کا ذبیحہ فراہم کر سکتا تھا۔ جانور کا کچھ حصہ قربانگاہ پر جلایا جاتا تھا، کچھ خدمت کرنے والے کاہن کو دیا جاتا تھا، کچھ کہانتی خدمت انجام دینے والے ہارون کے بیٹوں کے حصے میں آ جاتا تھا اور قربانی پیش کرنے والا اور اُسکا خاندان اس کھانے میں شامل ہوتا تھا۔ (احبار ۳:۱-۱۶؛ ۷:۲۸-۳۶) میموریل بھی ایک سلامتی کا ذبیحہ کھانے کے مترادف ہے اسلئےکہ بہت سے لوگ ملکر اسے کھاتے ہیں۔
۲۱ یہوواہ اس بندوبست کے ماخذ کے طور پر اس کھانے میں شریک ہوتا ہے۔ یسوع قربانی ہے اور ممسوح مسیحی ان علامات کے کھانے پینے میں شریک ہوتے ہیں۔ یہوواہ کے دسترخوان سے کھانا اس بات کی علامت ہے کہ تناول فرمانے والے اُس کیساتھ ایک پُرامن رشتے میں متحد ہیں۔ اسی کے پیشِنظر پولس نے لکھا: ”وہ برکت کا پیالہ جس پر ہم برکت چاہتے ہیں کیا مسیح کے خون کی شراکت نہیں؟ وہ روٹی جسے ہم توڑتے ہیں کیا مسیح کے بدن کی شراکت نہیں؟ چونکہ روٹی ایک ہی ہے اسلئے ہم جو بہت سے ہیں ایک بدن ہیں کیونکہ ہم سب اُسی ایک روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۶، ۱۷۔
۲۲. میموریل سے متعلق کونسے سوالات ہماری طرف سے غوروفکر کے مستحق ہیں؟
۲۲ خداوند کا عشائیہ یہوواہ کے گواہوں کی واحد سالانہ مذہبی تقریبہے۔ یہ بالکل موزوں ہے اسلئےکہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا تھا: ”میری یادگاری کے واسطے یہی کِیا کرو۔“ میموریل کی تقریب پر ہم یسوع کی موت کی یادگار مناتے ہیں، ایسی موت جس نے یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند کِیا تھا۔ جیساکہ ہم غور کر چکے ہیں، اس اشتراکی کھانے میں روٹی مسیح کے انسانی بدن اور مے اُسکے بہائے ہوئے خون کی علامت ہے۔ تاہم، بہت کم لوگ اس علامتی روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ کیا میموریل ہزاروں ایسے لوگوں کیلئے بھی حقیقی مطلب رکھتا ہے جو علامات میں سے کھاتے پیتے نہیں؟ درحقیقت آپ کیلئے عشائےخداوندی کی کیا اہمیت ہونی چاہئے؟
[فٹنوٹ]
a یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز، جِلد ۲، صفحہ ۲۷۱ کو پڑھیں۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• یسوع نے عشائےخداوندی کا اجرأ کیوں کِیا تھا؟
• میموریل کی تقریب کتنی بار منائی جانی چاہئے؟
• میموریل کی بےخمیری روٹی کیا اہمیت رکھتی ہے؟
• میموریل کی مے کس چیز کی علامت ہے؟
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
یسوع نے عشائےخداوندی کا اجرأ کِیا