محبت (اگاپے)—جو یہ نہیں ہے اور جو یہ ہے
”اپنی ... برادرانہ الفت پر محبت بڑھاؤ۔“—۲-پطرس ۱:۵، ۷۔
۱. (ا) بائبل کس خوبی کو فضیلت دیتی ہے؟ (ب) یونانی کے کن چار الفاظ کا ترجمہ اکثر ”محبت“ کیا جاتا ہے، اور ۱-یوحنا ۴:۸ میں ان میں سے کس کا حوالہ دیا گیا ہے؟
اگر کوئی خوبی یا صفت ہے جسے خدا کا کلام، بائبل فضیلت دیتا ہے تو وہ محبت ہے۔ مسیحی صحیفوں کی اصلی زبان، یونانی میں، چار الفاظ ہیں جنکا ترجمہ اکثر ”محبت“ کیا گیا ہے۔ جس محبت میں ہماری اب دلچسپی ہے وہ ایروس نہیں ہے (وہ لفظ جو مسیحی یونانی صحائف میں نہیں ملتا)، جسکی بنیاد جنسی کشش پر ہے، نہ ہی یہ سٹورگے ہے یعنی خونی رشتے پر مبنی جذبہ، نہ ہی یہ فیلیا ہے یعنی باہم احترام پر مبنی پرتپاک دوستانہ محبت، جس پر پچھلے مضمون میں بات کی گئی ہے۔ بلکہ، یہ اگاپے ہے—اصول پر مبنی محبت، جسے بےغرضی کے مترادف ہونا کہا جا سکتا ہے، وہ محبت جسکا حوالہ یوحنا نے دیا جب اس نے کہا: ”خدا محبت ہے۔“—۱-یوحنا ۴:۸۔
۲. محبت (اگاپے) کی بابت کیا خوب کہا گیا ہے؟
۲ اس محبت (اگاپے) کے متعلق، پروفیسر ولیم بارکلے اپنی نیو ٹسٹامنٹ ورڈز میں کہتا ہے: ”اگاپے کا تعلق ذہن سے ہے: یہ محض کوئی جذبہ نہیں ہے جو ہمارے دلوں میں بنبلائے پیدا ہوتا ہے [جیسے کہ فیلیا کے سلسلے میں ہو سکتا ہے]، یہ ایک اصول ہے جس کے تحت ہم دیدہدانستہ طور پر زندگی گزارتے ہیں۔ اگاپے کا بڑا تعلق مرضی سے ہے۔ یہ ایک فتح، ایک جیت، اور ایک کامیابی ہے۔ کسی نے بھی قدرتی طور پر اپنے دشمنوں سے محبت نہیں کی۔ اپنے دشمنوں سے محبت کرنا ہمارے تمام قدرتی رجحانات اور جذبات پر ایک فتح ہے۔ یہ اگاپے ... حقیقت میں ناقابلمحبت چیز سے محبت کرنے کی قوت ہے یعنی ان لوگوں سے محبت کرنا جنکو ہم پسند نہیں کرتے۔“
۳. یسوع مسیح اور پولس نے محبت پر کس طرح زور دیا ہے؟
۳ جیہاں، ان چیزوں میں جو تمام طرح کی پرستش سے یہوواہ خدا کی پاک پرستش کو فرق کرتی ہیں وہ اس کا اس قسم کی محبت پر زور دینا ہے۔ صحیح طور پر یسوع مسیح نے سب سے بڑے دو حکموں کا ذکر کیا: ”کہ اول یہ ہے ... تو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔ دوسرا یہ ہے کہ تو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ ان سے بڑا اور کوئی حکم نہیں۔“ (مرقس ۱۲:۲۹-۳۱) پولس رسول ۱-کرنتھیوں کے ۱۳ باب میں محبت پر ایسا ہی زور دیتا ہے۔ اس پر زور دینے کے بعد کہ محبت بڑی ناگزیر خوبی ہے، اس نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا: ”غرض ایمان امید محبت یہ تینوں دائمی ہیں مگر افضل ان میں محبت ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۳) یسوع نے صحیح طور پر کہا کہ محبت اسکے پیروکاروں کا شناختی نشان ہوگی۔—یوحنا ۱۳:۳۵۔
وہ باتیں جو محبت نہیں ہے
۴. پولس نے ۱-کرنتھیوں ۱۳:۴-۸ میں محبت کے کتنے منفی اور کتنے مثبت پہلوؤں کا ذکر کیا ہے؟
۴ یہ نکتہ واضح کیا گیا ہے کہ محبت جو کچھ نہیں یہ بتانا زیادہ آسان ہے بہنسبت اسکے یہ بتانا جو یہ ہے۔ اس میں کچھ سچائی پائی جاتی ہے، اسلئے کہ پولس رسول محبت کی بابت اپنے باب میں ۱-کرنتھیوں ۱۳ کی ۴ سے ۸ آیات میں، نو چیزوں کا ذکر کرتا ہے جو محبت نہیں ہیں اور سات چیزیں جو یہ ہے۔
۵. ”حسد“ کے دو مفہوم کی تشریح کیسے کی گئی ہے، اور صحائف میں اسکا مثبت مفہوم کیسے استعمال کیا گیا ہے؟
۵ پہلی چیز جو پولس کہتا ہے کہ محبت نہیں ہے وہ یہ ہے کہ یہ ”حسد نہیں کرتی۔“ یہ تھوڑی تشریح کا تقاضا کرتا ہے اسلئے کہ اس کے دو پہلو ہیں جن میں سے ایک غیرت ہے۔ ایک لغت غیور کی تشریح ”رقابت کو روا نہ رکھنے والا“ اور ”بلاشرکت غیرے عقیدت طلب کرنے والا“ کے طور پر کرتی ہے۔ لہذا، موسی نے خروج ۳۴:۱۴ میں بیان کیا: ”کیونکہ تجھکو کسی دوسرے معبود کی پرستش نہیں کرنی ہوگی اسلئے کہ خداوند جسکا نام غیور ہے وہ خدای غیور ہے بھی۔“ خروج ۲۰:۵ میں یہوواہ کہتا ہے: ”میں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں۔“ اسی انداز میں پولس رسول نے لکھا: ”مجھے تمہاری بابت خدا کی سی غیرت ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۔
۶. کونسی صحیفائی مثالیں ظاہر کرتی ہے کہ محبت حسد کیوں نہیں کرتی؟
۶ تاہم، بالعموم ”حسد“ کا مفہوم برا ہے، اسی وجہ سے اسے گلتیوں ۵:۲۰ میں جسم کے کاموں کی فہرست میں درج کیا گیا ہے۔ جیہاں، حسد خودغرض ہے اور نفرت پیدا کرتا ہے، اور نفرت محبت کی ضد ہے۔ حسد قائن کیلئے ہابل سے نفرت کرنے کا سبب بنا، اس حد تک کہ اسے قتل کر دیا، اور یہ یوسف کے دس سوتیلے بھائیوں کیلئے اسے مار دینے کی حد تک اس سے نفرت کرنے کا سبب بنا۔ محبت دوسروں کے اثاثوں یا منافعوں پر حسد سے رشک نہیں کرتی، جیسے اخیاب بادشاہ نے حسد سے نبوت کے تاکستان پر رشک کیا۔—۱-سلاطین ۲۱:۱-۱۹۔
۷. (ا) کونسا واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ شیخی مارنے سے ناخوش ہوتا ہے؟ (ب) محبت بےسوچے سمجھے بھی شیخی کیوں نہیں مارتی؟
۷ اسکے بعد پولس ہمیں بتاتا ہے کہ محبت ”شیخی نہیں مارتی۔“ شیخی مارنا محبت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ یہ کسی کیلئے خود کو دوسروں سے بلند مقام پر رکھنے کا سبب بنتی ہے۔ یہوواہ شیخی بگھارنے والوں سے ناخوش ہے، جیسے کہ اس سے دیکھا جا سکتا ہے جس طریقے سے اس نے نبوکدنضر بادشاہ کو عاجز کیا جب اس نے شیخی ماری۔ (دانیایل ۴:۳۰-۳۵) شیخی اکثر بغیر سوچے سمجھے اپنی کامیابیوں یا اثاثوں پر حد سے زیادہ خوش ہونے کی وجہ سے ماری جاتی ہے۔ بعض مسیحی خدمتگزاری میں اپنی کامیابی پر شیخی مارنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ دوسرے اس بزرگ کی مانند ہیں جو اپنے دوستوں کو ٹیلیفون کرنے کیلئے مجبور تھا کہ انہیں بتائے کہ اس نے تقریباً ۵۰،۰۰۰ امریکی ڈالر کی مالیت نئی کار خریدی ہے۔ یہ سب کچھ غیرمشفقانہ ہے کیونکہ یہ شیخیخوروں کو اپنے سننے والوں سے افضل پیش کرتا ہے۔
۸. (ا) جو پھول جاتے ہیں انکی بابت یہوواہ کا رویہ کیا ہے؟ (ب) محبت اس طرح کا برتاؤ کیوں نہیں کرتی؟
۸ پھر ہمیں بتایا گیا ہے کہ محبت ”پھولتی نہیں۔“ جو پھولا ہوا، یا مغرور ہے، وہ غیرمشفقانہ طور پر خود کو دوسروں سے سربلند کرتا ہے۔ اس طرح کا ذہنی رجحان نہایت غیردانشمندانہ ہے کیونکہ ”خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے۔“ (یعقوب ۴:۶) محبت اسکے بالکل برعکس کام کرتی ہے، یہ دوسروں کو افضل خیال کرتی ہے۔ پولس نے فلپیوں ۲:۲، ۳ میں لکھا: ”میری یہ خوشی پوری کرو کہ یکدل رہو۔ یکساں محبت رکھو۔ ایک جان ہو۔ ایک ہی خیال رکھو۔ تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے۔“ ایسا ذہنی رجحان دوسروں کو آرام دیتا ہے جبکہ مغرور شخص جھگڑالو ہونے کی وجہ سے دوسروں کو بےآرام کرتا ہے۔
۹. محبت نازیبا کام کیوں نہیں کرتی؟
۹ پولس آگے کہتا ہے کہ محبت ”نازیبا کام نہیں کرتی۔“ لغت ”نازیبا“ کی تشریح ”صریحاً نامناسب طور پر یا اخلاقوعادات یا اخلاقیات پر حملہ“ کے طور پر کرتی ہے۔ وہ جو نازیبا (غیرمشفقانہ) طرزعمل اختیار کرتا ہے دوسروں کے احساسات کا خیال نہیں کرتا۔ بہت سے بائبل ترجمے یونانی کو ”گستاخ“ کے طور پر ترجمہ کرتے ہیں۔ جس چیز کو صحیح اور اچھا خیال کیا جاتا ہے ایسا شخص اسکی تحقیر کرتا ہے۔ یقینی طور پر، دوسروں کیلئے پرمحبت لحاظ کا مطلب ان تمام کاموں سے گریز کرنا ہے جو گستاخ یا نازیبا ہیں، ایسے کام جو کسی کے دل کو ٹھیس یا صدمہ پہنچا سکتے ہیں۔
دیگر چیزیں جو محبت نہیں ہے
۱۰. کس لحاظ سے محبت اپنی بہتری نہیں چاہتی؟
۱۰ اسکے بعد ہمیں بتایا گیا ہے کہ محبت ”اپنی بہتری نہیں چاہتی،“ یعنی، جب ہمارے ذاتی اور دوسرے لوگوں کے مفادات کا معاملہ ہو۔ دوسری جگہ پر رسول نے بیان کیا: ”کبھی کسی نے اپنے جسم سے دشمنی نہیں کی بلکہ اسکو پالتا اور پرورش کرتا ہے۔“ (افسیوں ۵:۲۹) تاہم، جب ہمارے مفادات کا دوسرے کے مفادات سے مقابلہ ہو اور کوئی بائبل اصول بھی شامل نہ ہوں تو ہمیں ویسے کرنا چاہیے جیسے ابرہام نے لوط کیساتھ کیا، پرمحبت طور پر دوسرے شخص کو ترجیح حاصل کرنے دیں۔—پیدایش ۱۳:۸-۱۱۔
۱۱. یہ کہ محبت جھنجھلاتی نہیں اسکا کیا مطلب ہے؟
۱۱ محبت جلدی سے برہم بھی نہیں ہوتی۔ اسلئے پولس ہمیں بتاتا ہے کہ محبت ”جھنجھلاتی نہیں۔“ یہ زودرنج نہیں ہے۔ یہ ضبطنفس کو کام میں لاتی ہے۔ بالخصوص شادیشدہ جوڑوں کو ایک دوسرے پر چلانے یا بےصبر ہو کر زور زور سے بولنے سے گریز کرتے ہوئے اس نصیحت پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ ایسے حالات ہوتے ہیں جب جھنجھلانا آسان ہے، اسی وجہ سے پولس نے تیمتھیس کیلئے اس نصیحت کی ضرورت کو محسوس کیا: ”مناسب نہیں کہ خداوند کا بندہ جھگڑا کرے بلکہ سب کے ساتھ نرمی کرے اور تعلیم دینے کے لائق اور بردبار ہو“—جیہاں، جھنجھلائے نہیں—”مخالفوں کو حلیمی سے تادیب کرے۔“—۲-تیمتھیس ۲:۲۴، ۲۵۔
۱۲. (ا) کس لحاظ سے محبت رنج کا حساب نہیں رکھتی؟ (ب) کسی رنج کو حساب میں رکھنا کیوں غیردانشمندانہ ہے؟
۱۲ ان چیزوں کے بیان کو جاری رکھتے ہوئے جو محبت نہیں ہے، پولس نصیحت کرتا ہے: ”محبت ... رنج کا حساب نہیں رکھتی،“ (این ڈبلیو) اسکا یہ مطلب نہیں کہ محبت کسی رنج پر کوئی توجہ نہیں دیتی۔ یسوع نے ظاہر کیا کہ ہمیں معاملات سے کیسے نپٹنا ہے جب ہمیں سنگین طور پر رنج پہنچایا گیا ہو۔ (متی ۱۸:۱۵-۱۷) لیکن محبت ہمیں اجازت نہیں دیتی کہ لگاتار آزردہ رہیں یعنی تلخیوں کو دل میں رکھیں۔ رنج کا حساب نہ رکھنے کا مطلب معاف کر دینا اور اسکو بھول جانا ہے جب ایک مرتبہ معاملے کو صحیفائی طریقے سے نپٹا لیا جاتا ہے۔ جیہاں، خود کو اذیت نہ دیں یا کسی غلطی پر مسلسل سوچتے رہنے سے، رنج کا حساب رکھنے سے خود کو سخت غمزدہ نہ کریں!
۱۳. بدکاری سے خوش نہ ہونے کا مطلب کیا ہے، اور محبت ایسا کیوں نہیں کرتی؟
۱۳ علاوہازیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ محبت ”بدکاری سے خوش نہیں ہوتی۔“ دنیا بدکاری سے خوش ہوتی ہے، جیسے تشددآمیز اور فحش لٹریچر، فلموں، اور ٹیوی پروگراموں کی مقبولیت سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایسی تمام خوشی خودغرضانہ ہے، خدا کے راست اصولوں یا دوسروں کی فلاح کا کوئی لحاظ نہیں رکھتی۔ ایسی تمام خودغرضانہ خوشی جسم کیلئے بونا ہے اور وقت آنے پر جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹیگی۔—گلتیوں ۶:۸۔
۱۴. اعتماد کے ساتھ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ محبت کو زوال نہیں؟
۱۴ اب آخری کام جو محبت نہیں کرتی: ”محبت کو زوال نہیں۔“ ایک وجہ کہ محبت کو زوال نہیں یا ختم نہیں ہوتی کیونکہ خدا محبت ہے اور وہ ”ازلی بادشاہ“ ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۷) رومیوں ۸:۳۸، ۳۹ میں ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ ہمارے لئے یہوواہ کی محبت کو کبھی زوال نہیں ہوگا: ”مجھ کو یقین ہے کہ خدا کی جو محبت ہمارے خداوند مسیح یسوع میں ہے اس سے ہم کو نہ موت جدا کر سکیگی نہ زندگی۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں۔ نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں۔ نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق۔“ اسلئے بھی محبت کو زوال نہیں کیونکہ یہ ناقص نہیں۔ محبت ہر موقع، ہر چیلنج کے تقاضوں کو پورا کرنے کے قابل ہے۔
وہ باتیں جو محبت ہے
۱۵. پولس محبت کے مثبت پہلوؤں میں صبر [تحمل] کو سرفہرست کیوں رکھتا ہے؟
۱۵ اب مثبت رخ کی طرف آتے ہوئے، وہ باتیں جو محبت ہے، پولس شروع کرتا ہے: ”محبت صابر [”متحمل،“ این ڈبلیو] ہے۔“ یہ کہا گیا ہے کہ تحمل کے بغیر مسیحی رفاقت جیسی کوئی چیز نہیں ہو سکتی، یعنی، بغیر صبر کے ایک دوسرے کی برداشت کرنا۔ ایسا اسلئے ہے کیونکہ ہم سب ناکامل ہیں، اور ہماری ناکاملیتیں اور خطاکاریاں دوسروں کو آزماتی ہیں۔ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ محبت جو کچھ ہے اسکے سلسلے میں پولس رسول اس پہلو کو سرفہرست درج کرتا ہے!
۱۶. کن طریقوں سے خاندان کے ممبر ایک دوسرے کے لئے مہربانی دکھا سکتے ہیں؟
۱۶ پولس بیان کرتا ہے کہ محبت ”مہربان“ بھی ہے۔ یعنی، محبت مددگار، بامروت، دوسروں کا خیال رکھنے والی ہے۔ مہربانی بذاتخود بڑی اور چھوٹی چیزوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ ہمسائگی دکھانے والا سامری واقعی رہزنوں کے حملے کا شکار ہونے والے شخص کیلئے مہربانی دکھا رہا تھا۔ (لوقا ۱۰:۳۰-۳۷) محبت ”براہمہربانی“ کہنے سے خوش ہوتی ہے۔ یہ کہنا، کہ ”روٹی پکڑاؤ“ ایک حکم ہے۔ اس سے پہلے ”براہمہربانی“ لگانا اسے درخواست بنا دیتا ہے۔ خاوند اپنی بیویوں کے ساتھ مہربان ہوتے ہیں جب وہ ۱-پطرس ۳:۷ کی نصیحت پر دھیان دیتے ہیں: ”اے شوہرو! تم بھی اپنی بیویوں کے ساتھ عقلمندی سے بسر کرو اور عورت کو نازک ظرف جان کر اسکی عزت کرو اور یوں سمجھو کہ ہم دونوں زندگی کی نعمت کے وارث ہیں تاکہ تمہاری دعائیں رک نہ جائیں۔“ بیویاں اپنے شوہروں کے ساتھ مہربان ہوتی ہیں جب وہ انکے لئے ”گہرا احترام“ دکھاتی ہیں۔ (افسیوں ۵:۳۳، این ڈبلیو) والد اپنے بچوں کے ساتھ مہربان ہوتے ہیں جب وہ افسیوں ۶:۴ کی نصیحت پر عمل کرتے ہیں: ”اے اولاد والو! تم اپنے فرزندوں کو غصہ نہ دلاؤ بلکہ خداوند کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر انکی پرورش کرو۔“
۱۷. وہ دو طریقے کونسے ہیں جن میں محبت سچائی سے خوش ہوتی ہے؟
۱۷ محبت بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ ”راستی [”سچائی،“ این ڈبلیو] سے خوش ہوتی ہے۔“ محبت اور سچائی کا چولی دامن کا ساتھ ہے—خدا محبت ہے، اور اسکے ساتھ ہی ساتھ، وہ ”سچائی [کا] خدا“ بھی ہے۔ (زبور ۳۱:۵) محبت سچائی کو جھوٹ پر فتح حاصل کرتے اور اسے فاش کرتے دیکھکر خوش ہوتی ہے، یہ جزوی طور پر آجکل یہوواہ کے پرستاروں کی تعداد میں بڑے اضافے کا سبب بنتا ہے۔ تاہم، چونکہ سچائی کا موازنہ بدکاری سے کیا گیا ہے، تو خیال یہ بھی ہو سکتا ہے کہ محبت راستبازی سے خوش ہوتی ہے۔ محبت راستبازی کی فتح پر خوش ہوتی ہے، جیسے یہوواہ کے پرستاروں کو بڑے بابل کے گرنے پر خوشی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔—مکاشفہ ۱۸:۲۰۔
۱۸. کس مفہوم میں محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے؟
۱۸ پولس ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ محبت ”سب کچھ سہہ لیتی ہے۔“ جیسے کہ کنگڈم انٹرلینئر ظاہر کرتی ہے کہ یہاں یہ خیال پیش کیا گیا ہے کہ محبت سب باتوں کو ڈھانپ لیتی ہے۔ یہ کسی بھائی پر ”تہمت“ نہیں لگاتی، جیسے کہ شریر ایسا کرنے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ (زبور ۵۰:۲۰، امثال ۱۰:۱۲، ۱۷:۹) جیہاں، یہاں پر ۱-پطرس ۴:۸ ہی کی طرح کا خیال ہے: ”محبت بہت سے گناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔“ یقیناً، وفاداری کسی کو یہوواہ کے خلاف اور مسیحی کلیسیا کے خلاف سنگین گناہوں پر پردہ ڈالنے سے روکے گی۔
۱۹. کس طریقے سے محبت سب کچھ یقین کرتی ہے؟
۱۹ محبت ”سب کچھ یقین کرتی ہے۔“ محبت مثبت ہے، نہ کہ منفی۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ محبت آسانی سے دھوکا کھا لیتی ہے۔ یہ جذباتی بیانات کا جلدی سے یقین نہیں کرتی۔ لیکن کسی شخص کے خدا پر ایمان لانے کیلئے ضرور ہے کہ اس میں ایمان لانے کا ارادہ ہو۔ چنانچہ محبت شکی، بےجا تنقید کرنے والی نہیں۔ یہ ایمان لانے کیلئے مزاحمت نہیں کرتی جیسے دہریہ کرتا ہے، جو بےدلیل طور پر کہتا ہے کہ کوئی خدا نہیں، نہ ہی یہ لاادریے کی طرح ہے، جو بےدلیل طور سے پرزور دعوی کرتا ہے کہ یہ جاننا بالکل ناممکن ہے کہ ہم کہاں سے آئے، ہم یہاں کیوں ہیں، اور مستقبل کیسا ہوگا۔ ان تمام باتوں کے سلسلے میں خدا کا کلام ہمیں یقیندہانی کراتا ہے۔ محبت یقین کرنے پر اسلئے بھی آمادہ ہے کیونکہ یہ بہت زیادہ شکی نہ ہوتے ہوئے، اعتبار کر لینے والی ہے۔
۲۰. محبت کا امید کے ساتھ تعلق کیسے ہے؟
۲۰ پولس رسول ہمیں مزید یقین دلاتا ہے کہ محبت ”سب باتوں کی امید رکھتی ہے۔“ چونکہ محبت مثبت ہے، نہ کہ منفی، اسلئے یہ اس سب پر مضبوط امید رکھتی ہے جس کا وعدہ خدا کے کلام میں کیا گیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے: ”جوتنے والا امید پر جوتے اور دائیں چلانے والا حصہ پانے کی امید پر دائیں چلائے۔“ (۱-کرنتھیوں ۹:۱۰) جیسے محبت اعتبار کرنے والی ہے، ویسے ہی یہ ہمیشہ بہتری کی امید کرتے ہوئے، امید کرنے والی بھی ہے۔
۲۱. کونسی صحیفائی یاددہانی موجود ہے کہ محبت برداشت کرتی ہے؟
۲۱ آخر میں ہمیں یقیندہانی کرائی گئی ہے کہ محبت ”سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔“ جو کچھ پولس رسول ہمیں ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳ میں بتاتا ہے یہ اس کی وجہ سے ایسا کرنے کے قابل ہے: ”تم کسی ایسی آزمایش میں نہیں پڑے جو انسان کی برداشت سے باہر ہو اور خدا سچا ہے۔ وہ تم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دیگا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دیگا تاکہ تم برداشت کر سکو۔“ محبت ہمارے لئے صحیفوں میں خدا کے ان خادموں کی بہت سی مثالوں پر غور کرنے کا سبب بنیگی جنہوں نے برداشت کی ہے، جن میں سب سے بڑا یسوع مسیح ہے، جیسے کہ ہمیں عبرانیوں ۱۲:۲، ۳ میں یاددہانی کرائی گئی ہے۔
۲۲. خدا کے فرزندوں کے طور پر، ہمیں کس افضل خوبی کو ہمیشہ ظاہر کرنے میں دلچسپی رکھنی چاہیے؟
۲۲ واقعی، محبت (اگاپے) افضل خوبی ہے جسے ہمیں بطور مسیحیوں یعنی یہوواہ کے گواہوں کے ترقی دینے کی ضرورت ہے، دونوں ہی طرح سے جو کچھ یہ نہیں ہے اور جو کچھ یہ ہے۔ دعا ہے کہ خدا کے فرزندوں کے طور پر، ہم ہمیشہ خدا کی روح کے اس پھل کو ظاہر کرنے میں دلچسپی لیں۔ ایسا کرنا خدا کی مانند بننے کے مترادف ہے، کیونکہ یاد رکھیں، ”خدا محبت ہے۔“ (۱۷ ۱۰/۱۵ w۹۳)
کیا آپ کو یاد ہے؟
▫ یسوع مسیح اور پولس محبت کی فضیلت کو کیسے ظاہر کرتے ہیں؟
▫ محبت کس مفہوم میں حسد نہیں کرتی؟
▫ محبت ”سب کچھ کیسے سہہ لیتی ہے“؟
▫ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ محبت کو زوال نہیں؟
▫ کن دو طریقوں سے محبت راستی سے خوش ہوتی ہے؟
[بکس]
محبت (اگاپے)
جو یہ نہیں ہے جو یہ ہے
۱۔ حسد نہیں کرتی ۱۔ صابر
۲۔ شیخی نہیں مارتی ۲۔ مہربان
۳۔ پھولتی نہیں ۳۔ راستی سے خوش ہوتی ہے
۴۔ نازیبا کام نہیں کرتی ۴۔ سب کچھ سہہ لیتی ہے
۵۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی ۵۔ سب کچھ یقین کرتی ہے
۶۔ جھنجھلاتی نہیں ۶۔ سب باتوں کی امید رکھتی ہے
۷۔ رنج کا حساب نہیں رکھتی ۷۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے
۸۔ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی
۹۔ محبت کو زوال نہیں
[تصویر]
یہوواہ نے نبوکدنضر کو شیخی بگھارنے کی وجہ سے عاجز کیا