یہوواہ کی طرف سے تسلی کا تجربہ کرنا
”ہماری اُمید تمہارے بارے میں مضبوط ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس طرح تم دُکھوں میں شریک ہو اُسی طرح تسلی میں بھی ہو۔“—۲-کرنتھیوں ۱:۷۔
۱، ۲. آجکل مسیحی بننے والے بہتیرے لوگوں کا تجربہ کیا رہا ہے؟
بہتیرے مینارِنگہبانی کے موجودہ قارئین نے خدا کی سچائی کے علم کے بغیر پرورش پائی ہے۔ شاید آپکے معاملے میں بھی یہ بات سچ ہے۔ اگر ایسا ہے تو یاد کریں کہ جب آپکی بصیرت کی آنکھیں کھلنے لگیں تو آپ نے کیسا محسوس کِیا تھا۔ مثال کے طور پر، جب آپ نے پہلی مرتبہ سمجھا کہ مُردے تکلیف میں مبتلا نہیں بلکہ بےخبر ہیں تو کیا آپکو اطمینان حاصل نہیں ہوا تھا؟ اور جب آپ نے مُردوں کی اُمید کی بابت سیکھا کہ لاکھوں خدا کی نئی دُنیا میں زندگی کیلئے قیامت پائینگے تو کیا آپکو تسلی نہیں ملی تھی؟—واعظ ۹:۵، ۱۰؛ یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔
۲ بدکاری کو ختم کرنے اور اس زمین کو فردوس میں تبدیل کر دینے کیلئے خدا کے وعدہ کی بابت کیا ہے؟ جب آپ نے اسکی بابت سیکھا تھا تو کیا اس نے آپکو تسلی نہیں دی تھی اور آپکو پُراشتیاق اُمید سے معمور نہیں کر دیا تھا؟ آپکو کیسا محسوس ہوا جب آپ نے پہلےپہل کبھی نہ مرنے بلکہ آنے والی زمینی فردوس میں زندہ بچ کر داخل ہونے کے امکان کی بابت سیکھا تھا؟ بِلاشُبہ آپ جوش سے بھر گئے تھے۔ جیہاں، آپ خدا کے تسلیبخش پیغام کے حاصل کرنے والے بن گئے ہیں جسکی اب پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کے ذریعے منادی کی جا رہی ہے۔—زبور ۳۷:۹-۱۱، ۲۹؛ یوحنا ۱۱:۲۶؛ مکاشفہ ۲۱:۳-۵۔
۳. وہ لوگ بھی کیوں مصیبت اُٹھاتے ہیں جو خدا کے تسلیبخش پیغام میں دوسروں کو شریک کرتے ہیں؟
۳ تاہم، جب آپ نے دوسروں کو بائبل کے پیغام میں شریک کرنے کی کوشش کی تو آپ یہ بھی سمجھنے لگے کہ ”سب میں ایمان نہیں۔“ (۲-تھسلنیکیوں ۳:۲) شاید آپکے بعض پُرانے دوستوں نے بائبل کے وعدوں پر ایمان ظاہر کرنے کی وجہ سے آپکا مذاق اُڑایا ہو۔ شاید آپ نے یہوواہ کے گواہوں کی رفاقت میں بائبل کا مطالعہ جاری رکھنے کیلئے اذیت بھی اُٹھائی ہو۔ ممکن ہے کہ جب آپ نے بائبل اصولوں کی مطابقت میں اپنی زندگی کو ڈھالنے کیلئے تبدیلیاں کی ہوں تو مخالفت نے زور پکڑ لیا ہو۔ آپ نے اُس مصیبت کا تجربہ کرنا شروع کر دیا جو شیطان اور اُسکی دُنیا اُن تمام لوگوں پر لاتی ہے جو خدا کی تسلی کو قبول کرتے ہیں۔
۴. کن مختلف طریقوں سے نئے دلچسپی رکھنے والے اشخاص مصیبت کیلئے جوابیعمل دکھاتے ہیں؟
۴ افسوس کی بات ہے کہ یسوع کی پیشینگوئی کے مطابق، مصیبت بعض لوگوں کیلئے ٹھوکر کھانے اور مسیحی کلیسیا کیساتھ اپنی رفاقت بند کر دینے کا باعث بنتی ہے۔ (متی ۱۳:۵، ۶، ۲۰، ۲۱) دیگر اپنے ذہنوں کو اُن تسلیبخش وعدوں پر مُرتکز رکھنے سے جو وہ سیکھتے ہیں مصیبت کو برداشت کرتے ہیں۔ انجامکار وہ یہوواہ کیلئے اپنی زندگیاں مخصوص کرتے ہیں اور اُسکے بیٹے، یسوع مسیح کے شاگردوں کے طور پر بپتسمہ لیتے ہیں۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ مرقس ۸:۳۴) بِلاشُبہ، جب کوئی مسیحی بپتسمہ لیتا ہے تو مصیبت ختم نہیں ہو جاتی۔ مثلاً، کسی ایسے شخص کیلئے جو بداخلاق پسمنظر رکھتا تھا پاکیزہ رہنا سخت کوشش کا حامل ہو سکتا ہے۔ دیگر کو بےایمان خاندانی افراد کی طرف سے مسلسل مخالفت کا مقابلہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ مصیبت خواہ کیسی بھی ہو، وہ سب جو خدا کیلئے مخصوص زندگی کی وفاداری سے جستجو کرتے ہیں ایک چیز کا یقین رکھ سکتے ہیں۔ ایک ذاتی طریقے سے، وہ خدا کی تسلی اور مدد کا تجربہ کرینگے۔
”ہر طرح کی تسلی کا خدا“
۵. اُن بہتیری آزمائشوں کیساتھ جن میں پولس مبتلا رہا، اُس نے اَور کس چیز کا تجربہ کِیا؟
۵ خدا کی فراہمکردہ تسلی کی دل کی گہرائیوں سے قدر کرنے والا ایک شخص پولس رسول تھا۔ آسیہ اور مکدنیہ میں ایک خاص تکلیفدہ وقت کے بعد، اُس نے یہ سننے پر بڑے اطمینان کا تجربہ کِیا کہ کرنتھیوں کی کلیسیا نے اُسکے ملامت کے خط کیلئے اچھا ردعمل دکھایا تھا۔ اس چیز نے اُسے اُنہیں دوسرا خط لکھنے کی تحریک دی جو تعریف کے مندرجہذیل اظہار پر مشتمل ہے: ”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴۔
۶. ہم ۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴ میں پائے جانے والے پولس کے الفاظ سے کیا سیکھتے ہیں؟
۶ یہ الہامی الفاظ بہت زیادہ معلومات فراہم کرتے ہیں۔ آئیے ان کا جائزہ لیں۔ جب پولس خدا کی حمد کرتا یا شکر ادا کرتا یا اپنے خطوط میں اُس سے کوئی التجا کرتا ہے تو ہم عموماً دیکھتے ہیں کہ وہ مسیحی کلیسیا کے سر، یسوع کیلئے گہری قدردانی کو بھی شامل کرتا ہے۔ (رومیوں ۱:۸؛ ۷:۲۵؛ افسیوں ۱:۳؛ عبرانیوں ۱۳:۲۰، ۲۱) لہٰذا، پولس حمد کے اس اظہار کو ”ہمارے خداوند یسوع مسیح کے خدا اور باپ“ سے منسوب کرتا ہے۔ پھر، اپنی تحریروں میں پہلی مرتبہ، وہ یونانی اسم استعمال کرتا ہے جسکا ترجمہ ”رحمتوں“ کِیا گیا ہے۔ یہ اسم ایک ایسے لفظ سے مشتق ہے جو کسی دوسرے کے دُکھ پر غم کا اظہار کرنے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے۔ پس پولس اُسکے وفادار خادموں میں سے کسی کیلئے بھی جو مصیبت میں مبتلا ہیں خدا کے پُرشفقت احساسات—اُنکے حق میں رحمدلی سے کارروائی کرنے کیلئے خدا کو متحرک کرنے والے پُرشفقت احساسات—کو بیان کرتا ہے۔ آخر میں، پولس نے اُسے ”رحمتوں کا باپ“ کہنے سے یہوواہ پر اس دلکش خوبی کے ماخذ کے طور پر اُمید رکھی۔
۷. یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ ”ہر طرح کی تسلی کا خدا“ ہے؟
۷ خدا کی ”رحمتوں“ کا نتیجہ مصیبت اُٹھانے والے شخص کے لئے اطمینان ہوتا ہے۔ لہٰذا، پولس یہوواہ کو ”ہر طرح کی تسلی کے خدا“ کے طور پر بیان کرتا ہے۔ چنانچہ، خواہ ہم ساتھی ایمانداروں کی مہربانی سے کسی بھی تسلی کا تجربہ کریں، ہم بطور ماخذ یہوواہ کی طرف دیکھ سکتے ہیں۔ کوئی بھی ایسی حقیقی، دائمی تسلی نہیں جو خدا سے صادر نہ ہوتی ہو۔ اسکے علاوہ، وہی ہے جس نے انسان کو اپنی صورت پر خلق کِیا، یوں ہمیں تسلی دینے والے بننے کے قابل بنایا۔ اور یہ خدا کی روحالقدس ہے جو اُسکے خادموں کو تسلی کے حاجتمندوں کے حق میں رحم دکھانے کی تحریک دیتی ہے۔
تسلی دینے والے بننے کیلئے تربیتیافتہ
۸. اگرچہ خدا ہماری آزمائشوں کا موجب نہیں ہے توبھی ہمارا مصیبت کو برداشت کرنا ہم پر کیا مفید اثر ڈال سکتا ہے؟
۸ اگرچہ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں پر مختلف آزمائشیں آنے کی اجازت دیتا ہے، البتہ وہ ایسی آزمائشوں کا ماخذ کبھی نہیں ہوتا۔ (یعقوب ۱:۱۳) تاہم، جب وہ مصیبت برداشت کرتے ہیں تو اُسکی طرف سے فراہمکردہ تسلی ہمیں دوسروں کی احتیاج کی بابت زیادہ حساس بنانے کیلئے تربیت دے سکتی ہے۔ کس نتیجے کیساتھ؟ ”تاکہ ہم اُس تسلی کے سبب سے جو خدا ہمیں بخشتا ہے اُنکو بھی تسلی دے سکیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۱:۴) چنانچہ جب ہم یسوع کی نقل کرتے اور ”سب غمگینوں کو دلاسا“ دیتے ہیں تو یہوواہ ہمیں ساتھی ایمانداروں کو اور اُنہیں جن سے ہم اپنی خدمتگزاری میں ملتے ہیں اُسکی طرف سے فراہمکردہ تسلی میں مؤثر طور پر شریک کرنے کی تربیت دیتا ہے۔—یسعیاہ ۶۱:۲؛ متی ۵:۴۔
۹. (ا) مصیبت برداشت کرنے میں کونسی چیز ہماری مدد کریگی؟ (ب) جب ہم وفاداری سے مصیبت برداشت کرتے ہیں تو دوسرے کیسے تسلی پاتے ہیں؟
۹ پولس نے اپنی بہتیری تکالیف کو مسیح کے وسیلے خدا سے حاصلکردہ بکثرت تسلی کے باعث برداشت کِیا۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۵) ہم بھی خدا کے بیشقیمت وعدوں پر غوروخوض کرنے، اُسکی روحالقدس کی حمایت کیلئے دُعا کرنے اور اپنی دُعاؤں کیلئے خدا کے جوابات کا تجربہ کرنے سے بکثرت تسلی سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ یوں ہم یہوواہ کی حاکمیت کو مسلسل سربلند رکھنے اور ابلیس کو جھوٹا ثابت کرتے رہنے کیلئے تقویت پائینگے۔ (ایوب ۲:۴؛ امثال ۲۷:۱۱) جب ہم ہر طرح کی مصیبت کو وفاداری سے برداشت کرتے ہیں تو ہمیں، پولس کی مانند، تمام نیکنامی یہوواہ کو دینی چاہئے جسکی تسلی مسیحیوں کو آزمائش کے تحت وفادار رہنے کے قابل بناتی ہے۔ وفادار مسیحیوں کا صبر، ”اُن دُکھوں کی برداشت“ کرنے کیلئے دوسروں کو پُرعزم بناتے ہوئے، برادری پر تسلیبخش اثر ڈالتا ہے۔—۲-کرنتھیوں ۱:۶۔
۱۰، ۱۱. (ا) بعض چیزیں کونسی ہیں جو قدیم کرنتھس کی کلیسیا کیلئے دُکھ کا باعث بنیں؟ (ب) پولس نے کرنتھیوں کی کلیسیا کو کیسے تسلی دی اور اُس نے کونسی اُمید ظاہر کی؟
۱۰ کرنتھس کے مسیحیوں نے اُن دُکھوں کا تجربہ کِیا تھا جو تمام سچے مسیحیوں پر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اُنہیں ایک غیرتائب حرامکار کو خارج کر دینے کی بھی ضرورت تھی۔ (۱-کرنتھیوں ۵:۱، ۲، ۱۱، ۱۳) یہ کارروائی کرنے اور جھگڑے اور تفرقے ختم کرنے میں ناکامی کلیسیا کیلئے رسوائی کا باعث بنی تھی۔ لیکن آخرکار اُنہوں نے پولس کی مشورت کا اطلاق کِیا اور سچی توبہ ظاہر کی۔ چنانچہ، اُس نے گرمجوشی سے اُنکی تعریف کی اور بیان کِیا کہ اُسکے خط کیلئے اُنکے عمدہ جوابیعمل نے اُسے تسلی دی تھی۔ (۲-کرنتھیوں ۷:۸، ۱۰، ۱۱، ۱۳) ظاہر ہوتا ہے کہ اُس خارجشُدہ شخص نے بھی توبہ کر لی تھی۔ پس پولس نے اُنہیں نصیحت کی کہ ’اُسکا قصور معاف کرو اور تسلی دو تاکہ وہ غم کی کثرت سے تباہ نہ ہو۔‘—۲-کرنتھیوں ۲:۷۔
۱۱ پولس کے اس دوسرے خط نے کرنتھیوں کی کلیسیا کو یقیناً تسلی دی ہوگی۔ اور یہی اُس کا مقصد بھی تھا۔ اُس نے وضاحت کی: ”ہماری اُمید تمہارے بارے میں مضبوط ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس طرح تم دُکھوں میں شریک ہو اُسی طرح تسلی میں بھی ہو۔“ (۲-کرنتھیوں ۱:۷) اپنے خط کے اختتام پر، پولس نے تاکید کی: ”خاطر جمع رکھو . . . تو خدا محبت اور میلملاپ کا چشمہ تمہارے ساتھ ہوگا۔“—۲-کرنتھیوں ۱۳:۱۱۔
۱۲. تمام مسیحیوں کی کیا ضرورت ہے؟
۱۲ ہم اس سے کیا ہی اہم سبق سیکھ سکتے ہیں! مسیحی کلیسیا کے تمام اراکین کو اُس ”تسلی میں شریک“ ہونے کی ضرورت ہے جو خدا اپنے کلام، اپنی روحالقدس اور اپنی زمینی تنظیم کے وسیلے فراہم کرتا ہے۔ خارجشُدہ اشخاص کو بھی تسلی کی ضرورت ہو سکتی ہے بشرطیکہ اُنہوں نے توبہ کر لی ہے اور اپنی غلط روش کو درست کر لیا ہے۔ لہٰذا، ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے اُنکی مدد کیلئے ایک رحمانہ بندوبست کو رائج کِیا ہے۔ سال میں ایک مرتبہ دو بزرگ خارجشُدہ اشخاص سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اب وہ باغیانہ رویہ ظاہر نہ کریں اور سنگین گناہ میں ملوث نہ ہوں اور شاید بحال ہونے کیلئے ضروری اقدام کرنے کے واسطے مدد کے حاجتمند ہوں۔—متی ۲۴:۴۵؛ حزقیایل ۳۴:۱۶۔
آسیہ میں پولس کی مصیبتیں
۱۳، ۱۴. (ا) پولس نے اُس مصیبت کے وقت کو کیسے بیان کِیا جسکا اُس نے آسیہ میں تجربہ کِیا تھا؟ (ب) پولس کے ذہن میں کونسا واقعہ ہوگا؟
۱۳ اب تک کرنتھیوں کی کلیسیا جس قسم کے دُکھ کا تجربہ کر چکی تھی اُس کا اُن بہت سی مصیبتوں سے مقابلہ نہیں کِیا جا سکتا تھا جنہیں پولس نے برداشت کِیا تھا۔ چنانچہ، وہ اُنہیں یاد دلا سکتا تھا: ”اَے بھائیو! ہم نہیں چاہتے کہ تم اُس مصیبت سے ناواقف رہو جو آسیہ میں ہم پر پڑی کہ ہم حد سے زیادہ اور طاقت سے باہر پست ہو گئے۔ یہاں تک کہ ہم نے زندگی سے بھی ہاتھ دھو لئے۔ بلکہ اپنے اُوپر موت کے حکم کا یقین کر چکے تھے تاکہ اپنا بھروسا نہ رکھیں بلکہ خدا کا جو مُردوں کو جِلاتا ہے۔ چنانچہ اُسی نے ہم کو ایسی بڑی ہلاکت سے چھڑایا اور چھڑائیگا۔“—۲-کرنتھیوں ۱:۸-۱۰۔
۱۴ بعض علماء کا خیال ہے کہ پولس افسس میں ہونے والے ہنگامے کی طرف اشارہ کر رہا تھا جس سے پولس اور اُسکے مکدنیہ کے دو سفری ساتھیوں، گِیُس اور اَرسترخس کی زندگیاں ضائع ہو سکتی تھیں۔ ان دو مسیحیوں کو زبردستی ایک تھیئٹر میں لیجایا گیا جو ایسے ہجوم سے کھچاکھچ بھرا تھا جو ”[”تقریباً دو گھنٹے تک چلّاتا رہا،“ اینڈبلیو] کہ افسیوں کی اَرتمس [ایک دیوی] بڑی ہے۔“ بالآخر، شہر کا ایک اہلکار بِھیڑ کو خاموش کرانے میں کامیاب ہوا۔ گِیُس اور اَرسترخس کی زندگیوں کیلئے اس خطرے نے پولس کو بڑا پریشان کِیا ہوگا۔ دراصل، وہ اندر جاکر اس پاگل ہجوم سے استدلال کرنا چاہتا تھا، لیکن اُسے اسطرح سے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنے سے روک دیا گیا۔—اعمال ۱۹:۲۶-۴۱۔
۱۵. ۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۲ میں کس سنگین صورتحال کو بیان کِیا گیا ہوگا؟
۱۵ تاہم، ممکن ہے کہ پولس متذکرۂبالا واقعہ سے کہیں زیادہ شدید صورتحال کو بیان کر رہا ہو۔ کرنتھیوں کے نام اپنے پہلے خط میں، پولس نے پوچھا: ”اگر مَیں انسان کی طرح افسس میں درندوں سے لڑا تو مجھے کیا فائدہ؟“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۲) اس کا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ پولس کی زندگی کو صرف درندہصفت انسانوں ہی سے نہیں بلکہ افسس کے سٹیڈیم میں حقیقی جنگلی جانوروں سے بھی خطرہ تھا۔ بعضاوقات مجرموں کو جنگلی درندوں سے لڑنے پر مجبور کرکے سزا دی جاتی تھی جبکہ خون کی پیاسی بِھیڑ تماشا دیکھتی تھی۔ اگر پولس کا یہ مطلب تھا کہ اُس نے حقیقی جنگلی درندوں کا سامنا کِیا تو اُسے ضرور آخری لمحے پر اس ظالمانہ موت سے معجزانہ طور پر بچا لیا گیا ہوتا جیسےکہ دانیایل کو اصلی شیروں کے مُنہ سے بچا لیا گیا تھا۔—دانیایل ۶:۲۲۔
دورِحاضر کی مثالیں
۱۶. (ا) جو مصیبتیں پولس نے اُٹھائیں بہت سے یہوواہ کے گواہ کس طرح ویسی ہی مصیبتیں اُٹھاتے ہیں؟ (ب) جو لوگ اپنے ایمان کی خاطر مرتے ہیں ہم اُنکے سلسلے میں کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟ (پ) جب مسیحی موت سے بال بال بچنے کا تجربہ کرتے ہیں تو اُسکا کیا اثر ہوا ہے؟
۱۶ دورِحاضر کے بہتیرے مسیحی اُن مصیبتوں کو بیان کر سکتے ہیں جو پولس نے اُٹھائی تھیں۔ (۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۷) آجکل، بھی، مسیحی ”حد سے زیادہ اور [اپنی] طاقت سے باہر پست“ رہے ہیں اور بہتوں کو ایسی حالتوں کا سامنا ہوا جن میں وہ ’اپنی زندگیوں کی بابت بہت متذبذب تھے۔‘ (۲-کرنتھیوں ۱:۸) بعض قتلِعام کرنے والوں اور ظالم ایذارسانوں کے ہاتھوں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی تسلیبخش قدرت نے اُنہیں برداشت کرنے کے قابل کِیا تھا اور یہ کہ وہ اپنی اُمید کے بَرآنے پر اپنے دلوں اور ذہنوں کو مُرتکز رکھے ہوئے مرے، خواہ اُنکی اُمید آسمانی تھی یا زمینی۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳؛ فلپیوں ۴:۱۳؛ مکاشفہ ۲:۱۰) دیگر واقعات میں، یہوواہ نے بڑی مہارت سے معاملات کو استعمال کِیا ہے اور ہمارے بھائیوں کو موت سے بچا لیا گیا ہے۔ بِلاشُبہ جنہوں نے ایسے بچاؤ کا تجربہ کِیا ہے اُنہوں نے اُس ”خدا“ پر بڑے بھروسے کو فروغ دیا ہے ”جو مُردوں کو جِلاتا ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۱:۹) اسکے بعد، جب وہ دوسروں کو خدا کے تسلیبخش پیغامات میں شریک کرتے تو کہیں زیادہ یقین کیساتھ کلام کر سکتے تھے۔—متی ۲۴:۱۴۔
۱۷-۱۹. کونسے تجربات ظاہر کرتے ہیں کہ روانڈا میں ہمارے بھائی خدا کی تسلی میں شریک رہے ہیں؟
۱۷ حال ہی میں روانڈا میں ہمارے عزیز بھائیوں کو ویسا ہی تجربہ ہوا جو پولس اور اُسکے ساتھیوں کو ہوا تھا۔ بہتیروں نے اپنی زندگیاں کھو دیں مگر اُنکے ایمان کو تباہ کرنے کی شیطان کی کوششیں ناکارہ ہو گئیں۔ اسکی بجائے، ہمارے بھائیوں نے اس ملک میں بہت سے ذاتی طریقوں سے خدا کی تسلی کا تجربہ کِیا ہے۔ روانڈا میں رہنے والے توتسی اور ہوتو کی نسلکُشی کے درمیان، ایسے ہوتو بھی تھے جنہوں نے توتسی قبیلے کے لوگوں کو بچانے کیلئے اپنی جانیں خطرے میں ڈال دیں اور ایسے توتسی بھی تھے جنہوں نے ہوتو لوگوں کی حفاظت کی۔ بعض کو اپنے ساتھی ایمانداروں کی حفاظت کرنے کی وجہ سے انتہاپسندوں نے مار ڈالا۔ مثال کے طور پر، گاہیزی نامی ہوتو گواہ کو چنتال نامی ایک توتسی بہن کو چھپانے کے بعد ہلاک کر دیا گیا۔ چنتال کا توتسی شوہر، زان ایک دوسری جگہ پر شارلوت نامی ہوتو بہن کے ہاں چھپا ہوا تھا۔ ۴۰ دن تک زان اور ایک دوسرا توتسی بھائی ایک بہت بڑی چمنی میں چھپے رہے اور صرف رات کو تھوڑی دیر کیلئے ہی باہر نکلتے تھے۔ اس سارے عرصے میں، ہوتو فوجی کیمپ کے نزدیک رہتے ہوئے بھی شارلوت نے اُنہیں کھانا اور تحفظ فراہم کِیا۔ اگلے صفحے پر، آپ ایک بار پھر سے متحد زان اور چنتال کی تصویر دیکھ سکتے ہیں جو شکرگزار ہیں کہ اُنکے ہوتو ساتھی پرستاروں نے اُن کیلئے بالکل ویسے ہی ’اپنی جان جوکھوں‘ میں ڈالی دی جیسےکہ پرسکہ اور اکولہ نے پولس رسول کیلئے کِیا تھا۔—رومیوں ۱۶:۳، ۴۔
۱۸ توتسی ساتھی ایمانداروں کو بچانے کی وجہ سے اخبار انٹرمارا نے ایک اَور ہوتو گواہ، روآکابوبو کی تعریف کی۔a اس نے بیان کِیا: ”یہوواہ کے گواہوں میں سے ایک روآکابوبو بھی ہے جو لوگوں کو ادھراُدھر اپنے بھائیوں (ساتھی ایماندار ایکدوسرے کو اسی طرح بلاتے ہیں) کے درمیان چھپاتا رہا۔ وہ دمے کا مریض ہونے کے باوجود سارا دن اُنہیں کھانا اور پینے کا پانی پہنچاتا رہتا تھا۔ لیکن خدا نے اُسے غیرمعمولی طور پر طاقت بخشی۔“
۱۹ دلچسپی رکھنے والے ایک جوڑے پر بھی غور کریں جنکا نام نیکوڈم اور آتانازے تھا۔ نسلکُشی کی ابتدا سے پہلے، یہ شادیشُدہ جوڑا آلفانوس نامی توتسی گواہ کیساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہا تھا۔ اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر، اُنہوں نے آلفانوس کو اپنے گھر میں چھپایا۔ بعد میں اُنہیں معلوم ہوا کہ گھر محفوظ جگہ نہ تھا کیونکہ اُنکے ہوتو پڑوسیوں کو اُنکے توتسی دوست کا پتہ چل گیا تھا۔ اسلئے، نیکوڈم اور آتانازے نے آلفانوس کو اپنے صحن میں ایک گڑھے کے اندر چھپا دیا۔ یہ اچھی ترکیب تھی کیونکہ پڑوسی تقریباً ہر روز آلفانوس کو ڈھونڈنے کیلئے آنے لگے تھے۔ ۲۸ دنوں کیلئے اسی گڑھے میں پڑا رہ کر، آلفانوس نے بعض بائبل بیانات پر غوروخوض کِیا جیسےکہ راحب کی بابت، جس نے یریحو میں اپنے گھر کی چھت پر دو اسرائیلیوں کو چھپایا تھا۔ (یشوع ۶:۱۷) آجکل آلفانوس خوشخبری کے مُناد کے طور پر روانڈا میں اپنی خدمت جاری رکھے ہوئے ہے اور شکرگزار ہے کہ اُسکے ہوتو بائبل طالبعلموں نے اُسکی خاطر اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔ اور نیکوڈم اور اتانازے کی بابت کیا ہے؟ وہ اب بپتسمہیافتہ یہوواہ کے گواہ ہیں اور دلچسپی رکھنے والے اشخاص کیساتھ ۲۰ سے زائد بائبل مطالعے کراتے ہیں۔
۲۰. یہوواہ نے روانڈا میں ہمارے بھائیوں کو کس طریقے سے تسلی دی ہے لیکن اُن میں سے بہتیروں کو مسلسل کس چیز کی حاجت ہے؟
۲۰ جس وقت روانڈا میں نسلکُشی کا آغاز ہوا، مُلک میں خوشخبری کے ۲۵۰۰ مُناد تھے۔ اگرچہ سینکڑوں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے یا مُلک سے مجبوراً بھاگ گئے توبھی گواہوں کی تعداد ۳۰۰۰ سے بڑھ گئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا نے یقیناً ہمارے بھائیوں کو تسلی بخشی تھی۔ یہوواہ کے گواہوں کے درمیان متعدد یتیموں اور بیواؤں کی بابت کیا ہے؟ قدرتی بات ہے کہ یہ ابھی بھی مصیبت میں مبتلا ہیں اور مسلسل تسلی کے حاجتمند ہیں۔ (یعقوب ۱:۲۷) اُنکے آنسو تو صرف اُسی وقت مکمل طور پر پونچھ دئیے جائینگے جب خدا کی نئی دُنیا میں قیامت واقع ہوگی۔ تاہم، وہ اپنے بھائیوں کی امداد کی بدولت اور اس وجہ سے کہ وہ ”ہر طرح کی تسلی کے خدا“ کے پرستار ہیں زندگی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔
۲۱. (ا) اَور کس جگہ پر ہمارے بھائیوں کو خدا کی تسلی کی اشد ضرورت رہی ہے اور وہ ایک طریقہ کیا ہے جس سے ہم سب مدد کر سکتے ہیں؟ (دیکھیں بکس ”جنگ کے چار سال کے دوران تسلی۔“) (ب) تسلی کیلئے ہماری حاجت کب مکمل طور پر پوری ہو جائیگی؟
۲۱ ایریٹریا، سنگاپور اور سابق یوگوسلاویہ جیسے بہت سے دیگر مقامات پر ہمارے بھائی مصیبت کے باوجود وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دُعا ہے کہ ہم باقاعدہ مناجات کرنے سے کہ وہ تسلی حاصل کریں ایسے بھائیوں کی مدد کر سکیں۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۱۱) دُعا ہے کہ ہم اُسوقت تک برداشت کریں جب خدا یسوع مسیح کے ذریعے مکمل طور پر ”[ہماری] آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔“ پھر ہم پورے طور پر اُس تسلی کا تجربہ کرینگے جو یہوواہ اپنی راست نئی دُنیا میں فراہم کریگا۔—مکاشفہ ۷:۱۷؛ ۲۱:۴؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔ (۱۲ ۱۱/۰۱ w۹۶)
[فٹنوٹ]
a جنوری ۱، ۱۹۹۵ کے دی واچٹاور کے صفحہ ۲۶ پر روآکابوبو کی بیٹی دبورہ کا تجربہ بیان کِیا گیا ہے جسکی دُعا نے ہوتو فوجیوں کے دستے کے دل کو چھو لیا اور خاندان قتل کئے جانے سے بچ گیا۔
کیا آپ جانتے ہیں؟
▫ یہوواہ ”ہر طری کی تسلی کا خدا“ کیوں کہلاتا ہے؟
▫ ہمیں مصائب کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
▫ ہم کن کو تسلی میں شریک کر سکتے ہیں؟
▫ تسلی کیلئے ہماری حاجت مکمل طور پر کب پوری ہو جائیگی؟
[تصویر]
روانڈا میں نسلکُشی کے دوران توتسی گواہ ہو نے کے باوجودزان اور چنتال کو ہوتو گواہوں نے علیٰحدہ علیٰحدہ جگہوں پر چھپا کر رکھا
[تصویر]
یہوواہ کے گواہ روانڈا میں اپنے پڑوسیوں کو خدا کے تسلیبخش پیغام میں شریک کرنا جاری رکھتے ہیں