”ہر طرح کی تسلی کے خدا“ کی طرف سے تشفی
”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴۔
۱، ۲. سوگواروں کو کس قِسم کی تسلی کی ضرورت ہوتی ہے؟
سوگوارلوگوں کو حقیقی تسلی کی ضرورت ہے—نہ کہ فرسودہ اور رسمی باتوں کی۔ ہم سب نے سُن رکھا ہے کہ ’وقت کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جائیگا،‘ لیکن محرومیت کے اوائلی مراحل میں، کونسے غمزدہ شخص کو اس خیال سے تسلی ملی ہے؟ مسیحی جانتے ہیں کہ خدا نے قیامت کا وعدہ کیا ہے، لیکن یہ کسی کی اچانک وفات کے گہرے دُکھ اور صدمے کو نہیں روکتا۔ اور یقیناً اگر آپ کا بچہ فوت ہو گیا ہے تو دیگر زندہ بچے اس گرانقدر بچے کا نعمالبدل نہیں ہیں۔
۲ کسی کی وفات کے وقت، ہماری مدد خالص تسلی سے ہوتی ہے، وہ تسلی جو خدا کے وعدوں پر ٹھوس بنیاد رکھتی ہے۔ ہمیں ہمدردی کی بھی ضرورت ہے۔ یہ بات یقیناً روانڈا کے لوگوں کے بارے میں سچ رہی ہے، اور خاصکر یہوؔواہ کے گواہوں کے لاکھوں خاندانوں کے لئے جن کے عزیز اس سفاکانہ نسلی قتلِعام میں وفات پا گئے ہیں۔ تمام غمزدہ کس سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں؟
یہوؔواہ—تسلی کا خدا
۳. یہوؔواہ نے تسلی دینے میں کیسے نمونہ قائم کیا ہے؟
۳ یہوؔواہ نے ہم سب کو تسلی دینے میں نمونہ قائم کیا ہے۔ اس نے اپنے اکلوتے بیٹے، مسیح یسوؔع کو زمین پر بھیجا تاکہ ہمیں ابدی تسلی اور اُمید عطا کرے۔ یسوؔع نے سکھایا: ”خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) اس نے اپنے شاگردوں کو بھی بتایا: ”اس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دیدے۔“ (یوحنا ۱۵:۱۳) ایک دوسرے موقع پر اس نے کہا: ”ابنِآدم اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیے میں دے۔“ (متی ۲۰:۲۸) اور پولسؔ نے بیان کیا: ”خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔“ (رومیوں ۵:۸) ان اور دیگر بہتیری آیات کے ذریعے، ہم خدا اور مسیح یسوؔع کی محبت کو سمجھتے ہیں۔
۴. پولسؔ رسول یہوؔواہ کا خاص طور پر کیوں مقروض تھا؟
۴ پولسؔ رسول خاص طور پر یہوؔواہ کے غیرمستحق فضل سے آگاہ تھا۔ اسے روحانی طور پر مُردہ حالت سے نکالا گیا تھا، مسیح کے پیروکاروں کو دیوانہوار ستانے والے سے لیکر بذاتِخود ستایا جانے والا مسیحی ہونے تک۔ (افسیوں ۲:۱-۵) وہ اپنے تجربے کو بیان کرتا ہے: ”مَیں رسولوں میں سب سے چھوٹا ہوں بلکہ رسول کہلانے کے لائق نہیں اس لئے کہ مَیں نے خدا کی کلیسیا کو ستایا تھا۔ لیکن جو کچھ ہوں خدا کے فضل سے ہوں اور اس کا فضل جو مجھ پر ہوا وہ بےفائدہ نہیں ہوا بلکہ مَیں نے ان سب سے زیادہ محنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہوئی بلکہ خدا کے فضل سے جو مجھ پر تھا۔“—۱-کرنتھیوں ۱۵:۹، ۱۰۔
۵. پولسؔ نے خدا کی طرف سے تسلی کی بابت کیا لکھا تھا؟
۵ پھر موزوں طور پر، پولسؔ نے لکھا: ”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے تاکہ ہم اس تسلی کے سبب سے جو خدا ہم کو بخشتا ہے انکو بھی تسلی دے سکیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔ کیونکہ جس طرح مسیح کے دکھ ہم کو زیادہ پہنچتے ہیں اسی طرح ہماری تسلی بھی مسیح کے وسیلہ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اگر ہم مصیبت اُٹھاتے ہیں تو تمہاری تسلی اور نجات کے واسطے اور اگر تسلی پاتے ہیں تو تمہاری تسلی کے واسطے جسکی تاثیر سے تم صبر کے ساتھ ان دکھوں کی برداشت کر لیتے ہو جو ہم بھی سہتے ہیں۔ اور ہماری اُمید تمہارے بارے میں مضبوط ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس طرح تم دکھوں میں شریک ہو اسی طرح تسلی میں بھی ہو۔“—۲-کرنتھیوں ۱:۳-۷۔
۶. یونانی کے جس لفظ کا ترجمہ ”تسلی“ کیا گیا ہے اس کا مفہوم کیا ہے؟
۶ کیا ہی روحفزا الفاظ! جس یونانی لفظ کا ترجمہ یہاں ”تسلی“ کیا گیا ہے وہ ”اپنی حضوری میں بلانا“ سے منسلک ہے۔ لہٰذا، ”جب کوئی کڑی آزمائش سے گزر رہا ہو تو یہ اس شخص کے ساتھ اس کی حوصلہافزائی کی خاطر کھڑے ہونا ہے۔“ (اے لینگوسٹک کیی ٹو دی گریک نیو ٹسٹامنٹ) ایک بائبل سکالر نے لکھا: ”لفظ کا . . . مطلب ہمیشہ تسکین پہنچانے والی ہمدردی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ . . . مسیحی تسلی ہی وہ تسلی ہے جو حوصلہ دیتی ہے یعنی وہ تسلی جو ایک آدمی کو اس لائق بناتی ہے کہ اس سب سے نپٹ سکے جو زندگی اس کے ساتھ کر سکتی ہے۔“ اس میں وہ تسلیبخش الفاظ بھی شامل ہیں جو ایک ٹھوس وعدے اور اُمید پر مبنی ہیں—جو کہ مُردوں کی قیامت کی بابت ہے۔
یسوؔع اور پولسؔ—دردمند تسلی دینے والے
۷. پولسؔ اپنے مسیحی بھائیوں کو کس طرح تسلی دے رہا تھا؟
۷ تسلی دینے میں پولسؔ کیا ہی شاندار نمونہ تھا! وہ تھسلنیکےؔ کے بھائیوں کو لکھ سکتا تھا: ”جس طرح ماں اپنے بچوں کو پالتی ہے اسی طرح ہم تمہارے درمیان نرمی کے ساتھ رہے۔ اور اسی طرح ہم تمہارے بہت مشتاق ہو کر نہ فقط خدا کی خوشخبری بلکہ اپنی جان تک بھی تمہیں دے دینے کو راضی تھے۔ اس واسطے کہ تم ہمارے پیارے ہو گئے تھے۔ چنانچہ تم جانتے ہو کہ جس طرح باپ اپنے بچوں کے ساتھ کرتا ہے اسی طرح ہم بھی ہر ایک کو نصیحت کرتے اور دلاسا دیتے اور سمجھاتے رہے۔“ پیار اور نگہداشت کرنے والے والدین کی طرح، ہم سب دوسروں کو ان کے آڑے وقت میں اپنی گرمجوشی اور فراست میں شریک کر سکتے ہیں۔—۱-تھسلنیکیوں ۲:۷، ۸، ۱۱۔
۸. یسوؔع کی تعلیم غمزدوں کے لئے کیوں ایک تسلی ہے؟
۸ ایسی فکر اور مہربانی دکھانے میں پولسؔ صرف اپنے عظیم نمونہ دینے والے یسوؔع کی پیروی کر رہا تھا۔ اس دردمند دعوت کو یاد کریں جو یسوؔع نے سب کو دی جیسا کہ متی ۱۱:۲۸-۳۰ میں مندرج ہے: ”اے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تمکو آرام دونگا۔ میرا جؤااپنے اوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“ جیہاں، یسوؔع کی تعلیم تازگیبخش ہے کیونکہ یہ اُمید اور وعدہ دیتی ہے—قیامت کا وعدہ۔ یہ وہ اُمید اور وعدہ ہے جو ہم لوگوں کو پیش کر رہے ہیں، مثال کے طور پر، جب ہم ان کے پاس بروشر وین سمون یو لوَ ڈائیز (جب آپ کا کوئی عزیز مر جاتا ہے) چھوڑتے ہیں۔ یہ اُمید ہم سب کی مدد کر سکتی ہے، اگرچہ ہم طویل مدت سے ہی غم کر رہے ہوں۔
جس طرح غمزدوں کو تسلی دی جائے
۹. جو لوگ غمزدہ ہیں ہمیں ان کے ساتھ بےصبر کیوں نہیں ہونا چاہئے؟
۹ غم کسی عزیز کی موت کے فوراً بعد کسی مُعیّنہ وقتی مدت تک ہی محدود نہیں ہے۔ بعض لوگ تو اپنے غم کا بوجھ اپنی ساری زندگی اُٹھاتے ہیں، خاصکر وہ جن کے بچے وفات پا گئے ہیں۔ سپین میں ایک وفادار مسیحی جوڑے نے ۱۹۶۳ میں میننجائٹس (دماغی جھلیوں کی سوزش) کے شکار کے طور پر اپنے ۱۱ سالہ بیٹے کو کھو دیا۔ آج کے دن تک، پاکیتوؔ کی بابت بات کرتے وقت ان کے آنسو نکل آتے ہیں۔ سالانہ تقریبات، تصاویر، نشانیاں، ہو سکتا ہے کہ غمگین یادیں واپس لے آئیں۔ تاہم، ہمیں ہرگز بےصبر نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی یہ سوچیں کہ دوسروں کو اب تک اپنے غم سے نکل آنا چاہئے۔ ایک طبّی ماہر تسلیم کرتا ہے: ”افسردگی اور جذباتی تبدیلیاں ہو سکتا ہے کہ کئی سال تک رہیں۔“ تاہم، یاد رکھیں کہ جس طرح جسم پر جسمانی داغ زندگیبھر ہمارے ساتھ رہ سکتے ہیں، اسی طرح بہتیرے جذباتی داغ بھی رہ سکتے ہیں۔
۱۰. ہمیں غمگین اشخاص کی مدد کے لئے کیا کرنا چاہئے؟
۱۰ بعض عملی کام کونسے ہیں جو ہم مسیحی کلیسیا میں غمزدوں کو تسلی دینے کے لئے کر سکتے ہیں؟ ہم پورے خلوص کے ساتھ ایک بھائی یا ایک بہن سے جنہیں تسلی کی ضرورت ہے کہہ سکتے ہیں کہ ”اگر کوئی ایسا کام ہو جو میں مدد کرنے کے لئے کر سکتا ہوں تو مجھے ضرور بتائیے گا۔“ لیکن کتنی مرتبہ ایک سوگوار شخص ہمیں یہ کہنے کے لئے بلاتا ہے، ”میں نے کسی کام کی بابت سوچا ہے جو آپ میری مدد کے لئے کر سکتے ہیں“؟ یقیناً اگر ہمیں سوگوار شخص کو تسلی دینا ہے تو ہمیں مناسب پہل کرنے کی ضرورت ہے۔ پس، ہم مفید طریقے سے کیا کر سکتے ہیں؟ یہ ہیں چند عملی تجاویز۔
۱۱. ہمارا سننا دوسروں کی تسلی کا باعث کس طرح ہو سکتا ہے؟
۱۱ سنیں: مدد کرنے کے کاموں میں سے ایک جو آپ کر سکتے ہیں وہ سننے کے ذریعے غمگین شخص کے درد کو بانٹنا ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ”کیا آپ اس کی بابت بات کرنا پسند فرمائیں گے؟“ اس شخص کو فیصلہ کرنے دیں۔ ایک مسیحی جب اس کا باپ فوت ہوا یاد کرتا ہے: ”اس سے واقعی میری مدد ہوئی جب دوسروں نے پوچھا کہ کیا ہوا تھا اور پھر واقعی سُنا۔“ جیسا کہ یعقوؔب مشورہ دیتا ہے، سننے میں تیز ہوں۔ (یعقوب ۱:۱۹) صبر اور ہمدردی کے ساتھ سنیں۔ بائبل رومیوں ۱۲:۱۵ میں مشورہ دیتی ہے کہ ”رونے والوں کے ساتھ روؤ۔“ یاد رکھیں کہ یسوؔع مرؔتھا اور مریمؔ کے ساتھ رویا تھا۔—یوحنا ۱۱:۳۵۔
۱۲. ہم ماتم کرنے والوں کو کس قِسم کی ہمتافزائی دے سکتے ہیں؟
۱۲ ہمت بڑھائیں: یہ یاد رکھیں کہ سوگوار شخص ہو سکتا ہے پہلےپہل یہ سوچتے ہوئے مجرم محسوس کرے کہ شاید اور بہت کچھ بھی تھا جو وہ کر سکتا تھا۔ اس شخص کو یقین دلائیں کہ غالباً وہ سب جو ممکن تھا کیا گیا تھا (یا کچھ اور بھی سچ اور مثبت بات جو آپ جانتے ہوں)۔ اس کی ہمتافزائی کریں کہ جو وہ محسوس کرتا ہے وہ کس طرح سے غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ اسے دوسروں کی بابت بتائیں جنہیں آپ جانتے ہیں جو اسی طرح کی وفات کے غم سے کامیابی سے نکل آئے۔ باالفاظِدیگر، حساس اور ہمدرد بنیں۔ ہماری مشفقانہ مدد بہت زیادہ مطلب رکھ سکتی ہے! سلیماؔن نے لکھا: ”باموقع باتیں روپہلی ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔“—امثال ۱۶:۲۴؛ ۲۵:۱۱؛ ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۱، ۱۴۔
۱۳. اگر ہم خود کو دستیاب رکھیں تو یہ کس طرح مدد کر سکتا ہے؟
۱۳ دستیاب رہیں: خود کو نہ صرف پہلے چند دنوں کے لئے دستیاب رکھیں جب بہت سارے دوست اور رشتہدار موجود ہوتے ہیں بلکہ اگر ضروری ہو تو بعد میں مہینوں کے لئے بھی، جب دوسرے اپنے روزمرّہ کے معمول پر واپس چلے گئے ہیں۔ غمگینی کا دَور اس فرد پر منحصر ہوتے ہوئے بہت مختلف ہو سکتا ہے۔ ہماری مسیحی دلچسپی اور ہمدردی کا ضرورت کے کسی وقت میں بھی بہت مطلب ہو سکتا ہے۔ بائبل کہتی ہے کہ ”ایسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔“ لہٰذا، ایک کہاوت مانی ہوئی حقیقت ہے کہ ”دوست وہ جو آڑے وقت کام آئے،“ جس کے مطابق ہمیں زندگی بسر کرنی چاہئے۔—امثال ۱۸:۲۴؛ مقابلہ کریں اعمال ۲۸:۱۵۔
۱۴. سوگواروں کو تسلی دینے کے لئے ہم کیا بات کر سکتے ہیں؟
۱۴ مُتوَفّی شخص کی خوبیوں کی بابت بات کریں: جب عین وقت پر پیش کی جائے تو یہ ایک اور بڑی مدد ہے۔ مثبت باتیں کریں جو آپ کو اس شخص کی بابت یاد آتی ہیں۔ اس شخص کا نام لینے سے نہ ڈریں۔ اس طرح کا مظاہرہ نہ کریں کہ گویا مُتوَفّی عزیز کبھی وجود ہی نہیں رکھتا تھا یا وہ ایک بےحقیقت شخص تھا۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کی طرف سے اشاعت نے بیان کیا اُسے جاننا تسلیبخش ہے: ”ایک قسم کی بحالی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب ایک سوگوار شخص آخرکار مغلوب کرنے والے رنج کے بغیر مُتوَفی شخص کی بابت سوچ سکتا ہے . . . جُوں جُوں نئی حقیقت کو تسلیم کر لیا جاتا اور اپنے اندر سمو لیا جاتا ہے تو غم بیشقیمت یادوں کی صورت میں دھیرے دھیرے گھٹ جاتا ہے۔“ ”بیشقیمت یادیں“—ان قیمتی لمحات کو یاد کرنا کسقدر تسلیبخش ہے جو ایک عزیز کے ساتھ گزارے گئے! ایک گواہ جس کا باپ چند سال پیشتر وفات پا گیا کہتا ہے: ”میرے لئے ایک خاص یاد ابو کے ساتھ بائبل پڑھائی کرنا تھا جو انہوں نے سچائی کا مطالعہ شروع کرنے کے تھوڑی دیر بعد شروع کی۔ اور دریا کے کنارے لیٹے ہوئے میرے مسائل پر بات کرنا۔ مَیں نے انہیں ہر تین یا چار سال بعد ان سے میری ملاقات ہوا کرتی تھی، اس لئے وہ مواقع بیشقیمت تھے۔“
۱۵. کوئی شخص کیسے مدد کرنے کے لئے پہل کر سکتا ہے؟
۱۵ جب مناسب ہو تو پہل کریں: بعض سوگوار لوگ دوسروں کی نسبت خود کو بہتر طور پر سنبھال لیتے ہیں۔ اسلئے حالات پر انحصار کرتے ہوئے، مدد کرنے کے لئے عملی اقدام اُٹھائیں۔ ایک غمگین عورت یاد کرتی ہے: ”بہتیروں نے کہا کہ ’اگر میں کچھ کر سکوں تو مجھے بتائیے گا۔‘ لیکن ایک مسیحی بہن نے نہیں پوچھا۔ وہ سیدھی بیڈروم میں گئی، بستر پر سے گندی چادریں اتاریں اور دھو ڈالیں۔ ایک اور نے پانی کی بالٹی اور صفائی کرنے والی اشیاء لیں اور قالین کو وہاں سے رگڑ کر صاف کیا جہاں میرے خاوند نے قے کی تھی۔ وہ حقیقی دوست تھے، اور مَیں انہیں کبھی نہیں بھولوں گی۔“ جہاں مدد دینے کی صریح ضرورت ہے وہاں پہل کریں—شاید کھانا تیار کرنے سے، صفائی یا ختم ہونے والے سوداسلف میں مدد دینے سے۔ بیشک، جب غمگین شخص خلوت چاہتا ہے تو ہمیں بےجا مداخلت کرنے والا بننے میں احتیاط برتنی چاہئے۔ لہٰذا، ہمیں پولسؔ کے الفاظ پر دل لگانا چاہئے: ”خدا کے برگزیدوں کی طرح جو پاک اور عزیز ہیں دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔“ مہربانی، صبر اور محبت کو کبھی زوال نہیں ہوتا۔—کلسیوں ۳:۱۲؛ ۱-کرنتھیوں ۱۳:۴-۸۔
۱۶. ایک خط یا ایک کارڈ تسلی کیوں فراہم کر سکتا ہے؟
۱۶ خط لکھیں یا ایک تسلیبخش کارڈ بھیجیں: ایک تعزیتی خط ہمدردی والے ایک خوبصورت کارڈ کی قدروقیمت کو اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اس کا فائدہ؟ اسے بار بار پڑھا جا سکتا ہے۔ ایسے خط کو لمبا ہونے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اسے آپ کی دردمندی کو ظاہر کرنا چاہئے۔ اسے اخلاقی نصیحت ہونے سے بعید روحانی انداز بھی ظاہر کرنا چاہئے۔ محض بنیادی پیغام ”ہم آپ کی مدد کے لئے موجود ہیں“ تشفی ہو سکتا ہے۔
۱۷. کس طرح دُعا تسلی لا سکتی ہے؟
۱۷ اُن کے ساتھ دُعا کریں: سوگوار ساتھی مسیحیوں کے ساتھ اور اُن کے لئے اپنی دُعاؤں کی اہمیت کو کم نہ سمجھیں۔ بائبل یعقوب ۵:۱۶ میں کہتی ہے: ”راستباز کی دعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔“ مثال کے طور پر، جب سوگوار اپنے حق میں ہمیں دعا کرتے سنتا ہے تو یہ اس کے مجرمانہ منفی احساس کو دُور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ہماری کمزوری یعنی بددلی کے لمحات میں، شیطان ہمیں اپنے ”منصوبوں“ یا ”عیارانہ کاموں“ کے ساتھ کمزور بنا دینے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب ہمیں دُعا کی تسلی اور سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کہ پولسؔ نے بیان کیا: ’ہر طرح کی دُعا اور منت کے ساتھ روح میں ہر موقع پر دُعا کرتے رہو۔ اور اس مقصد کے لئے پوری استقامت کے ساتھ اور تمام مقدسِین کے حق میں التجا کے ساتھ جاگتے رہو۔‘—افسیوں ۶:۱۱، ۱۸، کنگڈم انٹرلینیئر؛ مقابلہ کریں یعقوب ۵:۱۳-۱۵۔
جس چیز سے گریز کریں
۱۸، ۱۹. ہم اپنی باتچیت میں کس طرح موقعشناسی ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۸ جب کوئی شخص غم کر رہا ہو تو ایسی باتیں بھی ہیں جو نہ تو کرنی چاہئیں اور نہ ہی کہنی چاہئیں۔ امثال ۱۲:۱۸ خبردار کرتی ہے: ”بےتامل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانشمند کی زبان صحتبخش ہے۔“ بعضاوقات، اس بات کو نہ پہچانتے ہوئے ہم موقعشناسی دکھانے میں قاصر رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم شاید کہیں، ”مَیں سمجھتا ہوں کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔“ لیکن کیا واقعی ایسا ہی معاملہ ہے؟ کیا آپ نے ایسا ہی نقصان اُٹھایا ہے؟ اس وقت بھی لوگ مختلف طریقوں سے ردِعمل دکھاتے ہیں۔ آپ کا ردِعمل غمزدہ شخص جیسا نہ ہو۔ شاید یہ کہنا زیادہ اثرپذیر کرنے والا ہو، ”مجھے واقعی آپ سے ہمدردی ہے کیونکہ میں بھی ایسے ہی نقصان سے گزرا ہوں جب میرے . . . نے کچھ عرصہ پہلے وفات پائی۔“
۱۹ آیا مرنے والا جی اُٹھے گا یا نہیں اس کی بابت تبصرہ کرنے سے گریز کرنا حساسیت کو ظاہر کرنا ہوگا۔ بےایمان مرنے والے شریکِحیات کیلئے مستقبل کے امکانات کی بابت آراء قائم کرنے سے بعض بھائیوں اور بہنوں کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ ہم اس بات کے منصف نہیں ہیں کہ کون قیامت پائے گا یا کون نہیں پائے گا۔ ہم تسکین پا سکتے ہیں کہ یہوؔواہ، جو دلوں کو دیکھتا ہے، ہم میں سے زیادہ کی نسبت کہیں زیادہ رحمدل ہوگا۔—زبور ۸۶:۱۵؛ لوقا ۶:۳۵-۳۷۔
تسلی دینے والی آیات
۲۰، ۲۱. بعض ایسی کونسی آیات ہیں جو سوگواروں کو تشفی دے سکتی ہیں؟
۲۰ مدد کرنے کے بہترین ذرائع میں سے ایک، جب عین وقت پر پیش کِیا جاتا ہے، مُتوَفی کے لئے یہوؔواہ کے وعدوں پر غوروخوض ہے۔ یہ بائبلی خیالات مفید ہونگے، آیا غمزدہ شخص ایک گواہ ہے یا ایسا شخص ہے جس سے ہم خدمتگزاری میں ملے ہیں۔ ان آیات میں سے بعض کونسی ہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ یہوؔواہ ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے، کیونکہ اس نے کہا: ”تم کو تسلی دینے والا مَیں ہی ہوں۔“ اس نے یہ بھی کہا: ”جس طرح ماں اپنے بیٹے کو دلاسا دیتی ہے اسی طرح مَیں تمکو دلاسا دونگا۔“—یسعیاہ ۵۱:۱۲؛ ۶۶:۱۳۔
۲۱ زبورنویس نے لکھا: ”میری مصیبت میں یہی میری تسلی ہے کہ تیرے کلام نے مجھے زندہ کیا۔ اے خداوند! مَیں تیرے قدیم احکام کو یاد کرتا اور اطمینان پاتا رہا ہوں۔ اس کلام کے مطابق جو تُو نے اپنے بندہ سے کیا تیری شفقت میری تسلی کا باعث ہو۔“ نوٹ کریں کہ لفظ ”تسلی“ ان اقتباسات میں بار بار استعمال کیا گیا ہے۔ جیہاں، ہم اپنے تکلیف کے وقت میں یہوؔواہ کی طرف رجوع کرنے سے اپنے اور دوسروں کے لئے تسلی پا سکتے ہیں۔ بھائیوں کی محبت اور دردمندی کے ساتھ یہ ہماری مدد کر سکتا ہے کہ اپنے نقصان کو برداشت کر سکیں اور مسیحی خدمتگزاری میں مسرورکن کارگزاری کے ساتھ اپنی زندگیوں کو دوبارہ معمور کر سکیں۔—زبور ۱۱۹:۵۰، ۵۲، ۷۶۔
۲۲. ہمارے سامنے کونسا امکان ہے؟
۲۲ دوسروں کی انکی پریشانی میں مدد کرنے میں مصروف رہنے سے ہم کسی حد تک اپنے دُکھ پر غالب آ سکتے ہیں۔ جب ہم اپنی توجہ تسلی کے حاجتمند دوسرے لوگوں کی طرف مبذول کرتے ہیں تو ہم روحانی مفہوم میں دینے کی حقیقی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ (اعمال ۲۰:۳۵) آئیے قیامت کے دن کی رویا کو دوسروں کے ساتھ شریک کریں جب تمام سابق اقوام کے لوگ نسلدرنسل، مُردوں میں سے اپنے عزیزوں کا نئی دنیا میں واپس استقبال کریں گے۔ کیا خوب توقع! اس وقت خوشی کے کیا ہی آنسو بہہ نکلیں گے جب ہم یاد کریں گے کہ یہوؔواہ واقعی ایسا خدا ہے جو ”عاجزوں کو تسلی بخشنے“ والا ہے!—۲-کرنتھیوں ۷:۶۔ (۱۱ ۶/۰۱ w۹۵)
کیا آپ کو یاد ہے؟
▫ یہوؔواہ کس طرح ”ہر طرح کی تسلی کا خدا“ ہے؟
▫ یسوؔع اور پولسؔ نے غمگینوں کو کیسے تسلی دی؟
▫ غمگینوں کو تسلی دینے کے لئے بعض کونسی ایسی باتیں ہیں جو ہم کر سکتے ہیں؟
▫ سوگواروں کے ساتھ پیش آتے وقت ہمیں کس چیز سے گریز کرنا چاہئے؟
▫ کسی کی وفات کے اوقات پر تسلی کے لئے آپ کی پسندیدہ آیات کونسی ہیں؟
[تصویر]
جو سوگوار ہیں انکی مدد کرنے کے لئے موقعشناسی سے پہل کریں