یہوواہ کا کلام زندہ ہے
کرنتھیوں کے نام خطوط سے اہم نکات
پولس رسول کرنتھس کی کلیسیا کی روحانی حالت کے بارے میں بہت فکرمند ہے۔ اُسے پتہ چلتا ہے کہ بھائیوں کے درمیان نااتفاقیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ بداخلاقی کے سلسلے میں رواداری برتی جا رہی ہے۔ کلیسیا نے بھی مختلف معاملات کے لئے پولس رسول سے مشورہ مانگا ہے۔ لہٰذا، ۵۵ عیسوی میں اپنے تیسرے مشنری دورے کے دوران جب پولس افسس میں ہے تو وہ کرنتھیوں کے نام اپنا پہلا خط لکھتا ہے۔
کرنتھیوں کے نام پولس رسول کا دوسرا خط اِس کے چند ماہ بعد ہی لکھا جاتا ہے۔ اِس میں پولس پہلے خط کی باتچیت کو آگے بڑھاتا ہے۔ چونکہ پہلی صدی میں کرنتھس کی کلیسیا کے اندر اور باہر کی حالتیں بڑی حد تک ہمارے زمانے جیسی تھیں اِس لئے کرنتھیوں کے نام پولس کے خطوط کا پیغام ہمارے لئے بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔—عبر ۴:۱۲۔
’جاگتے رہو، ایمان میں قائم رہو اور مضبوط ہو‘
(۱-کر ۱:۱–۱۶:۲۴)
پولس رسول نصیحت کرتا ہے: ”سب ایک ہی بات کہو۔“ (۱-کر ۱:۱۰) مسیحی خوبیوں کی تعمیر کے لئے ’یسوع مسیح کے سوا اَور کوئی نیو نہیں ہے۔‘ (۱-کر ۳:۱۱-۱۳) کلیسیا میں ایک حرامکار شخص کی بابت پولس لکھتا ہے: ”اُس شریر آدمی کو اپنے درمیان سے نکال دو۔“ (۱-کر ۵:۱۳) آگے چل کر وہ بیان کرتا ہے: ”بدن حرامکاری کے لئے نہیں بلکہ خداوند کے لئے ہے۔“—۱-کر ۶:۱۳۔
”جو باتیں [اُنہوں] نے لکھی تھیں“ اُن کے جواب میں پولس شادی کرنے اور غیرشادیشُدہ رہنے کے بارے میں عمدہ اور عملی مشورت فراہم کرتا ہے۔ (۱-کر ۷:۱) مسیحی سرداری، کلیسیا کے مجمع میں شائستگی اور مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں بیان کرنے کے بعد پولس رسول نصیحت کرتا ہے: ”جاگتے رہو۔ ایمان میں قائم رہو۔ . . . مضبوط ہو۔“—۱-کر ۱۶:۱۳۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۲۱—کیا یہوواہ خدا ایمانداروں کو بچانے کے لئے واقعی ”بیوقوفی“ کو استعمال کرتا ہے؟ وہ ہرگز ایسا نہیں کرتا ہے۔ چونکہ ”دُنیا نے اپنی حکمت سے خدا کو نہ جانا“ اِس لئے لوگوں کو بچانے کے لئے خدا جوکچھ استعمال کرتا ہے وہ دُنیا کے نزدیک بیوقوفی ہے۔—یوح ۱۷:۲۵۔
۷:۳۳، ۳۴—شادیشُدہ مرد اور عورت کے ”دُنیا کی فکر“ میں رہنے سے کیا مُراد ہے؟ یہاں پولس رسول روزمرّہ زندگی کی اُن چیزوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے جن کی بابت فکرمند ہونا یقینی ہے۔ اِن میں خوراک، لباس اور رہائش جیسی چیزیں شامل ہیں۔ لیکن ان میں دُنیا کی وہ بُری چیزیں شامل نہیں جن سے مسیحی دُور رہتے ہیں۔—۱-یوح ۲:۱۵-۱۷۔
۱۱:۲۶—یہاں پولس رسول نے کتنی بار یسوع مسیح کی موت کی یادگار منانے کی حوصلہافزائی کی اور یہ یادگار کب تک منائی جائے گی؟ یہاں پولس رسول یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ یسوع کی موت کی یادگار باربار منائی جائے گی۔ اُس کا مطلب یہ تھا کہ جب ممسوح مسیحی سال میں ایک بار ۱۴ نیسان کو یسوع کی موت کی یادگاری منانے کے لئے روٹی اور مے میں شریک ہوتے ہیں تو وہ ”خداوند کی موت کا اظہار کرتے“ ہیں۔ وہ اُس وقت تک ایسا کرتے رہیں گے ’جب تک وہ آ نہیں جاتا‘ یا اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کرکے اپنے پاس آسمان پر نہیں لے جاتا۔—۱-تھس ۴:۱۴-۱۷۔
۱۳:۱۳—کس طرح محبت، ایمان اور اُمید سے افضل ہے؟ جب ”اُمید کی ہوئی“ چیزیں مل جاتی ہیں توپھر ایمان اور اُمید کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ (عبر ۱۱:۱) محبت، ایمان اور اُمید سے افضل اِس لئے بھی ہے کیونکہ یہ اِن دونوں کے باقی نہ رہنے کے بعد بھی قائم رہتی ہے۔
۱۵:۲۹—”مُردوں کے لئے بپتسمہ“ لینے سے کیا مُراد ہے؟ پولس رسول یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ زندہ لوگوں کو اُن مُردوں کے لئے بپتسمہ لینا چاہئے جو بپتسمہ لئے بغیر مر گئے ہیں۔ وہ یہاں ممسوح مسیحیوں کے ایک ایسی زندگی میں داخل ہونے کے لئے بپتسمہ لینے کا ذکر کر رہا ہے جس میں وہ جان دینے تک اپنی وفاداری پر قائم رہتے ہیں اور اِس کے بعد روحانی زندگی کے لئے مُردوں میں سے زندہ کئے جاتے ہیں۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۲۶-۳۱؛ ۳:۳-۹؛ ۴:۷۔ فروتنی کے ساتھ اپنی ذات کی بجائے یہوواہ خدا پر فخر کرنا کلیسیا کے اندر اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔
۲:۳-۵۔ یونانی فیلسوفی اور تعلیم کے مرکز کرنتھس میں منادی کرنے کے دوران شاید پولس رسول نے یہ سوچا ہو کہ وہ اپنے سننے والوں کو قائل کرنے کے قابل ہوگا یا نہیں۔ تاہم، اُس نے اپنے اندر موجود کسی طرح کی کمزوری یا خوف کو خدا کی خدمت کرنے کی راہ میں رُکاوٹ نہ بننے دیا۔ اِسی طرح ہمیں بھی مشکل حالات کو خدا کی بادشاہی کی منادی کرنے کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بننے دینا چاہئے۔ ہمیں پولس کی طرح یہوواہ خدا پر مکمل بھروسا رکھنا چاہئے۔
۲:۱۶۔ ”مسیح کی عقل“ رکھنے کا مطلب ہے کہ اپنے اندر اُس جیسی سوچ پیدا کرنا، اُس کی شخصیت کے تمام پہلوؤں سے اچھی طرح واقف ہونا اور پھر اُس کے نمونے کی نقل کرنا۔ (۱-پطر ۲:۲۱؛ ۴:۱) یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم بڑے دھیان کے ساتھ یسوع کی زندگی اور خدمتگزاری کا مطالعہ کریں!
۳:۱۰-۱۵؛ ۴:۱۷۔ ہمیں نہ صرف تعلیم دینے اور شاگرد بنانے کی اپنی لیاقت کا جائزہ لینا چاہئے بلکہ اِس میں بہتری بھی پیدا کرنی چاہئے۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) اگر ہم اچھے طریقے سے نہیں سکھاتے تو ہو سکتا ہے کہ ہمارا طالبعلم ایمان کی آزمائشوں کا مقابلہ نہ کر سکے اور سچائی کو چھوڑ دے۔ ایسی صورت میں ہمیں بڑا نقصان اُٹھانا پڑے گا۔ ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ شاید ہم اپنی زندگی تو بچا لیں لیکن یہ بالکل ایسے ہوگا جیسے کوئی ’آگ سے بچ‘ نکلے۔
۶:۱۸۔ ’حرامکاری سے بھاگنے‘ کا مطلب ہے کہ نہ صرف زناکاری بلکہ فحاشی، اخلاقی ناپاکی، جنس کی بابت ناپاک سوچ اور دللگی جیسے کاموں سے بچیں۔ جیہاں ہر ایسی چیز سے کنارہ کریں جو حرامکاری کا سبب بن سکتی ہے۔—متی ۵:۲۸؛ یعقو ۳:۱۷۔
۷:۲۹۔ شادیشُدہ جوڑوں کو احتیاط برتنی چاہئے کہ وہ اپنی ازدواجی زندگی میں اتنے مگن نہ ہو جائیں کہ خدا کی بادشاہی سے متعلق کاموں کے لئے اُن کے پاس وقت ہی نہ رہے۔
۱۰:۸-۱۱۔ جب اسرائیلی موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑائے تھے تو یہوواہ خدا بہت ناراض ہوا تھا۔ پس اچھا ہوگا کہ ہم بڑبڑانے کی بُری عادت سے بچیں۔
۱۶:۲۔ اچھی منصوبہسازی کرنے سے ہم بادشاہتی کاموں کو فروغ دینے کے لئے باقاعدگی سے عطیات ڈالنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
”کامل بنو“
(۲-کر ۱:۱–۱۳:۱۴)
پولس رسول نے کرنتھیوں کو بتایا کہ ایک تائب خطاکار جسے تنبیہ کی گئی ہے، ”اُس کا قصور معاف کرو اور تسلی دو۔“ اگرچہ پولس کے پہلے خط نے اُنہیں غمگین کر دیا تھا توبھی پولس خوش تھا کہ اُن کے ”غم کا انجام توبہ ہوا“ تھا۔—۲-کر ۲:۶، ۷؛ ۷:۸، ۹۔
اپنے خط میں آگے چل کر پولس کرنتھیوں کی حوصلہافزائی کرتا ہے کہ ”جیسے تُم ہر بات میں . . . سبقت لے گئے ہو ویسے ہی خیرات کے کام میں بھی سبقت لے جاؤ۔“ مخالفین کو جواب دینے کے بعد وہ آخر میں سب کو نصیحت کرتا ہے: ”اَے بھائیو! خوش رہو۔ کامل بنو۔ خاطر جمع رکھو۔ یکدل رہو۔ میل ملاپ رکھو۔“—۲-کر ۸:۷؛ ۱۳:۱۱۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۱۵، ۱۶—ہم ”مسیح کی خوشبو“ کیسے ہیں؟ بائبل اُصولوں کی پیروی کرنے اور اِس کے پیغام کی منادی کرنے کی وجہ سے ہماری بابت یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہم مسیح کی خوشبو ہیں۔ اگرچہ ناراست لوگوں کو یہ ”خوشبو“ ناگوار لگ سکتی ہے توبھی یہوواہ خدا اور راستدل لوگوں کے لئے یہ ایک بہت ہی خوشگوار مہک ہے۔
۵:۱۶—یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ ممسوح مسیحی ”کسی کو جسم کی حیثیت“ سے نہیں پہچانتے؟ کیونکہ وہ لوگوں کو جسمانی لحاظ سے نہیں دیکھتے۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ کسی کی دولت، رنگونسل یا قومیت کی وجہ سے اُس کے لئے طرفداری نہیں دکھاتے۔ اُن کی نظر میں اہم چیز مسیحیوں کا ایک دوسرے کے ساتھ روحانی رشتہ ہے۔
۱۱:۱، ۱۶؛ ۱۲:۱۱—کیا پولس رسول کرنتھیوں کے لئے غیرواجب یا نامناسب رویہ دکھا رہا تھا؟ بیشک نہیں۔ تاہم، جوکچھ وہ اپنے رسول ہونے کو ثابت کرنے کے لئے کہہ رہا تھا اُس سے بعض کو شاید یہ محسوس ہوا ہو کہ وہ شیخی بگھار رہا ہے یا نامناسب رویہ دکھا رہا ہے۔
۱۲:۱-۴—رویا میں کون ’فردوس میں پہنچا‘؟ بائبل میں کسی دوسرے ایسے شخص کا ذکر نہیں کِیا گیا جس نے ایسی رویا دیکھی ہو۔ نیز، اگلی آیات میں جس طرح پولس خود کو رسول ثابت کرنے کے لئے دلائل پیش کرتا ہے اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غالباً اپنے بارے میں ہی بات کر رہا تھا۔ پولس نے رویا میں جو فردوس دیکھا وہ روحانی فردوس ہو سکتا ہے جس سے اِس ”آخری زمانہ“ میں مسیحی کلیسیا لطفاندوز ہو رہی ہے۔—دان ۱۲:۴۔
ہمارے لئے سبق:
۳:۵۔ اِس آیت میں بنیادی طور پر یہ بیان کِیا گیا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے کلام، اپنی پاک روح اور اپنی زمینی تنظیم کے ذریعے مسیحیوں کو منادی کرنے کے لئے مناسب تربیت فراہم کرتا ہے۔ (یوح ۱۶:۷؛ ۲-تیم ۳:۱۶، ۱۷) پس ہمیں بائبل اور بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں کا مستعدی کے ساتھ مطالعہ کرنا چاہئے اور بِلاناغہ پاک رُوح کے لئے دُعا کرنی چاہئے۔ اِس کے علاوہ، ہمیں باقاعدگی کے ساتھ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا چاہئے اور اِن میں شرکت کرنی چاہئے۔—زبور ۱:۱-۳؛ لو ۱۱:۱۰-۱۳؛ عبر ۱۰:۲۴، ۲۵۔
۴:۱۶۔ چونکہ یہوواہ خدا ’روزبروز ہماری باطنی انسانیت‘ کو نیا بناتا رہتا ہے اِس لئے ہمیں بِلاناغہ یہوواہ کی فراہمیوں سے فائدہ اُٹھانا چاہئے اور ہر روز یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔
۴:۱۷، ۱۸۔ جب ہم یہ یاد رکھتے ہیں کہ ہماری مشکلات ”دمبھر کی ہلکی سی مصیبت“ ہیں تو ہمیں اِن کے دوران یہوواہ کے وفادار رہنے میں مدد مل سکتی ہے۔
۵:۱-۵۔ اِن آیات میں پولس رسول کتنے خوبصورت الفاظ میں ممسوح مسیحیوں کی آسمانی زندگی کی اُمید کو بیان کرتا ہے!
۱۰:۱۳۔ جب تک ہمارے لئے کسی زیادہ ضرورت والے علاقے میں جاکر خدمت کرنے کا کوئی خاص بندوبست نہیں بنایا جاتا تب تک ہمیں صرف اپنی کلیسیا کے لئے تجویزکردہ علاقے ہی میں خدمت کرنی چاہئے۔
۱۳:۵۔ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ ’آیا ہم ایمان پر ہیں یا نہیں‘ ہمیں بائبل تعلیم کی روشنی میں اپنے چالچلن کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔ اپنے آپ کو جانچنے کے لئے ہمیں اپنی روحانی حالت کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ ’نیکوبد میں امتیاز کرنے والے ہمارے حواس‘ کتنے تیز ہیں اور ہم کس حد تک اپنے ایمان کے مطابق کام کرتے ہیں۔ (عبر ۵:۱۴؛ یعقو ۱:۲۲-۲۵) پولس رسول کی عمدہ مشورت پر عمل کرنے سے ہم سچائی کی راہ پر چل سکتے ہیں۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
اِن الفاظ کا کیا مطلب ہے، ”جب کبھی تم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پیتے ہو“؟—۱-کر ۱۱:۲۶