یہوواہ کا کلام زندہ ہے
تھسلنیکیوں اور تیمتھیس کے نام خطوط سے اہم نکات
تھسلنیکے کی کلیسیا پولس رسول وہاں کا دورہ کرنے کے بعد بنی تھی اور اُس وقت سے اِسے مشکلات کا سامنا تھا۔ جب تیمتھیس کی عمر غالباً ۲۰ سال تھی تو وہ تھسلنیکے سے اچھی معلومات لے کر واپس لوٹتا ہے۔ لہٰذا، اِن معلومات کی بِنا پر پولس رسول تھسلنیکے کے بہنبھائیوں کی تعریف اور حوصلہافزائی کے لئے ایک خط لکھتا ہے۔ یہ خط پولس رسول کے تمام خطوط میں سے پہلا ہے اور غالباً ۵۰ عیسوی کے آخر میں تحریر کِیا گیا تھا۔ اِس کے کچھ ہی عرصہ بعد وہ تھسلنیکے کے مسیحیوں کو دوسرا خط لکھتا ہے۔ اِس خط میں وہ بعض بھائیوں کے غلط نظریات کو دُرست کرتا اور ایمان میں مضبوط رہنے کے لئے اُن کی حوصلہافزائی کرتا ہے۔
اس کے تقریباً دس سال بعد جب پولس مکدنیہ میں اور تیمتھیس افسس میں تھا تو پولس، تیمتھیس کے نام خط لکھتا ہے۔ اِس خط میں پولس اُس کی حوصلہافزائی کرتا ہے کہ وہ افسس میں رہ کر کلیسیا میں موجود جھوٹے اُستادوں کے اثر کے باوجود خدا کے ساتھ مضبوط رشتہ برقرار رکھنے میں بہنبھائیوں کی مدد کرے۔ پولس رسول نے تیمتھیس کے نام اپنا دوسرا خط اُس وقت لکھا جب ۶۴عیسوی میں روم جل کر خاکستر ہو گیا اور اِس کے بعد مسیحیوں کو سخت اذیت کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ اُس کی آخری الہامی تحریر تھی۔ آج ہم بھی تھسلنیکیوں اور تیمتھیس کے نام پولس کے چاروں خطوط میں پائی جانے والی حوصلہافزائی اور مشورت سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔—عبر ۴:۱۲۔
’جاگتے رہیں‘
(۱-تھس ۱:۱–۵:۲۸)
پولس تھسلنیکے کے بہنبھائیوں کے ’ایمان کے کام، محبت کی محنت اور صبر‘ کی تعریف کرتا ہے۔ وہ اُنہیں بتاتا ہے کہ وہ اُس کی ”اُمید اور خوشی اور فخر کا تاج“ ہیں۔—۱-تھس ۱:۳؛ ۲:۱۹۔
پولس تھسلنیکے کے مسیحیوں کی حوصلہافزائی کرتا ہے کہ وہ اُمیدِقیامت کے ذریعے ایک دوسرے کو تسلی دیں۔ اِس کے بعد وہ کہتا ہے: ”[یہوواہ] کا دن اِس طرح آنے والا ہے جس طرح رات کو چور آتا ہے۔“ اِس کے علاوہ، وہ اُنہیں ”جاگتے اور ہوشیار“ رہنے کی نصیحت بھی کرتا ہے۔—۱-تھس ۴:۱۶-۱۸؛ ۵:۲، ۶۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۴:۱۵-۱۷—کون ’ہوا میں خداوند کا استقبال کرنے کے لئے بادلوں پر اُٹھائے جاتے‘ ہیں، اور یہ کیسے واقع ہوتا ہے؟ یہ وہ ممسوح مسیحی ہیں جو مسیح کے بادشاہتی اختیار میں آنے کے وقت زندہ ہوں گے۔ وہ نادیدہ آسمانی مقام میں ”خداوند کا استقبال“ کریں گے۔ مسیح کا استقبال کرنے کے لئے پہلے اُنہیں مرنے اور پھر روحانی مخلوقات کے طور پر قیامت پانے کی ضرورت ہوگی۔ (روم ۶:۳-۵؛ ۱-کر ۱۵:۳۵، ۴۴) چونکہ مسیح بادشاہتی اختیار حاصل کر چکا ہے اِس لئے جو ممسوح مسیحی اب وفات پاتے ہیں وہ مُردہ حالت میں نہیں رہتے بلکہ ’اُٹھائے جاتے‘ یعنی فوراً ہی زندہ کر دئے جاتے ہیں۔—۱-کر ۱۵:۵۱، ۵۲۔
۵:۲۳—جب پولس رسول نے یہ دُعا کی کہ بھائیوں کی’رُوح اور جان اور بدن محفوظ رہیں‘ تو اُس کا کیا مطلب تھا؟ پولس رسول رُوح، جان اور بدن کو مسیحی کلیسیا سے تشبیہ دے رہا تھا جس میں تھسلنیکے کے رُوح سے مسحشُدہ بھائی بھی شامل تھے۔ یہاں اُس نے کلیسیا کے اِن بھائیوں کی بجائے کلیسیا کی ”رُوح“ یعنی جذبے کے محفوظ رہنے کے لئے دُعا کی۔ اُس نے اِس کی ”جان“ یعنی اِس کے برقرار رہنے اور اِس کے ”بدن“ یعنی تمام ممسوح مسیحیوں کے لئے بھی دُعا کی۔ (۱-کر ۱۲:۱۲، ۱۳) پولس رسول کی دُعا کلیسیا کے لئے اُس کی فکرمندی کو ظاہر کرتی ہے۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۳، ۷؛ ۲:۱۳؛ ۴:۱-۱۲؛ ۵:۱۵۔ نصیحت کرنے کا مؤثر طریقہ یہ ہے کہ تعریف کے ساتھ ساتھ بہتری لانے کے لئے حوصلہافزائی بھی کی جائے۔
۴:۱، ۹، ۱۰۔ یہوواہ کے پرستاروں کو چاہئے کہ وہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرتے رہیں۔
۵:۱-۳، ۸، ۲۰، ۲۱۔ یہوواہ کے دن کی نزدیکی کے پیشِنظر ہمیں ”ایمان اور محبت کا بکتر لگا کر اور نجات کی اُمید کا خود پہن کر ہوشیار“ رہنے کی ضرورت ہے۔ اِس کے علاوہ، ہمیں خدا کے کلام بائبل پر پورا دھیان دینا چاہئے۔
”ثابت قدم رہو“
(۲-تھس ۱:۱–۳:۱۸)
تھسلنیکے کی کلیسیا کے بعض بہنبھائی پولس کے پہلے خط کی باتوں کا غلط مطلب لیتے ہوئے یہ سوچ رہے تھے کہ جلد ہی ’مسیح آ‘ جائے گا۔ لہٰذا، اُن کے اِس نظریے کو دُرست کرنے کے لئے پولس رسول یہ واضح کرتا ہے کہ مسیح کے ’آنے سے پہلے‘ کیا واقع ہوگا۔—۲-تھس ۲:۱-۳۔
پولس نصیحت کرتا ہے: ”ثابت قدم رہو اور جن روایتوں کی تم نے . . . تعلیم پائی ہے اُن پر قائم رہو۔“ وہ اُنہیں حکم دیتا ہے کہ ”ہر ایک ایسے بھائی سے کنارہ کرو جو بےقاعدہ چلتا ہے۔“—۲-تھس ۲:۱۵؛ ۳:۶۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۳، ۸—”گُناہ کا شخص“ کون ہے، اور اُسے کیسے ختم کِیا جائے گا؟ یہ ”شخص“ مجموعی طور پر دُنیائےمسیحیت کا پادری طبقہ ہے۔ خدا نے بدکار لوگوں کی عدالت کرنے اور اُنہیں سزا دینے کے لئے اپنے اعلیٰ نمائندے یسوع مسیح کو مقرر کِیا ہے۔ (یوح ۱:۱) پس یہ کہا جا سکتا ہے کہ یسوع گُناہ کے شخص کو ”اپنے مُنہ کی پھونک [اپنی قوت] سے“ ہلاک کر دے گا۔
۲:۱۳، ۱۴—کیسے ممسوح مسیحیوں کو ’نجات پانے کے لئے ابتدا ہی سے چن‘ لیا گیا ہے؟ ممسوح مسیحیوں کو اُسی وقت جماعت کے طور پر مقرر کر دیا گیا تھا جب یہوواہ خدا نے عورت کی نسل کے ذریعے شیطان کے سر کو کچلنے کا ارادہ کِیا تھا۔ (پید ۳:۱۵) یہوواہ خدا نے پہلے ہی سے اُنہیں یہ بتا دیا تھا کہ نجات پانے کے لئے اُنہیں کن تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا۔ اِس کے علاوہ، خدا نے اُن کے کام اور اُن پر آنے والی آزمائشوں کے بارے میں بھی بتایا تھا۔ درحقیقت خدا نے اُنہیں اِسی کے لئے ”بلایا“ تھا۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۶-۹۔ یہوواہ خدا صرف اُنہی لوگوں کو سزا دیتا ہے جو واقعی اِس کے مستحق ہیں۔
۳:۸-۱۲۔ اگرچہ یہوواہ کا دن قریب ہے توبھی اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں مُنادی کے کام سے متعلق اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے کوئی ملازمت نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ فارغ رہنے سے ہم کاہل بن سکتے اور ”اَوروں کے کام میں دستانداز“ ہو سکتے ہیں۔—۱-پطر ۴:۱۵۔
”اِس امانت کو حفاظت سے رکھ“
(۱-تیم ۱:۱–۶:۲۱)
پولس تیمتھیس کو ’اچھی لڑائی لڑنے اور ایمان اور نیک نیت پر قائم رہنے‘ کی نصیحت کرتا ہے۔ پولس کلیسیا میں مقررشُدہ خادموں اور بزرگوں کی لیاقتوں کے بارے میں بھی بتاتا ہے۔ اِس کے علاوہ، وہ تیمتھیس کو ’بیہودہ کہانیوں سے کنارہ‘ کرنے کی ہدایت بھی دیتا ہے۔—۱-تیم ۱:۱۸، ۱۹؛ ۳:۱-۱۰، ۱۲، ۱۳؛ ۴:۷۔
پولس لکھتا ہے: ”کسی بڑے عمررسیدہ کو ملامت نہ کر۔“ وہ تیمتھیس کو تاکید کرتا ہے: ”اِس امانت کو حفاظت سے رکھ اور جس علم کو علم کہنا ہی غلط ہے اُس کی بیہودہ بکواس اور مخالفت پر توجہ نہ کر۔“—۱-تیم ۵:۱؛ ۶:۲۰۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۱۸؛ ۴:۱۴—تیمتھیس کے بارے میں کونسی ’پیشینگوئیاں‘ کی گئی تھیں؟ غالباً یہ وہ چند پیشینگوئیاں ہیں جو پولس رسول نے لسترہ میں دوسرے مشنری دورے کے دوران مستقبل میں تیمتھیس کی کلیسیائی ذمہداریوں کے حوالے سے کی تھیں۔ (اعما ۱۶:۱، ۲) اِنہی ”پیشینگوئیوں“ کی بِنا پر کلیسیا کے بزرگوں نے تیمتھیس پر ’ہاتھ رکھ‘ کر اُسے خاص خدمت انجام دینے کے لئے مخصوص کِیا تھا۔
۲:۱۵—عورت کس مفہوم میں ”اولاد ہونے سے نجات“ پاتی ہے؟ جب ایک عورت اولاد پیدا کرتی ہے تو اُسے اپنے بچوں کی دیکھبھال کرنی پڑتی اور گھر کو سنبھالنا پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ ’بک بک کرنے اور اَوروں کے کام میں دخل‘ دینے سے ”نجات“ پا سکتی یعنی بچ سکتی ہے۔—۱-تیم ۵:۱۱-۱۵۔
۳:۱۶—دینداری کا بھید کیا ہے؟ انسانوں کے لئے اِس بات کو جاننا ایک عرصے تک بھید تھا کہ آیا اُن کے لئے پورے طور پر یہوواہ کی حکمرانی کی اطاعت کرنا ممکن ہے یا نہیں۔ لیکن یسوع مسیح نے موت تک خدا کے لئے کامل راستی برقرار رکھنے سے اِس سوال کا جواب دیا اور اِس بھید کو کھول دیا۔
۶:۱۵، ۱۶—اِن آیات میں درج الفاظ کا اطلاق یہوواہ خدا پر ہوتا ہے یا یسوع مسیح پر؟ پہلا تیمتھیس ۶:۱۴ میں یسوع مسیح کے ظہور کا ذکر کِیا گیا ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِن آیات میں درج الفاظ کا اطلاق یسوع مسیح پر ہوتا ہے۔ انسانی حاکموں کے مقابلے میں صرف یسوع ہی وہ ”واحد حاکم“ ہے جسے بقا یعنی غیرفانی یا کبھی ختم نہ ہونے والی زندگی بخشی گئی ہے۔ (دان ۷:۱۴؛ روم ۶:۹) اِس کے علاوہ، جب وہ آسمان پر گیا تو زمین پر کوئی انسان اُسے ظاہری آنکھوں سے نہیں ”دیکھ“ سکا تھا۔
ہمارے لئے سبق:
۴:۱۵۔ خواہ ہم حال ہی میں یہوواہ کے گواہ بنے ہیں یا ہم کافی عرصے سے گواہ ہیں، ہمیں یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرنے کے لئے مسلسل کوشش کرنی چاہئے۔
۶:۲۔ اگر ہم کسی ہمایمان بھائی کے پاس ملازمت کرتے ہیں تو ہمیں اُس سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ اِس کی بجائے ہمیں دُنیادار لوگوں کی نسبت اُس کے لئے زیادہ محنت اور لگن سے کام کرنا چاہئے۔
”کلام کی مُنادی کر . . . مستعد رہ“
(۲-تیم ۱:۱–۴:۲۲)
تیمتھیس کو آنے والے مشکل وقت کے لئے تیار کرتے ہوئے پولس رسول لکھتا ہے: ”خدا نے ہمیں دہشت کی رُوح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی رُوح دی ہے۔“ وہ تیمتھیس کو مشورت دیتا ہے: ”مناسب نہیں کہ خداوند کا بندہ جھگڑا کرے بلکہ سب کے ساتھ نرمی کرے اور تعلیم دینے کے لائق . . . ہو۔“—۲-تیم ۱:۷؛ ۲:۲۴۔
پولس اُسے یہ نصیحت بھی کرتا ہے کہ ”اُن باتوں پر جو تُو نے سیکھی تھیں اور جن کا تجھے یقین دلایا گیا تھا . . . قائم رہ۔“ چونکہ جھوٹی تعلیمات بہت تیزی سے پھیل رہی تھیں اِس لئے پولس اِس جوان بزرگ کو ’کلام کی مُنادی کرنے، مستعد رہنے، ملامت اور نصیحت‘ کرنے کی تاکید کرتا ہے۔—۲-تیم ۳:۱۴؛ ۴:۲۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۱۳—’صحیح باتوں کا خاکہ‘ کیا ہے؟ یہ ”صحیح باتیں“ دراصل ’ہمارے خداوند یسوع مسیح کی باتیں‘ یعنی سچی مسیحی تعلیمات ہیں۔ (۱-تیم ۶:۳) یسوع مسیح نے دوسروں کو جو تعلیم دی اور جوکچھ کِیا وہ سب خدا کے کلام کے مطابق تھا۔ لہٰذا، ”صحیح باتیں“ وسیع مفہوم میں پوری بائبل میں پائی جانے والی تعلیمات پر مشتمل ہیں۔ یہ تعلیمات یہوواہ خدا کی مرضی کو جاننے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ بائبل سے سیکھی ہوئی تعلیمات پر عمل کرنے سے ہم اِن باتوں کو یاد رکھ سکتے ہیں۔
۴:۱۳—”رَقّ کے طومار“ کیا تھے؟ ”رَقّ“ چمڑے پر لکھے گئے مواد کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ پولس عبرانی صحائف کے کچھ طومار منگوا رہا ہو تاکہ وہ روم میں قید کے دوران اِن کا مطالعہ کر سکے۔ کچھ طومار پیپرس پر جبکہ دیگر رَقّ پر لکھے گئے تھے۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۵؛ ۳:۱۵۔ تیمتھیس کے مسیح یسوع پر ایمان رکھنے کی بنیادی وجہ پاک صحائف کی وہ تعلیمات تھیں جو اُس نے بچپن سے سیکھی تھیں۔یہی ایمان اُس کی زندگی کے ہر کام پر اثرانداز ہوا۔ پس خاندانی افراد کے لئے اِس بات پر سنجیدگی سے غور کرنا کس قدر ضروری ہے کہ وہ خدا اور بچوں کے سلسلے میں اپنی اِس ذمہداری کو کیسے پورا کر رہے ہیں!
۱:۱۶-۱۸۔ جب ہمارے مسیحی بہنبھائی آزمائشوں کا سامنا کرتے، قید میں ڈالے جاتے یا اذیت برداشت کرتے ہیں تو ہمیں اُن کے لئے دُعا کرنی چاہئے۔ نیز، اُن کی مدد کے لئے ہم جوکچھ کر سکتے ہیں ہمیں ضرور کرنا چاہئے۔—امثا ۳:۲۷؛ ۱-تھس ۵:۲۵۔
۲:۲۲۔ مسیحیوں، خاص طور پر نوجوانوں کو ورزش، کھیلکود، موسیقی، سیروتفریح، پسندیدہ مشاغل، بےفائدہ گفتگو اور اِس طرح کی دیگر چیزوں میں اتنا وقت صرف نہیں کرنا چاہئے کہ اُن کے پاس روحانی کارگزاریوں کے لئے کم وقت بچے۔
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
پولس رسول کا آخری الہامی خط کونسا تھا؟