کیا آپ خدا کے جلال کو منعکس کر رہے ہیں؟
”ہم سب کے بےنقاب چہروں سے [یہوواہ] کا جلال اسطرح منعکس ہوتا ہے جسطرح آئینہ میں۔“—۲-کرنتھیوں ۳:۱۸۔
۱. موسیٰ نے کوہِسینا پر کِیا کچھ دیکھا، اور اسکے بعد کیا واقع ہوا؟
موسیٰ کوہِسینا پر اکیلا کھڑا تھا۔ وہاں اُسے ایک ایسا منظر دیکھنے کا شرف حاصل ہوا جو پہلے کسی انسان نے نہ دیکھا تھا۔ اُسے یہوواہ خدا کا جلال دکھائی دیا۔ اُس نے یہوواہ کو براہِراست نہیں دیکھا تھا۔ خدا اتنا عظیم ہے کہ کوئی انسان اُسکو دیکھ کر زندہ نہیں رہ سکتا۔ یہوواہ نے اُس وقت تک موسیٰ کو اپنے ”ہاتھ“ سے ڈھانکے رکھا جبتک وہ اُسکے سامنے سے نہ گزرا۔ دراصل یہوواہ نے ایک فرشتے کے ذریعے موسیٰ کو اپنی ایک جھلک دکھائی۔ اُس نے فرشتے کے ذریعے موسیٰ کیساتھ بات بھی کی۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ اُسکے بعد کیا واقع ہوا: ”جب موسیٰؔ . . . کوہِسیناؔ سے اُترا آتا تھا تو پہاڑ سے نیچے اُترتے وقت اُسے خبر نہ تھی کہ [یہوواہ] کیساتھ باتیں کرنے کی وجہ سے اُسکا چہرہ چمک رہا ہے۔“—خروج ۳۳:۱۸–۳۴:۷، ۲۹۔
۲. پولس رسول نے مسیحیوں کے بارے میں کیا ظاہر کِیا؟
۲ ذرا تصور کریں کہ موسیٰ کیساتھ آپ بھی اُس پہاڑ پر کھڑے ہوتے۔ کیا آپ قادرِمطلق کے جلال کو دیکھنے اور اُس کی باتوں کو سننے سے متاثر نہ ہوتے؟ اور جب آپ خدا کے نمائندے موسیٰ کے ہمراہ کوہِسینا سے اُترتے تو کیا آپ اس بڑے شرف پر فخر محسوس نہ کرتے؟ دراصل سچے مسیحی بھی موسیٰ کی طرح خدا کا جلال منعکس کرتے ہیں حتیٰکہ وہ اَور شاندار طریقوں سے ایسا کرتے ہیں۔ پولس رسول نے لکھا کہ ممسوح مسیحیوں سے ”[یہوواہ] کا جلال اسطرح منعکس ہوتا ہے جسطرح آئینہ میں۔“ (۲-کرنتھیوں ۳:۷، ۸، ۱۸) ایسے مسیحی جو فردوسی زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں وہ بھی خدا کے جلال کو منعکس کرتے ہیں۔
مسیحی خدا کا جلال کیسے منعکس کرتے ہیں؟
۳. ہم یہوواہ کے بارے میں کونسی ایسی باتیں سمجھ گئے ہیں جن سے موسیٰ واقف نہیں تھا؟
۳ ہم یہوواہ کا جلال اسطرح سے نہیں دیکھ سکتے جسطرح موسیٰ نے اسے دیکھا تھا اور نہ ہی ہم خدا کی آواز اسطرح سُن سکتے ہیں جیسے وہ موسیٰ کو سنائی دی تھی۔ توپھر ہم سے خدا کا جلال کیسے منعکس ہو سکتا ہے؟ ہم ایسی سچائیاں سمجھ گئے ہیں جن سے موسیٰ واقف نہیں تھا۔ مثلاً یسوع موعودہ مسیحا کے طور پر موسیٰ کی موت کے تقریباً ۱،۵۰۰ سال بعد ہی ظاہر ہوا۔ موسیٰ کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ شریعت یسوع میں کیسے تکمیل پائے گی جس نے اپنی جان دے کر انسان کو موت اور گُناہ کے پھندے سے چھڑایا تھا۔ (رومیوں ۵:۲۰، ۲۱؛ گلتیوں ۳:۱۹) ہم سمجھ گئے ہیں کہ مسیح کی حکمرانی کے ذریعے یہوواہ خدا زمین کو فردوس میں تبدیل کرے گا۔ موسیٰ خدا کے اس مقصد کو پوری طرح سے نہیں سمجھتا تھا۔ لہٰذا ہم یہوواہ کا جلال اپنی آنکھوں سے تو نہیں بلکہ ایمان کی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ ہم یہوواہ کی آواز ایک فرشتے کے ذریعے نہیں بلکہ خدا کے کلام کے ذریعے سُن سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں اناجیل کی مثال لیجئے جن میں ہم یسوع کی زندگی اور اُسکی تعلیمات کا دل کو چُھو لینے والا بیان پاتے ہیں۔
۴. (ا) ممسوح مسیحی خدا کا جلال کیسے منعکس کرتے ہیں؟ (ب) زمینی اُمید رکھنے والے مسیحی خدا کا جلال کیسے منعکس کر سکتے ہیں؟
۴ مسیحیوں کے چہروں سے روشنی تو نہیں چمکتی لیکن جب وہ دوسروں کو یہوواہ اور اُسکے شاندار مقصد کے بارے میں بتاتے ہیں تو اُنکا چہرہ خوشی سے ضرور چمکتا ہے۔ یسعیاہ نبی نے ہمارے زمانے کے متعلق پیشینگوئی کی کہ خدا کے بندے ”قوموں کے درمیان [یہوواہ کا] جلال بیان کریں گے۔“ (یسعیاہ ۶۶:۱۹) اور ۲-کرنتھیوں ۴:۱، ۲ میں لکھا ہے: ”پس جب ہم پر ایسا رحم ہوا کہ ہمیں یہ خدمت ملی تو ہم ہمت نہیں ہارتے۔ بلکہ ہم نے شرم کی پوشیدہ باتوں کو ترک کر دیا اور مکاری کی چال نہیں چلتے۔ نہ خدا کے کلام میں آمیزش کرتے ہیں بلکہ حق ظاہر کرکے خدا کے روبرو ہر ایک آدمی کے دل میں اپنی نیکی بٹھاتے ہیں۔“ ان آیتوں میں پولس رسول ممسوح مسیحیوں کے بارے میں بات کر رہا تھا جو ”نئے عہد کے خادم“ ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۳:۶) وہ اپنی خدمت سے اُن لاتعداد لوگوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں جو فردوسی زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ یہ لوگ بھی اپنی تعلیم اور اپنے چالچلن سے یہوواہ کا جلال منعکس کرتے ہیں۔ جیہاں، تمام مسیحیوں کو حاکمِاعلیٰ یہوواہ خدا کا جلال منعکس کرنے کی ذمہداری سونپی گئی ہے اور وہ اسکو ایک بڑا شرف خیال کرتے ہیں!
۵. جب یہوواہ ہمیں کثرت سے روحانی خوراک فراہم کرتا ہے تو یہ کس بات کا ثبوت ہوتا ہے؟
۵ یسوع کی پیشینگوئی کی تکمیل میں آجکل خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو رہی ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) ہر قوم، قبیلے، اُمت اور اہلِزبان میں ایسے افراد ہیں جو اس خوشخبری پر ردِعمل دکھا رہے ہیں اور خدا کی مرضی بجا لانے کے لئے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ (رومیوں ۱۲:۲؛ مکاشفہ ۷:۹) ابتدائی مسیحیوں کی طرح وہ بھی اُن باتوں کی مُنادی کرنے سے باز نہیں آتے جو اُنہوں نے دیکھی اور سنی ہیں۔ (اعمال ۴:۲۰) آجکل ۶۰ لاکھ سے زائد لوگ خدا کا جلال منعکس کر رہے ہیں۔ کیا آپ انکی تعداد میں شامل ہیں؟ ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہے کیونکہ وہ ہمیں کثرت سے روحانی خوراک فراہم کرتا ہے۔ ہمیں سخت مخالفت کا سامنا ہے لیکن یہوواہ اپنی روح کے ذریعے ہمارا ساتھ دے رہا ہے۔
خدا کے بندوں کو خاموش نہیں کِیا جا سکتا
۶. یہوواہ کی حمایت کرنا ایمان اور دلیری کی بات کیوں ہوتی ہے؟
۶ فرض کریں کہ آپکو ایک خوفناک مجرم کے خلاف گواہی دینے کیلئے عدالت میں بلایا جاتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ مجرم ایک بڑی تنظیم کا صدر ہے جو آپکو خاموش کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔ اس خطرے کے باوجود گواہی دینا واقعی دلیری کی بات ہے۔ ایسا کرنے کیلئے آپکو پورا یقین ہونا چاہئے کہ پولیس ہر حال میں آپکی حفاظت کرے گی۔ مسیحیوں کے طور پر ہم خود کو ایک ایسی ہی صورتحال میں پاتے ہیں۔ ہم یہوواہ اور اُسکے مقصد کے بارے میں گواہی دینے سے ثابت کرتے ہیں کہ شیطان ایک جھوٹا خونی ہے جو پوری دُنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔ (یوحنا ۸:۴۴؛ مکاشفہ ۱۲:۹) یہوواہ کی حمایت کرنا اور شیطان کے خلاف گواہی دینا واقعی ایمان اور دلیری کی بات ہوتی ہے۔
۷. شیطان کتنا اختیار رکھتا ہے، اور اسکی کیا کوشش ہے؟
۷ یہوواہ کائنات کا حاکمِاعلیٰ ہے۔ وہ شیطان سے کہیں زیادہ قوت رکھتا ہے۔ ہم اس بات پر پورا بھروسہ رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنے وفادار بندوں کی حفاظت کرنے کے قابل ہے اور خوشی سے ایسا کرتا ہے۔ (۲-تواریخ ۱۶:۹) اسکے برعکس شیطان بدرُوحوں اور اس بُری دُنیا کا سردار ہے۔ (متی ۱۲:۲۴، ۲۶؛ یوحنا ۱۴:۳۰) چونکہ اُسکا اختیار زمین تک محدود ہے اور وہ ”بڑے قہر میں“ ہے اسلئے وہ خدا کے خادموں کی سخت مخالفت کر رہا ہے۔ ہم کو خوشخبری سنانے سے روکنے کیلئے وہ دُنیا کو استعمال کرتا ہے جو اسکے قابو میں ہے۔ (مکاشفہ ۱۲:۷-۹، ۱۲، ۱۷) شیطان تین خاص طریقوں سے خدا کے خادموں کی گواہی کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ آئیں ہم ان طریقوں پر غور کرتے ہیں۔
۸، ۹. (ا) شیطان دُنیا کی فکر سے لوگوں کو کیسے گمراہ کرتا ہے؟ (ب) رفاقت کے سلسلے میں ہمیں احتیاط کیوں برتنی چاہئے؟
۸ شیطان ہمیں دُنیا کی فکر دِلا کر گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس اخیر زمانے میں زیادہتر لوگ خودغرض، زَردوست اور عیشوعشرت کو دوست رکھنے والے ہیں۔ وہ خدا کے دوست نہیں ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۴) آجکل لوگ اپنے روزمرّہ کامکاج میں اتنے مگن ہیں کہ اُنکو ہمارے پیغام کی کوئی ’خبر نہیں ہوتی۔‘ وہ بائبل کی سچائی سیکھنا نہیں چاہتے۔ (متی ۲۴:۳۷-۳۹) لوگوں کے اِس رویے کی وجہ سے ہم بھی روحانی طور پر سُست پڑنے کے خطرے میں ہیں۔ اگر ہم مالودولت اور عیشوعشرت سے محبت رکھنے لگیں گے تو خدا سے ہماری محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔—متی ۲۴:۱۲۔
۹ اس وجہ سے مسیحیوں کو رفاقت کے سلسلے میں احتیاط برتنی چاہئے۔ سلیمان بادشاہ نے لکھا کہ ”وہ جو داناؤں کیساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔“ (امثال ۱۳:۲۰) ہمیں ایسے لوگوں کیساتھ ’چلنا‘ چاہئے جو یہوواہ کا جلال منعکس کرتے ہیں۔ انکی رفاقت سے ہمیں تازگی ملتی ہے۔ جب ہم اپنے روحانی بہنبھائیوں کیساتھ اجلاسوں پر اور دوسرے موقعوں پر بھی میلجول رکھتے ہیں تو اُن کی محبت، خوشی، حکمت اور اُنکے ایمان کو دیکھنے سے ہماری حوصلہافزائی ہوتی ہے۔ اسطرح مُنادی کے کام کو جاری رکھنے کی ہماری خواہش بڑھتی ہے۔
۱۰. شیطان کی دُنیا اُن لوگوں کا کیسے مذاق اُڑاتی ہے جو خدا کا جلال منعکس کرتے ہیں؟
۱۰ شیطان ایک دوسرے طریقے سے بھی مسیحیوں کو خدا کا جلال منعکس کرنے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ اُسکی دُنیا ہمیں ٹھٹھوں میں اُڑاتی ہے۔ یہ کوئی نیا طریقہ نہیں، کیونکہ یسوع کو بھی ٹھٹھوں میں اُڑایا گیا تھا۔ لوگ اُس پر ہنستے، اُسکی بےعزتی کرتے اور اس پر تھوکتے۔ (مرقس ۵:۴۰؛ لوقا ۱۶:۱۴؛ ۱۸:۳۲) پہلی صدی کے مسیحیوں کو بھی ٹھٹھوں میں اُڑایا جاتا۔ (اعمال ۲:۱۳؛ ۱۷:۳۲) کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ آجکل یہوواہ کے خادموں کیساتھ کچھ ایسا ہی سلوک کِیا جا رہا ہے۔ پطرس رسول نے ظاہر کِیا کہ لوگ ہمیں جھوٹے پیغمبروں کے طور پر بدنام کریں گے۔ اُس نے لکھا: ”اخیر دنوں میں ایسے ہنسی ٹھٹھا کرنے والے آئیں گے جو اپنی خواہشوں کے موافق چلیں گے۔ اور کہیں گے کہ اُسکے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ کیونکہ . . . سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شروع سے تھا۔“ (۲-پطرس ۳:۳، ۴) چونکہ ہم بائبل کے اخلاقی معیاروں پر چلتے ہیں اسلئے ہمارے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ہم جدید زمانے کے طورطریقوں سے ناواقف ہیں۔ دُنیا کی نظروں میں ہمارا پیغام بیوقوفی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱:۱۸، ۱۹) سکول پر، ملازمت میں، یہانتک کہ بعض اوقات خاندان میں بھی مسیحیوں کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ اسکے باوجود ہم مُنادی کے کام کے ذریعے خدا کا جلال منعکس کرتے ہیں کیونکہ یسوع کی طرح ہم بھی مانتے ہیں کہ خدا کا کلام ہی سچائی ہے۔—یوحنا ۱۷:۱۷۔
۱۱. شیطان نے مسیحیوں کی گواہی کو روکنے کی کیسے کوشش کی ہے؟
۱۱ خدا کے خادموں کو خاموش کرنے کی کوشش میں شیطان ایک تیسرے طریقے کو استعمال میں لاتا ہے، یعنی مخالفت اور اذیت۔ یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا: ”لوگ تمکو اِیذا دینے کیلئے پکڑوائیں گے اور تمکو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطر سب قومیں تُم سے عداوت رکھیں گی۔“ (متی ۲۴:۹) واقعی، دُنیا کے بہت سے علاقوں میں یہوواہ کے گواہوں نے اذیت کا سامنا کِیا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ بہت عرصہ پہلے یہوواہ نے پیشینگوئی کی تھی کہ اُسکے اور شیطان کے خادموں کے درمیان عداوت یا دُشمنی رہے گی۔ (پیدایش ۳:۱۵) ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جب ہم آزمائشوں میں یہوواہ خدا کے وفادار رہتے ہیں تو ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ ہی کائنات کا حاکمِاعلیٰ ہے۔ ان باتوں کا علم ہمیں ہر طرح کی مخالفت کو برداشت کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اگر ہم خدا کا جلال منعکس کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں تو کسی قسم کی اذیت بھی ہمیں گواہی دینے سے روک نہیں سکتی۔
۱۲. شیطان کی اذیت کا نشانہ بننے کے باوجود ہم کیوں خوش ہو سکتے ہیں؟
۱۲ کیا آپ نے شیطان کے پھندوں کو پہچان لیا ہے؟ کیا آپ مذاق اور اذیت کا نشانہ بننے کے باوجود بھی خدا کے وفادار ہیں؟ توپھر خوش ہوں کیونکہ یسوع نے اپنے پیروکاروں سے وعدہ کِیا تھا: ”جب میرے سبب سے لوگ تمکو لعنطعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بُری باتیں تمہاری نسبت ناحق کہیں گے تو تُم مبارک ہوگے۔ خوشی کرنا اور نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمہارا اجر بڑا ہے اِسلئے کہ لوگوں نے اُن نبیوں کو بھی جو تُم سے پہلے تھے اِسی طرح ستایا تھا۔“ (متی ۵:۱۱، ۱۲) آپ اپنی وفاداری سے ظاہر کرتے ہیں کہ آپکو یہوواہ کی پاک روح حاصل ہے۔ اسی قوت میں آپ خدا کا جلال منعکس کرنے کے قابل ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۱۲:۹۔
ہماری طاقت یہوواہ کی طرف سے ہے
۱۳. ہم مشکل حالات کے باوجود مُنادی کے کام کو کیوں جاری رکھتے ہیں؟
۱۳ مُنادی کے کام کو مشکل حالات میں بھی جاری رکھنے سے ہم دکھاتے ہیں کہ ہم یہوواہ سے محبت رکھتے اور خوشی سے اُسکا جلال منعکس کرتے ہیں۔ انسان اکثر ایسے لوگوں کے نمونے پر چلتے ہیں جن سے وہ محبت رکھتے ہیں۔ اسی طرح ہم یہوواہ خدا کی خوبیوں کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُسکو ہم سے اِتنی محبت ہے کہ اُس نے اپنے بیٹے یسوع کو زمین پر بھیجا۔ یسوع نے نہ صرف سچائی کی گواہی دی بلکہ نوعِانسان کیلئے اپنی جان بھی قربان کر دی۔ (یوحنا ۳:۱۶؛ ۱۸:۳۷) خدا کی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ سب لوگ توبہ اور نجات کی نوبت تک پہنچیں۔ اسلئے ہم اُنکو گواہی دیتے ہیں۔ (۲-پطرس ۳:۹) یہوواہ خدا کی طرح ہم بھی لوگوں کو نجات پانے میں مدد دینا چاہتے ہیں۔ اسلئے ہم مُنادی کے کام کو جاری رکھتے ہوئے خدا کا جلال منعکس کرتے ہیں۔
۱۴. یہوواہ ہمیں طاقت کیسے بخشتا ہے؟
۱۴ مُنادی کے کام کو انجام دینے کیلئے ہمیں یہوواہ ہی کی طرف سے طاقت ملتی ہے۔ وہ اپنی پاک روح، اپنی تنظیم اور اپنے کلام کے ذریعے ہمیں یہ طاقت بخشتا ہے۔ اگر ہم اُسکے جلال کو منعکس کرنے کو تیار ہیں تو یہوواہ ہمارے لئے ”صبر اور تسلی کا چشمہ“ بنتا ہے۔ (رومیوں ۱۵:۵؛ یعقوب ۱:۵) اسکے علاوہ یہوواہ ہمیں کوئی ایسی آزمائش میں پڑنے نہیں دیتا جِسے ہم برداشت نہیں کر سکتے۔ اگر ہم اُس پر بھروسہ رکھتے ہیں تو وہ مشکلات سے نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دیتا ہے تاکہ ہم اُسکے جلال کو منعکس کرنے کے قابل رہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳۔
۱۵. مُنادی کے کام کو جاری رکھنے کی طاقت ہمیں کہاں سے ملتی ہے؟
۱۵ ہم مُنادی کے کام کو جاری رکھنے سے ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں خدا کی پاک روح حاصل ہے۔ اس سلسلے میں ایک مثال پر غور کیجئے۔ فرض کریں کہ ایک شخص آپ سے کہتا ہے: ’گھربہگھر جا کر لوگوں میں ایک خاص قسم کا نان مُفت میں بانٹیں۔‘ وہ شخص یہ بھی کہتا ہے کہ آپکو اِس کام کا خرچہ خود اُٹھانا پڑے گا اور اسکے لئے وقت نکالنا پڑے گا۔ آپکو جلد ہی پتا چل جاتا ہے کہ کم ہی لوگ اس قسم کے نان کو پسند کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ کئی لوگ آپکو اسے بانٹنے سے بھی روکنا چاہتے ہیں۔ کیا آپ اس کام کو کئی سال تک جاری رکھیں گے؟ زیادہتر لوگ ایسا نہیں کریں گے۔ لیکن آپ خوشخبری کی مُنادی کیلئے نہ صرف وقت نکالتے ہیں بلکہ اِسکا خرچہ بھی خود اُٹھاتے ہیں۔ شاید آپ کئی سالوں سے یا پھر عمربھر ایسا کرتے آ رہے ہیں۔ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ کیونکہ آپکو یہوواہ سے محبت ہے۔ اُسی نے اپنی پاک روح کے ذریعے آپکو مُنادی کے کام کو جاری رکھنے کی طاقت بخشی ہے۔ اور آپ نے اُسکی برکت کو ضرور محسوس کِیا ہوگا۔
ایک خاص دَور
۱۶. مُنادی کے کام کو جاری رکھنے سے ہم اپنے اور اپنے سننے والوں کو کیسے فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟
۱۶ نئے عہد کے خادموں یعنی ممسوح مسیحیوں کی خدمت واقعی ایک خزانہ ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۷) اسی طرح زمینی اُمید رکھنے والے مسیحیوں کی خدمت بھی ایک خزانہ ہے۔ جب ہم مُنادی کے کام کو جاری رکھتے ہیں تو ہم پر بھی یہ الفاظ سچ ثابت ہوں گے: ”تُو اپنی اور اپنے سننے والوں کی بھی نجات کا باعث ہوگا۔“ (۱-تیمتھیس ۴:۱۶) ذرا سوچیں۔ اس خوشخبری کی بِنا پر جو ہم سنا رہے ہیں دوسرے لوگ ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکیں گے۔ آپ اُن لوگوں کیساتھ ہمیشہ تک رہ سکیں گے جنکو آپ نے خدا کے بارے میں سکھایا ہے۔ وہ لوگ یہ کبھی نہیں بھولیں گے کہ آپ نے اُنکی مدد کی ہے۔ اُن لوگوں کی دوستی سے آپکو کتنی خوشی حاصل ہوگی!
۱۷. ہمارا دَور تاریخ کا سب سے خاص دَور کیوں ہے؟
۱۷ ہم تاریخ کے ایک خاص دَور میں رہ رہے ہیں۔ مستقبل میں پھر کبھی ایسا زمانہ نہیں آئے گا جب ہمیں ایک بُری دُنیا میں خوشخبری سنانی پڑے گی۔ جس دُنیا میں نوح رہ رہا تھا وہ ہماری دُنیا کی طرح تھی۔ اور اُس نے اسکا خاتمہ دیکھا۔ نوح نے خدا کی مرضی کے مطابق ایک کشتی بنائی۔ کیا آپ نوح کی خوشی کا تصور کر سکتے ہیں جب وہ اپنے گھرانے سمیت طوفان سے بچ نکلا؟ (عبرانیوں ۱۱:۷) مستقبل میں آپ بھی ایسی خوشی محسوس کر سکیں گے۔ خدا کی نئی دُنیا میں آپ اس کام کو یاد کریں گے جِسے آپ نے اخیر زمانے کے دوران انجام دیا تھا۔ کیا آپ اس بات پر خوش نہیں ہوں گے کہ اِس مشکل دَور میں آپ نے خدا کی بادشاہت کی پوری حمایت کی تھی؟
۱۸. یہوواہ اپنے وفادار خادموں کو کونسا اجر دے گا؟
۱۸ آئیں ہم خدا کا جلال منعکس کرتے رہیں۔ ایسا کرنا ہماری ابدی خوشی کا باعث بنے گا۔ یہوواہ خدا ہمارے کاموں کو ضرور یاد کرے گا۔ اُسکے کلام میں لکھا ہے: ”خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اس محبت کو بھول جائے جو تُم نے اُسکے نام کے واسطے اسطرح ظاہر کی کہ مُقدسوں کی خدمت کی اور کر رہے ہو۔ اور ہم اس بات کے آرزومند ہیں کہ تُم میں سے ہر شخص پوری اُمید کے واسطے آخر تک اسی طرح کوشش ظاہر کرتا رہے۔ تاکہ تُم سُست نہ ہو جاؤ بلکہ انکی مانند بنو جو ایمان اور تحمل کے باعث وعدوں کے وارث ہوتے ہیں۔“—عبرانیوں ۶:۱۰-۱۲۔
کیا آپ اسکا جواب جانتے ہیں؟
• مسیحی خدا کا جلال کیسے منعکس کرتے ہیں؟
• شیطان ہماری گواہی کو روکنے کی کوشش میں کونسے طریقے استعمال کرتا ہے؟
• یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں خدا کی پاک روح حاصل ہے؟
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
خدا کے جلال کو دیکھنے سے موسیٰ کا چہرہ چمکنے لگا
[صفحہ ۱۶ اور ۱۷ پر تصویریں]
ہم مُنادی کے کام کے ذریعے خدا کے جلال کو منعکس کرتے ہیں