کیا یسوع نے واقعی ”میرے لیے“ اپنی جان دی؟
بائبل میں ایسے بےشمار موقعوں کا ذکر ہے جب خدا کے بندوں نے گہرے جذبات کا اِظہار کِیا۔ وہ لوگ ”ہمارے جیسے احساسات رکھتے تھے“ اِس لیے ہم اُن کے دُکھ سُکھ کو سمجھ سکتے ہیں۔ (یعقو 5:17) مثال کے طور پر ہم پولُس کے احساسات کو سمجھ سکتے ہیں جنہوں نے اپنے بارے میں اِس حقیقت کو تسلیم کِیا: ”مَیں اچھے کام تو کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بُرائی کا رُجحان موجود ہے۔ . . . دیکھو، مَیں کتنا بےبس ہوں!“ (روم 7:21-24) اِن الفاظ سے ہمیں اُس وقت بڑا حوصلہ ملتا ہے جب ہم گُناہ کے رُجحان سے لڑ رہے ہوتے ہیں۔
پولُس نے کچھ اَور موقعوں پر بھی اپنے دلی احساسات کو بیان کِیا۔ گلتیوں 2:20 میں اُنہوں نے کہا کہ یسوع نے ”مجھ سے محبت کی اور میرے لیے جان دے دی۔“ کیا آپ بھی یسوع کی قربانی کے لیے ایسے ہی احساسات رکھتے ہیں؟ بعض حالات میں ایسا محسوس کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
اگر آپ ماضی کے اپنے گُناہوں کی وجہ سے احساسِکمتری کا شکار ہیں تو شاید کبھی کبھار آپ کو اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگے کہ یہوواہ آپ سے پیار کرتا ہے اور اُس نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں یسوع کی قربانی کو ایک ذاتی تحفہ خیال کرنا اَور بھی مشکل ہو سکتا ہے۔ کیا یسوع مسیح واقعی چاہتے ہیں کہ ہم فدیے کو ایک ذاتی تحفہ خیال کریں؟ اگر ہاں تو کیا چیز اِس سلسلے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟ آئیں، اِن دو سوالوں پر غور کریں۔
فدیے کے متعلق یسوع کی سوچ
یسوع مسیح چاہتے ہیں کہ ہم اُن کی قربانی کو ایک ایسا تحفہ سمجھیں جو ہم میں سے ہر ایک کو ذاتی طور پر دیا گیا ہے۔ ہم یہ بات اِتنے یقین سے کیوں کہہ سکتے ہیں؟ ذرا اُس منظر کا تصور کریں جو لُوقا 23:39-43 میں درج ہے۔ ایک آدمی یسوع کے ساتھ والی سُولی پر لٹکا ہوا ہے۔ وہ اُس گُناہ کا اِعتراف کر رہا ہے جو اُس نے ماضی میں کِیا ہے۔ یہ گُناہ واقعی سنگین ہوگا کیونکہ سُولی پر سزائےموت صرف اُنہی مُجرموں کو دی جاتی تھی جنہوں نے ایسی نوعیت کے گُناہ کیے ہوتے تھے۔ اپنی حالت پر افسوسزدہ ہوتے ہوئے وہ یسوع سے مِنت کرتا ہے: ”یسوع، جب آپ بادشاہ بن جائیں گے تو مجھے یاد فرمائیں۔“
اِس پر یسوع کا ردِعمل کیا تھا؟ ذرا تصور کریں کہ کربزدہ یسوع اُس شخص کو دیکھنے کے لیے اپنا سر اُس کی طرف گھما رہے ہیں۔ وہ اُس کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اپنے چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے اُس سے کہہ رہے ہیں: ”مَیں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے۔“ یسوع مسیح چاہتے تو اُس شخص کو بس یہ یاد دِلا سکتے تھے کہ ”اِنسان کا بیٹا . . . اِس لیے آیا کہ . . . بہت سے لوگوں کے لیے اپنی جان فدیے کے طور پر دے۔“ (متی 20:28) لیکن ایسا کرنے کی بجائے اُنہوں نے اُس شخص کو سمجھایا کہ وہ اُن کی قربانی سے ذاتی طور پر کیا فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ غور کریں کہ یسوع نے الفاظ ”آپ“ اور ”مَیں“ اِستعمال کرتے ہوئے شفقت بھرے انداز میں اُس شخص کو بتایا کہ وہ زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھ سکتا ہے۔
بِلاشُبہ یسوع چاہتے تھے کہ وہ شخص اُن کی قربانی کو ایک ذاتی تحفہ خیال کرے۔ اگر یسوع ایک مُجرم کے لیے ایسے احساسات رکھتے تھے جسے خدا کی خدمت کرنے کا موقع تک نہیں ملا تھا تو کیا وہ ایک بپتسمہیافتہ مسیحی کے لیے ایسے احساسات نہیں رکھتے ہوں گے جو خدا کی خدمت کر رہا ہے؟ لیکن ہم اِس بات پر اپنا یقین کیسے بڑھا سکتے ہیں کہ ماضی کے اپنے گُناہوں کے باوجود ہم یسوع کی قربانی سے ذاتی طور پر فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
پولُس کی مثال
یسوع نے پولُس کو مُنادی کے کام کی خاص ذمےداری دی جس سے پولُس کو یہ احساس ہوا کہ یسوع نے ذاتی طور پر اُن کے لیے فدیہ ادا کِیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے احساسات کا اِظہار کرتے ہوئے کہا: ”مَیں اپنے مالک مسیح یسوع کا جنہوں نے مجھے طاقت بخشی، بہت شکرگزار ہوں کیونکہ اُنہوں نے مجھے قابلِبھروسا سمجھ کر ایک خاص خدمت دی حالانکہ مَیں پہلے کفر بکتا تھا، لوگوں کو اذیت پہنچاتا تھا اور بہت بدتمیز تھا۔“ (1-تیم 1:12-14) چونکہ پولُس کو اُن کے ماضی کے بُرے کاموں کے باوجود یہ خدمت سونپی گئی اِس لیے اُنہیں یقین ہو گیا کہ یسوع نے اُن پر رحم کِیا ہے، وہ اُن سے محبت کرتے ہیں اور اُن پر بھروسا رکھتے ہیں۔ اِسی طرح یسوع نے ہم میں سے ہر ایک کو مُنادی کرنے کا اعزاز بخشا ہے۔ (متی 28:19، 20) کیا یہ جان کر ہمارا یہ یقین مضبوط نہیں ہوتا کہ یسوع کا فدیہ ہمارے لیے ایک ذاتی تحفہ ہے؟
ذرا البرٹ کی مثال پر غور کریں جو 34 سال کلیسیا سے خارج رہنے کے بعد حال ہی میں یہوواہ کے پاس لوٹ آئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”میرے گُناہ ہمیشہ میرے سامنے رہتے ہیں۔ لیکن جب مَیں مُنادی کرتا ہوں تو پولُس کی طرح مجھے بھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ یسوع نے مجھے ذاتی طور پر ایک خدمت سونپی ہے۔ اِس سے میرا حوصلہ بڑھتا ہے اور مَیں اپنے بارے میں مثبت سوچ رکھ پاتا ہوں اور اپنے مستقبل کے حوالے سے اَور پُراُمید ہو جاتا ہوں۔“—زبور 51:3۔
ذرا ایلن کی مثال پر بھی غور کریں جو سچائی سیکھنے سے پہلے ایک متشدد اور جرائمپیشہ شخص تھے۔ وہ کہتے ہیں: ”مجھے آج بھی یہ سوچ کر دُکھ ہوتا ہے کہ مَیں نے لوگوں کو کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن مَیں یہوواہ کا بےحد شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھ جیسے گُناہگار کو دوسروں کو خوشخبری سنانے کا موقع دیا ہے۔ خوشخبری کے لیے لوگوں کا ردِعمل دیکھ کر میرا یہ یقین اَور مضبوط ہوتا ہے کہ یہوواہ کتنا شفیق ہے۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ مجھے ایسے لوگوں کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کر رہا ہے جن کا پسمنظر میرے جیسا ہے۔“
جب ہم مُنادی کرتے ہیں تو ہمارا دھیان اچھی باتوں پر رہتا ہے۔ اِس کے علاوہ ہمارا یہ یقین بھی بڑھ جاتا ہے کہ یسوع نے ہم پر رحم کِیا ہے اور وہ ہم سے محبت کرتے اور ہم پر بھروسا رکھتے ہیں۔
”خدا ہمارے دل سے بڑا ہے“
جب تک شیطان کی دُنیا کو ختم نہیں کر دیا جاتا تب تک شاید ہمارا دل ہمیں ماضی کے گُناہوں کی وجہ سے قصوروار ٹھہراتا رہے۔ تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اِن احساسات پر قابو پا سکیں؟
ایک بہن جن کا نام جین ہے، اُنہیں اکثر احساسِشرمندگی سے لڑنا پڑتا ہے کیونکہ اُنہوں نے نوجوانی میں دوہری زندگی گزاری تھی۔ وہ کہتی ہیں: ”مجھے اِس بات سے بہت حوصلہ ملتا ہے کہ ”خدا ہمارے دل سے بڑا ہے۔““ (1-یوح 3:19، 20) ہمیں بھی یہ جان کر تسلی مل سکتی ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہم گُناہگار ہیں۔ یاد رکھیں کہ اُنہوں نے فدیہ بےعیب اِنسانوں کے لیے نہیں بلکہ ایسے خطاکار اِنسانوں کے لیے دیا ہے جو اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔—1-تیم 1:15۔
عیبدار اِنسانوں کے ساتھ یسوع کے رویے پر غور کرنے سے اور جی جان سے مُنادی کرنے سے ہم اپنے دل کو یقین دِلاتے ہیں کہ فدیے سے ہمیں ذاتی طور پر فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ یوں ہم بھی پولُس کی طرح یہ کہہ پاتے ہیں کہ یسوع نے ”مجھ سے محبت کی اور میرے لیے جان دے دی۔“