یہوواہ کی بھیڑوں کی دیکھبھال کرنے کیلئے ”آدمیوں [میں] انعام“
”جب وہ عالمِبالا پر چڑھا تو قیدیوں کو ساتھ لے گیا اور آدمیوں [میں] انعام میں دئے۔“—افسیوں ۴:۸۔
”ہمارے لئے اتنی زیادہ فکرمندی دکھانے کیلئے آپ کا بہت شکریہ۔ آپکی مسکراہٹیں، آپکی گرمجوشی اور آپکی دلچسپی نہایت پُرخلوص ہیں۔ آپ ہماری بات پر ہمیشہ کان لگاتے ہیں اور بائبل سے ہمیں حوصلہافزائی دینے والی باتیں بتاتے ہیں۔ میری دُعا ہے کہ آپکی قدر میرے دل میں کبھی کم نہ ہو“۔ ایک مسیحی بہن نے اپنی کلیسیا کے بزرگوں کے نام یہ تحریر کِیا۔ واقعی، فکرمند مسیحی چرواہوں کی طرف سے دکھائی گئی محبت نے اُسکے دل کو چھو لیا تھا۔—۱-پطرس ۵:۲، ۳۔
۲ یہوواہ نے اپنی بھیڑوں کی دیکھبھال کرنے کیلئے بزرگوں کا بندوبست کِیا ہے۔ (لوقا ۱۲:۳۲؛ یوحنا ۱۰:۱۶) یہوواہ کو اپنی بھیڑیں بہت عزیز ہیں—دراصل، اتنی عزیز کہ اُس نے یسوع کے بیشقیمت خون سے اُنہیں خریدا ہے۔ لہٰذا، کچھ عجب نہیں کہ جب بزرگ اُس کے گلّے کیساتھ مہربانی سے پیش آتے ہیں تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے۔ (اعمال ۲۰:۲۸، ۲۹) بزرگوں یا ان ”شہزادوں“ کی بابت نبوّتی بیان پر غور فرمائیں: ”ایک شخص آندھی سے پناہگاہ کی مانند ہوگا اور طوفان سے چھپنے کی جگہ اور خشک زمین میں پانی کی ندیوں کی مانند اور ماندگی کی زمین میں بڑی چٹان کے سایہ کی مانند ہوگا۔“ (یسعیاہ ۳۲:۱، ۲) جیہاں، اُنہیں اُس کی بھیڑوں کو تحفظ، تازگی اور آرام پہنچانا ہے۔ پس مشفقانہ طریقے سے گلّے کی گلّہبانی کرنے والے بزرگ خدائی تقاضے کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
۳ ایسے بزرگوں ہی کو بائبل میں ”آدمیوں [میں] انعام“ کہا گیا ہے۔ (افسیوں ۴:۸) جب آپ کسی انعام کی بابت سوچتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کوئی ایسی چیز آتی ہے جو کسی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے دی جاتی ہے یا جو وصولکنندہ کیلئے خوشی کا باعث بنتی ہے۔ جب کوئی بزرگ درکار مدد فراہم کرنے اور گلّے کی خوشی کو بڑھانے کیلئے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتا ہے تو اُسے ایک انعام خیال کِیا جا سکتا ہے۔ وہ یہ کام کیسے انجام دے سکتا ہے؟ اسکا جواب افسیوں ۴:۷-۱۶ میں ملتا ہے جس سے یہوواہ کی اپنی بھیڑوں کیلئے پُرمحبت فکر کی بڑائی ہوتی ہے۔
”آدمیوں [میں] انعام“—کہاں سے؟
۴ جب پولس نے ”آدمیوں [میں] انعام“ کا ذکر کِیا تو وہ بادشاہ داؤد کا حوالہ دے رہا تھا جس نے یہوواہ کی بابت کہا تھا: ”تُو نے عالمِبالا کو صعود فرمایا۔ تُو قیدیوں کو ساتھ لے گیا۔ تجھے لوگوں سے [”آدمیوں کی صورت میں،“ اینڈبلیو] . . . ہدئے ملے۔“ (زبور ۶۸:۱۸) جب اسرائیل نے ملکِموعود میں چند سال گزار لئے تو یہوواہ نے علامتی مفہوم میں کوہِصیون پر ”صعود“ فرمایا اور یروشلیم کو اسرائیل کی سلطنت کا دارالحکومت بنایا جس کا بادشاہ داؤد تھا۔ تاہم ”آدمیوں کی صورت میں ہدئے“ کون تھے؟ یہ وہ آدمی تھے جنہیں ملک کو فتح کرتے وقت اسیر کر لیا گیا تھا۔ بعدازاں ان میں سے بعض اسیروں کو خیمۂاجتماع کے کام میں مدد کیلئے لاویوں کو دے دیا گیا تھا۔—عزرا ۸:۲۰۔
۵ افسیوں کے نام اپنے خط میں، پولس ظاہر کرتا ہے کہ زبورنویس کے ان الفاظ کی بڑی تکمیل مسیحی کلیسیا میں ہوتی ہے۔ زبور ۶۸:۱۸ کا مطلب بیان کرتے ہوئے پولس نے لکھا: ”ہم میں سے ہر ایک پر مسیح کی بخشش کے اندازہ کے مؤافق فضل ہؤا ہے۔ اسی واسطے وہ فرماتا ہے کہ جب وہ عالمِبالا پر چڑھا تو قیدیوں کو ساتھ لے گیا اور آدمیوں [میں] انعام دئے۔“ (افسیوں ۴:۷، ۸) پولس یہاں اس زبور کا خدا کے نمائندے کے طور پر یسوع پر اطلاق کرتا ہے۔ یسوع اپنی وفادارانہ روش سے ”دُنیا پر غالب آیا۔“ (یوحنا ۱۶:۳۳) خدا نے اُسے مُردوں میں سے جلایا جس کی بدولت اُس نے موت اور شیطان پر فتح بھی پائی۔ (اعمال ۲:۲۴؛ عبرانیوں ۲:۱۴) قیامتیافتہ یسوع ۳۳ س.ع. میں ”سب آسمانوں سے بھی اُوپر“ یعنی تمام آسمانی مخلوق سے بھی بالاتر ہو گیا۔ (افسیوں ۴:۹، ۱۰؛ فلپیوں ۲:۹-۱۱) ایک فاتح کی حیثیت سے یسوع نے ”قیدیوں“ کو دشمن سے چھڑا لیا۔ کیسے؟
۶ جب یسوع زمین پر تھا تو شیاطین کے قبضے میں لوگوں کو چھڑانے سے اُس نے شیطان پر اپنے اختیار کو ظاہر کِیا۔ یہ ایسے تھا کہ گویا یسوع نے شیطان کے گھر میں گھس کر اُسے باندھا اور اُسکی چیزیں لوٹ لیں۔ (متی ۱۲:۲۲-۲۹) ذرا سوچیں، قیامت پانے اور ’آسمان اور زمین کا کل اختیار‘ حاصل کرنے کے بعد یسوع کتنا مالِغنیمت حاصل کر سکتا تھا! (متی ۲۸:۱۸) پنتیکست ۳۳ س.ع. سے شروع کرکے آسمان پر صعود فرمانے والے یسوع نے خدا کے نمائندے کے طور پر ’قیدیوں‘—گناہ اور موت کی غلامی اور شیطان کے قبضے میں پڑے ہوئے لوگوں کو چھڑانے سے شیطان کا گھر تباہ کرنا شروع کر دیا۔ یہ ”قیدی“ رضامندی سے ”مسیح کے بندے“ بن گئے جو ”خدا کی مرضی“ پوری کرتے ہیں۔ (افسیوں ۶:۶) یسوع نے درحقیقت، اُنہیں شیطان کے قبضے سے چھڑایا اور اُنہیں یہوواہ کی خاطر ”آدمیوں [میں] انعام“ کے طور پر کلیسیا کو دے دیا۔ شیطان کے غصے کا تصور کریں کیونکہ اُنہیں اُسکے ہاتھ سے چھڑا لیا گیا تھا!
۷ کیا ہم آجکل کلیسیا میں ایسے ”آدمیوں [میں] انعام“ دیکھتے ہیں؟ یقیناً، ہم دیکھتے ہیں! ہم اُنہیں ’مبشر، چرواہے اور اُستاد‘ اور بزرگوں کے طور پر پوری دُنیا میں خدا کے لوگوں کی ۸۷،۰۰۰ سے زیادہ کلیسیاؤں میں خدمت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ (افسیوں ۴:۱۱) یقیناً شیطان گلے کے ساتھ اُنکی بدسلوکی سے بہت خوش ہوگا۔ تاہم خدا نے اُنہیں مسیح کے ذریعے اس مقصد کے لئے کلیسیا کو نہیں دیا ہے۔ اس کی بجائے یہوواہ نے ان آدمیوں کو کلیسیا کی فلاحوبہبود کے لئے فراہم کِیا ہے اور وہ اُن بھیڑوں کے لئے اُس کے حضور جوابدہ ہیں جو اُن کے سپردکی گئی ہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۷) اگر آپ ایک بزرگ کے طور پر خدمت انجام دیتے ہیں تو یہوواہ نے آپ کو اپنے بھائیوں کے لئے انعام یا برکت ثابت کرنے کا شاندار موقع فراہم کِیا ہے۔ آپ چار اہم ذمہداریاں پوری کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔
جب ”بحالی“ کی ضرورت ہوتی ہے
۸ سب سے پہلے، پولس کہتا ہے کہ ”آدمیوں [میں] انعام“ اس لئے فراہم کئے ہیں کہ ”مقدس لوگ کامل بنیں۔“ (افسیوں ۴:۱۲) یونانی اسم جسکا ترجمہ ”کامل بنیں“ کِیا گیا ہے ”صحیح حالت میں لانے“ کا اشارہ دیتا ہے۔ ناکامل انسانوں کے طور پر، ہم سب کو وقتاًفوقتاً اپنی سوچ، رویے اور چالچلن کو خدا کی مرضی اور سوچ کے مطابق ”صحیح حالت میں لانے“ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہوواہ نے پُرمحبت طور پر ہمیں یہ ضروری تبدیلیاں پیدا کرنے میں مدد دینے کے لئے ”آدمیوں [میں] انعام“ فراہم کئے ہیں۔ وہ یہ کیسے کرتے ہیں؟
۹ بعضاوقات، ایک بزرگ کو ایک خطاکار بھیڑ کی مدد کرنے کے لئے کہا جا سکتا ہے جس نے شاید ’آگاہی پانے سے پہلے ہی کوئی غلط قدم اُٹھا لیا ہے۔‘ ایک بزرگ کیسے مدد کر سکتا ہے؟ گلتیوں ۶:۱ کہتی ہے ”اسکو حلممزاجی سے بحال کرو۔“ پس، مشورت دیتے وقت ایک بزرگ خطاکار کو بُرا بھلا کہتے ہوئے نہیں ڈانٹے گا۔ مشورت کو حوصلہافزا ہونا چاہئے نہ کہ حاصل کرنے والے کو ”ڈرانا“ چاہئے۔ (۲-کرنتھیوں ۱۰:۹؛ مقابلہ کریں ایوب ۳۳:۷۔) شاید وہ شخص پہلے ہی شرمندگی محسوس کرتا ہے، پس ایک پُرمحبت چرواہا اُسکی روح کو کچلنے سے گریز کرتا ہے۔ جب مشورت یا سخت ملامت بھی واضح طور پر محبت سے تحریک پا کر دی جاتی ہے تو غالباً یہ خطاکار کے چالچلن یا سوچ کو درست کرتے ہوئے اُسے بحال کرے۔—۲-تیمتھیس ۴:۲۔
۱۰ ہماری بہتری کے لئے ”آدمیوں [میں] انعام“ فراہم کرنے کے سلسلے میں، یہوواہ کا مقصد یہ تھا کہ بزرگ روحانی طور پر تازگیبخش اور اُس کے لوگوں کے لئے قابلِتقلید ہوں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۶:۱۷، ۱۸؛ فلپیوں ۳:۱۷) دوسروں کو بحال کرنے میں نہ صرف غلط روش پر چلنے والوں کی درستی کرنا شامل ہے بلکہ وفادار لوگوں کی درست روش پر چلتے رہنے میں مدد کرنا بھی شامل ہوتا ہے۔a آجکل، بیدل کر دینے والے بہت سے مسائل کی وجہ سے بہتیروں کو قائم رہنے کیلئے حوصلہافزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض کو اپنی سوچ کو خدا کی سوچ کی مطابقت میں لانے کیلئے مشفقانہ مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، بعض وفادار مسیحی نامقبولیت یا اپنائیت کی کمی کے شدید احساسات کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ایسے ”کمہمت“ اشخاص شاید محسوس کریں کہ یہوواہ کبھی اُن سے محبت نہیں کریگا اور یہ کہ خدا کی خدمت کرنے کی اُنکی بہترین کوششیں بھی اُسکے نزدیک قابلِقبول نہیں ہیں۔ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴) تاہم جس طرح خدا اپنے پرستاروں کیلئے محسوس کرتا ہے یہ سوچ اُسکی مطابقت میں نہیں ہے۔
۱۱ آپ جو بزرگ ہیں، آپ ایسے لوگوں کی مدد کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟ اُنہیں شفقت کیساتھ صحیفائی ثبوت دکھائیں کہ یہوواہ اپنے خادموں میں سے ہر ایک کیلئے فکر رکھتا ہے اور اُنہیں یقیندہانی کرائیں کہ ان بائبل آیات کا اُن پر ذاتی طور پر اطلاق ہوتا ہے۔ (لوقا ۱۲:۶، ۷، ۲۴) اُنکی یہ دیکھنے میں مدد کریں کہ یہوواہ اُنہیں اپنی خدمت کرنے کیلئے ’نکال‘ لایا ہے، پس وہ یقیناً اُنہیں بیشقیمت خیال کرتا ہے۔ (یوحنا ۶:۴۴) اُنہیں یقین دلائیں کہ صرف وہی ایسے احساسات نہیں رکھتے—بلکہ یہوواہ کے بہتیرے خادم ایسے ہی احساسات رکھتے ہیں۔ ایک مرتبہ ایلیاہ نبی بھی اتنا افسردہ ہوگیا تھا کہ اُس نے مرنا چاہا۔ (۱-سلاطین ۱۹:۱-۴) پہلی صدی میں بعض ممسوح مسیحیوں نے اپنے ہی دل سے ’ملامت‘ اٹھاتے ہوئے ایسے محسوس کِیا تھا۔ (۱-یوحنا ۳:۲۰) یہ جاننا تسلیبخش ہے کہ بائبل وقتوں میں وفادار آدمی ہمارے ”ہمطبیعت“ تھے۔ (یعقوب ۵:۱۷) شکستہدلوں کے ساتھ آپ مینارِنگہبانی اور جاگو! سے حوصلہافزا مضامین کا اعادہ کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں اعتماد بحال کرنے کی آپکی کوششوں کو خدا جس نے آپکو ”آدمیوں [میں] انعام“ کے طور پر دیا ہے کبھی نظرانداز نہیں کریگا۔—عبرانیوں ۶:۱۰۔
گلّے کو ”تعمیر کرنا“
۱۲ دوئم، ”آدمیوں [میں] انعام“ اس نظریے سے دئے گئے ہیں کہ ”مسیح کا بدن“ ترقی پائے۔ (افسیوں ۴:۱۲) پولس یہاں تشبِیہ استعمال کرتا ہے۔ ”ترقی“ سے تعمیر کا خیال ذہن میں آتا ہے اور ”مسیح کا بدن“ لوگوں—ممسوح مسیحی کلیسیا کے اراکینکی طرف اشارہ کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۲:۲۷؛ افسیوں ۵:۲۳، ۲۹، ۳۰) بزرگوں کو اپنے بھائیوں کو روحانی طور پر مضبوط ہونے کیلئے مدد دینے کی ضرورت ہے۔ اُنکا مقصد گلّے کو ’بگاڑنا نہیں بلکہ بنانا ہے۔‘ (۲-کرنتھیوں ۱۰:۸) گلّے کو ترقی دینے کی کُنجی محبت ہے کیونکہ ”محبت ترقی کا باعث ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۸:۱۔
۱۳ محبت کا ایک پہلو ہمدردی ہے جو بزرگوں کی گلّے کو ترقی دینے میں مدد کرتا ہے۔ ہمدرد ہونے کا مطلب دوسروں کے لئے احساس رکھنا—اُن کی حدود کو مدِنظر رکھتے ہوئے اُن کے خیالات اور احساسات کو سمجھنا ہے۔ (۱-پطرس ۳:۸) بزرگوں کے لئے ہمدرد ہونا کیوں ضروری ہے؟ سب سے بڑھ کر یہوواہ—“آدمیوں [میں] انعام“ فراہم کرنے والا—ہمدردی کا خدا ہے۔ جب اُسکے خادم تکلیف یا درد میں مبتلا ہوتے ہیں تو وہ اس کو محسوس کرتا ہے۔ (خروج ۳:۷؛ یسعیاہ ۶۳:۹) وہ اُنکی حدود کا خیال رکھتا ہے۔ (زبور ۱۰۳:۱۴) پس بزرگ ہمدردی کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۴ جب کوئی شکستہدل شخص اُن کے پاس آتا ہے تو وہ اُسکی سنتے ہیں، اُس شخص کے احساسات کو تسلیم کرتے ہیں۔ وہ اپنے بھائیوں کے پسِمنظر، شخصیت اور حالات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد جب بزرگ ترقیبخش صحیفائی مشورت دیتے ہیں تو بھیڑیں اسے قبول کرنا آسان پاتی ہیں کیونکہ یہ ایسے چرواہوں کی جانب سے ہے جو حقیقی طور پر اُنہیں سمجھتے اور اُنکی فکر رکھتے ہیں۔ (امثال ۱۶:۲۳) ہمدردی بزرگوں کو دوسروں کی کمزوریوں اور ان سے پیدا ہونے والے احساسات کا لحاظ رکھنے کی تحریک دیتی ہے۔ مثال کے طور، پر بعض فرضشناس مسیحی عمررسیدہ یا بیمار ہونے کے باعث خدا کی خدمت میں زیادہ کام کرنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے خطاکار محسوس کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، بعض کو اپنی خدمتگزاری میں بہتری پیدا کرنے کے لئے حوصلہافزائی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ (عبرانیوں ۵:۱۲؛ ۶:۱) ہمدردی بزرگوں کو ”دلآویز باتوں“ کی تلاش میں رہنے کی تحریک دے گی جو دوسروں کی ترقی کا باعث بنتی ہیں۔ (واعظ ۱۲:۱۰) جب یہوواہ کی بھیڑوں کو ترقی اور تحریک دی جاتی ہے تو خدا کیلئے اُنکی محبت اُنہیں اُسکی خدمت میں اپنی استطاعت کے مطابق سب کچھ کرنے کی تحریک دے گی۔
اتحاد کو فروغ دینے والے اشخاص
۱۵ سوئم، ”آدمیوں [میں] انعام“ اس لئے فراہم کئے جاتے ہیں تاکہ ”ہم سب کے سب خدا کے بیٹے کے ایمان اور اسکی پہچان میں ایک . . . ہو جائیں۔“ (افسیوں ۴:۱۳) جزوِجملہ ”ایمان . . . میں ایک“ نہ صرف اعتقادات کے سلسلے میں اتحاد کا مفہوم پیش کرتا ہے بلکہ اعتقاد رکھنے والوں کے اتحاد کا بھی اشارہ دیتا ہے۔ لہٰذا خدا کے ”آدمیوں [میں] انعام“ دینے کی ایک اَور وجہ—اپنے لوگوں میں اتحاد کو فروغ دینا بھی ہے۔ وہ یہ کیسے کرتے ہیں؟
۱۶ سب سے پہلے تو اُنہیں اپنے اندر اتحاد برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر چرواہے منقسم ہیں تو بھیڑیں غفلت کا شکار ہو سکتی ہیں۔ بیشقیمت وقت جو گلّے کی دیکھبھال کیلئے استعمال کِیا جا سکتا تھا شاید طویل مذاکرات اور معمولی معاملات پر بحثوتکرار میں صرف ہو سکتا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۲:۸) بزرگ شاید زیرِبحث ہر معاملے پر خودبخود متفق نہ ہوں کیونکہ وہ مختلف شخصیات کے مالک ہوتے ہیں۔ اتحاد مختلف نظریات رکھنے یا وسیعالنظر گفتگو میں متوازن طریقے سے اُنکا اظہار کرنے کی نفی نہیں کرتا۔ بزرگ پہلے سے رائے قائم کئے بغیر احترام سے ایک دوسرے کی بات سنتے ہیں۔ چنانچہ جب تک کوئی بائبل اصول نہیں ٹوٹتا، ہر شخص کو مجلسِبزرگان کے حتمی فیصلے کو تسلیم کرنے اور اُسکی حمایت کرنے کیلئے رضامند ہونا چاہئے۔ لچکدار ہونے کی روح ظاہر کرتی ہے کہ وہ ”اُوپر سے“ آنے والی حکمت سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں جو ”ملنسار، حلیم“ ہے۔—یعقوب ۳:۱۷، ۱۸۔
۱۷ بزرگ کلیسیا میں بھی اتحاد کو فروغ دینے کیلئے بھی مستعد رہتے ہیں۔ جب منقسم کرنے والے اثرات—جیسے کہنقصاندہ فضولگوئی، غلط محرکات پیدا کرنے کا میلان یا جھگڑالو رجحان—جو امن کیلئے خطرے کا باعث ہوتے ہیں تو وہ فوراً مفید مشورت پیش کرتے ہیں۔ (فلپیوں ۲:۲، ۳) مثال کے طور پر، شاید بزرگ اُن اشخاص سے واقف ہوں جو حد سے زیادہ نکتہچین ہیں یا دوسروں کے معاملات میں ٹانگ اڑانے والے ہیں جو دخلاندازی کرنے والے بن جاتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۵:۱۳؛ ۱-پطرس ۴:۱۵) بزرگ ایسے اشخاص کو یہ سمجھنے میں مدد دینگے کہ یہ روش اُس روش سے مختلف ہے جسکی بابت ہم نے خدا سے تعلیم پائی ہے اور ”ہر شخص اپنا ہی بوجھ اُٹھائے۔“ (گلتیوں ۶:۵، ۷؛ ۱-تھسلنیکیوں ۴:۹-۱۲) صحائف کو استعمال کرتے ہوئے وہ وضاحت کرینگے کہ یہوواہ بہتیرے معاملات کو ہمارے ضمیر پر چھوڑ دیتا ہے اور ہم میں سے کسی کو بھی ایسے معاملات کے بارے میں دوسروں پر الزام نہیں لگانا چاہئے۔ (متی ۷:۱، ۲؛ یعقوب ۴:۱۰-۱۲) متحد ہو کر اکٹھے خدمت کرنے کیلئے کلیسیا میں اعتماد اور احترام کا ماحول ہونا چاہئے۔ بوقتِضرورت صحیفائی مشورت پیش کرنے سے، ”آدمیوں [میں] انعام“ امن اور اتحاد برقرار رکھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔—رومیوں ۱۴:۱۹۔
گلّے کی حفاظت کرنا
۱۸ چہارم، یہوواہ نے ”آدمیوں [میں] انعام“ ہمیں ”آدمیوں کی بازیگری اور مکاری کے سبب سے اُن کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم“ کے اثر سے محفوظ رکھنے کے لئے فراہم کئے ہیں۔ (افسیوں ۴:۱۴) ”مکاری“ کے لئے اصلی لفظ کا مطلب ”پانسے سے جوئےبازی میں دھوکہبازی“ یا ”پانسے کو استعمال کرنے میں مہارت ہے۔“ کیا یہ ہمیں یاددہانی نہیں کراتا کہ برگشتہ لوگ کیسے کام کرتے ہیں؟ چکنےچپڑے دلائل استعمال کرنے سے، وہ صحائف کو سچے مسیحیوں کو اُن کے ایمان سے دُور لے جانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ بزرگوں کو ان ”پھاڑنے والے بھیڑیوں“ کے خلاف ہوشیار رہنا چاہئے!—اعمال ۲۰:۲۹، ۳۰۔
۱۹ یہوواہ کی بھیڑوں کو دیگر خطرات سے بھی بچائے جانے کی ضرورت ہے۔ قدیم چرواہے داؤد نے بےخوفی کے ساتھ اپنے باپ کے گلّے کی شکاری جانوروں سے حفاظت کی۔ (۱-سموئیل ۱۷:۳۴-۳۶) آجکل بھی، بہتیرے مواقع پر فکرمند مسیحی چرواہوں کو گلّے کو کسی بھی ایسے شخص سے بچانے کی ضرورت ہو سکتی ہے جو یہوواہ کی بھیڑوں سے بدسلوکی کرتا ہے یا اُنہیں پھاڑ کھاتا ہے، بالخصوص اُن کو جو زیادہ غیرمحفوظ ہیں۔ بزرگ کلیسیا میں سے قصداً گناہ کرنے والوں کو نکالنے میں جلدی کریں گے جو بدکاری کرنے کے لئے جان بوجھ کر مکاری، دھوکہ اور منصوبہسازی سے کام لیتے ہیں۔b—۱-کرنتھیوں ۵:۹-۱۳؛ مقابلہ کریں زبور ۱۰۱:۷۔
۲۰ ہم ”آدمیوں [میں] انعام“ کیلئے کتنے شکرگزار ہیں! اُنکی پُرمحبت نگرانی میں ہم محفوظ محسوس کر سکتے ہیں کیونکہ وہ شفقت کیساتھ ہمیں بحال کرنے، محبت سے ہمیں ترقی بخشنے، ہمارے اتحاد کو بحال رکھنے کیلئے تیار رہتے ہیں اور دلیری سے ہمیں محفوظ رکھتے ہیں۔ تاہم ”آدمیوں [میں] انعاموں“ کو کلیسیا میں اپنے کردار کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟ اسی طرح سے ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اُنکی قدر کرتے ہیں؟ ان سوالات کا جواب اگلّے مضمون میں دیا جائیگا۔
[فٹنوٹ]
a یونانی سپتواجنتا ترجمے میں فعل ”بحال کرو“ ہی زبور ۱۷[۱۶]:۵ میں استعمال کِیا گیا جہاں ایماندار داؤد نے دُعا کی کہ اُسکے قدم یہوواہ کے راستوں پر قائم رہیں۔
b مثال کے طور پر، نومبر ۱۵، ۱۹۷۹ کے دی واچٹاور کے شمارے میں صفحات ۳۱-۳۲ پر ”سوالات از قارئین“ اور جنوری ۱، ۱۹۹۷ کے شمارے کے صفحات ۲۶-۲۹ پر ”آئیے برائی کو ترک کریں“ کو دیکھیں۔
کیا آپکو یاد ہے؟
◻“آدمیوں [میں] انعام“ کون ہیں اور خدا نے مسیح کے وسیلے اُنہیں کلیسیا کو کیوں دیا ہے؟
◻بزرگ گلّے کو بحال کرنے کی اپنی ذمہداری کو کیسے پورا کرتے ہیں؟
◻بزرگ اپنے ساتھی ایمانداروں کو ترقی دینے کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟
◻بزرگ کلیسیا کا اتحاد کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
۱. ایک مسیحی بہن نے اپنی کلیسیا میں بزرگوں کے بارے میں کیا تبصرہ کِیا؟
۲، ۳. (ا) یسعیاہ ۳۲:۱، ۲ کے مطابق رحمدل بزرگ یہوواہ کی بھیڑوں کی نگہبانی کیسے کرتے ہیں؟ (ب) کب کسی بزرگ کو انعام خیال کِیا جا سکتا ہے؟
۴. زبور ۶۸:۱۸ کی تکمیل میں یہوواہ نے کس طرح ’عالمِبالا کو صعود فرمایا‘ اور ”آدمیوں کی صورت میں انعام“ کون تھے؟
۵. (ا) پولس کیسے ظاہر کرتا ہے کہ زبور ۶۸:۱۸ کی مسیحی کلیسیا میں تکمیل ہوتی ہے؟ (ب) کس طریقے سے یسوع نے ’عالمِبالا کو صعود فرمایا‘؟
۶. پنتیکست ۳۳ س.ع. سے شروع کرکے آسمان پر جانے والے یسوع نے کیسے شیطان کا گھر تباہ کرنا شروع کر دیا اور ”قیدیوں“ کے ساتھ اُس نے کیا کِیا؟
۷. (ا) ”آدمیوں [میں] انعام“ کلیسیا میں کس حیثیت میں کام کرتے ہیں؟ (ب) بزرگ کے طور پر خدمت کرنے والے ہر شخص کو یہوواہ نے کیا موقع فراہم کِیا ہے؟
۸. کن طریقوں سے ہم سب کو بعضاوقات بحال کئے جانے کی ضرورت ہوتی ہے؟
۹. بزرگ ایک خطاکار بھیڑ کو بحال کرنے کیلئے کیسے مدد کر سکتا ہے؟
۱۰. دوسروں کو بحال کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۱. نااہل محسوس کرنے کے خلاف جنگ کرنے والوں کی مدد کے لئے بزرگ کیا کر سکتے ہیں؟
۱۲. ”مسیح کا بدن ترقی“ پائے کی اصطلاح کا کیا مطلب ہے اور گلّے کو ترقی دینے کی کُنجی کیا ہے؟
۱۳. ہمدرد ہونے کا کیا مطلب ہے اور بزرگوں کی طرف سے ہمدردی کا اظہار کیوں اہم ہے؟
۱۴. کن طریقوں سے بزرگ دوسروں کیلئے ہمدردی ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۵. ”ایمان . . . میں ایک“ ہونے کا کیا مفہوم ہے؟
۱۶. بزرگوں کیلئے اپنے اندر اتحاد برقرار رکھنا کیوں ضروری ہے؟
۱۷. بزرگ کلیسیا میں اتحاد برقرار رکھنے کیلئے کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
۱۸، ۱۹. (ا) ”آدمیوں [میں] انعام“ ہمیں کس چیز سے محفوظ رکھتے ہیں؟ (ب) بھیڑوں کو کن دیگر خطروں سے محفوظ رکھے جانے کی ضرورت ہے اور بزرگ بھیڑوں کی حفاظت کرنے کیلئے کیا کرتے ہیں؟
۲۰. ”آدمیوں [میں] انعام“ کی نگرانی میں ہم کیوں محفوظ محسوس کر سکتے ہیں؟
[صفحہ 10 پر تصویر]
ہمدردی بزرگوں کی مدد کرتی ہے کہ بیدل لوگوں کی حوصلہافزائی کریں
[صفحہ 10 پر تصویر]
بزرگوں کے مابین اتحاد کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دیتا ہے