یہوواہ کا کلام زندہ ہے
گلتیوں، افسیوں، فلپیوں اور کلسیوں کے نام خطوط سے اہم نکات
جب پولس رسول نے سنا کہ بعض مسیحی یہودیت کے حامیوں کی وجہ سے سچی پرستش سے منحرف ہو رہے ہیں تو اُس نے ”گلتیہؔ کی کلیسیاؤں“ کو ایک پُرزور خط لکھا۔ (گل ۱:۲) پولس نے یہ خط ۵۰ سے ۵۲ عیسوی کے دوران لکھا اور اِس میں اُس نے اُنہیں براہِراست مشورت کے ساتھ ساتھ سخت تنبیہ بھی کی تھی۔
تقریباً دس سال کے بعد پولس نے روم میں ’مسیح یسوع کے قیدی‘ کے طور پر افسس، فلپی اور کُلسّے کی کلیسیاؤں کے نام اپنے خطوط میں اُنہیں پُرمحبت مشورت دی اور اُن کی حوصلہافزائی بھی کی۔ (افس ۳:۱) آجکل ہم گلتیوں، افسیوں، فلپیوں اور کلسیوں کی کتابوں میں پائے جانے والے پیغام پر توجہ دینے سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔—عبر ۴:۱۲۔
کیسے ’راستباز ٹھہریں‘؟
(گل ۱:۱–۶:۱۸)
چونکہ یہودی بڑی چالاکی سے پولس کی شہرت کو بدنام کرنے کا موقع تلاش کر رہے تھے اِس لئے وہ اپنی رسالت کا دفاع کرنے کے لئے کچھ دلائل پیش کرتا ہے۔ (گل ۱:۱۱–۲:۱۴) اُن کی جھوٹی تعلیمات کی مذمت کرتے ہوئے پولس کہتا ہے: ”آدمی شریعت کے اعمال سے نہیں بلکہ صرف یسوؔع مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرتا ہے۔“—گل ۲:۱۶۔
پولس نے مزید کہا: مسیح نے ”شریعت کے ماتحتوں کو مول“ لیا ہے تاکہ وہ اُس مسیحی آزادی سے مستفید ہوں جس کے لئے مسیح نے اُنہیں آزاد کِیا ہے۔ اُس نے گلتیوں کے بہنبھائیوں کو سخت تاکید کی: ”قائم رہو اور دوبارہ غلامی کے جُوئے میں نہ جتو۔“—گل ۴:۴، ۵؛ ۵:۱۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۳:۱۶-۱۸، ۲۸، ۲۹—کیا ابرہامی عہد آج بھی قائم ہے؟ جیہاں یہ آج بھی قائم ہے۔ شریعتی عہد نے خدا کے ساتھ باندھے گئے ابرہامی عہد کی جگہ نہیں لی تھی۔ اِس کے برعکس شریعتی عہد کو ابرہامی عہد میں شامل کر دیا گیا تھا۔ تاہم، شریعتی عہد کے ”موقوف“ ہو جانے کے باوجود ابرہامی عہد قائم رہا۔ (افس ۲:۱۵) اِس عہد کے وعدے ابرہام کی ”نسل“ کے بنیادی حصے یسوع مسیح پر اور ’جو مسیح کے ہیں‘ اُن پر پورے ہوتے ہیں۔
۶:۲—”مسیح کی شریعت“ کیا ہے؟ اِس شریعت میں مسیح کی تمام تعلیمات اور احکامات شامل ہیں۔ اِس میں خاص طور پر ”ایک دوسرے سے محبت“ رکھنے کا حکم شامل ہے۔—یوح ۱۳:۳۴۔
۶:۸—ہم کیسے ’رُوح کے لئے بوتے‘ ہیں؟ جب ہم خدا کی پاک رُوح کو آزادی سے اپنی زندگیوں میں کام کرنے دیتے ہیں تو ہم دراصل رُوح کے لئے بوتے ہیں۔ اِس کے علاوہ، رُوح کے لئے بونے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم ایسے کاموں میں بڑھچڑھ کر حصہ لیں جو رُوحاُلقدس کو ہماری زندگیوں میں آزادی سے کام کرنے یا پھل لانے کی اجازت دیتے ہیں۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۶-۹۔ جب کلیسیا میں مسائل اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو مسیحی بزرگوں کو بِلاتاخیر کارروائی کرنی چاہئے۔ صحائف پر مبنی ٹھوس دلائل استعمال کرتے ہوئے وہ جھوٹی باتوں کو فوری طور پر رد کر سکتے ہیں۔
۲:۲۰۔ فدیہ خدا کی طرف سے ہمارے لئے ایک بخشش ہے۔ ہمیں اِسے ایسا ہی خیال کرنا چاہئے۔—یوح ۳:۱۶۔
۵:۷-۹۔ بُری صحبتیں ہمیں ’حق کو ماننے سے روک‘ سکتی ہیں۔ اِس لئے دانشمندی کی بات یہی ہوگی کہ ہم بُری صحبتوں سے کنارہ کریں۔
۶:۱، ۲، ۵۔ جب ہم انجانے میں غلط قدم اُٹھانے کی وجہ سے مشکل صورتحال کا سامنا کرتے ہیں تو ”روحانی“ طور پر پُختہ اشخاص اِس طرح کے بار یا بوجھ کو اُٹھانے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن جب بات روحانی ذمہداریوں کو پورا کرنے کی آتی ہے تو یہ بار ہمیں خود ہی اُٹھانا چاہئے۔
”مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ“
(افس ۱:۱–۶:۲۴)
پولس رسول نے افسیوں کے نام اپنے خط میں مسیحی اتحاد کے موضوع کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ”زمانوں کے پورے ہونے کا ایسا انتظام ہو کہ مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے۔ خواہ وہ آسمان کی ہوں خواہ زمین کی۔“ یسوع مسیح نے ہمیں آدمیوں کی صورت میں ”انعام“ دئے ہیں تاکہ وہ ’ایمان میں ایک ہو جانے‘ میں ہماری مدد کریں۔—افس ۱:۱۰؛ ۴:۸، ۱۳۔
خدا کو جلال دینے اور اتحاد کو فروغ دینے کیلئے مسیحیوں کو ”نئی انسانیت“ کو پہننا اور ”مسیح کے خوف سے ایک دوسرے کے تابع“ رہنا چاہئے۔ اُنہیں ”ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم“ رہنے کے لئے روح کے ہتھیار بھی باندھنے کی ضرورت ہے۔—افس ۴:۲۴؛ ۵:۲۱؛ ۶:۱۱۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۴-۷—ممسوح مسیحی کیسے اپنی پیدائش سے پہلے ہی مقرر کئے گئے تھے؟ اُنہیں انفرادی طور پر نہیں بلکہ ایک گروہ یا جماعت کے طور پر مقرر کِیا گیا تھا۔ ممسوح مسیحیوں کو آدم اور حوا کے گنہگار اولاد پیدا کرنے سے پہلے ہی مقرر کر دیا گیا۔ کیونکہ کسی بھی گنہگار انسان کے پیدا ہونے سے پہلے ہی پیدایش ۳:۱۵ میں پیشینگوئی کر دی گئی تھی کہ خدا کے مقصد میں یہ بات شامل ہے کہ مسیح کے کچھ پیروکار اُس کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کریں۔—گل ۳:۱۶، ۲۹۔
۲:۲—دُنیا کی رُوح ہوا کی مانند کیسے ہے، اور اِس کی عملداری کہاں ہے؟ ”دُنیا کی رُوح“ یعنی خودمختاری اور نافرمانی کی رُوح اُس ہوا کی طرح جس میں ہم سانس لیتے ہیں ہر جگہ موجود ہے۔ (۱-کر ۲:۱۲) یہ رُوح متاثر کرنے والے مسلسل اور پُرزور اثر کی وجہ سے دُنیا پر اختیار رکھتی ہے۔
۲:۶—ممسوح مسیحی زمین پر رہتے ہوئے بھی کیسے ”آسمانی مقاموں“ میں رہ سکتے ہیں؟ ”آسمانی مقاموں“ کی اصطلاح وعدہ کی ہوئی آسمانی میراث کی طرف اشارہ نہیں کرتی۔ اِس کی بجائے یہ اعلیٰ روحانی مقام یا خدا کے حضور مقبول حیثیت کی طرف اشارہ کرتی ہے جو ممسوح مسیحیوں کو ”پاک موعودہ رُوح کی مہر“ لگنے کی وجہ سے حاصل ہے۔—افس ۱:۱۳، ۱۴۔
ہمارے لئے سبق:
۴:۸، ۱۱-۱۵۔ یسوع مسیح ”قیدیوں کو ساتھ لے گیا“ یعنی اُس نے شیطان کے قبضے میں پڑے ہوئے آدمیوں کو چھڑایا تاکہ اُنہیں مسیحی کلیسیا کو مضبوط کرنے کے لئے انعاموں کے طور پر استعمال کر سکے۔ جب ہم اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابعدار رہتے ہوئے کلیسیائی انتظام کے لئے تعاون دکھاتے ہیں تو ہم ’محبت کے ساتھ مسیح میں پیوستہ ہو کر ہر طرح سے بڑھ‘ سکتے ہیں۔—عبر ۱۳:۷، ۱۷۔
۵:۲۲-۲۴، ۳۳۔ ایک بیوی کو اپنے شوہر کی تابعداری کرنے کے علاوہ اُس کے لئے احترام بھی دکھانا چاہئے۔ ”حلیمی اور عاجزی“ کا مظاہرہ کرنے سے وہ ایسا کر سکتی ہے۔ اِس کے علاوہ، وہ اچھے الفاظ میں اپنے شوہر کا ذکر کرنے اور اُس کے فیصلوں کی حمایت کرنے سے بھی اُس کے لئے احترام دکھا سکتی ہے۔—۱-پطر ۳:۳، ۴، کیتھولک ترجمہ؛ طط ۲:۳-۵۔
۵:۲۵، ۲۸، ۲۹۔ جس طرح ایک شوہر اپنے جسم کو ”پالتا“ ہے اُسی طرح اُسے اپنی بیوی کی جسمانی اور جذباتی ضروریات کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ نیز، شوہر کو یہوواہ خدا کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ قائم رکھنے میں بھی اپنی بیوی کی مدد کرنی چاہئے۔ اِس کے علاوہ، ایک شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ وقت گزارنے، اُس کے ساتھ نرمی سے باتچیت کرنے اور اچھی طرح سے پیش آنے سے اُس کے لئے محبت دکھانی چاہئے۔
۶:۱۰-۱۳۔ شریر روحانی فوجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں خدا کی طرف سے دئے گئے تمام روحانی ہتھیار باندھنے کی ضرورت ہے۔
”اُسی کے مطابق چلیں“
(فل ۱:۱–۴:۲۳)
پولس نے فلپیوں کے نام اپنے خط میں محبت پر زور دیا۔ وہ کہتا ہے: ”مَیں یہ دُعا کرتا ہوں کہ تمہاری محبت علم اور ہر طرح کی تمیز کے ساتھ اَور بھی زیادہ ہوتی جائے۔“ پولس رسول نے خوداعتمادی کے پھندے سے بچنے کے لئے اُن کی مدد کرتے ہوئے نصیحت کی: ”ڈرتے اور کانپتے ہوئے اپنی نجات کے کام کئے جاؤ۔“—فل ۱:۹؛ ۲:۱۲۔
پولس پُختہ مسیحیوں کی ’نشان کی طرف دوڑنے‘ اور ”اُس انعام کو حاصل“ کرنے کی حوصلہافزائی کرتا ہے جس کے لئے خدا نے اُنہیں ”اُوپر بلایا ہے۔“ وہ بیان کرتا ہے: ”جہاں تک ہم پہنچے ہیں اُسی کے مطابق چلیں۔“—فل ۳:۱۴-۱۶۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۲۳—پولس کس طرح ”دونوں طرف“ سے پھنسا ہوا تھا اور اُسے کس کوچ کی خواہش تھی؟ جن حالات کا پولس کو سامنا تھا اُنکی وجہ سے وہ زندگی اور موت کے دباؤ میں پھنسا ہوا تھا۔ (فل ۱:۲۱) یہ کہنے کی بجائے کہ وہ کیا پسند کرے گا وہ کہتا ہے کہ اُسکی آرزو ہے کہ ”کوچ کرکے مسیح کے پاس“ جا کر رہے۔ (فل ۳:۲۰، ۲۱؛ ۱-تھس ۴:۱۶) مسیح کی موجودگی کے دوران پولس کا ”کوچ“ کرنا اُس کے وہ اجر پانے کا باعث بنا جو یہوواہ خدا اُسے دینا چاہتا تھا۔—متی ۲۴:۳۔
۲:۱۲، ۱۳—خدا کس طرح ہمارے اندر ”نیت اور عمل“ کو پیدا کرتا ہے؟ یہوواہ کی پاک رُوح ہمارے دلودماغ پر اثر کرکے ہمارے اندر اُس کی بھرپور خدمت کرنے کی خواہش کو بڑھا سکتی ہے۔ اس لئے ’اپنی نجات کے لئے کام‘ کرتے وقت ہم کبھی بھی تنہا یا بےسہارا نہیں ہوتے۔
ہمارے لئے سبق:
۲:۵-۱۱۔ یسوع کے نمونے سے ظاہر ہوتا ہے فروتنی کمزوری کی علامت نہیں بلکہ مضبوط اخلاقی قوت کا ثبوت ہے۔ مزیدبرآں، یہوواہ فروتنوں کو سربلند کرتا ہے۔—امثا ۲۲:۴۔
۳:۱۳۔ ”جو چیزیں پیچھے رہ گئیں“ ہیں اُن میں نفعبخش کاروبار، امیر گھرانہ جس کا ہم حصہ تھے یاپھر ماضی کے ایسے سنگین گناہ شامل ہو سکتے ہیں جن سے توبہ کرکے اب ہم ”دُھل“ گئے ہیں۔ (۱-کر ۶:۱۱) ہمیں اِن چیزوں کو بھلا کر اور اِن کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند ہونا چھوڑ کر ”آگے کی چیزوں“ کی طرف بڑھنا چاہئے۔
۴:۱۴-۱۶۔ اگرچہ فلپی کی کلیسیا کے بہنبھائی غریب تھے توبھی اُنہوں نے فیاضی دکھانے کے سلسلے میں ہمارے لئے عمدہ نمونہ قائم کِیا۔—۲-کر ۸:۱-۶۔
’ایمان میں مضبوط رہیں‘
(کل ۱:۱–۴:۱۸)
کلسیوں کے نام اپنے خط میں پولس رسول جھوٹے اُستادوں کے غلط نظریات کی مذمت کرتا ہے۔ وہ دلیل پیش کرتا ہے کہ نجات شریعت کے تقاضوں کو پورا کرنے سے نہیں بلکہ ”ایمان کی بنیاد پر قائم“ رہنے سے ملتی ہے۔ پولس نے کرنتھس کے بہنبھائیوں کی حوصلہافزائی کرتے ہوئے کہا: ’مسیح میں چلتے رہو۔ اور اُس میں جڑ پکڑتے اور تعمیر ہوتے جاؤ اور ایمان میں مضبوط رہو۔‘ ایمان میں مضبوط رہنے کا اُن پر کیسا اثر ہونا چاہئے تھا؟—کل ۱:۲۳؛ ۲:۶، ۷۔
پولس رسول نے لکھا: ”اِن سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔ اور مسیح کا اطمینان . . . تمہارے دلوں پر حکومت کرے۔“ اُس نے مزید بیان کِیا: ”جو کام کرو جی سے کرو۔ یہ جان کر کہ خداوند کے لئے کرتے ہو نہ کہ آدمیوں کے لئے۔“ پولس نے کلیسیا سے تعلق نہ رکھنے والے لوگوں کے بارے میں کہا: ”باہر والوں کے ساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کرو۔“—کل ۳:۱۴، ۱۵، ۲۳؛ ۴:۵۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۸—پولس رسول نے کن ”دُنیوی ابتدائی باتوں“ کے بارے میں آگاہ کِیا؟ یہ شیطان کی دُنیا کو تشکیل دینے والے ایسے بنیادی عنصر یا اُصول ہیں جن کے مطابق یہ دُنیا چلتی ہے۔ (۱-یوح ۲:۱۶) اِن میں فیلسوفی، مادہ پرستی اور اِس دُنیا کے جھوٹے مذاہب شامل ہیں۔
۴:۱۶—لودیکیہ کو لکھا گیا خط بائبل کا حصہ کیوں نہیں؟ اِس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ شاید اِس خط کی باتیں آجکل ہمارے لئے اتنی اہمیت کی حامل نہیں ہیں۔ یاپھر یہ بھی ممکن ہے کہ اِس خط میں دوسری کلیسیاؤں کے نام لکھے گئے خطوط کی باتوں کو محض دہرایا گیا ہو۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۲، ۲۰۔ فدیہ خدا کے غیرمستحق فضل کا اظہار ہے۔ یہ ہمارے دلوں سے گناہ کے احساس کو مٹا کر ہمیں باطنی سکون بخش سکتا ہے۔
۲:۱۸، ۲۳۔ کئی لوگ دوسروں کو متاثر کرنے کے لئے محض ”خاکساری“ کا دکھاوا کرتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لئے وہ اپنے مالودولت کو چھوڑ دیتے یاپھر خود کو اذیت پہنچاتے ہیں۔ لیکن اُن کے ایسا کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ”اپنی جسمانی عقل پر بےفائدہ پھول“ رہے ہیں۔