یہوؔواہ آپ کو زورآور بنا سکتا ہے
”وہ تھکے ہوئے کو زور بخشتا ہے اور ناتوان کی توانائی کو زیادہ کرتا ہے۔“—یسعیاہ ۴۰:۲۹۔
۱، ۲. یہوؔواہ کی باافراط قدرت کی بعض شہادتیں کونسی ہیں؟
یہوؔواہ ”قدرت میں عظیم“ خدا ہے۔ ہم خدا کی ”ازلی قدرت اور الُوہیت“ کا ثبوت اُسکی مادی تخلیق کی شانوشوکت سے دیکھ سکتے ہیں۔ اُس کے خالق ہونے کے مرتبے کی ایسی شہادت کو تسلیم کرنے سے انکار کرنے والوں کے پاس کچھ عذر باقی نہیں ہے۔—زبور ۱۴۷:۵؛ رومیوں ۱:۱۹، ۲۰۔
۲ جوں جوں سائنسدان لاکھوں نوری سالوں کے طویل عرصے تک پھیلی ہوئی بےشمار کہکشاؤں والی دُوراُفتادہ کائنات کی گہری تحقیق کرتے ہیں تو یہوؔواہ کی قدرت مزید عیاں ہوتی جاتی ہے۔ ایک تاریک مگر شفاف رات میں آسمان کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھیں تو بہت اغلب ہے کہ آپ زبورنویس کی طرح ہی محسوس کرینگے: ”جب میں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جنکو تُو نے مقرر کِیا غور کرتا ہوں تو پھر انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے اور آدمزاد کیا ہے کہ تُو اُسکی خبر لے؟“ (زبور ۸:۳، ۴) اور یہوؔواہ نے انسان کی یعنی ہماری کیا ہی خوب دیکھبھال کی ہے! اُس نے پہلے مرد اور عورت کو ایک خوبصورت زمینی گھر عطا کِیا۔ اِسکی تو مٹی میں بھی—نباتات اُگانے، غذائیت سے بھرپور، غیرآلودہ خوراک پیدا کرنے کی—طاقت تھی۔ خدا کی قدرت کے اس اظہار سے انسان اور حیوان جسمانی طاقت حاصل کرتے ہیں۔—پیدایش ۱:۱۲؛ ۴:۱۲؛ ۱-سموئیل ۲۸:۲۲۔
۳. کائنات کی مادی چیزوں کے علاوہ، اَور کونسی چیز خدا کی قدرت کو ظاہر کرتی ہے؟
۳ آسمانوں کے دلکش اور زمین کے نباتات اور حیوانات کے راحتبخش ہونے کے علاوہ، وہ ہم پر خدا کی قدرت کو بھی آشکارا کرتے ہیں۔ پولسؔ رسول نے لکھا: ”اُسکی اَندیکھی صفتیں یعنی اُسکی ازلی قدرت اور الُوہیت دنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔“ (رومیوں ۱:۲۰) لیکن اُسکی قدرت کی ایک اَور شہادت بھی ہے جو ہماری توجہ اور قدردانی کی مستحق ہے۔ شاید آپ یہ جاننے کی خواہش کریں کہ ’کائنات سے بڑھکر اَور کونسی چیز خدا کی قدرت کو آشکارا کرتی ہے؟‘ جواب ہے یسوؔع مسیح۔ دراصل، زیرِ الہام پولسؔ رسول کہتا ہے کہ مسیح مصلوب ”خدا کی قدرت اور خدا کی حکمت ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱:۲۴) آپ شاید پوچھیں، ’ایسا کیوں ہے؟‘ ’اور اب اس وقت میری زندگی کے ساتھ اس کا کیا تعلق ہے؟‘
اُس کے بیٹے کے وسیلے سے ظاہرکردہ قوت
۴. خدا کی قدرت اُس کے بیٹے کے سلسلے میں کیسے ظاہر ہوئی؟
۴ خدا کی قدرت پہلی مرتبہ اُس وقت ظاہر ہوئی جب اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو خلق کِیا، اُسے اپنی شبِیہ پر بنایا۔ اس روحانی بیٹے نے دیگر تمام چیزوں کو خلق کرنے میں خدا کی باافراط قدرت کو استعمال کرتے ہوئے یہوؔواہ کے لئے ایک ”ماہر کاریگر“ کے طور پر کام کِیا۔ (امثال ۸:۲۲، ۳۰) پولسؔ نے کُلسّےؔ میں اپنے مسیحی بھائیوں کو لکھا: ”اُسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں۔ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔ دیکھی ہوں یا اَندیکھی۔ . . . سب چیزیں اُسی کے وسیلہ سے اور اُسی کے واسطے پیدا ہوئی ہیں۔“—کلسیوں ۱:۱۵، ۱۶۔
۵-۷. (ا) ماضی میں، خدا کی قدرت کے اظہارات میں انسان کیسے شامل تھے؟ (ب) اس بات کا یقین کرنے کی کونسی وجہ موجود ہے کہ خدا کی قدرت آجکل مسیحیوں کے معاملے میں ظاہر ہو سکتی ہے؟
۵ ہم ’زمین پر پیدا کی گئی چیزوں‘ کا حصہ ہیں۔ لہٰذا کیا خدا کی قدرت ہم انسانوں کو حاصل ہو سکتی ہے؟ ناکامل انسانوں کے ساتھ خدا کے تعلقات کے دوران یہوؔواہ نے اس غرض سے وقتاًفوقتاً اپنے خادموں کو اضافی طاقت عطا کی ہے تاکہ وہ اُس کے مقاصد کو سرانجام دے سکیں۔ موسیٰؔ کو معلوم تھا کہ عام طور پر، ناکامل انسان ۷۰ یا ۸۰ سال ہی زندہ رہتے ہیں۔ (زبور ۹۰:۱۰) موسیٰؔ کی اپنی بابت کیا تھا؟ وہ ۱۲۰ سال تک زندہ رہا پھر بھی ”نہ تو اُسکی آنکھ دُھندلانے پائی اور نہ اُسکی طبعی قوت کم ہوئی۔“ (استثنا ۳۴:۷) اگرچہ اسکا یہ مطلب تو نہیں کہ خدا اپنے خادموں میں سے ہر ایک کو اتنی ہی دیر تک زندہ رہنے یا ایسی ہی قوت رکھنے کے قابل بناتا ہے، البتہ اس سے یہ بات ضرور ثابت ہو جاتی ہے کہ یہوؔواہ انسانوں کو طاقت بخش سکتا ہے۔
۶ اؔبرہام کی بیوی کے ساتھ خدا نے جو کچھ کِیا اُس سے مردوں اور عورتوں کو طاقت بخشنے کی اُسکی لیاقت مزید واضح ہو جاتی ہے۔ ”ساؔرہ نے بھی سنِیاس کے بعد حاملہ ہونے کی طاقت پائی اسلئے کہ اُس نے وعدہ کرنے والے کو سچا جانا۔“ یا جس طرح خدا نے اسرائیل میں قاضیوں اور دیگر لوگوں کو طاقت عطا کی اُس پر غور کریں: ”جدؔعون اور برؔق اور سمسوؔن اور اِفتاؔہ اور داؔؤد اور سموؔئیل اور اَور انبیا . . . [جو] کمزوری میں زورآور ہوئے۔“—عبرانیوں ۱۱:۱۱، ۳۲-۳۴۔
۷ ایسی طاقت ہمارے معاملے میں بھی کارفرما ہو سکتی ہے۔ شاید اب ہم کسی معجزے کے ذریعے اولاد کی توقع نہ کریں یا شاید ہم سمسوؔن جیسی جرأتمندی کا مظاہرہ نہ کریں۔ لیکن ہم طاقتور ضرور ہو سکتے ہیں، جیسے کہ پولسؔ نے کُلسّےؔ کے عام انسانوں پر ظاہر کِیا۔ جیہاں، پولسؔ نے مردوں، عورتوں اور بچوں کو لکھا جیسا کہ ہم آجکل کلیسیاؤں میں دیکھتے ہیں، اور اُس نے کہا کہ وہ ”ہر طرح کی قوت سے قوی“ بنا دئے گئے تھے۔—کلسیوں ۱:۱۱۔
۸، ۹. پہلی صدی میں، ہماری طرح کے انسانوں کے حق میں یہوؔواہ کی قدرت کیسے ظاہر کی گئی تھی؟
۸ یسوؔع کی زمینی خدمتگزاری کے دوران یہوؔواہ نے یہ صاف ظاہر کر دیا کہ اُسکی طاقت اُسکے بیٹے کے وسیلے سے کام کر رہی تھی۔ مثال کے طور پر، ایک موقع پر جب کفرنحوؔم میں ہجوم کے ہجوم یسوؔع کے پاس آئے تو ”خداوند [”یہوؔواہ،“ اینڈبلیو] کی قدرت شفا بخشنے کو اُسکے ساتھ تھی۔“—لوقا ۵:۱۷۔
۹ اپنی قیامت کے بعد، یسوؔع نے اپنے پیروکاروں کو یقین دلایا کہ ’جب روحالقدس اُن پر نازل ہوگا‘ تو وہ ’قوت پائینگے۔‘ (اعمال ۱:۸) یہ کسقدر سچ تھا! ۳۳ س.ع. میں پنتِکُست کے چند دنوں کے بعد کی نئی صورتِ حالات پر ایک مؤرخ رپورٹ دیتا ہے: ”رسول بڑی قدرت سے خداوند یسوؔع کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے۔“ (اعمال ۴:۳۳) پولسؔ خود بھی وہ شخص تھا جسے اُس کام کی خاطر زورآور بنایا گیا تھا جسے کرنے کا خدا نے اُسے حکم دیا تھا۔ اپنے مذہب کی تبدیلی اور بینائی کی بحالی کے بعد، اُسے ”اَور بھی قوت حاصل ہوتی گئی اور وہ اس بات کو ثابت کرکے کہ مسیح یہی ہے دمشقؔ کے رہنے والے یہودیوں کو حیرت دلاتا رہا۔“—اعمال ۹:۲۲۔
۱۰. پولسؔ کے معاملے میں خدا کی طرف سے طاقت کسطرح مددگار تھی؟
۱۰ جب ہم ہزاروں میلوں کا احاطہ کرنے والے تین مشنری سفر کرنے کے لئے درکار روحانی اور ذہنی سکت پر غور کرتے ہیں تو پولسؔ کو واقعی اضافی طاقت کی ضرورت تھی۔ اُس نے قید میں ڈالے جانے اور شہید ہونے کی حالت سے دوچار ہونے کو برداشت کرتے ہوئے تمام طرح کی اذیتوں کو جِھیلا۔ کیسے؟ اُس نے جواب دیا: ”خداوند میرا مددگار تھا اور اُس نے مجھے طاقت بخشی تاکہ میری معرفت پیغام کی پوری منادی ہو جائے۔“—۲-تیمتھیس ۴:۶-۸، ۱۷؛ ۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۷۔
۱۱. خدا کی قدرت کے سلسلے میں، کُلسّےؔ کے اندر اپنے ساتھی خادموں کے لئے پولسؔ نے کس اُمید کا حوالہ دیا؟
۱۱ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ کُلسّےؔ کے اندر ”مسیح میں“ اپنے ”بھائیوں“ کو لکھتے ہوئے پولسؔ نے اُنہیں یقین دلایا کہ وہ ”[یہوؔواہ کے] جلال کی قدرت کے موافق ہر طرح کی قوت سے قوی“ ہو سکتے ہیں ”تاکہ خوشی کے ساتھ ہر صورت سے صبر اور تحمل کر“ سکیں۔ (کلسیوں ۱:۲، ۱۱) اگرچہ وہ الفاظ اوّلین طور پر ممسوح مسیحیوں سے مخاطب کئے گئے تھے تو بھی جو کچھ پولس نے لکھا مسیح کے نقشِقدم پر چلنے والے تمام لوگ اُس سے بہت فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔
کُلسّےؔ میں زورآور بنائے گئے
۱۲، ۱۳. کلسیوں کے نام خط کا پسمنظر کیا ہے، اور غالباً اس کے لئے جوابیعمل کیا تھا؟
۱۲ آسیہؔ کے رومی صوبے میں واقع، کُلسّےؔ کی کلیسیا غالباً اِپفرؔاس نامی وفادار مسیحی کی منادی کے توسط سے قائم کی گئی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جب اُس نے ۵۸ س.ع. میں روم کے اندر پولسؔ کے قید کئے جانے کی بابت سنا تو اِپفرؔاس نے رسول سے ملاقات کرنے اور کُلسّےؔ میں اُسکے بھائیوں کی محبت اور ثابتقدمی کی عمدہ خبر سے اُسکی حوصلہافزائی کرنے کا ارادہ کِیا۔ اِپفرؔاس نے غالباً کلسیوں کی کلیسیا کے بعض ایسے مسائل کی بھی بالکل صحیح خبر دی جنکو درست کرنے کی ضرورت تھی۔ نتیجے میں، پولسؔ نے کلیسیا کو حوصلہافزائی اور مشورت سے بھرا ہوا ایک خط لکھنے کی تحریک محسوس کی۔ آپ بھی اُس خط کے ۱ باب سے بہت زیادہ حوصلہافزائی حاصل کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کیسے یہوؔواہ اپنے خادموں کو زورآور بنا سکتا ہے۔
۱۳ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کُلسّےؔ کے بھائیوں اور بہنوں نے کیسا محسوس کِیا ہوگا جب پولسؔ نے اُنہیں ”مسیح میں . . . ایماندار بھائیوں“ کے طور پر بیان کِیا۔ وہ ’سب مقدس لوگوں کے واسطے اپنی محبت‘ کے لئے اور جس وقت سے وہ مسیحی بنے تھے اُس وقت سے ’خوشخبری کے موافق پھل پیدا کرنے‘ کے لئے تعریف کے مستحق تھے! کیا ہماری کلیسیا کی بابت، انفرادی طور پر ہماری بابت، ایسے ہی کلمات کہے جا سکتے ہیں؟—کلسیوں ۱:۲-۸۔
۱۴. کُلسّےؔ کے رہنے والوں کی بابت پولسؔ کی خواہش کیا تھی؟
۱۴ جو خبر اُسکو ملی تھی اُس سے پولسؔ اسقدر متاثر ہوا کہ اُس نے کُلسّےؔ کے رہنے والوں کو بتایا کہ وہ اُنکے واسطے یہ دعا کرنے اور درخواست کرنے سے باز نہیں آیا تھا کہ وہ ”کمال روحانی حکمت اور سمجھ کے ساتھ [خدا] کی مرضی کے علم سے معمور ہو [جائیں]۔ تاکہ [اُنکا] چالچلن خداوند کے لائق ہو۔“ اُس نے دعا کی کہ اُن میں ”ہر طرح کے نیک کام کا پھل لگے اور خدا کی پہچان میں بڑھتے [جائیں]۔ اور اُسکے جلال کی قدرت کے موافق ہر طرح کی قوت سے قوی ہوتے [جائیں] تاکہ خوشی کے ساتھ ہر صورت سے صبر اور تحمل کر [سکیں]۔“—کلسیوں ۱:۹-۱۱۔
آجکل بھی زورآور بنائے گئے
۱۵. ہم کیسے ویسا ہی رجحان ظاہر کر سکتے ہیں جو کلسیوں کے نام پولسؔ کی تحریر سے منعکس ہوا؟
۱۵ پولسؔ نے ہمارے لئے کیا ہی شاندار نمونہ قائم کِیا! پوری دنیا میں ہمارے بھائیوں کو ہماری دعاؤں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے دُکھوں کے باوجود برداشت کریں اور اپنی خوشی کو برقرار رکھیں۔ جب ہمیں خبر ملتی ہے کہ دوسری کلیسیا یا دوسرے ملک میں بھائی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تو پولسؔ کی مانند ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں بالکل صریح ہونا چاہئے۔ یوں ہو سکتا ہے کہ قریبی کلیسیا کسی قدرتی آفت یا کسی روحانی مشکل سے متاثر ہوئی ہے۔ یا ایسا ہو سکتا ہے کہ مسیحی خانہجنگی یا بینالقبائلی قتلوغارت سے تباہشدہ کسی ملک میں مصیبت اُٹھا رہے ہوں۔ دعا میں ہمیں خدا سے درخواست کرنی چاہئے کہ وہ ہمارے بھائیوں کی مدد کرے تاکہ اُنکا ”چالچلن خداوند کے لائق ہو،“ بادشاہتی پھل پیدا کرتے رہیں جب وہ مصیبت اُٹھا رہے ہوں، اور علم میں بڑھتے جائیں۔ اس طرح خدا کے خادم اُسکی روح کی طاقت حاصل کرتے ہیں یعنی ”ہر طرح کی قوت سے قوی ہو“ جاتے ہیں۔ آپ یقین رکھ سکتے ہیں کہ آپکا باپ سنے گا اور جواب بھی دیگا۔—۱-یوحنا ۵:۱۴، ۱۵۔
۱۶، ۱۷. (ا) جیسا کہ پولسؔ نے لکھا، ہمیں کس بات کے لئے شکر ادا کرنا چاہئے؟ (ب) کس مفہوم میں خدا کے لوگوں کو مخلصی اور معافی حاصل ہوئی ہے؟
۱۶ پولسؔ نے لکھا کہ کلسیوں کو ’باپ کا شکر ادا‘ کرتے رہنا چاہئے ’جس نے اُنہیں اس لائق کِیا کہ نُور میں مُقدسوں کے ساتھ میراث پائیں۔‘ آئیں ہم بھی اُس کے بندوبست میں اپنے مقام کے لئے اپنے آسمانی باپ کا شکر ادا کریں، خواہ اُس کی بادشاہت کے آسمانی قلمرو میں ہو یا زمینی میں۔ خدا کیسے ناکامل انسانوں کو اپنی نظروں میں لائق ٹھہراتا ہے؟ پولسؔ نے اپنے ممسوح بھائیوں کو لکھا: ”اُسی نے ہمکو تاریکی کے قبضہ سے چھڑا کر اپنے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کِیا جس میں ہم کو مخلصی یعنی گناہوں کی معافی حاصل ہے۔“—کلسیوں ۱:۱۲-۱۴۔
۱۷ ہماری اُمید، آسمانی یا زمینی، خواہ کچھ بھی ہو، ہم تاریکی کے اس بدکار نظام سے اپنی مخلصی کے لئے جو یہوؔواہ کے عزیز بیٹے کی فدیے کی قربانی کی بیشقیمت فراہمی پر ہمارے ایمان کے ذریعے انجام پاتی ہے، ہر روز خدا کا شکر بجا لاتے ہیں۔ (متی ۲۰:۲۸) روح سے مسحشُدہ مسیحیوں نے اپنے حق میں اس فدیے کے ایک خاص طرزِاطلاق سے فائدہ اُٹھایا ہے تاکہ وہ ’خدا کے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کئے‘ جا سکیں۔ (لوقا ۲۲:۲۰، ۲۹، ۳۰) لیکن ”دوسری بھیڑیں“ تو ابھی سے ہی فدیے سے مستفید ہوتی ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو) وہ خدا سے معافی حاصل کر سکتے ہیں تاکہ اُسکے دوستوں کے طور پر اُسکے حضور راست حیثیت رکھیں۔ خاتمے کے اس دَور میں ”بادشاہی کی . . . خوشخبری“ کا اعلان کرنے میں اُنکا خاصہ بڑا حصہ ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) علاوہازیں، وہ مسیح کے ہزار سالہ عہدِ حکومت کے اختتام پر مکمل طور پر راستباز اور جسمانی اعتبار سے کامل بننے کی شاندار اُمید بھی رکھتے ہیں۔ جب آپ مکاشفہ ۷:۱۳-۱۷ کے بیان کو پڑھتے ہیں تو بہت اغلب ہے کہ آپ اس سے اتفاق کرینگے کہ بیانکردہ حالات چھڑائے جانے اور برکت دئے جانے کا ثبوت ہونگے۔
۱۸. کلسیوں میں بیانکردہ کس میل کو خدا ابھی تک انجام دے رہا ہے؟
۱۸ پولسؔ کا خط اس بات کو پہچاننے میں ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم کس حد تک اُس عظیمترین آدمی کے مقروض ہیں جو کبھی ہو گزرا۔ خدا مسیح کے ذریعے کیا سرانجام دے رہا تھا؟ ”[یہ کہ] اُسکے خون کے سبب سے جو صلیب پر بہا صلح کرکے سب چیزوں کا اُسی کے وسیلہ سے اپنے ساتھ میل کر لے۔ خواہ وہ زمین کی ہوں خواہ آسمان کی۔“ خدا کا مقصد تمام مخلوق کو دوبارہ اپنے ساتھ مکمل ہمآہنگی میں لے لینا ہے، جیسا کہ یہ عدؔن میں بغاوت سے پہلے تھا۔ اس میلملاپ کو انجام دینے کے لئے استعمال ہونے والا وہی ہے جسکو تمام چیزیں خلق کرنے کے لئے استعمال کِیا گیا تھا۔—کلسیوں ۱:۲۰۔
کس مقصد کے لئے زورآور بنائے گئے؟
۱۹، ۲۰. ہمارے مُقدس اور بےعیب ہونے کا انحصار کس بات پر ہے؟
۱۹ ہم میں سے اُن پر ذمہداریاں عائد ہوتی ہیں جنکا خدا سے میل کرا دیا جاتا ہے۔ ہم بھی کبھی گنہگار اور خدا سے جُدا ہوتے تھے۔ لیکن اب ہم، یسوؔع کی قربانی پر ایمان لے آنے سے اور آئندہ کے لئے بُرے کاموں پر اپنے ذہن نہ لگانے سے، بنیادی طور پر ”مُقدس [اور] بےعیب“ حالت میں کھڑے ہوتے ہیں یعنی ”[خدا کے سامنے] بےالزام“ ہیں۔ (کلسیوں ۱:۲۱، ۲۲) ذرا تصور کر لیں، جیسے خدا زمانۂ قدیم کے اُن وفادار گواہوں کی بابت شرمندہ نہیں تھا ویسے ہی وہ ہمارا خدا کہلائے جانے پر بھی ہماری بابت شرمندہ نہیں ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۱۶) آجکل، ہم پر کوئی بھی اُسکے ممتاز نام کو غلط طریقے سے اپنانے کا، نہ ہی زمین کی انتہائی سرحدوں تک اُس نام کو مشہور کرنے سے ہمارے خائف ہونے کا الزام لگا سکتا ہے!
۲۰ پھر بھی اس احتیاط کو نوٹ فرمائیں جسکا پولسؔ نے کلسیوں ۱:۲۳ میں اضافہ کِیا: ”بشرطیکہ تم ایمان کی بنیاد پر قائم اور پُختہ رہو اور اُس خوشخبری کی اُمید کو جسے تم نے سنا نہ چھوڑو جس کی منادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی۔“ لہٰذا بہت سی باتوں کا انحصار یہوؔواہ کیلئے ہمارے وفادار رہنے اور اُسکے عزیز بیٹے کے نقوشِقدم کی پیروی کرنے پر ہے۔ یہوؔواہ اور یسوؔع نے ہماری خاطر بہت کچھ کِیا ہے! دعا ہے کہ ہم پولسؔ کی نصیحت پر عمل کرکے اُنکے لئے اپنی محبت ظاہر کریں۔
۲۱. آجکل حیران ہونے کے لئے ہمارے پاس بڑی وجہ کیوں ہے؟
۲۱ کُلسّےؔ کے مسیحی یہ سُن کر ضرور حیران رہ گئے ہونگے کہ جو ’خوشخبری اُنہوں نے سنی تھی‘ اُس کی ”منادی“ پہلے ہی سے ”آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی“ جا چکی تھی۔ آجکل جس حد تک ۲۳۰ ممالک میں ساڑھے چار ملین سے زائد گواہوں کے ذریعے سے بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان کِیا گیا ہے اُس کی بابت سننا اَور بھی زیادہ ہیجانخیز ہے۔ ہر سال تمام قوموں میں سے تقریباً ۳،۰۰،۰۰۰ خدا کے ساتھ ہمآہنگ ہو رہے ہیں!—متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۲۲. اگر ہم دُکھ کا تجربہ کریں تو خدا ہمارے لئے کیا کر سکتا ہے؟
۲۲ اگرچہ پولسؔ اُس وقت بظاہر جیلخانہ میں قید تھا جب اُس نے کلسیوں کے نام خط لکھا تو بھی اُس نے کسی بھی طرح اپنی حالت پر آہونالہ نہ کِیا۔ اسکی بجائے اُس نے کہا: ”اب میں اُن دُکھوں کے سبب سے خوش ہوں جو تمہاری خاطر اُٹھاتا ہوں۔“ ”ہر صورت سے صبر اور تحمل“ کرنا جو کچھ تھا پولسؔ اُسے جانتا تھا۔ (کلسیوں ۱:۱۱، ۲۴) لیکن وہ جانتا تھا کہ اُس نے اپنی قوت سے یہ نہیں کِیا۔ یہوؔواہ نے اُسے زورآور بنایا تھا! آجکل بھی ایسا ہی ہے۔ ہزاروں ایسے گواہوں نے جنہیں قید میں ڈالا گیا اور اذیت پہنچائی گئی ہے یہوؔواہ کی خدمت میں اپنی خوشی کو کھویا نہیں ہے۔ بلکہ، وہ یسعیاہ ۴۰:۲۹-۳۱ میں پائے جانے والے خدا کے الفاظ کی صداقت کی قدرافزائی کرنے لگے ہیں: ”وہ تھکے ہوئے کو زور بخشتا ہے . . . خداوند کا انتظار کرنے والے ازسرِنو زور حاصل کرینگے۔“
۲۳، ۲۴. کلسیوں ۱:۲۶ میں بیانکردہ پاک بھید کیا ہے؟
۲۳ مسیح پر مرکوز خوشخبری کی خدمتگزاری پولسؔ کے لئے نہایت اہم تھی۔ وہ چاہتا تھا کہ دوسرے لوگ خدا کے مقصد میں مسیح کے کردار کی قدروقیمت کی عزت کریں، اسلئے اُس نے اُسے ”بھید“ کے طور پر بیان کِیا ”جو تمام زمانوں اور پُشتوں سے پوشیدہ رہا۔“ تاہم اُسے ہمیشہ بھید ہی نہیں رہنا تھا۔ پولسؔ نے اضافہ کِیا: ”اسے اب اُسکے . . . مُقدسوں پر ظاہر کر دیا گیا ہے۔“ (کلسیوں ۱:۲۶، اینڈبلیو) جب عدؔن میں بغاوت پھوٹ نکلی تو یہوؔواہ نے یہ پیشینگوئی کرتے ہوئے بہتر حالتوں کے آنے کا وعدہ کِیا کہ ’عورت کی نسل سانپ کے سر کو کچلے گی۔‘ (پیدایش ۳:۱۵) اسکا کیا مطلب تھا؟ کئی پُشتوں، کئی صدیوں تک، یہ ایک راز رہا۔ پھر یسوؔع آیا اور اُس نے ”زندگی اور بقا کو . . . اُس خوشخبری کے وسیلہ سے روشن کر دیا۔“—۲-تیمتھیس ۱:۱۰۔
۲۴ جیہاں، ”بھید“ مسیح اور مسیحائی بادشاہت پر مرکوز ہے۔ پولسؔ نے ”آسمان کی [چیزوں]“ کا ذکر کِیا جو مسیح کے ساتھ بادشاہتی حکمرانی میں شریک ہونے والوں کا حوالہ دیتی ہیں۔ یہ تمام ”زمین کی [چیزوں]“ یعنی ایک دائمی فردوس سے لطفاندوز ہونے والے لوگوں، پر ناقابلِبیان برکات لانے کے لئے آلۂکار ہونگے۔ تو پھر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پولسؔ کے لئے ”اُس بھید کے جلال کی دولت“ کا حوالہ دینا کتنا موزوں تھا۔—کلسیوں ۱:۲۰، ۲۷۔
۲۵. جیسا کہ کلسیوں ۱:۲۹ میں ظاہر کِیا گیا، اب ہمارا رجحان کیا ہونا چاہئے؟
۲۵ پولسؔ نے بادشاہت میں اپنے مقام کی اشتیاق کے ساتھ اُمید رکھی۔ تاہم اُس نے جان لیا تھا کہ یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسکے لئے وہ محض کچھ کئے بغیر ہی اُمید کرتا رہے۔ ”میں اُسکی اُس قوت کے موافق جانفشانی سے محنت کرتا ہوں جو مجھ میں زور سے اثر کرتی ہے۔“ (کلسیوں ۱:۲۹) نوٹ کریں کہ یہوؔواہ نے مسیح کے وسیلے پولسؔ کو ایک زندگی بچانے والی خدمتگزاری کو سرانجام دینے کے لئے زورآور بنایا۔ یہوؔواہ آجکل ہمارے لئے بھی ایسا ہی کر سکتا ہے۔ لیکن ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے، ’کیا میرے اندر ویسی ہی بشارتی روح ہے جو میں اُس وقت رکھتا تھا جب میں نے پہلےپہل سچائی سیکھی تھی؟‘ آپ کا جواب کیا ہے؟ کونسی چیز ’یہوؔواہ کی قوت کے موافق جانفشانی اور محنت‘ کرتے رہنے میں ہم میں سے ہر ایک کی مدد کر سکتی ہے؟ اگلا مضمون اسی معاملے پر گفتگو کرتا ہے۔ (۸ ۱۲/۱۵ w۹۴)
کیا آپ نے نوٹ کِیا؟
▫ ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوؔواہ انسانوں کے حق میں اپنی قدرت کا مظاہرہ کر سکتا ہے؟
▫ کلسیوں ۱ باب میں پولسؔ کے الفاظ کا پسمنظر کیا ہے؟
▫ کلسیوں ۱:۲۰ میں بیانکردہ میل کو خدا کیسے انجام دے رہا ہے؟
▫ اپنی قدرت سے، یہوؔواہ ہمارے ذریعے کیا سرانجام دے سکتا ہے؟
[نقشہ/تصویر]
کُلسّےؔ